Tag: ذیابیطس کے مریض

  • ذیابیطس کے مریض روزہ کیسے رکھیں؟

    ذیابیطس کے مریض روزہ کیسے رکھیں؟

    ذیابیطس کے مریضوں کے لیے روزہ رکھنا کسی حد تک خطرناک ہوسکتا ہے، شوگر کے مریضوں کی سحر و افطار کی غذا کیسی ہونی چاہیے اور کتنا پانی پینا ضروری ہے؟

    کچھ امراض ایسے ہوتے ہیں جو آخری سانس تک لاحق رہتے ہیں، ذیابیطس بھی ایسا ہی مرض ہے، مگر اچھی منصوبہ بندی اور بہتر حکمتِ عملی اپنا کر ذیابیطس یا شوگر کے مرض کے ساتھ عمومی زندگی گزاری جاسکتی ہے اور معالج کی ہدایات کی روشنی میں روزہ بھی رکھا جا سکتا ہے۔

    اس حوالے سے زیر نظر مضمون میں طبی ماہرین نے واضح انداز میں روزہ رکھنے کے خواہش مند شوگر کے مریضوں کو مفید مشورے دیے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق رمضان کے روزے ذیابیطس کے شکار لوگوں کے لیے مشکل ہو سکتے ہیں کیونکہ اس کے لیے خون میں شکر کی سطح کے محتاط انتظام کی ضرورت ہوتی ہے۔

    روزہ رکھنے والے ذیابیطس کے مریضوں کو خون میں گلوکوز کی مقدار پر نظر رکھنی چاہیے۔ اگر گلوکوز کی مقدار 70ایم جی /100 ایم ون سے کم ہو اور خون میں گلوکوز کی مقدار 300 ملی گرام سے بڑھ جائے تو بہتر ہے کہ معالج کے مشورے سے روزہ توڑ دینا چاہیے بصورت دیگر صورتحال سنگین ہوسکتی ہے۔

    ہمارے جسم کا نظام کچھ اس طرح ہے کہ سحری کے 8 گھنٹے بعد گلوکوز کی مقدار کو حدود میں رکھنے کے لیے ذخیرہ شدہ توانائی کا استعمال شروع ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں گلوکوز کی کمی یا زیادتی واقع ہو سکتی ہے۔ اسی طرح پانی کی شدید کمی بھی ہو سکتی ہے۔

    ذیابیطس کے مریض روزہ کس طرح رکھیں:

    ڈاکٹر کلدیپ سنگھ کے مطابق، شوگر سے متاثرہ روزہ داروں کو بلڈ شوگر کی نگرانی کرتے رہنا چاہیے۔

    1- بلڈ شوگر کو باقاعدگی سے چیک کرتے رہنا چاہیے، خاص طور پر سحری سے پہلے، افطار سے پہلے اور سونے سے پہلے۔ اس سے آپ کو بلڈ شوگر لیول کو ٹریک کرنے اور ضرورت کے مطابق اپنے پلان کو ایڈجسٹ کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    2- شوگر کے مریضوں کو جسم کو ہائیڈریڈ رکھنے کے لیے سحر میں اور افطار کے بعد پانی وافر مقدار میں پینا چاہیے۔

    3- جسمانی سرگرمی کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، مثلاً سخت ورزش کو کم کریں، خاص طور پر دن کے وقت۔ ضرورت سے زیادہ ورزش بلڈ شوگر کو کم کر سکتی ہے۔

    4- ادویات کا وقت مقرر کر لیں اور دوائی یاد سے لیا کریں۔ اپنی دوائیں ویسے ہی لیں جیسا کہ آپ کے ڈاکٹر نے تجویز کیا ہے۔ آپ کو اپنی انسولین کی خوراک یا دیگر ادویات کو ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

    ماہِ مبارک میں مناسب آرام بھی ضروری ہے، رات کی نیند کم ہونے سے خون میں گلوکوز کی مقدار غیرمتوازن ہو سکتی ہے۔

    ٹائپ 2 ذیابیطس کے بہت سے مریض انسولین استعمال کرتے ہیں۔ انہیں اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے انسولین کی مقدار اور اوقات کا دوبارہ تعین کرنا چاہیے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ذیابیطس کے مریض اس ’پتّے‘ کو لازمی کھائیں

