Tag: ذہنی تناؤ

  • ذہنی تناؤ ہڈیوں کی کمزوری کا سبب

    ذہنی تناؤ ہڈیوں کی کمزوری کا سبب

    کیا آپ ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں اور معمولی معمولی باتوں پر پریشان ہوجاتے ہیں؟ تو پھر آپ کے لیے بری خبر ہے کہ یہ عمل آپ کی ہڈیوں کو کمزور بنا رہا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق مستقل ذہنی تناؤ میں مبتلا رہنا جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو کم کردیتا ہے جس سے ہڈیاں کمزوری کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ کا شکار مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہوتی ہیں لہٰذا ان میں ہڈیوں کی کمزوری کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں ہڈیوں کے فریکچر کا خطرہ 3 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک ذہنی تناؤ میں مبتلا رہنا جسم میں مختلف مادوں کی مقدار کو غیر متوازن کردیتا ہے۔ اس کے اثرات جوڑوں اور ہڈیوں پر بھی پڑتے ہیں۔

    اس سے قبل بھی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ذہنی تناؤ، تھکاوٹ کا احساس اور تنہائی ہڈیوں میں مختلف معدنیات کی مقدار کو کم کردیتی ہے جس سے ان کی کارکردگی میں فرق آجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ذہنی تناؤ کا شکار افراد اپنی غذا میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کی مقدار بڑھا دیں۔ اس سے ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوگا جبکہ ذہنی تناؤ میں بھی کمی واقع ہوگی۔

  • کیا یہ تصویرحرکت کررہی ہے؟

    کیا یہ تصویرحرکت کررہی ہے؟

    سوشل میڈیا پر ہر روز ذہن گھما دینے والی تصاویر سامنے آتی رہتی ہیں، ایسی ہی ایک تصویر سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہو رہی ہے جو لوگوں میں ذہنی تناؤ کی نشاندہی کر رہی ہے۔

    یہ رنگ برنگی سی تصویر پوسٹ کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر ان افراد کو بالکل ساکن نظر آئے گی جو ذہنی تناؤ کا شکار نہیں، جو معمولی تناؤ کا شکار ہیں ان کو یہ تصویر معمولی حرکت کرتی محسوس ہوگی جبکہ سخت ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد کو یہ تصویر نہایت تیزی سے حرکت کرتی معلوم ہوگی۔

    ابتدا میں اس تصویر کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ایک جاپانی ماہر نفسیات نے تخلیق کی ہے، تاہم یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ تصویر ایک یوکرینی مصور نے بنائی ہے اور اس کا ذہنی تناؤ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

    سوشل میڈیا پر بے شمار افراد اس تصویر کو اسٹریس ٹیسٹ سمجھ کر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔

    کئی افراد کا دعویٰ ہے کہ وہ سخت ڈپریشن کا شکار ہیں لہٰذا انہیں یہ تصویر بہت تیزی سے حرکت کرتی دکھائی دے رہی ہے۔

    کچھ افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ تصویر صرف ایک بصری دھوکہ ہے اور باوجود اس کے وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں، انہیں یہ تصویر بالکل ساکت معلوم ہوئی۔

    آپ نے اس تصویر میں کیا پایا؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

  • ذہنی تناؤ اور نیند کی شدید کمی، خاتون انوکھی بیماری میں‌ مبتلا، صرف مردوں کی آواز سننے سے محروم

    ذہنی تناؤ اور نیند کی شدید کمی، خاتون انوکھی بیماری میں‌ مبتلا، صرف مردوں کی آواز سننے سے محروم

    بیجنگ: چینی خاتون حیرت انگیز بیماری میں مبتلا ہوگئیں وہ خواتین کی آواز تو سُن سکتی ہیں مگر مردوں کی بات اُن کی سماعت تک نہیں پہنچتی۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے جنوب مشرقی صوبے کے علاقے ژیامن میں رہنے والی خاتون صبح جب سو کر اٹھیں تو انہیں گھر میں موجود مردوں کی کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔

    خاتون نے جب اہل خانہ کو اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے مطلع کیا تو سب نے پہلے تو اُن کا خوب مزاق بنایا مگر مسلسل شکایت کے بعد طے ہوا کہ کسی اچھے ڈاکٹر کو دکھایا جائے۔

    اہل خانہ کے مطابق خاتون کو رات سونے سے قبل ایک قے ہوئی اور اُس کے بعد کانوں میں سیٹیاں بجنے لگیں ، اگلے روز جب وہ صبح بیدار ہوئیں تو مردوں کی آواز اُن کے لیے ناقابلِ سماعت تھی۔

