Tag: راز

  • جو راز اور معلومات میرے پاس ہیں وہ کسی کے پاس نہیں: پرویز خٹک

    جو راز اور معلومات میرے پاس ہیں وہ کسی کے پاس نہیں: پرویز خٹک

    مانسہرہ: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  پارلیمنٹیرین کے سربراہ  پرویز خٹک نے کہا ہے کہ جو راز اور معلومات میرے پاس ہیں وہ کسی کے پاس نہیں ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  پارلیمنٹیرین کے سربراہ  پرویز خٹک نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سیاسی لوگ باریاں لیکر ہمیں قرضوں کے دلدل میں پھنساتے گئے۔

    پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مرکز اور صوبے میں حکومت رہی مگر افسوس ہم نیا پاکستان نہ بناسکے، تحریک انصاف نے ساڑھے 3 سال ملک کیلئے کچھ نہیں کیا۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی  ملک کے تاحیات حکمران اور بادشاہ بننا چاہتے تھے، چیلنج کرتا ہوں کے پی آپ کو چھوڑ کر جارہا ہے روک سکتے ہو تو روک لو۔

    پرویز خٹک نے مزید کہا کہ حکومت صرف میری ذاتی کاوش سے بنی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کا کوئی کریڈٹ نہیں تھا، جو راز اور معلومات میرے پاس ہیں وہ کسی کے پاس نہیں ہیں۔

  • حرم شریف کے فرش کی ٹھنڈک کا راز کیا ہے؟

    حرم شریف کے فرش کی ٹھنڈک کا راز کیا ہے؟

    موسم گرما میں جب سورج آگ برساتا ہے تب بھی اس کی تپتی کرنیں مسجد حرام کے فرش پر اثر انداز نہیں ہوتیں یہ وہ فرش ہے جو شدید گرمی میں زائرین  کے پیروں کو ٹھنڈک کا احساس دلاتا ہے۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حرم پاک کے فرش کی ٹھنڈک کا راز ایک خاص قسم کا سنگ مر مر ہے جس سے پچاس ڈگری سینٹی گریڈ میں بھی زائرین کو حرم شریف میں ننگے پاؤں چلتے ہوئے ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔

    مگر اس کا سہرا حرم شریف میں استعمال ہونے والے ماربل کے معیار کو جاتا ہے جہاں یہ سنگ مرمر یونان کے جزیرے تھاسوس سے درآمد کیا جاتا ہے جو  التاسوس ماربل کے نام سے مشہور ہے گرمی زیادہ جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    حرم شریف میں مطاف کھولنے کا شاہی فرمان

    رپورٹ کے مطابق یہ ماربل دوسروں سے اس لحاظ سے ممتاز ہے کہ یہ رات کے وقت سوراخوں کے ذریعے نمی جذب کرتا ہے اور دن کے وقت اس نمی کو خارج کرتا ہے۔ یہی چیز اسے زیادہ درجہ حرارت کی روشنی میں مستقل طور پر ٹھنڈا کر دیتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے بعض غلط قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں کہ مسجد حرام کے فرش کو ٹھنڈہ رکھنے کے لیے آلات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسا ہرگز نہیں۔

  • بلیک ہول کے پراسرار راز کو کیسے سمجھا جاسکا؟

    بلیک ہول کے پراسرار راز کو کیسے سمجھا جاسکا؟

    بلیک ہول کائنات میں بکھرے ہوئے وہ عجیب و غریب ستارے ہیں جن سے کوئی بھی چیز باہر نہیں نکل سکتی، یہاں تک کے روشنی بھی نہیں، اس لیے ان کو براہ راست دیکھ پانا ناممکن ہے، اس دقت کے باوجود ماہرین کو یقین ہے کہ کائنات میں بہت سارے بلیک ہول موجود ہیں، اسی وجہ سے سن 2020 کے فزکس نوبل انعام سے ان کی دریافت اور ان سے متعلق اہم تحقیقات پر تین سائنس دانوں: راجر پنروز (انگلستان)، رائنہارڈ گنزل (جرمنی) اور اندرے گیز (امریکا) کو نوازا گیا۔