    ذیابیطس کے مریض اس ’پتّے‘ کو لازمی کھائیں

    ذیابیطس کے شکار افراد میں لبلبہ سے خارج ہونے والی انسولین ناکافی مقدار میں ہوتی ہے یا جسم کے خلیے انسولین کے خلاف مزاحم ہو جاتے ہیں۔

    انسانی جسم کو پٹھوں، ٹشوز اور دماغ کے تمام خلیوں کے لیے توانائی کے ذریعہ گلوکوز کی ضرورت ہوتی ہے۔

    اس کے نتیجے میں خون میں گلوکوز کی سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے جسے عام طور پر ہائی بلڈ شوگر کہا جاتا ہے۔

    ذیابیطس موجودہ دور کی ایک عام سی بیماری ہوگئی ہے، اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو وہ دن دور نہیں جب ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد صحت مند افراد سے بڑھ جائے گی۔

    ذیابیطس کے مریض کو کچھ علامات پر نظر رکھنی چاہیے، جو خطرناک صورتحال کا باعث بن سکتی ہیں۔ اگر کسی مریض کو رات کو بار بار پیشاب آنا، چکر آنا، پسینہ آنا، دل کی تیز دھڑکن، بصارت دھندلا ہونا، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

    پپیتے کے پتے

    ذیابیطس کا قدرتی علاج بہت مؤثر ہے، کیونکہ یہ بیماری کی جڑ پر کام کرتا ہے اور مریض کو مکمل آرام فراہم کرتا ہے۔ پپیتے کے پتوں سے آپ بلڈ شوگر کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور اس کی علامات پر قابو پا سکتے ہیں۔

    پپیتے کے پتوں میں ہائپو گلیسیمک اثر ہوتا ہے، یعنی انہیں بلڈ شوگر کو کم کرتے دیکھا گیا ہے۔ این سی بی آئی پر دستیاب تحقیق اس کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس کا رس چوسنے سے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔

    ان کو چبانے کے علاوہ آپ پپیتے کے پتوں کو دو اور طریقوں سے بھی استعمال کر سکتے ہیں، پتوں کو ابال کر کاڑھا بنا کر پی لیں اور پتوں کو پیس کر رس نکال کر پی لیں۔

  • ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ اشیاء زہر قاتل ہیں، بُھول کر بھی نہ کھائیں

    ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ اشیاء زہر قاتل ہیں، بُھول کر بھی نہ کھائیں

    شوگر یا ذیابیطس مرتے دم تک ساتھ رہنے والا مرض ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کی جان لے لیتا ہے اور اس کا شکار کسی بھی عمر کا انسان ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرے سے لے کر الزائمر جیسی مہلک بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔

    ذیابیطس میں مریض کے جسم میں بلڈ شوگر (گلوکوز) کی سطح زیادہ ہوتی ہے، اس کی دو وجوہات ہوتی ہیں پہلی یہ کہ جسم میں زیادہ انسولین پیدا نہیں ہوتی ہے دوسری وجہ یہ کہ جسم کے خلیے انسولین کو مناسب طریقے سے تیار نہیں کرپاتے۔

    یہ ایک میٹابولک عارضہ ہے جسم میں شوگر لیول بڑھنے کے باعث خون کی شریانیں خراب ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بہت سے اعضاء کو بھی متاثر کرتا ہے، اسے کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کو کھانے پینے کے معاملے میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ خاص طور پر پھلوں میں کیلا آم اور انگور جیسے پھلوں سے اجتناب برتنا چاہیے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت بتاتے ہیں کہ دراصل کیلے، آم اور انگور جیسے پھلوں میں شوگر اور کاربوہائیڈریٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ ان پھلوں کو کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔

    اس کے ساتھ ذیابیطس کے مریضوں کو بھی پھلوں کا صحیح وقت پر استعمال کرنا چاہیے۔ صبح 10سے 11 بجے تک کا وقت پھل کھانے کے لیے اچھا سمجھا جاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ رات کو پھل کھانے سے جسم میں پانی کی کمی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    این سی بی آئی کے مطابق کیلے میں کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں، جو خون میں شکر کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔ اگر آپ کو ذیابیطس ہے، تو یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی خوراک میں کاربوہائیڈریٹ کی مقدار سے آگاہ رہیں۔

