Tag: ذیابیطس

  • ہمارے ’گُردوں‘ کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟

    ہمارے ’گُردوں‘ کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟

    اس وقت وطن عزیز میں لاکھوں لوگ گردے کے مختلف امراض میں مبتلا جبکہ مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا بھر میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

    ہمارے گردوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے کی وجہ اور کون ان کا سب سے بڑا کا دشمن کون ہے؟ اس حوالے سے ڈپلومیٹ امریکن بورڈ انٹرنل میڈیسن اینڈ نیفرولوجی ڈاکٹر شفیق چیمہ نے ایک انٹرویو میں تفصیلی گفتگو کی۔

    ان کاکہنا تھا کہ اکثر یہ سمجھا جاتا ہے گردوں کی سب سے بڑی دشمن ذیابیطس ہے، اکثر افراد گردے کے امراض کو نظر انداز کردیتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ ایک ایسی بیماری ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے، گردوں کی 50فیصد خرابی شوگر کی وجہ سے ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔

    گُردوں

    دوسری جانب کچھ لوگوں کا کہنا یے کہ بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) اس کی بڑی وجہ ہے کیونکہ یہ ایک خاموش قاتل ہے، پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بلند فشار خون کا شکار ہے جو گردوں کے ناکارہ ہونے کا سبب ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔

    اس کے علاوہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گردے کی پتھری کا مرض ہمارے خطے میں بہت زیادہ ہے جو گردوں کی خرابی کی بڑی وجہ ہے اور درد کش (پین کلر) ادویات کا استعمال بھی گردوں پر بہت بری طرح اثر انداز ہوتا ہے لہٰذا یہ ادویات بھی گردوں کو فیل کرنے کی بڑی وجہ ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔

    بلڈ پریشر

    ڈاکٹر شفیق چیمہ نے کہا کہ میں بہت سوچ بچار اور تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ گردوں کا دشمن نہ تو ذیابیطس نہ بلند فشار خون اور نہ ہی دردکش ادویات اور پتھری ہے بلکہ ان کا سب سے بڑا دشمن انسان خود ہے۔

    اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 99 فیصد لوگ اپنی صحت کے حوالے سے غیر سنجیدہ ہیں کیونکہ نہ ہم ورزش کرتے ہیں، وقت پر اپنا باقاعدہ ٹیسٹ نہیں کرواتے اور نہ ہی اس بیماری کیے حوالے سے کوئی شعور ہے۔

    یاد رکھیں اپنی صحت کا خیال آپ نے خود رکھنا ہے نہ کوئی ڈاکٹر یا اسپتال کا عملہ آپ کے گھر آکر آپ سے کہے گا کہ ٹیسٹ کروائیں یا ورزش کریں یا ڈاکٹر سے مشورہ کریں, اس لیے اپنی بیماری کے بھی آپ ہی ذمہ دار ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی رائے نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • موٹاپے اور ذیابیطس جیسے دائمی امراض سے بچنے کا آسان طریقہ؟

    موٹاپے اور ذیابیطس جیسے دائمی امراض سے بچنے کا آسان طریقہ؟

    اس گہما گہمی کے دور میں ہر دوسرا شخص موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا ہورہا ہے، اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی لوگوں کو اپنی خوراک کے حوالے سے اتنا شعور نہیں کہ انہیں کونسی غذائیں استعمال کرنی چاہئیں اور کونسی نہیں؟

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شمالی آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تازہ پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا کو ترجیح دیکر آپ ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ کی تحقیق کے مطابق پھلوں، سبزیوں اور سالم اناج کا زیادہ استعمال موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کا خطرہ نمایاں حدتک ختم کر دیتا ہے۔

    ایک لاکھ 13 ہزار سے زائد افراد کو اس تحقیق میں شامل کیا گیا تھا۔ ان افراد کی غذائی عادات اور صحت کا جائزہ 12 سال تک لیا گیا جس دوران 2600 میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوئی۔

    تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ تازہ پھلوں، سبزیوں اور سالم اناج پر مشتمل غذا کا استعمال جسمانی چربی میں کمی لاتا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے تحفظ ملتا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ ورم میں کمی آتی ہے جبکہ گردوں اور جگر کے افعال بھی بہتر ہوتے ہیں، یہ غذا بلڈ شوگر کی سطح کو معمول پر رکھتی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں صحت کے لیے مفید نباتاتی غذا کی شناخت کی گئی اور نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ایسی نباتاتی غذائیں نقصان دہ ہوتی ہیں جن کو پراسیس کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ پہلی بار یہ ثابت ہوا ہے کہ نباتاتی غذاؤں سے میٹابولزم کے ساتھ ساتھ جگر اور گردوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ موٹاپا ذیابیطس کا شکار بنانے والا سب سے بڑا عنصر ہے اور ناقص غذائی عادات سے موٹاپے اور ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 37 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    سائیکل چلائیں، بیماریاں دور بھگائیں

    محققین کے مطابق سالم اناج، تازہ پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ چینی اور پراسیس غذاؤں کے محدود استعمال سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 24 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

  • زیادہ چاول کھانے والے ہوجائیں ہوشیار!

