Tag: ذیابیطس

  • بناسپتی گھی امراض قلب کا بڑا سبب، وجہ کیا ہے؟

    بناسپتی گھی امراض قلب کا بڑا سبب، وجہ کیا ہے؟

    موجودہ دور میں غیر معیاری اشیائے خورد ونوش کے استعمال کے سبب امراض قلب کی شکایات بہت عام ہوتی جارہی ہیں جس کا سب سے بڑا سبب بناسپتی گھی ہے۔

    دنیا بھر میں بناسپتی گھی اور بیکری کی مصنوعات میں پائے جانے والے ’ٹرانس فیٹی ایسڈز‘ کو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں ان اشیاء کا استعمال پریشان کن حد تک بڑھ چکا ہے اور اس میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق گھی اور مکھن میں چکنائی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے امراض قلب کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    بناسپتی گھی کسے کہتے ہیں؟

    گھی ایک قسم کا مکھن ہے جسے ابال کر اس کے پانی کے مواد اور دودھ کی ٹھوس چیزوں کو دور کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے، ابالنے کے بعد جو چیز بچتی ہے وہ سنہری اور خوشبودار چکنائی ہوتی ہے۔

    گھی بناسپتی ہو یا عام گھی، جیسے کہ مکھن، شہد، اور تیل وغیرہ، ہماری روز مرہ کی غذا میں استعمال ہونے والے اجزاء ہیں۔

    ان کا استعمال دنیا بھر میں عام ہے لیکن ان کے استعمال سے صحت کے بعض نقصانات بھی ہیں جنہیں نظرانداز کرنا خطرناک ہوسکتا ہے تاہم عام گھی کی جگہ زیتون کے تیل کو دینا دل کی صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتا ہے۔

    بناسپتی ایک قسم کا مصنوعی گھی ہے جو نباتاتی تیل سے تیار کیا جاتا ہے، یہ عام طور پر تیل کو ہائیڈروجنائز کرکے بنایا جاتا ہے، یعنی تیل کو ایک کیمیائی عمل سے گزارا جاتا ہے جس کے ذریعے اس کی حالت تبدیل کی جاتی ہے۔

    دیکھا گیا ہے ہے کہ موجودہ دور میں گھی کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے فیٹی لیور بہت زیادہ بڑھ رہا ہے۔

    پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں میں جس تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس کی شرح انتہائی قابل تشویش ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ہم جو تیل یا گھی استعمال کررہے ہیں وہ امراض قلب کی سب سے بڑی وجہ بن رہا ہے تو غلط نہ ہوگا۔

  • ذیابیطس سے آگاہی کیلیے پہلی باربی ڈول متعارف

    ذیابیطس سے آگاہی کیلیے پہلی باربی ڈول متعارف

    کیلیفورنیا : کھلونے تیار کرنے کی معروف کمپنی میٹل نے پہلی باربی گڑیا متعارف کرائی ہے جو ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا بچوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

    یہ نئی گڑیا 2025 کی باربی فیشنسٹاز لائن کا حصہ ہے جس کا مقصد بچوں میں شمولیت اور ان بچوں کی نمائندگی کو فروغ دینا ہے جو کسی دائمی بیماری کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یہ محض ایک گڑیا نہیں بلکہ ان لاکھوں بچوں کے لیے امید، ہمت اور پہچان کی علامت ہے جو روزانہ اس بیماری سے مقابلہ کرتے ہیں۔

    میٹل کمنی کی یہ گڑیا ’بریک تھرو ٹی ون ڈی چلڈرنز کانگریس‘نامی عالمی تنظیم کی شراکت سے دو سال کے عرصے میں تیار کی گئی ہے جو ٹائپ ون ذیابیطس پر تحقیق اور اس کی آگاہی پر کام کرتی ہے۔

    اس نئی فیشنسٹا باربی کا نا صرف انداز دلکش ہے بلکہ وہ ذیابیطس سے متعلق طبی آلات ایک انسولین پمپ، کنٹینیوئس گلوکوز مانیٹر، موبائل ایپ اور ذیابیطس سے متعلق دیگر ضروری سامان سے لیس ہے۔

    گڑیا نے نیلے رنگ کا کپڑوں کا خوبصورت جوڑا پہنا ہے جس پر پولکا ڈاٹس ہیں، نیلا رنگ اور گول نشان عالمی سطح پر ذیابیطس کی آگاہی کی علامت ہیں۔