    بلیک ہول کا خیال 18 ویں صدی میں سائنسی حلقوں میں آیا۔ نیوٹن کے دیے ہوئے مقولوں کو استمال کرکے ایک انگریز پادری سائنسدان جان مائیکل اور عظیم فرانسیسی ریاضی داں سائمن لاپلاس نے بلیک ہول کے وژن اور اس کے سائز کا فارمولا حاصل کرلیا۔

    غور کریں کہ اگر کسی راکٹ کی رفتار 40 ہزار کلو میٹر فی گھنٹے سے کم ہو تو وہ زمینی کشش سے باہر نہیں نکل پائے گا۔ وہ زمین کی طرف واپس آجائے گا۔ یہ رفتار اسکیپ رفتار کہلاتی ہے اور یہ زمین کے وزن اور اس کے سائز پر منحصر کرتی ہے۔ اگر پوری زمیں سکڑتے ہوئے ایک شیشے کی چھوٹی گولی کے برابر ہو جائے تو اسکیپ رفتار بڑھتے بڑھتے یعنی روشنی کی رفتار (ایک لاکھ اسی ہزار میل فی سیکنڈ) کے برابر ہو جائے گی اور تب زمین سے روشنی بھی باہر نہیں نکل پائے گی۔ یعنی ہماری زمین ایک بلیک ہول میں تبدیل ہو جانے گی۔ اس خصوصیت کی وجہ سے کائنات میں بکھرے ہوئے بلیک ہولز کو ڈھونڈ پانا ایک مشکل کام ہے۔

    سنہ 1915 میں آئن سٹائن نے زمینی کشش کو سمجھنے کے لیے انوکھا طریقہ کار پیش کیا جس کے مطابق مادہ اپنے چاروں طرف کائنات میں گھماؤ پیدا کر دیتا ہے اور جتنا زیادہ مادہ ہوگا اتنا ہی زیادہ گھماؤ ہوگا۔ دوسری اور تمام چیزیں جو اس بڑے مادے کے نزدیک آئیں گیں وہ اسی گھماؤ دار راستے پر چلیں گیں۔

    جرمن سائنسدان کارل شوارزچائلڈ نے آئن سٹائن کے مقالوں کو استعمال کر کے یہ ثابت کیا کہ بلیک ہول کے وزن اور اس کے سائز میں تقریباً وہی رشتہ ہے جو بہت پہلے مائیکل اور لاپلاس حاصل کر چکے ہیں۔ بلیک ہول کے چاروں طرف وہ حد جہاں جا کر کوئی بھی چیز واپس نہیں آسکتی، وہ شوارزچائلڈ حد کہلاتی ہے۔

    چندرشیکھر کی اہم تحقیقات اور پھر امریکی ایٹم بم سے منسلک مشہور سائنسداں اوپن ہائمر نے یہ محسوس کیا کہ اگر مردہ ستاروں میں بہت زیادہ مادہ ہو تو وہ کشش کی وجہ سے حد درجہ سکڑنے پر بلیک ہول بن سکتے ہیں۔ اس سمجھ کے ساتھ یہ مشکل مسئلہ تھا کے ستارے کے حد درجہ سکڑ نے کی وجہ سے اس کے پاس کائنات میں گھماؤ لامحدود ہو جائے گا اور پھر فزکس کے تمام اصول وہاں پر ناقص ہو جائیں گے۔ اس وجہ سے بلیک ہول میں سائنسدانوں کی دلچسپی صرف ریاضیات کی حد تک رہ گئی ہے۔ خود آئن سٹائن کو بلیک ہول کی حقیقت پر یقین نہیں تھا۔

