Tag: رات

  • آدھی رات کو اچانک آنکھ کھلنے کی وجہ کیا ہوتی ہے؟

    آدھی رات کو اچانک آنکھ کھلنے کی وجہ کیا ہوتی ہے؟

    ہم میں سے اکثر افراد رات کے کسی وقت اچانک جاگ جاتے ہیں، رات کے اس پہر جاگنے کی وجہ بظاہر کوئی نہیں ہوتی اور سمجھ نہیں آتا کہ آنکھ کیوں کھلی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے میں اکثر لوگوں کی جانب سے ایک ہی طرح کے سوالات ہی پوچھے جاتے ہیں کہ میں صبح کے 3 بجے کیوں اچانک بیدار ہو جاتا ہوں؟ ایسے میں کیا کروں؟

    ماہرین کے مطابق مذکورہ حالات سے بیشتر لوگ گزرتے ہیں، اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک تہائی سے زائد افراد اچانک نیند سے بیدار ہو جاتے ہیں۔ اچانک بیداری کا یہ عمل ہفتے میں تین یا اس سے زیادہ دنوں تک ہو سکتا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اچھی بات یہ ہے کہ اس میں کوئی پریشانی کا پہلو نہیں اورنہ ہی یہ کسی بڑی بیماری کا سبب ہو سکتا ہے۔

    ماہرین نفسیات کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بیشتر افراد اچانک نیند سے بیدار ہو جاتے ہیں بلکہ ایک ہی رات میں کئی بار ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ بعض اوقات تو انہیں یہ بات یاد بھی نہیں رہتی کہ وہ سوتے ہوئے اچانک بیدار ہو گئے تھے۔

    تاہم اگر آپ کے ساتھ یہ بلاناغہ ہوتا ہے اور آپ یہ محسوس کریں کہ آپ پرسکون نیند نہیں لے سکتے تو اس صورت میں آپ کے لیے ان اسباب کا جاننا ضروری ہے جو اس بیداری کا سبب بن رہے ہیں۔

    اس کی وجوہات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔

    تناؤ

    انسان جب کسی دباؤ یا تناؤ کا شکار ہوتا ہے تو اس صورت میں انسانی دماغ بھی الجھ جاتا ہے جس کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی ردعمل ہوتا ہے، اسی تناؤ میں جسم اور دماغ کے مابین ایک لڑائی کی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔

    اس صورت میں جسم کے ہارمونز بشمول ایڈرینالین اور کورٹیزول زیادہ ایکٹیو ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے جسم میں تناؤ کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، اور ذہن بھی بیداری کی جانب چلا جاتا ہے۔ اس کے اثرات میں منہ کا خشک ہونا، چکر آنا یا دل کی دھڑکن زیادہ ہونا شامل ہیں۔

    کورٹیزول نامی ہارمون جسم کے تناؤ اور بیداری کے لیے فعال ہوتا ہے، تاہم یہ ہارمون ہماری نیند کے مکینزم کو بھی منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    کورٹیزول کی سطح ذہنی تناؤ کی صورت میں صبح کے 2 سے 3 بجے کے درمیان بڑھنا شروع ہو جاتی ہے جو بیداری کا سبب بنتا ہے۔ تاہم یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ رات گئے اچانک آپ نیند سے بیدار ہو گئے ہوں۔

    دراصل یہ ذہنی دباؤ کا نتیجہ ہو سکتا ہے جس سے آپ سارا دن گزرے ہوں، جس کی وجہ سے نیند میں آپ کے بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن میں اضافہ ہو جاتا ہے اور آپ کے لیے دوبارہ سونا مشکل ہو جاتا ہے۔

    بے چینی

    اگر کوئی فکر یا سوچ آپ کے ذہن پر سوار ہے تو اس صورت میں سونے کے بعد وہی سوچ آپ کے دماغ کو اسی جانب لے جاتی ہے جس سے غیرمرئی خوف دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے جو آپ کی نیند کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    مذکورہ صورت میں بے چینی سے چھٹکارے کے لیے ضروری ہے کہ آپ تمام سوچیں اور فکر و بے چینی کو اپنے بیڈ روم سے باہر ہی رکھیں اور جب بیڈ پر آئیں تو آپ کا ذہن ان سوچوں سے خالی ہو۔

