Tag: رائٹ سائزنگ

  • سرکاری ملازمین کی نوکریاں خطرے میں

    سرکاری ملازمین کی نوکریاں خطرے میں

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کی شرائط پر حکومت نے اداروں کو رائٹ سائزنگ کی رفتار تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس میں ہزاروں آسامیوں کو ختم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط اور اہداف پر رائٹ سائزنگ کی رفتار تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    رواں مالی سال کے اختتام تک 30 جون کے اہداف حاصل کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے، وفاقی حکومت رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ حکومتی رائٹ سائزنگ کا تیسرا مرحلہ تکمیل کے قریب پہنچ گیا ہے، حکومت نے تیسرے مرحلے کے لیے 5 وزارتوں، ڈویژنز کا انتخاب کیا ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے تیسرے مرحلے کے لیے وزارت خزانہ اورپاور ڈویژن کی نشاندہی کی، تیسرے مرحلے میں اطلاعات و نشریات ، قومی ورثہ اور ثقافت اور تعلیم کی وزارتیں شامل ہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ رائٹ سائزنگ کے چوتھے مرحلےکے لیے تجاویز کو آئندہ ایک ہفتے تک حتمی شکل دیئے جانے کا امکان ہے۔

    حکومت نے چوتھے مرحلے کے لیے 5 وزارتوں،ڈویژنز کو منتخب کیا ہوا ہے،چوتھےمرحلے میں ریلویز، مواصلات، تخفیف غربت اور سماجی تحفظ کی وزارتیں شامل ہیں جبکہ چوتھے مرحلے کے لئے پیٹرولیم ڈویژن اور ریونیو ڈویژن کو حصہ بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے پانچویں مرحلے کے لیے بھی کام شروع کر دیا ہے، پانچویں مرحلےکے لیے5 وزارتوں، ڈویژنز کاانتخاب کیاگیا ہے، اس مرحلےمیں منصوبہ بندی ، نجکاری اور اقتصادی امور کی وزارتیں شامل ہیں۔

    بے نظیر بھٹو اچانک ایدھی سینٹر پہنچیں

    رائٹ سائزنگ کے پانچویں مرحلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اورکابینہ ڈویژن کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    وفاقی کابینہ نے رائٹ سائزنگ کےدوسرے مرحلے کے لئے یکم جنوری 2025 کو تجاویز اور پہلے مرحلے کےتحت27اگست2024 کو تجاویز کی منظوری دی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت وفاقی حکومت پہلے مرحلے میں اب تک 32 ہزار 70آسامیوں کو ختم کرچکی ہے اور 7ہزار826آسامیوں کو منسوخ کیا جاچکا ہے۔

  • وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 6 ادارے بند کرنے کا فیصلہ ہو گیا

    وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 6 ادارے بند کرنے کا فیصلہ ہو گیا

    اسلام آباد: پاکستان میں حکومت نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 6 ادارے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اداروں کی رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے میں کابینہ نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 6 ادارے بند کرنے، اور 4 کے انضمام کی منظوری دے دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 6 ادارے کم افرادی قوت کے ساتھ برقرار رکھے جائیں گے، مختلف اداروں کی رائٹ سائزنگ کا عمل درآمد پلان 20 جنوری تک شیئر کرنے کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نسٹ کو معیار بہتر کرنے اور 100 یونیورسٹیوں میں جگہ بنانے کا پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کو 5 سال میں خود کفالت کے حصول کا پلان پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

    پاکستان کا مقامی ای او ون سیٹلائٹ 17جنوری کو لانچ کرنے کا اعلان

    کونسل فار ورکس اینڈ ہاؤسنگ ریسرچ، پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو بند کرنے کی تجویز دی گئی ہے، پی سی آر ای ٹی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ انضمام کی تجویز منظور کی گئی ہے۔

    پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کو ڈیجٹلائز کیا جائے گا، اور ذرائع کے مطابق پاکستان حلال اتھارٹی کے تھرڈ پارٹی جائزے کی تجویز بھی منظور کی گئی ہے، پاکستان کونسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی کارکردگی جانچنے کے لیے تھرڈ پارٹی جائزہ لیا جائے گا۔

    وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں اسٹاف کی شرح میں نصف تک کمی کی تجویز بھی منظور کر لی گئی ہے۔