    سنہ 1960 کے آس پاس فلکیاتی سائنسدانوں نے ایک بہت ہی حیرت انگیز ستارہ دریافت کیا۔ اس کو کواسار کہتے ہیں۔ اس دریافت نے تمام فلکیاتی سائنسدانوں میں بلیک ہول سے دلچسپی کو پھر سے زندہ کر دیا۔ کواسار وہ ستارے ہیں جن سے بے انتہا روشنی نکلتی ہے جو ہماری کہکشاں یا انڈرومیدہ کہکشاں کے کروڑوں ستاروں کی روشنی سے زیادہ ہے۔ کسی ستاروں کے جھرمٹ یا کسی ستارے کے پھٹنے سے اتنی روشنی نہیں نکل سکتی۔ صرف ایک ہی بات ممکن ہے کے کسی بڑے بلیک ہول کی وجہ سے آس پاس کا مادہ کائنات میں گھماؤ کی وجہ سے تیز رفتاری کے ساتھ بلیک ہول میں گر رہا ہو اور وہ تیز رفتاری کی وجہ سے بے حد گرم ہوکر بے پناہ روشنی پیدا کر رہا ہے۔ اس سمجھ کا نتیجہ یہ نکلا کہ شاید بلیک ہول کواسار ایک حقیقت ہیں۔

    کوا سار کی دریافت سے متاثر ہوکر راجر پنروز نے ریاضیات کے استمال سے بلیک ہول کی دریافت کو حقیقت کے نزدیک کر دیا۔ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ جب کوئی بڑا مردہ ستارہ بغیر کسی روک ٹوک کے سکڑنا شروع ہوگا تو بالآخر اس کے پاس کائنات میں گھماؤ لامحدود ہو جائۓ گا۔ اس ستارے کے باہر گولائی کی ایک حد ہوگی جہاں پہنچنے کے بعد کوئی بھی چیز واپس نہیں آسکتی۔ یہ وہی حد ہے جس کا ذکر اوپن ہائمر اور شوارز چائلڈ پہلے کر چکے ہیں۔

    یہ ایسی حد ہے جس کے بعد صرف مستقبل ہے اور پھر بلیک ہول کے سینٹر پر وقت ہمیشہ کے لیے رک جائے گا۔ وقت کے خاتمے جیسی انوکھی بات کو سمجھنے کے لیے شاید فزکس کے نئے مقولوں کی ضرورت ہوگی لیکن بلیک ہول کے چاروں طرف کی حد اس کے اندر کی لامحدودیت کو چھپائے ہوئے ہے۔ اس سمجھ نے سائنسدانوں میں بلیک ہول کی لامحدودیت کی وجہ سے تکلف کو ختم کر دیا۔ ان دلائل کے بعد بلیک ہول کو دیکھنے کا مطلب یہ ہوا کے اب ہم صرف بلیک ہول کے آس پاس ان ستاروں کو دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں جو تیزی کے ساتھ بلیک ہول میں ہضم ہوتے جا رہیں ہیں۔ اس سمجھ نے بلیک ہول کی دریافت کی دوڑ کو تیز کر دیا۔

    سنہ 1990 کے آس پاس گینزل اور ان کے فلکیاتی ساتھیوں نے انفراریڈ روشنی کا استمال کرکے بلیک ہول کی تلاش میں ساری توجہ اپنی کہکشاں کے سینٹر پر مرکوز کر دی جہاں پر ایک بڑے بلیک ہول کے ہونے کے بہت امکانات تھے۔ انفراریڈ روشنی کا استمال اس لئے کیا گیا کے آس پاس کی کائناتی دھول کی وجہ سے ٹیلی اسکوپ کے مشاہدات میں رکاوٹ نہ آسکے۔ دوسری دقت یہ تھی کہ ہماری زمین کے چاروں طرف پھیلی ہوا کے وجہ سے ستارے جگ مگ کرتے ہیں اس لئے ان کی تصویر دھندلی ہو جاتی ہے اور پھر ان ستاروں کی صحیح رفتار معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس پریشانی سے بچنے کے لئے گیز نے کیک کے بہت طاقتور ٹیلی اسکوپ کو استمال کیا تاکہ بہت کم وقت میں اچھی تصویر لی جا سکے۔

