Tag: ذہنی تناؤ

  • بالوں کے گرنے سے پریشان ہونا چھوڑ دیں، نہایت آسان طریقہ

    بالوں کے گرنے سے پریشان ہونا چھوڑ دیں، نہایت آسان طریقہ

    مرد ہوں یا خواتین خوبصورت اور گھنے بال ہر کوئی چاہتا ہے کیونکہ بال انسان کی خوبصورتی میں اضافہ اور شخصیت میں نکھار پیدا کرتے ہیں۔

    آج کل تقریباً ہر کوئی بال گرنے کے مسئلے سے پریشان ہے۔ بال نہ صرف گرتے ہیں بلکہ کم عمری سے ہی بال کھردرے، خشک اور خراب ہونے لگتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجوہات کھانے کی عادتیں، آلودگی، ذہنی تناؤ، نیند کی کمی ہیں۔

    گرتے ہوئے بال مرد و خواتین کے لیے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں جواپنے بالوں کو بچانے کے لیے ہر وقت فکر مند رہتے ہیں لیکن گرتے بالوں کی نگہداشت کے لیے ایسے ٹوٹکے موجود ہیں جن سے آپ کے بالوں کی حفاظت ہوسکتی ہے۔

    آپ جو کچھ بھی کھاتے ہیں اس کا براہِ راست اثر آپ کے بالوں پر ہوتا ہے اس لیے اگر آپ غذا متوازن انداز میں نہیں کھاتے تو بال گرنے اور پتلے ہونے کی شکایات بڑھتی رہیں گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش کریں کہ ایسی غذائیں کھائیں جن میں تمام ضروری اجزا شامل ہوں جو وٹامن سے بھی بھرپور ہوں۔

    آج کے دور میں کوئی بھی شخص ذہنی تناؤ سے آزاد نہیں لیکن یہ ذہنی تناؤ بالوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے جس کے باعث بال گرتے اور کمزور ہوتے ہیں اس لیے انہیں روکنے کے لیے تناؤ کو کم کرنا ضروری ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی تناؤ کو دوستوں کی محفل، ورزش اور دیگر طریقوں سے کم کیا جائے، کوئی بھی صحت مند مشغلہ اپنائیں، دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ وقت گزاریں، اچھی کتاب کا مطالعہ اور پرسکون موسیقی کو بھی اپنی زندگی میں اہم جگہ دیں کیونکہ ذہنی تناؤ کم ہونے سے بالوں کو بہت فائدہ ہوگا۔

    بالوں کی حفاظت ایک اہم معاملہ ہے جس کے لیے شیمپو اور کنڈیشنر استعمال ضرور کریں لیکن ایک برانڈ کو بار بار تبدیل نہ کریں۔

    بالوں میں مناسب تیل لگاتے رہیں اس طرح بالوں کی حفاظت سے ان کے گرنے کو بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    وہ مرد و خواتین جو دھوپ اور گرد وغبار میں باہر نکلتے ہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ اپنے بالوں کو مناسب انداز میں ڈھانپیں، دھول مٹی اور آلودگی کی چکنائی بھی بالوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اس لیے بالوں کو مکمل طور ڈھانپ کر رکھنا ان کی صحت بہتر بناتا ہے۔

  • یہ طرزعمل اپنائیں، ذہنی تناؤ کو دور بھگائیں

    یہ طرزعمل اپنائیں، ذہنی تناؤ کو دور بھگائیں

    کرونا وائرس کے وارد ہونے سے انسانی زندگی میں کافی تناؤ پایا جاتا ہے جس کے باعث بڑی تعداد میں لوگ دماغی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔

    پاکستان میں عموما لوگ اپنی ذہنی صحت کے بارے میں زیادہ آگاہی نہیں رکھتے اور اس پر بات کرنے سے کتراتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ذہنی مسائل سے دوچار ہوتی ہیں جس کی اہم وجہ کام کا دباؤ، رشتوں میں تناؤ، دل کی بیماریاں اور تھائیرائیڈ کینسر اہم عنصر ہیں۔

    اس کے علاوہ خواتین میں فکرمندی، ناامیدی، ضرورت سے زیادہ خوف کا عنصر پایا جاتا ہے، جس کے باعث وہ اپنے روزمرہ کے کاموں میں دلچسپی نہیں لے پاتیں۔

