Tag: ذیابیطس

  • ملک بھر میں انسولین کا بحران، انفلوئنزا ویکسین بھی غائب

    ملک بھر میں انسولین کا بحران، انفلوئنزا ویکسین بھی غائب

    کراچی: ملک بھر میں انسولین کا بحران پیدا ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے شوگر کے مریض پریشان ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شوگر کے مریضوں کے لیے انسولین کا اسٹاک ختم ہونے کے باعث کراچی سمیت ملک بھر میں لاکھوں مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ انفلوئنزا ویکسین بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے۔

    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ شوگر کے مریضوں کے لیے ادویات اور ویکسین کی بروقت فراہمی لازمی ہے، ان کا تسلسل ٹوٹنے سے مریض کے لیے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔

    مارکیٹ میں اس وقت (M.N) اور 70-30 رینج کی انسولین صرف بلیک میں فروخت کی جا رہی ہے، انسولین 70-30 بنانے والی کمپنی نے اپنا نظام دوسرے ادارے کو دے دیا ہے، جس کے وجہ سے نظام متاثر ہوا اور شارٹ فال پیدا ہوا، اور ہر بار کی طرح شارٹ فال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع پرستوں نے قیمتیں بڑھا دی ہیں۔

    انفلوئنزا ویکسین بھی مارکیٹ سے غائب کر دی گئی ہے، شہر کے مختلف میڈیکل اسٹورز پر بھی مطلوبہ اسٹاک نہ ہونے کے سبب مریضوں کو متبادل ویکسین فراہم کرنے کی تجویز دی جاتی ہے، تاہم مریض متبادل ویکسین استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں۔

    واضح رہے کہ ڈالر کی قیمت کنٹرول نہ ہونے کے سبب کم و بیش 40 کثیر القومی کمپنیاں اپنا کاروبار بند کر چکی ہیں، جس کی وجہ سے ویکسین سمیت دیگر ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔

    ادھر سی ای او ڈریپ عاصم رؤف نے کہا ہے کہ سرنج سے لگانے والی انسولین 70-30 کی قلت آئی ہے، جب کہ انسولین کارٹیلیج دستیاب ہے، سرنج سے لگائی جانے والی انسولین 70-30 امریکا سے امپورٹ کی جاتی ہے، ادویات کی قیمتوں میں 107 فی صد اضافہ سی پی آئی کا حصہ ہے، لیکن اگر کوئی دکان دار اضافی پیسے لیتا ہے تو ہماری ٹاسک فورس ٹیم اس کی شکایت پر ایکشن لیتی ہے۔

  • ایک غلط ٹویٹ نے انسولین کی ہوشربا قیمت پر بحث کو جنم دے دیا

    ایک غلط ٹویٹ نے انسولین کی ہوشربا قیمت پر بحث کو جنم دے دیا

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جعلی اکاؤنٹس کو بلیو ٹک مارک جاری ہونے کے بعد ایک جعلی اکاؤنٹ نے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین کے حوالے سے غلط ٹویٹ کیا، اور اس ٹویٹ نے انسولین کی ہوشربا قیمتوں پر بحث کو جنم دے دیا۔

    اردو نیوز کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جعلی اکاؤنٹس کو بلیو ٹک مارک جاری ہونے سے نہ صرف امریکی دوا ساز کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، بلکہ اس کے ساتھ ہی انسولین کی زیادہ قیمت کی جانچ پڑتال بھی شروع ہوگئی۔

    ٹویٹر کی جانب سے بلیو ٹک مارک حاصل کرنے کے لیے 8 ڈالر کی سبسکرپشن کے آغاز اور تصدیق شدہ جعلی اکاؤنٹس کے بے تحاشہ اضافے کے بعد امریکی دوا ساز کمپنی ایلی للی کے حصص کی قیمت انتہائی کم ہوگئی۔

    کمپنی ایلی للی کے تصدیق شدہ جعلی اکاؤنٹ سے غلط معلومات پر مبنی ایک ٹویٹ کی گئی جس میں کہا گیا کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے استعمال ہونے والی انسولین مفت فراہم ہوگی۔

