Tag: ذیابطیس

  • اسمارٹ واچز یا انگوٹھیوں سے بلڈ شوگر چیک کرنا کیسا ہے؟

    اسمارٹ واچز یا انگوٹھیوں سے بلڈ شوگر چیک کرنا کیسا ہے؟

    ذیابطیس کے مریضوں کو خون میں شوگر کی مقدار جانچنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کی جانے والے ہاتھ کی گھڑی اور انگوٹھیاں کس حد تک نقصان دہ ہیں۔

    جاپانی کمپنی اسٹارٹ اپ کی تیار کردہ پروٹوٹائپ کلائی میں پہنی جانے والی گھڑی کے ذریعے بلڈ شوگر کو بغیر سرنج جانچا جاسکتا ہے لیکن کیا یہ گھڑی مریض کی صحت کیلئے موزوں ہے؟۔

    ویسے تو خون میں شوگر کی مقدار جانچنے کے لیے مریض کا ایک بوند خون درکار ہوتا ہے جو انگلی پر باریک سوئی مار کر حاصل کیا جاتا ہے اور اسے ایک خاص پٹی پر لگا کر شکر کی مقدار جانی جاتی ہے۔

    ذیابیطس

    سائنس کی ترقی کی بدولت اب کئی ایسی ڈیوائسز تیار کی جارہی ہیں تو جو آپ کی جلد کے ساتھ مس ہوکر بلڈ شوگر سمیت صحت کی دیگر حالتوں کی نگرانی کرتی ہے۔

    امریکا میں ادویات اور مختلف طبی آلات کی منظوری دینے والے مجاز ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن یعنی ایف ڈی اے نے خبردار کیا ہے کہ ان سمارٹ واچز اور انگوٹھیوں کے استعمال سے گریز کریں جو بلڈ شوگر کی سطح کو مانیٹر کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں۔

    Blood

    ایف ڈی اے نے گزشتہ دنوں تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمارٹ واچز اور انگوٹھیاں جو طبی مقاصد کے لیے جلد کی سطح سے بغیر خون کا نمونہ لیے بلڈ شوگر لیول کی پیمائش کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں خطرناک ہوسکتی ہیں اور ان سے بچنا چاہیے۔

    ایجنسی نے کہا کہ یہ احتیاط ہر گھڑی یا انگوٹھی پر لاگو ہوتی ہے، قطع نظر اس کے یہ کس برانڈ کی ہے جو خون میں گلوکوز کی سطح کو جلد سے نوٹ کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ ایف ڈی اے نے کہا کہ انہوں نے ایسی کسی ڈیوائس کی اجازت نہیں دی ہے۔

    تاہم ایجنسی کا یہ نوٹس سینسرز سے جڑی اسمارٹ واچ ایپس پر لاگو نہیں ہوتا کیونکہ ان میں گلوکوز کی مسلسل نگرانی کے نظام موجود ہوتا ہے جو براہ راست بلڈ شوگر کی پیمائش کرتا ہے۔

    امریکا میں تقریباً 37 ملین افراد ذیابیطس میں مبتلا ہیں، اس مرض میں مبتلا افراد اپنی بلڈ شوگر کو مؤثر طریقے سے کنٹرول نہیں کر پاتے ہیں کیونکہ ان کے جسم یا تو ہارمون انسولین کی کافی مقدار نہیں بناتے ہیں یا وہ انسولین کے خلاف مزاحم ہوچکے ہیں۔

    اس حالت پر قابو پانے کے لیے انہیں انگلیوں پر چبھنے والے خون کے ٹیسٹ کے ذریعے یا ایسے سینسر کے ذریعے خون میں شکر کی سطح کو باقاعدگی سے چیک کرنا چاہیے جو گلوکوز کی سطح کو مسلسل مانیٹر کرنے کے لیے سوئیوں کا استعمال کریں۔

