Tag: راؤ انوار

  • نقیب محسودکیس، راؤانوار بیمار، عدالت میں پیش نہ ہوئے

    نقیب محسودکیس، راؤانوار بیمار، عدالت میں پیش نہ ہوئے

    کراچی : نقیب محسود قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤانواربیمار ی کے باعث ریمانڈ ختم ہونے پرعدالت میں پیش نہ ہوئے، راؤ انوار کی عدم حاضری پرعدالت نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرپیش کرنےکاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار بیمار پڑگئے، جس کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ ڈی ایس قمر احمد سمیت 11 ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    جیل حکام نے دوران سماعت میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ راؤانوار کو بیماری کے سبب عدالت میں پیش نہیں کرسکتے، راؤانوار علیل ہیں، کل ڈاکٹروں نے چیک اپ کیا ہے۔

    جس پر عدالت نے راؤ انوار کو پیش نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر راو انوار کو ہر صورت پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ ضمنی چالان آج ہی پیش کیا جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے سماعت 14 مئی تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں :  نقیب قتل کیس: جے آئی ٹی نے راؤ انوار کو ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا


    یاد رہے کہ نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا،  رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

    ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس ، مرکزی ملزم راؤ انوار کو آج عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان

    نقیب اللہ قتل کیس ، مرکزی ملزم راؤ انوار کو آج عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو آج عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان ہے، جس کے باعث سندھ ہائیکورٹ اور کلفٹن میں اے ٹی سی کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو آج کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان ہے، سماعت میں راؤ انوار سے تفتیش کیلئے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی اور تفتیشی افسر راؤانوار کی گرفتاری سے متعلق عدالت کوآگاہ بھی کریں گے۔

    جرگہ عمائدین انسداددہشت گردی عدالت پہنچ گئے ہیں ، نقیب اللہ محسود کے وکیل کا کہنا ہے کہ راؤانوار کو آج ریمانڈ کے لئے پیش کیا جائے گا، نئی جےآئی ٹی سے متعلق نقیب کے والد سے بات نہیں ہوئی، نقیب کے والد اور ہم سب عدالت سے مطمئن ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ راؤ انوار سے مقدمے میں مفرور ملزمان تک رسائی کیلئے تفتیش کی جائے گی جبکہ نقیب قتل کیس کا حتمی چالان انسداددہشت گردی عدالت میں جمع ہوچکاہے۔

    خیال رپے کہ سابق ایس ایچ اوامان اللہ مروت سمیت12ملزمان تاحال مفرور ہیں، عدالت نے تمام مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کے احکامات دیے تھے جبکہ مقدمے میں ڈی ایس پی قمراحمد سمیت10ملزمان کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔


    مزید پڑھیں : راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا


    گذشتہ روز سابق ایس ایس پی ملیرراؤانوار کو سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتارکیاگیاتھا اور نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعےاسلام آباد سے کراچی لایا گیا، سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم راؤانوار کو اسلام آبادسے کراچی لائی۔

    دوران سماعت راؤ انوار کے وکیل شمیم رحمٰن نے سابق ایس ایس پی ملیر کی حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی تھی ، جسے سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے بھی حفاظتی ضمانت دی گئی تھی تاہم اب اسے مسترد کیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤ انور کے بینک اکاؤنٹس کو بھی دوبارہ بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ سابق ایس ایس پی ملیر کے بینک اکاؤنٹس بحال کر دیے جائیں تاکہ ان کے بچوں کی روزی روٹی بحال ہو سکے اور جو تنخواہ انہیں جاتی تھی وہ بھی انہیں ملنی چاہیے۔

    سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود کے والد اور ان کے چچا سے راؤ انوار کی زندگی کے لیے مشکلات پیدا نہ کرنے کے حوالے سے تحریری اقرار نامہ بھی طلب کرلیا۔ عدالتِ عظمیٰ نے حکم دیا کہ تحقیقات مکمل ہونے تک راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل رہے گا۔

    چیف جسٹس نے پولیس افسران پر مشتمل نئی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا، جس میں آفتاب پٹھان، ولی اللہ، ڈاکٹر رضوان اور آزاد ذوالفقار شامل ہیں اور نئی جے آئی ٹی کے سربراہ آفتاب پٹھان ہوں گے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب قتل کیس: راؤ انوارسخت حفاظتی حصار میں اسلام آباد سے کراچی منتقل