    اس کے لیے آپ کو چاہیئے کہ سونے سے قبل تمام سوچوں کو تحریر کریں اور اس بات کا عزم کریں کہ ان کا حل صبح بہتر طور پر نکال لیں گے۔

    اس کے بعد خالی ذہن کے ساتھ بستر پر جائیں تاکہ دماغ میں کسی قسم کے پریشان کن خیالات نہ ہوں، اس کے لیے ماہرین ایک اصطلاح استعمال کرتے ہیں جسے ذہنی ڈسٹ بن کہا جاتا ہے یعنی سونے سے قبل آپ تمام سوچوں کو اس ڈسٹ بن کی نذر کریں اور پر سکون ہو کر بستر پر جائیں۔

    نیند کے مراحل میں تبدیلی

    عام طور پر نیند کے مختلف مراحل ہوتے ہیں جو ابتدائی مرحلے سے لے کر گہری نیند تک ہوتے ہیں۔ ہر مرحلہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے جس کا انحصار رات کے دورانیے پر ہوتا ہے۔ رات کے ابتدائی پہر میں نیند گہری ہونے لگتی ہے جو درمیان میں مزید گہری ہو جاتی ہے جبکہ صبح کے قریب نیند ہلکے مرحلے میں داخل ہونے لگتی ہے۔

    خواب دیکھتے وقت بھی نیند کا مرحلہ ہلکا ہو جاتا ہے جو بیداری کی طرف مائل ہوتا ہے۔

    جب آپ کا ذہن زیادہ بیدار ہوتا ہے تو اس صورت میں جسم کی حرکت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور آپ کی نیند دوبارہ ابتدائی مرحلے میں داخل ہو جاتی ہے جس سے آپ آسانی سے بیدار ہو جاتے ہیں۔

    گہری نیند سے بیدار ہونے کے بعد دوبارہ نیند کے لیے بہتر ہے کہ اگر آپ کے اطراف میں شور و غل نہ ہو، مثال کے طور پر سڑک پر گزرنے والے ٹرک یا شور مچاتی بسیں وغیرہ۔

    بہتر ہے کہ ماحول کو مناسب رکھنے کی کوشش کریں، اگر گرمی زیادہ ہے تو اس کے لیے ایئر کنڈیشن یا پنکھے کی رفتار کو بڑھا دیں اور کوشش کریں کہ بیڈروم میں اندھیرا ہو، شور سے بچنے کے لیے کانوں کو بند کر لیں جس کے لیے مخصوص ایئر پیڈ مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔

    کم خوابی

    اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بیداری مستقل طور پر یعنی بار بار ہوتی ہے اور باوجود کوشش کے آپ نیند پوری نہیں کر سکتے تو اس صورت میں کسی ماہر طب سے رجوع کریں تاکہ وہ اس مسئلے کا مناسب طور پر حل تجویز کر سکے۔

  • رات میں پھل کھانا صحت کے لیے نقصان دہ؟

    رات میں پھل کھانا صحت کے لیے نقصان دہ؟

    پھل کھانا انسانی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے جو جسم کو توانائی فراہم کر کے اسے مختلف بیماریوں سے بچاتے ہیں، تاہم کیا پھل کھانے کا کوئی وقت بھی ہوسکتا ہے؟

    ویسے تو پھلوں کو کسی بھی وقت کھایا جاسکتا ہے تاہم اکثر لوگ انہیں رات میں کھانے سے منع کرتے ہیں۔

    اس بات کے کوئی سائنسی ثبوت نہیں کہ رات میں پھل کھانے سے صحت متاثر ہوتی ہے تاہم کچھ لوگوں کو رات میں پھل کھانے سے کوئی طبی مسئلہ ہوسکتا ہو۔

    جیسے کہ نیند میں خلل، سونے سے قبل کچھ بھی کھانا نیند میں خلل کا سبب بن سکتا ہے اور پھل ان سے مختلف نہیں ہیں، تو کوشش کریں کہ سونے سے تین گھنٹے قبل انہیں کھانے سے گریز کریں۔