    مزید پڑھیں: پراسرار بیماری میں مبتلا بے یارو مددگار پاکستانی بچی

    مِس چین نامی خاتون کے اہل خانہ نے ڈاکٹر کو پورے واقعے سے مطلع کیا جس کے بعد اُن کا تفصیلی معائنہ کیا گیا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق خاتون ’ریورس سلوپ‘ نامی مرض میں مبتلا ہوگئیں جس میں انسان کم فری کوئنسی والی آوازیں نہیں سُن پاتا، یہ کوئی عام مرض نہیں بلکہ ناقابلِ علاج ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر نے اہل خانہ کو یہ بھی بتایا کہ دنیا میں صرف تین ہزار میں سے ایک ہی شخص اس بیماری میں مبتلا ہوتا ہے، ’ریورس سلوپ‘ کے مریض مردوں کی آواز اس لیے سُن نہیں پاتے کیونکہ عام طور پر مرد دھیمے لہجے میں گفتگو کرتے ہوئے جبکہ قدرتی طور پر خواتین کی آواز میں فری کوئنسی بلند ہوتی ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ سماعت سے محرومی کی عام بیماری میں مبتلا مریض بلند فری کوئنسی کو سننے سے قاصر رہتے ہیں جبکہ ’ریورس سلوپ‘ میں معاملہ بلکل الٹ ہوجاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ودیا بالن پراسرار نفسیاتی بیماری میں مبتلا

    ڈاکٹرز نے معائنے کے دوران خاتون کے سامنے جو باتیں کیں وہ اُن سے لاعلم تھیں جبکہ قریب میں بیٹھی نرس جو بات کہہ رہی تھی ’مس چین‘ نہ صرف انہیں سُن رہی تھیں بلکہ جواب بھی دے رہی تھیں۔

     

    طبی ماہرین کے مطابق یہ بیماری جینیاتی کیفیات، وولفرم سینڈروم اور ڈسپلیسیا کی وجہ سے بھی لاحق ہوسکتی ہے البتہ مذکورہ خاتون یہ بیماری شدید ذہنی تناؤ اور نیند کی شدید کمی کی وجہ سے لاحق ہوئی۔

  • ذہنی تناؤ سے بچنے اور خوش رہنے کا آسان نسخہ

    ذہنی تناؤ سے بچنے اور خوش رہنے کا آسان نسخہ

    آج کل کے دور میں ہر شخص ذہنی تناؤ کا شکار اور خوشی کی تلاش میں سرگرداں نظر آتا ہے۔ ماہرین نے فوری طور پر ذہنی تناؤ سے نجات پانے اور خوشی حاصل کرنے کا نہایت انوکھا طریقہ بتایا ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ اگر آپ ذہنی تناؤ سے نجات چاہتے ہیں تو چاکلیٹ کو اپنی خوراک کا حصہ بنا لیں۔

    ایک طویل عرصے سے سائنسی و طبی ماہرین کی جانب سے پیش کی جانے والی نئی نئی تحقیقوں نے ثابت کیا ہے کہ چاکلیٹ کھانا نقصان دہ نہیں بلکہ دماغی و جسمانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔

    حال ہی میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کی لوما لنڈا یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق چاکلیٹ میں پائی جانے والی کوکو دماغ کو پرسکون کر کے اس میں خوشی کی لہریں پیدا کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    ماہرین کے مطابق یہ کام چاکلیٹ میں موجود فلیونائیڈز کرتے ہیں۔ چاکلیٹ کے یہ فوائد ہم کسی عام سی چاکلیٹ بار سے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے طویل عرصے تک کئی ہزار افراد کی غذائی عادات کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ جو افراد چاکلیٹ زیادہ کھاتے تھے ان میں ذہنی تناؤ کی شرح دیگر افراد کے مقابلے میں کم تھی جبکہ وہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خوش تھے۔

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر ڈاکٹر لی کا کہنا ہے کہ چاکلیٹ میں موجود مٹھاس ہمارے لیے بے حد فائدہ مند ہے اور ہم جتنی زیادہ چاکلیٹ کھائیں گے اتنا زیادہ خوش رہیں گے۔

