Tag: رانا ثنااللہ

  • 9 اور 10 مئی کے واقعات : 33 ملزمان ملٹری ٹرائل کیلئے حکام کے حوالے کردیے

    9 اور 10 مئی کے واقعات : 33 ملزمان ملٹری ٹرائل کیلئے حکام کے حوالے کردیے

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ 33 ملزمان ملٹری ٹرائل کیلئے حکام کے حوالے کئے گئے، جس میں سے 6لوگوں کاممکنہ ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوسکتاہے، دیکھیں گے کہاں ملٹری یا آفیشل سکریٹ ایکٹ کا اطلاق ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی‌ ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نفرت کی سیاست کی جارہی تھی، مخالفین کو گالیاں دینے، چور ڈاکو کے القاب سے پکارا جاتا تھا، اپنی سیاسی جدوجہد کو جہاد کا نام دیا جارہا تھا، خود کو بہت اعلیٰ درجے پر رکھنے اور مخالفین کیخلاف گھٹیا سوچ جاری تھی۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ایک پروگرام کے تحت سیاست کو گندا کرنے کی کوشش جاری تھی،ان کا منظم پروگرام کے تحت25 مئی کواسلام آباد کا گھیراؤ کرنا تھا،اس ملک کے کیپٹل کو سیز کرکے شارٹ توکبھی لانگ مارچ کاپروگرام تھا، اس قسم کی منصوبہ بندی اپنے قتل کی کہانیاں گڑھنے کیلئے کی گئی۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حساس اداروں کے افسران کو نام لیکر الزامات لگایا گیا،اپنی ناکامی پر اسمبلیوں کو توڑنے کی دھمکیاں دی گئیں، لوگوں کوپٹرول بم بنانےکی ترغیب دی گئیں، ٹانگ پر جعلی پلاسٹر چڑھا کر گھرمیں لوگوں سے ملاقاتیں کی گئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ باربار کہتا رہا عمران خان ایک فتنے کانام ہے،فتنے کا ادراک نہ کیا تو ملک کو کسی حادثے سے دوچار کرے گا،شاید اللہ تعالیٰ کو ملک وقوم کی بھلائی مقصودتھی، اس فتنے نے خود ہی اپنی جماعت کو حادثے کا شکار کرلیا،اب قوم اس فتنے سے اپنے وجود کو صاف اور پاک کرے۔

    نو مئی کے واقعات سے متعلق ہونے والی کارروائیوں پر وزیر داخلہ نے بتایا کہ واقعات پر پورے پاکستان میں 499 ایف آئی آر کا اندراج ہوا، جس میں سے صرف6 ایف آئی آر کا ملٹری کورٹ سے ٹرائل کاامکان ہے، 6 ممکنہ ایف آئی آر میں دو پنجاب اور  4کے پی سے ہیں، 6ایف آئی آرز کا ٹرائلز ملٹری کورٹ میں ہوسکتا ہے۔

    رانا ثنا اللہ نے مزید بتایا کہ 88ایف آئی آراینٹی ٹیررسٹ ایکٹ کے تحت درج ہوئیں جبکہ 411 ایف آئی آر املاک کے جلاؤ گھیراؤا اور حملہ کرنے والوں کیخلاف ہیں، اےٹی اے کیسزمیں پورے ملک میں 3 ہزار 946 لوگوں کوگرفتارکیاگیا، پنجاب میں 2 ہزار588 ،کے پی میں 1ہزار 99 لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ان میں سےتقریباً80 افراد ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں صرف 19ملزمان کےکیسزملٹری کورٹ کوٹرانسفرہوئے اور 14 ملزمان کےکیسز کے پی میں ملٹری کورٹ کو ٹرانسفرہوئے ، دیکھیں گےکہاں ملٹری ایکٹ یاآفیشل سیکرٹ ایکٹ کا اطلاق ہوتاہے، ابہام پایا جارہا ہے سویلین کا ٹرائل ملٹری ایکٹ کے تحت کیسے ہورہا ہے۔