    رات گئے پھل کھانے سے ان میں موجود چینی خون میں شامل ہونے لگتی ہے جس سے خون میں گلوکوز کی سطح بڑھ سکتی ہے تاہم اس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے 3 گھنٹے قبل کھانا اور پھل وغیرہ کھا لیں، تاکہ انہیں ہضم ہون ے کا وقت مل سکے اور وہ ہاضمے پر بوجھ نہ بنیں جس سے آپ کی نیند متاثر ہوسکتی ہے۔

  • وہ جگہ جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا

    وہ جگہ جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا

    موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی دن کا دورانیہ کم ہونا شروع ہوجاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سورج جلدی غروب ہوجاتا ہے، تاہم زمین پر ایک قصبہ ایسا بھی ہے جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا۔

    امریکی ریاست الاسکا کا قصبہ یٹکیاجیوک، جس کو پہلے بیرو کے نام سے جانا جاتا تھا، وہاں 18 نومبر کو جب سورج غروب ہوا تو طویل ترین رات کا آغاز ہوگیا۔

    درحقیقت یہ اس قصبے میں 2021 میں آخری بار سورج غروب ہوا تھا اور اب وہاں کے رہائشی سورج کی روشنی کو دوبارہ 2 ماہ سے زیادہ عرصے بعد دیکھ سکیں گے۔

    اس کی وجہ پولر نائٹ یا قطبی رات ہے جو آرکٹک اور انٹارکٹیکا خطوں میں ہر سال موسم سرما میں نمودار ہوتی ہے کیونکہ زمین اپنے محور پر کچھ جھک جاتی ہے۔

    ایسا ہونے سے آرکٹک سرکل سرما اور بہار کے دوران سورج سے کئی دنوں، ہفتوں بلکہ مہینوں تک دور رہ سکتا ہے، اس کے مقابلے میں گرمیوں میں اس خطے میں سورج کی روشنی 24 گھنٹے تک برقرار رہتی ہے اور اس کو مڈنائٹ سن کہا جاتا ہے۔

    زمین کے شمالی نصف کرے میں جون کے آخر سے دن کا دورانیہ گھٹنے لگتا ہے اور ہر ملک میں سورج کے غروب ہونے کا دورانیہ کم ہونے لگتا ہے، مگر اس کا اثر شمالی خطوں پر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

    وہاں دن کا دورانیہ ستمبر کے آخر میں بہت تیزی سے کم ہونے لگتا ہے، ایسا ہی الاسکا کے اس قصبے میں بھی ہوا۔

    یکم نومبر کو یٹکیاجیوک میں 5 گھنٹے 42 منٹ تک سورج کی روشنی دیکھی گئی تھی، یعنی صبح 10 بج کر 18 منٹ پر سورج طلوع ہوا اور 4 بجے غروب ہوا۔

    18 نومبر کو سورج صرف 34 منٹ کے لیے طلوع ہوا اور دوپہر ایک بج کر 29 منٹ پر غروب ہوگیا اور اب 65 دن بعد دوبارہ طلوع ہوگا، ویسے اس دوران سورج کی روشنی کسی حد تک تو نظر آئے گی مگر یہ معمول کے سورج غروب یا طلوع ہونا جیسا نہیں ہوگا۔

    اب وہاں سورج 22 جنوری کو دوبارہ طلوع ہوگا۔

    2 ماہ سے زیادہ عرصے تک تاریکی کے بارے میں سننا عجیب تو لگتا ہے مگر اس قصبے کو 11 مئی سے 2 اگست 2021 تک کبھی ختم نہ ہونے والی دن کی روشنی کا بھی سامنا ہوا تھا۔

    شمالی اور جنوبی قطب میں سال میں ایک بار سورج غروب اور طلوع ہوتا ہے، یعنی بہار میں سورج طلوع ہوتا ہے اور سرما میں غروب ہوتا ہے۔

    شمالی قطب میں اس کے نتیجے میں مارچ سے ستمبر تک سورج کی روشنی رہتی ہے جبکہ باقی 6 ماہ تاریکی کا راج ہوتا ہے اور صرف ستاروں، چاند کی روشنی ہی نظر آتی ہے۔

    اس سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ الاسکا کے اس قصبے میں سورج کی روشنی کے گھنٹے اتنے ہی ہوتے ہیں جتنے دیگر ممالک کے شہروں میں، اس کی وجہ گرمیوں میں طویل دن ہوتے ہیں۔