    تو پھر کیا اراداہ ہے آپ کا؟ خوشی حاصل کرنے کا یہ طریقہ کچھ زیادہ مہنگا نہیں۔

  • ڈپریشن کی بڑی وجہ سامنے آگئی

    ڈپریشن کی بڑی وجہ سامنے آگئی

    ڈبلن: آئرلینڈ کے ماہرین نے کہا ہے کہ عمر رسیدہ افراد ’وٹامن ڈی‘ کی کمی کے باعث ذہنی تناؤ (ڈپریشن) کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ کے ماہرین نے ذہنی تناؤ کے حوالے سے تحقیق کی جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ بالخصوص عمر رسیدہ افراد میں ڈپریشن کی وجہ وٹامن ڈی کی کمی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران 75 فیصد ڈپریشن کے مریضوں میں وٹامن ڈی کی کمی پائی گئی جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وٹامنز کی کمی ہی ذہنی تناؤ کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    چار سالہ تحقیق اور سروے ی رپورٹ میں ماہرین نے یہ بھی مشورہ دیا کہ عمر رسیدہ افراد معمولی اختیاط کر کے ذہنی تناؤ سے محفوظ رہ سکتے ہیں، اسی طرح نوجوان بھی وٹامنز کی مقدار کو یقینی بنائیں تو مستقبل میں بھی ڈپریشن کا شکار نہیں ہوتے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    ماہرین کے مطابق درمیانی عمر یا پچاس سال کی عمر کے بعد ڈپریشن کی وجہ سے معیار زندگی اس قدر دشوار بنادیتا ہے کہ قبل از وقت انسان موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

    وٹامن ڈی کیا ہے؟

    ہمارے جسم میں موجود کروڑوں خلیات کو چوبیس گھنٹے غذائیت سے بھرپور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے، ان ہی سے وٹامنز پیدا ہوتے ہیں جو انسان کو توانائی اور جسم کو فعال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس کی کمی انسانی جسم کو نڈھال اور خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    وٹامنز کیمیائی مرکبات ور اہم غذائی ضرورت ہیں جو کسی بھی خلیے کی بنیادی ضرورت کو پورا کرتے ہوئے انسان کو متحرک رکھتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    قدرتی طور پر انسانی جسم میں کئی اقسام کے وٹامنز پائے جاتے ہیں جن میں وٹامن اے، بی، بی 6 ، بی 12، وٹامن سی، ڈی، ای اور سمیت دیگر شامل ہیں، تمام وٹامنز اہم خدمات انجام دیتے ہیں۔

    وٹامن ڈی کی اہمیت

    جسم کو درکار وٹامنز میں وٹامن ڈی سب سے اہم وٹامن ہے جو جسم کے عضلات، پٹھوں ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتا ہے اور جسم کے اہم اعضاء جیسے دل، گردے، پھیپھڑے اور جگر کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    انسانی جسم جذبات خوشی، غمی، عزم، حوصلے کو کنٹرول کرنے والے نیورو ٹرانسمیٹرز ڈوپامن، سیروٹونن اور ایڈرینانن کے تناسب میں کمی سے انسان خودکشی کی طرف راغب ہوتا ہے، نیورو ٹرانسمیٹرز کی خرابی وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔

  • پاکستان میں پائے جانے والے عام ذہنی امراض

    پاکستان میں پائے جانے والے عام ذہنی امراض

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت دماغی امراض کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دماغی امراض کی سب سے عام قسم ڈپریشن ہے جو دنیا بھر میں 30 کروڑ افراد کو اپنا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔

    تاہم اس مرض کے علاوہ بھی ذہنی امراض کی کئی اقسام ہیں جو تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

    پاکستان میں بھی پریشان کن حالات، غربت، بے روزگاری، دہشت گردی، امن و امان کا مسئلہ، مہنگائی، اور اس جیسے کئی مسائل لوگوں کو مختلف ذہنی پیچیدگیوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر ابتدا میں ہی ذہنی و نفسیاتی امراض کی تشخیص کر کے ان کا مناسب علاج کیا جائے تو ان پر قابو پایا جاسکتا ہے بصورت دیگر یہ خطرناک صورت اختیار کرسکتے ہیں۔

    آج ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ پاکستان میں وہ کون سے عام ذہنی امراض ہیں جو تیزی کے ساتھ ہمیں اپنا نشانہ بنا رہے ہیں۔


    ڈپریشن

    ڈپریشن ایک ایسا مرض ہے جو ابتدا میں موڈ میں غیر متوقع تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔ بعد ازاں یہ جسمانی و ذہنی طور پر شدید طور پر متاثر کرتا ہے۔

