Tag: راؤ انوار

  • راؤ انوارکے سرکی قیمت مقررکرنے والا ملزم راولپنڈی سے گرفتار

    راؤ انوارکے سرکی قیمت مقررکرنے والا ملزم راولپنڈی سے گرفتار

    کراچی / راولپنڈی : راؤ انوار کے سر کی قیمت کا اعلان کرنے والا ملزم گرفتار کرلیا گیا، ملزم سلیم جعفر کو آج راولپنڈی سے کراچی لایا جائے گا، معطل ایس ایس پی ملیر کی گرفتاری کیلئے سپریم کورٹ کی دی جانے والی مہلت بھی ختم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق انکاؤنٹراسپیشلسٹ اورجعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود سمیت چار افراد کے قتل میں ملوث ملزم راؤ انوار کے سر کی قیمت مقرر کرنے والے شخص سلیم جعفر کو گرفتار کرلیا گیا۔

    ملزم راولپنڈی کا رہائشی ہے، اس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر راؤ انوار کے سر کی قیمت پچاس لاکھ روپے مقرر کی تھی، سندھ پولیس نے راولپنڈی پولیس کی مدد سے ملزم سلیم جعفر کو گرفتار کیا۔

    ملزم کو آج راولپنڈی سے کراچی لایا جائے گا، سلیم جعفر کے غیرقانونی اعلان پر کراچی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سلیم جعفر کو آج صبح راولپنڈی کی ماتحت عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود از خود نوٹس کیس سماعت کے موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی توجہ اس ویڈیو کی جانب مبذول کرائی تھی اور سوال کیا تھا کہ کیا انہوں نے سوشل میڈیا پر وائرل یہ ویڈیو دیکھی ہے؟ مائیک پر آئیں اور سب کو بتائیں کہ وہ کیا ہے۔

    جس کے بعد پولیس کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لے کرکارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کے لیے ایس ایس پی ذوالفقار مہر کی سربراہی میں ایس ایس پی عابد قائم خانی، ڈی ایس پی ازل نور، انسپکٹر راجہ مسعود اور دیگر پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی۔

    راؤ انوارکی گرفتاری، سپریم کورٹ کی دی گئی مہلت ختم

    واضح رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوارکی گرفتاری کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے  دی گئی تین دن کی مہلت آج رات بارہ بجے ختم ہوگئی ہےلیکن تاحال قانون کے لمبے ہاتھ معطل ایس ایس پی ملیر تک نہ پہنچ سکے۔

    سابق ایس ایس پی کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا، راؤ انوار کی عہدے سے معطلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

  • راؤ انوار معطل، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا

    راؤ انوار معطل، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا

    کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ اور دیگر بے گناہ افراد کو جعلی پولیس مقابلے میں نشانہ بنانے والے رائو انوار کو صوبائی حکومت نے معطل کر دیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر کے ساتھ حکومت نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کو بھی معطل کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ پولیس کی جانب سے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی تمام تر کوششیں بے سود ہوئی ہیں، جب کہ سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے میں ایک دن کا وقت رہ گیا ہے۔

    راؤ انوار کی گرفتاری ،سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے میں 1 دن باقی

     آئی جی سندھ نے راؤ انوار کی گرفتاری میں مدد کیلئے ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی چیف کے نام خط لکھا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے ملزم راؤ انوار ملک سے فرار ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ تکنیکی اور انٹیلی جنس بنیادوں پر سندھ پولیس کی مدد کی جائے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے الزام میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل نقیب اللہ محسود قتل کیس میں‌ پولیس نے ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کی تھی، انکوائری کمیٹی نے ایس ایس پی راؤانوار کو جعلی مقابلےمیں ملوث قرار دیا تھا۔

    اب سندھ حکومت نے اعلامیے جاری کیا ہے، جس کے مطابق حکومت سندھ نے رائو انوار اور ملک الطاف دونوں کو معطل کر دیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤانوارسمیت13پولیس افسران واہلکاروں کےایئرپورٹ سیکیورٹی پاسزمنسوخ