    اس کی وجہ ہر سال کئی ہفتوں تک 24 گھنٹے سورج کا نہ ڈوبنا ہے۔

  • انگریزوں کے طے کردہ اوقات کار میں تبدیلی، اب رات میں بھی پوسٹ مارٹم ہوسکے گا

    انگریزوں کے طے کردہ اوقات کار میں تبدیلی، اب رات میں بھی پوسٹ مارٹم ہوسکے گا

    بھارت میں مرکزی حکومت نے پوسٹ مارٹم کے لیے انگریزوں کے وقت کے نظام میں تبدیلی کرتے ہوئے رات میں بھی پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی مرکزی وزارت کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق جن اسپتالوں میں مناسب بنیادی ڈھانچہ موجود ہے وہاں رات میں بھی پوسٹ مارٹم کیا جاسکتا ہے، رات میں پوسٹ مارٹم کے دوران پورے عمل کی ویڈیو ریکارڈنگ محفوظ رکھی جائے گی۔

    اس کا استعمال قانونی مقاصد اور شبہے کی صورت میں کیا جاسکے گا حالانکہ قتل، خودکشی، عصمت دری، کٹی پھٹی لاش اور مشتبہ حالات کی صورت میں رات کے وقت پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

    اس اجازت سے حادثے میں مارے گئے شخص کی لاش کو اس کے گھر والوں کو سونپنے کا عمل آسان ہوگا، علاوہ ازیں جو لوگ اعضا عطیہ کرنا چاہتے ہیں انہیں بھی سہولت ہوگی۔ یہ نوٹیفکیشن فوری طور پر نافذ ہوچکا ہے۔

    خاندانی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر منسکھ مانڈویا کا کہنا ہے کہ اجازت دینے سے قبل صحت خدمات کے ڈائریکٹوریٹ کی تکنیکی کمیٹی نے تفصیلی طور پر جائزہ لیا۔ اب اس سلسلے میں تمام ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو مطلع کردیا گیا ہے۔

  • رات دیر سے سونے والوں کے لیے بری خبر

    رات دیر سے سونے والوں کے لیے بری خبر

    رات دیر سے سونا اور صبح دیر سے اٹھنا کوئی اچھی عادت نہیں تاہم حال ہی میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کے نقصانات توقع سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ رات دیر تک جاگنے کی عادت ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

    اس نئی تحقیق میں جامع شواہد پیش کیے گئے ہیں جن کے مطابق رات کو جلد سونا اور جاگنا ڈپریشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ تحقیق میں رات گئے یا علیٰ الصبح سونے یا جاگنے اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جلد سونا یا رات گئے سونا موروثی عادات ہیں جو مادر رحم سے لوگوں میں منتقل ہوتی ہیں۔

    درحقیقت لوگوں کی نیند سے متعلق جسمانی گھڑی سے جڑی 340 سے زیادہ جینز کی اقسام کو اب تک دریافت کیا جاچکا ہے، اس تحقیق کے لیے محققین نے 8 لاکھ سے زیادہ افراد کے 2 جینیاتی بیسز کو استعمال کیا تاکہ جسمانی گھڑی اور ڈپریشن کے خطرے پر کنٹرول ٹرائل کرسکیں۔

    ان کے پاس صرف جینیاتی ڈیٹا ہی نہیں تھا بلکہ شدید ڈپریشن کی تشخیص کا ڈیٹا اور لوگوں کے جاگنے اور سونے کے اوقات کی تفصیلات بھی موجود تھیں، جو لوگوں نے خود بتائیں اور سلیپ لیبارٹریز ریکارڈ سے بھی حاصل کی گئیں۔

    اس سے ماہرین کو کسی فرد کی نیند کے رجحانات کی جانچ پڑتال کرنے میں مدد ملی، مثال کے طور پر رات 10 بجے بستر پر جانے والا فرد صبح 6 بجے اٹھتا ہے، اس کی نیند کا درمیانی حصہ 2 بجے صبح ہوتا ہے۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ علیٰ الصبح جاگنے والے رجحانات رکھنے والی جینیاتی اقسام سے لیس افراد میں ڈپریشن کی سنگین شدت کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ معاشرے میں مخصوص رجحانات پائے جاتے ہیں جیسسے اسمارٹ فونز اور دیگر نیلی روشنی والی ڈیوائسز کا رات کو استعمال، جس سے لوگ تاخیر سے بستر پر جاتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس سے ڈپریشن کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