    اس ٹویٹ کے بعد کمپنی نے صارفین سے معافی مانگتے ہوئے وضاحتی بیان جاری کیا کہ گمراہ کن پیغام للی کے جعلی اکاؤنٹ سے جاری ہوا تھا، لیکن جعلی اکاؤنٹ سے ہونے والی اس غلط ٹویٹ نے انسولین کی اضافی قیمتوں سے متعلق ایک اور بحث کو جنم دیا ہے۔

    قاسم رشید نامی امریکی وکیل نے ٹویٹ کی کہ کمپنی کو اصل میں جان بچانے والی انسولین کی قیمت زیادہ کرنے پر معافی مانگنی چاہیئے۔

    پبلک سٹیزن نامی سماجی تنظیم سے منسلک پیٹر میبردوک نے کہا کہ ایلی للی کے اصلی اکاؤنٹ کے بجائے نقلی اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی معلومات شاید حقیقت کے قریب ترین ہیں۔

    امریکا میں گزشتہ دہائیوں کے دوران انسولین کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جبکہ 32 زیادہ آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں انسولین کی قیمت امریکا میں 8 گنا زیادہ ہے۔

    اکتوبر میں جاری ہونے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ذیابیطس کا شکار ہر چار جواب دہندگان میں سے ایک ایسا تھا جسے مالی مشکلات کے باعث انسولین کے استعمال میں وقفہ دینا پڑتا ہے۔

    14 نومبر کو ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر سماجی تنظیم پبلک سٹیزن نے امریکی کانگریس کو ایک خط بھی لکھا جس میں انسولین کی قیمت کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

    ادویات کی قیمتوں پر نظر رکھنے والے پیٹر میبردوک کا کہنا ہے کہ بہت عرصے سے اس کی اشد ضرورت تھی کہ انسولین سب کو فراہم کی جائے اور یقیناً یہ مفت ہونی چاہیئے۔

    جعلی اکاؤنٹ سے غلط معلومات پھیلنے کے بعد ایلی للی نے ٹویٹر کے نمائندوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی کہ اکاؤنٹ کو ہٹایا جائے تاہم کئی گھنٹوں تک ٹوئٹر سے رابطہ ہی نہیں ہو سکا۔

    جمعے کو ایلی للی نے احکامات جاری کیے کہ ٹویٹر پر کوئی اشتہارات نہ لگائے جائیں۔

    اس کے علاوہ دفاعی ساز و سامان بنانے والی بڑی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن سمیت دیگر کے تصدیق شدہ نقلی ٹویٹر اکاؤنٹس بننے کے بعد کمپنیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، جمعے کو ٹویٹر نے تصدیق شدہ اکاؤنٹس کو بلیو ٹک مارک جاری کرنے کے لیے 8 ڈالر کا سبسکریشن پلان عارضی طور پر روک دیا تھا۔

  • شوگر کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف

    شوگر کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف

    طبی ماہرین نے شوگر (ذیابیطس) کی ادویہ سے متعلق بڑا انکشاف کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ طبی ریسرچ کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کے لیے تیار کی گئی ادویات گردوں کے لیے بھی نہایت کارآمد ثابت ہو گئی ہیں۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دو قسم کی دوائیں، جو اصل میں ذیابیطس اور موٹاپے کے علاج کے طور پر تیار کی گئی تھیں، اب گردوں کے افعال کو بگاڑنے والے اہم عوامل کے علاج کے لیے بھی مفید دیکھی گئی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دوائیاں کو ڈائیلاسز کے مہنگے اور تکلیف دہ علاج کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، موٹاپے اور گردے کے نقصان سے نمٹنے والی نئی پیش رفت کی یہ دوائیں 50 بلین ڈالر کی امریکی ڈائیلاسز مارکیٹ کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔

    ان ادویات میں دو زمروں کی دوائیں شامل ہیں: ’ایس جی ایل ٹی ٹو‘ (SGLT2) اور ’جی ایل پی ون‘ (GLP-1)۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ آسٹرازینیکا اور نووو نورسڈک کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں کی جانب سے ذیابیطس کے لیے 2 زمروں میں تیار کی گئی 4 طرح کی دوائیوں کے ابتدائی ٹرائل سے معلوم ہوا کہ وہ گردوں کے امراض میں بھی فائدہ مند ہیں۔