    اس کے ساتھ ایک ہلکے نیلیے رنگ کا چھوٹا سا پرس بھی ہے جس میں گڑیا کے طبی سامان اور شوگر کم کرنے یا بڑھانے والے اسنیکس رکھے جاسکتے ہیں تاکہ بچے کھیل ہی کھیل میں اس بیماری کے عملی پہلو کو بھی سمجھ سکیں۔

    میٹل کمپنی کے مطابق یہ گڑیا ان بچوں کو خوشی دے گی جو خود ذیابیطس کا شکار ہیں اور باقی بچوں کو بھی یہ سلھائے گی کہ اپنی بیماری کے ساتھ جینا شرمندگی کی بات نہیں بلکہ ایک طاقت ہے۔

  • خون میں شوگر لیول چانچنے کا نیا اور آسان طریقہ

    خون میں شوگر لیول چانچنے کا نیا اور آسان طریقہ

    ذیابیطس کے مریضوں کیلیے شوگر لیول کو چیک کرنے کا عام طریقہ پیشاب کا ٹیسٹ یا سوئی چبھو کر ٹیسٹ اسٹرپ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

    لیکن یہ ایک تکلیف دہ عمل ہے کیونکہ اس کے لیے انگلی میں بار بار سوئی چبھو کر خون کا نمونہ لینا پڑتا ہے، یا پھر ٹیسٹ کیلیے لیبارٹری یا ہسپتال جانا پڑتا ہے، آج ہم آپ کو گھر بیٹھے اور بغیر کسی تکلیف کے شوگر ٹیسٹ کرنے کے طریقے سے آگاہ کریں گے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلورو کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے سائنسدانوں نے اس کا ایک متبادل طریقہ دریافت کیا ہے جو بغیر کسی چوٹ یا تکلیف کے یہ باآسانی کام کرے گا۔

    Sugar test

    نئی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے "فوٹو اکو سٹک سینسنگ” نامی ٹیکنالوجی (Photoacoustic sensing technology) تیار کی ہے، جس میں لیزر شعاعوں کی مدد سے خون میں گلوکوز کی سطح معلوم کی جاسکتی ہے۔ یہ طریقہ جسم کے ٹشوز پر شعائیں ڈال کر ان میں ہونے والی معمولی حرکات کا پتہ لگاتا ہے۔

    اس دوران پیدا ہونے والی ہلکی سی ارتعاش (وائبریشن) کو خاص ڈٹیکٹرز کے ذریعے محسوس کیا جاتا ہے پھر ان آواز کی لہروں کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے خون میں گلوکوز کی مقدار کا تعین کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ نہ صرف محفوظ اورآسان ہے بلکہ زیادہ درست اور بہتر نتائج بھی فراہم کرتا ہے۔

    اگر یہ تکنیک مزید کامیاب ثابت ہوئی، تو مستقبل میں ذیابیطس کے مریضوں کو روزانہ سوئی کے استعمال کی ضرورت نہیں رہے گی اور ایک آسان اور جدید طریقے سے وہ اپنی صحت کی نگرانی کرسکیں گے۔

  • بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت

    بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت

    ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بروکولی (شاخ گوبھی، ہرے رنگ کی پھول گوبھی) سے تیار مرکب سے ذیابیطس کے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔

    سائنسی جریدے نیچر مائیکرو بائیلوجی میں شائع شدہ مقالے کے مطابق بروکولی کے پودوں میں سلفورافین نامی اینٹی آکسیڈنٹ زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے، یہ ٹائپ 2 کے مرض میں مبتلا کچھ لوگوں میں بلڈ شوگر کی سطح کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    یہ ریسرچ اسٹڈی سویڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ کے محققین نے کی ہے، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ بروکولی میں موجود نمایاں مرکبات میں سے ایک، یعنی اینٹی آکسیڈنٹ سلفورافین، ٹائپ 2 ذیابیطس والے لوگوں میں خون میں شکر کی سطح کو بھی بہتر بناتا ہے۔

    واضح رہے کہ بروکولی غذائیت سے بھرپور غذا ہے اور اس کے بہت سے صحت کے فوائد ہیں، اس سے قبل ریسرچ اسٹڈیز میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ یہ کینسر کو روکنے، دل اور ہاضمہ کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتی ہے۔