    جناح ہاؤس پر حملے کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ جناح ہاؤس کورکمانڈرکی رہائش گاہ تھی، کورکمانڈر کا کیمپ آفس بھی تھا، اس کیمپ آفس میں بڑی حساس چیزیں بھی موجودتھیں، مثال کے طور پر اگر کوئی لیپ ٹاپ پڑا تھا تو اس میں حساس معلومات تھیں، ان چیزوں کو جلادیا گیایاپھروہاں سےاٹھایاگیا، توکیاان کی ریکوری ملٹری حکام نےکرنی ہیں یااللہ دتہ سپاہی نے۔

    رانا ثنااللہ نے بتایا کہ کل کو ہمسایہ ملک سےوہ چیزیں استعمال ہوں تو بتایا جائے اس کا کیا اثر ہوگا، ان چیزوں کا ملکی دفاع پر کیا اثر پڑے گا، کور کمانڈرہاؤس میں کتنی چیزیں ایسی ہوں گی جوحساس نوعیت کی ہوں گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ وفاقی حکومت کی صوابدیدی نہیں ریاست کی ذمہ داری ہے،حساس تنصیبات پر حملے کا ٹرائل ملٹری ایکٹ کے تحت ہی ہوسکتا ہے، آرمی ایکٹ 1952 گزشتہ71سال سے نافذ ہے، اسے بار بار مختلف عدالتوں میں چیلنج کیا گیا لیکن آج تک آرمی ایکٹ کوکالعدم قرارنہیں دیا گیا کیونکہ اسکی ضرورت ہے۔

    وزیر داخلہ نے بتایا کہ ممنوعہ علاقوں کے حوالے سے پورے پاکستان میں7ایف آئی آربنتی ہیں، سات میں سے چار کیسز کے پی اور  تین کیسز پنجاب میں ہیں، کوئی بھی ادارہ اس قوم کا فخر ہوتا ہے۔

    راناثنا اللہ نے واضح کیا کہ کوئی ملٹری کورٹ نہیں بنائی جارہی اور کوئی آئینی ترمیم نہیں کی جارہی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے والا شخص آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قابل سزاہے، دفاعی تنصیبات یا علاقوں میں بغیراجازت یونیفارم شخص بھی داخل نہیں ہوسکتا، نادرا اور جائے وقوعہ سے حاصل ثبوتوں کے تحت کارروائی ہوگی۔

    وزیر داخلہ نے عمران کے بیانات کے حوالے سے کہا کہ کہا جا رہا تھا عوام پھٹ پڑیں گے چڑھ دوڑیں گے چھپنے کو جگہ نہیں ملے گی، ملک کو انار کی کے سپرد کرنے کی تیاری ہو رہی تھی، انسٹا گرام اور واٹس ایپ کے اکاؤنٹس اس چیز کا ثبوت ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم نےواضح کردیا کسی بے گناہ کواس عمل میں ملوث نہیں کیا جائے گا۔

    راناثنا اللہ نے کہا کہ دعوے سے کہتا ہوں 9 مئی کو فالووورز اور سپورٹرز نےعمران نیازی کی حمایت نہیں کی، وہ ساتھ ہوتے تو25 مئی کے دھرنے لانگ مارچ میں 12 ہزار لوگ نہ ہوتے، فالوورز،ووٹرسپورٹ عمران نیازی کےاقدامات میں ساتھ ہوتا تو25 مئی کو لاکھوں لوگ ہوتے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 9 اور 10 مئی واقعات پر ہمسایہ ملک میں تبصرے اور پروگرام سننےلائق نہیں، اس شرمندگی کاباعث بننے والے یہ لوگ ہیں، یہ وہ ناسورہیں جنہوں نےاس پورےعمل کی پلاننگ کی۔

