Tag: راشد لطیف

  • راشد لطیف نے پاکستان کرکٹ کی مسلسل گراوٹ اور آئی پی ایل سے متعلق کیا کہا؟

    راشد لطیف نے پاکستان کرکٹ کی مسلسل گراوٹ اور آئی پی ایل سے متعلق کیا کہا؟

    سابق قومی کپتان راشد لطیف نے پاکستانی کرکٹ کی مسلسل گراوٹ اور آئی پی ایل میں پاکستانی پلیئرز کے نہ کھیلنے پر اظہار خیال کیا ہے۔

    راشد لطیف محسوس کرتے ہیں کہ دوسرے ٹیموں کے مقابلے میں پاکستانی پلیئرز کے پاس آئی پی ایل نہ کھیلنے کی وجہ سے مواقعوں کی کمی ہے، انھوں نے کہا کہ آپ دوسرے ملکوں جیسے نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کے پلیئرز کو دیکھیں وہ آئی پی ایل میں دنیا کے بہترین پلیئرز کے خلاف کھیلتے ہیں۔

    راشد لطیف کا کہنا تھا کہ آئی پی ایل میں پیٹ کمنز، کاگیسو ربادا اور جوفرا آرچر جیسے دنیا کے بہترین بولرز بولنگ کرتے نظرآتے ہیں، مقابلے کافی مسابقتی ہونے کی وجہ سے پلیئرز کو یہاں کافی کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ جیسے فٹبال میں مانچسٹر یونائیٹڈ اور رئیل میڈرڈ بہترین کلبز ہیں اور یہاں بہترین سہولتوں کی وجہ سے پلیئرز انھیں چھوڑنا نہیں چاہتے، اسی طرح آئی پی ایل جو کہ دنیا کی سب سے بہترین کرکٹ لیگ ہے۔

    سابق کپتان نے کہا کہ جب آئی پی ایل میں کھیلنے کے بعد دوسرے ملکوں میں کھیلنے کےلیے جاتے ہیں تو آپ وہاں کے مقابلوں کو بہت ہلکا لیتے ہیں۔

    راشد لطیف کا کہنا تھا کہ افغانستان کرکٹ میں بھی آئی پی ایل سے بہتری آئی ہے، راشد خان کے بعد انھیں نور احمد، عظمت اللہ عمرزئی اور فضل الحق فاروقی جیسے پلیئرز ملے۔

    https://urdu.arynews.tv/rashid-latif-backs-this-player-as-captain/

  • راشد لطیف نے شاہین آفریدی کو اہم مشورہ دے دیا

    راشد لطیف نے شاہین آفریدی کو اہم مشورہ دے دیا

    قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے شاہین آفریدی کو ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کا مشورہ دے دیا۔

    نجی ٹی وی کے پروگرام میں سابق کپتان راشد لطیف نے شرکت کی اور اس دوران میزبان کے سوال پر قومی کرکٹرز کو مفید مشورے بھی دیے۔

    میزبان نے پوچھا کہ شاہین آفریدی کو آپ کیا مشورہ دیں گے؟

    انہوں نے کہا کہ شاہین آفریدی ٹیسٹ کرکٹ میں واپس آؤ، لیجنڈ ہمیشہ ٹیسٹ کرکٹ سے بنتے ہیں وائٹ بال سے کبھی آپ لیجنڈ نہیں بن سکتے۔

    میزبان  نے سوال کیا کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے قومی ٹیم کے اسکواڈ  میں ایسا کون سا کھلاڑی ہےجس کی ٹیم میں جگہ نہیں  بنتی؟

    اس سوال پر راشد لطیف نے بے ساختہ کہا کہ چھ سات کھلاڑی ہیں۔

    میزبان نےکہا کہ کیا پاکستانی ٹیم چیمپئنزٹرافی جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ اس پر سابق کپتان نے کہا کہ پاکستانی ٹیم جیت سکتی ہے۔میزبان کے استفسار پر راشد لطیف نے کہا کہ پانچ سے 6 کھلاڑی ہی ایسے ہوتے ہیں جو آپ کو میچ جتواتے ہیں۔

    واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آغاز کل سے کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ سے ہوگا، میچ پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے شروع ہوگا۔

  • چیمپئنزٹرافی کیلئے پاکستان ٹیم کی سلیکشن، راشد لطیف نے اہم سوالات اٹھا دیے

    چیمپئنزٹرافی کیلئے پاکستان ٹیم کی سلیکشن، راشد لطیف نے اہم سوالات اٹھا دیے

    راشد لطیف نے کہا ہے کہ ہم چیمپئنز ٹرافی کے لیے تیاری کررہے تھے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ تک پلیئرز کو بھیج دیا پھر انھیں ڈراپ کردیا۔

    سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم راشد لطیف نے کہا کہ ہماری جو سلیکشن ہوتی ہے وہ کافی جذباتی ہوتی ہے اور کبھی ہم کھڑے ہوجاتے ہیں کہ ہم اپنے معاشرے کو اپنی ٹیم کو ٹھیک کریں گے، سب کو نکال دیا جاتا ہے پھر ہم بیڑا اٹھاتے ہیں کہ آسٹریلیا ٹیم بھیجیں گے، نوجوان پلیئرز کے ساتھ بھیجیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ ٹیم زمبابوے اور جنوبی افریقہ سے ہوتی ہوئی پاکستان آئیگی، نئے پلیئرز کو ٹرائی کیا گیا اور اس میں سے چیمپئنز ٹرافی کے لیے ایک دو کو ہی منتخب کیا گیا، باقی سب کو آپ نے ڈراپ کردیا اور نئے پلیئرز کو لے کر آگئے۔

    سابق وکٹ کیپر بیٹر کا کہنا تھا ک آپ نے جو سوچا تھا کہ ہم اس طرح کی کرکٹ کھیلیں گے اور نئی سنیں گے کسی کی، لیکن جب آپ سلیکشن پر آئے تو ان پلیئرز کو لے کر آئے کافی وقت سے ٹیم سے باہر تھے۔

    راشد لطیف نے کہا کہ جو پلیئرز آئے ہیں انھیں او ڈی آئی میں اتنے مواقع ملے ہی نہیں یا تو آپ پہلے غلط تھے یا آپ اب صحیح ہونا چاہتے ہیں۔

    انھوں نے زور دیا کہ عرفان نیازی اور سفیان مقیم کو منتخب نہیں کیا گیا، میری نظر میں ان دو پلیئرز کو ہونا چاہیے تھا، آپ کو ایک اسپیشلسٹ اسپنر کی ضرورت پڑے گی، آپ نے کچھ ایسے اسٹیپ اٹھائے جو ٹیم کے لیے بہتر نہیں تھے۔

    راشد لطیف نے کہا کہ بعض دفعہ ٹیم میں بولرز پورے نہ ہوں تو بھی ٹیم جیت جاتی ہے، چیمپئنز ٹرافی میں ایک اور اسپنر کے نہ ہونے سے رضوان کے لیے محنت بڑھ جائے گی۔

  • راشد لطیف نے زمبابوے کیخلاف حارث رؤف کی شمولیت غیرضروری قرار دے دی

    راشد لطیف نے زمبابوے کیخلاف حارث رؤف کی شمولیت غیرضروری قرار دے دی

    سابق کپتان و وکٹ کیپر راشد لطیف نے زمبابوے کے سیریز میں حارث رؤف کو شامل کرنے کو غیر ضروری قرار دے دیا۔

    اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ حارث رؤف کو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں لانا چاہیے وہ زمبابوے کے خلاف ٹی 20 میں غیر ضروری پر کھیل رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر آپ شاہین، حسنین، نسیم اور بابر اور باہر کرسکتے ہیں تو پھر اہم ہتھیار حارث رؤف کو کیوں نہیں، انہیں بھی آرام دینے کی ضرورت ہے۔

    راشد لطیف نے کہا کہ وہ جنوبی افریقہ کے خلاف دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں حارث رؤف کی کامیابی کی ضمانت دیتے ہیں۔