    بروکولی (شاخ گوبھی)سے کینسر کا علاج، نئی تحقیق


    گوتھنبرگ یونیورسٹی کے شعبہ نیورو سائنس اور فزیالوجی کے پروفیسر اور اس تحقیق کے سرکردہ محقق اینڈرس روزینگرن کے مطابق ’’پری ذیابیطس‘‘ کے علاج میں فی الحال کئی مسائل ہیں، تاہم نئی تحقیق کے نتائج سے ایک نئی راہ ملنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ پری ذیابیطس وہ قسم ہے جس میں خون میں شکر کی سطح معمول سے زیادہ ہوتی ہے، تاہم اتنی زیادہ نہیں کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص ہو سکے۔

    اس ریسرچ اسٹڈی کے لیے فاسٹنگ بلڈ شوگر والے ایسے 89 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کا وزن زیادہ تھا اور شوگر 6.1 اور 6.9 mmol/L کے درمیان تھا، ان کی اوسط عمر 63 سال تھی، اور ان میں 64 فیصد مرد تھے، شرکا کا اوسطاً فاسٹنگ بلڈ شوگر 6.4 mmol/L تھا۔

    ان شرکا کو 12 ہفتوں تک تازہ بروکولی کا عرق لینے کو کہا گیا، یہ عرق دراصل بروکولی میں پائے جانے والے بائیو ایکٹیو مرکبات کی ایک مرتکز شکل ہے، اور بروکولی کے چھوٹے پودوں میں بڑے بروکولی سے 100 گنا زیادہ سلفورافین ہو سکتا ہے۔

    تحقیق کے نتیجے کے مطابق 12 ہفتوں کے اختتام پر فاسٹنگ بلڈ شوگر میں 0.4 mmol/L کی اوسط سے زیادہ کمی نوٹ کی گئی۔ خیال رہے کہ پری ذیابیطس کی حالت میں خون میں شکر کی سطح عام طور پر 5.6 ملی مولز فی لٹر اور 7.0 ملی مولز فی لٹر کے درمیان ہوتی ہے۔

  • کرم میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑی مشکل حل

    کرم میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑی مشکل حل

    پشاور: کرم میں ذیابطیس کے مریضوں کے لیے انسولین کا عطیہ محکمہ صحت کے حوالے کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فارماسیوٹیکل کمپنی نے 4.2 ملین مالیت کی انسولین محکمہ صحت کے حوالے کر دی ہیں، یہ عطیہ کرم کے شوگر کے مریضوں کو پہنچایا جائے گا۔

    سیکریٹری ہیلتھ عدیل شاہ نے بتایا کہ یہ ادویات کل ہیلی کاپٹر کے ذریعے کُرم پہنچا دی جائیں گی، کُرم کے لیے ڈونرز کی جانب سے مزید ادویات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ پروجیکیٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ عطیہ 5 ہزار انسولین وائلز پر مشتمل ہے جو کرم کے مستحقین کے لیے ہے۔

    واضح رہے کہ ڈھائی ماہ سے مرکزی شاہراہ کی بندش کی وجہ سے ضلع کُرم کے عوام کو اشیائے خورونوش اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے صوبائی حکومت نے فضائی سروس کا آغاز کیا ہے، ہیلی کاپٹر کے ذریعے جہاں مقامی آبادی کے لیے خوردنی اشیا اور ادویات فراہم کی جا رہی ہے، وہاں بیمار اور بیرون ملک جانے والے شہریوں کو ریسکیو کر کے پشاور بھی پہنچایا جا رہا ہے۔

    صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق اب تک 613 افراد کو ایئر ٹرانسپورٹ کے ذریعے متاثرہ علاقے سے نکالا جا چکا ہے، وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ جب تک شاہراہ بند ہے ہیلی کاپٹر سروس جاری رکھیں گے۔

    دوسری طرف کرم میں قیام امن کے لیے گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے، سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، جب کہ 6 قبائل رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ وہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہیں۔

  • ذیابیطس کے علاج کیلئے یہ چیز جادوئی اثر رکھتی ہے

    ذیابیطس کے علاج کیلئے یہ چیز جادوئی اثر رکھتی ہے

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کا تعلق صرف بلڈ شوگر سے ہرگز نہیں ہوتا بلکہ یہ اس سے کہیں زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔

    ذیابیطس کے مریض کے کھانے کے بارے میں بات کی جائے تو ہمیں امراض قلب اور کینسر کی روک تھام کے حوالے سے کھانے کے بارے میں بھی سوچنا پڑتا ہے۔