    فیاض الحن چوہان کی پریس کانفرنس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ فیاض الحسن چوہان نے جو چارج شیٹ بیان کی اسکا بھی دباؤ تھا، فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ایک تسلسل تھا، ہم اس فتنہ فسادسےمتفق نہیں تھے، کل رات جمشید اقبال اور مسرت جمشید نے بھی کہا یہ فتنہ سیاست تھی،اب اس سارے عمل میں مئی اورگرمی کاتوکوئی تعلق نہیں۔

    رانا ثنااللہ نے بتایا کہ جب ہم جیلوں میں تھے تو کیا مئی، جون اور جولائی ٹھنڈا ہوگیا تھا، میں کیمپ جیل میں7ماہ رہامجھ پراسپتال جانے پر پابندی تھی ، اب آپ لوگوں سےجیل برداشت نہیں ہورہی توا س میں ہماراقصور نہیں۔

    وزیر داخلہ نے گرفتار افراد سے متعلق کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کے کیس میں معافی تلافی ہوجائے،شریعت میں جائز ہے جرم کرنے والا شرمندہ ہو، غیرمشروط معافی مانگے تو سزا میں کمی ہوسکتی ہے، کسی جگہ پرمعافی ہوسکتی ہےاورکسی جگہ تخفیف ہو سکتی ہے۔

    عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران نیازی نے 2014 سے لیکرآج تک سیاسی مخالفین کو گالیاں دی ہیں، جب بھارت نے ہم پرحملہ کیا تو اس وقت کے آرمی چیف کی درخواست پر ساتھ بیٹھنے سے منع کیا، عمران خان اس کمرے میں نہیں آیا جہاں پر بریفنگ ہونا تھی، یہ دفاع سے متعلق ایریا کو محفوظ کرنے کا معاملہ ہے اس پرسمجھوتہ نہیں ہوسکتا، جن لوگوں نے حد کو کراس کیا، ترغیب دی وہ اس کے ذمہ دارہیں۔

  • ‘عمران خان نے گرفتار ہونا ہی ہے’

    ‘عمران خان نے گرفتار ہونا ہی ہے’

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان نے گرفتار ہونا ہی ہے اس کے جرائم کی فہرست میں9 مئی کو اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ کیا چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کی تیاری ہو رہی ہے؟ جس پر رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ یہ تمام چیزیں زیر غور ہیں، لوگ اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ قومی خزانے کے 60 ارب روپے کے ڈاکے کے مجرم کو ویلکم کیا گیا ، لوگوں میں شدید غم و غصہ ہے۔

    پی ڈی ایم کے دھرنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ آج جو احتجاج ہو رہا ہے اس میں یقینی بنایا ہے شر پسند فائدہ نہ اٹھا سکے۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے گرفتار ہونا ہی ہے اس کے جرائم کی فہرست میں9 مئی کو اضافہ ہوا، یہ فتنہ پورے سال سے انویسٹمنٹ کر رہا تھا، تمام ٹارگٹ مقرر تھے کہاں جہاز جلانا ہےکہاں شہدا کی یادگار کوتوڑنا ہے۔

    وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ عمران خان کو انصاف کے کٹہرے میں آ کر سامنا کرنا پڑے گا، نگران حکومتوں کواندازہ نہیں تھا کہ ایسے مقامات کو نشانہ بنایا جائے گا۔

    ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ توہین عدالت کانوٹس جاری ہوا تو پارلیمنٹ فیصلہ کرےگی کہ کیا کرنا ہے، نگران حکومتوں نے اس وقت تک رہنا ہے جب تک الیکشن نہیں ہو جاتے۔

  • بشریٰ بی بی کی  گرفتاری کی خبریں : رانا ثنااللہ کا اہم بیان آگیا

    بشریٰ بی بی کی گرفتاری کی خبریں : رانا ثنااللہ کا اہم بیان آگیا

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ان خبروں میں کوئی حقیقت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کی خبروں میں کوئی حقیقت نہیں ، لیکن عمران خان ضرور گرفتار ہوں گے۔