    سابق کپتان نے کہا کہ وہ جنوبی افریقہ کے خلاف مہلک ہتھیار ثابت ہوں گے لیکن دوسرے بولرز کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔

    واضح رہے کہ حارث رؤف زمبابوے کے خلاف جاری ٹی 20 سیریز کے لیے پاکستان کے اسکواڈ کے سب سے سینئر رکن ہیں جنہوں نے مختصر ترین فارمیٹ میں 76 میچز کھیلے ہیں۔

    حارث رؤف نے 2020 میں انٹرنیشنل ڈیبیو کیا تھا جس کے بعد سے وہ وائٹ بال ٹیم کا مستقل حصہ ہیں۔

    تاہم حارث اب تک صرف ایک ٹیسٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرسکے، طویل ترین فارمیٹ میں انہوں نے 2022 میں انگلینڈ کے خلاف میچ کھیلا تھا۔

  • بابر اور رضوان اپنے گیم کو تبدیل کرسکتے ہیں مگر۔۔ راشد لطیف نے کیا کہا؟

    بابر اور رضوان اپنے گیم کو تبدیل کرسکتے ہیں مگر۔۔ راشد لطیف نے کیا کہا؟

    پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے بابر اعظم اور وائٹ بال کپتان محمد رضوان کے بیٹنگ اسٹائل میں تبدیلی لانے کے حوالے سے اظہار خیال کیا ہے۔

    آسٹریلیا کے خلاف حالیہ سیریز میں گرین شرٹس کو وائٹ واش کی شرمناک ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا تھا، یہ آسٹریلیا کے خلاف پاکستانی کی ٹی ٹوئنٹی میچز میں مسلسل ساتویں شکست بھی تھی جس کے بعد آسٹریلیا پہلی ایسی ٹیم بن گئی جس نے لگاتار 7 ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کو شکست دی ہے۔

    ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کپتان محمد رضوان اور بابر اعظم سمیت کوئی بھی بیٹر اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہا تھا جبکہ پاکستانی بیٹرز منیں ٹی ٹوئنٹی کے لیے درکار تکنیک میں بھی کافی کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

    سابق کرکٹر راشد لطیف نے پاکستان کی وائٹ واش شکست کے بعد بابر اور رضوان کے بیٹنگ اسٹائل اور بھارتی کپتان روہت شرما کے بیٹنگ اسٹائل کا موازنہ کیا ہے۔

    راشد لطیف نے کہا کہ روہت شرما ون ڈے کرکٹ کے اسٹائل کو بہت اچھے طریقے سے اپناتے ہیں، وہ او ڈی آئی میں اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرتے ہیں اور یہ کارگر بھی ہوتا ہے، انھوں نے بھارت کے لیے ون ڈے کرکٹ کو تبدیل کیا ہے۔

    تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسی اپروچ کو جب روہت شرما نے ٹیسٹ میں اپنایا تو یہ بیک فائرکرگیا اور وہ ٹیسٹ میچز میں بری طرح ناکام رہے۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ محمد رضوان اور بابر اعظم اپنے کھیل کو تبدیل کرسکتے ہیں مگر انھیں کافی محتاط رہنا ہوگا کہ وہ اپنے گیم کی طرز کو تبدیل کرتے ہوئے اوور ایڈاپشن کا شکار نہ ہوجائیں۔

    راشد لطیف نے کہا کہ وہ اپنے گیم کو تبدیل کرسکتے ہیں مگر یہ کافی چیزوں کو متاثر کرسکتا ہے، جس طرح کے آپ نے روہت شرما کو دیکھا کہ انھوں نے ون ڈے کی طرز پر جارحانہ اپروچ ٹیسٹ میں اپنانے کی کوشش کی اور ناکامی سے دوچار ہوئے۔

  • ’’فیصلے کا اختیار ہوتا تو بھارتی کرکٹ ٹیم کے ساتھ کھیلنا چھوڑ دیتا‘‘

    ’’فیصلے کا اختیار ہوتا تو بھارتی کرکٹ ٹیم کے ساتھ کھیلنا چھوڑ دیتا‘‘

    پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے بھارتی ہٹ دھرمی پر کہا ہے کہ اگر ان کے پاس فیصلے کا اختیار ہوتا تو وہ بھارت کیساتھ کھیلنا چھوڑ دیتے۔

