Tag: راضی نامہ

  • کوئٹہ کے مقتول ٹریفک سارجنٹ کے خاندان نے راضی نامے کی خبریں مسترد کر دیں

    کوئٹہ کے مقتول ٹریفک سارجنٹ کے خاندان نے راضی نامے کی خبریں مسترد کر دیں

    کوئٹہ: بلوچستان میں کوئٹہ کے مقتول ٹریفک سارجنٹ کے خاندان نے راضی نامے کی خبریں مسترد کر دی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مقتول ٹریفک سارجنٹ عطا اللہ کے بھائی نے کہا ہے کہ مجید اچکزئی سے راضی نامہ ہوا ہے اور نہ ہی ہم نے دیت لی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بھائی کو مارے جانے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سب سے بڑا ثبوت ہے، اس لیے ہم نے ماڈل کورٹ کا فیصلہ اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مقتول بھائی کے بیٹے کو پولیس میں ملازمت دینے کا وعدہ بھی پورا نہیں ہوا۔

    واضح رہے کہ تین سال قبل پشتون خوا میپ کے سابق رکن اسمبلی مجید خان اچکزئی پر سارجنٹ عطا اللہ کو گاڑی کی ٹکر سے روندنے کا الزام تھا، اس حادثے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، پولیس نے مجید اچکزئی کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا تھا۔

    سارجنٹ حادثہ کیس، ملزم مجید اچکزئی باعزت بری

    تاہم چار دن قبل کوئٹہ کی ماڈل کورٹ نے ثبوت نہ ملنے کی وجہ سے مجید اچکزئی کو بری کر دیا تھا۔

    اس کیس کا فیصلہ ماڈل کورٹ کے جج دوست محمد مندوخیل نے سنا یا، قتل کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت میں 2 سال چلنے کے بعد مقدمہ ماڈل کورٹ ٹرانسفر ہوا تھا، سماعت کے دوران گواہان اور بحث مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا جو 4 ستمبر 2020 کو سنایا گیا۔

  • کمسن ملازمہ پر تشدد کا معاملہ: بچی کے والدین نے راضی نامہ کرلیا

    کمسن ملازمہ پر تشدد کا معاملہ: بچی کے والدین نے راضی نامہ کرلیا

    اسلام آباد: حاضر سروس جج کی گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا ڈراپ سین ہوگیا۔ کمسن بچی کے دعویدار والدین نے جج سے راضی نامہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں 10 سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے معاملے نے یو ٹرن لے لیا۔ حاضر ایڈیشنل جج راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف کمسن ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ درج تھا۔ معصوم بچی کے چہرے پر زخموں کے نشان نے میڈیا میں ہلچل مچادی تھی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر تشدد کرنے والے جج کے خلاف انکوائری جاری تھی کہ بچی کے والدین نے جج سے راضی نامہ کرلیا۔

    والدین کی جانب سے معافی نامے کا بیان حلفی عدالت میں پیش کیا گیا۔ والد کا بیان ہے کہ بغیر کسی دباؤ کے راضی نامہ کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ میں جج کو فی سبیل اللہ معاف کردیا ہے۔

    والد نے تحریری بیان میں یہ بھی لکھا ہے کہ جج کو بری کرنے یا ضمانت دینے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں۔