    چند ہی سالوں میں باریکی سے مشاہدات کے بعد دونوں تجرباتی تحقیقاتی گروپ ہماری کہکشاں کے بیچ میں بلیک ہول کے چاروں طرف تیزی سے چلتے ہوئے تاروں کے گھماؤ دار راستوں کو باریکی سے ناپنے میں کامیاب ہو گئے۔ ان مشادات نے یہ ثابت کر دیا کے ہماری کہکشاں کے سینٹر پرایک بڑا بلیک ہول ہے جس کا وزن ہمارے سورج سے تقریباً 40 لاکھ گنا بڑا ہے۔ اس حیرت انگیز دریافت کی اہمیت کی وجہ سے ان سائنسدانوں کو نوبل انعام سے نوازا گیا۔ نوبل کمیٹی کے اس فیصلے کے بعد اخبارات اور ٹیلی ویژن پر اس بات کا بہت ذکر ہوا کے ان تینوں انعام یافتہ سائنسدانوں میں گیز، نوبل انعام کی 120 سال کی تاریخ میں صرف چوتھی خاتون ہیں۔

    فزکس ایسا مضمون ہے، جس کا وہ دعویٰ بھی کرتا ہے، جو بنا کسی تفریق کے اچھے دماغوں کو نوازتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے کہ سائنسدان عورت ہے یا مرد۔ لیکن فزکس کے نوبل انعام یافتہ لوگوں کی فہرست اس بات کی گواہی دیتی ہے کے شاید سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ حالانکہ پہلی خاتون سائنسدان مادام کیوری کو شروع ہی میں 103 میں نوبل انعام ملا، لیکن اس کے 60 سال کے بعد دوسری خاتون سائنسدان ماریا جیوپورٹ میر کو 1963 میں اور تیسری خاتون ڈونا اسٹرکٹ کو 2018 میں نوبلے انعام ملا۔ ایسی بہت ساری خاتون سائنسدان رہی ہیں جن کی مایہ ناز تحقیقات نوبل انعام کی مستحق ہونے کے باوجود اس انعام سے محروم رہیں۔ ان میں خاص نام ہیں: لیز مایٹنر، چین شنگ وو، ویرا ربن اور ہندوستان کی بیبھا چودھری جن کے نام سے ایک ستارہ بھی منسوب ہے۔

    گیز نے اس بات کا ذکر بھی کیا ہے کی بڑے ہوتے ہوئے ہر منزل پر یہ سننا پڑا کہ تم یہ نہیں کر سکتیں کیونکہ تم لڑکی ہو، تمہارا داخلہ کیل ٹیک جیسی مشہور جگہ نہیں ہو سکتا۔ کم و بیش اسی طرح کی باتیں ہر پڑھنے لکھنے والی لڑکی کو سننا پڑتی ہیں۔ شاید اسی وجہ سے گیز نے اپنی پی ایچ ڈی ڈگری کے کام کو ان تمام لڑکیوں کے نام منسوب کیا ہے جو تمام رکاوٹوں کے باوجود تحقیقات کے کام میں اچھا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

    فزکس کی تحقیقات کرنے والوں کو یہ بات سمجھنی ہوگی کے ریسرچ کرنے کی سہولتیں ٹیکس دینے والوں کی عنایت ہے۔ ساری کامیابیاں اسی عنایت کی دین ہے اور اس لیے ہر ناانصافی کو ختم کرنا ایک ضروری ذمہ داری ہے۔ یہ ذمہ داری کوئی دباؤ نہیں بلکہ ایک اعزاز ہے تاکہ ریسرچ کے لیے بہتر ماحول بنے۔ یہ بہت خوشی کی بات ہے کے پچھلے دو سالوں میں دو خواتین کو نوبل انعام ملا۔ کیا یہ اس بات کی نشان دہی ہے کے آنے والے وقت میں لڑکیوں کے لیے کامیابی کی بلندیوں پر پہنچنا آسان ہوجائے گا؟ کیا فزکس میں لڑکیوں کے لیے رکاوٹیں کم ہو جائیں گی؟

  • نتاشہ حسین کی خوبصورتی اور فٹنس کا کیا راز ہے؟

    نتاشہ حسین کی خوبصورتی اور فٹنس کا کیا راز ہے؟

    معروف ماڈل نتاشہ حسین نے اپنی خوبصورت جلد اور فٹنس کا راز مداحوں سے شیئر کیا اور بتایا کہ انہیں بچپن ہی سے اپنی خوبصورتی کا خیال رکھنے کا شوق تھا۔