    دماغی کمزوری یا دماغی صحت کے بارے میں کسی شخص کو حقیقت سے آگاہ کرنا سب سے مشکل کام ہے یہی وجہ ہے کہ ایسی بیماری کے شکار افراد کم ہی اپنا علاج کرواتے ہیں، زیادہ تر افراد اس بات کو قبول کرنے سے ہی انکار کردیتے ہیں کہ وہ دماغی طور پر عام انسان کے مقابلے میں صحت مند نہیں ہیں۔

    دماغی صحت پر نظر رکھنے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ انسان کو ذہنی تناؤ سے نکلنے کی ذمے داری خود اٹھانی ہوگی، جس کے لئے انہیں اپنے مصروف شیڈول سے وقت نکالنا ہوگا اور اپنی فیملی کو وقت دینا ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق ان عوامل کو اپناتے ہوئے ہر فرد خود کو ذہنی تناؤ سے باہر نکال سکتا ہے

    جسمانی طور پر متحرک رہیں، دوسروں کے ساتھ جڑیں رہیں۔

    فیصلہ کریں کہ آپ کو کیا مقصد ملتا ہے اور اس کا پیچھا کریں، مقابلہ کرنے کی نئی مہارتوں کو تلاش کریں اور ان پر عمل کریں۔

    مراقبہ کریں یا ذہنیت پر عمل کریں، جب آپ کو ضرورت ہو تو پیشہ ورانہ مدد طلب کرنے سے نہ گھبرائیں۔

  • وہ غذائیں جو آپ کا ڈپریشن کم کر سکتی ہیں

    وہ غذائیں جو آپ کا ڈپریشن کم کر سکتی ہیں

    اگر آپ زندگی کی الجھنوں سے پریشان اور ناخوش ہیں تو کیا آپ جانتے ہیں کہ روز مرہ کی غذا بھی آپ کے ذہنی تناؤ اور پریشانی کو کم کرسکتی ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند غذا نہ صرف ہمیں جسمانی فوائد پہنچاتی ہے بلکہ یہ ہمارے موڈ پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے جسم سے منفی خیالات و جذبات کو کم کر کے مثبت تبدیلیاں پیدا کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق 5 غذائیں ایسی ہیں جو اگر دن کے آغاز میں کھائی جائیں تو یہ دن بھر ہمارے موڈ کو خوشگوار رکھتی ہیں اور ہم سخت اور مشکل حالات میں بھی منفی جذبات و خیالات سے دور رہتے ہیں۔ وہ غذائیں یہ ہیں۔

    چاکلیٹ

    ماہرین کے مطابق کئی بار تحقیق میں یہ بات ثابت کی جاچکی ہے کہ چاکلیٹ کھانا انسانی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ یہ دماغی کارکردگی، قوت مدافعت، خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ، وزن میں کمی اور امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چاکلیٹ ہمارے جسم کی بے چینی اور ذہنی تناؤ میں 70 فیصد تک کمی کرسکتی ہے۔

    انڈے

    انڈوں میں موجود وٹامن ڈی ڈپریشن میں کمی کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ قوت مدافعت میں اضافہ جبکہ مختلف موسمی بیماریوں جیسے کھانسی، نزلہ اور سردی سے بچاؤ فراہم کرتے ہیں۔

    بیریز

    مختلف اقسام کی بیریز جیسے اسٹرابیری، رس بھری، بلو بیری اور بلیک بیری ذائقہ میں کھٹی اور میٹھی ہوتی ہیں اور ان میں بھرپور اینٹی آکسیڈنٹس مجود ہوتے ہیں۔ یہ عنصر ڈپریشن اور ذہنی دباؤ میں کمی کے لیے نہایت مددگار ہے۔

    اخروٹ

    غذائیت بخش چکنائی سے بھرپور اخروٹ جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کو معمول کے مطابق رکھتا ہے۔ یہ جسم کو ذیابیطس سے تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ جسم کو تناؤ میں مبتلا کرنے والے ہارمون میں بھی کمی کرتا ہے۔

    کیلا

    کیلا ایک غذائیت سے بھرپور غذا ہے۔ دن کے آغاز میں اس کا استعمال آپ کو دن بھر توانا اور چاق و چوبند کھتا ہے۔ یہی نہیں یہ آپ کے ڈپریشن اور دماغی تناؤ میں کمی کے لیے بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

  • بغیر دواؤں کے ذہنی تناؤ کا آسان علاج

    بغیر دواؤں کے ذہنی تناؤ کا آسان علاج

    دنیا بھر میں جہاں مختلف ذہنی امراض میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جارہا ہے وہیں ان کے علاج بھی سامنے آتے جارہے ہیں، ان میں سے کچھ پرانے طریقہ کار ہیں جنہیں دوبارہ اپنایا جارہا ہے جبکہ کچھ نئے طریقہ کار بھی ہیں۔

