Tag: راؤ انوار

  • سازش کے تحت جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا، راؤ انوار

    سازش کے تحت جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا، راؤ انوار

    کراچی : نقیب اللہ محسود قتل کیس میں عدالت سے بری ہونے والے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا ہے کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت مجھے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راؤ انوار نے کہا کہ ایک سال کی سروس کلیم کروں گا اگر موقع دیا گیا تو دوبارہ ملک و قوم کی خدمت کیلئے حاضر ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں جھوٹے اور من گھڑت الزامات کو ثابت نہیں کیا جاسکا، بلیک میلرز کو جھوٹے الزامات لگا کر میڈیا کی توجہ حاصل کرنا تھی۔

    راؤ انوار نے کہا کہ من گھڑت پریس کانفرنسز اور مظاہروں سے کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی،
    بلیک میلرز کے پاس اگر کوئی ثبوت ہوتا تو وہ عدالت میں پیش کرتے، ایک بلیک میلر گروپ اپنے ذاتی مفادات کیلئے لوگوں کو بلیک میل کرتا ہے۔

    قبل ازیں نقیب اللہ محسود قتل کیس میں بری ہونے کے بعد عدالت سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راؤ انوار کا کہنا تھا کہ آج ایک جھوٹے کیس کا انجام ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس مقابلے میں جس کو گولی لگی وہ ایک اشتہاری ملزم تھا، مقتول کا نام نسیم اللہ تھا لیکن اس کا غلط فوٹو میڈیا پر چلوایا گیا۔

    مزید پڑھیں : نقیب اللہ قتل کیس میں مرکزی ملزم راؤ انوار سمیت تمام ملزمان بری

    ان کا کہنا تھا اس جھوٹے کیس میں 25 لوگوں کو نامزد کیا گیا، میرے ساتھ اور کراچی شہر کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی لیکن آج اللہ نے اور جج نے میرے ساتھ انصاف کیا۔

  • نقیب اللہ قتل کیس : مرکزی ملزم راؤ انوار سمیت تمام ملزمان بری

    کراچی : انسداد دہشت گردی نے نقیب اللہ قتل کیس میں مرکزی ملزم راؤ انوار سمیت تمام ملزمان بری کردیا اور کہا پراسیکیوشن ملزمان کیخلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ، راؤانوار سمیت دیگر ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    اس موقع پر جوڈیشل کمپلیکس جیل میں سیکیورٹی کے سخت انتطامات کئے گئے جبکہ غیرمتعلقہ افراد، میڈیا نمائندوں کی عدالتی احاطے میں داخلے پر پابندی ہے۔

    عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم راؤ انوار سمیت تمام ملزمان بری کردیا اور کہا پراسیکیوشن ملزمان کیخلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
    .
    اس سے قبل نقیب اللہ قتل کیس میں مدعی مقدمہ نے ملزمان کی ضمانت خارج کرنےسےمتعلق درخواست واپس لےلی تھی، جس پر عدالت نے کیس خارج کردیا تھا، نقیب اللہ کے مرحوم والد نےاے ٹی سی کےفیصلے کوسندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    یاد رہے جنوری 2019 کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔

    مقدمے میں استغاثہ کے 51 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے، مقدمے میں سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت 18 پولیس اہلکار نامزد تھے۔

    جے آئی ٹی نے پولیس مقابلے کا دعویٰ جھوٹا قرار دیا تھا ، ملزمان پر 25 مارچ 2018 کو فرد جرم عائد ہوئی تھی اور مقدمے کے مدعی نقیب اللہ کے والد انتقال کر چکے ہیں۔

  • راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست خارج

    راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق ایس ایس پی راؤانوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے متعلقہ فورم سے رجوع کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق ایس ایس پی راؤانوار کے خلاف 444 ماورائے عدالت قتل کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    وکیل راؤانوار نے کہا راؤانوار کا کیس ٹرائل کورٹ میں زیرالتوا ہے اور ٹرائل کورٹ نے راؤانوار کو ضمانت دے رکھی ہے ، وہ ہر پیشی پرپیش ہورہے ہیں
    لہذا ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    عدالت نے راؤانوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے درخواست خارج کردی اور کہا ای سی ایل سےنام نکالنے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے کہنے پر تاحکم ثانی نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ، کوئی ریلیف لینا ہو تو نئی درخواست دائر کریں۔

    یاد رہے جنوری 2019 کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔

  • راؤ انوار نے اربوں روپوں کے اثاثے کیسے بنائے؟ نیب کا بڑا قدم

    راؤ انوار نے اربوں روپوں کے اثاثے کیسے بنائے؟ نیب کا بڑا قدم

    کراچی: سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے اربوں روپوں کے اثاثے کیسے بنائے؟ نیب نے ان کے خلاف جاری انکوائری کو تحقیقات میں بدلنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج نیب کراچی ریجنل بورڈ کا اجلاس ہوا، جس میں 3 انکوائریز کو تفتیش میں تبدیل کرنے کی سفارش منظور کی گئی، جب کہ ایک انکوائری کو تحقیقات میں بدلنے کی منظوری دی گئی۔

    نیب نے سابق ایس ایس پی راؤ انوار کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی، 9 بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کی بھی منظوری دی گئی، ان تمام کیسز میں اربوں روپے کی رقم خورد برد کی گئی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے جمع کرنے کا الزام ہے، نیب نے اس الزام کو تحقیقات میں تبدیل کرنے کی منظوری دی، ریکارڈ کے مطابق ملزم نے اربوں روپے سے زائد کے اثاثے جمع کیے۔

    دوسری طرف اجلاس میں این آئی سی وی ڈی افسران اور دیگر کے خلاف انکوائری تحقیقات میں تبدیلی کی سفارش سامنے آئی، جس میں کہا گیا کہ اس کیس میں غیر قانونی تقرریوں اور کروڑوں کے غیر قانونی الاؤنس دیے گئے ہیں، افسران، عہدے داروں نے طبی آلات کی خریداری میں بے ضابطگیاں کیں۔

    نیب کے مطابق ڈاکٹر احسان اور شاہد یوسف کے خلاف انکوائری تحقیقات میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے، ان ملزمان نے کرپشن کے ذریعے خزانے کو 325 کروڑ کا نقصان پہنچایا۔

  • ای سی ایل سے نام نکالنے کا کیس، راؤ انوار کی سماعت جمعہ کو مقرر کرنے کی استدعا مسترد

    ای سی ایل سے نام نکالنے کا کیس، راؤ انوار کی سماعت جمعہ کو مقرر کرنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی نظرثانی درخواست پر سماعت جمعہ کو مقرر کر نے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ای سی ایل سے نام نکلوانا ہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں بینچ نے راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی نظرثانی درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت مخالف وکیل کی جانب سے کیس ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔

    وکیل نے کہاکہ بیماری کے باعث دلائل دینا ممکن نہیں، کیس ملتوی کیا جائے، راؤ انوار کے وکیل نے مقدمہ جمعہ کو مقرر کرنے کی استدعا کی ، جس پر عدالت نے کیس جمعہ کو مقرر کرنے کی راؤ انوار کی استدعا مسترد کر دی۔

    جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ممکن ہے اس کیس کی سماعت طویل ہو جائے، جمعہ کے دن طویل کیس نہیں سنتے، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا سپریم کورٹ میں آپکو کیا جلدی ہے؟ ای سی ایل سے نام نکلوانا ہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔

    وکیل نے کہا کہ راؤ انوار کا نام سپریم کورٹ کے حکم پر ای سی ایل میں ڈالا گیا، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ٹرائل کورٹ نہیں جا سکتا، جس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ دو ہفتے تک کیس دوبارہ مقرر ہو جائے گا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نےنقیب قتل کیس کے ملزم راؤ انوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد کردی تھی، چیف جسٹس نے راؤ انوارکوسہولتوں کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا ؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    واضح رہے گذشتہ سال 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