    مذکورہ چاروں ادویات کو ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے سمیت وزن کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور ان کے ابتدائی ٹرائل میں ہی ان کے گردوں کے امراض پر مثبت اثرات کا انکشاف ہوا تھا، یعنی ان کے استعمال سے گردوں کی فعالیت بڑھ گئی تھی اور امراض کم ہو گئے تھے۔

    SGLT2 کلاس

    ادویات کا یہ زمرہ پیدا ہونے والی خرابیوں کو روکتا (inhibitors) ہے، یہ ایف ڈی اے سے منظور شدہ ہے، اس زمرے کی ادویات ٹائپ 2 ذیابیطس کے بالغ مریضوں میں بلڈ شوگر (خون میں شوگر) کی سطح کم کرتی ہیں، یہ ادویات ورزش اور مخصوص خوراک کے ساتھ دی جاتی ہیں۔ ان میں شامل ادویات یہ ہیں: کیناگلیفلوزین (canagliflozin)، ڈاپاگلیفلوزین (dapagliflozin)، اور اِمپاگلیفلوزین (empagliflozin)۔

    GLP-1 کلاس

    یہ گلوکاگون نُما پیپٹائڈ ہیں، یہ خون میں شوگر کی سطح بہتر کرتی ہیں اور وزن میں کمی لاتی ہیں۔ اس زمرے میں ذیابیطس کی دوائیں عام طور پر روزانہ یا ہفتہ وار دیے جانے والے شاٹ (انجیکشن) کے ذریعے لی جاتی ہیں اور ان میں شامل ہیں: ایگزیناٹائیڈ (Exenatide)، ڈولاگلوٹائیڈ (Dulaglutide)، سیماگلوٹائیڈ (Semaglutide)، لیراگلوٹائیڈ (Liraglutide)، لیگزیسناٹائیڈ (Lixisenatide)۔

  • شوگر لیول کو کیسے قابو میں رکھا جاسکتا ہے؟

    شوگر لیول کو کیسے قابو میں رکھا جاسکتا ہے؟

    دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، ماہرین شوگر کے مریضوں کی آسانی کے لیے کچھ تجاویز بتاتے ہیں جس سے ان کا شوگر لیول کم رہے گا اور وہ بھرپور زندگی گزار سکیں گے۔

    ماہر غذائیات کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کا ایک ہی ہدف ہونا چاہیئے کہ شوگر لیول کو کسی طرح سے قابو میں رکھا جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ غذا کا کوئی ایسا فارمولہ نہیں ہے جو سب کے لیے کارآمد ثابت ہو تاہم کچھ چیزوں کو مدنظر رکھنا لازمی ہے۔

    ذیابیطس میں مبتلا ہر شخص کی کوشش ہونی چاہیئے کہ وہ اپنی غذا میں زیادہ سے زیادہ فائبر کا استعمال کرے، جن اشیا میں فائبر بھرپور مقدار میں موجود ہے ان میں اجناس، دالیں، خشک میوہ، بیج، پھل اور سبزیاں شامل ہیں۔

    ذیابیطس کے مریضوں میں کاربو ہائیڈریٹ کی مقدار خون میں موجود شوگر لیول کے تناسب کو خراب کر سکتی ہے۔ اسی لیے ایسے مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر ایک خاص مقدار میں کاربو ہائیڈریٹ کا استعمال کریں۔

    کھانا کھانے کے طور طریقے اور اوقات میں تبدیلی لانا لازمی ہے، کچھ لوگوں کو یقیناً ایک ہی مرتبہ پیٹ بھر کر کھانے کی عادت ہوگی لیکن دن میں تین بار کھانے کے بجائے چار سے پانچ مرتبہ کھا لیں لیکن تھوڑا تھوڑا۔

    شوگر کے مریضوں کو ویسے ہی میٹھے سے دور رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے لیکن میٹھے کی کمی کو پھلوں سے مکمل کیا جا سکتا ہے۔ تھوڑی مقدار میں جامن، سٹرابیری، انار،
    امرود اور بیر کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