    ایسا ہی ایک طریقہ علاج ٹیپنگ تھراپی بھی ہے یعنی انگلیوں سے تھپتھپا کر علاج کرنا۔ اس تھراپی میں جسم کے بعض حصوں پر انگلیوں سے ٹیپ کیا جاتا ہے جس سے ذہنی امراض خصوصاً ڈپریشن، اسٹریس، بے چینی اور اینگزائٹی وغیرہ میں کمی آتی ہے۔

    سنہ 1979 میں اس تھراپی کو عالمی ادارہ صحت نے بطور علاج تسلیم کیا اور اب یہ تھراپی دنیا بھر میں بے حد مقبول ہورہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں کلینکل سائیکولوجسٹ ڈاکٹر معصومہ قیوم نے اس تھراپی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس طریقہ علاج کو جذباتی ایکوپنکچر کہا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیپ کرنے سے دماغ کے اس حصے میں سنگلز پہنچنے میں مدد ملتی ہے جو اسٹریس کو کنٹرول کرتے ہیں یوں نفسیاتی اور جذباتی بیماریوں میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    ڈاکٹر معصومہ نے بتایا کہ یہ طریقہ علاج اینگزائٹی میں بے حد مؤثر ہے اور اس کی کامیابی کا تناسب تقریباً 80 فیصد ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر جسمانی طور پر کوئی درد یا تکلیف ہے تو اس کا علاج تو جسمانی طور پر ہی ہوگا، تاہم بعض اوقات اسٹریس کی وجہ سے بھی سر، کندھوں یا پشت میں درد ہوتا ہے ایسے موقع پر یہ تھراپی اس جسمانی تکلیف کو بھی کم کرتی ہے۔

    ڈاکٹر معصومہ نے مزید بتایا کہ ٹیپنگ کے پوائنٹس سر، آئی برو، آنکھ کے کنارے، گال کی ہڈی اور ہتھیلی کے کنارے وغیرہ ہیں جنہیں تھپتھپا کر ذہنی تناؤ میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

  • وہ نقصانات جو ذہنی تناؤ کی وجہ سے جسم پر مرتب ہوتے ہیں

    وہ نقصانات جو ذہنی تناؤ کی وجہ سے جسم پر مرتب ہوتے ہیں

    ذہنی تناؤ دماغ کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے، آج آپ کو ذہنی تناؤ سے ہونے والے جسمانی نقصانات کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ پر شائع شدہ ایک رپورٹ میں انسانی شخصیت پر نفسیاتی تناؤ کے مختلف اثرات کا ذکر کیا گیا ہے جو جلد، بالوں اور ناخنوں پر ظاہر ہوتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

    آنکھوں کے گرد حلقے

    نیند میں خلل اور بے خوابی کی وجہ ذہنی تناؤ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے نچلے پپوٹوں کے نیچے سیال مادہ جمع ہوجاتا ہے اور آنکھوں کے ارد گرد حلقے بن جاتے ہیں۔

    آنکھوں کے گرد یہ حلقے پیٹ کے بل سونے سے مزید بڑھتے ہیں، ان سے چھٹکارے کے لیے 8 گھنٹے کی مکمل نیند لینی چاہیئے اور سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے الیکٹرانک اسکرینیں وغیرہ بند کر کے آنکھوں کو آرام دینا چاہیئے۔

    صبح اٹھتے وقت آنکھیں سوجی ہوئی محسوس ہوں تو فریج میں رکھے ہوئے چمچ آنکھوں کے گرد لگانے سے ان میں بہتری آسکتی ہے۔

    جلد کی خشکی

    اکتاہٹ اور تھکاوٹ ہونے کا براہ راست اثر جلد پر پڑتا ہے جس سے جلد میں خشکی پیدا ہوتی ہے، اس کے ساتھ کولڈ ڈرنکس اور قہوہ وغیرہ بھی جلد کو خشک کرتا ہے۔ اس کے لیے روزانہ 8 گلاس پانی ضرور پئیں اور اس کے ساتھ دیگر جوسز بھی استعمال کریں۔

    سبز چائے بھی معاون ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ وہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھر پور ہوتی ہے، اس کے علاوہ پانی سے بھرپور کھانے کی اشیا جیسے تازہ پھل اور سبزیاں وغیرہ بھی کثرت سے کھائیں۔

