Tag: راحت اندوری

  • ویڈیو: ’کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے‘ دلجیت کا راحت اندوری اسٹائل میں ہیٹرز کو پیغام

    ویڈیو: ’کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے‘ دلجیت کا راحت اندوری اسٹائل میں ہیٹرز کو پیغام

    بھارت کے معروف پنجابی گلوکار دلجیت دوسانجھ نے اپنے انڈیا ٹوور اندور چیپٹر کو معروف شاعر راحت اندوری کے نام کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دلجیت دوسانجھ کو دلومیناتی اندور کنسرٹ صرف ایک دن قبل بجرنگ دل کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا، جس میں بجرنگ دل نے کنسرٹ میں شراب اور گوشت پیش کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

    دنیا بھر میں بلاک بسٹر کنسرٹ کرنے والے دلجیت دوسانجھ نے اپنے ہیٹرز کو ان تمام معاملے کا جواب اپنے کنسرٹ میں بھارتی شاعر راحت اندوری کے اسٹائل میں دیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by DILJIT DOSANJH (@diljitdosanjh)

    دلجیت دوسانجھ نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر بھارت کے شہر اندور میں ہونے والے کنسرٹ کی دھماکے دار ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہیں ’راحت اندوری‘ کے اشعار’ کسی کے بات کا ہندوستان تھوڑی ہے‘ پڑھتے ہوئے سناجاسکتا ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دلجیت دوسانجھ اپنے انداز میں مرحوم شاعر راحت اندوری کے مشہور زمانہ اشعار پڑھتے ہیں کہ:

    ’’اگر خلاف ہیں تو ہونے دو جان تھوڑی ہے

    یہ سب دھواں ہے کوئی آسمان تھوڑی ہے

    سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں

    کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے‘‘

    بھارت کے پنجابی گلوکار دلجیت دوسانجھ نے سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ کل کا کنسرٹ راحت اندوری کے نام رہا‘۔

  • معروف شاعر ڈاکٹر راحت اندوری 69 برس کے ہوگئے

    معروف شاعر ڈاکٹر راحت اندوری 69 برس کے ہوگئے

    اندور: عصر حاضر کے مشہور شاعر ڈاکٹر راحت اندوری نے زندگی کی 69 بہاریں دیکھ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق یکم جنوری 1950 کو بھارت میں پیدا ہونے والے راحت اندوری پیشے کے اعتبار سے اردو ادب کے پروفیسر رہ چکے بعد ازاں آپ نے کئی بھارتی ٹی وی شوز میں بھی حصہ لیا۔

    ڈاکٹر راحت اندوری نے نہ صرف بالی ووڈ فلموں کے لیے نغمہ نگاری کی بلکہ گلوکاری کے کئی شوز میں بہ طور جج حصہ بھی لیا۔

    عام طور پر راحت اندوری کو نئی پوت بطور شاعر ہی پہچانتی ہے، انہوں نے نئی نسل کو کئی رہنمایانہ باتیں بتائیں جو اُن کے فنی سفر ، تلفظ اور گلوکاری میں معاون ثابت ہوئی۔

    آپ کے والد رفعت اللہ قریشی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ملازم تھے، راحت اندوری بہن بھائیوں میں چوتھے نمبر پر ہیں، آپ نے ابتدائی تعلیم نوتن (مقامی) اسکول سے حاصل کی بعد ازاں اسلامیہ کریمیہ کالج اندور سے 1973 میں گریجویشن مکمل کیا۔

    سن 1975 میں آپ نے بھوپال میں واقع برکت اللہ یونیورسٹی سے اردو ادب میں ایم اے کیا، تعلیمی سفر جاری رکھنے کے لیے آپ نے 1985 میں بھوج اوپن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

    آپ کی تصانیف میں دھوپ دھوپ، میرے بعد، پانچواں درویش، رت بدل گئی، ناراض، موجود و غیرہ شامل ہیں۔ آپ نے اپنے منفرد انداز بیان، مختصر اور آسان الفاظ میں شعر کہہ کر اردو ادب اور سامعین کے دل جیتے۔

    چند منتخب اشعار

    زندگی کو زخم کی لذت سے مت محروم کر

    راستے کے پتھروں سے خیریت معلوم کر

    بہت غرور ہے دریا کو اپنے ہونے پر

    جو میری پیاس سے الجھے تو دھجیاں اڑ جائیں

    دوستی جب کسی سے کی جائے

    دشمنوں کی بھی رائے لی جائے

    میرے ہجرے میں نہیں اور کہیں پر رکھ دو
    آسمان لائے ہو ، لے آؤ، زمین پر رکھ دو

    اب کہا ڈھونڈنے جاؤ گے ہمارے قاتل
    اب تو قتل کا الزام ہمیں پر رکھ دو