  • بند کئے جانے والے سرکاری اداروں کے ملازمین کا کیا ہوگا؟ اہم خبر آگئی

    بند کئے جانے والے سرکاری اداروں کے ملازمین کا کیا ہوگا؟ اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے بند کئے جانے والے سرکاری اداروں کے ملازمین کے حوالے سے بتایا کہ ملازمین جواپنی ملازمت کے آخری 5سالوں میں ہیں ان کو ریٹائر کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹرعون عباس نےسینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کتنے محکموں کو ضم کیا جارہا ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا کیا ہوگا یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ملازمین کیا بنے گا۔

    عون عباس کے جواب پر اعظم نزیر تارڑ نےجواب دیتے ہوئے کہا رائٹ سائزنگ وقت کی ضرورت ہے، کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں حکومت کا کام ماحول فراہم کرنا ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ہماری گردشی قرضے بڑھ رہے ہیں خساروں کو ختم کرکے معیشت کو کھڑا کرنا ہے سول ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں ضم کردیا گیا ہے وہ ملازمین جواپنی ملازمت کے آخری 5سالوں میں ہیں ان کو ریٹائر کردیا جائے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ سرکاری ملازمین جن کے محکمے کو ہوں گے ان کو پیکجز دیئے جائیں گے، ان محکموں میں کام کرنے والے پاکستانی ہیں لیکن ریاست سب سے پہلے ہے ہمارا مقصد کسی کو بےروزگارکرنا نہیں ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ کام کرنے والے ملازمین کو نئے کنٹریکٹراپنے ساتھ رکھیں گے، کسی کو قانون کے خلاف نوکری سے نہین نکالا جائے گا۔

    Bureaucracy in Pakistan- بیوروکریسی نوکر یا مالک؟

  • بے روزگار ہونے کا خدشہ ، سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر

    بے روزگار ہونے کا خدشہ ، سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد : وزارت سائنس نے رائٹ سائزنگ کے تحت تین ادارے ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، کون کون سے ادارے شامل ہیں؟

    تفصیلات کے مطابق خواجہ شیراز محمود کی زیر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا، وزارت سائنس نے رائٹ سائزنگ کے تحت تین ادارے ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    پاکستان کونسل فار سائنس وٹیکنالوجی اور پاکستان کونسل فار رینیوبل انرجی شامل پیں،. سیکرٹری سائنس وٹیکنالوجی نے بتایا کہ پاکستان کونسل فار ہاؤسنگ کوبھی ختم کرنےکا فیصلہ کیا ہے، ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی کی تعیناتی کیلئے اشتہار دوبارہ دیا گیا۔

    وفاقی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ نامزد ہونیوالے لاہوریونیورسٹی میں تقرری کی وجہ سے جوائن نہ کرسکے، کامسیٹس یونیورسٹی کےسربراہ کی پوسٹ گزشتہ دو سال سے خالی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ پی ایس کیوسی اے کے سربراہ کی تقرری کیلئے سمری وزیراعظم کو ارسال کردی، پاکستان سائنس فاونڈیشن کےچیئرمین کی تقرری کیلئے سمری ارسال کردی گئی۔

    نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرونکس کے ڈی جی تقرری کیلئے اشتہار جاری کردیا گیا، دو اداروں کےسربراہان کی تقرری کیلئے رولز میں تبدیلی کی جارہی ہے۔

    کمیٹی نے سائنس و ٹیکنالوجی اداروں کے سربراہان کی عدم تقرری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی اداروں کے سربراہان کی عدم تقرری پر احتجاج کرتی ہے۔

  • وزارت صحت کی رائٹ سائزنگ، کون کون سے ادارے ہدف بنیں گے؟

    وزارت صحت کی رائٹ سائزنگ، کون کون سے ادارے ہدف بنیں گے؟

    اسلام آباد: وزارت صحت میں رائٹ سائزنگ کی سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی، یہ سفارشات رائٹ سائزنگ کمیٹی کو بھجوا دی گئی ہیں۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق رائٹ سائزنگ کمیٹی ملنے والی سفارشات سے متعلق حتمی عمل درآمد پلان تیار کرے گی، اور پھر یہ پلان وزیر اعظم کو پیش کیا جائے گا۔