    آئی سی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کیلئے پاکستان آنے سے بھارت کے انکار پر جہاں دیگر پاکستانی کرکٹر نے اس منفقانہ رویے پر آواز اٹھائی ہے، اب وہیں پاکستان کے سابق مایہ ناز وکٹ کیپر راش لطیف نے لگی لپٹی رکھے بغیر کھل بھارتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    راشد لطیف کا کہنا تھا کہ اگر بھارت ہمارے خلاف نہیں کھیلنا چاہتے تو ایسا ہی ٹھیک ہے، میں کسی کی طرف سے بات نہیں کرنا چاہتا تاہم میرے پاس فیصلے کرنے کا اختیار ہوتا تو میں بھارت کے خلاف کھیلنا چھوڑ دیتا،۔

    بورڈ فار کرکٹر کنٹرول ان انڈیا اور بھارتی حکومت کے رویے پر سابق کپتان راشد لطیف نے شدید مایوسی کا اظہار کیا۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارتی حکومت نے سیکیورٹی کا بہانہ بناکر ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا ہے، اس بارے میں بی سی سی آئی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو آگاہ کردیا ہے جس کے بعد اسے چیمپئنز ٹرافی کے بروقت انعقاد پر شبہات پائے جاتے ہیں۔

    اس فیصلے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی سخت موقع اپناتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا ہے جس پر ٹورنامنٹ کا مستقبل غیریقینی کا شکار اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلق مزید کشدیدہ ہوگئے ہیں۔

    پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر 2025 کی چیمپئینز ٹرافی پاکستان میں نہیں ہوئی تو وہ کسی بھی آئی سی سی ٹورنامنٹ یا ایشیاکپ میں بھارت کے خلاف مدمقابل نہیں آئے گا۔

  • جس گراؤنڈ سے کرکٹ کے 7 کپتان نکلے وہاں سڑک بنادی گئی، راشد لطیف

    جس گراؤنڈ سے کرکٹ کے 7 کپتان نکلے وہاں سڑک بنادی گئی، راشد لطیف

    قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہ لاہور کے جس گراؤنڈ سے کرکٹ کے 7 کپتان نکلے وہاں سڑک بنادی گئی۔

    سابق کپتان نے کراچی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گراس روٹ لیول پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کرکٹ بورڈ اور حکومت کے کام ہیں کہ مواقع فراہم کریں۔ اسپورٹس کا کوئی انفرا اسٹرکچر نہیں، کھلاڑی خود اوپر جاتے ہیں۔

    راشد لطیف نے کہا کہ گھر کے قریب گراؤنڈ ہونے سے کھیل کا شوق پیدا ہوتا ہے، پروفیشنلزم کی کمی ہے، کرکٹ گراؤنڈز کی بھی کمی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ لاہور کے جس گراؤنڈ سے کرکٹ کے 7 کپتان نکلے وہاں سڑک بنادی گئی، ابرار احمد کرکٹ چھوڑنا چاہتا تھا، وظیفہ لگنے کی وجہ سے کرکٹ کھیلا۔

    اس سے قبل قومی ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے کھیلنے میں اب کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان شعیب ملک نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوچکا ہوں پاکستان کے لیے کھیلنے میں اب کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیم میں اتحاد کی کمی ہے اس لیے جیت نہیں مل رہی ہے۔

    واضح رہے کہ پی سی بی کی جانب سے شعیب ملک کو چیمپئنز کپ کے لیے اسٹالینز کی ٹیم کا مینٹو مقرر کیا گیا ہے۔

    روہت شرما کو کونسی ٹیم 50 کروڑ روپے میں خریدنے جارہی ہے؟

    پی سی بی نے ایونٹ کے لیے پانچ چیمپئن مینٹور کا اعلان کیا تھا جن میں مصباح الحق، ثقلین مشتاق، سرفراز احمد اور وقار یونس بھی شامل ہیں۔