    نقیب قتل کیس: راؤ انوارسخت حفاظتی حصار میں اسلام آباد سے کراچی منتقل

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتارمرکزی ملزم راؤ انوار کو اسلام آباد سے کراچی منتقل کردیا گیا، ملزم کو نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعےلایا گیا، کراچی ایئر پورٹ پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو اسلام آباد سے سخت سیکیورٹی حصار میں نجی ایئر لائن کی پرواز این ایل 126کےذریعے کراچی روانہ کیا گیا تھا، کراچی پہنچنے پر راؤانوارکو لینےکیلئے سینئر پولیس افسران بھی ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

    ملزم کی آمد سے پہلے دو بکتر بندگاڑیاں ایئرپورٹ پہنچیں تو بم ڈسپوزل اسکواڈ نے پولیس کےہمراہ بکتربند گاڑیوں کی سوئپنگ بھی کی، سوئپنگ کے بعد دونوں بکتربند گاڑیوں کو کلیئرکرکے بند کردیا گیا، راؤ انوار کو ایئر پورٹ سے  ملیر کینٹ تھانے منتقل کیا جائے گا۔

    اس کے علاوہ  چیف جسٹس کی جانب سے نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی 5 رکنی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی آفتاب پٹھان بھی اسی پرواز کے ذریعے کراچی پہنچے۔

    اس سے قبل آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کراچی پہنچ گئے تھے، ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ راؤانوار کی کسٹڈی لی ضرور ہے مگر وہ میرے ساتھ نہیں آئے، راؤانوار کو قانونی ضابطہ کے مطابق پولیس تحویل میں لیا گیا ہے وہ تفتیشی ٹیم کے ساتھ کراچی پہنچیں گے۔

    واضح رہے کہ سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم راؤانوار کو اسلام آبادسے کراچی لائی ہے ،نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم کو آج پیشی کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر احاطہ عدالت سے گرفتار کرکے بینظیر بھٹو انٹر نیشنل ایئر پورٹ پہنچایا گیا تھا۔

    مزید  پڑھیں: راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار

    قبل ازیں نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مطلوب سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عدالت میں پیش ہوئے تو انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکار بھی ان کے ہمراہ تھے، سفید رنگ کی گاڑی راؤ انوار کو سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے تک لائی گئی، عدالت میں پیشی کے موقع پر ملزم نے چہرے پر ماسک لگایا ہوا تھا۔

    راؤ انوار نے عدالت میں کہا کہ میں نے سرینڈر کر دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے کوئی احسان نہیں کیا، اتنے دن کہاں چھپے رہے؟ آپ تو بہادر اور دلیر تھے، آپ کو گرفتار کیا جاتا ہے۔ جس پر ملزم کا کہنا تھا کہ مجھے خطرات تھے جس کا درخواست میں ذکر بھی کیا تھا۔

  • راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا

    راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا

    اسلام آباد: نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔ عدالت کی جانب سے گرفتاری کے حکم کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوجوان نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مطلوب سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عدالت میں پیش ہوگئے۔

    عدالت میں پیشی کے موقع پر انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکار بھی راؤ انوار کے ساتھ تھے۔ سفید رنگ کی گاڑی راؤ انوار کو سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے تک لائی۔ راؤ انوار چہرے پر ماسک لگا کر عدالت پہنچے۔

    پیشی کے موقع پر راؤ انوار نے کہا کہ میں نے عدالت میں سرینڈر کر دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے کوئی احسان نہیں کیا، آپ کو گرفتار کیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ اتنے دن کہاں چھپے رہے آپ تو بہادر اور دلیر تھے۔ راؤ انوار نے کہا کہ مجھے خطرات تھے جس کا درخواست میں ذکر بھی کیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو یقین دہانی کروائی تھی پھر بھی عدالت پر اعتماد نہیں کیا۔ بار بار مہلت دینے کے باوجود آپ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیس سے متعلق نئی جے آئی ٹی بنائیں گے۔ جے آئی ٹی میں کس کو شامل کرنا ہے پہلے مشاورت کریں گے۔

    چیف جسٹس نے جے آئی ٹی میں خفیہ ایجنسی کے نمائندوں کو شامل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ انہوں نے کہا کہ خفیہ ایجنسی کے نمائندوں کا اس قتل کیس سے کیا تعلق ہے۔