    ایک درمیانے سائز کے کیلے میں 29 گرام کاربوہائیڈریٹ اور 112 کیلوریز ہوتی ہیں۔ کاربوہائیڈریٹ چینی، نشاستہ اور فائبر کی شکل میں ہوتے ہیں۔ ایک درمیانی سائز کے کیلے میں تقریباً 15 گرام چینی ہوتی ہے جو شوگر کے مریض کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ کاربوہائیڈریٹ آپ کے خون میں شکر کی سطح کو دیگر غذائی اجزاء کے مقابلے میں زیادہ بڑھاتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ آپ کے خون میں شکر کی سطح کو بہت زیادہ متاثر کر سکتے ہیں۔

    این سی بی آئی کے مطابق ذیابیطس کے مریض محدود مقدار میں آم کھا سکتے ہیں لیکن انہیں ہوشیار رہنا ہوگا، کیونکہ آم خون میں شوگر کی سطح کو بڑھا سکتا ہے۔ درحقیقت آم میں شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو خون میں شوگر کی سطح کو بڑھا سکتی ہے۔ تاہم آم میں فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو خون میں شکر کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    اس کے ساتھ ساتھ آم کا گلیسیمک انڈیکس (جی آئی) 51 ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے کم اور محفوظ سمجھا جاتا ہے لیکن خیال رہے کہ آم کھانے سے پہلے اپنے بلڈ شوگر لیول کو چیک کریں اور اپنے معالج سے مشورہ بھی لازمی لیں۔

  • شوگر لیول کنٹرول رکھنے کیلئے ناشتے میں یہ چیز لازمی شامل کریں

    شوگر لیول کنٹرول رکھنے کیلئے ناشتے میں یہ چیز لازمی شامل کریں

    ذیابیطس کے مریض اس کیفیت سے بخوبی واقف ہیں کہ جب کوئی کھانے کی خاص چیز سامنے آجائے تو اس سے درگزر کرنا ان کیلئے کتنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    اس کی وجہ صرف یہی ہوتی ہے تاکہ بعد کی تکلیف سے بچنے کیلئے پرہیز کرلیا جائے، کیونکہ جب شوگر حملہ کرتی ہے تو بہت بری طرح کرتی ہے۔

    ذیابیطس ایک خاموش قاتل ہے جو انسان کو دیمک کی طرح اندر ہی اندر ختم کردیتی ہے لہٰذا جو لوگ شوگر کے مریض ہیں ان کو اپنی متوازن غذا کا بہت خیال رکھنا چاہیئے۔

    شوگر کا مریض دوا کے بارے میں بے احتیاطی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ہے، لیکن آج ہم آپ کو کچھ ایسا طریقہ بتائيں گے جس کے ذریعے اس کو کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔

    اس حوالے سے زیر نظر مضمون میں ماہرین صحت نے ذیابیطس کے مریضوں کیلئے صبح کے ناشتے کیلئے جن غذاؤں کا انتخاب کیا ہے اس کا ذکر کیا گیا ہے، جس سے جسم میں شوگر نہیں بڑھے گا۔

    جیسا کہ شوگر کے مریض کچھ بھی کھانے سے پہلے سو بار سوچتے ہیں کہ کہیں ان کا شوگر لیول نہ بڑھ جائے، وہ شوگر لیول کو برقرار رکھنے کے لیے کھانے سے گریز کرتے ہیں۔

    ایسے لوگوں کے لیے آج ہم ناشتے کی ایک خاص ترکیب لائے ہیں جو کہ بہت فائدہ مند ہے، اسے کھانے سے شوگر لیول پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اس ڈش کا نام سویا ڈوسہ ہے۔

    اس ڈوسہ کو بنانے میں زیادہ وقت درکار نہیں، اسے بہت آسانی سے تیار کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ذائقہ بھی لاجواب ہے۔

    سویا ڈوسا میں شوگر بڑھانے والی کوئی خوراک شامل نہیں ہے! ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریض سویا ڈوسا بغیر کسی پریشانی کے کھاسکتے ہیں۔

    سویا ڈوسا بنانے کے لیے کن اجزاء کی ضرورت ہے؟

    ایک کپ سویا دودھ، چوتھائی کپ گندم کا آٹا

    تیل حسب ذائقہ

    نمک حسب ذائقہ

    ایک چٹکی بیکنگ سوڈا

    زیرہ 1 چائے کا چمچ

    ہری مرچیں حسب ضرورت کٹ لیں۔

    آدھا کپ کٹی پیاز

    ایک چٹکی دھنیا حسب ضرورت

    بنانے کا طریقہ

    اس کے لیے سب سے پہلے ترکیب میں درکار پیاز اور ہری مرچوں کو باریک کاٹ کر ایک طرف رکھ دیں۔ دھنیا بھی پیس لیں۔