  • رات گئے نیند سے جاگنے والے شخص نے اپنے کمرے میں کسے دیکھا؟

    رات گئے نیند سے جاگنے والے شخص نے اپنے کمرے میں کسے دیکھا؟

    برطانیہ میں ایک شخص اس وقت سخت حیران اور خوفزدہ رہ گیا جب رات گئے اس نے اپنے کمرے میں ایک غیر متوقع مہمان کو موجود پایا۔

    لیڈز کا رہائشی کیلون ایک رات نہایت اجنبی قسم کی سرسراہٹ سے نیند سے بیدار ہوا، اس کا کہنا تھا کہ کمرے میں گھپ اندھیرا تھا لہٰذا اس نے اپنا موبائل اٹھایا، اور کمرے کو اس سے اسکین کیا تو جلد ہی اسے اس سرسراہٹ کی وجہ معلوم ہوگئی۔

    کمرے میں ایک 4 فٹ لمبا سانپ تھا جو کیلون کے بیڈ کے برابر میں موجود میز پر چڑھ رہا تھا، کیلون کے مطابق اس نے بستر سے چھلانگ ماری اور لائٹ جلائی۔ اگر وہ کچھ دیر اور سویا رہتا تو سانپ اس کے بستر میں آن موجود ہوتا۔

    کیلون کے مطابق اس نے ایک سلیپنگ بیگ سانپ پر ڈالا اور اینیمل ویلفیئر ادارے کو فون کیا۔

    ادارے کا نمائندہ وہاں پہنچا تو اس نے بتایا کہ یہ زہریلا سانپ نہیں تھا اور ممکنہ طور پر پالتو سانپ تھا جو کسی گھر سے فرار ہوگیا تھا یا پھر اسے باہر چھوڑ دیا گیا تھا۔

    نمائندے کے مطابق سانپ کو اس کے مالک کے ملنے تک حفاظت سے رکھا جائے گا اور اس کا خیال رکھا جائے گا۔

  • پرسکون نیند کے لیے یہ غذائیں کھائیں

    پرسکون نیند کے لیے یہ غذائیں کھائیں

    کیا آپ کو روز رات میں سونے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے؟ آپ کی راتیں جاگتے ہوئے اور دن تھکن، سستی اور غنودگی میں گزرتا ہے؟ تو پھر آپ کو اپنی نیند کو بہتر بنانے کے لیے ان غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیئے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہم نیند کی کمی کا شکار اس وقت ہوتے ہیں جب ہمارے اعصاب پرسکون نہیں ہوپاتے۔ پرسکون اعصاب ہی اچھی نیند لانے کا سبب بنتے ہیں اور اعصاب کو پرسکون رکھنے کے لیے دماغی و جسمانی ورزشیں اور ہلکی پھلکی غذائیں استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ غذائیں شام یا رات سونے سے قبل استعمال کرلی جائیں تو آپ ایک اچھی اور بھرپور نیند سو سکتے ہیں۔

    اخروٹ

    اخروٹ میں موجود مائنو ایسڈ دماغ میں سیروٹنن اور میلاٹونن نامی مادہ پیدا کرتا ہے جو ہمارے دماغ کو پرسکون بنا کر بہترین نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند لانے والی بعض دواؤں میں مصنوعی طور پر میلاٹونن کی آمیزش کی جاتی ہے۔ لہٰذا ان دواؤں سے بہتر میلاٹونن کا قدرتی ذخیرہ ہے جو اخروٹ کی شکل میں بآسانی دستیاب اور صحت بخش ہے۔

    بادام

    بادام میں موجود میگنیشیئم دماغی تناؤ کو کم اور سر درد کا علاج کرتا ہے۔ یہ دراصل دماغ اور اعصاب کو پرسکون کرتا ہے۔ یہی نہیں روزانہ بادام کھانا دماغی کارکردگی اور استعداد میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    شکر قندی

    اگر آپ رات میں بہترین نیند سونا چاہتے ہیں تو شام میں شکر قندی کھائیں۔ یہ نہ صرف ذائقہ دار ہے بلکہ اس میں موجود کاربوہائیڈریٹس اور وٹامن بی 6 معدے کی تیزابیت کو ختم کرتے ہیں جس کی وجہ سے آپ سو نہیں پاتے۔