    سپریم کورٹ نے پولیس افسران پر مشتمل نئی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں آفتاب پٹھان، ولی اللہ، ڈاکٹر رضوان اور آزاد ذوالفقار شامل ہیں۔ نئی جے آئی ٹی کے سربراہ آفتاب پٹھان ہوں گے۔

    راؤ انوار کا مؤقف تھا کہ میں بے گناہ ہوں مجھے قتل کے کیس میں پھنسایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون مفرور شخص کو کسی قسم کی رعایت نہیں دیتا۔ سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کو راؤ انوار کو سیکیورٹی دینے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم بھی دیا۔ راؤ انوار کا سیلری اور دوسرا اکاؤنٹ عدالتی حکم پر منجمد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار کر کے کراچی منتقل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ عدالت نے کہا کہ راؤ انوار کے راہداری ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔ آئی جی سندھ اور اسلام آباد ذاتی حیثیت میں سیکیورٹی کے ذمہ دار ہیں۔


    مقدمے سے گرفتاری تک

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے کراچی کے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

    پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    انیس جنوری کو چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کراچی میں مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے قتل کا از خود نوٹس لے لیا۔

    تئیس جنوری کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس سے 7 روز میں واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    چھبیس جنوری کو نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کے قتل کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی جس میں مقابلے کو یک طرفہ قرار دیا گیا تھا۔

    ستائیس جنوری کو سپریم کورٹ نے معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے انسپکٹر جنرل (آئی جی ) سندھ اللہ ڈنو خواجہ کو 3 دن کی مہلت دی تھی۔

    یکم فروری کو عدالت نے راؤ انوار کا پیغام میڈیا پر چلانے پر پابندی لگاتے ہوئے ملزم کی تلاش کے لیے ڈی جی ایف آئی اے کو انٹر پول کے ذریعے دنیا بھر کے ایئرپورٹس سے رابطہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تیرہ فروری کو سپریم کورٹ نے راؤ انور کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی جبکہ ان کی گرفتاری عمل میں نہ لانے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں 16 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    سولہ فروری کو راؤ انوار حفاظتی ضمانت کے باوجود عدالت عظمیٰ میں پیش نہیں ہوئے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤ انوار کو عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے خفیہ ایجنسیوں کو ان کی تلاش کا حکم دیا تھا۔

    پانچ مارچ کو عدالت عظمیٰ نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو تلاش کرنے سے متعلق خفیہ ایجنسیوں کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    چودہ مارچ کو راؤ انوار نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر اپنے بینک اکاؤنٹ کھولنے کی استدعا کی تھی۔ وہ اس سے قبل بھی چیف جسٹس کو خط لکھ کر خود کو متعلق خطرات کا ذکر کر چکے تھے جس پر عدالت نے انہیں حفاظتی ضمانت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوارسےمتعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائےگی‘ آئی جی سندھ

    راؤ انوارسےمتعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائےگی‘ آئی جی سندھ

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی سندھ پولیس کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے متعلق رپورٹ پیر تک جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت کو بتایا کہ راؤانوارسے متعلق فوٹیجزمل چکیں، جائزے کے لیے مزید وقت درکارہے۔

    آئی جی سندھ پولیس نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ راؤ انوارکی گرفتاری کے لیے مزید مہلت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے اسفتسار کیا کہ آپ کوکتنی مہلت دی جائے، اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ راؤ انوارسے متعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائے گی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آئی جی سندھ کو پیر تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ قتل کیس کو اسلام آباد میں سنیں گے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اے ایس ایف سے کون آیا ہے جس پر انہیں بتایا گیا کہ اے ایس ایف سے کوئی پیش نہیں ہوا بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔


    نقیب اللہ قتل کیس، راؤ انوار کا ایک اور خط سپریم کورٹ کو موصول


    خیال رہے کہ دو روز قبل نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا ایک اور خط سپریم کورٹ کوموصول ہوا تھا جس میں ملزم نے بینک اکاؤنٹس کھولنے اور میڈیا سے رابطے کی اجازت مانگی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سپریم کورٹ میں سماعت

    نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سپریم کورٹ میں سماعت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب کوئی پیش رفت یا کامیابی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ راؤ انوارابھی تک گرفتارنہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب کوئی پیش رفت یا کامیابی؟ جس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ نقیب اللہ محسود قتل میں ملوث ڈی ایس پی گرفتارہوگیا ہے لیکن راؤ انوارابھی تک گرفتارنہیں ہوا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نےآپ کوتمام سیکیورٹی اداروں کی مدد دی تھی، کیوں گرفتار نہیں ہوا آپ بہتر بتا سکتے ہیں، آپ نے تمام سیکیورٹی اداروں سے کیا معاونت لی۔

    اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ آئی بی کی رپورٹ جمع ہوچکی ہے جس کے مطابق انٹیلی جنس بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم سے رابطے میں ہیں۔

    آئی بی نے مفرور ملزم راؤانوار کی فون کالز کا تکنیکی جائزہ لیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹ میں تو کچھ بھی نہیں، انہوں نے استفسار کیا کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ کہاں ہے؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ اب تک نہیں آئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایس آئی اورایم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں آئی وضاحت پیش کریں۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ راؤ انوار دہری شہریت نہیں رکھتے، چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار بھی اقامہ رکھتے ہیں۔

    اس موقع پر وکیل فیصل صدیقی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ راؤانوارکے بینک اکاؤنٹس منجمد ہوگئے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دیکھتے ہیں مزید کیا احکامات دے سکتے ہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

    سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو وزارت دفاع کے سینئرجوائنٹ سیکریٹری محمد یونس عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں دی گئی؟ ۔

    جوائنٹ سیکریٹری دفاع نے جواب دیا کہ ایک ہفتہ دیا جائےتفصیلی رپورٹ دے دیں گے، عدالت عظمیٰ نے آئی ایس آئی،ایم آئی ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرائیں، ایف آئی اے کل تک رپورٹ جمع کرائے اور ایف سی بھی 10 دن میں تحریری رپورٹ دے۔

    دوسری جانب نقیب اللہ محسود کے وکیل نے کہا کہ راؤانوارکی سی سی ٹی فوٹیج طلب کی جائے، ایسی اطلاعات ہیں راؤ انوار کو کوئی سہولت فراہم کررہا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اے ڈی خواجہ صاحب فوٹیج لیں، ہم تحقیقات کواپنے ہاتھوں میں نہیں لینا چاہتے، ہم فوٹیج کے لیے حکم نہیں دیں گے۔


    نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت، راؤ انوار کا قریبی ساتھی گرفتار


    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 19 فروری کو نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی تھی، پولیس نے راؤ انوار کے قریبی ساتھی سابق ڈی ایس پی قمر احمد کو گرفتار کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیر داخلہ سندھ کا راؤ انوار کو جمعہ کو عدالت میں پیش ہونے کا مشورہ

    وزیر داخلہ سندھ کا راؤ انوار کو جمعہ کو عدالت میں پیش ہونے کا مشورہ

    کراچی: وزیر داخلہ سندھ سہیل انوار سیال نے مفرور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو جمعہ کو عدالت میں پیش ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ راؤ انوار کے پاس واحد حل ہے چیف جسٹس کی ہدایت پر عمل کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا راؤ انوار کو مشورہ ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہوجائیں۔

    انہوں نے کہا کہ راؤ انوار کے پاس واحد حل ہے چیف جسٹس کی ہدایت پر عمل کریں اگر راؤ انوار سمجھتا ہے کہ وہ ملوث نہیں تو عدالت میں ثبوت پیش کرے۔

    انہوں نے کہا کہ معزز چیف جسٹس نے راؤ انوار کی حفاظتی ضمانت کے لیے احکامات دیے۔ راؤ انوار کے پاس جمعے تک کا وقت ہے۔

    یاد رہے کہ نقیب اللہ قتل میں ملوث راؤ انوار نے گزشتہ روز چیف جسٹس کو خط لکھا تھا کہ وہ بے گناہ ہیں۔ وقوع کے وقت وہ موقع پر موجود نہیں تھے، انصاف مظلوم کا حق ہے، آزاد جے آئی ٹی بنا دیں۔

    خط پڑھ کر سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دے دی تھی۔

    چیف جسٹس نے انہیں جمعے کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت بھی کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ تحقیقاتی اداروں پر مشتمل کمیٹی نے رپورٹ دے دی ہے۔ آئی بی نے ملزم کی جگہ ٹریس کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ آئی بی کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ سے لوکیشن ٹریس نہیں ہوسکتی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ہر مرتبہ وقت دیتے ہیں، لگتا ہے راؤ انوار کو ہمیں ہی پکڑنا ہوگا۔ ہمیں بتا دیں راؤ انوار کو کیسے پکڑنا ہے۔