    معروف ماڈل نتاشہ خان نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں شرکت کی اور اپنی خوبصورت جلد کا راز بتایا۔

    نتاشہ کا کہنا تھا کہ انہیں بچپن سے ہی اپنی خوبصورتی اور کھانے پینے کا خیال رکھنے کا شوق تھا، شادی کے بعد ان کے شوہر بھی اسی مزاج کے نکلے اور وہ بھی کھانے پینے کے حوالے سے بے حد محتاط ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جب وہ کام سے گھر واپس آتی تھیں تو انہیں میک اپ کلینز کرنے میں وقت لگتا تھا اور اس بات پر شوہر سے باقاعدہ لڑائیاں ہوتی تھیں کہ وہ گھر آنے کے بعد بھی مصروف رہتی ہیں اور فیملی کے ساتھ بیٹھنے میں وقت لگاتی ہیں۔

    نتاشہ کا کہنا ہے کہ ان کی بڑی بہنیں بھی اپنی جلد اور صحت کا خیال رکھتی تھیں جس کی وجہ سے وہ بھی اس روٹین کی عادی ہوگئیں اور آج تک اس پر قائم ہیں۔

  • چمکتی ہوئی جلد کا راز کیا ہے؟

    چمکتی ہوئی جلد کا راز کیا ہے؟

    کراچی: معروف ماڈل مشال خان نے اپنی چمکتی ہوئی جلد کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے طویل عرصے سے گوشت کھانا چھوڑ رکھا ہے، جس کے بعد ان کی جلد کے مسائل ختم ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف ماڈلز اور اداکاراؤں انمول بلوچ اور مشال خان نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں شرکت کی اور اپنی چمکتی جلد کا راز بتایا۔

    مشال نے بتایا کہ انہوں نے طویل عرصے سے گوشت کھانا چھوڑ رکھا ہے، جب وہ گوشت کھاتی تھیں تو انہیں ایکنی کا مسئلہ تھا جبکہ ان کے چہرے پر چمک بھی نہیں تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ صرف سبزیاں کھاتی ہیں جبکہ مشرومز، ریڈ بینز (سرخ لوبیہ)، مٹر اور زیتون بہت زیادہ کھاتی ہیں۔

    انمول بلوچ نے بتایا کہ وہ گوشت، پھل، سبزیاں سب کھاتی ہیں ساتھ میں ان کی خوراک میں مکھن اور دیسی گھی بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روزانہ میک اپ اتارنے کے بعد وہ چہرے پر بادام کا تیل لگاتی ہیں جس سے ان کی جلد چمک اٹھتی ہے۔

    مشال نے بتایا کہ وہ روزانہ چہرے پر برف کی ٹکور کرتی ہیں، اس کے بعد اسے خشک کر کے ٹونر اور وٹامن سی کا سیرم لگاتی ہیں، یہ ان کی روزانہ کی روٹین ہے۔

    دونوں نے اپنے چہرے پر استعمال کیے جانے والے بیسز کے بارے میں بھی بتایا۔

  • حریم فاروق نے اہم راز سے پردہ اٹھا دیا

    حریم فاروق نے اہم راز سے پردہ اٹھا دیا

    کراچی: پاکستانی اداکارہ اور ماڈل حریم فاروق نے بغیر میک اپ کے اپنی خوبصورت چمکتی دمکتی جلد کا راز بتا دیا۔

    ایسا کون ہوگا جو یہ نہیں چاہتا کہ اس کی جلد ہمیشہ خوبصورت نظر آئے اور اسے اچھا دکھنے کے لیے کسی میک اپ کی ضرورت نہ پڑے؟ لیکن ایسا کرنے کے لیے اپنی جلد کا خاص خیال کیسے رکھا جائے اداکارہ حریم فاروق نے بتا دیا۔

    نامور اداکارہ حریم فاروق نے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ کی خوبصورت چکمتی جلد کا کیا راز ہے؟ اداکارہ نے جواب دیا ڈھیر سارا پانی، صحت مند غذا، ورزش اور چہرے پرمسکراہٹ۔