    پی ڈی ایم کے دھرنے کے حوالے سے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان نے دھرنے کی تفصیلات سے ابھی آگاہ نہیں کیا ، مولانا فضل الرحمان نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ دھرنا کب تک ہوگا، ہم نے مولانافضل الرحمان سےدرخواست کی کہ دھرنا مختصر ہونا چاہیے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایسےواقعات کےمجرم کوانصاف کےایوانوں میں خوش آمدید کہا جائے تو فرق پڑتاہے، اعلیٰ ایوان سے بیسٹ آف لک کہاگیا تو نچلی عدلیہ کے پاس جواز نہیں کہ ریلیف نہ دے۔

    توہین عدالت کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ توہین عدالت نوٹس پر کیا کرنا ہے فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔

  • عمران خان پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا، رانا ثنااللہ

    عمران خان پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا، رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا ، تشدد کی باتیں غلط ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے حوالے سے کہا کہ اربوں روپےکی کرپشن کررہاتھا، توشہ خانہ میں کروڑوں،اربوں کی چوری کررہا تھا۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کیخلاف دونوں کیسزکےعلاوہ اوربھی انکوائریزہیں، انھوں نےبہت ساری جگہوں پرہاتھ مارے ہوئے ہیں اور اس طرح کرپشن کی کہ کوئی حساب نہیں ، امید ہے نیب میرٹ پرتفتیش کرے گی۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ نیب نے عمران خان کو گرفتار کیا ہے، عمران خان دور میں قومی خزانے کو نقصان پہنچایاگیا تھا، القادر ٹرسٹ کیس کے مطابق 50ارب روپے لوٹا گیا۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ عمران خان کو القادرٹرسٹ کیس میں نوٹسز دیئےگئےتھے لیکن عمران خان نے شامل تفتیش ہونےسے انکار کیا تھا، عمران خان کو گرفتار کیاگیا ہے مگر کوئی مزاحمت نہیں ہوئی۔

    راناثنااللہ نے عمران خان پر تشدد کی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔

    وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ شہزاداکبربھی2ارب روپےلیکربھاگاہے، شہزاداکبرکوبھی واپس لایاجاناچاہئے اور جوجولوگ اس میں شامل ہیں سب کا محاسبہ ہوناچاہئے۔

  • عمران خان نے عدالت میں پیش نہ ہونے کے لئے شوکت خانم سے جھوٹی رپورٹ بنوائی، رانا ثنااللہ کا دعویٰ

    عمران خان نے عدالت میں پیش نہ ہونے کے لئے شوکت خانم سے جھوٹی رپورٹ بنوائی، رانا ثنااللہ کا دعویٰ

    اسلام آباد : وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شوکت خانم سے عدالت نہ پیش ہونے کے لئے جھوٹی رپورٹ بنوائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے چیئرمین پی‌ ٹی آئی کی ٹانگ میں چوٹ کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پہلے پلستر باندھ لیا، پھر بالٹی چڑھالی، ریلی نکالی توبالکل ٹھیک، عدالت اور پولیس کےسامنےنہ پیش ہونے کیلئے معائنہ سرکاری اسپتال سے ہوتا ہے۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ فارن فنڈڈ ایجنٹ، گھڑی چور کےعدالتوں میں ٹرائل شروع ہیں ، شوکت خانم سے عدالت نہ پیش ہونے کے لئے جھوٹی رپورٹ بنوائی گئی، 10دن آرام کا مشورہ اصل میں مقدمات سےبچنے کا مشورہ ہے۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن کی رٹ بھی مقدمات سے بچنے کے لئے تھی ، پنجاب،خیبر پختونخواکی اسمبلیاں بھی مقدمات سے بچنے کے لئے توڑیں۔