    اب ایک پیالے میں گندم کا آٹا اور سویا دودھ ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔

    اس طرح مکس کرنے کے بعد ایک ایک کرکے کٹی پیاز، ہری مرچ پاؤڈر، بیکنگ سوڈا، زیرہ اور نمک حسب ذائقہ ڈالیں۔

    پھر مکسچر میں کافی مقدار میں پانی ڈال کر ڈوسا بنانے کے لیے آٹا تیار کریں۔

    اس کے بعد آٹے کو 15 منٹ کے لیے ایک طرف رکھیں اور پھر ڈوسا بنا لیں۔

    اس طرح تیار کردہ ڈوسا ٹماٹر کی چٹنی، ناریل کی چٹنی کے ساتھ بے خوف ہوکر مزے لے کر کھائیں۔

  • ذیابیطس کے مریض ’’دار چینی اور کالی مرچ‘‘ کی چائے پئیں

    ذیابیطس کے مریض ’’دار چینی اور کالی مرچ‘‘ کی چائے پئیں

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دار چینی اور کالی مرچ کی چائے خون میں شکر کم کرنے کا بہترین نسخہ ہے، ان دونوں چیزوں کو مشروبات میں شامل کیا جائے تو خاص طور پر اس کا بلڈ شوگر پر اثر پڑتا ہے۔

    پچھلے وقتوں میں مسالوں کو صحت کے فوائد کے لیے کھانوں، ادویات اور گھریلو علاج میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا تھا اور آج اس جدید دور میں صحت اور تندرستی سے متعلق آگاہی میں اضافے کے بعد لوگوں نے ان مسالوں کی اہمیت کو تسلیم کرلیا ہے۔

    ٹائمز آف انڈیا میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق دار چینی اور کالی مرچ کو چائے میں شامل کرنے سے ذیابیطس کے انتظام کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

     کالی مرچ اور دار چینی

    دار چینی کی اہمیت

    دار چینی ایک میٹھا اور گرم مسالا ہے جس میں cinnamaldehyde اور cinnamic acid جیسے بایو ایکٹیو مرکبات ہوتے ہیں۔ ان کا بلڈ شوگر کی سطح پر ممکنہ اثرات کے لیے مطالعہ کیا گیا ہے۔

    تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دار چینی انسولین کی حساسیت کو بہتر بناسکتی ہے جس سے خلیات خون سے گلوکوز کو بہتر طریقے سے جذب کر سکتے ہیں۔ یہ خون میں شکر کی سطح کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرنے کا باعث بن سکتا ہے اور خاص طور پر انسولین کی مزاحمت یا ذیابیطس والے افراد کے لیے فائدہ مند ہے۔

    چائے میں شامل کیا جائے تو دار چینی ایک راحت بخش ذائقہ فراہم کرتی ہے۔ سیاہ اور جڑی بوٹیوں والی دونوں قسموں کی چائے کے ساتھ اچھی طرح سے مل جاتی ہے۔

    کالی مرچ کے فوائد

    کالی مرچ کے استعمال اور اس میں دواؤں والی خصوصیات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس میں پائپرین ہوتا ہے۔ یہ ایک مرکب ہے جو اینٹی آکسیڈینٹ اور سوزش کے اثرات کے لیے جانا جاتا ہے۔

    اگرچہ کالی مرچ کے خون میں شکر کی سطح پر براہ راست اثر کے بارے میں تحقیق دار چینی کے مقابلے میں محدود ہے لیکن اس کی ہاضمہ اور میٹابولزم کو فروغ دینے کی صلاحیت بالواسطہ طور پر مجموعی طور پر بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نوٹ : مندرجہ بالا تحریر ماہرین کی عمومی رائے پر مبنی ہے، یہ معلومات سائنسی تحقیق، مطالعات، طبی اور صحت کے پیشہ ورانہ مشورے کی بنیاد پر شائع کی جاتی ہیں۔لہٰذا کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ذیابیطس کے مریضوں کیلئے کون سی کھجور فائدہ مند ہے؟