    امریکی ذیابیطس ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر رابرٹ گابے نے کہا ہے کہ ایف ڈے اے سے غیر منظور شدہ اسمارٹ واچ اور اسمارٹ رِنگ ڈیوائسز کا استعمال خون میں شکر کی غلط پیمائش کا باعث بن سکتا ہے جس کے ممکنہ طور پر نقصان دہ نتائج سامنے آسکتے ہیں اور غلط پیمائش کی وجہ سے مریض ادویات کی غلط خوراکیں لے سکتے ہیں، جس سے بلڈ شوگر کی خطرناک سطح اور ممکنہ طور پر شدید نوعیت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

    ڈاکٹر ڈیوڈ کلونف جنہوں نے 25 سال سے ذیابیطس کی ٹیکنالوجی پر تحقیق کی ہے کا کہنا ہے کہ کئی کمپنیاں خون میں شکر کی پیمائش کرنے کے لیے ایسی ڈیوائسز پر کام کر رہی ہیں جو براہ راست خون کے معائنے کے بغیر نگرانی کرتی ہیں اور کسی نے بھی ایف ڈی اے کی منظوری حاصل کرنے کے لیے اتنی درست اور محفوظ پروڈکٹ نہیں بنائی ہے۔

    سان میٹیو، کیلیفورنیا میں سوٹر ہیلتھ ملز پیننسولا میڈیکل سینٹر کے کلونوف نے کہا کہ وہ ٹیکنالوجی جو اسمارٹ واچز اور انگوٹھیوں کو دل کی دھڑکن اور بلڈ آکسیجن جیسے میٹرکس کی پیمائش کرنے کی اجازت دیتی ہے وہ خون میں شکر کی پیمائش کرنے کے لیے درست نہیں ہے۔

    جسمانی رطوبتوں جیسے آنسو، پسینہ اور تھوک سے خون میں شکر کی پیمائش کرنے کی کوششیں بھی درست نتائج فراہم نہیں کر سکتی۔

    اگر ایف ڈی اے ان ڈیوائسز کی منظور ی دے دیتی ہے تو خطرہ کم ہے لیکن اگر آپ ایسی پراڈکٹ استعمال کرتے ہیں جو ایف ڈی اے سے منظور نہیں ہوئی ہے تو ایسی ڈیوائسز کا استعمال خطرے سے خالی نہیں ہے۔

  • ذیابیطس میں مبتلا باکسر محمد علی کی مسلسل چھٹی باؤٹ میں کامیابی

    ذیابیطس میں مبتلا باکسر محمد علی کی مسلسل چھٹی باؤٹ میں کامیابی

    بولٹن: برطانوی شہر بولٹن میں پاکستانی نژاد باکسر محمدعلی نے اپنے کیرئیر کی مسلسل چھٹی فائٹ بھی اپنے نام کر لی، ذیابیطس میں مبتلا باکسر نے فتح کے بعد اعلان کیا کہ وہ پاکستان میں ذیابیطس کے مرض کو کنٹرول کرنے کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی نژاد برطانوی باکسر محمد علی نے پاکستان میں ذیابطیس کے مرض کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کا اعلان کر دیا۔ انھوں نے چھٹی باؤٹ جیتنے کے بعد کہا کہ میں پاکستان میں ذیابیطس پر قابو پانے کے لیے مدد کرنے کا خواہش مند ہوں۔

    انھوں نے کہا میں ذیابیطس اور ذہنی امراض میں مبتلا افراد کے لیے اپنی خدمات دینا چاہتا ہوں، پاکستان میری دھرتی ہے، اس کے لیے ہمیشہ حاضر ہوں، عمران خان اسپورٹس مین ہیں، وہ مدد کریں تو یہ ممکن ہو سکتا ہے۔

    قبل ازیں، پاکستانی نژاد برطانوی باکسر محمد علی نے مسلسل چھٹی باؤٹ میں کام یابی حاصل کر لی ہے، محمد علی تمام راؤنڈز میں اپنے مخالف نیتھن ہارڈی پر حاوی رہے اور رِنگ میں اترتے ہی مخالف پر تابڑ توڑ وار کر کے فائٹ اپنے نام کی۔