    چہرے کی سرخی

    تھکاوٹ اور چہرے کی سرخی کے احساس کو کم کرنے کے لیے آرام کی مشقیں کریں اور اعصاب کو راحت پہنچانے والے تیل سے مالش کریں، چہرے سے سرخی کم کرنے کے لیے کریم کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

    کیل مہاسے

    ذہنی تناؤ جسم میں ہارمون کورٹیسول کی سطح کو بڑھاتا ہے، اس سے جلد میں کچھ ایسے مادے پیدا ہوتے ہیں جو کیل مہاسوں کا ذریعہ بنتے ہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے ماہرین گہری سانسیں لینے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ تناؤ کی کیفیت کم ہو، اسی طرح صحت مند خوراک اپنائیں۔ ان اقدامات سے تناؤ اور مہاسوں میں یکساں کمی ہوگی۔

    جھریاں

    چہرے پر کچھ جھریاں خصوصاً ہونٹوں اور بھنوؤں کے گرد جھریاں تھکاوٹ کے احساس کی وجہ سے بنتی ہیں۔ جس قدر تناؤ بڑھے گا جھریاں گہری ہوتی چلی جائیں گی، اس لیے جلد سے جلد تناؤ کی کیفیت کو خیر باد کہیں اور چہرے پر پیدا ہو جانے والی جھریوں کے لیے کسی معیاری کریم کا استعمال کریں۔

    ذہنی تناؤ کا بالوں پر اثر

    تناؤ کا معاملہ جِلد تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ یہ ایک قدم آگے بڑھ کر بالوں کی صحت کو بھی کئی طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔

    ذہنی تناؤ بالوں کے حیاتیاتی مرحلے کو تیز کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ جلد نشوونما کے مرحلے سے گزر کر انحطاط یا نقصان کے مرحلے میں داخل ہوجاتے ہیں، بالوں کا جھڑنا بھی تناؤ کی وجہ سے ہونے والی جسمانی تبدیلی کا نتیجہ ہوتا ہے۔

    اس مشکل وقت میں اچھے اور خالص تیل اور شیمپو وغیرہ کے ذریعے بالوں کی حفاظت کی جاسکتی ہے جو بالوں کی نشوونما کو بہتر کرتا ہے اور انہیں نقصان سے بچاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ کا ناخنوں پر اثر

    ناخنوں کی صحت کا تعلق جسم اور اس پر گزرنے والی کیفیت کے ساتھ ہوتا ہے، ناخنوں پر تناؤ کے سب سے نمایاں اثرات یہ ہوتے ہیں۔

    ناخنوں پر عمودی لائنوں کی ظاہری شکل عام ہے اور عام طور پر عمر بڑھنے یا وٹامنز کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ خطرناک نہیں ہے۔ البتہ افقی خطوط عام طور پر نفسیاتی دباؤ کے نتیجے میں ظاہر ہوتے ہیں، یہ صحت سے متعلق مسائل جیسے ذیابیطس، زنک کی کمی اور رگوں کی بیماریوں کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔

    اس لیے ناخنوں پر افقی لکیروں کے ظاہر ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں اور اس کیفیت کو نظر انداز نہ کریں۔

  • خراب موڈ کو چند لمحوں میں خوشگوار بنا دینے والا آسان سا نسخہ

    خراب موڈ کو چند لمحوں میں خوشگوار بنا دینے والا آسان سا نسخہ

    آج کل کی کرونا زدہ صورتحال اور تمام تفریحی و تخلیقی سرگرمیاں معطل ہوجانے سے ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور موڈ خرابی عام سی بات ہے، تاہم خراب موڈ کو ایک نہایت آسان سے نسخے سے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ ذہنی تناؤ سے مستقل بنیادوں پر نجات چاہتے ہیں، اور خوش باش رہنا چاہتے ہیں تو چاکلیٹ کو اپنی روزمرہ کی خوراک کا حصہ بنالیں۔

    اور صرف یہی نہیں، خراب موڈ کو فوری طور پر بہتر بنانے کے لیے بھی چاکلیٹ نہایت اکسیر ہے۔

