Tag: ذہنی سکون

  • ذہنی سکون کیلیے دوسروں کے گھروں میں گھسنے والا انوکھا ’چور‘

    ذہنی سکون کیلیے دوسروں کے گھروں میں گھسنے والا انوکھا ’چور‘

    ٹوکیو : جاپان میں اسٹریس یا ذہنی تناؤ کو کم کرنے کے لیے غیر روایتی طریقے سے ایک ہزار گھروں میں چوری چھپے داخل ہونے والا شخص پکڑا گیا۔

    اس حوالے سے جاپانی میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جس نے دوران تفتیش اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ وہ اسٹریس یا ذہنی تناؤ کو کم کرنے کے لیے ایک ہزار سے زائد گھروں میں چوری چھپے داخل ہوا۔

    جاپانی اخبار مینیچی شمبن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے 37 سالہ شخص کو پیر کے روز فوکوکا پریفیکچر کے شہر دازائیفو میں ایک گھر میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے شبہ میں حراست میں لیا تھا۔

    japan

    ملزم (جس کا نام طاہر نہیں کیا گیا ہے) کا کہنا تھا کہ دوسروں کے گھروں میں چوری چھپے گُھسنا میرا شوق ہے اور میں یہ ایک ہزار سے زیادہ مرتبہ کرچکا ہوں۔

    پولیس کو دیئے گئے بیان میں اس کا کہنا تھا کہ مجھے اس قدر جوش آجاتا ہے کہ میری ہتھیلیاں پسینے سے بھر جاتی ہیں، اور جب میں یہ سوچتا ہوں کہ کوئی مجھے پکڑ لے گا یا نہیں تو اس سے میرا ذہنی تناؤ کچھ کم ہو جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق جاپان میں 40 سے 49 سال کی عمر کے لوگوں میں ذہنی تناؤ کی شرح زیادہ ہے اور لگ بھگ 50 فیصد مرد ذہنی تناؤ کا شکار ہیں جبکہ 30 سے 49 سال کی عمر کی جاپانی خواتین میں ذہنی تناؤ کی سب سے زیادہ شکایت پائی جاتی ہے۔

  • موبائل فون کے اثرات : طلبہ کے خیالات نے سب کو حیران کردیا

    موبائل فون کے اثرات : طلبہ کے خیالات نے سب کو حیران کردیا

    آج کل کے اسکول کے بچوں کی سرگرمیوں کا زیادہ تر دارومدار موبائل فون پر ہی ہوتا ہے جو یقیناً ان کی ذہنی اور جسمانی صحت کو متاثر کرتا ہے۔

    اسمارٹ فونز پر ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپلی کیشنز، منفی خبروں اور دیگر ہیجانی ویڈیوز سے نہ صرف بڑی عمر کے افراد ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہورہے ہیں بلکہ اسکول کے بچے بھی اس طرح کی شکایات کررہے ہیں۔

    یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ موبائل فونز بچوں کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بن گئے ہیں۔ اس حوالے سے امریکا میں کیے جانے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ اسکول کے بچے اپنے اسمارٹ فونز سے دور رہ کر زیادہ آرام دہ محسوس کرتے ہیں۔

    پیو ریسرچ سنٹر کی جانب سے کرائے جانے والا یہ سروے ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب پورے امریکا میں بچوں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک رسائی سے روکنے کیلئے خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

    دوسری جانب مقامی حکومتیں بھی اس حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں اور والدین کو بچوں کی ڈیجیٹل پلیٹ فارم تک رسائی کے حوالے سے محتاط رہنے کا مشورہ دیتی ہے تاکہ ان کی تعلیمی سرگرمیوں پر کوئی منفی اثر نہ پڑنے پائے۔

    سروے کے دوران جب سماجی تعلقات کو بہتر بنانے کے بارے میں پوچھا گیا تو 42 فیصد بچوں نے کہا کہ اسمارٹ فون کا استعمال ان کے سماجی تعلقات کو خراب کرتا ہے۔ 30 فیصد کا کہنا تھا کہ اسمارٹ فون کا استعمال انہیں سماجی بہتری کے بارے میں بہت کچھ سکھاتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 38فیصد طلباء نے کہا کہ وہ اسمارٹ فونز پر زیادہ وقت گزارتے ہیں۔51فیصد نے کہا کہ وہ اپنے اسمارٹ فونز پر مناسب وقت گزارنے کے عادی ہیں۔ لڑکیاں اسمارٹ فون کے استعمال کو زیادہ اہم سمجھتی ہیں۔ 39 فیصد بچوں نے کہا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر گزارے ہوئے وقت کو کم کرنے پر توجہ دی ہے، صرف 27 فیصد بچوں نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں۔

    سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بہت سے بچوں کے پاس اسمارٹ فون نہ ہونے پر منفی خیالات آتے ہیں۔ 40 فیصد بچوں نے کہا کہ جب وہ اسمارٹ فون نہیں رکھتے ہیں تو وہ کبھی کبھی بے چین یا تنہا محسوس کرتے ہیں۔

    امریکہ سمیت کئی ممالک کے پالیسی ساز بچوں میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے استعمال کو کم کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں قواعد و ضوابط کو لاگو کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

  • شادی سے زیادہ ضروری ذہنی سکون ہے: ریشم

    شادی سے زیادہ ضروری ذہنی سکون ہے: ریشم

    پاکستان کی معروف اداکارہ ریشم نے کہا ہے کہ ان کے لیے شادی سے زیادہ ضروری ذہنی صحت اور سکون ہے۔

