Tag: رانا ثناءاللہ

  • ملک میں تسلسل کا فیصلہ ہوگیا، رانا ثناءاللہ

    ملک میں تسلسل کا فیصلہ ہوگیا، رانا ثناءاللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناءاللہ  نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں تسلسل کا فیصلہ ہوگیا ہے جو مزید پانچ یا دس سال کے لیے ہوگا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تو اس بات پر پہلے بھی کوئی شک و شبہ نہیں تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں مری میں بڑوں کے درمیان اہم بیٹھک ہوئی ہے جس میں یہ فیصلہ کیا گیا، بہرحال جو بھی ہوگا آئین کے مطابق ہوگا، کچھ لوگوں کو اس پر شک تھا لیکن ہمیں اس کا پہلے سے ہی علم تھا۔

    نئے ڈیموں کی تعمیر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ ڈیمز سے متعلق بھی اتفاق رائے سے آگے بڑھنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ناممکن کچھ بھی نہیں، تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کربات کریں اتفاق رائے پیدا کریں، اس حوالے سے قرارداد پاس ہوئی ہے تو موسمیاتی تبدیلی کے بعد دوبارہ بھی قراردادیں آسکتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بالکل ہونی چاہیے، گنڈا پور بانی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیلئے قائل کرسکتے ہیں تو اچھی بات ہے۔

    کینالز معاملے کے بعد سی سی آئی میٹنگ میں گنڈاپور نے کالاباغ ڈیم کی بات کی تھی، پانی کے ایشوز پر علی امین گنڈا پور نے کالاباغ ڈیم سے متعلق گفتگو کی تھی، آج کی صورتحال کا اُس وقت کسی کو اندازہ نہیں تھا اب بخوبی ہوگیا ہے۔

    رانا ثناءاللہ  نے بتایا کہ ماہرین کہتے ہیں کہ آئندہ سال مزید سیلاب اور بارشیں ہوں گی، ہمیں فوری طور پر چھوٹے ڈیمز اور دیگر پروجیکٹس کی طرف جانا ہوگا۔

    وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی شدید خواہش تھی کہ ملک میں صدارتی نظام آجائے، ہوسکتا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے اپنے بانی کی خواہش پر بیان دیا ہو۔

    میراذاتی خیال ہے کہ ملک میں صدارتی نظام کی گنجائش نہیں ہے، موجودہ صورتحال میں صدارتی نظام کےایشو پر بات نہیں کرنا چاہتے، اتفاق رائے سے کچھ بھی ہو تو اچھی بات ہے لیکن یکطرفہ کچھ نہیں ہونا چاہیے۔

    رانا ثناءاللہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے پارلیمانی جمہوری نظام ہی بہتر ہے جو سسٹم موجود ہے، چار اکائیاں ہیں اسی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بھی موجود ہیں، صدارتی نظام کیلئے صوبوں کو وہ آزادی بھی ہونی چاہیے جو امریکا میں ہے۔

  • بھارت سے ہمیں ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، رانا ثناء اللہ

    بھارت سے ہمیں ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، رانا ثناء اللہ

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ  نے کہا کہ بھارت کی جانب سے حملے کی اطلاع تھی اس لیے قوم کو بتایا گیا، بھارت سے ہمیں ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے اگر کوئی حرکت کی تو اسے بروقت اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ بھارت ایسی کوئی حرکت نہ کرے، بھارت کی جانب سے حملے کی اطلاع تھی اس لیے قوم کو بتایا گیا، ہوسکتا ہے بھارت کا حملے کا ارادہ ہو اور بعد میں ملتوی کردیا گیا ہو۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت سے ہمیں ہر وقت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، اگر اس نے پاکستان کے پانی کا رخ موڑا تو ہم برداشت نہیں کرینگے۔

    وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ پانی ہماری لائف لائن ہے، اسے کاٹنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان بھرپور  اقدامات کرے گا، بھارت کافی عرصے سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کی آڑمیں 3 فائدےحاصل کرنے کی کوشش کی، بھارت سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا عرصے سے پروگرام بنا کر بیٹھا ہوا تھا، اس واقعے کی آڑ میں سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنا چاہتا تھااور واقعے کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں مزید ظلم کرنا چاہتا تھا۔ بھارت نے پہلگام واقعے کی آڑ میں پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی معیشت پر حملے کی کوشش کی۔