    ذیابیطس کے مریضوں کیلئے کون سی کھجور فائدہ مند ہے؟

    کھجور غذائیت سے بھرپور اور صحت سب سے بہترین پھل ہے، خاص طور پر بھیگی کھجور ذیابیطس کے مریضوں کیلئے انتہائی مفید ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کھجور کا باقاعدگی سے استعمال ہڈیوں کو مظبوطی اور جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔

    کھجور کا ذائقہ بے حد مزیدار ہوتا ہے، اس میں کیلوریز کی مقدار بھی دوسرے خشک میوہ جات جیسے کشمش اور انجیر کی طرح ہے۔ اس میں ریشہ، پروٹین، پوٹاشیم، میگنیشیم، آئرن اور وٹامن بی سکس کی بھرپور مقدار موجود ہے۔

    بہت سے لوگ زیادہ تر خشک کھجور کھانا پسند کرتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بھیگی ہوئی کھجور ہماری صحت کے لیے زیادہ فائدہ بخش ہے تو کیا آپ کا ردعمل کیا ہوگا؟

    ویسے تو خشک میوہ جات کو بھگو کر کھانا زمانہ قدیم سے رائج ہے، زیادہ تر خشک میوے اور دالیں پانی میں بھگو کر ہی کھائی جاتی ہیں۔ خشک میوہ جات میں آکسالیٹ، ٹینن، سیپونن، الکلائیڈز اور سائینائیڈ جیسے غذائیت سے بھرپور عناصر پائے جاتے ہیں جو کہ جسم میں معدنیات کی دستیابی پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    کھجور

    کھجور کو بھگونے سے اس میں سے ٹیننز اور دیگر منفی مرکبات خارج ہوتے ہیں، جس سے ہمارے لیے اس سے فائدہ مند وٹامنز اور معدنیات کو جذب کرنا آسان ہو جاتا ہے، مزید یہ کہ یہ نرم ہونے کی وجہ سے ہضم ہونے میں آسان ہوجاتی ہے۔

    کھجور کو بھگو کرکھانا :

    بھیگی کھجوریں غذائی ریشہ کا بہترین ذریعہ ہیں، یہ ہمارے نظام انہضام کو نہ صرف مضبوط کرتی ہے بلکہ اسے ہضم کرنے کیلئے معدے پر زور نہیں پڑتا۔

    اس کے علاوہ یہ آنتوں کو بھی صحت مند رکھتی ہے، ہائی فائبر بھوک اور پیٹ بھرنے کا احساس فراہم کرتا ہے ،ڈائٹ کے دوران بھوک پر کنڑول رکھتا ہے۔

    توانائی میں اضافہ :

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کھجور چینی اور کاربوہائیڈریٹس کا قدرتی ذریعہ ہے۔ کاربوہائیڈریٹس توانائی کی سطح کو بڑھاتے ہیں، اس لیے اسے صبح کے اوقات میں کھایا جائے تو یہ ایک بہترین ناشتہ بن جاتا ہے۔

    ہڈیوں کی مظبوطی کے لئے :

    کھجور میں کیلشیم، میگنیشیم اور فاسفورس جیسے معدنیات سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ مضبوط اور صحت مند ہڈیوں کے لیے ضروری ہیں۔

    ذیابیطس کے مریضوں بہترین :

    کھجور میں انسولین کی پیداوار بڑھانے کی صلاحیت ہوتی ہے، اس کے ساتھ آنتوں سے گلوکوز کے جذب ہونے کی شرح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    ایسی صورت حال میں یہ ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں کافی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ گلوکوز کے جذب میں کمی خون میں گلوکوز کی سطح کو بنیادی طور پر کم کرتی ہے جو کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

  • ذیابیطس کے مریضوں کیلئے کون سی چائے مفید ہے؟

    ذیابیطس کے مریضوں کیلئے کون سی چائے مفید ہے؟

    ذیابیطس یعنی شوگر ایک ایسا مرض ہے جو انسانی جسم کو خاموشی سے اندر ہی اندر کھوکھلا کرکے مختلف امراض میں مبتلا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔

    عام طور پر مرض میں مبتلا لوگ احتیاطاً میٹھی اشیاء سے مکمل پرہیز کرتے ہیں جو کافی ضد تک درست ہے لیکن کم از کم چائے کے معاملے میں تھوڑی نرمی برتی جاسکتی ہے۔