    حال ہی میں پاکستان شوبز انڈسٹری کے تین اسٹارز ریشم، احمد علی اکبر اور آمنہ الیاس نے ایک نجی چینل کے شو میں بطورِ مہمان شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی نجی زندگی سے متعلق گفتگو کی۔

    شو میں میزبان واسع چوہدری نے گفتگو کے دوران تینوں اسٹارز سے شادی سے متعلق سوال کیا جس پر اداکار ریشم نے کہا کہ میرے لیے شادی سے زیادہ ضروری میری ذہنی صحت اور سکون ہے، میں شادی کرکے پاگل نہیں ہونا چاہتی۔

    اداکارہ ریشم نے کہا کہ ’میں نے اپنے اردگرد اپنی سہیلیوں میں دیکھا ہے جتنی تیزی سے شادیاں ہورہی ہیں وہ اتنی ہی جلدی ٹوٹ بھی رہی ہیں، آج کل کی شادیاں ذہنی سکون چھین رہی ہیں‘۔

    اداکارہ نے مزید کہا کہ ’میں جب کسی کی شادی کو ٹوٹتا ہوا دیکھتی ہوں تو بہت زیادہ گھبراتی ہوں، ساتھ ہی موجود اداکار احمد علی اکبر نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے اب میری شادی ہوجانی چاہیے‘۔

  • ای ایچ ایس: ایک پیچیدہ طبی کیفیت

    ای ایچ ایس: ایک پیچیدہ طبی کیفیت

    سَر درد کی عام شکایت تو چند گھنٹوں کے آرام اور درد کُش دوا کے استعمال سے دور ہو جاتی ہے۔ تاہم کبھی دورانِ‌ نیند اچانک آنکھ کھل جاتی ہے اور ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا سَر پھٹ رہا ہے۔

    یہ نیند کے عالم میں طاری ہونے والی ایک کیفیت ہے جس میں اچانک ہی محوِ استراحت فرد کوئی تیز آواز اور دھماکا سنتا ہے اور اس کی آنکھ کھل جاتی ہے، جس کے ساتھ ہی چند منٹوں کے لیے اسے شدید بے چینی اور گھبراہٹ محسوس ہوسکتی ہے۔

    طبی ماہرین اسے Exploding Head Syndrome (ای ایچ ایس) کہتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ ایک پیچیدہ طبی کیفیت ہے، جس کی کوئی ایک وجہ نہیں‌ ہوسکتی۔ تاہم اس کا نیند اور ذہنی سکون سے گہرا تعلق ہے۔

    طبی محققین کے مطابق یہ کوئی خطرناک بیماری یا مستقل کیفیت کا نام نہیں، لیکن اس کی وجہ سے انسانی جسم دوسری پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے۔

    اس طبی مسئلے میں محققین اور ماہرین کی مختلف آرا اور مشاہدات سامنے آئے ہیں اور اس پر مزید تحقیق کی جارہی ہے، لیکن اس مسئلے کے شکار زیادہ تر افراد کے مطابق انھیں دوران نیند اچانک گولی کے چلنے کی آواز، کسی بھی قسم کے دھماکے یا بجلی کے کڑکنے کی آواز سنائی دی اور ان کی آنکھ کھل گئی۔

    امریکا میں اس مسئلے کے شکار افراد سے پوچھا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ایسی کوئی بھی آواز بہت تیز ہوتی ہے، کبھی تو لگتا ہے کہ کمرے کی کھڑکی کا شیشہ ٹوٹا ہے یا کسی نے دروازہ زور سے بند کیا ہے یا پھر کوئی بھاری چیز قریب ہی کہیں گری ہوگی، مگر گھبراہٹ کے ساتھ جب آنکھ کھلتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

    امریکا میں پبلک ہیلتھ کیئر سے متعلق سرگرم ادارے سلیپ ایسوسی ایشن (اے ایس اے) کے مطابق اس مسئلے کی علامات ہر فرد میں مختلف ہوسکتی ہیں، مگر ایک بات مشترک ہے کہ انھیں کسی قسم کی تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔ بعض لوگ دورانِ نیند دھماکا سننے کے ساتھ تیز روشنی بھی دیکھتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔

    وہ شدید بے چینی اور گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں، انھیں‌ لگتا ہے کہ سَر پھٹ جائے گا، لیکن منٹوں ہی میں وہ نارمل بھی ہوجاتے ہیں، کیوں کہ بیدار ہونے پر وہ اس کی حقیقت جان جاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق بعض افراد کو دھماکے کی آواز صرف ایک کان میں سنائی دیتی ہے، جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ ان کے دونوں کانوں میں تیز آواز آئی تھی۔ اسی طرح بعض متاثرہ افراد کے مطابق انھیں اپنے دماغ میں ایسی زور دار آوازیں یا دھماکے محسوس ہوئے۔ اسی لیے ماہرین نے اسے Exploding Head Syndrome کا نام دیا ہے۔

    ماہرین کی اکثریت کا کہنا ہے کہ شدید اسٹریس یا تھکن کی وجہ سے کبھی ایسی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے اور پچاس سال سے زائد عمر کے افراد اس کیفیت کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ بعض طبی محققین اس کا تعلق دماغ کے ایک مخصوص حصّے کی خرابی سے جوڑتے ہیں اور اکثر اسے سماعت کی خرابی کا نتیجہ بتاتے ہیں۔