    روزانہ 30 سے 40 منٹ کی ورزش کرنا لائف اسٹائل کا حصہ ہونا چاہیئے، یہ اتنا ہی ضروری ہے کہ جیسے کھانا پینا یا سونا۔

  • رمضان سے قبل کیا کریں؟ طبی ماہرین کا اہم مشورہ

    رمضان سے قبل کیا کریں؟ طبی ماہرین کا اہم مشورہ

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے کہا ہے کہ رمضان سے قبل اپنے فزیشن کے پاس جا کر رمضان پری اسسمنٹ لازمی کروائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی کے ذیلی ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈایابیٹیس اینڈو کرائنالوجی (نائیڈ) کے زیر اہتمام واک اور سیمینار کے شرکا سے خطاب میں ماہرین نے رمضان اور شوگر سے متعلق اہم ہدایات دیں۔

    ڈاکٹر عمر فاروق نے کہا کہ رمضان سے پہلے اپنے فزیشن کے پاس جا کر رمضان پری اسیسمنٹ لازمی کروائیں، ڈاکٹر فرید نے کہا روزے کے بہت سے فوائد ہیں جو رکھ سکتے ہیں وہ ضرور رکھیں، روزے ہرگز نہ چھوڑیں کیوں کہ اس سے ایچ بی اے ون سی اور صحت سے جڑے باقی معاملات درست رہتے ہیں۔

    پرو وائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ نے کہا کہ دنیا میں 15 کروڑ مسلمان شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں، جن میں 5 کروڑ کے لگ بھگ ماہ رمضان کے روزے رکھتے ہیں، روزے میں شوگر کی کمی یا زیادتی کو قابو رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے رمضان سے قبل ہی شوگر کے مریضوں اور ان کے قریبی افراد کوآگہی کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر عمر فاروق نے کہا شوگر میں ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو، دو اقسام ہوتی ہیں، ٹائپ ون کے مریضوں کو ہم رمضان میں روزہ رکھنے سے منع کر دیتے ہیں، جب کہ ان کی نسبت ٹائپ ٹو مریضوں کو روزہ رکھنے کی اجازت دیتے ہیں، ٹائپ ون مریضوں میں حاملہ یا وہ بچے شامل ہیں جن کو شوگر ہو جاتی ہے۔

    پروفیسر اختر علی بلوچ نے کہا کہ دنیا کی مسلم آبادی میں ایسے افراد جو شوگر میں مبتلا ہیں اور روزہ رکھنا چاہتے ہیں، ان کی رہنمائی کے لیے مختلف پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیں، اپنے قیام سے اب تک نائیڈ پورے ملک سے آنے والے ذیابطیس کے مریضوں کی خدمت کر رہا ہے، اور سالانہ 50 ہزار سے زائد مریض اس ادارے سے استفادہ کر رہے ہیں، یہاں مستحق مریضوں کو 2 ہفتے کی دوا، انسولین اور فٹ ویئر سمیت دیگر ضروری اشیا مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

    پروفیسر فوزیہ پروین کہا کہ نائیڈ میں جسمانی علاج کے ساتھ روحانی تسکین کا سامان بھی کیا جاتا ہے، یہ ادارہ شوگر کے مرض میں مبتلا افراد کو دیگر سہولتوں کے ساتھ انھیں روحانی طور پر مضبوط بنانے کے لیے رمضان کی آمد سے ڈیڑھ ماہ پہلے ہی ایسے طریقے بتاتا ہے کہ وہ اسلام کے اس بنیادی رکن کی ادائیگی بخوبی کر سکیں۔

  • ای سگریٹ پینے والے ہوشیار

    ای سگریٹ پینے والے ہوشیار

    ایک عام خیال ہے کہ ای سگریٹ یا الیکٹرانک سگریٹ عام سگریٹ کے مقابلے میں کم خطرناک ہوتی ہے تاہم ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ خون میں شوگر کی سطح بلند کرتے ہوئے، صارفین کو ذیابیطس کی نہج تک لے جانے کا خطرہ بن سکتی ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ وہ لوگ جو ویپنگ ڈیوائسز پر کش لگاتے ہیں ان میں ممکنہ طور پر بلڈ شوگر کی سطح ان لوگوں کی نسبت 22 فیصد زیادہ ہوتی ہے جنہوں نے کبھی ای سگریٹ استعمال نہیں کی ہوتی۔