    گرم دودھ

    رات سونے سے قبل ایک گلاس نیم گرم دودھ پینے کے بعد آپ بستر پر لیٹتے ہی نیند کی آغوش میں چلے جائیں گے۔ نہ صرف دودھ بلکہ وہ تمام غذائیں جن میں کیلشیئم موجود ہو جیسے دہی یا پنیر وغیرہ نیند لانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

    البتہ ان کے استعمال سے قبل وقت اور موسم کو ضرور مدنظر رکھیں۔ صرف نیم گرم دودھ ہر موسم میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

     کیلے

    کیلے میں پوٹاشیئم اور میگنیشیئم وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو اعصاب اور پٹھوں کو آرام دہ اور ہلکا پھلکا کرتے ہیں جس کے بعد آپ ایک پرسکون نیند سوتے ہیں۔

  • بچوں کو رات سونے سے قبل کہانی سنانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    بچوں کو رات سونے سے قبل کہانی سنانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    کیا آپ رات سونے سے قبل اپنے بچوں کو کہانیاں سناتے ہیں؟ ایک قدیم وقت سے چلی آنے والی یہ روایت اب بھی کہیں کہیں قائم ہے اور کچھ مائیں رات سونے سے قبل ضرور اپنے بچوں کو سبق آموز کہانیاں سناتی ہیں۔

    ایک عام خیال ہے کہ کہانیاں سنانے سے بچے جلد نیند کی وادی میں اتر جاتے ہیں اور پرسکون نیند سوتے ہیں، تاہم اب ماہرین نے اس کے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات سونے سے قبل سنائی جانے والی کہانیاں بچوں کی ذہنی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔

    جرنل آرکائیوز آف ڈیزیز ان چائلڈ ہڈ نامی میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کہانیاں بچے میں سوچنے کی صلاحیت کو مہمیز کرتی ہیں جبکہ ان کی یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات میں کہانیاں سننے سے بچے مختلف تصورات قائم کرتے ہیں، یہ عادت آگے چل کر ان کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں بچوں کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ان کی زبان بھی بہتر ہوتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ کہانیاں سننے کے برعکس جو بچے رات سونے سے قبل ٹی وی دیکھتے ہیں، یا اسمارٹ فون، کمپیوٹر یا ویڈیوز گیمز کھلتے ہیں انہیں سونے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    سونے سے قبل مختلف ٹی وی پروگرامز دیکھنے والے بچے نیند میں ڈراؤنے خواب بھی دیکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات سونے سے قبل بچے کے ساتھ وقت گزارنا بچوں اور والدین کے تعلق کو بھی مضبوط کرتا ہے۔

    اس وقت والدین تمام بیرونی سرگرمیوں اور دیگر افراد سے دور صرف اپنے بچے کے ساتھ ہوتے ہیں جو ان میں تحفظ کا احساس پیدا کرتا ہے، خصوصاً ورکنگ والدین کو اس تعلق کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کیا آپ اپنے بچے کو رات سونے سے قبل کہانی سناتے ہیں؟

  • موٹاپے سے بچنے کے لیے رات کا کھانا ’دن‘ میں کھائیں

    موٹاپے سے بچنے کے لیے رات کا کھانا ’دن‘ میں کھائیں

    ماہرین موٹاپا کم کرنے کے بے شمار طریقے بتاتے ہیں۔ ان کے مطابق بے وقت کھانا یا بار بار کھانا موٹاپے کا سبب بنتا ہے جبکہ اگر جسم کو ایک مخصوص وقت کھانے کا عادی بنایا جائے تو یہ نظام ہاضمہ کے لیے بہتر ہوتا ہے۔

    حال ہی میں ماہرین نے موٹاپے پر قابو پانے کے لیے ایک اور دلچسپ تحقیق پیش کی ہے۔ انہوں نے دن کے ایک مخصوص حصہ میں رات کا کھانا کھانے اور اگلی صبح تک بھوکا رہنے کو موٹاپے میں کمی اور اس سے حفاظت کرنے والا عمل قرار دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: موٹاپا دماغ کو جلد بوڑھا کرنے کا سبب

