Tag: راؤانوار

  • چار سو قتل کے بعد راؤانوار عمرہ کرنا چاہتا ہے؟ نقیب اللہ محسود کے والد

    چار سو قتل کے بعد راؤانوار عمرہ کرنا چاہتا ہے؟ نقیب اللہ محسود کے والد

    کراچی : نقیب اللہ محسود کے والد نے مرکزی ملزم راؤانوار کی درخواست مسترد ہونے پر کہا کہ چار سو قتل کے بعد راؤ انوار عمرہ کرناچاہتاہے؟ اس نے ایسا کیا اچھا کام کیا ہے کہ اس کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد ہونے پر مقتول نقیب کے والد نے اطمینان کا اظہار کیا۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود کا کہنا تھا چار سوقتل کے بعد راؤ انوار عمرہ کرناچاہتا ہے؟ اس نے ایسا کیا اچھا کام کیا ہے کہ اس کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، 13 جنوری کو نقیب کی برسی کراچی میں منائیں گے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نےنقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی تھی ، چیف جسٹس نےراؤ انوارکوسہولتوں کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    مزید پڑھیں : نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    واضح رہے گذشتہ سال 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    نوجوان کی ہلاکت کے تین روز بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نقیب کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا گیا تھا، جس کے بعد نقیب اللہ محسود کے والد نے کہا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا اس بات کی گواہی پورا پاکستان دے رہا ہے، آرمی چیف اور وزیر اعظم انصاف دلوائیں۔

  • نقیب محسود مقابلہ جعلی تھا،راؤانوار مرکزی کردار قرار

    نقیب محسود مقابلہ جعلی تھا،راؤانوار مرکزی کردار قرار

    کراچی : نقیب اللہ قتل کے ضمنی چالان میں راؤانوار کو مرکزی کردارقرار دے دیا گیا،عدالت کو بتایا گیا راؤانوارقتل کے وقت جائےوقوعہ پرموجود تھا، نقیب محسودمقابلہ جعلی تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں نقیب اللہ قتل کا ضمنی چالان پیش کیا گیا۔

    عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا ضمنی چالان منظورکرلیا۔

    عدالت کو بتایا نقیب اللہ قتل کا مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار جائے وقوعہ پر موجود تھا،جیو فینسنگ میں راؤ انوار کی موقع پر موجودگی ثابت ہوتی ہے۔

    ضمنی چالان کے مطابق ملزم راؤانوار دو بجکر تینتالیس منٹ پرجائےوقوعہ پرپہنچا، ملزم اہلکار ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔ بادی النظرمیں پولیس مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا۔

    چالان مین کہا گیا کہ راؤانوارملوث نہ ہونے کے ثبوت پیش نہیں کرسکے، ملزم راؤانوار دوران تفتیش ٹال مٹول سے کام لیتے رہے، ملزم راؤ انوار مسلسل حقائق بتانے سے بھی گریز کرتے رہے، راؤ انوار کا جائے وقوعہ پر موجود ہونا جعلی مقابلہ ثابت کرتا ہے۔

    ضمنی چالان کے مطابق مقتولین کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ہلاک کیا گیا، ملزمان کو ایک سے 5فٹ کے فاصلے سے گولیاں ماری گئیں۔

    تفتیش کے مطابق راؤانوارجھوٹے مقابلےکامرکزی کردارہے اور راؤانوار،ڈی ایس پی قمراحمدسمیت12ملزمان گرفتارہیں۔

    اس سے قبل نقیب محسود قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤانواربیمار ی کے باعث ریمانڈ ختم ہونے پرعدالت میں پیش نہ ہوئے، راؤ انوار کی عدم حاضری پر عدالت نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرپیش کرنےکاحکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نقیب محسودکیس، راؤانوار بیمار، عدالت میں پیش نہ ہوئے


    جیل حکام نے دوران سماعت میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ راؤانوار کو بیماری کے سبب عدالت میں پیش نہیں کرسکتے، راؤانوار علیل ہیں، کل ڈاکٹروں نے چیک اپ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ پولیس نے 21 اپریل کو راؤ انوار کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا جہاں عدالت نے انہیں 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

    نقیب اللہ جرگے کے ارکان نے راؤ انوار کی عدالت میں غیر حاضری پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کراچی پولیس کا فٹ افسر ان فٹ کیسے ہوگیا بیماری کا بہانہ نہیں چلے گا راؤانوارکوہتھکڑی نہ لگی توشہربند کر دیں گے۔

    خیال رہے کہ نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا،  رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس ، راؤانوار کا الزامات ماننے سے انکار