    ذیابیطس کی اقسام

    ذیابیطس دو اقسام کی ہوتی ہیں، ٹائپ 1 ذیابیطس اور ٹائپ 2 ذیابیطس۔ ٹائپ 1 ذیابیطس میں جسم انسولین کی پیداوار کو روک دیتا ہے کیونکہ جسم کا مدافعتی نظام مریض کے لبلبے کے ان خلیوں کو تباہ کر دیتا ہے جو انسولین پیدا کرتے ہیں۔

    diabetes treatment

    جبکہ ٹائپ 2 ذیابیطس میں انسولین کافی مقدار میں موجود ہوتی ہے لیکن جسم اس کے خلاف مزاحم ہوجاتا ہے۔ تاہم مناسب خوراک، ورزش اور صحت بخش مشروبات سے اور ادویات پر انحصار کیے بغیر اپنے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنا ممکن ہے۔

    معمول سے زیادہ پیشاب آنا

    اگر آپ معمول سے زیادہ پیشاب کر رہے ہیں تو یہ ذیابیطس کی ابتدائی علامت ہے۔ عام طور پر ہمارا جسم گلوکوز کو دوبارہ جذب کرتا ہے جب یہ ہمارے گردوں سے گزرتا ہے لیکن جب کسی کو ذیابیطس ہوتا ہے تو جسم کھانے کو چینی میں توڑنے میں کم کارگر ہو جاتا ہے، جس سے آپ کے خون میں شوگر زیادہ ہو جاتی ہے اور آپ کا جسم اسے پیشاب کرکے اس سے نجات پاتا ہے۔

    تحقیقی رپورٹ کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کو کچھ علامات پر خاص نظر رکھنی چاہیے، جو خطرناک صورتحال کا باعث بن سکتی ہیں، اگر کسی مریض کو رات کو بار بار پیشاب آنا، چکر آنا، پسینہ آنا، دل کی تیز دھڑکن، بصارت دھندلا ہونا، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

    Papaya Leaves

    ذیابیطس سے بچاؤ کا نسخہ

    ذیابیطس میں قدرتی علاج بہت مؤثر ہے کیونکہ یہ بیماری کی جڑ پر کام کرتا ہے اور مریض کو مکمل آرام فراہم کرتا ہے، اس کیلئے پپیتے کے پتوں سے آپ بلڈ شوگر کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور اس کی علامات پر قابو پا سکتے ہیں۔

    پپیتے کے پتوں میں ہائپوگلیسیمک اثر ہوتا ہے یعنی انہیں بلڈ شوگر کو کم کرتے دیکھا گیا ہے این سی بی آئی پر دستیاب تحقیق کے مطابق اس کا رس چوسنے سے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔

    ان کو چبانے کے علاوہ آپ پپیتے کے پتوں کو دو اور طریقوں سے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ پتوں کو ابال کر کاڑھا بنا کر پی لیں۔ پتوں کو پیس کر رس نکال کر پی لیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ذیابیطس کا علاج آپریشن سے، لیکن کیسے؟

    ذیابیطس کا علاج آپریشن سے، لیکن کیسے؟

    دنیا بھر میں 40سال سے زائد عمر کا ہر 10 میں سے ایک شخص ذیابیطس کا شکار ہے،20 سال کے دوران ان اعداد و شمار میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔ سال 2030 تک تقریباً مزید 55 لاکھ لوگ اس بیماری میں مبتلا ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس ایسی لاعلاج بیماری ہے جو ایک بار لگ جائے تو زندگی بھر جان نہیں چھوڑتی، تاہم چینی سائنسدانوں نے ذیابیطس کے علاج کے لیے نیا علاج ایجاد کر لیا ہے۔

    اس حوالے سے تیانجن فرسٹ سنٹرل اسپتال اور پیکنگ یونیورسٹی کے محققین نے ذیابیطس کے علاج سے متعلق ایک اہم پیش رفت کی ہے، یہ نئی ٹیکنالوجی لاکھوں لوگوں کے لیے امید کی کرن بن سکتی ہے۔

    ذیابیطس ون

    مذکورہ تحقیق کے نتائج معروف جریدے سیل میں شائع ہوئے ہیں۔ سائنسدانوں نے اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹیشن کے ذریعے ٹائپ ون ذیابیطس کے علاج کے لیے اس نئے علاج کا اعلان کیا۔