  • ’ہاردک پانڈیا کو ان فٹ ہونے کا سرٹیفکیٹ دیں!‘ سابق پاکستانی کپتان

    ’ہاردک پانڈیا کو ان فٹ ہونے کا سرٹیفکیٹ دیں!‘ سابق پاکستانی کپتان

    پاکستان کے سابق کپتان نے کہا ہے کہ بھارتی چیف سلیکٹر اور کوچ کو ہارک پانڈیا کو ان فٹ ہونے کا سرٹیفکیٹ دینا چاہیے۔

    سابق کپتان راشد لطیف نے بھی دیگر سابق کھلاڑیوں کی طرح ہاردک پانڈیا کو بھارت کا نیا ٹی ٹوئنٹی کپتان نہ بننے پر سوالات اٹھائے ہیں، ان کے مطابق فٹنس ہاردک کو کپتان نہ بنانے کا صرف ایک بہانہ ہے، اگر انکی فٹنس سے متعلق خدشات ہیں تو انہیں ان فٹ ہونے کا سرٹیفکیٹ دینا چاہیے۔

    راشد لطیف نے کہا کہ بھارتی حکام نے ہاردک کو سرٹیفکیٹ دیا ہے کہ وہ فٹ نہیں ہیں اور انکی فٹنس کے بارے میں خدشات ہیں، بہت سارے کھلاڑی ایسے ہیں جو سپر فٹ نہیں تھے لیکن پھر بھی وہ عظیم کپتان بن گئے۔

    سابق پاکستانی کرکٹر نے کہا کہ یہ ہاردک کو کپتان نہ بنانے کے لیے صرف ایک بہانہ تھا کیونکہ اگر سوریا آس پاس نہ ہوتے تو رشبھ پنت ہی کپتان ہوتے کیونکہ انھیں شاید مستقبل کو دیکھنا تھا۔

    خیال رہے کہ سری لنکا جانے سے پہلے بھارتی چیف سلیکٹر اجیت اگرکار نے کہا تھا کہ ہاردک کے اسکل سیٹ اور فٹنس مکمل نہیں ہے، ان کی فٹنس ایک واضح چیلنج تھا اور ہم کسی ایسے شخص کو کپتان بنانا چاہتے تھے جو زیادہ تر میچز کے لیے دستیاب ہو۔

    بھارتی کرکٹ بورڈ نے روہت شرما کے نائب ہارک پانڈیا کی جگہ جارح مزاج بیٹر سوریا کمار یادیو کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان مقرر کیا ہے، جس پر کافی حلقوں نے حیرت کا اظہار کیا تھا۔

  • ’25 ڈالر دیں اور پاکستانی کھلاڑی سے ملاقات کریں‘ راشد لطیف کی پی سی بی پر کڑی تنقید

    ’25 ڈالر دیں اور پاکستانی کھلاڑی سے ملاقات کریں‘ راشد لطیف کی پی سی بی پر کڑی تنقید

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز راشد لطیف نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران شائقین کے لیے پرائیویٹ ڈنر کی میزبانی پر پاکستانی ٹیم اور بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم ایک بار پھر نئے تنازعہ کی زد میں آ گئی، اس بار امریکا میں جاری آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے دوران شائقین کے لیے نجی ڈنر کی میزبانی کرنے پر پاکستانی کرکٹ بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    ہوا کچھ یوں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے امریکا کے ایک ہوٹل میں پاکستانی ٹیم پلیئرز سے ان کے مداحوں کی ملاقات کروانے کیلئے  ’نجی عشائیہ‘ کا اہتمام گیا۔

    پی سی بی نے اس ایونٹ میں کھلاڑیوں سے ملاقات کرنے والے فینز کو دعوت دی جہاں شائقین 25 ڈالر فی کس ادا کرکے قومی ٹیم سے مل سکتے تھے، یاد رہے یہ  اقدام کسی ڈونیشن ڈرائیو یا خیراتی ادارے کے لیے نہیں تھا۔