    راؤانوارسمیت13پولیس افسران واہلکاروں کےایئرپورٹ سیکیورٹی پاسزمنسوخ

    کراچی : ایئرپورٹ حکام نے سابق ایس ایس پی ملیرراؤ انوار سمیت 13 افسران و اہلکاروں کے ایئرپورٹ سیکیورٹی پاسز منسوخ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود قتل کیس میں ملوث معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور اس کی ٹیم کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا۔

    راؤ انوار اور ان کی ٹیم کے ارکان کی فرارکی کوشش ناکام بنانے کے لیے کراچی ایئرپورٹ کے متعلقہ حکام نے سابق ایس ایس پی ملیرسمیت 13 افسران واہلکاروں کے ایئرپورٹ سیکیورٹی پاسزمنسوخ کردیے ہیں۔

    سندھ پولیس کے جن افسران و اہلکاروں کے سیکورٹی پاسزمنسوخ کیے گئے ہیں ان میں عارف حنیف، راؤانوار، نجیب خان، چوہدری سیف اللہ، خالدمحمود، فیصل لطیف ملک، سرفراز، عبدالغفار، محمدمنیر، مظہراقبال، محمدشہزاد، وقارحسین اورملک ابراہیم کے نام شامل ہیں۔

    اے ایس ایف ہیڈکوارٹرکی جانب سے فہرست ایئرپورٹ حکام کو دے دی گئی۔


    نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤانوارکو3 دن میں گرفتارکرنےکا حکم


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤانوارکو3 دن میں گرفتارکرنےکا حکم

    نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤانوارکو3 دن میں گرفتارکرنےکا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی، آزاد خان سمیت دیگر پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نقیب اللہ محسود کے والد بھی سپریم کورٹ میں موجود تھے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

    اس موقع پرچیف جسٹس آف پاکستان نے سوال کیا کہ کیا راؤ انوار عدالت میں موجود ہیں ؟ جس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ وہ مفرور ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے راؤانوارکوعدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا، انہیں ہرصورت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔

    انہوں نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ آپ نے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی کیا کوششیں کیں؟ جس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ راؤ انوار اسلام آباد میں تھے جب تک مقدمہ درج نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے سوال ایوی ایشن حکام سے استفسار کیا کہ بتائیں کہ 15 دن میں راؤ انوار نے بیرون ملک سفر تو نہیں کیا؟

    انہوں نے کہا کہ تمام چارٹرڈ طیارے رکھنے والے مالکان کے حلف نامے پیش کریں اور بتایا جائے کہ ان کے طیاروں میں راؤ انوار گیا کہ نہیں۔


    راؤانوار کے بیرون ملک سفرکی تفصیلات طلب


    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤ انوار کے بیرون ملک سفرکی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جمعرات تک وزارت داخلہ اور سول ایوی ایشن حکام رپورٹ جمع کرائیں اور بتایا جائے کہ راؤ انوار بارڈر سے فرار تو نہیں ہوا۔

    انہوں نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ یہاں بھی بڑے بڑے چھپانے والے موجود ہیں، آئی جی صاحب یہ بتائیں کہ کراچی میں کسی نے راؤ انوار کو چھپایا تو نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا تو نہیں کہ جہاں راؤ انوار گیا وہ جگہ آپ کی پہنچ میں نہیں، انہوں نے آئی جی سندھ سے کہا کہ آپ آزادی سے کام کریں کسی کے دباؤ میں نہ آئیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم ایماندار افسران کو ناکام نہیں ہونے دیں گے، ہمیں بتائیں آپ کو کتنا وقت چاہیے جس پرآئی جی سندھ نے جواب دیا کہ وہ وقت نہیں دے سکتے تاہم ان کی گرفتاری کے لیے ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ 3 دن کا وقت دیں جس پرچیف جسٹس نے حکم دیا کہ راؤ انوار کی گرفتاری کو 3 دن میں یقینی بنایا جائے۔


    چیف جسٹس ثاقب نثارنے نقیب اللہ محسود کے والد کوبلا لیا


    نقیب اللہ محسود کے والد نے عدالت عظمیٰ کے سامنے استدعا کی کہ مجھے انصاف چاہیے، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جبکہ جرگہ ممبرنے موقف اختیار کہ پولیس راؤ انوار کی مدد کررہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پولیس پراعتبارہے، پولیس میں اچھے افسران ہیں، جوڈیشل کمیشن حل نہیں، پولیس ہی اچھی تفتیش کرسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کرمنل انکوائری نہیں کرسکتا، آئی جی سندھ اورجے آئی ٹی پراعتبارکریں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ نقیب قوم اورہمارابچہ تھا، ریاست کو قتل عام کی اجازت نہیں ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ 9 اہلکارایک بچے کوپکڑسکتےتھے، مگرقتل کردیا۔