    سفارشات میں حکومت نے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو بھی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم پی ایم ڈی سی میں گریڈ ایک تا 16 کی 98 آسامیاں ختم کی جائیں گی، اور وزارت خزانہ پی ایم ڈی سی کے بینک اکاؤنٹس کی نگرانی کرے گی۔

    شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی بھی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم یہ یونیورسٹی اب اسلام آباد انتظامیہ کو منتقل ہوگی۔ ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) اور فیڈرل میڈیکل کالج کو بھی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم یہ دونوں بھی اسلام آباد انتظامیہ کو منتقل ہوں گی۔

    پرائمری ہیلتھ کیئر کے تحت ورٹیکل پروگرامز جاری رہیں گے، جب کہ پی ایچ سی کے ورٹیکل پروگرامز بیرونی فنڈنگ تک جاری رہیں گے، پاکستان فارمیسی کونسل پر نظر ثانی کی جائے گی، ڈرگ ریگولیشنز، شعبہ انسداد وبائی امراض وزارت صحت کے ماتحت رہے گا، جب کہ ادویات کی قیمتوں کے تعین کا اختیار ڈریپ سے الگ کیا جائے گا، اور وزیر اعظم کو ڈریپ کے حوالے سے خصوصی پریزینٹیشن بھی دی جائے گی۔

  • جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اداروں میں رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بڑے فیصلے

    جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اداروں میں رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بڑے فیصلے

    اسلام آباد: جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اداروں میں رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارش پر وزارت سرحدی امور (سیفران) کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اور اسے وزارت کشمیر و گلگت بلتستان میں ضم کیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت سرحدی امور کا انتظامی ونگ بھی تحلیل کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جے کے اسٹیٹ پراپرٹیز کے مستقبل کا فیصلہ خصوصی کمیٹی مشاورت سے کرے گی۔

    اسٹیٹ پراپرٹیز سے متعلق آزاد کشمیر و جی بی حکومت سے مشاورت کی جائے گی، جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹیز کو حسب ضرورت فروخت کیا جائے گا، اور اس کی آمدن آزاد کشمیر اور جی بی کی ویلفیئر پر خرچ ہوگی۔

    ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کشمیر و جی بی پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسے آزاد کشمیر حکومت کو منتقل کیا جائے گا، اور ڈی ایچ ایس کے گلگت بلتستان کو فنڈنگ دینے کے لیے وزارت صحت سے مشاورت ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر مہاجرین بحالی آرگنائزیشن کو بھی تحلیل کیا جائے گا، آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کونسل کے عملے کی تعداد کم کی جائے گی، چیف کمشنریٹ افغان مہاجرین کے عملے کو بھی کم کیا جائے گا۔

  • وزیر اعظم نے رائٹ سائزنگ کے لیے 23 اہداف مقرر کر دیے

    وزیر اعظم نے رائٹ سائزنگ کے لیے 23 اہداف مقرر کر دیے

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے رائٹ سائزنگ کے لیے 23 اہداف مقرر کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان نے رائٹ سائزنگ کے لیے اہداف مقرر کرتے ہوئے اسے مرحلہ وار تکمیل تک پہنچانے کی ہدایات جاری کر دیں، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے رائٹ سائزنگ کے لیے ایک ہفتے سے 3 ماہ تک کے اہداف دیے ہیں۔

    وزیر اعظم نے ملک میں ڈیجیٹل اتھارٹی بنانے کی ہدایت کی ہے، ڈیجیٹل اتھارٹی بنانے کے لیے مسودہ قانون ایک ہفتے میں تیار کیا جائے گا۔ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان میں صحت ڈائریکٹوریٹ وہاں کی حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔

    دستاویز کے مطابق یونیورسل سروسز فنڈ بحال کر کے بہتری کی تجاویز طلب کی گئی ہیں، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ 3 ماہ میں تیار کیا جائے گا، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی کارکردگی رپورٹ وزیر اعظم کو بھیجی جائے گی، وزارت تجارت، سرمایہ کاری بورڈ کو وزارت صنعت و پیداوار میں ضم کرنے پر مشاورت کی جائے گی، اور تجاویز 2 ماہ میں پیش کی جائیں گی۔