    زیادہ چاول کھانے والے ہوجائیں ہوشیار!

    پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ہمارے ملک میں چاول بڑے پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے، یہی نہیں ملک میں عوام کی اکثریت چاول بہت شوق سے کھاتی ہے، اس چیز سے قطع نظر کہ چاولوں کا زیادہ استعمال آپ کے لئے مسائل بھی پیدا کرسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چاول کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن یہ چیز بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے کہ چاول کتنے کھائے جارہے ہیں۔

    چاول کے زیادہ استعمال سے شوگر لیول بڑھنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ موٹاپے کے خدشات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، جس وجہ سے اس کے صحت کے خطرات زیادہ اور فوائد کم ہوجاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ایک وقت میں ایک کپ سے زیادہ چاول استعمال نہ کئے جائیں، کیونکہ اس کے آپ کی صحت پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوتے،اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چاول میں فائبر بہت کم مقدار میں پایا جاتا ہے۔

    غذائیت کے ماہرین کے مطابق کے مطابق اگر آپ چاول کے ساتھ دالیں، سبزیاں، دہی، سلاد، گوشت کا استعمال کریں تو یہ ایک بہتر طریقہ ثابت ہوتا ہے۔ چاول کھانے سے ذیابیطس کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

    غذائی ماہرین کے مطابق ناشتے اور رات کے کھانے میں چاول استعمال نہ کئے جائیں، کیونکہ ناشتے اور رات کے کھانے میں چاول کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اچانک اضافہ ہوجاتا ہے، جبکہ دوپہر کے وقت چاول کا استعمال مفید ہے۔

    چاولوں کے ساتھ دالیں، سبزیاں، دہی، سلاد یا گوشت شامل کرنے سے فائبر اور پروٹین کا کچھ حصہ خوراک میں شامل ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے چاول کے نقصانات میں کچھ کمی آجاتی ہے اور آپ کو زیادہ دیر تک بھوک بھی نہیں لگتی۔

  • ذیابیطس : چینی کی متبادل اشیاء کتنی خطرناک ہیں؟

    ذیابیطس : چینی کی متبادل اشیاء کتنی خطرناک ہیں؟

    شوگر کے استعمال سے بچنے والے افراد کے لیے ایک نئی مگربری خبر ہے کہ ان کے لیے شوگر کے متبادل بعض چیزیں عارضہ قلب کا باعث بن سکتی ہیں۔

    ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سٹیویا پلانٹ جو چینی کے سب سے مقبول قدرتی متبادل میں سے ایک ہے لوگوں کو صحت کے سنگین مسائل سے دوچار کر سکتا ہے، جن میں سب سے اہم ہارٹ اٹیک ہے۔

    امریکی ٹی وی ’سی این این‘ کے مطابق اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ اسٹیویا کے پودے میں پائے جانے والے ’اریتھریٹول‘ اور خون کے جمنے ہارٹ اٹیک اور فالج کے درمیان تعلق ہے۔

    مطالعہ کا مقصد کسی شخص کے خون میں کسی ایسے کیمیکل یا مرکبات کو تلاش کرنا تھا جو ہارٹ اٹیک، فالج یا موت کے خطرے کی پیش گوئی کر سکے۔

    ٹیم نے 2004 اور 2011 کے درمیان جمع کیے گئے دل کی بیماری کے خطرے میں مبتلا افراد کے خون کے 1,157 نمونوں کا تجزیہ کرنا شروع کیا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ’’اریتھریٹول‘‘اس سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    نتائج کی تصدیق کے لیے ٹیم نے امریکا میں 2,100 سے زیادہ لوگوں کے خون کے نمونوں کے ایک اور سیٹ اور 2018 تک یورپ میں ساتھیوں کے ذریعے جمع کیے گئے اضافی 833 نمونوں کا تجربہ کیا۔ تقریباً تین چوتھائی شرکاء کو کورونری دمنی کی بیماری یا ہائی بلڈ پریشر تھا اور تقریباً پانچویں کو ذیابیطس تھا۔