    علامات

    ڈپریشن کی عام علامات یہ ہیں۔

    مزاج میں تبدیلی ہونا جیسے اداسی، مایوسی، غصہ، چڑچڑاہٹ، بے زاری، عدم توجہی وغیرہ

    منفی خیالات کا دماغ پر حاوی ہوجانا

    ڈپریشن شدید ہونے کی صورت میں خودکش خیالات بھی آنے لگتے ہیں اور مریض اپنی زندگی کے خاتمے کے بارے میں سوچتا ہے۔

    موڈ میں تبدیلیاں لانے والے ایک اور مرض بائی پولر ڈس آرڈر کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی علامات اور سدباب جانیں


    اینگزائٹی یا پینک

    اینگزائٹی یعنی بے چینی اور پینک یعنی خوف اس وقت ذہنی امراض کی فہرست میں ڈپریشن کے بعد دوسرا بڑا مسئلہ ہے۔

    اس ڈس آرڈر کا تعلق ڈپریشن سے بھی جڑا ہوا ہے اور یہ یا تو ڈپریشن کے باعث پیدا ہوتا ہے، یا پھر ڈپریشن کو جنم دیتا ہے۔

    علامات

    اس مرض کی علامات یہ ہیں۔

    بغیر کسی سبب کے گھبراہٹ یا بے چینی

    کسی بھی قسم کا شدید خوف

    خوف کے باعث ٹھنڈے پسینے آنا، دل کی دھڑکن بڑھ جانا، چکر آنا وغیرہ

    بغیر کسی طبی وجہ کے درد یا الرجی ہونا

    اینگزائٹی بعض اوقات شدید قسم کے منفی خیالات کے باعث بھی پیدا ہوتی ہے اور منفی خیالات آنا بذات خود ایک ذہنی پیچیدگی ہے۔

    مزید پڑھیں: اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں


    کنورزن ڈس آرڈر

    دماغی امراض کی ایک اور قسم کنورزن ڈس آرڈر ہے جس میں مختلف طبی مسائل نہایت شدید معلوم ہوتے ہیں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ کے پاؤں میں چوٹ لگی ہے تو آپ سمجھیں گے یہ چوٹ بہت شدید ہے اور اس کی وجہ سے آپ کا پاؤں مفلوج ہوگیا ہے۔

    یہ سوچ اس قدر حاوی ہوجائے گی کہ جب آپ اپنا پاؤں اٹھانے کی کوشش کریں گے تو آپ اس میں ناکام ہوجائیں گے اور پاؤں کو حرکت نہیں دے سکیں گے، کیونکہ یہ آپ کا دماغ ہے جو آپ کے پاؤں کو حرکت نہیں دے رہا۔

    مزید پڑھیں: دماغی امراض کے بارے میں مفروضات اور ان کی حقیقت

    لیکن جب آپ ڈاکٹر کے پاس جائیں گے تو آپ کو علم ہوگا کہ آپ کے پاؤں کو لگنے والی چوٹ ہرگز اتنی نہیں تھی جو آپ کو مفلوج کرسکتی۔ ڈاکٹر آپ کو چند ایک ورزشیں کروائے گا جس کے بعد آپ کا پاؤں پھر سے پہلے کی طرح معمول کے مطابق کام کرے گا۔

    اس ڈس آرڈر کا شکار افراد کو مختلف جسمانی درد اور تکالیف محسوس ہوتی ہیں۔ ایسا نہیں کہ وہ تکلیف اپنا وجود نہیں رکھتی، لیکن دراصل یہ مریض کے دماغ کی پیدا کردہ تکلیف ہوتی ہے جو ختم بھی خیال کو تبدیل کرنے کے بعد ہوتی ہے۔


    خیالی تصورات

    ذہنی امراض کی ایک اور قسم خیالی چیزوں اور واقعات کو محسوس کرنا ہے جسے سائیکوٹک ڈس آرڈر کہا جاتا ہے۔

    اس میں مریض ایسے غیر حقیقی واقعات کو ہوتا محسوس کرتا ہے جن کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہوتا۔ اس مرض کا شکار افراد کو غیر حقیقی اشیا سنائی اور دکھائی دیتی ہیں۔

    اسی طرح ان کے خیالات بھی نہایت نا معقول قسم کے ہوجاتے ہیں جن کا حقیقی دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔


    اوبسیسو کمپلزو ڈس

    او سی ڈی کے نام سے جانا جانے والا یہ مرض کسی ایک خیال یا کام کی طرف بار بار متوجہ ہونا ہے۔

    اس مرض کا شکار افراد بار بار ہاتھ دھونے، دروازوں کے لاک چیک کرنے یا اس قسم کا کوئی دوسرا کام شدت سے کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔

    بعض بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس دماغی عارضے کا شکار ہیں اور اس کا ثبوت ان کا اپنی میز پر بیٹھتے ہی اپنے سامنے رکھی چیزوں کو دور ہٹا دینا ہے۔

  • ڈپریشن کا شکار افراد کو آپ کی مدد کی ضرورت

    ڈپریشن کا شکار افراد کو آپ کی مدد کی ضرورت

    آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے۔ کام کی زیادتی اور زندگی کی مختلف الجھنیں ہمارے دماغ کو تناؤ کا شکار کر دیتی ہیں اور ہم زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو محسوس کرنے سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔

    زندگی میں کبھی نہ کبھی ہم خود یا ہمارا کوئی عزیز ڈپریشن کا شکار ضرور ہوتا ہے۔ ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیئے اور بعض اوقات لاعلمی کے باعث ہم ان کے مرض کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔

    طبی و نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن گو کہ ایک عام لیکن خطرناک مرض ہے۔ یہ آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق صرف ایک اداسی ہی ڈپریشن کی علامت نہیں ہے۔

    ناامیدی، خالی الذہنی، مایوسی، مختلف کاموں میں غیر دلچسپی، جسمانی طور پر تھکن یا کمزوری کا احساس ہونا، وزن میں اچانک کمی یا اضافہ، چیزوں کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا اور خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے خیالات ڈپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا


    ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟

    ماہرین متفق ہیں کہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کیا جائے۔ ان کے ساتھ سخت رویہ رکھنا، ان کی حالت کو نظر انداز کرنا یا معمولی سمجھنا ان کے مرض کو بڑھانے کے مترادف ہوگا۔

    ذہنی تناؤ کا شکار افراد کی جانب سے برے رویے یا خراب الفاظ کی بھی امید رکھنی چاہیئے اور ان کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نظر انداز کرنا چاہیئے۔ لیکن خیال رہے کہ یہ رویہ متشدد صورت اختیار نہ کرے۔

    مریض کے خیالات ور جذبات کو سنتے ہوئے آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کی طرف اس کا دھیان مبذول کروایا جائے جیسے کسی لذیذ کھانے، کسی دلچسپ (خاص طور پر مزاحیہ) ٹی وی پروگرام، خاندان میں آنے والی کسی تقریب کی تیاری، شاپنگ، کسی اہم شخصیت سے ملاقات یا کہیں گھومنے کے پروگرام کے بارے میں گفتگو کی جائے۔

    اسی طرح ڈپریشن کے شکار شخص کو جسمانی طور پر قریب رکھا جائے اور انہیں گلے لگایا جائے۔ طبی ماہرین نے باقاعدہ ریسرچ سے ثابت کیا کہ قریبی رشتوں جیسے والدین، بہن بھائی، شریک حیات یا دوستوں کے گلے لگنا ڈپریشن اور دماغی تناؤ میں کمی کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گلے لگنا بے شمار فوائد کا سبب

    ڈپریشن کے شکار مریض کے ساتھ لفظوں کے چناؤ کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔ ایسے موقع پر مریض بے حد حساس ہوتا ہے اور وہ معمولی سی بات کو بہت زیادہ محسوس کرتا ہے لہٰذا خیال رکھیں کہ آپ کا کوئی لفظ مرض کو بدتری کی جانب نہ گامزن کردے۔

    ماہرین کے مطابق آپ ڈپریشن کا شکار اپنے کسی پیارے یا عزیز کا ڈپریشن کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل الفاظ کا استعمال کریں۔ یہ ان کے مرض کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔


    یہ کہیں

    تم اکیلے اس مرض کا شکار نہیں ہو۔

    تم ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہو۔

    میں تمہاری کیفیت کو نہیں سمجھ سکتا / سکتی لیکن میری کوشش ہے کہ میں تمہاری مدد کروں۔

    وقت بدل جائے گا، بہت جلد اچھا وقت آئے گا اور تم اس کیفیت سے باہر نکل آؤ گے۔

    ہم (خاندان / دوست) تمہارے ساتھ ہیں، تمہاری بیماری سے ہمارے رشتے پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔


    یہ مت کہیں

    ماہرین کے مطابق مندرجہ ذیل الفاظ ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    بہت سے لوگ تم سے بھی بدتر حالت میں ہیں۔