    انھوں نے طنز کرتے ہوئے کہا بالٹی ، ڈبہ ، ڈسٹ بن کےبعد پیش خدمت ہے شوکت خانم کی جھوٹی رپورٹ ، عدالت نے پولیس میں پیش ہونے کا حکم دیا تو شوکت خانم سے طبی بہانہ آگیا۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ شامل تفتیش ہونے کا حکم آتے ہی عمران نیازی کو بیماری کا دورہ پڑ گیا ، عمران نیازی کو توشہ خانہ، فارن فنڈنگ سمیت دیگر چوریوں کا جواب دینا ہے، میرا ہسپتال، میری مرضی، میری پسند اور سہولت کا مشورہ۔

  • الیکشن کمیشن کو پیسے مل بھی گئے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، رانا ثنااللہ

    الیکشن کمیشن کو پیسے مل بھی گئے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو پیسے مل بھی گئے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا،جب تک تمام اسٹیک ہولڈرز میں اتفاق نہ ہویہ عمل بے سودہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے حکم کے حوالے سے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پیسے مل بھی گئے تو رزلٹ زیرو ہوگا۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ پیسے الیکشن کمیشن،اسٹیٹ بینک یا وزارت خزانہ کے پاس ہوں کوئی فرق نہیں پڑتا، جب تک تمام اسٹیک ہولڈرز میں اتفاق نہ ہویہ عمل بے سودہوگا۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ کو سائیڈ پر رکھ دیا ہے، سپریم کورٹ براہ راست تمام معاملات چلانے کا عندیہ دے رہی ہے، کل کو سپریم کورٹ ہی ملک کا بجٹ پاس کر دے گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے لیے فنڈز فراہمی کیس کی سپریم کورٹ ان چیمبر سماعت ہوئی تھی ،جس میں عدالت عظمیٰ نے فنڈز جاری نہ کرنے پر حکومت پر برہمی کا اظہار کیا۔

    سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 21 ارب روپے کے فنڈز الیکشن کمیشن کو جاری کیے جائیں۔

  • الیکشن آئین کے مطابق ہونے دیں گے، عمران خان کی ڈکٹیشن پر نہیں، رانا ثنااللہ

    الیکشن آئین کے مطابق ہونے دیں گے، عمران خان کی ڈکٹیشن پر نہیں، رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ الیکشن آئین کے مطابق ہونے دیں گے ، عمران خان کی ڈکٹیشن پر نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرآئین میں گنجائش ہوئی توالیکشن آگےجاسکتےہیں اور اگر آئین میں گنجائش نہیں ہوئی توالیکشن ہونے دیں گے۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ آئین مدت سے آگے جانےکی اجازت دے گاتوجائیں گے، ہم آئین کےتقاضوں کوپوراکریں گے۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ سیاست میں دھونس دھمکی صورتحال کوکوئی برداشت نہیں کرسکتا، الیکشن آئین کے مطابق ہونے دیں گے ، عمران خان کی ڈکٹیشن پر نہیں۔

    عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ساری انارکی عمران خان کی وجہ سے ہے، عمران خان پاکستان میں استحکام نہیں آنے دیں گے، ووٹ کی طاقت سےعمران خان کومائنس نہ کیاتوملک میں استحکام نہیں آئےگا ، عمران خان سیاستدان بنیں، سیاستدانوں کیساتھ بیٹھیں تومعاملہ حل ہوسکتاہے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیراعظم کی نااہلی کی صورتحال پیداہوئی توہم بھی پوری طرح تیارہیں، جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہوئی توہم سے بھی یہ ہی توقع رکھیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جوبھی نتائج ہوں ہم پارلیمنٹ کیساتھ کھڑےہوں گے، پارلیمنٹ چیف جسٹس سےفل کورٹ کی استدعاکرتی ہے تو غور کرنا چاہیے۔

  • قتل کی دھمکی نہیں دی، سیاسی وجود ختم ہونے کی بات کی تھی، رانا ثنااللہ

    قتل کی دھمکی نہیں دی، سیاسی وجود ختم ہونے کی بات کی تھی، رانا ثنااللہ

    گوجرانوالہ: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ کسی کو قتل کی دھمکی نہیں دی، سیاسی وجود ختم ہونےکی بات کی تھی۔