  • بلاول کی جماعت نے کراچی کو عزیر بلوچوں اور راؤ انواروں کے رحم و کرم پر چھوڑا: مراد سعید کا ردِ عمل

    بلاول کی جماعت نے کراچی کو عزیر بلوچوں اور راؤ انواروں کے رحم و کرم پر چھوڑا: مراد سعید کا ردِ عمل

    اسلام آباد: وفاقی وزیر مراد سعید نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کی تقریر پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول کے والد نے مزدوروں کے حقوق چھین کر جعلی اکاؤنٹس کا جال بُنا۔

    تفصیلات کے مطابق مواصلات کے وزیر مراد سعید نے بلاول بھٹو کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلاول کی جماعت نے کراچی کو عزیر بلوچوں اور راؤ انواروں کے رحم و کرم پر چھوڑا۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ غریب کے پاس پی پی نے چھوڑا ہی کیا ہے جو اَب وہ غریب کے حقوق چھینے جانے کے نعرے لگا رہے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ مال حرام بچانے کے لیے سندھ اور پنجاب کی لکیریں کھینچنا شرم ناک عمل ہے، جونیئر زرداری فکر نہ کریں، پنجاب میں بھی بھل صفائی جاری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  رمضان کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کریں گے: بلاول بھٹو

    پی ٹی آئی رہنما نے ن لیگی رہنماؤں پر بھی تنقید کی، کہا انھوں نے پنجاب کو اپنی چرا گاہ بنایا، اب وہ بد ہضمی کا شکار ہیں ہو چکے تو معالج تلاش کر رہے ہیں۔

    مراد سعید نے کہا کہ جس نے بھی قومی خزانے پر ہاتھ صاف کیے اسے کٹہرے میں آنا ہوگا، سندھ اور نہ ہی پنجاب کے لٹیروں کو کوئی رعایت ملے گی۔

    واضح رہے کہ آج کراچی میں قائد آباد میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار بھٹو نے روٹی کپڑا اور مکان کا وعدہ کیا تھا، افسوس نئے پاکستان میں مزدور اور غریبوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آج مزدور اور غریبوں کا حق چھینا جا رہا ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

  • نقیب اللہ قتل کیس: ملزم راؤ انوارعدالت میں پیش نہ ہوئے

    نقیب اللہ قتل کیس: ملزم راؤ انوارعدالت میں پیش نہ ہوئے

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں ملزمان کے وکلا کو 14مئی کوہرصورت دلائل دینے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منسوخہ کی درخواست پر سماعت کی۔

    سابق ایس ایس پی ملیرملزم راؤانوارعدالت میں پیش نہ ہوئے، ملزم پولیس اہلکارخضر حیات کے وکیل بھی پیش نہیں ہوئے۔

    مدعی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی طرف سے گواہوں کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، ملزمان کی جانب سے گواہوں کی جان کو خطرہ ہے، راؤ انوار اور دیگر کی ضمانتیں منسوخ کرکے جیل بھیجا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ملزمان کے وکلا کو آخری مہلت دیتے ہوئے 14 مئی کو ہرصورت دلائل دینے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے کہ مقتول نقیب اللہ کے والد نے راؤ انوار و دیگر کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے درخواست دائر کررکھی ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے راؤ انوار ودیگر کی ضمانتیں منظور کی ہیں۔

    نقیب اللہ اورساتھیوں کا قتل ماورائےعدالت قرار

    یاد رہے گزشتہ برس 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

  • نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پرفرد جرم عائد

    نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پرفرد جرم عائد

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کے دوران سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    عدالت نے 11 اپریل کو کیس کے گواہان کو طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرمدعی مقدمہ اور عینی شاہدین کا بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ کو بھی طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں افسران سمیت 13 پولیس اہلکار عدالتی ریمانڈ پرجیل میں ہیں جبکہ راؤ انوار اور ڈی ایس پی قمرسمیت 5 ملزمان ضمانت پر ہیں۔

