Tag: ذیابیطس کا علاج

  • شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت

    شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت

    ٹوکیو: جاپانی محققین نے شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت کر لیا، ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محققین نے اُس جین کو تلاش کر لیا ہے جو انسولین بنانے والے خلیات کو بڑھاتا ہے۔

    برطانوی طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں جمعرات کو شایع شدہ تحقیقی مقالے کے مطابق جاپانی محققین کے ایک گروپ نے ایک مخصوص جِین کے ذریعے انسولین پیدا کرنے والے خاص خلیات میں اضافہ کرنے میں کام یابی حاصل کر لی ہے، یہ خلیات پینکریاز (لبلبے) کے ٹشو کے ایک حصے کے ہیں، وہ ٹشو (ریشہ، بافت) جو ساختی طور پر ارد گرد کے ٹشوز سے الگ ہوتے ہیں۔

    یہ تحقیقی مطالعہ ٹوکیو یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے پروفیسر یاسوہیرو یاماڈا سمیت محققین کے ایک بڑے گروپ نے پیش کیا ہے۔

    اس گروپ کو امید ہے کہ یہ تکنیک انسولین کی کمی کی وجہ سے ہونے والی بیماری ذیابیطس کے علاج میں مدد کرے گی، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 40 کروڑ سے زیادہ لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں۔

    محققین کے مطابق لبلبے کے مخصوص ٹشو کے خلیے انسان کی پیدائش سے پہلے اور اس کے بعد فعال طور پر بڑھتے ہیں، لیکن بعد میں اپنی افزائش کی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتے ہیں، لہٰذا، ذیابیطس کا بنیادی علاج معاون علاج ہے، جیسا کہ انسولین کا انجیکشن۔

    تحقیقی ٹیم نے جس جِین کو دریافت کیا ہے اسے MYCL کہتے ہیں، یہ جین پلوریپوٹنٹ (pluripotent) سٹیم سیلز (iPS cells) بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ جین قبل از پیدائش چوہوں کے لبلبے کے خاص ٹشو کے خلیوں میں ظاہر ہوتا ہے۔

    محققین نے بالغ چوہوں سے ایسے خلیات حاصل کیے جن میں یہ جین فعال تھا، یہ جین خلیوں کے فعال پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے۔ جب ذیابیطس کے شکار چوہوں میں یہ جِین داخل کرنے کا تجربہ کیا گیا تو ان میں خون میں شوگر کی سطح بہتر ہوئی۔

    خیال رہے کہ لبلبے میں پیدا ہونے والے خلیے انسولین ہارمون پیدا کرتے ہیں، جو خون میں شوگر کی مقدار کنٹرول کرتا ہے، لیکن ان خلیوں سے نئے خلیے بنانے کی گنجائش محدود ہوتی ہے، یہ خلیے کام کرنا چھوڑ دیں تو جسم انسولین پیدا نہیں کر سکتا، اس حالت کا شمار ذیابیطس کے علاج میں حائل رکاوٹوں میں کیا جاتا ہے۔

    گروپ کو معلوم ہوا کہ مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے خلیے داخل کرنے کے بعد ذیابیطس میں مبتلا چوہوں میں شوگر کی سطح کم ہو کر معمول کے قریب آ گئی۔

    گروپ کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اگر شوگر کے مریضوں میں لبلبے کے اُن خلیوں کی ٹرانسپلانٹ کی جائے جو مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے ہیں، تو اس طریقے سے شوگر کے نئے علاج میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔

    یاماڈا نے کہا کہ ہمیں اب امید ہے کہ ڈونرز سے حاصل کردہ (لبلے کے ٹشو کے) خلیات (جن میں MYCL جین کے ذریعے اضافہ کیا جائے) اگر شوگر کے مریضوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جائیں تو 5 برسوں میں کلینکل ٹرائل کر سکیں گے۔

  • 2019: شوگر کے مریضوں کے لیے خوش خبری، طبی سائنس کا کارنامہ

    2019: شوگر کے مریضوں کے لیے خوش خبری، طبی سائنس کا کارنامہ

    ذیابیطس ایسی بیماری ہے جو ہر سال کئی انسانوں کی زندگی ختم کر دیتی ہے۔ ذیابیطس کا مرض کسی بھی عمر میں لاحق ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ سے کئی دوسرے طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    انسانی جسم میں موجود شوگر (گلوکوز) کو حل کر کے خون میں شامل کرنے کی صلاحیت ختم ہو جانے سے لاحق ہونے والی پیچیدگی کے باعث فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگوں کے خراب ہونے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔ ذیابیطس کے مرض میں انسانی جسم کی یہ صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ اس بیماری کی دو اقسام ہیں۔

    2019 میں ذیابیطس کی ٹائپ ون کے علاج کے حوالے سے بڑی امید پیدا ہوئی ہے۔ امریکی طبی محققین نے تجربات کے بعد بتایا ہے کہ انسانی خلیات میں انسولین بنانے کی صلاحیت پیدا کر لی گئی ہے جس پر مزید کام کیا جارہا ہے۔

    سان فرانسيسكو میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں ذیابیطس کے خلاف کام کرنے والے سائنس دانوں کی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے علاج کے حوالے سے اہم قدم اٹھاتے ہوئے ہم ایسے خلیات بنائیں گے جن کو ایسے مریضوں میں داخل کیا جا سکے۔

    الزائمر ایک ایسا مرض ہے جس نے دنیا کی بڑی آبادی کو مشکل سے دوچار کر رکھا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ شدید تر ہوتا جارہا ہے۔ الزائمر نامی بیماری دراصل ڈیمینشیا کی ایک شکل ہے اور پاکستان میں بھی اس کے مریضوں کی اکثریت تکلیف دہ صورتِ حال کا سامنا کر رہی ہے۔ یہ سادہ زبان میں نسیان یا یاد داشت کی کم زوری کا مسئلہ ہے۔

    2019 میں الزائمر کے علاج کے حوالے سے بھی امید افزا خبر سامنے آئی۔ سائنس دانوں نے ایک دوا جس کا نام ایڈو کینمب بتایا گیا ہے، کی مدد سے اس مرض کی تکلیف اور دماغ کو پہنچنے والے نقصان کی رفتار کو کم کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ طبی تجربات کے بعد اس دوا کے استعمال سے یاد داشت بہتر بھی ہوسکے گی۔

    اس کے علاوہ صحت کے شعبے سے دو ہزار انیس میں یہ خبر بھی آئی کہ الجیریا اور ارجنٹینا مچھروں کی وجہ سے پھیلنے والی ملیریا جیسی بیماری سے نجات پاچکے ہیں۔ اس کا اعلان عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کیا ہے۔

    یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ طبی سائنس کے ماہرین کی کاوشوں کی بدولت 2019 امید اور امکانات کا سال ثابت ہوا۔