Tag: راؤ انوار

  • راؤانوار کی ضمانت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    راؤانوار کی ضمانت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں ضمانت کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کے والد نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں ضمانت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    مقتول نقیب اللہ کے والد نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ملزم راؤ انوار کو ضمانت دینے سے مقدمات پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ملزم کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں اور گرفتار کرکے شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور ملزم راؤ انوار کو گرفتارکرکے جیل منتقل کیا جائے۔

    نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار ضمانت پر رہا

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 21 جولائی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو مقدمات میں راؤ انور کے ریلیز آرڈر جاری کیے تھے جس پرعمل درآمد کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم راؤ انوار کی ایک ضمانت 10 جولائی کو اور دوسری 20 جولائی کو منظور کی تھی۔

    ملزم راؤ انوار کی جانب سے 10،10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے راؤ انوار کی رہائی کے احکامات پردستخط کیے تھے۔

  • راؤ انوار کی دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت منظور

    راؤ انوار کی دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت منظور

    کراچی :  انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ملزم راو انوار کی دھماکہ خیز مواد اور غیرقانونی اسلحہ برآمدگی کیس میں بھی ضمانت منظور کرلی اور ساتھ ہی 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    راؤ انوار کی جانب سے 5،5 لاکھ روپے کے ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹس پیش کیے گئے، جس کی تصدیق کیلئے متعلقہ اداروں کو خط لکھ دیا گیا۔

    نقیب اللہ کے والد محمد خان کے وکیل نے اے ٹی سی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

    یاد رہے کہ 10 جولائی کو ملزم راو انوار کی ایک مقدمے میں پہلے ہی ضمانت ہو چکی ہے۔


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ محسود قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور


    راؤانوار کی جانب سے عدالت سے ضمانت کی درخواست کی گئی تھی، جس میں سابق ایس ایس پی ملیرکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جب نقیب اللہ کا قتل ہوا تو وہ جائے وقوعہ پرموجود نہیں تھے، کیس کے چالان جے آئی ٹی اور جیو فینسنگ رپورٹ میں تضاد ہے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • آج ثابت ہوگیا میں بے قصور ہوں ، وقت آنے پر سب بتاؤں گا کس نے مجھے پھنسایا، راؤانوار

    آج ثابت ہوگیا میں بے قصور ہوں ، وقت آنے پر سب بتاؤں گا کس نے مجھے پھنسایا، راؤانوار

    کراچی: سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار کا کہنا ہے کہ آج ثابت ہو گیا میں بے قصور ہوں ، وقت آنے پر سب بتاؤں گا کس نے مجھے پھنسایا، جائے وقوع پر نہیں تھا ، ضمانت ملنے پر اللہ کا شکر گزار ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے نقیب اللہ کیس میں ضمانت منظور ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ثابت ہو گیا میں بے قصور ہوں ، مجھے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمے میں ڈالا گیا، مقدمے میں نقیب کو پکڑنے اور مارنے والوں کا ذکر نہیں۔

    راؤانوار کا کہنا تھا کہ جائےوقوع پر نہیں تھا ،ضمانت ملنے پر اللہ کا شکر گزار ہوں، 99 گواہوں میں سے کسی نے میرا نام نہیں لیا ، کیس خراب کیا گیا اصل ملزمان بھی بچ جائیں گے۔

    سابق ایس ایس پی ملیر نے کہا کہ استغاثہ یہ معلوم نہیں کرسکا نقیب اللہ کو کب گرفتار کیا گیا ، بڑے واقعے پر آئی جی سندھ بھی پریس کانفرنس کرتا ہے، وقت آنے پر سب بتاؤں گا کس نے مجھے پھنسایا۔


    مزید پڑھیں  : نقیب اللہ محسود قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور


    اس سے قبل کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور کرلی گئی اور 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ نہ میں نے نقیب اللہ کو پکڑوایا، نہ مارا سب ریکارڈ موجود ہے، پروفیشنل جیلسی کی وجہ سے مجھ پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا، جے آئی ٹی میں میرا فون نمبر بھی غلط ڈالا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر دو خود کش حملے ہو چکے ہیں، میرے گھر کو سب جیل قرار دینا فیور نہیں، ایک شخص نے میرے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کی، جسے بعد میں گرفتار کیا گیا، مجھے ہر تنظیم کے دہشتگرد نے دھمکی دی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ محسود قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور

    نقیب اللہ محسود قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور

    کراچی : نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور کرلی گئی اور 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار راؤانوار کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار اور دیگرملزموں کوعدالت میں پیش کیا گیا۔

    انسداد دہشتگردی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیرراﺅ انوار کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور ملزم کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ 5 جولائی کو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت میں راؤ انوار کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ راؤانوار کی جانب سے عدالت سے ضمانت کی درخواست کی گئی تھی، جس میں سابق ایس ایس پی ملیرکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جب نقیب اللہ کا قتل ہوا تو وہ جائے وقوعہ پرموجود نہیں تھے، کیس کے چالان جے آئی ٹی اور جیو فینسنگ رپورٹ میں تضاد ہے۔