    قبائلی عمائدین کا احتجاج


    خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ میں نقیب اللہ کیس کی سماعت کے موقع پر جرگہ کے عمائدین عدالت کے باہرپہنچے، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھائے ہوئے تھے جس پرنقیب اللہ کیس کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا گیا ۔


    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردے دیا


    یاد رہے کہ گزشتہ روز انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قرار دیا تھا اور سفارش کی تھی کہ نقیب اللہ قتل کیس کی مکمل جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔

    واضح رہے کہ چار روز قبل وزارت داخلہ نےسپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوارکی دبئی والی خبرمیں صداقت نہیں، این او سی جعلی ہے، سہیل انورسیال

    راؤ انوارکی دبئی والی خبرمیں صداقت نہیں، این او سی جعلی ہے، سہیل انورسیال

    کراچی : وزیرداخلہ سندھ سہیل انورسیال نے کہا ہے کہ راؤ انوار سے متعلق دبئی جانے والی خبر میں صداقت نہیں، میڈیا پر چلائی جانے والی این او سی جعلی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ راؤ انوار کی میڈیا پر خبر دیکھنے کے بعد کہ انہیں دبئی جانے پر روک دیا گیا، چیف سیکریٹری سندھ سے رابطہ کرکے پوچھا کہ آپ نے کوئی این او سی دیا ہے، پتہ چلا کہ میڈیا پر چلائی جانے والی این او سی جعلی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ کیس سے متعلق انکوائری کمیٹی پر کہا گیا یہ کیا کرینگے، میں نے کہا کہ انکوائری چلنے دیں پھراپنے بیانات دیں، راؤ انوار اپنے عہدے پر اب نہیں رہے، کچھ اہلکار گرفتار ہوچکے ہیں، انکوائری کمیٹی مکمل بااختیار ہے کوئی بھی فیصلہ کرسکتی ہے۔

    سہیل انورسیال کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے والد کل گاؤں سے واپس آئے ہیں، ان سےملاقات کرکے اظہار تعزیت کیا ہے، نقیب اللہ کے والد پولیس تحقیقات سے مطمئن ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی شخص بھی قانون سے بالاترنہیں، جو جرم کرے گا اسے سزا بھگتنا پڑے گی، پہلے بھی کہا تھا کہ راؤانوار کو کمیٹی پر خدشات ہیں تو وہ آئی جی کے پاس جاسکتے ہیں اور اب بھی کہتا ہوں کہ راؤانوار کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔

    کمیٹی نے3سے4بار انہیں بلایا لیکن راؤ انوار پیش نہیں ہورہے، پولیس افسر کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔ وزیرداخلہ ہونے کے ناطے مجھ پربھی قانون پر عملدرآمد کی ذمہ داری زیادہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز انتظاراحمد کے والد کے پاس بھی گیا اور ان سے تعزیت کی، انتظار کے والد نےکہا کہ عامرفاروقی پر انہیں اعتماد ہے، انتظار کے والد کی درخواست پر ہی انکوائری کمیٹی کےارکان تبدیل کئے گئے ہیں۔

  • راؤ انوار کے خلاف جوڈیشل انکوائری کے لیے کراچی میں دھرنا

    راؤ انوار کے خلاف جوڈیشل انکوائری کے لیے کراچی میں دھرنا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں چند روز قبل قتل کیے جانے والے نقیب اللہ محسود کے قتل کے خلاف دھرنا دیا جارہا ہے۔ پیپلز پارٹی کا وفد بھی دھرنے میں پہنچا اور نقیب کے والد کو انصاف کی یقین دہانی کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نقیب اللہ محسود کے قتل کے ذمہ دار سابق ایس ایس پی راؤ انوار کے خلاف جوڈیشل انکوائری کے لیے سہراب گوٹھ پر دھرنا دیا جارہا ہے۔

    دھرنے میں محسود قبائل کے افراد اور عام شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔

    دھرنے میں رکن صوبائی اسمبلی عرفان اللہ مروت نے بھی شرکت کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ راؤ انوار نے زمینوں پر قبضے کیے، کوئی بولنے والا نہیں تھا۔ ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر محسود قبائل کو سلام پیش کرتا ہوں۔

    بعد ازاں پیپلز پارٹی کا وفد بھی دھرنے میں پہنچا اور نقیب اللہ محسودکے والد سے ملاقات اور تعزیت کی۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا تھا کہ ایک ڈیڑھ ماہ پہلے پیپلز پارٹی کے کارکن کو بھی ایسے قتل کیا گیا۔ یہ تاثر درست نہیں کسی مخصوص جماعت یا لوگوں کو مارا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جن مقابلوں میں لوگ مارے گئے ان کی تحقیقات ہونی چاہیئے۔ کسی مجرم کو بھی پولیس کو براہ راست مارنے کی اجازت نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرگے کے مطالبے کے مطابق کمیشن کی تشکیل کے لیے کردار ادا کریں گے۔

    دوسری جانب نقیب اللہ کیس میں نامزد راؤ انوار اور دیگر ملزمان روپوش ہوچکے ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔


     

  • نقیب اللہ کی ہلاکت ، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے چھاپے

    نقیب اللہ کی ہلاکت ، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے چھاپے

    کراچی : نقیب اللہ کی ہلاکت میں معطل ایس ایس پی راؤ انوار اور اُن کی ٹیم روپوش ہیں نہ ہی کوئی اہلکار تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہے، سندھ پولیس نے اپنے ہی معطل افسر راؤ انوار سمیت دیگر کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنے شروع کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کیس میں سندھ پولیس اپنے ہی معطل افسران کو قانون کے دائرے میں لانے میں ناکام ہوگئی اور پولیس فورس نے تنگ آکر چھاپے مارنا شروع کردیئے۔

    ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کے مطابق نقیب اللہ کیس میں نامزد راؤ انوار اور دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیم حرکت میں آگئی ہے، ملزمان کو جلد گرفتار کرکے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، رات گئے بھی ایک اطلاع پر چھاپہ مارا گیا تھا اور یہ سلسلہ ملزمان کی گرفتاری تک جاری رہے گا۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا جارہا ہے ، راؤ انوار کو این او سی جاری نہیں کیا گیا، راؤ انوار کو چھٹی نہیں دی،  نقیب اللہ کیس کے جلد نتائج سامنے آجائینگے۔


    مزید پڑھیں : نقیب قتل کیس میں‌ اہم پیش رفت: راؤانوار کے خلاف مقدمہ درج


    گذشتہ روز وجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کا مقدمہ ایس ایس پی کے خلاف درج کرلیا گیا، ایف آئی آر مقتول اہل خانہ کی درخواست پر سچل تھانے میں درج کی گئی۔ نقیب اللہ کے والد کی مدعیت میں درج مقدمے میں 365،302،309اور انسداددہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں جبکہ مقدمے میں راؤ انوار اور 8دیگر اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    راو انوار کے خلاف تحقیقات ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی نے نقیب اللہ کے اغوا کے دوعینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ کرلیے۔

    تحقیقاتی ٹیم نقیب اللہ کے گھر علی ٹاون بھی گئی تھی جہاں ٹیم نے مقتول نقیب اللہ کے والد اور رشتے داروں سے ملاقات کی تھی۔

    خیال رہے  راؤانوارکے فرار ہونے کے راستے بند کر دیئے گئے تھے اور وزارت داخلہ نے تحریری احکامات ملنے پرسابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میں کراچی میں ہوں ، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا، راؤ انوار

    میں کراچی میں ہوں ، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا، راؤ انوار

    کراچی: سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار کا فرار ہونے کی خبروں پر کہنا ہے کہ میں کراچی میں ہوں، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں دبئی فرار کی کوشش کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا اور کہا کہ میں کہیں بھی فرار ہونے کی کوشش نہیں کر رہا، مجھ سےمتعلق غلط خبریں چلائی جارہی ہیں۔

    راؤانوار کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہےمیں کراچی میں ہی ہوں، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا۔