    دل کا دورہ یا فالج

    محققین کا کہنا ہے کہ اریتھریٹول کی اعلی سطح 3 سال کے اندر ہارٹ اٹیک، فالج یا موت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے وابستہ تھی۔

    نیچرل نامی جریدے میں لکھے مضمون میں لکھا گیا ہے کہ خون میں اریتھریٹول میں ہر 25 فیصد اضافہ دل کے دورے اور فالج کے خطرے میں دو گنا اضافے سے منسلک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دل کی بیماری کے خطرے والے عوامل، جیسے ذیابیطس، اگر ان کے خون میں اریتھریٹول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو انہیں دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا خطرہ دوگنا ہوتا ہے۔

    مطالعہ کے مرکزی مصنف اور امریکا میں کلیولینڈ کلینک کے لرنر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کارڈیو ویسکولر تشخیص اور روک تھام کے مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سٹینلے ہیزن نے کہا کہ خطرے کی ڈگری معمولی نہیں تھی۔

  • شوگر کے مریضوں کو انسولین فراہم کرنے والی نئی ڈیوائس تیار

    شوگر کے مریضوں کو انسولین فراہم کرنے والی نئی ڈیوائس تیار

    ذیابیطس تاحیات ساتھ رہنے والے ایسی طبی حالت ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو اپنا شکار بناتی ہے اور یہ کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔پاکستان کی اگر بات کی جائے لاکھوں افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سائنس دانوں نے ذیابیطس کے مریضوں کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک نئی ڈیوائس بنائی ہے جو ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا افراد کے زیر استعمال انسولین انجیکشن کی جگہ لے لے گی۔

    امریکا کے میسا چوسیٹس اِنسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے محققین کی جانب سے یہ کارنامہ سر انجام دیا گیا ہے، انہوں نے چیونگ گم کے سائز کی ایک ڈیوائس تیار کی ہے، جو شوگر کے مریضوں کے جسم میں انسولین بنانے والے خلیے داخل کرنے کے ساتھ اس عمل کے لیے ضروری آکسیجن کو لامحدود مقدار میں فراہم کرسکتی ہے۔

    سائنس دانوں کے مطابق یہ ڈیوائس (جس کی آزمائس جلد ہی انسان پر کیے جانے کا منصوبہ ہے) مطلوبہ پروٹین کی فراہمی کے ذریعے دیگر بیماریوں کے علاج کے طور پر بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔

    اس ڈیوائس کو سب سے پہلے چوہوں پر آزمایا گیا تھا، جس کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ ڈیوائس ذیا بیطس کے مریضوں کو ان کے بلڈ شوگر کی مقدار اور انسولین کا انجیکشن لگانے کی مجبوری ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    ڈاکٹر ڈینیئل کے مطابق اس کو ایک زندہ میڈیکل آلے کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے جو انسانی خلیوں سے بنا ہے اور انسولین خارج کرتا ہے ساتھ ہی اس میں ایک برقی لائف سپورٹ سسٹم بھی ہے۔اس کے سبب شوگر کے مریضوں کو بڑی سہولت مل جائے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی اکثریت انسولین پر انحصار کرتی ہے اور انسولین کے انجیکشن لگاتے ہیں لیکن ان کی بلڈ شوگر سطح صحت مند نہیں ہوتی۔ اگر ان کے بلڈ شوگر مقدار کو دیکھا جائے (ان کے بھی جو بہت احتیاط برتتے ہیں) تو انسولین وہ کام نہیں کرسکتی جو فعال پتہ کر سکتا ہے۔

    ماہرین کو انسولین پیدا کرنے والے ٹرانسپلانٹڈ خلیوں کو مناسب آکسیجن کے ساتھ سپلائی کرنے کے حوالے سے مشکلات درپیش تھیں، تاہم اس مسئلے کو ایم آئی ٹی کے سائنس دانوں نے جسم میں آبی بخارات کو اس کے اجزا (ہائڈروجن اور آکسیجن) میں توڑنے کا سراغ لگا کر حل کیا۔

  • ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے کیا احتیاط کریں؟ ماہر ڈاکٹر نے آسان نسخہ بتا دیا

    ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے کیا احتیاط کریں؟ ماہر ڈاکٹر نے آسان نسخہ بتا دیا