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ سر شام ہی رات کا کھانا کھا لیں اور اگلی صبح تک دوبارہ کچھ نہ کھائیں تو یہ عمل آپ کے نظام ہاضمہ کو آرام پہنچا کر اسے زیادہ فعال کرے گا۔ نتیجتاً آپ موٹاپے اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچ سکیں گے۔

    طبی ماہرین کی تجویز ہے کہ دن کا پہلا کھانا یعنی ناشتہ اگر جلدی کیا جائے یعنی کم از کم صبح 8 بجے تو یہ جسم اور دماغ دونوں کی توانائی کی ضروریات پورا کرتا ہے اور آپ کو موٹاپے سے محفوظ رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سورج کی کرنیں موٹاپا کم کرنے میں مددگار

    اس سے قبل کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بہت صبح کیا جانے والا ناشتہ ہمارے جسم سے زیادہ دماغ کے لیے فائدہ مند ہے۔ رات بھر سونے کے بعد ہمارا دماغ سست اور غیر فعال ہوتا ہے اور اسے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں جو بھی پہلی غذا جسم میں جاتی ہے دماغ اسے اپنے لیے استعمال کرلیتا ہے۔

    ماہرین نے ناشتے میں چاکلیٹ کھانے کی بھی تجویز دی جس کے دماغی کارکردگی پر مفید اثرات ثابت کیے جاچکے ہیں۔ تحقیق کے مطابق صبح ناشتے میں کھائی جانے والی چاکلیٹ براہ راست دماغی خلیوں کی طرف جاتی ہے اور دماغی کارکردگی اور اس کی استعداد میں اضافہ کرتی ہے۔

    چونکہ اس کا بہت معمولی حصہ بقیہ جسم میں جاتا ہے لہٰذا یہ موٹاپے کا باعث بھی نہیں بنتی۔

    مزید پڑھیں: مرچیں کھانے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بار بار کھانے کے وقت کو تبدیل کرنا نظام ہاضمہ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے جس سے ہاضمے کا نظام غیر فعال ہو کر جسم کو موٹا کرنے لگتا ہے۔ لہٰذا متناسب اور چاق و چوبند جسم کے لیے ضروری ہے کہ کھانے کا مخصوص وقت مقرر کیا جائے اور اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • غذا کے کھانے کا صحیح وقت

    غذا کے کھانے کا صحیح وقت

    ہماری روزمرہ میں استعمال ہونے والی تمام غذائی اشیا اپنے اندر علیحدہ افادیت رکھتی ہیں۔ اگر انہیں مناسب مقدار اور وقت پر کھایا جائے تو یہ ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند بن جاتی ہیں۔

    یہ نقصان صرف اس صورت میں دیتی ہیں جب انہیں زیادہ مقدار میں کھایا جائے یا کسی ایسی بیماری کے دوران کھایا جائے جب یہ اس بیماری کو بڑھاوا دیں۔

    اسی طرح ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر چیز کے کھانے کا ایک مقررہ وقت ہے۔ اگر اس مناسب وقت پر اس شے کو کھایا جائے تو نہ صرف یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہیں بلکہ یہ جسم کو فائدہ بھی پہنچاتی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں ہماری غذا میں شامل اجزا کے کھانے کا مناسب وقت کون سا ہے۔


    :چاکلیٹ

    11

    چاکلیٹ کے کچھ ٹکڑے ناشتہ کے وقت کھانا جسم میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار میں اضافہ کرتے ہیں جو بڑھاپے کے عمل کو سست کرتے ہیں۔ چاکلیٹ امراض قلب کے لیے بھی مفید ہے۔

    لیکن اس کی زیادہ مقدار سے جسم میں چربی ذخیرہ ہونا شروع ہوجائے گی جو موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنے گی۔


    دودھ

    نیم گرم دودھ جسم اور دماغ کے خلیات کو پرسکون کر کے اچھی نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے لہٰذا اسے رات میں سونے سے قبل پینا چاہیئے۔

    اس کے برعکس دن میں دودھ پینا نظام ہاضمہ پر بوجھ بن سکتا ہے اور آپ کے دن بھر کے کھانے کا معمول خراب ہوسکتا ہے۔


