Tag: راؤ انوار

  • کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار

    کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس میں عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا ہے کہ مجھ سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن صفائی کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی مجھ پربھروسہ کیا گیا، میری اس میں کوئی بد دیانتی نہیں۔

    یہ بات انہوں نے ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کا کہنا تھا کہ میڈیا کو چار دہشت گردوں کی ہلاکت کی خبر دی تھی، سب سے پہلے وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ نقیب اللہ مارا گیا،میں نے معلومات لیں تو مقدمات میں نقیب اللہ کا نام تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کو کمیٹی کا نوٹس ملا، اگلے دن پیش ہوگیا، خراسانی نے مجھے مارنےکی دھمکی بھی دی ہے، اس حوالے سے اپنا بیان پہلے ہی دے چکا ہوں۔

    ایک سوال کے جواب میں راؤ انوار نے کہا کہ چار دہشت گرد مارے گئے صرف ایک پر آواز اٹھائی جارہی ہے، ایک ہی رات میں ماحول بنا دیا گیا کہ میں نے نقیب کوپکڑکرماردیا، اب کہا جارہا ہے نقیب اللہ بےگناہ ہے، قسم کھا کر کہتا ہوں میری اس میں کوئی بددیانتی نہیں اور نہ ہی میری نقیب اللہ کے خاندان سے کوئی دشمنی ہے۔

    معطل ایس ایس پی راؤانوارکا مزید کہنا تھا کہ کراچی دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا، ملیر کے لوگ میرے ساتھ ہیں مجھے دعائیں دیتے ہیں، غیرملکی ایجنسیاں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرناچاہتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ نہیں رکنی چاہئے، دہشت گردہمارے ملک کونشانہ بنارہے ہیں، دہشت گردوں نے شہر میں کسی کو نہیں چھوڑا، مسجدوں میں دھماکے کیے گئے، ڈاکٹرز اور پروفیسرز کو نشانہ بنایا گیا، میں نے ملک کیلئے جنگ لڑی۔

    راؤ انوار کی ٹیم میں شامل مزید تین افسران کا تبادلہ

    علاوہ ازیں کراچی کے ضلع ملیر سے راؤ انوار کی ٹیم کا صفایا کردیا گیا، پہلے گیارہ تھانیدارہٹائے گئے اور اب راؤ انوار کے تینوں ایس پیز کا بھی دوسری جگہوں پر تبادلہ کردیا گیا ہے۔ تبادلے اورتقرریوں کا نوٹی فکیشن آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے جاری کردیا۔

    تبادلے کیے جانے والوں میں ایس پی نجیب اللہ خان، ایس پی چوہدری سیف اور ایس پی افتحارلودھی شامل ہیں۔ یہ تینوں افسران ایس پی راؤ انوار کی ٹیم میں شامل تھے۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق نجیب اللہ خان کو ایس پی ٹریفک ڈسٹرکٹ ویسٹ بنا دیا گیا، چوہدری سیف کو ضلع ملیرسہراب گوٹھ ڈویژن سے ہٹا کر ایس پی کرائم برانچ لگا دیا گیا۔

    ایس پی شبیر احمد بلوچ کا بلدیہ سے ملیر تبادلہ کر دیا گیا جبکہ ظفراقبال کو ایس پی ٹریفک ڈسٹرکٹ ویسٹ سے ہٹا کر ڈسٹرکٹ ایسٹ میں تعینات کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں: نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    یاد رہے کہ گزشتہ روز راؤ انوار کی ٹیم کے11تھانیدار ضلع ملیر سے ہٹائے گئے تھے، ملیرمیں تعینات چھ چوکی انچارج سمیت تمام افسران کی تبدیلی کی سفارش کی خبر بھی گرم ہے۔

  • تعاون نہ کرنے پر راؤانواراور ٹیم کو گرفتار کیا جاسکتا ہے ،  ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر

    تعاون نہ کرنے پر راؤانواراور ٹیم کو گرفتار کیا جاسکتا ہے ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر

    کراچی : نقیب اللہ کیس کی تفتیش کرنے والے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ تعاون نہ کرنے پرراؤانواراورٹیم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے ، راؤانوارپولیس افسرہیں خواہش ہےتفتیش میں پیش ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیرعابد قائم خانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راؤانوارکاانتظارکررہےہیں مگروہ ابھی تک نہیں پہنچے، راؤ انوار سے کسی قسم کا رابطہ بھی نہیں ہوا، راؤانوارکا انتظار کر رہے ہیں، خواہش ہےتفتیش میں پیش ہوں۔

    عابدقائمخانی کا کہنا تھا کہ راؤانوار پیش نہی ہوتے تو رپورٹ افسران کو بھیج دیں گے، دباؤ قبول کیا ہے نہ کریں گے، راؤانوارسمیت تمام افسران پیش ہوں تعاون کریں، کیس میں تعاون نہیں کیاجائے گا تو گرفتاریاں بھی کریں گے۔

    ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر نے مزید کہا کہ تعاون نہ کرنےپرراؤانواراورٹیم کیخلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے، راؤانوارپولیس افسرہیں خواہش ہےتفتیش میں پیش ہوں، راؤانوارکے گھر پر پیشی سے متعلق نوٹس لگایا گیا ہے چھاپہ نہیں مارا گیا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    نقیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی مقابلوں میں 250 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کی ہلاکت کے بعد ایس ایس پی راؤ انوار کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، سندھ ہائیکورٹ میں راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ۔

    مزمل ممتاز ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار نے دوران ملازمت اختیارات سے تجاوز کیا ہے اورراؤ انوار نے اب تک مبینہ طور پر250سے زائد افراد کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جعلی پولیس مقابلوں کے متعدد الزامات کی باوجود راؤ انوار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ، جعلی مقابلوں میں 250سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔اور اس بات کا بھی تعین کیا جائے کہ راؤ انوار کو دوران ملازمت مسلسل ملیر میں کیوں تعینات کیا گیا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ راؤ انوارکے اثاثوں کی بھی تحقیقات کرائی جائیں،درخواست گزار کا کہناتھا کہ راؤ انوار نے دبئی میں جائیدادیں کیسے بنائیں؟،تحقیقات کرائی جائیں۔

    درخواست میں سندھ حکومت، آئی جی سندھ، راؤ انوار اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    نقیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میرے خلاف یکطرفہ کارروائی ہورہی ہے‘ راؤ انوار کا کمیٹی کے روبرو پیش ہونے سے انکار

    میرے خلاف یکطرفہ کارروائی ہورہی ہے‘ راؤ انوار کا کمیٹی کے روبرو پیش ہونے سے انکار

    کراچی : معطل ایس ایس پی ملیر راؤانوار کا کہنا ہے کہ میں آج کسی بھی کمیٹی کےسامنے پیش نہیں ہوں گا ،جہاں انصاف کی امیدہی نہیں وہاں جاکر کیا کروں، میرےخلاف یکطرفہ کارروائی کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کی ہلاکت کے معاملے پر ایس ایس پی راؤ انوار نے تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں انصاف کی امیدہی نہیں وہاں جاکر کیا کروں ، میرے خلاف میڈیا پر بھر پور پروپیگنڈا کیاجارہا ہے۔

    راؤانوار کا کہنا تھا کہ کچھ روزپہلےشارع فیصل مقابلےپر آئی جی نےانعام کا اعلان کیاتھا، بعد میں شارع فیصل مقابلہ غلط ثابت ہوا تو کیا آئی جی ملوث ہیں؟ میرےخلاف یکطرفہ کارروائی کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ آئی جی آفس نے آج صبح اور ایس پی انویسٹی گیشن نے بھی دوپہر ایک بجے طلب کر رکھا ہے۔

    گذشتہ روز جعلی مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے الزام میں راؤانوار نے ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں طلبی کا سمن ہوا میں اڑادیا اور پیشی سے صاف انکار کرتے ہوئے اپنے تمام نمبرز بند کردیے اور کہا تھا کہ دیگر کمیٹیوں میں پیشی کا بھی فی الحال فیصلہ نہیں کیا۔


    مزید پڑھیں : نقیب اللہ کیس: راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں، ایس ایس پی نے فون بند کردیے


    ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کررہے ہیں مگر راؤ انوار یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ہم انہیں سننا نہیں چاہتے ،  اُن کے موبائل مسلسل بند جارہے ہیں ، نقیب اللہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ سامنے نہیں آیا، ان تمام چیزوں کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ راؤ انوار پر ہونے والا حالیہ خود کش حملہ مشکوک تھا۔

    راؤ انوار نے ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر پیش ہونے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی دیگر کمیٹیوں کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ نہیں کیا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نقیب اللہ کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لیا تھا اور آئی جی سندھ سے سات روز میں واقعے کی رپورٹ طلب کرلی تھی۔

    نقیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں گزشتہ روز عہدے سے برطرف کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ

    نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ

    کراچی : ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے لطیف ٹاون میں ہونے والے مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ ملزم کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے شاہ لطیف ٹاون میں ہونے والے مبینہ مقابلے کی تفصیلات جاری کردی، ایس ایس پی ملیر راو انوارنے کہا کہ شاہ لطیف ٹاوٴن میں پولیس مقابلے میں ہلاک ملزم کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا، نقیب اللہ ساوتھ وزیرستان میں کمانڈر تھا اور نام بدل کرکراچی میں چھپاہوا تھا۔

    جاری تفصیلات کے مطابق نقیب کااصل نام نسیم اللہ اورتعلق کالعدم ٹی ٹی پی سےتھا اور گلشن ویو اپارٹمنٹ ابوالحسن اصفہانی روڈ سہراب گوٹھ کا رہائشی تھا، ملزم ڈی آئی خان جیل توڑنے میں بھی ملوث تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا۔

    راؤ انوار کا مزید کہنا ہے کہ نقیب اللہ نے مدرسہ بہادر خیل مکین سے تعلیم حاصل کی، ملزم کا بہنوئی شیر داوٴد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا کمانڈر ہے۔

    ایس ایس پی ملیر نے بتایا کہ نقیب اللہ نے میران شاہ میں کالعدم تحریک طالبان کے کیمپ میں 2007 سے 2008 تک استاد علی سے ٹریننگ حاصل کی، نقیب اللہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر ثناء اللہ محسود کا قریبی ساتھی تھا، نقیب اللہ نے ایف سی کے صوبیدار محمد عالم کو شہید کیا تھا۔

    راؤ انوار کے مطابق ملزم نے 2009 میں بہنوئی شیر داوٴد کے ساتھ مل کر مکین میں پاکستان فوج پر حملہ کیا جس میں متعدد فوجی شہید ہوئے جبکہ 2009 میں اپنے رشتہ دار اعجاز محسود کو قتل کیا۔

    ایس ایس پی ملیر کا مزید کہنا تھا کہ نقیب اللہ نے اپنے ساتھی ثناء اللہ اور بہنوئی شیر داوٴد کے ساتھ مل کر منگھوپیر میں دو پولیس اہلکاروں کو شہید کیا ، ملزم کارساز پر شہید بینظیر بھٹو پر بم حملے میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان وہاب کا قریبی ساتھی تھا اورکراچی میں جعلی شناختی کارڈ بنوا کر رہ رہا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایس ایس پی ملیر راؤ انوارکی گاڑی پر خود کش حملہ

    ایس ایس پی ملیر راؤ انوارکی گاڑی پر خود کش حملہ

     کراچی: ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی بکتر بند گاڑی پر خود کش حملہ ہوا ہے، حملے میں خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے، جوابی فائرنگ میں 2  حملہ آور ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کےعلاقے ملیر کینٹ کے قریب ایس ایس پی راؤانوار پرخودکش حملہ کیا گیا ہے، خودکش حملہ آور نے ان کی بکتربند گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑالیا ، تاہم خوش قسمتی سے حملے میں ایس ایس پی ملیرمحفوظ رہے۔

    ایس ایس پی راؤ انوار دفترسے اپنے گھرجارہے تھے، پولیس کا کہنا ہے کہ راؤانوارکے گارڈزکی جوابی فائرنگ میں دو حملہ آورہلاک، ایک ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