    انہوں نے انسٹاگرام پر شیئر کی جانے والی تصویر سے متعلق کہا کہ اس تصویر میں اچھا نظر آنے کے پیچھے اچھی لائٹنگ، عمدہ ماحول اور آپ کا ایک بہترین دوست ہے۔

    اداکارہ نے مداحوں سے ان ٹوٹکوں کو نہ صرف آزمانے کا مشورہ دیا بلکہ حاصل ہونے والے نتائج سے متعلق بھی آگاہ کرنے کا کہا۔

    واضح رہے کہ 2018 میں اے آر وائی فلمز کے بینر تلے بنائی جانے والی فلم ’پرچی‘ میں حریم فاروق نے مرکزی کردار ادا کیا تھا، مداحوں کی جانب سے ان کی اداکاری کو بہت سراہا گیا تھا۔

  • شادی نہ کرنا میری طویل عمر کا راز ہے، 107سالہ خاتون کا انکشاف

    شادی نہ کرنا میری طویل عمر کا راز ہے، 107سالہ خاتون کا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی خاتون نے اپنی107ویں سالگرہ مناتے ہوئے انکشاف کیا کہ ’میری لمبی زندگی کا راز شادی نہ کرنا،صحت مند غذا کھانا،روزانہ ورزش کرنا اور زیادہ اطالوی غذا کھانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیو یارک کے شہر برونز سے تعلق رکھنے والی لوئس سگنور نے کہاکہ ان کی طویل زندگی کا راز روزانہ ورزش کے ساتھ ساتھ ہمیشہ صحت مندانہ غذا اور زیادہ تر اطالوی کھانوں کا استعمال کرنا ہے ، مگر ان کے خیال میں ایک صدی سے زائدزندگی گزارنے کی اصل وجہ ان کا غیر شادی شدہ رہناہے۔

    لوئس سگنور نے بتایا کہ میں ابھی بھی روزانہ ورزش اور میوزک کے ساتھ ڈانس کرتی ہوں، دوپہر کے کھانے کے بعد بنگو گیم کھیلنا بہت پسندہے، میرا سارا دن بہت خوشگوار ہوتا ہے، 107 سال کی عمر میں بھی میں بھرپور متحرک زندگی گزار رہی ہوں۔

    لوئس سگنو کی بہن کی عمر 102 سال ہے، اپنی عمر کے حوالے سے ان کا کہناتھا کہ کاش میں بھی شادی نہ کرتی۔

    لوئس سگنور نے اپنی سالگرہ کے لیے خریدوفروخت بھی خود کی جبکہ ان کی سالگرہ میں 100 سے زائد افراد نے شرکت کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارےکے مطابق لوئس سگنور کی طویل عمری کا ایک راز جینیاتی بھی ہوسکتا ہے کیوں کہ ان کی 102 سالہ بہن ابھی تک زندہ اور بہتر حالت میں ہیں۔

    واضح رہے کہ لوئس سگنور اور ان کی بہن نیویارک میں رہنے والی سب سے عمر رسیدہ خواتین ہیں،اس وقت دنیا کی سب سے عمر رسیدہ 114 سالہ خاتو ن الیلیا مرفی ہیں جن کاتعلق امریکا سے ہے، مگر وہ نیویارک کے شہر ہارلم میں رہائش پزیر ہیں۔

  • وہ تصویر جو آپ کی شخصیت کا راز کھول دے

    وہ تصویر جو آپ کی شخصیت کا راز کھول دے

    انٹرنیٹ پر اکثر اوقات ذہن کو چکرا دینے والی تصاویر دکھائی دیتی ہیں جن کا مقصد کبھی ذہنی آزمائش تو کبھی ذہنی سطح کو جانچنا ہوتا ہے۔

    ایسی ہی ایک تصویر آج ہم آپ کو دکھانے جا رہے ہیں جو آپ کی شخصیت کی عکاسی کرے گی۔

    آپ نے بس اس تصویر کو دیکھ کر بتانا ہے کہ اسے پہلی نظر میں دیکھتے ہی آپ کو تصویر میں کیا دکھائی دیا۔ آپ کا جواب آپ کی شخصیت کی نشان دہی کرے گا۔