    مزید پڑھیں : نقیب اللہ قتل کیس: ملزم راؤانوارنےضمانت کےلیےدرخواست دائر کردی


    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے کیس کی تحقیقات ٹھیک سے نہیں کی گئی لہذا کیس میں ضمانت منظور کی جائے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک  وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا،  رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • راؤ انوار کو پھانسی دو، نقیب کے لواحقین کا مطالبہ

    راؤ انوار کو پھانسی دو، نقیب کے لواحقین کا مطالبہ

    کراچی : مبینہ جعلی مقابلے کاشکار بننے والے نقیب کے لواحقین اور جرگہ عمائدین نےسندھ ہائی کورٹ کےباہر احتجاج کرتے ہوئے راؤانوارکی پھانسی مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے باہر نقیب اللہ محسود کے لواحقین اور جرگہ عمائدین نے احتجاج کیا، جرگہ منتظمین نے سندھ حکومت پر راؤانوار کی مدد کا الزام لگاتے ہوئے کہا جن کا یہ بہادر بچہ ہے، وہ ہمارے بچوں کا قاتل ہے۔

    پلے کارڈزاور بینرز اٹھائے مظاہرین نے راؤ انوار اور سندھ حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔

    نقیب کے اہلخانہ نے راؤانوارکو پھانسی دیتے اور قتل میں ملوث شعیب شوٹراور دیگر کی گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا۔

    دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو سب جیل میں رکھنے کا معاملہ پر نقیب اللہ کے والد محمد خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل درخواست گزار فصیل صدیقی نے موقف اختیار کیا ہے کہ راو انوار کو گھر میں سب جیل بنا کر رکھا گیا ہے، جو غیر قانونی ہے،محکمہ داخلہ نے بغیر کسی نوٹیفیکیشن کے راؤ انواز کو اس کے گھر میں رکھا ہوا ہے، راو انوار اپنے گھر میں موجود ہے پھر بھی انہیں مزید سہولیات چاہیے۔

    فصیل صدیقی نے مزید کہا کہ راؤ انوار کیس کے گواہوں کو حراساں کر رہا ہے،وہ معصوم شہریوں کا قاتل ہے، لہذا راؤ انوار کے گھر سب جیل قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور ملزم کو جیل منتقل کیا جائے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین کے وکلا کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید کاروائی 29 جون تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود کا کہنا تھا کہ کہ وہ نہ نقیب کو بھول سکتے ہیں اور نہ اس کے خون کا سودا کرسکتے ہیں، اگر راؤ انوار طاقت ور ہے تو میں بھی محنت کش ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پروفیشنل جیلسی کی وجہ سے میرے خلاف کارروائی کرائی گئی، راؤ انوار

    پروفیشنل جیلسی کی وجہ سے میرے خلاف کارروائی کرائی گئی، راؤ انوار

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ نہ میں نے نقیب اللہ کو پکڑوایا، نہ مارا سب ریکارڈ موجود ہے، پ پروفیشنل جیلسی کی وجہ سے مجھ پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کی انسداد دہشتگردی عدالت میں سماعت ہوئی ، گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو دس دیگر ملزمان کے ساتھ انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    انسداد دہشتگردی عدالت نے مقتول کے وکلا کو دلائل کیلئے آخری مہلت دے دی اور کہا کہ آئندہ سماعت پر مقتول کے وکلا حاظر نہیں ہوئے تو ضمانت پر قانون کے مطابق فیصلہ کر دیں گے۔

    راؤ انوار آئی جی تبدیل ہوتے ہی اپنی پولیس پر پھٹ پڑے اور کہا کہ پولیس نے ذاتی گروپنگ کی وجہ سے مجھ پر قتل کا مقدمہ درج کیا، میرے خلاف نقیب اللہ قتل کیس میں بھی شواہد موجود نہیں ہیں۔

    سابق ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ پروفیشنل جیلسی کی وجہ سے میرے خلاف کارروائی کرائی گئی، جے آئی ٹی میں میرا فون نمبر بھی غلط ڈالا گیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ مجھ پر دو خود کش حملے ہو چکے ہیں، میرے گھر کو سب جیل قرار دینا فیور نہیں، ایک شخص نے میرے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کی، جسے بعد میں گرفتار کیا گیا، مجھے ہر تنظیم کے دہشتگرد نے دھمکی دی ہے۔

    راؤ انوار کا کہنا تھا کہ مجھے غلط مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے ، نہ میں نے نقیب اللہ کو پکڑوایا، نہ مارا، ریکارڈ موجود ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس، ملزم راؤ انوار کو جیل میں بی کلاس دینے کی درخواست منظور

    نقیب اللہ قتل کیس، ملزم راؤ انوار کو جیل میں بی کلاس دینے کی درخواست منظور

    کراچی : انسداد دہشتگردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس میں جیل میں ملزم راؤ انوار کو بی کلاس دینے کی درخواست منظور کرلی، عدالت کا کہنا تھا کہ سب جیل کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے، فیصلہ آتے ہی عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ملزم راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت میں کیس کے تفتیشی افسر ایس ایس پی سینٹرل ڈاکٹر رضوان بھی پیش ہوئے جبکہ ملزم راؤ انوار کو بھی پیش کیا گیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کے گھر کو سب جیل بنانے سے متعلق درخواست کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ نے محفوظ کیا ہوا ہے، عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد ہی عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔

    عدالت نے ملزم راؤ انوار کی جانب سے جیل میں بی کلاس دینے کیلئے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت چودہ جون تک کیلئے ملتوی کردی۔

    گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں نامز سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  نقیب کونہ بھولاجاسکتا ہےاورنہ اس کےخون کا سودا کرسکتے ہیں‘ والد نقیب اللہ


    واضح رہے کہ ملزم راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے کیخلاف نقیب اللہ محسود کے والد خان محمد کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی کہ راؤ انوار قاتل ہے، اسے جیل منتقل کیا جائے، راؤ انوار کو سب جیل قرار دینا غیر قانونی ہے اور محکمہ داخلہ کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیا تھا۔

    عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نقیب اللہ کے والد نے کہنا تھا کہ وہ نہ نقیب کو بھول سکتے ہیں اور نہ اس کے خون کا سودا کرسکتے ہیں، اگر راؤ انوار طاقت ور ہے تو میں بھی محنت کش ہوں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر جواب طلب

    راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر جواب طلب

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں نامز سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں راوٴ انوار کے سب جیل قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت میں عدالت نے بیس جون سیکریٹری داخلہ کو تحریری جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔

    سماعت میں حکومت کی جانب سے سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے،  چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں یہ بھی بتایا جائے کہ مزید کتنے افراد کو ان کے گھروں میں قید کیا گیا ہے‘۔

    بیرسٹر فیصل صدیقی نے عدالت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار کو سیکیورٹی حکومت نے نہیں دی بلکہ سابق ایس ایس پی کو اُن کی خواہش کے مطابق  انہیں گھر پر رکھا گیا۔

    عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو 20 جون تحریری جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بیس جون کو جواب نہیں آیا تو عدالت یک طرفہ طور پر دستیاب ریکارڈ کی بنیاد پر فیصلہ سنائے گی۔

    واضح رہے کہ نقیب اللہ کے والد نے راوٴ انوار کے گھر کو سب جیل جیل قرار دینے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب کونہ بھولاجاسکتا ہےاورنہ اس کےخون کا سودا کرسکتے ہیں‘ والد نقیب اللہ

    نقیب کونہ بھولاجاسکتا ہےاورنہ اس کےخون کا سودا کرسکتے ہیں‘ والد نقیب اللہ

    کراچی : نقیب اللہ محسود کے والد نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو سب جیل میں قید رکھے جانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کے والد نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ راؤ انوار کو گھر میں سب جیل بنا کر رکھنا غیرقانونی ہے۔

    محمد خان محسود نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ راؤ انوار کو سب جیل میں رکھے جانے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں جیل منتقل کیا جائے گا۔

    بعدازاں عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نقیب اللہ کے والد نے کہا کہ وہ نہ نقیب کو بھول سکتے ہیں اور نہ اس کے خون کا سودا کرسکتے ہیں۔

    نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود نے کہا کہ اگر راؤ انوار طاقت ور ہے تو میں بھی محنت کش ہوں۔

    اس موقع پر گرینڈ جرگہ کے رہنما سیف الرحمان نے کہا کہ آج ہم نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائرکی ہے، درخواست میں راؤ انوار کا گھر سب جیل بنانے کو چیلنج کیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ محسود کے والد کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت نے راؤ انوار کو سب جیل منتقل کرنے سے متعلق اعتراضات اور انہیں بی کلاس کی فراہمی سے متعلق درخواستوں پرسماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 6 جون تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس: ملزم راؤانوارنےضمانت کےلیےدرخواست دائر کردی

    نقیب اللہ قتل کیس: ملزم راؤانوارنےضمانت کےلیےدرخواست دائر کردی

    کراچی: نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے انسداد دہشت گردی عدالت میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار نے اپنے وکیل کے توسط سے ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں سابق ایس ایس پی ملیرکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جب نقیب اللہ کا قتل ہوا تو وہ جائے وقوعہ پرموجود نہیں تھے، کیس کے چالان جے آئی ٹی اور جیو فینسنگ رپورٹ میں تضاد ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے کیس کی تحقیقات ٹھیک سے نہیں کی گئی لہذا کیس میں ضمانت منظور کی جائے۔

    عدالت نے ملزم راؤ انوار کی درخواست پر14 مئی کے لیے سرکاری وکیل دیگرفریقین کو نوٹس جاری کردیے جبکہ نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت بھی اسی روز ہوگی۔

    نقیب اللہ قتل کیس: عدالت نےراؤ انوارکوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 21 اپریل کو انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

    اگر راؤ انورکو ہتھکڑیاں پہنا کر نہ لایا گیا تو پوراملک بند کردیں گے، نقیب اللہ کے اہلخانہ

    بعد ازاں رواں ماہ 2 مئی کو نقیب اللہ کے اہل خانہ نے راؤ نوار کی غیر حاضری پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر راؤ انورکو ہتھکڑیاں پہنا کر نہ لایا گیا تو پورا ملک بند کردیں گے۔

    یاد رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