Tag: راز افشا

  • جان ابراہام اور روینہ ٹنڈن نے ایک دوسرے کے راز افشا کردیے

    جان ابراہام اور روینہ ٹنڈن نے ایک دوسرے کے راز افشا کردیے

    بالی ووڈ اسٹارز جان ابراہام اور روینہ ٹنڈن کو ماضی میں ساتھ دیکھا گیا ہے، دونوں اداکاروں نے ایک دوسرے کے اہم راز افشا کردیے۔

    آج کل جان ابراہام اور روینہ ٹنڈن کو اکثر ایک ساتھ نہیں دیکھا جاتا لیکن ایک زمانے میں دونوں کی گہری دوستی تھی، آن لائن وائرل ہونے والی ایک پرانی ویڈیو نے ان کے آپسی تعلق کی جھلکیوں کو تازہ کردیا ہے، ویڈیو میں دنوں نے ایک دوسرے کی کئی باتیں سب کو بتائیں۔

    اس ویڈیو میں دونوں اداکاروں نے ایک دوسرے کے بارے میں کھل کر بات کی اور پُرلطف "سربستہ رازوں” کا پردہ اٹھایا ہے، یہ کلپ مشہور ٹاک شو ‘جینا اسی کا نام ہے’ کا ہے جس کی میزبانی فاروق شیخ کر رہے ہیں۔

    شو کے دوران جان ابراہم نے بتایا کہ وہ پہلی بار روینہ ٹنڈن سے ایک ڈسکو میں کیسے ملے تھے، انھوں نے بتایا کہ پہلی بار روینہ نے میری طرف دیکھا اور کہا، ‘میں تمہارے ساتھ رقص کرنا چاہتی ہوں، مجھے فلور پر لے چلو۔’

    روینہ ٹنڈن نے بھی جان ابراہام کا راز شیئر کیا اور بتایا کہ ان کی ایک دوست کو جان پر کرش تھا، اس لیے انھوں نے اپنی دوست کی ایما پر ڈسکو میں ان سے رابطہ کیا۔

    انھوں نے ایک چنچل مسکراہٹ کے ساتھ اس شو میں جان ابراہام کو ‘جونیئر آرٹسٹ’ بھی کہہ کر چھیڑا، روینہ نے کہا کہ جان ان کے سب سے زیادہ حقیقی دوستوں میں سے ایک رہا ہے۔

  • آرمی چیف نے دو افسران کی سزائے موت، ایک افسر کی قید کی توثیق کردی

    آرمی چیف نے دو افسران کی سزائے موت، ایک افسر کی قید کی توثیق کردی

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دو فوجی افسران اور ایک سول افسر کی سزاؤں کی توثیق کر دی۔

    پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے 2 افسران کی سزائے موت اور ایک افسر کی قید کی سزا کی توثیق کی ہے۔

    لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کی 14 سال قید بامشقت کی توثیق، جب کہ بریگیڈیئر (ر) راجہ رضوان اور  ایک سول افسر ڈاکٹر وسیم اکرم کی سزائے موت میں توثیق کی گئی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر  کے مطابق یہ سزائیں مسلح افواج کے سخت احتساب کے نظام کامظہر ہے، افسران کودی گئی سزاؤں کا تعلق 3 مختلف کیسز سے ہے، افسران کو ان کےجرائم پرسخت ترین سزائیں دی گئیں۔

    تینوں افسران کو حساس راز افشا کرنے اور جاسوسی کے الزامات پر سزائیں سنائی گئیں، مذکورہ افسران پر  آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں: آرمی چیف سے نیٹو کے افغانستان کے لیے سینئر نمائندے کی ملاقات

    یاد رہے کہ فروری میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں تصدیق کی تھی کہ آرمی کے دو سینئر افسران جاسوسی کے الزام میں زیر حراست ہیں

    یاد رہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران  400 افسران کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں، جس میں برطرفیاں بھی شامل ہیں۔