    واقعے کے بعد پولیس کو علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔پولیس کے مطابق ایک اور حملہ آور وہاں موجود ہے جس کی تلاش جاری ہے۔

    پہلی بار کوئی خودکش حملہ آور جھلساہوا دیکھا، راجہ عمرخطاب

    دوسری جانب ایس ایس پی راؤ انوار پرحملہ سے متعلق انچارج کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) راجہ عمرخطاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلی بار کوئی خودکش حملہ آور جھلساہوا دیکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی ملیر پر حملہ آور نے کون سا بارود استعمال کیا ؟ یہ جاننے کی کوشش کر رہےہیں، ممکن ہے بارود نے آگ پکڑلی ہو اور دھماکا نہ ہوا ہو۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • طاہر لمبا سینٹرل جیل سے لاپتا، عدالت نے فوٹیج طلب کرلی

    طاہر لمبا سینٹرل جیل سے لاپتا، عدالت نے فوٹیج طلب کرلی

    کراچی: ایم کیو ایم کے کارکن اور مبینہ طور پر را ایجنٹ طاہر عرف لمبا کی سینٹرل جیل سے پراسرار گمشدگی پر سندھ ہائی کورٹ نے جیل انتظامیہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت دیگر ریکارڈ طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں طاہر عرف لمبا کی سینٹرل جیل سے گمشدگی کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے جیل انتظامیہ سے قیدیوں کے بیرک کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرلی۔

    سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ طاہر عرف لمبا کو رہائی کے بعد رینجرز نے جیل کے اندر سے ہی حراست میں لیا اس لیے رینجرز سیکیورٹی انچارج کو طلب کیا جائے۔

    رینجرز کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سینٹرل جیل کی سیکیورٹی سے رینجرز کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی رینجرز نے طاہر لمبا کو حراست میں لیا۔

    دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے احکامات دیے کہ آئی جی جیل ، ایس ایس پی جیل 30 مارچ کی سماعت پر جیل کے اندر کی سی سی ٹی وی فوٹیج  اور مطلوبہ ریکارڈ لے کر عدالت پہنچیں۔

    پڑھیں: ’’ را سے تعلقات کا الزام، متحدہ کے تین کارکنان باعزت بری ‘‘

    یاد رہے کہ  گزشتہ  ایس ایس پی راؤ انوار نے 29 اپریل 2015 کو  گلشن معمار میں چھاپہ مارکر ایم کیو ایم کے کارکنان طاہر عرف لمبا جنید اور امتیاز نامی شخص کو گرفتار کر کے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں شخص بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تربیت لے کر وطن واپس آئے ہیں اور انہوں نے یہ کام قیادت کے حکم پر کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: ’’ ایم کیوایم بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لئے کام کرتی ہے، ایس ایس پی ملیر ‘‘

    بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تینوں ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر ایک سال بعد یعنی گزشتہ برس اکتوبر میں باعزت بری کر کے فوری طور پر رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ عدالت سے فیصلہ ہونے کے بعد طاہر لمبا اسی روز سے پر اسرار طور پر لاپتہ ہے۔

  • سلیم شہزاد کے خلاف مقدمات کی فائلیں تلاش کر رہے ہیں، راؤ انوار

    سلیم شہزاد کے خلاف مقدمات کی فائلیں تلاش کر رہے ہیں، راؤ انوار

    کراچی : ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سابق رہنما سلیم شہزاد کے خلاف این آراو مقدمات کی فائلیں تلاش کر رہے ہیں تاہم ابھی دہشت گردوں کے علاج معالجے میں سہولت کار بننے پر ڈاکٹر عاصم کیس میں حراست میں ہیں۔

    ایس ایس پی ملیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے بانی رکن سلیم شہزاد کے خلاف درج مقدمات کی فائلیں غائب کردی گئی ہیں جنہیں تلاش کیا جا رہا ہے اور جلد نہ صرف یہ کہ مقدمات کی فائلیں بازیاب کرالیں گے بلکہ فائلیں غائب کرنے والوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔


    ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما سلیم شہزاد کراچی ایئر پورٹ سے گرفتار 