    یاد رہے اس سے قبل راولپنڈی ائیرپورٹ پرایف آئی اے نے راؤ انوار کو دبئی جانے سے روک دیا تھا اور پروازای کے615 سےآف لوڈ کردیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بزنس کلاس میں سیٹ بک کرانے والے راؤانوار رات ایک بجےایئرپورٹ پہنچے ، راؤانوار نے کاؤنٹر پر پاسپورٹ دیا تو اہلکار نے کہا آپ تو مطلوب ہیں تو راؤانوارنےپاسپورٹ واپس لیا اور راول لاؤنج میں جانے کی کوشش کی اور راولپنڈی ایئرپورٹ پرکیپ سے اپنا چہرہ چھپانےکی کوشش کرتے رہے۔


    مزید پڑھیں : کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار


    گذشتہ روز نقیب اللہ قتل کیس میں عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے صفائی کا موقع نہ ملنے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ میں غلطی ہوسکتی ہے لیکن صفائی کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی مجھ پربھروسہ کیا گیا، میری اس میں کوئی بد دیانتی نہیں۔

    راؤ انوار کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے شہر میں کسی کو نہیں چھوڑا، مسجدوں میں دھماکے کیے، ڈاکٹرز اور پروفیسرز کو نشانہ بنایا، میں نے ملک کیلئے جنگ لڑی۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤانوارکی دبئی فرارہونے کی کوشش ناکام

    راؤانوارکی دبئی فرارہونے کی کوشش ناکام

    اسلام آباد : ایف آئی اے نے نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی دبئی فرارہونےکی کوشش ناکام بنادی۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے مبینہ پولیس مقابلے میں نوجوان نقیب اللہ محسود کو ہلاک کرنے کے الزام میں معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی دبئی جانے کی کوشش ناکام بنادی۔

    ذرائع کے مطابق راؤانوار بینظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جانے کی کوشش کررہے تھے، انہیں پروازای کے 615 سے آف لوڈ کردیا گیا۔


    کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار


    خیال رہے کہ گزشتہ روزنقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوارکا کہنا تھا کہ مجھ سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن صفائی کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی مجھ پربھروسہ کیا گیا، میری اس میں کوئی بد دیانتی نہیں۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلےمیں ہلاکت پر آجی سندھ نے ایس ایس پی ملیرراؤانوار کو عہدے سے فارغ کر دیا تھا، تحقیقاتی کمیٹی نے معطلی کی سفارش کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤانوارکوکمیٹی پرتحفظات ہیں توآئی جی سندھ کوبتائیں‘ سہیل انورسیال

    راؤانوارکوکمیٹی پرتحفظات ہیں توآئی جی سندھ کوبتائیں‘ سہیل انورسیال

    کراچی : وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ راؤانوار کیس میں کمیٹی بنا رکھی ہے، جوبالکل با اختیارہے، راؤانوارکوکمیٹی پرتحفظات ہیں توآئی جی سندھ کوبتائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ سندھ سہیل انورسیال نے نادرن بائی پاس پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیرٹرانسپورٹ کوڈرائیورزکا لائسنس یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

    صوبائی وزیرداخلہ نے کہا کہ حادثات سے بچنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، ماضی میں بھی ڈرائیورزکی غلطی سے ٹریفک حادثات رونما ہوئے۔

    سہیل انورسیال نے کہا کہ فریال تالپورکی ہدایت پرنادرن بائی پاس پرٹریفک حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو آغاخان اسپتال منتقل کردیا۔

    اس موقع پر وزیرداخلہ سندھ نے راو انوار کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں کمیٹی بنا رکھی ہے، جوبالکل با اختیار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کمیٹی شک کی بنیاد پرکسی کا بھی بیان لے سکتی ہے، راؤانوارکوکمیٹی پرتحفظات ہیں توآئی جی سندھ کوبتائیں۔

    صوبائی وزیرداخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاترنہیں ہے۔


    ناردرن بائی پاس پر ٹرک کی ٹکر، مسافر بس الٹ گئی،4 جاں بحق، دس زخمی


    خیال رہے کہ گزشتہ شب رات گئے ناردرن بائی پاس کے قریب ٹرک کی ٹکر سے مسافر بس الٹ گئی، حادثے میں 4 افراد جاں بحق، 10 زخمی ہوگئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