    ذیابیطس کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے، پچیس فی صد افراد کو علم نہیں ہوتا کہ وہ اس مرض کا شکار ہو چکے ہیں، پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 3 کروڑ سے زیادہ ہو چکی ہے، ہر چوتھا پاکستانی نوجوان ذیابیطس کا شکار ہے۔

    بعض لوگوں میں یہ غلط فہمی بھی پائی جاتی ہے کہ جب ان میں ذیابیطس کی تشخیص ہوتی ہے تو وہ سمجھتے ہیں کہ پرہیز کے حوالے سے یہ صرف ریفائن شدہ سفید چینی کا معاملہ ہے، چناں چہ وہ چینی کم کر کے اس کا متبادل لینے لگتے ہیں جیسا کہ براؤن شوگر اورگڑھ وغیرہ، ان کا یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ نقصان دہ نہیں ہے۔

    کنسلٹنٹ ڈایابیٹالوجسٹ بی ایم راٹھور نے اے آ روائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے، جہاں 30 فی صد لوگ اس مرض کا شکار ہیں۔

    انھوں نے بتایا جن لوگوں کی فیملی ہسٹری ہے وہ تو ذیابیطس کے شدید خطرے سے دوچار ہیں ہی، لیکن شہروں میں ہمارا جو لائف اسٹائل بن گیا ہے، حتیٰ کہ گاؤں میں رہ کر بھی ہم لوگ اب واک نہیں کرتے، مرغن غذائیں کھاتے ہیں اور کاربوہائیڈریٹس کا استعمال زیادہ ہے، اس کی وجہ سے بھی مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

    ماہر امراض ذیابیطس نے بتایا کہ گڑھ میں اگرچہ ریفائن شوگر نہیں ہے لیکن اس سے بھی خون میں گلائسیمک انڈس بڑھتا ہے، اس لیے خوراک کے سلسلے میں بے حد احتیاط لازمی ہے۔

    انھوں نے شوگر سے بچاؤ اور کنٹرول کے حوالے سے آسان حل بتایا کہ سب سے پہلے لائف اسٹائل تبدیل کرنے پر توجہ دینی چاہیے، جیسا کہ ہفتے میں تین سے پانچ دن باقاعدگی سے واک کرنا، اتنی واک کریں کہ اس میں آپ کو پسینہ آ جائے، اس کے بعد کھانے میں کاربوہائیڈریٹ یعنی نشاستہ کا استعمال کم سے کم کر دیں۔

    انھوں نے کہا اگر ہم عام زبان میں کہیں کہ ایک پلیٹ جو 9 انچ کی ہوتی ہے اسے ہم دو برابر حصوں میں تقسیم کریں، تو اس کا ایک حصہ سبز پتوں والی سبزیاں ہونی چاہیئں، باقی حصے کا آدھا پروٹین اور آدھا نشاستے والی خوراک پر مبنی ہونا چاہیے۔

    یہ جاننے کے لیے کہ کیا آپ کو ذیابیطس کا خطرہ لاحق ہے یا نہیں، ماہر کنسلٹنٹ نے بتایا کہ اس کا ایک آسان طریقہ ہے، ریپڈ اسکور کہہ لیں، اس میں بغیر کسی ٹیسٹ کے آپ آسانی سے معلوم کر سکتے ہیں کہ آپ رسک پر ہیں یا نہیں۔ یہ پاکستانی آبادی کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں عمر، کمر اور فیملی ہسٹری شامل ہیں۔

    اگر آپ کی عمر 40 سال سے کم ہے تو آپ کا اسکور زیرو ہو گیا، چالیس سے پچاس کے درمیان اسکور 1 ہوگا، پچاس سے زیادہ عمر پر اسکور 2 ہوگا۔ اگر کمر مردوں میں 35.5 انچ سے زیادہ ہے تو اسکور 1 ہوگا اور اس سے نیچے زیرو ہوگا، جب کہ خواتین میں 31.5 سے نیچے ہے تو اسکور زیرو، اور اس سے اوپر ہے تو اسکور 1 ہوگا۔ فیملی ہسٹری اگر مثبت ہے تو اسکور 1 ہوگا اور نہیں ہے اسکور زیرو ہوگا۔

    بی ایم راٹھور کے مطابق اگر کسی کا مجموعی اسکور 4 یا زیادہ ہے تو وہ رسک پر ہے، تو اسے ڈاکٹر کے پاس کر ٹیسٹ کروانا چاہیے۔