    یہ دنیا میں پہلا موقع ہے کہ اس طرح کے طریقہ کار سے کسی مریض کو انسولین کی ضرورت کے بغیر قدرتی طور پر خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی۔

    اب تک آئیلیٹ سیل ٹرانسپلانٹیشن ہی ٹائپ 1 ذیابیطس کے علاج کے لیے ایک امید افزا طریقہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ لبلبہ کے خلیے، جو انسولین اور گلوکاگن جیسے اہم ہارمونز پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں، خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    اس عمل میں مرنے والے عطیہ دہندگان سے آئیلیٹ سیلز کو اکٹھا کرنا اور ٹائپ ون ذیابیطس کے مریضوں کے جگر میں ٹرانسپلانٹ کرنا شامل تھا۔ تاہم، عطیہ دہندگان سے خلیات کی محدود دستیابی کی وجہ سے، علاج کبھی بھی وسیع پیمانے پر استعمال میں نہیں رہا۔

    چینی سائنسدانوں کی تیار کردہ نئی اسٹیم سیل ٹیکنالوجی ذیابیطس کے علاج میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔ یہ عمل ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا مریضوں سے چربی کے خلیات کو ہٹانے سے شروع ہوتا ہے۔

    یہ خلیے کیمیکل ری پروگرامنگ سے گزرتے ہیں اور پلیوری پوٹینٹ اسٹیم سیل بن جاتے ہیں اور اس کے بعد وہ آئیلیٹ سیلز میں تبدیل ہو جاتے ہیں چونکہ خلیے مریض کے ہی جسم سے آتے ہیں، اس لیے مدافعتی ردعمل کا خطرہ کم سے کم ہوتا ہے۔

    ڈاکٹروں نے ایک بزرگ مریض کی کامیابی سے سرجری کرنے کا دعویٰ کیا ہے، ڈاکٹروں کے مطابق سرجری میں صرف 30 منٹ سے بھی کم وقت لگا۔ اس مریض کے پہلے دو جگر کے ٹرانسپلانٹ اور ایک ناکام آئیلیٹ ٹرانسپلانٹ ہوا تھا۔

    تاہم اسٹیم سیل کے طریقہ کار کے بعد، اس نے ڈرامائی بہتری دکھائی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 75 دنوں کے اندر اس شخص کے انسولین کے انجیکشن کو مکمل طور پر روک دیا گیا۔ ڈھائی ماہ کے اختتام پر اس کے خون میں شکر کی سطح 98فیصد سے زیادہ کنٹرول ہوگئی۔

  • خوراک میں چینی کا استعمال کب خطرناک ہوتا ہے؟

    خوراک میں چینی کا استعمال کب خطرناک ہوتا ہے؟

    چینی کا استعمال ہماری خوراک اور مشروبات کے ذائقے کو مزید بہتر بنانے کیلئے اہم ہے لیکن یہ بات بھی ذہن نشین ہونی چاہیے کہ چینی کا باقاعدہ اور طویل عرصے تک استعمال صحت کیلیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

    ماہرین صحت کا چینی کو سفید زہر قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ موٹاپے سے لے کر ذیابیطس تک، زیادہ شوگر کا استعمال ہمارے جسم اور صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    اگر آپ شعوری طور پر اپنی خوراک میں چینی کی مقدار کو کم کرنے کی کوشش کریں تو یہ یقیناً آپ کی دیرپا صحت کا ضامن ہے۔

    چینی

    شوگر کیوں کم کی جائے؟

    جسمانی وزن میں اضافہ : زیادہ شوگر کا استعمال وزن میں اضافے کا باعث ہے۔ جب آپ اپنے جسم کی مقررہ ضرورت سے زیادہ شوگر لیتے ہیں تو یہ چربی کی صورت میں ذخیرہ ہو جاتی ہے۔ مثلاً، ایک کین سوڈا میں تقریباً 20 گرام شوگر ہوتی ہے، جو وقت کے ساتھ وزن کو بڑھاتی ہے۔

    ذیابیطس سے بچاؤ : زیادہ شوگر انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کرتی ہے، جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ شوگر کو کم کرنے سے خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

    دل کی صحت : زیادہ شوگر کا استعمال امراض قلب کے خطرے میں اضافے سے منسلک ہے۔ شوگر کی مقدار کم کرنے سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔

    صحتمند جلد : شوگر کی زیادتی جلد کی عمر رسیدگی اور کیل مہاسوں کا باعث بن سکتی ہے۔ شوگر کم کرنے سے آپ کی جلد کی خوبصورتی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    توانائی میں اضافہ : وہسے تو شوگر عارضی طور پر توانائی فراہم کرتی ہے لیکن بعد میں یہی شوگر توانائی کے ختم ہونے کا سبب بھی بنتی ہے۔ کم شوگر والی غذا سے آپ دن بھر مستحکم توانائی برقرار رکھ سکتے ہیں۔

    شوگر کم کرنے کے لیے تجاویز:

    خوراک کے اجزاء لازمی پڑھیں : پراسیسڈ غذاؤں میں چھپی ہوئی شوگر کا دھیان رکھیں۔ بازار میں دستیاب اشیاء کے اجزاء میں "ہائی فریکٹوز کارن سیرپ”، "سوکروز”، اور "مالٹوز” جیسے ناموں پر نظر رکھیں۔ مثلاً، ایک صحت مند نظر آنے والا گرینولا بار بھی بڑی مقدار میں اضافی شوگر ہوسکتا ہے۔

    قدرتی مٹھاس کی اشیاء کا انتخاب : جب آپ کو مٹھاس کی ضرورت ہو تو شہد، میپل سیرپ، یا اسٹیویا جیسے قدرتی طور پر متبادل میٹھی اشیاء کا استعمال کریں لیکن انہیں بھی اعتدال میں رکھیں۔ پھل اور سبزیاں غذائیت سے بھرپور اور قدرتی مٹھاس کے بہترین ذرائع ہیں۔ مثلاً، بیریز کا ایک پیالہ ایک مٹھاس بھری ڈش کی بجائے بہتر ہے۔

    گھر میں بنے کھانوں کو ترجیح دیں: گھر میں کھانے کی تیاری کرنے سے آپ کو اجزاء اور شوگر کی مقدار پر زیادہ کنٹرول حاصل ہوتا ہے، جس سے آپ بہتر انتخاب کر سکتے ہیں اور اضافی شوگر سے بچ سکتے ہیں۔

    مشروبات کا استعمال کم کریں : سوڈا، جوس اور میٹھے چائے زیادہ شوگر کی مقدار کے بڑے ذرائع ہیں۔ بغیر چینی کی چائے یا ذائقہ دار سادہ پانی کا انتخاب کریں۔

    خوراک میں تبدیلی بتدریج لائیں : یکدم شوگر چھوڑنے کی کوشش نہ کریں، آہستہ آہستہ اپنی غذا میں تبدیلی کریں تاکہ احساس محرومی نہ ہو۔

    صحت مند متبادل : مٹھاس کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے مختلف طریقے آزمائیں۔ جس میں پھل، ڈارک چاکلیٹ، یا بیریز کے ساتھ یونانی دہی کو آزمائیں۔

    یاد رکھیں : شعوری فیصلے اور مندرجہ بالا تجاویز کو معمولات زندگی میں شامل کرکے آپ اپنی شوگر کی مقدار کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں اور بہتر صحت کے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، چھوٹے قدم بڑے تبدیلیوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

  • کون سا گوشت کھانا ذیابیطس کے خطرے کا سبب ہے؟

    کون سا گوشت کھانا ذیابیطس کے خطرے کا سبب ہے؟

    جب ہمارا جسم خون میں موجود شوگر کی مقدار کو جذب کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے تو یہ کیفیت ذیابیطس نامی مرض کو جنم دیتی ہے اس کی دوسری قسم ٹائپ ٹو ذیابیطس ہے جس میں جسم مناسب انسولین پیدا نہیں کرپاتا۔

    ذیابیطس کا شمار دائمی بیماریوں میں کیا جاتا ہے، جو اگر لاحق ہو جائے تو پھر یہ زندگی بھر آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ہر سال تقریباً پندرہ لاکھ لوگ اس بیماری کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔

    یہ بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب جسم گلوکوز (شکر) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا، جس کی وجہ سے فالج، دل کے دورے، نابینا پن اور گردے ناکارے ہونے سمیت مختلف بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک نئی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پروسیس شدہ اور سرخ گوشت کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    sugar

    انگلینڈ کی کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسروں نے 20 ممالک میں 31 مطالعات کے 1.97 ملین لوگوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جن میں 18 غیر شائع شدہ مطالعات بھی شامل تھے۔ محققین نے شرکاء کی عمر، جنس، صحت سے متعلق عادات، توانائی کی مقدار اور جسمانی حجم کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کی۔