    مذکورہ واقعہ کے بعد پاکستان کے سابق کھلاڑی راشد لطیف نے پی سی بی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، انہوں نے کہا پی سی بی ورلڈ کپ کے دوران یا اس سے پہلے بھی، کیسے کھلاڑیوں کو کسی بھی ایکٹیویٹی کا حصہ بنا کر وقت ضائع کرسکتی ہے؟‘۔

    انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے نجی عشائیے کی اجازت دی ہی کیوں؟ یہ کون کر سکتا ہے؟ یہ ایک خوفناک عمل ہے، خدا نہ کرے، اگر اس دوران کوئی گڑبڑ ہوتی تو لوگ یہ کہیں گے کہ لڑکے پیسے کما رہے ہیں، براہ کرم کرکٹ پر توجہ دیں، پیسہ خود بخود آجائے گا ۔

    دوسری جانب پاکستانی کرکٹ ٹیم  کے ورلڈ کپ میں پہلے میچ سے چند دن قبل اس طرح کی ایونٹ منعقد کرنے پر مداحوں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، مداحوں کا کہنا ہے کہ اس وقت قومی ٹیم کو پریکٹس سیشنز  پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے نہ کہ غیر ضروری سرگرمیوں میں۔

  • ورلڈکلاس اسپنرز کا ساتھ حاصل ہوتا تو یہ ٹیم جیت سکتی تھی، راشد لطیف

    ورلڈکلاس اسپنرز کا ساتھ حاصل ہوتا تو یہ ٹیم جیت سکتی تھی، راشد لطیف

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے ورلڈکپ میں پاکستان کی شرمناک کارکردگی پر کہا ہے کہ اگر اچھے اسپنرز کا ساتھ حاصل ہوتا تو نتیجہ مختلف ہوسکتا تھا۔

    راشد لطیف نے کہا کہ شاید ہم آؤٹ نہیں کرپائے بالخصوص اسپنرز نہیں کرپائے، فاسٹ بولرز نے بھی خاص بولنگ نہیں کی لیکن ورلڈ کلاس دو اسپنرز ہوں تو یہی ٹیم اچھا جیتے گی۔

    انھوں نے کہا کہ ڈیمانڈ ہوتی ہے ہر چیز کی ہم سب کچھ چھوڑ کرجائیں گے پی سی بی میں ہم یہ نہیں کریں گے کہ 10 اوور کینیڈا میں کھیل رہے ہوں 10 اوور کراچی ویٹرن کے لیے کھیل رہے ہوں، یہ پروفیشنل ازم نہیں ہوتا۔

    سابق ٹیسٹ کرکٹر کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کرکٹر آکر اٹھ کر بولے میں یہ کام کرلوں گا وہ نہیں کرسکتا جھوٹ بول رہا ہے۔ ابھی آپ کے سامنے کمیٹی بنی تھی کدھر گئی کمیٹی سوال ہوا کسی سے؟

    پاکستانی بولرز کی کارکردگی پر ان کا کہنا تھا کہ پیسر نے کسی بھی طرح اچھی بولنگ نہیں کی۔ قومی ٹیم کو اگر اچھے اسپنرز کا ساتھ حاصل ہوتا تو نتیجہ مختلف ہوسکتا تھا۔ ہم نے ٹیسٹ اور فرسٹ کلاس کرکٹ کم کھیلی جبکہ ہماری توجہ کا مرکز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ رہی۔

    کرکٹ بورڈ کی چیئرمین شپ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بننے کے لائق نہیں ہوں۔

    واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے بھارت میں منعقدہ ورلڈکپ میں بدترین کاکردگی دکھائی اور ٹیم 9 میں سے صرف 4 میچز میں کامیابی حاصل کرسکی۔

    بولنگ جو کبھی گرین شرٹس کی طاقت ہوا کرتی تھی اس ایونٹ میں ایسا بالکل بھی نظر نہیں آیا اور بولرز نے دل کھول کر رنز دیے جبکہ اسپنرز کی کارکردگی بھی نہایت خراب رہی۔ بابر اعظم بطور کپتان بھی بہتر فیصلے کرنے سے قاصر دکھائی دیے۔