    زندگی کبھی بھی کسی کے لیے اچھی نہیں رہی۔

    اپنے آپ کو خود ترسی کا شکار مت بناؤ۔

    تم ہمیشہ ڈپریشن کا شکار رہتے ہو، اس میں نئی بات کیا ہے۔

    اپنا ڈپریشن ختم کرنے کی کوشش کرو۔

    تم اپنی غلطیوں کی وجہ سے اس حال کو پہنچے ہو۔

    میں تمہاری کیفیت سمجھ سکتا / سکتی ہوں۔ میں خود کئی دن تک اس کیفیت کا شکار رہا / رہی ہوں۔

    صرف اپنی بیماری کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو۔


    یاد رکھیں کہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار شخص اکیلے اس مرض سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا اور اس کے لیے اسے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کا تعاون لازمی چاہیئے۔

    ڈپریشن کا علاج اور اس کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • ذہنی دباؤ کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

    ذہنی دباؤ کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

    آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے۔ کام کی زیادتی اور زندگی کی مختلف الجھنیں ہمارے دماغ کو تناؤ کا شکار کر دیتی ہیں۔

    جن دنوں آپ ذہنی تناؤ کا شکار ہوں ان دنوں آپ چاہ کر بھی زندگی کی کسی چیز سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    لیکن فکر مت کریں، یہاں ہم آپ کو ذہنی تناؤ کم کرنے کے چند نہایت انوکھے طریقے بتا رہے ہیں۔ اس کے لیے نہ ہی تو آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت ہے نہ آپ کی بھاری رقم خرچ ہوگی۔


    لذیذ کھانا

    1

    ذہنی تناؤ کم کرنے کا ایک طریقہ لذیذ کھانا ہے۔ آپ کے پسند کا بہترین کھانا آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات چھوڑتا ہے۔

    ایسے موقع پر آپ کے پسندیدہ فلیور کی آئس کریم بھی بہترین نتائج دے گی۔


    سیڑھیاں چڑھیں

    3

    سیڑھیاں چڑھنے سے آپ کی سانسوں کی آمد و رفت تیز ہوگی اور آپ زیادہ آکسیجن کو جذب کریں گے۔

    زیادہ آکسیجن جذب کرنے سے آپ کے جسمانی اعضا فعال ہوں گے نتیجتاً جسم کے لیے مضر اثرات رکھنے والے ہارمون کم پیدا ہوں گے۔


    صفائی کریں

    4

    بعض دفعہ ہمارے آس پاس پھیلی اور بکھری ہوئی چیزیں بھی دماغ کو دباؤ کا شکار کرتی ہیں۔

    چیزوں کو ان کے ٹھکانے پر واپس رکھا جائے اور آس پاس کے ماحول کو سمٹا ہوا اور صاف ستھرا کرلیا جائے تو ذہنی تناؤ میں کافی حد تک کمی ہوسکتی ہے۔


    کنگھا کریں

    5

    سر کی مالش یا کنگھا کرنا سر کے دوران خون کو تیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔ دوران خون تیز ہوگا تو دماغ خود بخود تازہ دم ہوگا اور اس پر چھایا تناؤ کم ہوسکے گا۔

    ایک مصروف اور تناؤ بھرا دن گزارنے کے بعد 10 سے 15 منٹ اپنے بالوں میں کنگھا کریں۔ یہ عمل یقیناً آپ کے دماغ کو سکون فراہم کرے گا۔


    مساج کریں

    چہرے، بھوؤں، اور آنکھوں کا ہلکا سا مساج کرنا بھی ذہنی دباؤ کم کرنے کا سبب بنے گا۔


    پینٹنگ

    8

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رنگوں اور مصوری کا تعلق دماغ کے خوشگوار اثرات سے ہے۔ اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو مصوری کریں، یہ یقیناً آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات مرتب کرے گا۔

    مزید پڑھیں: مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی لائیں


    غسل کریں

    موسم کی مناسبت سے سرد یا گرم پانی سے غسل کرنا بھی ذہنی تناؤ کو کم کرنے کا باعث بنے گا اور دماغی اعصاب کو پرسکون بنائے گا۔


    رقص کریں

    7

    رقص کرنا ذہنی دباؤ کو کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ خالی کمرے میں میوزک کے ساتھ رقص کرنا نہ صرف ذہنی دباؤ بلکہ وزن گھٹانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔


    اچھی خوشبو سونگھیں

    10

    پھولوں، گھاس، درختوں کی خوشبو یا بہترین پرفیومز کی خوشبو سونگھنا آپ کے دماغ پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔


    اچھی یادیں

    9

    ذہنی دباؤ کے وقت اس گزرے ہوئے وقت کو یاد کریں جس میں آپ ہنسے اور زندگی سے لطف اندوز ہوئے۔ ہنسنے والی باتوں کو دوبارہ دہرائیں یقیناً آپ ہنس پڑیں گے۔ یہ عمل آپ کے ڈپریشن کو کم کرسکتا ہے۔

    ڈپریشن کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


     

  • کیا آپ ہر وقت تھکن محسوس کرتے ہیں؟

    کیا آپ ہر وقت تھکن محسوس کرتے ہیں؟

    ایک مصروف دن گزارنے یا کوئی مشقت بھرا کام کرنے کے بعد تھکن محسوس ہونا ایک قدرتی عمل ہے، تاہم بعض افراد بغیر کوئی کام کیے بھی تھکن محسوس کرتے ہیں۔

    دراصل بغیر کسی وجہ کے تھکن محسوس ہونا کسی بیماری یا جسم میں کسی شے کی کمی کی طرف اشارہ ہے۔

    اگر آپ کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے تو یہاں آپ کو تھکن محسوس ہونے کی کچھ وجوہات بتائی جارہی ہیں۔


    نیند پوری نہ ہونا

    تھکن کی سب سے بڑی وجہ نیند پوری نہ ہونا ہے۔

    نیند پوری ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ 8 گھنٹے ہی سوئیں۔ ضروری ہے کہ آپ کو رات میں پرسکون اور گہری نیند بھی آئی ہو، ورنہ آپ چاہے کتنے ہی گھنٹے سو لیں آپ کی نیند کی کمی پوری نہیں ہوگی۔

    اسی طرح اگر آپ بہت تھکے ہوئے ہیں تو ہوسکتا ہے 8 گھنٹے میں آپ کی نیند پوری نہ ہو اور آپ کو مزید سونے کی ضرورت ہو۔

    اچھی نیند کے لیے پرسکون اور آرام دہ جگہ کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ورنہ کسی غیر آرام دہ جگہ پر سونا آپ کو اگلے دن کمر، گردن کے درد اور تھکن میں مبتلا کرسکتا ہے۔


    اچھی غذا

    جسم کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے اچھی غذا بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    اچھی غذا وہ ہوتی ہے جو غذائیت سے بھرپور ہو اور جسم کی تمام غذائی ضروریات پوری کرے۔

    جنک فوڈ، کولڈ ڈرنکس اور حد سے زیادہ میٹھا آپ کے جسم کو درکار توانائی فراہم نہیں کرسکتا نتیجتاً آپ غنودگی اور تھکن محسوس کرتے ہیں۔

    جسم کی توانائی کے لیے ضروری ہے کہ پھل، سبزیاں، گندم اور پروٹین والی غذاؤں کا باقاعدہ استعمال کیا جائے۔


    ڈپریشن

    ڈپریشن یا ذہنی تناؤ بھی آپ کو تھکن میں مبتلا کرنے کا ایک سبب ہوسکتا ہے۔

    ذہنی طور پر پریشان ہونا آپ کو غنودگی اور تکلیف میں مبتلا کرتا ہے جبکہ آپ کی نیند بھی پوری نہیں ہوتی۔


    امراض قلب

    ہر وقت تھکن میں مبتلا رہنا امراض قلب کی نشانی بھی ہوسکتی ہے۔

    دل کے مریض روزمرہ کے کاموں جیسے سیڑھیاں چڑھنے، زیادہ چلنے یا کوئی محنت کا کام کرنے کے دوران تھک جاتے ہیں۔

    ایسے وقت میں دل کو زیادہ خون پمپ کرنے کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ پہلے سے زیادہ کام کرتا ہے نتجیتاً آپ تھکن کا شکار ہوجاتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈپریشن کی 7 غیر معمولی علامات

    ڈپریشن کی 7 غیر معمولی علامات

    آج کل کے دور میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے جو جسم اور دماغ دونوں کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں بیماریوں اور معذوریوں کی ایک بڑی وجہ ڈپریشن ہے۔ دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص، اور مجموعی طور پر 30 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔

    تاہم اس مرض سے بری طرح متاثر ہونے والوں کو علم نہیں ہو پاتا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہیں۔ وہ اسے کام کی زیادتی یا حالات کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔

    اگر اس مرض کی علامات کو پہچان کر فوری طور پر اس کا سدباب نہ کیا جائے تو یہ ناقابل تلافی نقصانات پہنچا سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی عام اور ابتدائی علامات

    اس مرض کی ایک علامت اداسی ہے تاہم اس کا دورانیہ بہت مختصر ہوتا ہے اور یہ صرف ایک ابتدائی علامت ہے۔