    یہ تحقیق کیلی فورنیا کی لوما لنڈا یونیورسٹی میں کی گئی جس کے مطابق چاکلیٹ میں پائی جانے والی کوکو دماغ کو پرسکون کر کے اس میں خوشی کی لہریں پیدا کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ کام چاکلیٹ میں موجود فلیونائیڈز کرتے ہیں۔ چاکلیٹ کے یہ فوائد ہم کسی عام سی چاکلیٹ بار سے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل بھی سائنسی و طبی ماہرین کی جانب سے پیش کی جانے والی تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ چاکلیٹ کھانا دماغی و جسمانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ جو افراد چاکلیٹ زیادہ کھاتے ہیں ان میں ذہنی تناؤ کی شرح دیگر افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے جبکہ وہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خوش باش ہوتے ہیں۔

  • کیا آپ ہر وقت کچھ کھاتے رہنا چاہتے ہیں؟

    کیا آپ ہر وقت کچھ کھاتے رہنا چاہتے ہیں؟

    جب کوئی انسان ذہنی یا جذباتی دباؤ کا سامنا کرتا ہے اور یہ مسئلہ شدید تر ہوجاتا ہے تو اس کے رویے، عادات اور طرزِ زندگی پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔

    مایوس کُن خیالات کا اظہار، بیزاری، کام میں دل نہ لگنا اور دیگر عام مسائل کے علاوہ اکثر شدید دباؤ اور جذباتی تناؤ کا شکار کوئی بھی فرد اچانک بہت زیادہ اور بھوک محسوس نہ کرنے کے باوجود کچھ نہ کچھ کھاتے رہنا چاہتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس طرح وہ اپنے جذبات کی تسکین کرتا ہے اور خود کو نارمل رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کی ذہنی اور جذباتی حالت کی وجہ سے اس کی غذائی عادات میں بھی تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے۔

    عموما اس کیفیت میں لوگ فاسٹ فوڈ، کیک، آلو کے چپس اور چاکلیٹ جیسی اشیا کی طرف رغبت محسوس کرتے ہیں۔

    اگر کوئی فرد ذہنی دباؤ اور اس جذباتی کیفیت سے عرصے تک باہر نہیں نکل سکے اور اسی طرح کھاتا رہے تو اس کے بنج اییٹنگ ڈس آرڈر( Binge Eating Disorder) میں مبتلا ہوجانے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس میں دماغ میں گلوکوز کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے اور اسی وجہ سے دماغ سست اور ایسا فرد خود کو غیر حاضر محسوس کرتا ہے۔

    اس مرض کی ابتدائی شکل اور عام علامات یہ ہوسکتی ہیں۔

    وقت بے وقت اور بھوک نہ ہونے کے باوجود کھانا۔
    جلدی جلدی منہ چلانا یا تیزی سے کھانا۔
    پیٹ بھر جانے کے باوجود کھانے سے ہاتھ نہ روکنا۔
    خاص طور پر رات کو اٹھ کر کھانا۔

    ایسے افراد کو چاہیے کہہ وہ کسی ماہر معالج سے رجوع کریں۔ اپنے کسی قریبی دوست سے اپنی اس حالت اور کیفیت کا ذکر کریں اور خاص طور پر ذہنی دباؤ سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے ضروری محسوس کریں تو ماہرِ نفسیات سے بھی مشورہ کریں۔

  • خوف زدہ اور فکرمند رہنے سے کیا ہوتا ہے؟

    خوف زدہ اور فکرمند رہنے سے کیا ہوتا ہے؟

    اس مشینی دور نے ہمارے طرزِ زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور ہر طرف افراتفری، انتشار نظر آتا ہے۔

    ہم میں‌ سے ہر فرد طرح طرح کے مسائل اور مشکلات کا سامنا کررہا ہے جن میں گھریلو جھگڑے، عام مسائل کے علاوہ بے روزگاری یا کم تنخواہ کی وجہ سے اکثر لوگ ذہنی تناؤ کا شکار نظر آتے ہیں۔

    تنگ دستی، غربت کے ساتھ جہاں ضروریات پوری نہیں ہو پاتیں، وہیں بعض گھرانے ایسے بھی ہیں جو صحت اور علاج معالجے کے حوالے سے شدید ذہنی کرب میں مبتلا ہیں اور یہ سب ہماری ذہنی حالت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

    پاکستان میں بھی ذہنی تناؤ اور شدید ڈپریشن کے شکار لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جس کی مختلف وجوہ ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق دنیا میں 50 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں اور پاکستان میں بھی ذہنی تناؤ کے حوالے سے رپورٹ ہونے والے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    دماغی اور ذہنی صحت کے حوالے سے سرگرم اداروں کے محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 33 فی صد لوگ ذہنی پریشانی اور ڈپریشن میں مبتلا ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق ذہنی تناؤ سنگین مسئلہ ہے جس کا سامنا غریب ممالک ہی نہیں ترقی یافتہ اور ان ملکوں کو بھی ہے جہاں صحت اور علاج کی بہتر سہولیات
    موجود ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ذہنی امراض سے متاثر ہونے والوں میں نوجوان بھی شامل ہیں اور ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