    امریکی ریاست میری لینڈ میں قائم جان ہوپکنس بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں امریکی محققین کی ٹیم نے امریکا میں رہنے والے 6 لاکھ لوگوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔

    تجزیے میں انہوں نے ای سگریٹ کے استعمال اور پری ڈائبٹیز کے درمیان تعلق دیکھا۔

    پری ڈائبٹیز صحت کی ایک سنگین صورت حال ہوتی ہے جس میں بلڈ شوگر لیول عمومی سطح سے زیادہ ہوتی ہے، لیکن یہ اتنی بلند نہیں ہوتی کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص ہو۔

    امریکن جرنل آف پریونٹو میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ ای سگریٹ پیتے پیں صرف ان کے ساتھ ہی یہ معاملہ نہیں ہوتا بلکہ وہ لوگ جو پینا چھوڑ چکے ہیں ان کے بلڈ شوگر کی سطح ممکنہ طور پر 12 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔

  • شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت

    شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت

    ٹوکیو: جاپانی محققین نے شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت کر لیا، ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محققین نے اُس جین کو تلاش کر لیا ہے جو انسولین بنانے والے خلیات کو بڑھاتا ہے۔

    برطانوی طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں جمعرات کو شایع شدہ تحقیقی مقالے کے مطابق جاپانی محققین کے ایک گروپ نے ایک مخصوص جِین کے ذریعے انسولین پیدا کرنے والے خاص خلیات میں اضافہ کرنے میں کام یابی حاصل کر لی ہے، یہ خلیات پینکریاز (لبلبے) کے ٹشو کے ایک حصے کے ہیں، وہ ٹشو (ریشہ، بافت) جو ساختی طور پر ارد گرد کے ٹشوز سے الگ ہوتے ہیں۔

    یہ تحقیقی مطالعہ ٹوکیو یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے پروفیسر یاسوہیرو یاماڈا سمیت محققین کے ایک بڑے گروپ نے پیش کیا ہے۔

    اس گروپ کو امید ہے کہ یہ تکنیک انسولین کی کمی کی وجہ سے ہونے والی بیماری ذیابیطس کے علاج میں مدد کرے گی، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 40 کروڑ سے زیادہ لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں۔

    محققین کے مطابق لبلبے کے مخصوص ٹشو کے خلیے انسان کی پیدائش سے پہلے اور اس کے بعد فعال طور پر بڑھتے ہیں، لیکن بعد میں اپنی افزائش کی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتے ہیں، لہٰذا، ذیابیطس کا بنیادی علاج معاون علاج ہے، جیسا کہ انسولین کا انجیکشن۔

    تحقیقی ٹیم نے جس جِین کو دریافت کیا ہے اسے MYCL کہتے ہیں، یہ جین پلوریپوٹنٹ (pluripotent) سٹیم سیلز (iPS cells) بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ جین قبل از پیدائش چوہوں کے لبلبے کے خاص ٹشو کے خلیوں میں ظاہر ہوتا ہے۔

    محققین نے بالغ چوہوں سے ایسے خلیات حاصل کیے جن میں یہ جین فعال تھا، یہ جین خلیوں کے فعال پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے۔ جب ذیابیطس کے شکار چوہوں میں یہ جِین داخل کرنے کا تجربہ کیا گیا تو ان میں خون میں شوگر کی سطح بہتر ہوئی۔

    خیال رہے کہ لبلبے میں پیدا ہونے والے خلیے انسولین ہارمون پیدا کرتے ہیں، جو خون میں شوگر کی مقدار کنٹرول کرتا ہے، لیکن ان خلیوں سے نئے خلیے بنانے کی گنجائش محدود ہوتی ہے، یہ خلیے کام کرنا چھوڑ دیں تو جسم انسولین پیدا نہیں کر سکتا، اس حالت کا شمار ذیابیطس کے علاج میں حائل رکاوٹوں میں کیا جاتا ہے۔