    آج ہم آپ کو ڈپریشن کی کچھ غیر معمولی علامات بتا رہے ہیں۔ یہ علامات اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب ڈپریشن اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے اور اب یہ وہ وقت ہے کہ مریض کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروی ہے۔

    اگر آپ اپنے یا اپنے آس پاس موجود افراد میں سے کسی کے اندر ان میں سے کوئی بھی علامت دیکھیں تو اس کی طرف فوری توجہ دینا ضروری ہے۔


    پشیمانی یا شرمندگی کا احساس

    3

    ڈپریشن کا شکار افراد شدید پشیمانی اور شرمندگی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایسی صورت میں یہ ہر برے کام کے لیے اپنے آپ کو قصور وار قرار دیتے ہیں۔

    یہ عمل انفردای شخصیت کے لیے نہایت تباہ کن ہے۔ اس رجحان سے کوئی بھی فرد اپنی صلاحیتوں سے بالکل بے پرواہ ہو کر کافی عرصے تک احساس کمتری اور بلا وجہ کی پشیمانی کا شکار رہتا ہے اور اس کیفیت سے نکلنے کے لیے اسے ایک عرصہ درکار ہوتا ہے۔


    منفی سوچ

    4

    ڈپریشن کے مریض ہر بات میں منفی پہلو دیکھنے اور اس کے بارے میں منفی سوچنے لگتے ہیں۔ ایسے افراد خوشی کے مواقعوں پر بھی کوئی نہ کوئی منفی پہلو نکال کر سب کو ناخوش کردیتے ہیں۔


    تھکاوٹ

    5

    ڈپریشن کے شکنجے میں جکڑے افراد ہر وقت تھکن اور غنودگی محسوس کرتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ وہ ہر وقت سوچوں میں غلطاں رہتے ہیں، منفی سوچتے ہیں اور منفی نتائج اخذ کرتے ہیں۔

    یہ عمل انہیں دماغی اور جسمانی طور پر تھکا دیتا ہے اور وہ ہر وقت غنودگی محسوس کرتے ہیں۔


    عدم دلچسپی

    6

    اس مرض کا شکار افراد ہر چیز سے غیر دلچسپی محسوس کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل تک انہیں نہایت پرجوش کردینے والی چیزیں بھی ان کے لیے کشش کھو دیتی ہیں اور انہیں کسی چیز میں دلچسپی محسوس نہیں ہوتی۔

    ان کا عمومی رویہ بظاہر لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کا لگتا ہے کیونکہ وہ کسی کام کو کرنے میں دلچسپی محسوس نہیں کر پاتے۔


    قوت فیصلہ میں کمی

    7

    ڈپریشن کی ایک اور علامت فیصلہ کرنے میں تذبذب کا شکار ہونا بھی ہے۔

    ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے کسی بھی شے کے بارے میں فیصلہ کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ چاہے یہ ان کی زندگی سے متعلق کوئی فیصلہ ہو، یا پھر روز یہ فیصلہ کرنا کہ آج چائے پی جائے یا کافی۔

    ایسے افراد بعض دفعہ کوئی فیصلہ کر بھی لیں تو وہ انہیں غلط محسوس ہوتا ہے اور کوئی مشکل وقت آنے سے قبل ہی وہ پچھتاووں کا شکار ہوجاتے ہیں۔


    جذبات میں تغیر

    1

    ڈپریشن کے شکار افراد کے جذبات اور موڈ بہت تیزی سے تبدیل ہوتا ہے۔ کبھی وہ اچانک بہت زیادہ غصہ یا چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں، اور کبھی نہایت خوش اخلاق اور مددگار بن جاتے ہیں۔

    ان کے جذبات کا یہ تغیر ان کے رشتوں اور دیگر تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔


    خودکش خیالات

    2

    خودکشی اور موت کے بارے میں سوچنا کوئی عام عادت نہیں بلکہ ذہنی انتشار کی علامت ہے اور فوری طور پر علاج کی متقاضی ہے۔

    ایسے خیالات اس وقت آتے ہیں جب کوئی شخص زندگی سے بالکل مایوس اور نا امید ہوجائے اور اسے لگے کہ اب کچھ بہتر نہیں ہوسکتا۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کریں

    یاد رکھیں کہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار شخص اکیلے اس مرض سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا اور اس کے لیے اسے ماہرین نفسیات کے علاج کے ساتھ ساتھ اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کا تعاون بھی لازمی درکار ہے۔


    ڈپریشن کا علاج اور اس کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