    نقیب اللہ قتل کیس ، راؤانوار کا الزامات ماننے سے انکار

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس میں مرکزی ملزم راؤانوار نے الزامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ مقابلے کے دوران میں موقع پر موجود نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے ملزم راؤانوار کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا، جس میں راؤانوار نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو ماننے سے انکارکردیا ہے۔

    راؤ انوارنے اپنے ابتدائی بیان میں کہا کہ نہ مجھے نقیب اللہ کی گرفتاری کا علم تھا نہ ہی میں مقابلے کے دوران موقع پر تھا۔

    بیان میں راؤ انوارکا کہنا تھا کہ میں جتنی دیرمیں گڈاپ سے شاہ لطیف ٹاون پہنچا، مقابلہ ہوچکا تھا، مجھے نہیں پتہ نقیب اللہ شاہ لطیف کیسے پہنچا، مجھے تو شاہ لطیف چوکی کےانچارج علی اکبرملاح نے مقابلے سے متعلق فون کیا اور صرف اتنا بتایا کہ ملزمان کی اطلاع ہے۔

    ذرائع کے مطابق نقیب اللہ کیس میں تحقیقاتی کمیٹی روازنہ کی بنیاد پر میٹنگزکررہی ہے اور گواہوں اور گرفتاراہلکاروں سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔


    مزید پڑھیں : نقیب اللہ کیس ، راؤانوار 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


    یاد رہے کہ 21 مارچ کو راؤانوار نقیب اللہ کیس کی سماعت میں اچانک پیش ہوگئے تھے، جس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر انھیں گرفتار کر لیا گیاتھا اور نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

    جہاں کراچی کی انسداددہشتگردی عدالت نے نقیب اللہ کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • راؤانوار کو مقررہ وقت کے اندرعدالت میں پیش کریں گے، ثناء اللہ عباسی

    راؤانوار کو مقررہ وقت کے اندرعدالت میں پیش کریں گے، ثناء اللہ عباسی

    کراچی : ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی نے کہا ہے کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ راؤانوار کو مقررہ وقت میں گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کردیں، سپریم کورٹ کے تمام احکامات کو ہمیشہ پورا کیا گیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، ثناءاللہ عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ہم نے آج راؤ انوار اور انتظار قتل کیس سے متعلق سی ٹی ڈی کا اہم اجلاس منعقد کیا تھا۔

    اجلاس میں حساس اداروں سمیت دیگر سے باہمی تعلقات مزید بہتر کرنے کیلئے بات ہوئی ہے، کسی بھی ایک کیس سے دیگر اداروں سے معاملات خراب نہیں ہونے چاہئے، ہماری پوری کوشش ہے کہ سپریم کورٹ کے ہر اقدام اور فیصلے کو پورا کیا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آج تک سپریم کورٹ کا کوئی ایسا حکم نہیں ہے جسے پورا نہ کیا گیا ہو، اجلاس پر بہت سے دیگر التواء میں موجود کیسز پر بھی بات ہوئی۔

    ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ قیاس آرائیوں پر میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتا، انتظار قتل کیس میرٹ پر حل ہوگا، آئی او اور ایس پی کو حکم دیا ہے کہ انتظار کیس کی تفتیش بالکل میرٹ پر کی جائے، تفتیش کا کسی بھی کیس میں اہم کردار ہوتا ہے، جے آئی ٹی ہو نہ ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

    ایک سوال کے جواب میں ثناءاللہ عباسی کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں گے۔

  • راوٴانوارکےحق میں بہترہےوہ خودگرفتاری دیں‘ آئی جی سندھ

    راوٴانوارکےحق میں بہترہےوہ خودگرفتاری دیں‘ آئی جی سندھ

    کراچی : آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ راؤانوارکا معلوم ہوتا کہ کہاں ہیں توخود گرفتارکرلیتا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ راؤ انوار کے حق میں بہتر ہے کہ وہ خود گرفتاری دیں۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کےحق میں بہتر ہے کہ وہ عدالت میں گرفتاری دیں۔

    اے ڈی خواجہ نےایک سوال کے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ تین روز میں راؤ انوار کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے جس کے لیے ہرممکن کوشش کریں گے۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ راؤانوار کہاں ہیں تو پہلے ہی پکڑ کرلےآتا۔ انہوں نے کہا کہ
    راؤ انوار کو چاہیے کہ وہ عدالتوں کا سامنا اور قانون کا احترام کریں۔


    نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤانوارکو3 دن میں گرفتارکرنےکا حکم


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