    ہونٹ

    اگر آپ کو یہ تصویر دیکھتے ہی سب سے پہلے ہونٹ دکھائی دیے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ لچکدار خیالات کے مالک ہیں۔ آپ حالات کے دھارے کے ساتھ بہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    آپ سادہ اور خاموش مزاج ہیں، آپ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ آپ کمزور ہیں اور آپ کو مدد کی ضرورت ہے تاہم حقیقت میں ایسا ہے نہیں۔ آپ رشتوں میں پیچیدگی پسند نہیں کرتے اور لوگوں سے ایمانداری کا تعلق رکھنا چاہتے ہیں۔

    درخت

    اگر آپ کو اس تصویر میں سب سے پہلے درخت دکھائی دیے تو آپ نرم مزاج ہیں لیکن آپ کو آسانی سے زچ نہیں کیا جاسکتا۔

    آپ کے گرد بہت سے دوست ہیں لیکن ان میں سے چند ہی مخلص اور وفادار ہیں۔ آپ دیکھنے میں نرم شخصیت کے مالک لگتے ہیں لیکن اندر سے آپ بے حد مضبوط ہیں۔ آپ اپنے جذبات کو چھپانے کی خاصیت بھی رکھتے ہیں۔

    جڑیں

    اگر آپ کو اس تصویر میں پہلے جڑیں دکھائی دیں تو آپ ایسی شخصیت کے مالک ہیں جو غلطیوں اور تعمیری تنقید کو تسلیم کرتے ہیں۔

    آپ ایک آزادانہ زندگی گزارتے ہیں اور ذمہ دار انسان ہیں، آپ کے کچھ اصول ہیں اور آپ انہی کے مطابق اپنی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔

  • دنیا کے کامیاب ترین افراد نے تقدیر بدلنے کا فارمولا بتا دیا

    دنیا کے کامیاب ترین افراد نے تقدیر بدلنے کا فارمولا بتا دیا

    ایک دانا شخص‌ کا قول ہے،’’عام افراد اپنے معمولات زندگی پر مطمئن ہو جاتے ہیں، مگر جو خاص ہوتے ہیں، وہ کامیابی کی جستجو کرتے ہیں.‘‘

    کامیابی کی جستجو نے آج مغرب میں‌ ایک صنعت کی شکل اختیار کر لی ہے، سیلف ہیلپ انڈسٹری میں سالانہ لاکھوں‌ کتابیں‌ شایع ہوتی ہیں، جو  ریکارڈ تعداد میں‌ فروخت ہوتی ہیں.

    کامیابی کے موضوع پر آڈیو اور ویڈیو پروگرام اور سیمینارز کا سلسلہ بھی زوروں پر ہے، جن کے لیے کمپنیاں اور افراد بھاری فیس بہ خوشی ادا کرتے ہیں، یعنی آج کامیابی کی کنجی کی تلاش میں‌ ایک زمانہ سرگرداں ہے.

    البتہ اگر کامیاب افراد کی زندگی پر نظر ڈالیں، تو یہ حیرت انگیز انکشاف ہوتا ہے کہ وہ اپنی کامیابیوں‌ کو مطالعے کی عادت کا مرہون منت قرار دیتے ہیں اور نوجوانوں‌ کو زیادہ سے زیادہ کتابیں پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں.

    [bs-quote quote=”آج کامیابی کی کنجی کی تلاش میں‌ ایک زمانہ سرگرداں ہے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    اس عہد کے ممتاز سرمایہ کار وارن بفٹ سے جب کامیابی کی کنجی کی بابت پوچھا گیا، تو انھوں نے اپنی لائبریری میں‌ لگے کتابوں کی ڈھیر کی سمت اشارہ کرتے ہوئے کہا،’’روازنہ اپنے موضوع پر پانچ سو صفحات پڑھیں.‘‘

    عام خیال ہے کہ 88 سالہ امریکی بزنس مین وارن بفٹ روزانہ چھ سو سے ایک ہزار صفحات تک پڑھتے ہیں.