    انہوں نے کہا کہ سلیم شہزاد کے این آراو کے تحت بند ہونے والے تمام مقدمات کھولےجائیں گے اور اب این آر او سےکوئی ملزم فائدہ نہیں اٹھاسکےگا کیوں کہ پہلے ہی سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری نےمقدمات دوبارہ کھول دیئےتھے۔

    ایس ایس پی ملیر نے مزید کہا کہ این آر او سےفائدہ اٹھانے والے تمام افراد کی فائلیں ڈھونڈ رہے ہیں اور سلیم شہزاد سمیت کسی بھی ملزم کو این آر او کے پیچھے چھپنے کی اجازت نہیں دیں گے جب کہ سلیم شہزاد کو کل تفتیشی پولیس عدالت میں پیش کرےگی۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے سابق مرکزی رہنما سلیم شہزاد دو دھائیوں پر مشتمل خود ساختہ جلا وطنی ختم کر کے نئے سیاسی سفر کی بنیاد رکھنے آج ہی وطن واپس لوٹے تھے تا ہم انہیں کراچی ایئر پورٹ سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

  • کراچی: اسٹیل ٹاؤن کے علاقے سے 4 لاشیں برآمد

    کراچی: اسٹیل ٹاؤن کے علاقے سے 4 لاشیں برآمد

    کراچی: کراچی کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں 4 افراد کو سر میں گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اسٹیل ٹاؤن سے ملنے والی 4 نامعلوم لاشوں نے کھلبلی مچا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیل ٹاؤن لنک روڈ کے علاقے سے ملنے والی 4 لاشوں کی شناخت معمہ بن گئی۔ یہ تعین نہ ہوسکا کہ آیا یہ ٹارگٹ کلنگ تھی یا دشمنی کا شاخسانہ۔ ویرانے سے ملنے والی لاشوں نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔

    پولیس تاحال سراغ لگانے میں ناکام ہے کہ یہ لاشیں کس کی ہیں اور انہیں کیوں قتل کیا گیا۔ چاروں لاشوں کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں۔

    پولیس کے مطابق وقوعہ سے نہ کوئی خول ملا اور نہ ہی خون کے نشانات ہیں۔ ایس ایس پی راؤ انوار کا کہنا ہے کہ بظاہر یوں لگتا ہے کہ چاروں افراد کو کسی اور جگہ مار کر لاشیں یہاں پھینک دی گئیں۔

    ایس ایس پی راؤ انوار کے مطابق مرنے والوں میں سے 3 کی لمبی اور ایک کی چھوٹی داڑھی ہے جبکہ ایک فرد کی بائیں ٹانگ مصنوعی ہے۔ پولیس نے علاقے میں پہنچ کر لاشوں کو جناح اسپتال منتقل کردیا جبکہ واقعہ کی مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

  • راؤ انوار کو وزیراعظم کے کہنے پر معطل نہیں کیا گیا، ترجمان وزیر اعلیٰ

    راؤ انوار کو وزیراعظم کے کہنے پر معطل نہیں کیا گیا، ترجمان وزیر اعلیٰ

    کراچی: ترجمان وزیر اعلی سندھ نے عمران خان کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بعض سیاسی رہنماوں کا یہ تاثر غلط ہے کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو وزیر اعظم کے کہنے پرمعطل کیا گیا۔

    ترجمان وزیر اعلی ہاوس سندھ جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ راؤ انوار کی معطلی وزیر اعظم کے کہنے پر نہیں کی گئی فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا اپنا تھا۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی رہنماوں کی جانب سے غلط تاثر پیش کیا جارہا ہے، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انتظامی معاملے کا پہلے فیصلہ خود کیا بعد میں وزیراعظم کا فون آیا۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نہ تو کسی مجرم کو معاف کرے گی اور نہ ہی کسی سے زیادتی ہونے دے گی ، حکومت چاہتی ہے کہ ہر ایک اپنا اپنا کام کرے ۔

    اس سے پہلے عمران خان نے سندھ پولیس کے معاملات میں وزیر اعظم نواز شریف کی سیاسی مداخلت پر تشویش کا اظہار کیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ ایس ایس پی کی معطلی کیلئے مرکزی حکومت نے مداخلت کی۔