    دہی

    دہی کو کھانے کا بہترین وقت دن میں ہے۔ یہ ہاضمے کے نظام کو بہتر کرتا ہے۔

    لیکن رات کے وقت دہی کھانا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر اگر آپ گلے کی خرابی یا کھانسی کا شکار ہیں تو ایسی صورت میں رات میں دہی کھانے سے گریز کریں۔


    :پنیر

    4

    کم چکنائی والا پنیر ان افراد کے لیے بہترین ہے جو اپنا وزن بڑھانا چاہتے ہیں۔ لیکن اس کے کھانے کا صحیح وقت صبح ناشتہ کا ہے۔ رات میں پنیر کھانا ہاضمہ کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔


    :گوشت

    9

    گوشت کو دوپہر کے کھانے میں کھانا چاہیئے۔ یہ ہضم ہونے میں تقریباً 5 گھنٹے لیتا ہے اور اگر اسے رات کے کھانے میں کھایا جائے تو یہ نظام ہاضمہ پر بوجھ بن سکتا ہے۔

    گوشت آئرن حاصل کرنے ک بہترین ذریعہ ہے اور یہ جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔


    دالیں

    دالوں میں ریشہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ نظام ہاضمہ میں بہتری اور کولیسٹرول میں کمی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اسی طرح دالیں بہتر نیند لانے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہیں۔

    دالوں کی ان خصوصیات کو دیکھتے ہوئے انہیں شام یا رات میں کھانا چاہیئے۔ صبح ناشتے کے وقت یا دن کے درمیان دالوں سے بنی ڈش جلدی ہضم ہو کر بے وقت بھوک پیدا کرسکتی ہے۔


    :چاول

    2

    اکثر افراد رات کے کھانے میں چاول کھاتے ہیں جو ان میں موٹاپے کا سبب بنتا ہے۔ چاول کھانے کا بہترین وقت دوپہر میں ہے۔


     :آلو

    6

    آلو سے بنی اشیا کا ناشتہ میں استعمال آپ کے جسم کو توانائی فراہم کرے گا۔ البتہ رات کے کھانے میں آلو کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے۔


    :ٹماٹر

    7

    ناشتہ میں ایک ٹماٹر کھانا نظام ہاضمہ کے مسائل کو ختم کرسکتا ہے۔ لیکن خیال رہے اس کی زیادہ مقدار گردوں میں پتھری اور جسم کو سوجن میں مبتلا کرسکتی ہے۔


    :چینی

    1

    چینی سے بنی اشیا کا استعمال کیلوریز میں اضافہ کا سبب بنتا ہے لہٰذا بہتر ہے کہ میٹھی چیزوں کو شام سے پہلے کھا لیا جائے تاکہ دن بھر چلنے پھرنے کے دوران یہ ہضم ہوجائے۔ رات کے وقت چینی سے بنی اشیا کھانا آپ کے وزن میں اضافہ کر سکتی ہیں۔


    :خشک میوہ جات

    10

    دن بھر میں خشک میوہ جات کا استعمال آپ کو بے وقت کھانے سے بچائے گا یوں آپ کے وزن میں اضافہ نہیں ہوگا۔ لیکن خیال رہے کہ خشک میوہ جات جیسے بادام، پستہ، اخروٹ وغیرہ بھرپور غذائیت کے حامل ہوتے ہیں لہٰذا انہیں رات میں کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔


    :نارنگی

    8

    نارنگی کو دن میں کسی بھی وقت کھایا جاسکتا ہے لیکن اسے صبح ناشتہ میں خصوصاً خالی پیٹ کھانے سے گریز کریں۔ صبح نہار منہ نارنگی کھانے سے جسم میں الرجی پیدا ہوسکتی ہے۔


    :کیلا

    5

    کیلا ایک ریشہ دار غذا ہے۔ ناشتہ میں یا دن کے کسی بھی حصہ میں کیلا کھانا آپ کے ہاضمہ کے عمل کو تیز کرسکتا ہے۔ البتہ شام یا رات میں کیلا کھانا نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔


    :سیب

    3

    روزانہ ایک سیب کھانا ویسے تو آپ کو ڈاکٹر سے محفوظ رکھ سکتا ہے لیکن خیال رہے یہ سیب صبح ناشتہ میں کھایا جائے۔ رات میں سیب کھانا آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے پر مجبور کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