    نقیب اللہ اورساتھیوں کا قتل ماورائےعدالت قرار

    یاد رہے گزشتہ برس 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

  • نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےنقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی، چیف جسٹس نےراؤ انوارکوسہولتوں کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں راؤانوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نےراؤ انوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی۔

    وکیل صفائی کے دلائل پر چیف جسٹس نے کہا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ٹھیک ہے وہ ضمانت پررہیں مگر پاسپورٹ اسے کیوں دیا گیا؟ راؤ انوار باہر جانے کی بات کر رہاہےاس کاتو پاسپورٹ ضبط ہوناچاہیے، جس پر وکیل راؤ انوار نے کہا اس کا پاسپورٹ پہلے ہی اتھارٹیز کے پاس موجود ہے۔

    وکیل صفائی نے جب یہ کہا کہ راؤ انوار کی فیملی ملک سے باہر مقیم ہے، تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے یہاں سے کمایاہوا پیسہ باہر منتقل کرنا چاہتا ہوگا، گھر والوں سے کہیں وہ یہاں آکر راؤانوارسےمل لیں، ہم اس کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالتے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح ہم نے راؤ انوار کو پکڑوایا ہے ہمیں معلوم ہے۔آپ کو پتہ ہے وہ کتنے دن مفرور رہا؟ آپ کو پتہ ہے وہ کتنے دن مفرور رہا؟ ہم اس کو کیسے لائے ہیں ہمیں اندازہ ہے، جائیں ہم آپ کی درخواست منظور نہیں کررہے۔

    چیف جسٹس نے راؤ انوار کو سہولتیں فراہم کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا پہلے کیوں نہ بتایا راؤانوار سےخصوصی برتاؤکیا جارہا ہے، راؤانوارریاست کے لیےاتنا اہم ہے کہ خصوصی سلوک کیا جائے ؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں، اب باہر جانا چاہتا ہے۔

    یاد رہے 28 دسمبر کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر کی تھی، جس میں نام ای سی ایل سے نکالنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ ان کے خلاف قتل کے مقدمے میں ٹرائل سست روی کا شکار ہے اور مستقبل قریب میں فیصلے کا کوئی امکان نہیں اس لئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات جاری کئے جائیں تاکہ وہ بیرون ملک اپنے بچوں سے ملاقات کے لئے جاسکے۔

    واضح رہے گذشتہ سال 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

  • راؤ انوار کا محرم کے بعد اہم پریس کانفرنس کرنے کا عندیہ

    راؤ انوار کا محرم کے بعد اہم پریس کانفرنس کرنے کا عندیہ

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی کردار اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے محرم کے بعد اہم پریس کانفرنس کاعندیہ دے دیا اور کہا کہ جے آئی ٹی میں میرا فون نمبر تک غلط درج کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے کہا کہ محرم کےبعد اہم پریس کانفرنس کروں گا، 5اعلیٰ افسران بھی جے آئی ٹی میں تفتیش صحیح نہیں کرسکے۔

    راؤ انوار کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں میرافون نمبرتک غلط درج کیا گیا، 21 مارچ کو سپریم کورٹ میں پیش ہوا، میرا نمبر کراچی میں چل رہا تھا، یہ نمبر جب کراچی میں چل رہا تھا تو کسی کو کیوں نہیں پکڑا گیا۔

    اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی، عدالت نے مفرور ملزمان سابق ایس ایچ اوامان اللہ ، شعیب شوٹر سمیت12ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 3 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    سماعت میں تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹ جمع کرائی ، رپورٹ میں کہا کہ مفرور ملزمان سابق ایس ایچ او امان اللہ ، شعیب عرف شوٹر سمیت دیگر روپوش ہیں،کوشش کررہے گرفتار کرلیا جائے۔

    یاد رہے نقیب اللہ قتل میں مبینہ طور پر ملوث مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