    گوجرانوالہ میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بے بنیاد مقدمہ چوہدری پرویزالہیٰ کے دور میں درج کیاگیا، اس مقدمہ کے مدعی کا پتا ہے نہ کوئی گواہ ہے، پولیس نے تفتیش میں اس مقدمہ کو خارج کردیا، معزز عدالت نے مناسب سمجھا مجھےطلب کیا، میں عدالتی احترام میں پیش ہوا ہوں۔

    راناثنا اللہ نے کہا کہ جب بھی عدالت طلب کریگی پیش ہونگے،  عدالت کا احترام کسی بھی معاشرےکیلئے بنیادی اہمیت کا حامل ہے، معاشرے میں عدالت کے احترام سے ہی امن قائم ہو سکتا ہے، گزشتہ دنوں ایک صاحب عدالت میں پیش ہونےکیلئے لاؤ لشکر ساتھ لاتے رہے، جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے مناظر انتہائی افسوسناک، باعث شرم ہیں۔

    رانا ثنااللہ کی عمران خان کو دھمکیاں ، امریکا کا ردعمل سامنے آگیا

    انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود عمران نیازی کیخلاف قانون حرکت میں نہیں آیا، عمران خان نےجو روایت قائم کی اس میں ابھی تک پکڑ نہیں ہوئی، عمران خان کے لئے ضمانتوں کا جمعہ بازار لگاہوا ہے، روزانہ کی بنیاد پر عمران کو بیل مل رہی ہیں، عدالت کا مذاق اڑانے اور مخالفین کیخلاف ہتک آمیز زبان پر احتساب ہونا چاہئے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان نیازی نے ہی معیشت کا برا حال کیا تھا، 2018 میں معیشت دیکھ لیں جب عمران خان نے چھوڑا تو دیکھ لیں، اس شخص نے طالبان، دہشت گردوں کو آنےکی اجازت دی۔

    راناثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین قرار دیتاہے ملک میں الیکشن اکٹھے ہونے چاہئیں، تمام اسمبلیوں کے ایک ہی وقت میں الیکشن ہونے چاہئیں 8 اکتوبر کو تمام اسمبلیوں کے الیکشن ہونگے،  فتنے کے ایجنڈے کو پوراکرنے کیلئے اس طرح سے الیکشن نہیں ہونے چاہئیں۔

    اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا، رانا ثنااللہ کی پھر دھمکی

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ  میں نے کسی کو قتل کی دھمکی نہیں دی ، سیاسی وجود ختم ہونےکی بات کی تھی، میرے بیان کو غلط سمجھا گیا، جو بھی برائی پکڑیں وہ عمران خان سے ملتی ہے، عمران خان روز کہتا ہےمجھے قتل کر دیا جائےگا،  انہوں نے وزیر آبادکی جھوٹی ایف آئی آر ہمارے خلاف کٹوانےکی کوشش کی۔

    رانا ثنا کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے ابھی کافی کچھ نکلے گا، صرف فتنہ بچےگا باقی سب علیحدہ ہوجائیگا، ان لوگوں نے باقائدہ 3 دن تک مہم چلائی آئیں عدالتوں پر چڑھائی کریں، عدالتوں میں جانے کا یہ کلچر عمران خان نیازی نے متعارف کرایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مریم نوازکبھی بھی جتھہ لیکر عدالتوں میں پیش نہیں ہوئیں، آج مجھے پیش ہونا تھا میں نے کسی کو نہیں کہاکہ یہاں پر آئیں، لیکن انہیں منع کرنے کے باوجود سیکڑوں کارکنان یہاں پر آئے ہیں۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ آئین میں عدم اعتماد کا طریقہ کار درج ہے، ہم نے عدم اعتماد کے ذریعے اسے حکومت سے باہر کیا، عمران خان جیل جائےگا یا نہیں عدالت کا اختیار ہے، حکومت کا کام ہے اگر وہ غلط کام کرے تو اس پر ایکشن کرے، عدالت نےفیصلہ کرنا ہے ضمانت دینی، جیل بھیجنا ہے یا چھوڑنا ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناللہ نے کہا کہ ہماری ٹیم کینیا گئی تھی وہ کینیا حکومت اور پولیس کا مؤقف لیکر آئی ہے، انہوں نے بتایاکہ کینیا پولیس نے غلط معلومات کی بنیاد پر فائرنگ کی، میں نے ٹیم سے معلومات لی ہیں، یقین ہے کہ ارشد شریف کا قتل ہوا ہے۔

  • اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا، رانا ثنااللہ  کی  پھر دھمکی

    اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا، رانا ثنااللہ کی پھر دھمکی

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا اینٹ کاجواب پتھرسے دیا جائے گا ، جب وہ کہیں، ہم نہیں رہیں گےتو پھرہم بھی کوشش کریں گے یہ نہ رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کہا جاتا رہا چھوڑوں گا نہیں، چھپنے کی جگہ نہیں ملےگی، جب عمران خان کی سیاست یہی ہے تو پھر کیا ہم چھوڑ کر بھاگ جائیں۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھاکہ دھمکیاں کب تک کوئی برداشت کرے گا آخرجواب بھی دیا جائے گا اور اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

    وفاقی وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ جب وہ کہیں گے ہم نہیں رہیں گے تو پھر ہم کوشش کریں گے یہ نہ رہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ انتظار کرتی رہی اس شخص نے کہا کیا میں چوروں سےبات کروں، ہمارامطالبہ فل کورٹ بنانے کا ہے، فل کورٹ بیٹھ کرفیصلہ کرے۔

    یاد رہے وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ عمران خان معاملات کو جس سطح پر لے گئے ہیں۔ اب وہ سیاست سےمائنس ہوجائیں گے یا ہم۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ جب ہم سمجھیں گے ہمارے وجود کی نفی ہو رہی ہے تو ہرحد تک جائیں گے، پھر یہ نہیں سوچا جاتا کہ یہ جمہوری ہے یہ غیرجمہوری اور یہ اصولی یہ بے اصولی۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ ملک اور ملک کی سیاست کو وہاں پر لاکھڑا کردیا ہے کہ اب دونوں میں سے ایک کا وجود ہی باقی رہے گا، انارکی پھیلی ہوئی ہے، عمران خان کے ساتھ جتنے لوگ ہیں وہ ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔

  • سپریم کورٹ کے حکم کو رد کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، رانا ثنااللہ

    سپریم کورٹ کے حکم کو رد کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناللہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کےحکم کو رد کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتے لیکن اگر تدبر اور دانائی سے فیصلہ نہ ہوا تو فساد، انارکی، افراتفری پھیلے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ حالات ایسےہیں اگر تدبر اور دانائی سے فیصلہ نہ ہوا تو فساد، انارکی، افراتفری پھیلے گی، سیاسی ومعاشی استحکام بھی نہیں آئے گا۔

    رانا ثناللہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کےحوالےسےمختلف آراہیں، پارلیمنٹ کورہنمائی کا اختیار حاصل ہے،حکومت واداروں کی رہنمائی کرے، ہم آئین کےمطابق معاملات آگےبڑھانا چاہتے ہیں۔

    وزیر داخلہ نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا عدالت کےحکم پرالیکشن کمیشن نےشیڈول دیا، ہم نے اس حکم کےتحت انتخابی عمل شروع کیاہے، سپریم کورٹ کےحکم کو رد کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی الیکشن سےآنیوالی حکومت کی بدولت قومی اسمبلی الیکشن میں لیول پلینگ فیلڈ نہیں ہوگی، صاف وشفاف الیکشن کے انعقاد پر سوالیہ نشان اٹھیں گے، اسمبلیوں کے الیکشن نگران حکومتوں کی موجودگی میں بیک وقت ہوں تو ملک کیلئے بہتر ہوگا۔