    خیال رہے کہ باکسر محمد علی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں، وہ برطانوی باکسنگ فیڈریشن کی تاریخ کے پہلے ذیابیطس میں مبتلا باکسر ہیں۔

  • سبز چائے ذیابطیس اور دل کے امراض سے بچاؤ میں مفید ہے

    سبز چائے ذیابطیس اور دل کے امراض سے بچاؤ میں مفید ہے

    تحقیق کاروں کے مطابق سبز چائے کے استعمال سے مختلف بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے، سبز چائے دنیا میں پی جانے والی زیادہ تر مشروبات میں سے ایک ہے، طبی ماہرین کے مطابق سبز چائے کا استعمال انسانی صحت کے لئے بہت ہی مفید ہے ، اس کے استعمال سے مختلف بیکٹیریا اور وائرس سے بچاؤ ممکن ہے۔

    سبز چائے کا استعمال ذیابطیس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق سبز چائے انجائنا اور ذیابطیس کو کنٹرول کرنے کے ساتھ مرض کو روکنے میں مدد فراہم کرتی ہے، روزانہ سبز چائے پینے سے خون میں شوگر کے اضافے کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے کیونکہ سبز چائے چربی کو جلا کر خون میں شکرکی مقدار کو بھی کم کردیتی ہے۔

    سبز چائے امراض قلب کی روک تھام اور خون میں کولیسٹرول میں اضافے کے خلاف ایک مستحکم اور مضبوط دفاعی نظام فراہم کرتی ہے، تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ سبز چائے کا استعمال ہائی بلڈ پریشر سے محفوظ رکھ سکتا ہے

    سبز چائے کے پینے سے جسم کا میٹابولک سسٹم تیز ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں جگر کا نظام بہت بہتر طریقے سے اپنی کارکردگی سر انجام دینے لگتا ہے۔ موٹے لوگوں پر لی گئی ایک امریکی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ زائد وزن کے حامل وہ لوگ جنہیں کسی بھی قسم کی ورزش، ادویات اور خوراک میں کمی نے کوئی اثر نہیں کیا۔ سبزچائے کے کپ نے یہ مشکل حل کردی۔
    تحقیق کے دوران صرف چند ماہ تک دن میں تین بار سبز چائے پینے سے موٹے لوگوں کے وزن میں نہ صرف کمی آئی بلکہ ان کی جسمانی چستی میں کافی حد تک اضافہ ہوا۔ تحقیق کے مطابق دن میں تین بار سبز چائے کا استعمال کرنے سے جسم میں موجود 200 اضافی کیلوریز کو جلا کر ختم کیا جاسکتا ہے۔

  • گریپ فروٹ کے استعمال سے ذیابطیس کو شکست ممکن ہے

    گریپ فروٹ کے استعمال سے ذیابطیس کو شکست ممکن ہے

    گریپ فروٹ کے روزانہ کے استعمال سے ذیابطیس کو شکست دی جاسکتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گریپ فروٹ خون میں شوگر کی زائد مقدار کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے، گریپ فروٹ خون میں گلوکوز کی شرح ادوایات کی طرح کم کرتا ہے، جس سے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق گریپ فروٹ کا جوس وزن کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوا ہے۔

  • کافی کا زیادہ استعمال ذیابطیس میں مبتلا کرسکتا ہے

    کافی کا زیادہ استعمال ذیابطیس میں مبتلا کرسکتا ہے

    روزانہ تین کپ یا اس زائد کافی پینے سے ذیابطیس میں مبتلا ہونے کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ کافی کی تین پیالیوں یا اس سے زائد کا استعمال کرنے والےافراد میں ٹائپ ٹوذیابطیس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اٹلی میں اٹھارہ سے بیالیس سال کی عمر کے ایک ہزار ایک سو اسی مریضوں کے تجزیے کے بعد ثابت ہوا کہ ایسے افراد جو دن میں تین یا تین سے زائد کافی کی پیالیوں کا استعمال کرتے تھے۔

    ان میں بیالیس فیصد میں پری ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