    یہ بالکل درست ہے کہ ہر شخص کے لیے اتنا مطالعہ کرنا ممکن نہیں، مصروفیات کا بھی بوجھ ہے، البتہ یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ دنیا کے کامیاب ترین بزنس مین بے پناہ مصروفیات کے باوجود جم کر مطالعہ کرتے ہیں.

    مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس سالانہ پچاس کتابیں‌ پڑھتے ہیں، یعنی ہفتے میں ایک کتاب.

    فیس بک کے مارک زگربرگ نے 2015 میں یہ عہد کیا تھا کہ وہ دو ہفتے میں ایک کتاب لازمی ختم کریں گے، یعنی مہینے میں دو اور سال میں چوبیس کتب.

    [bs-quote quote=”مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس سالانہ پچاس کتابیں‌ پڑھتے ہیں، یعنی ہفتے میں ایک کتاب” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    امریکا کی معروف سیاہ فام ٹی وی میزبان، کاروباری شخصیت اوپرا ونفرے کتابوں کی رسیا ہیں، وہ نہ صرف خود باقاعدگی سے کتابیں پڑھتی ہیں، بلکہ اپنے مشہور زمانہ پروگرام The Oprah Winfrey Show میں ان کا تذکرہ بھی کرتی ہیں اور مصنفین کی تشہیر میں حصہ لیتی ہیں۔

    تو اگر آپ بھی کامیابی کی تلاش میں ہیں، تو اپنے شعبے کی کتب کا رخ‌ کریں، ان ہی میں‌ وہ کنجی چھپی ہے، جو قسمت کا دروازہ کھول سکتی ہے.

  • انگلیوں کی لمبائی آپ کی شخصیت کی رازدان

    انگلیوں کی لمبائی آپ کی شخصیت کی رازدان

    ہماری عادات اور انداز عام طور پر ہماری شخصیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ آپ کے لیے یہ جاننا بھی باعث حیرت ہوگا کہ ہمارے جسم کے مختلف حصے بھی ہماری شخصیت کے راز بتاتے ہیں۔

    پاؤں کی انگلیاں، ہاتھوں کی بناوٹ، دانتوں کی ساخت غرض ہمارے جسم کی ہر چیز ہماری شخصیت کا پتہ دیتی ہے۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی ساخت سے شخصیت کا اندازہ لگائیں

    آج ہم آپ کو رنگ فنگر (انگوٹھی والی انگلی) کے بارے میں بتائیں گے کہ یہ کس طرح شخصیت کی نشاندہی کرتی ہے۔


    finger-1
    اگر کسی شخص کی چھوٹی انگلی، رنگ فنگر کے پہلے سرے (خانے) تک پہنچ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شخص تنہائی پسند ہے اور اپنی تنہائی میں صرف اسی شخص کو برداشت کرتا ہے جو اس کے ذہنی معیار سے مطابقت رکھتا ہو۔

    ایسے افراد بہت باوقار انداز میں گفتگو اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔


    finger-2

    اگر چھوٹی انگلی، رنگ فنگر کے پہلے خانے سے بڑی ہو تو ایسا شخص متاثر کن گفتگو کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور وہ اپنے جذبات کا اظہار کسی سے بھی کرسکتا ہے۔

    ایسے افراد میں سخاوت اور رحم دلی کی عادت بھی موجود ہوتی ہے اور ان عادات کی وجہ سے بعض لوگ ان کا استعمال بھی کرتے ہیں۔


    finger-3

    اگر چھوٹی انگلی، رنگ فنگر کے پہلے خانے سے بھی چھوٹی ہے  تو ایسے افراد اپنے جذبات کا بآسانی اظہار نہیں کرسکتے۔ یہ دوسروں سے بہت امیدیں وابستہ کرلیتے ہیں اور جب وہ امیدیں پوری نہیں ہوتیں تو یہ لوگ بہت مایوس ہوتے ہیں۔

    آپ کی یہ دو انگلیاں آپ کے بارے میں کیا بتاتی ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