    ذہنی تناؤ اور مختلف دماغی امراض کے باعث دنیا بھر میں خود کشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والوں میں نوجوان بھی شامل ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہر طرح کا دباؤ نقصان دہ نہیں ہوتا اور بعض اوقات وقتی طور پر کوئی بھی ذہنی تناؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔

    اگر مسائل ختم ہوجائیں یا کسی طرح کوئی فرد اس ذہنی تناؤ پر قابو پا سکے تو نارمل ہوسکتا ہے۔

    ذہنی تناؤ کے نتیجے میں اعصابی نظام، ہارمونز، نظامِ تنفس پر اثر پڑتا ہے۔ ہر وقت کسی بات کو سوچتے رہنا، فکرمند رہنا، غصہ آنا، مستقل چڑچڑا پن شدید ذہنی تناؤ کی علامات ہیں۔

  • ڈپریشن سے چھٹکارہ چاہتے ہیں تو شہر کو سرسبز بنائیں

    ڈپریشن سے چھٹکارہ چاہتے ہیں تو شہر کو سرسبز بنائیں

    دنیا بھر میں مختلف ذہنی امراض بے حد عام ہوگئے ہیں جن میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سرفہرست ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر 3 میں سے 1 شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔

    تاہم حال ہی میں ماہرین نے ایک تحقیق کی جس میں بتایا گیا کہ کسی شہر میں موجود سرسبز مقامات وہاں رہنے والے افراد کے ڈپریشن میں کمی کرسکتے ہیں۔

    امریکی شہر فلاڈلفیا میں کی جانے والی اس تحقیق میں شہر کے 500 مختلف مقامات پر پودے اور گھاس اگائی گئی۔ ماہرین نے دیکھا کہ سبزے نے شہریوں کی دماغی صحت پر نہایت مثبت اثرات مرتب کیے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ سرسبز پودے اور گھاس اگانے کے بعد مذکورہ مقام پر رہنے والے لوگوں میں خوشی کے عنصر میں اضافہ ہوا جبکہ ان کے ذہنی تناؤ میں کمی دیکھی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سرسبز مقامات ذہنی صحت کو بہتر کرنے میں نہایت مددگار ہیں۔

    اس وقت امریکا میں ہر 5 میں سے 1 شخص کسی نہ کسی ذہنی مسئلے کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق شہروں کو بڑے پیمانے پر سرسبز کر کے اور درخت لگا کر شہریوں کی دماغی صحت میں بہتری کی جاسکتی ہے۔

  • برگر آپ کو نفسیاتی مریض بنا سکتا ہے

    برگر آپ کو نفسیاتی مریض بنا سکتا ہے

    کیا آپ خود کو ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا شکار محسوس کرتے ہیں؟ تو اس کا سبب وہ برگر یا فرنچ فرائز ہوسکتے ہیں جنہیں آپ بہت زیادہ کھاتے ہیں۔

    انٹرنیشنل جرنل آف فوڈ سائنسز اینڈ نیوٹریشن میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق جنک فوڈ آپ کو ڈپریشن سمیت مختلف دماغی و نفسیاتی مسائل سے دوچار کرسکتا ہے۔

    اس سے قبل کئی بار اس بات کی تصدیق کی جاچکی ہے کہ جنک فوڈ دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔

    تاہم اب امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں دیکھا گیا کہ شوگر کا زیادہ استعمال بائی پولر ڈس آرڈر جبکہ تلی ہوئی اشیا کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا سبب بن سکتا ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے۔ اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزیاں اور پھل جنک فوڈ بن سکتے ہیں

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جنک فوڈ کا استعمال عمر، جنس اور ازدواجی حیثیت سے قطع نظر ذہنی و نفسیاتی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ پروفیسر جم ای بانتا نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس بات پر جامع تحقیق کی جائے کہ مختلف غذائیں ذہنی صحت پر کس طرح اثر انداز ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ذہنی بیماریوں کا شکار افراد کو دوا اور کاؤنسلنگ کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کی طرف راغب کرنے کی بھی ضروت ہے۔