    گروپ کو معلوم ہوا کہ مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے خلیے داخل کرنے کے بعد ذیابیطس میں مبتلا چوہوں میں شوگر کی سطح کم ہو کر معمول کے قریب آ گئی۔

    گروپ کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اگر شوگر کے مریضوں میں لبلبے کے اُن خلیوں کی ٹرانسپلانٹ کی جائے جو مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے ہیں، تو اس طریقے سے شوگر کے نئے علاج میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔

    یاماڈا نے کہا کہ ہمیں اب امید ہے کہ ڈونرز سے حاصل کردہ (لبلے کے ٹشو کے) خلیات (جن میں MYCL جین کے ذریعے اضافہ کیا جائے) اگر شوگر کے مریضوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جائیں تو 5 برسوں میں کلینکل ٹرائل کر سکیں گے۔

  • منہ میں اسٹیکر لگائیں، انسولین انجیکشن سے نجات پائیں

    منہ میں اسٹیکر لگائیں، انسولین انجیکشن سے نجات پائیں

    پیرس: طبی سائنس دانوں نے ایک ایسا اسٹیکر بنا لیا ہے جس میں انسولین موجود ہوتی ہے، اور جسے گال کے اندر والے حصے میں لگا کر آسانی سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    فرانس کی یونیورسٹی آف لیلے کی پروفیسر سبینے زیونیرائٹس اور دیگر ممالک کے محققین نے گال کے اندر چپکائے جانے والے تجرباتی انسولین اسٹیکر بنا لیے ہیں، جنھیں منہ کے اندر چپکانے سے انسولین کی مناسب مقدار جسم میں شامل ہو جاتی ہے، ان اسٹیکرز میں بار بار انسولین دوا شامل کی جا سکتی ہے۔

    سب ہی جانتے ہیں کہ انسولین کی ڈوز ٹیکوں یا پمپ سے جسم میں داخل کی جاتی ہے، لیکن اب محققین کا تیار کردہ تجرباتی پیوند گال کے اندر چپک کر خون میں انسولین داخل کر سکتا ہے۔

    محققین کے مطابق یہ نرم اسٹیکر 3 اشیا پر مشتمل ہے، اسے پولی ایکریلک ایسڈ نامی پالیمر کے نینو فائبر سے بنایا گیا، پھر اس میں بی ٹا سائیکلو ڈیکسٹرن مالیکیول ملایا گیا، اور آخر میں گرافین آکسائیڈ کی کچھ مقدار شامل کی گئی۔

    اسٹیکر بنائے جانے کے بعد اگلا مرحلہ اس میں دوا شامل کرنے کا ہے، اس کے چھوٹے ٹکڑوں کو انسولین محلول میں 3 گھنٹوں تک ڈبویا گیا، اس کے بعد انھیں خنزیروں کے گال کے اندر موجود کھال کی تہوں پر لگایا گیا، اور پھر انفراریڈ لیزر سے انھیں پچاس درجے سینٹی گریڈ تک 10 منٹ تک گرم کیا گیا۔

    دس منٹ تک گرم کرنے پر اس پیوند سے انسولین کا اخراج ہونے لگتا ہے، اور جلد کے اندر دوا جذب ہو جاتی ہے۔

    سائنس دانوں نے ذیابیطس میں مبتلا جانوروں پر اس کا تجربہ کیا، ہر جانور کو دس منٹ تک پیوند لگایا گیا، ریسرچرز نے دیکھا کہ فوری طور پر ان کے خون میں شکر کی مقدار کم ہونے لگی ہے، اور صرف 20 منٹ میں انسولین کی پوری ڈوز جسم کے اندر پہنچ گئی۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ گال کے اندر لگائے جانے والے اسٹیکر سے جلد پر کوئی خراش یا منفی اثر نہیں ہوا، یہ پیوند 6 انسانوں کو بھی 2 گھنٹوں تک لگائے گئے اور ان کے اندر بھی کوئی منفی اثر نہ ہوا۔