    سماعت میں راؤ انوار کی جانب سے چیف جسٹس کو خط بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ یہ خط راؤ انوار نے لکھا ہے؟

    انہوں نے خط پڑھ کر کہا کہ راؤ انوار کہتے ہیں وہ بے گناہ ہیں۔ وہ موقع پر موجود نہیں تھے، انصاف مظلوم کا حق ہے، آزاد جے آئی ٹی بنا دیں۔

    خط پڑھ کر سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دے دی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار کے لیے جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں، راؤ انوار کو سیکیوٹی فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔ وہ جمعہ کو عدالت میں پیش ہوں، راؤ انوارپولیس سے حفاظتی ضمانت مانگے تو دی جائے۔

    سماعت میں مقتول نقیب اللہ کے والد کا خط بھی کمرہ عدالت میں پڑھ کر سنایا گیا۔ خط میں کہا گیا کہ آئی جی سندھ اب تک راؤ انوار کو کیوں نہ پکڑ سکے۔ راؤ انوار کی عدم گرفتاری کاجواب چاہیئے۔ عوام سے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے مدد مانگی جائے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں نقیب اللہ ازخود نوٹس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوارکی روانگی سے متعلق تمام ایئرلائنز سے تفصیلات طلب

    راؤ انوارکی روانگی سے متعلق تمام ایئرلائنز سے تفصیلات طلب

    کراچی : معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی مبینہ طور پر بیرون ملک فرار ہونے کے معاملے پر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تمام ایئر لائینز سے سفری دستاویز طلب کرلیں، تاحال ملزم کے فرار کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے مبینہ طور پر بیرون ملک فرار کے معاملے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا، جس پر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تمام ایئر لائنز اورچارٹرڈ طیاروں کی سروس حلف نامہ لے لیا۔

    ذرائع کے مطابق راؤ انوار نے اب تک کسی بھی ایئر لائینز سے چارٹرسروس حاصل نہیں کی اور دی جانے والی تاریخوں میں ملزم راؤ انوار بیرون ملک نہیں گیا ہے۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے اے آروائی نیوز کو بتایا کہ تمام ایئرلائنز اور چارٹرڈ طیارہ کمپنیوں سے 15 دن کی سفری دستاویز طلب کی گئی تھیں کہ آیا راؤ انوار نے ان کے طیاروں میں سفر یا چارٹرڈ طیارے کے ذریعے روانہ تو نہیں ہوا ؟

    اس کے علاوہ ساتھ ہی ان کمپنیوں سے حلف نامے بھی طلب کیے گئے تھے، ترجمان کے مطابق پی آئی اے سمیت تمام ایئرلائنز اور چارٹرڈ کمپنیوں نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو حلف نامے جمع کرادیئے ہیں، سول ایوی ایشن اتھارٹی اس معاملے پر حلف نامے اور رپورٹ بنا کر یکم فروری کو سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔

  • راؤ انوار نے میرا جہاز کبھی استعمال نہیں کیا، ملک ریاض

    راؤ انوار نے میرا جہاز کبھی استعمال نہیں کیا، ملک ریاض

    کراچی : چیئرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض نے کہا ہے کہ میں کبھی غیرقانونی کام نہیں کرتا، راؤ انوار نے میرا جہاز کبھی استعمال نہیں کیا، نقیب اللہ میرے بچوں کی طرح ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف ذرائع ابلاغ پر چلنے والی خبروں کے ردعمل میں اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کیا، ملک ریاض نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ مجھے بھی نقیب اللہ محسود کے قتل کا اتناہی دکھ ہےجتنا ان کے والدین اورپاکستانیوں کو ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ میرے بچوں کی طرح ہے، لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہوں، نقیب کیس میں جو بھی قصور وار ہیں قانون کے شکنجے سے بچ نہیں سکتے، ا س کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں کبھی غیرقانونی کام نہیں کرتا نہ اس کا حصہ بنتا ہوں، جوجہاز میری ملکیت ہیں8سال سے انہیں کبھی راؤانوار نےاستعمال نہیں کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2،3 ہفتےسے علاج کیلئے ملک سے باہرہوں، میں نے آج تک ایسا کوئی بھی کام نہیں کیا جو ملک کےخلاف یا غیرقانونی ہو، اس کے علاوہ بحریہ ٹاؤن بھی کبھی غیرقانونی کاموں کاحصہ کبھی نہیں بنا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