    ذیابیطس کے مریض چائے کے معاملے میں بہت احتیاط سے کام لیتے ہیں، ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ شوگر کے مریض کو کس طرح کی چائے پینی چاہیے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر ذیابیطس ڈاکٹر ایم عباسی اور ڈاکٹر سونیا بختیار نے مریضوں کو اہم مشورے دیے۔

    انہوں نے بتایا کہ ذیابیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ دودھ سے بنی چینی والی چائے پینے سے گریز کریں کیونکہ شکر جسم میں شوگر لیول کو بڑھا سکتی ہے کیونکہ دونوں کا مرکب نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریض اگر چائے سے پرہیز نہیں کر سکتے تو انہیں ہربل چائے پینا چاہیے کیونکہ اس سے نقصان کا خطرہ نہیں ہوتا۔

    جڑی بوٹیوں والی چائے میں کیلشیم، پوٹاشیم، میگنیشیم اور وٹامن اے کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسیڈنٹس، اینٹی انفلامیٹری اور اینٹی مائکروبیل پائے جاتے ہیں جو ذیابیطس میں فائدہ مند ہیں۔

    سبز چائے وزن میں کمی کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے، اس چائے میں اینٹی آکسیڈینٹ اور متعدد خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو آپ کی صحت کے لیے مختلف طریقوں سے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں اور سبز چائے پینا بلڈ شوگر کی صحت مند سطح کو برقرار رکھنے میں معاون ہے۔

  • ہرے سیب کا جادوئی اثر: ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بڑی خبر

    ہرے سیب کا جادوئی اثر: ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بڑی خبر

    سیب کا موسم تقریباً سارا سال رہتا ہے جن میں سرخ اور ہرے سیبوں کو بازار میں دیکھتے ہوں گے، کیا آپ جانتے ہیں کہ ہرے سیب صحت کیلیے کتنے مفید اور حت بخش ہیں؟۔

    جی ہاں ! سبز سیب اتنے ہی غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں جتنے کے سرخ، بس فرق یہ ہے کہ ان کا مزہ تھوڑا سا مختلف ہوتا ہے  یہ سیب کھانے میں ذرا سے کھٹے میٹھے زیادہ ہوتے ہیں لیکن اس میں رس زیادہ ہوتا ہے۔

    ایک تازہ تحقیق کے مطابق سبز رنگ کے سیب ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بہت مفید ہیں، البتہ انہیں سرخ سیب کھانے سے احتراز کرنا چاہیے کیونکہ یہ اُن کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیب ایک اینٹی آکسیڈنٹ پھل ہے، ان میں فائبر، منرلز اور وٹامنز کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے تاہم سبز سیب کی ایک خاص بات یہ ہے کہ ان کے فوائد بہت زیادہ ہوتے ہیں، یعنی اچھی صحت اور خوبصورتی کے لیے یہ پھل کافی بہترین مانا جاتا ہے۔

    سبز سیبوں میں فائبر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، لیکن اس سیب کو چھلکے سمیت کھایا جائے کیوں کہ چھلکے سمیت سیب کو کھانا صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے، سبز سیب سے جگر اور نظام ہاضمہ بھی بہتر کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیب کھانے سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ کم بھی ہو سکتا ہے۔ سیب جگر کے لئے بھی بہت فائدہ مند پھل ہے۔

    یہ جگر سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،اس لئے ہمیں اپنی روزانہ کی غذاؤں میں دوسرے پھلوں کے ساتھ سیب کو بھی ضرور شامل کرنا چاہیے تاکہ ہمارا جگر صحت مند رہے۔

    اس کے علاوہ سیب کھانے سے قوتِ مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے اس میں ایک صحت بخش جزو پیکٹن بھی پایا جاتا ہے جو بڑی آنت میں موجود مفیدِ صحت بیکٹیریا کی نشوونما کرتا ہے۔

  • ذیابیطس کے مریضوں کے لیے پیاز کیوں ضروری ہے؟

    ذیابیطس کے مریضوں کے لیے پیاز کیوں ضروری ہے؟

    پیاز ایک ایسی سبزی ہے جو کھانے میں ذائقہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ صحت کو بھی بہتر بناتی ہے، یہ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بھی انتہائی مفید ہے۔