    ایک ماہ میں سمیڈا کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے ماتحت کرنے کی تجویز دی گئی ہے، وزارت صنعت و پیداوار کی 5 ذیلی کمپنیوں کی نج کاری پہلے مرحلے میں ہوگی، تجاویز 2 ہفتے میں تیار ہوں گی، پاکستان انجینئرنگ کمپنی، ری پبلک موٹرز کی نج کاری کی تجاویز 2 ہفتے میں پیش کی جائیں گی، اسٹیٹ انجینئرنگ کارپوریشن کی نج کاری کی تجاویز 2 ہفتے میں پیش کی جائیں گی، انجینئرنگ ڈیولمپنٹ بورڈ کی کارکردگی کی رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کی جائے گی۔

    نیشنل فرٹیلائزیشن کارپوریشن کو ختم کرنے کے لیے تجاویز ایک ماہ میں پیش کی جائیں گی، یوٹیلیٹی اسٹورز ختم کرنے کے لیے تجاویز 2 ہفتوں میں تیار کی جائیں گی، یوٹیلیٹی اسٹورز کی سبسڈی کو مستحقین کے کیش ٹرانسفر میں منتقل کر دیا جائے گا، پاکستان جم اینڈ جیولری کی رائٹ سائزنگ کی تجاویز تیار کی جائیں گی۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو ڈریپ ایکٹ 2012 کے تحت خود مختار کیا جائے گا، ادویات کی قیمتوں کے تعین میں ڈرگ ریگولیٹری کے اختیارات کو ڈریپ ایکٹ کے تحت الگ کیا جائے گا، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پمز کو ڈی واول کرنے کی تجاویز 1 ماہ میں پیش کی جائیں گی، فیڈرل گورنمنٹ سروسز اسپتال پولی کلینک کو ڈی واول کرنے کی تجویز ایک ماہ میں پیش کی جائے گی، نیشنل ری ہیبلیٹیشن انسٹیٹیوٹ آف میڈیسن کو ڈی واول کرنے کی تجویز 1 ماہ میں پیش ہوگی۔

    رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے میں 5 وزارتوں کے لیے تجاویز تیار کی جائیں گی۔

  • وفاقی حکومت کا وزارت قومی صحت تحلیل نہ کرنے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا وزارت قومی صحت تحلیل نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے وزارت قومی صحت  کو تحلیل کرنے کے بجائے رائٹ سائزنگ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے وزارت قومی صحت کو تحلیل کرنے کے بجائے رائٹ سائزنگ کا فیصلہ کیا ہے، وزارت کو عالمی اداروں اور صوبوں کے درمیان کوآرڈینیشن کیلئے برقرار رکھا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت صحت کے  ماتحت بعض ادارے ضم کئے جائیں گے، ضم شدہ اداروں کے ملازمین ماتحت دیگر اداروں میں بھجوائے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق وزارت صحت اور ماتحت اداروں میں ایک ہی نوعیت کی  مختلف آسامیاں آپس میں ضم کی جائیں گی، ماتحت اداروں میں مزید غیر ضروری بھرتیاں نہیں کی جائیں گی۔

     ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت صحت کے ماتحت ادارے نیشنل ایمرجنسی ہیلتھ سروسز کو قومی ادارہ صحت میں ضم کیا جائے گا، ڈائریکٹوریٹ آف ملیریا کو کامن مینجمنٹ یونٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ شیخ زید اسپتال لاہور کو پنجاب حکومت کے حوالے کیا جائے گا جبکہ راولپنڈی  میں ایک دہائی سے زیرتعمیر زچہ بچہ اسپتال پنجاب حکومت کو دینے  کی تجویز زیرغور  ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے راولپنڈی کے زچہ بچہ اسپتال  کا کنٹرول لینے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں واقع اسپتالوں اوربنیادی و دیہی مراکز صحت  کے مستقبل سے متعلق تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا ہے، اسلام آباد کے اسپتالوں  کے بعض شعبوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت کی ہائی پاور رائٹ سائزنگ کمیٹی نے تاحال  اپنی رپورٹ کو حتمی شکل نہیں دی  ہے، کمیٹی  حکومتی اخراجات میں کمی کیلئے 5 وزارتوں سے متعلق سفارشات پر مبنی رپورٹ تیار کر رہی ہے جسے حتمی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