  • شوگر کے مریض کب ورزش کریں؟ حیران کن تحقیق

    شوگر کے مریض کب ورزش کریں؟ حیران کن تحقیق

    باقاعدگی سے ورزش کرنا ہر مرض کے لیے فائدہ مند ہے اور حال ہی میں شوگر کے مریضوں کی ورزش کے حوالے سے ایک اہم تحقیق ہوئی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 یعنی شوگر کے مرض میں مبتلا افراد اگر صبح یا رات کے بجائے دوپہر کو ورزش کریں تو انہیں فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

    شوگر کو قابو میں رکھنے کے لیے ماضی میں بھی ورزش پر متعدد تحقیقات کی جا چکی ہیں، جن میں ورزش اور جسمانی حرکت کو مرض کو کم کرنے میں مددگار قرار دیا جا چکا ہے۔

    ماضی میں کی جانے والی بعض تحقیقات میں شوگر سے بچاؤ کے لیے صبح یا رات میں کی جانے والی ورزش کے ممکنہ دیگر خطرات بھی بتائے گئے تھے، جیسا کہ صبح کے وقت شوگر کے مریضوں کی ورزش بعض مرد حضرات میں امراض قلب کے امکانات بڑھا سکتی ہے۔

    تاہم حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دوپہر میں ورزش کرنا شوگر کے مریضوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہے اور اس سے شوگر واپس نارمل حالت پر آ سکتی ہے۔

    طبی جریدے ڈائبیٹک کیئر میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے ورزش کا شوگر کے مرض پر اثر جاننے کے لیے 2400 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن پر 4 سال تک تحقیق کی گئی تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ تحقیق میں شامل تمام افراد زائد الوزن تھے اور ان میں ذیابطیس ٹائپ 2 کی تشخیص ہو چکی تھی۔

    ماہرین نے مذکورہ تمام افراد کو دن کے مختلف اوقات میں ورزش کرنے کا کہا تھا اور ان افراد کے جسم میں کچھ ڈیجیٹل ڈیوائسز لگائی گئی تھیں، جن کے ذریعے ان افراد کی جسمانی ورزش کے وقت اور انداز کو دیکھا گیا۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق سے حیران کن نتائج سامنے آئے کہ دوپہر کے وقت ورزش کرنے والے افراد میں شوگر کی سطح نمایاں کم ہوگئی، یہاں تک کہ شوگر کے مریضوں نے ادویات کھانا بھی چھوڑ دیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے دوپہر کی ورزش کو ایک سال تک برقرار رکھا، ان میں خون میں شوگر کی سطح نمایاں طور پر کم ہوگئی اور انہوں نے ادویات لینا بھی چھوڑ دیں۔

    ماہرین نے دن اور رات کے دوسرے اوقات میں ورزش کرنے کے فوائد نہیں بتائے، تاہم بتایا کہ دوپہر کو ورزش کرنے کے حیران کن فوائد ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ دوپہر کے وقت ورزش کرنے سے شوگر کیوں قابو میں رہتی ہے، اس معاملے پر مزید تحقیق ہونی چاہیئے۔

    دوسری جانب بعض ماہرین نے مذکورہ تحقیق پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ماہرین نے دوپہر کو ورزش کرنے کے کوئی منفی اثرات نہیں بتائے جبکہ ماضی میں شوگر کے مریضوں کی ورزش پر کی جانے والی تحقیقات میں ورزش کے بعض منفی اثرات بھی بتائے جا چکے ہیں۔

  • چائے پینے کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    چائے پینے کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    باقاعدگی سے چائے پینا صحت کے لیے خاصا فائدہ مند ہے اور بعض تحقیقی مقالوں کے مطابق چائے کئی بیماریوں سے تحفظ بھی فراہم کرتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چائے کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریض کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کا خطرہ 25 فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چائے، کافی یا سادہ پانی کا زیادہ استعمال ذیابیطس کے مریضوں کو قبل از وقت موت سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    اس کے برعکس میٹھے مشروبات کے استعمال سے ذیابیطس کے مریضوں میں امراض قلب کا خطرہ 25 فیصد جبکہ ہارٹ اٹیک یا امراض قلب سے موت کا خطرہ 29 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے 15 ہزار سے زیادہ افراد کے غذائی ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا اور 18 سال تک دیکھا گیا کہ 8 مختلف مشروبات کے استعمال سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ روزانہ کم از کم 4 کپ کافی، 2 کپ چائے یا 5 گلاس پانی پینے والے افراد میں ذیابیطس سے جڑی پیچیدگیوں سے موت کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