    پیاز ایشیائی کھانوں کا ایک لازمی جزو ہے جس کے بغیر کھانوں کی ترکیبیں ادھوری ہیں لیکن اسے صرف ذائقوں تک محدود نہ سمجھیں، اس کے اندر صحت کے بے پناہ فوائد پوشیدہ ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق پیاز میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جلد کو تروتازہ اور چمکدار رکھتے ہیں جبکہ جھریوں کو روکتے ہیں اور تیزی سے بڑھتی عمر کے اثرات کو روکتے ہیں۔۔

    پیاز کم کیلوریز والی زیادہ فائبر والی سبزی ہے جو آپ کا زیادہ دیر تک پیٹ بھر کر رکھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ آپ کے جسم میں کیلوریز کو کم کرکے وزن کم کرنے کی کوششوں میں آپ کی مدد کرتا ہے۔

    سلفر اور کیورسیٹن، پیاز میں پائے جانے والے یہ دو مرکبات ہیں جو ہڈیوں کو مضبوط بناتے ہیں اور آسٹیوپوروسس کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

    پیاز میں موجود سلفر جسم میں کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    پیاز میں قوت مدافعت بڑھانے والے اجزا اور وٹامن سی موجود ہوتا ہے جو جسم کو انفیکشن اور بیماریوں سے بچاتا ہے، اس کے علاوہ یہ نظام ہاضمہ کو مضبوط بناتا ہے ۔

    ایک تحقیق کے مطابق سلفر اور اینٹی آکسیڈنٹس کینسر کے خلیات کو بننے سے روکتے ہیں اور پیاز میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

    سرخ پیاز کے فوائد 

    سرخ پیاز ذیابیطس کے مریضوں میں خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مؤثر ہے، اس میں ایسے مادوں کی بدولت جو ہائپوگلیسیمک اثرات رکھتے ہیں اور لبلبے کے رس کے اخراج کو متحرک کرتے ہیں۔ سرخ پیاز ہاضمے کو بڑھاتی ہے۔ قبض سے لڑنے میں مدد کرتی ہے اور آنتوں کی بندش کو روکتی ہے

  • ’’ذیابیطس کے مریض ’گُڑ‘نہیں کھا سکتے‘‘

    ’’ذیابیطس کے مریض ’گُڑ‘نہیں کھا سکتے‘‘

    موسم سرما کی کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جن کا استعمال سردی کی شدت کو کم کرنے کے لیے کار آمد ہوتا ہے، ایسی غذاؤں کے استعمال سے سردیوں میں ہونے والی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

    غذائی ماہرین کے مطابق سردیوں میں جہاں بہت سی مزے دار رنگ برنگی موسمی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے وہیں یہ موسم گنے کے رس سے بنے گُڑ کھانے کا بھی ہوتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ہربلسٹ غالب آغا نے گڑ کے بیش بہا فوائد سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا اور اسے کھانے کا طریقہ بیان کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ گڑ کا موازنہ چینی سے کیا جائے تو گڑ ہر حال میں بہتر ہے کیونکہ چینی میں صرف کیلوریز ہیں آئرن، پوٹاشیم میگنیشم نہیں ہیں جبکہ گڑ میں یہ تمام اجزاء اور کیلوریز پائی جاتی ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ہربلسٹ غالب آغا نے بتایا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ گڑ چینی سےبہت بہتر ہے لیکن ہمارے معاشرے میں یہ غلط فہمی عام ہے کہ شوگر کے مریض گڑ کھا سکتے ہیں، ایسا بالکل نہیں ہے ذیابیطس کے مریض ’گُڑ‘ بھی نہیں کھا سکتے۔

    انہوں نے بتایا کہ شکر (براؤن شوگر) بھی سفید چینی کی طرح کی ہی چیز ہے اس کو صرف زیادہ ریفائن کیا جاتا ہے اس کا بھی وہی نقصان ہے جو چینی کا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام انسان کو روزانہ10سے 20گرام گڑ استعمال کرنا چاہیے۔ جو چائے کافی یا کسی اور پکوان میں شامل کرکے کھایا جاسکتا ہے۔

    گڑ تاثیر میں گرم اور افادیت میں بہترین غذا کے طور پر سمجھا جاتا ہے، گڑ کے ساتھ اگر کالے چنے ملا کر کھائے جائیں تو مجموعی صحت پر ان کے بے شمار فوائد بڑھ جاتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