    اس تحقیق میں محققین نے پایا کہ روزانہ 50 گرام پروسیس شدہ گوشت کھانے سے اگلے دس سالوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا 15 فیصد سے زیادہ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جبکہ روزانہ 100 گرام غیر پروسیس شدہ سرخ گوشت (جیسے کہ ایک چھوٹا اسٹیک) کے ساتھ یہ خطرہ 10 فیصد زیادہ تھا، اسی طرح 100 گرام مرغی کے روزانہ استعمال کے ساتھ یہ خطرہ 8 فیصدزیادہ تھا۔

    تحقیق کی سینئر مصنف نِتا فوروہی، جو کیمبرج یونیورسٹی میں میڈیکل ریسرچ کونسل ایپیڈیمولوجی یونٹ سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق پروسیس شدہ اور غیر پروسیس شدہ سرخ گوشت کھانے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان سب سے جامع ثبوت فراہم کرتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ تحقیق پروسیس شدہ گوشت اور غیر پروسیس شدہ سرخ گوشت کی مقدار کو کم کرنے کی حمایت کرتی ہے تاکہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے کیسز کو کم کیا جا سکے۔

    فوروہی نے کہا کہ مرغی کے استعمال اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے درمیان تعلق ابھی تک غیر یقینی ہے اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ٹائپ 2 ذیابیطس اس وقت ہوتا ہے جب جسم مناسب مقدار میں انسولین پیدا نہیں کرتا یا انسولین کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتا۔ امریکا میں 38 ملین سے زیادہ افراد تقریباً 10 میں سے 1 فرد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے، جو ملک میں موت کی آٹھویں سب سے بڑی وجہ ہے۔

    پہلے کی جانے والی تحقیق کے مطابق روزانہ ایک سے زیادہ بار سرخ گوشت کا استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس کے 62 فیصد سے زیادہ خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے۔

    تاہم امریکا کے محکمہ زراعت نے روزانہ گوشت، مرغی اور انڈے کی کھپت کو 4 اونس تک محدود کرنے کی تجویز دی ہے کہ پروسیس شدہ گوشت کو ہفتے میں ایک بار سے زیادہ نہیں کھانا چاہیے۔

  • کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    کیا آپ کو شوگر ہے؟ مرض کی تشخیص خود کریں

    ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

    اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔

    فاسٹ فوڈ ،مرغن غذاؤں ،سوڈا ڈرنکس اور بازار کے تیار شدہ کھانوں کے استعمال سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں، ان بیماریوں میں ایک بیماری ذیابیطس بھی ہے جو ناصرف خود ایک بیماری ہے بلکہ دوسری خطرناک بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک، اسٹروک، اندھاپن یہاں تک کہ پیروں سے بھی معذور کرسکتی ہے۔

    اس لئے ضروری ہے کہ شوگر کے مرض کو معمولی نہ سمجھا جائے اور مرض کی تشخیص ہونے پر پورا علاج اور احتیاط کی جائے ۔اگر آپ اپنے اندریہ علامات پائیں تو شوگر ٹیسٹ ضرور کروائیں تاکہ بروقت اس مرض کا علاج ہوسکے۔

    ذیابیطس کی علامات

    سستی:

    سستی کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں، اگر آپ کی نیند پوری نہ ہو تو آپ دن بھر سست رہتے ہیں لیکن شوگر کے مرض میں سستی اس وقت ہوتی ہے جب آپ کا جسم اس کھائی ہوئی غذا کو استعمال نہیں کر پاتا ۔اگر کھانا کھانے کے بعد آپ کو توانائی محسوس ہونے کے بجائے سستی محسوس ہو تو یہ شوگر کے مرض کی علامت ہوسکتی ہے۔

    بھوک اور پیاس زیادہ لگنا:

    شوگر کے مرض کی ایک نشانی بار باربھوک اورپیاس لگنا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم خون میں گلوکوز کی زیادہ مقدار کو جب استعمال نہیں کر پاتا تو اسے باہر نکالنے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے جسم تمام سیلز کا پانی استعمال کرتا ہے اور اس طرح گلوکوز کے ساتھ اہم غذائی اجزاء بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔اس کے نتیجے میں بار بار بھوک اور پیاس لگتی ہے۔

    بار بار پیشاب آنا:

    جب جسم زائد گلوکوز کو خارج کرنے کے لئے تمام سیلز کا پانی لے لیتا ہے تو اسے صاف اور دوبارہ جذب کرنے کے لئے گردوں کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور اس کے اخراج کے لئے آپ کو جلدی جلدی واش روم جانا پڑتا ہے۔

    دن رات یہی کیفیت ہونے کی وجہ سے آپ ڈی ہائیڈریشن کے ساتھ تھکن کا بھی شکار ہو جاتے ہیں اور یہ مسئلہ آپ کی رات کی نیند کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    ایسٹ انفیکشن :

    یہ انفیکشن عام طور پر ویجائنل ٹشوز میں ہوتا ہے لیکن یہ جسم کے دوسرے حصوں پر بھی ہوجاتا ہے ۔کیونکہ یہ ایسٹ پسینے،تھوک اور پیشاب میں شامل زائد شکر کو کھاتا ہے۔ لہٰذا مر د حضرات بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    یہ انفکشن جلد پر کہیں بھی ہو سکتا ہے لیکن ان حصوں پر زیادہ ہوتا ہے جہاں گیلا پن زیادہ رہتا ہے، شوگر کے مریضوں میں یہ انفیکشن ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔

    دھندلا نظر آنا:

    آنکھوں کو بھی صحیح طرح کام انجام دینے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے، شوگر کی وجہ سے آنکھوں میں ہوجانے والی خشکی کی وجہ سے دھندلا نظر آنے لگتا ہے۔

    صحیح اور بر وقت علاج کے ذریعے اسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے لیکن اگر اسے ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو شوگر کی وجہ سے نروز کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں بینائی بھی جاسکتی ہے۔

    زخم نہ بھرنا :

    کیا آپ نے یہ محسوس کیا ہے کہ آپ کو لگنے والا چھوٹا سا کٹ بھی باوجود آپ کی کوشش کے دیر میں ٹھیک ہو رہا ہے، جسم میں گلوکوز کی زیادہ مقدار زخم کے بھرنے کے عمل کو سست کردیتی ہے، دوسری طر ف زخم میں پلنے والے بیکٹیریا گلوکوز پر نشو نما پاتے رہتے ہیں اور زخم کو مشکل سے چھوڑتے ہیں ۔

    وزن کم ہونا :

    سب کچھ کھانے کے باوجود وزن کم ہونا ناممکن بات ہے لیکن شوگر کے مرض میں آپ جو کچھ کھاتے ہیں آپ کا جسم اس سے توانائی حاصل کرنے کے بجائے جسم کے فیٹس جلاتا رہتا ہے جس کے نتیجے میں سب کچھ کھانے کے باوجودآپ کا وزن تیزی سے گرتا چلا جاتا ہے۔

    پیروں اور ٹانگوں کا سن ہوجانا:

    شوگر خون کی نالیوں کو سخت کرنے کے ساتھ نروز کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس کی علامات پیروں اور ٹانگوں میں ظاہر ہوتی ہیں ۔ دوران خون میں کمی اور نروز کی خرابی جلد کے السر اور انفیکشن کا باعث بنتی ہیں جو ٹھیک نہیں ہو پاتے یا زیادہ وقت لیتے ہیں کیونکہ آپ کے پیر سن رہتے ہیں اس لئے آپ کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ آپ کے پیر میں کتنی تکلیف ہے۔

    مسوڑھے پھول جانا:

    شوگر کا مرض جسم کی قوت مدافعت کم کردیتا ہے جس کی وجہ جراثیم کا مقابلہ مشکل ہوجاتا ہے۔ پھر جراثیم تو ہمارے چاروں طرف موجود ہوتے ہیں جن سے بچنا ناممکن ہے۔سب سے زیادہ ہمارا منھ ان جراثیم کا شکار ہوتا ہے کیونکہ اس میں موجود گرمائی گیلا پن اور دانتوں میں پھنسا کھانا جراثیم کے رہنے کی بہترین آماجگاہ بن جاتا ہے ۔اور منہ کے انفیکشن کا باعث بنتا ہے ۔اگر آپ کو مسوڑھے پھولے ہوئے لگیں یا ان میں پس محسوس ہوتو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    اگر آپ یہ تمام یا ان میں سے چند علامات محسوس کریں تو فوری طور پر شوگر ٹیسٹ کرائیں ۔تاکہ ابتداء میں ہی اس کا فوری علاج ہوسکے۔