  • دارچینی سے شوگر کیسے کنٹرول کریں؟

    دارچینی کھانوں میں استعمال ہونے والا ایک اہم مصالحہ ہے جس سے خون میں شوگر (ذیابیطس) کو بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

    یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ شوگر زندگی بھر ساتھ رہنے والی بیماری ہے، جس میں خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے، ماہرین صحت اس سے نمٹنے کے لیے طرز زندگی بدلنے پر زور دیتے ہیں، بالخصوص ورزش اور متوازن خوراک کے ذریعے۔

    ذیابیطس کے مریض اگر بڑھتی ہوئی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے خوراک میں دارچینی کا استعمال بھی کرسکتے ہیں، کیوں کہ کئی ریسرچ اسٹڈیز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دارچینی کے استعمال سے شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    دارچینی کو آیوروید میں دوا کا درجہ دیا گیا ہے، اس میں ضروری غذائی اجزا پروٹین، کیلشیم، میگنیشیم، زنک، وٹامنز، نیاسین، تھایامِن، لائکوپین، آئرن، فاسفورس، مینگنیز، کاپر، کاربوہائیڈریٹس، اینٹی آکسیڈنٹس، اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل اجزا موجود ہوتے ہیں، جو مختلف بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    میگنیشیم سے بھرپور غذائیں کھانے سے قوت مدافعت اور عضلات مضبوط ہوتے ہیں، اس کے علاوہ یہ شوگر اور وزن کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    شوگر میں دارچینی کے استعمال کا طریقہ

    روزانہ صبح دارچینی کا ایک چمچ پاؤڈر 3 کپ پانی میں ملا کر اچھی طرح ابال لیں، پانی کو 10 منٹ تک ابالا جا سکتا ہے، اس کے بعد چولہا بند کر دیں اور پانی کو ٹھنڈا ہونے دیں۔

    جب مرکب ٹھنڈا ہو جائے تو یہ دارچینی کا پانی پی لیں۔

    دارچینی کا پانی باقاعدگی سے پینے سے شوگر میں اضافے کو آسانی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

  • ذیابیطس میں سگریٹ نوشی کا انجام

    ذیابیطس (شوگر) ایک ایسی بیماری ہے جسے مکمل طور پر ٹھیک نہیں کیا جا سکتا، اس لیے خوراک اور طرز زندگی (لائف اسٹائل) تبدیل کر کے اسے کنٹرول کیا جاتا ہے، تاہم بہت سارے شوگر کے مریض پھر بھی سگریٹ نوشی ترک نہیں کرتے۔

    اسموکنگ یعنی سگریٹ نوشی تو ویسے بھی صحت کے لیے مضر ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اگر اسموکنگ کرتے ہیں تو اس سے ان کے خون میں شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے، اور اس صورت میں ذیابیطس کو کنٹرول کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

    اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں اور اسموکنگ کرتے ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے آپ کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے:

    ٹائپ ٹو ذیابیطس

    یہ دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ باقی لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    شریانوں کا سخت ہو جانا

    سگریٹ نوشی کی وجہ سے ذیابیطس کے مریض کی دل کی شریانیں کافی سخت ہونے لگتی ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کی پریشانیوں میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے۔

    دل سے متعلق مسائل

    کثرتِ تمباکو نوشی سے ذیابیطس کے مریضوں میں دل سے متعلق بیماروں کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ ایسی صورت حال میں بلڈ شوگر لیول کافی بڑھ جاتا ہے۔

    گردوں سے متعلق بیماریاں

    ذیابیطس کے دوران تمباکو نوشی سے گردوں سے متعلق بیماریاں اور انکھوں کے انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ جسم میں کمزوری بھی ہو سکتی ہے۔

    گلوکوز کا لیول کم یا زیادہ ہونا

    اگر آپ ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا ہیں اور تمباکو نوشی کرتے ہیں تو جسم میں گلوکوز کا لیول اچانک کم یا زیادہ ہونے کا امکان ہے، ایسے میں آپ کی حالت زیادہ خراب بھی ہو سکتی ہے۔

    البومین

    جسم میں جب البومین کا مسئلہ ہوتا ہے تو پیشاب میں البومین کی غیر معمولی مقدار پائی جاتی ہے، یہ پروٹین کی ایک قسم ہے۔ عام حالت میں سب کے پیشاب میں البومین پایا جاتا ہے لیکن گردے کی بیماری کی وجہ سے پیشاب میں البومین کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے اعصابی نقصان کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے، جس کی وجہ سے زخموں کو بھرنے میں بھی کافی وقت لگتا ہے۔