  • ذیابیطس میں عام استعمال ہونے والی دوا کی قیمت میں 140 روپے کا اضافہ

    ذیابیطس میں عام استعمال ہونے والی دوا کی قیمت میں 140 روپے کا اضافہ

    لاہور : ذیابیطس میں عام استعمال ہونے والی دوا ایمرل کی قیمت میں 140 روپے کا اضافہ کردیا گیا، قیمت میں ہوشربا اضافے سے شوگر کے مریضوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے استعمال ہونے والی ایمرل گولیوں کی قیمت میں 43 فیصد اضافہ کردیا گیا ، جس کے بعدگولیوں کے پیکٹ میں 10 یا 20 نہیں 140 روپے اضافہ ہوگیا ہے۔

    قیمت میں ہوشربا اضافے سے شوگر کے مریضوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ، ایمرل 2 ایم جی کی 30 ٹیبلیٹس کی ڈبی کی قیمت 326 روپے تھی اور ایمرل کے پیکٹ پر پرانی قیمت کا بیچ نمبر اے ڈبلیو 011 پرنٹ تھا۔

    اضافے کے بعد اب ایمرل نئی قیمت 466 روپے میں فروخت ہورہی ہے ، نئے بیچ نمبر اے ڈبلیو 017 کے تحت گولیوں کی فروخت جاری ہے

    خیال رہے ذیا بیطس کے مریض مہنگی انسولین کی وجہ سے پہلے ہی پریشان ہیں اور اب عام استعمال ہونے والی ایمرل میں 140 روپے کے اضافے سے مزید پریشان ہوگئے ہیں۔

  • ذیابیطس کی دوا سے موٹاپے میں کمی ممکن

    ذیابیطس کی دوا سے موٹاپے میں کمی ممکن

    امریکا میں ایک تحقیق میں ذیابیطس کی دوا سے موٹاپے میں کمی دیکھی گئی، یہ تحقیق 1900 سے زائد افراد پر کی گئی جو موٹاپے کا شکار تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی ذیابیطس کا مریض نہیں تھا۔

    تحقیق کے دوران تقریباً نصف رضاکاروں کو ہفتے میں صرف ایک بار سیما گلوٹائیڈ نامی دوا کی صرف 2.4 ملی گرام مقدار بذریعہ انجکشن دی گئی، ذیا بیطس کی یہ دوا اوزیمپک کے نام سے فروخت کی جاتی ہے۔

    باقی کے نصف رضاکاروں کو سیماگلوٹائیڈ اوزیمپک کے نام پر کسی دوسرے بے ضرر محلول کا انجکشن (پلاسیبو) دیا گیا۔

    تقریباً دو سال جاری رہنے والی ان طبی آزمائشوں میں شریک تمام رضاکاروں نے دوا کے ساتھ ساتھ صحت بخش معمولاتِ زندگی بھی اپنائے رکھے۔

    مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جن رضاکاروں نے ہفتے میں ایک بار 2.4 ملی گرام سیماگلوٹائیڈ بذریعہ انجکشن لی تھی، ان میں سے دو تہائی کا وزن 20 فیصد تک کم ہوا تھا۔

    اس کا مطلب یہ ہوا کہ مطالعہ شروع ہونے سے پہلے اگر کسی رضاکار کا وزن 200 پونڈ تھا تو 68 ہفتے تک یہ دوا لینے اور صحت بخش معمولات زندگی برقرار رکھنے کے بعد، اس کا وزن 40 پونڈ کم ہو کر 160 پونڈ رہ گیا تھا۔

    ماہرین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جن مریضوں نے دوا روکنے کے بعد بھی صحت بخش معمولات زندگی برقرار رکھے، ان کے وزن میں آئندہ ایک سال تک کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

    یہ کامیابی اتنی غیرمعمولی ہے کہ سیماگلوٹائیڈ تیار کرنے والی یورپی فارماسیوٹیکل کمپنی نووو نورڈسک نے وزن کم کرنے کےلیے اسے علیحدہ سے فروخت کرنے کی اجازت طلب کرلی ہے۔