    مقبوضہ کشمیر میں جو ظلم پہلگام واقعے کے بعد ہوا اس کی ماضی میں بھی کوئی مثال نہیں ملتی، کشمیریوں پرجو ظلم ہوئے ہیں بھارت انہیں رپورٹ کرنے سے روک رہا ہے۔

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہیں، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے آپسی اختلافات بھلا کر ایک قوم کا پیغام دیا ہے۔

    پہلے سفارتی سطح پرکام ہورہا ہے ،اس وقت کوئی سیاسی اختلاف نہیں ہے، قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کی تمام سیاسی جماعتوں نے حمایت کی ہے۔

  • کیا حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات مانے گی؟ رانا ثناءاللہ نے دو ٹوک بات کہہ دی

    کیا حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات مانے گی؟ رانا ثناءاللہ نے دو ٹوک بات کہہ دی

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات ہمارے لیے آسان نہیں ہوں گے، نو مئی کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ سے بات کی جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نےکہا کہ  نو مئی پر پی ٹی آئی کا کوئی مطالبہ ہوگا تو اسٹیبلشمنٹ سے بات کی جائے گی، دو تین ملاقاتوں میں پتہ چل جائے گا کہ پیشرفت ہورہی ہے یا نہیں۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ جن عالمی معاہدوں پر دستخط ہیں اس میں ملٹری کورٹس سے متعلق کچھ غلط نہیں، پاکستان میں مارشل لا نہیں، آئین کے مطابق ملٹری کورٹس کو اختیارات ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملٹری تنصیبات پرحملہ کرنے والوں کے ٹرائل ملٹری کورٹس میں چلتے ہیں، ملٹری کورٹس سے سزاؤں پر تنقید کرنے والے ممالک کے سامنے مؤقف رکھنا چاہیے۔

    وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ دنیا کو بتانا چاہیے کہ ملٹری کورٹس سے سزائیں آئین وقانون کے مطابق ہوئی ہیں۔

    سیاست سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گھٹیا سیاست کا آغاز دھرنوں سے 2014میں ہوا، ایک ہی طریقہ کار اور ذہن ہے جس کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے اور افراتفری کی سیاست کی جاتی ہے۔

    90کی سیاست میں ن لیگ اور پی پی کے درمیان بھی محاذ آرائی کی کیفیت تھی، لیکن آج جو گھٹیا سیاست ہورہی ہے90کی دہائی میں ایسی نہیں تھی، ن لیگ اور پی پی کے آپس میں مذاکرات بھی ہوتے رہے۔

    انہوں نے کہا کہ مذاکرات اچھی پیشرفت ہے، حملوں کی سیاست کے بجائے بات چیت اہم ہے، ہماری کوشش ہے کہ حملوں کی سیاست کے بجائے مسائل کے حل کی طرف بڑھیں۔

    رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم بھی اپنی قیادت سے مینڈیٹ لے کر مذاکرات کررہے ہیں، پی ٹی آئی کی کمیٹی بھی اپنے بانی سے ہدایات لے کر گفتگو کررہی ہے۔

    پی ٹی آئی کے مطالبات یقیناً ہمارے لیے آسان تو نہیں ہونگے، دونوں طرف سے بات چیت ہوگی تو واضح ہے درمیانی راستہ نکلے گا۔

    مذاکرات میں پیشرفت ہورہی ہو گی تو تو ٹائم فریم بڑھایا بھی جاسکتا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی آن بورڈ لیں گے، آج بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاسی مذاکرات کرنا ان کا کام نہیں۔

  • رانا ثناءاللہ نے 9 مئی کے مقدمات سے متعلق اپنی رائے سے آگاہ کردیا

    رانا ثناءاللہ نے 9 مئی کے مقدمات سے متعلق اپنی رائے سے آگاہ کردیا

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ میری ذاتی رائے ہے کہ نو مئی کے مقدمات کے فیصلے تین ماہ میں ہوجانے چاہیئں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ جو گناہ گار ہوتے انہیں سزا ملتی جو بے گناہ ہوتے وہ اب تک گھر چلے جاتے۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کئی سال تک لوگوں کو مقدمات میں الجھائے رکھنا عدالتی نظام کی ناکامی ہے جو ان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں ختم نہیں ہوتیں اگر ختم ہونا ہوتی تو آج پیپلزپارٹی کا نام نشان بھی نہ ہوتا۔ سیاسی جماعتیں غلط کرتی ہیں توان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلے کا حل بات چیت کے علاوہ ہے ہی نہیں، جب تک سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھیں گی نہیں مسائل کا حل نہیں نکل سکتا، پی ٹی آئی والے اداروں کو مخاطب کررہے ہیں ہمیں تو کبھی مخاطب نہیں کیا۔

    رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی تو کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں سے بات ہی نہیں کرنی، ان کے اسی رویے کی وجہ سے ہم نے بھی بات چیت کا ذکر کرنا چھوڑ دیا،

    بانی پی ٹی آئی کو جیل میں جو سہولتیں دی جا رہی ہیں ہمارا بتادیں کبھی ہم ایک بھی اعتراض بھی کیا ہو؟ کون کس کے ماتحت ہے یہ سب کو پتہ ہے کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں۔

  • کے پی میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے، رانا ثناءاللہ

    کے پی میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے، رانا ثناءاللہ

    اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جتنی مرضی آگ برسائیں، وفاقی حکومت کو برا بھلا کہہ لیں لیکن کے پی میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے.

    ان کا کہنا تھا کہ گورنر راج لگانا پی ٹی آئی کے ساتھ نیکی ہوگی، امن وامان مزید خراب ہوگا، کابینہ میٹنگ میں پی ٹی آئی سے متعلق تمام ممبران کی اپنی رائے تھی۔

    رہنما نون لیگ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال حکومت گورنر راج یا پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ کرنے جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شرپسند اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کو جلد سے جلد سزا ملے گی تو آئندہ کوئی ایسی جرات نہیں کرے گا۔

    راناثناء اللہ نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی اس کی سیاست ختم نہیں کرسکتی، میرا اندازہ ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا کوئی فیصلہ نہیں ہونے جارہا، وزیراعظم ہی فیصلے کا اختیار رکھتے ہیں، آخر میں ان کا ہی فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سیاسی شہیدوں میں نام لکھواناچاہتی ہے، جس طرح یہ سب کو چھوڑ کر بھاگے آئندہ یہ ہی آئیں گے عوام نہیں ہوگی۔

  • کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن لیں گے؟ رانا ثناءاللہ نے بتا دیا

    کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن لیں گے؟ رانا ثناءاللہ نے بتا دیا

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ  نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایکسٹینشن اور آئینی عدالت کا عہدہ نہیں لینا چاہتے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں میزبان محمد مالک سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر انہوں نے دیگر سیاسی معاملات پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔

    میزبان کی جانب سے سوال کیا گیا کہ اگر حکومت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو آئینی عدالت کا سربراہ نہیں بناتی تو پھر مولانا فضل الرحمان سے تو کوئی اختلاف نہیں رہے گا؟

    جس کے جواب میں مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مدت ملازمت میں توسیع یا کسی اور قسم کا عہدہ لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کا مقصد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو لانا یا اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ کا راستہ روکنے کی کوشش نہیں ہے، حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

    چیف جسٹس کی مدت ملازمت یا ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے سوال پر رانا ثناءاللہ نے جواب دیا کہ پارٹی کی سطح پر یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے بعد ہی اسے کابینہ سے منظور کروانے کے بعد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 2 ستمبر کو وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لینا چاہتے، ان کے بارے میں بار بار یہ کہنا کہ وہ توسیع لے رہے ہیں، درست نہیں ہے، اس بارے میں بات کرنا بھی غیر ضروری ہے۔

    علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، کیا جج بننے کے بعد آئین و قانون کے تقاضے ختم ہوجاتے ہیں؟۔

    یہ ریمارکس انہوں نے گذشتہ روز مارشل لاء کے نفاذ سے متعلق محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کی نظرثانی درخواست کی سماعت کے موقع پر دیئے جو بعد ازاں خارج کردی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، لگتا ہے اب وقت آگیا ہے کہ ججز کیلیے خصوصی کلاسز کروائی جائیں، وکلاء کو آئین کی کتاب سے الرجی ہوگئی ہے۔

    قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے، عدلیہ کبھی مارشل لاء کی توثیق کردیتی ہے، کیا ججز آئین کے پابند نہیں؟ ججز کی اتنی فراخدلی غیرآئینی اقدام کی توثیق کردی جاتی ہے۔

  • عدالتی بینچ کا بار بار ٹوٹنا قومی سانحہ سے کم نہیں، رانا ثناءاللہ

    عدالتی بینچ کا بار بار ٹوٹنا قومی سانحہ سے کم نہیں، رانا ثناءاللہ

    اسلام آباد : وزیر داخلہ راناثناءاللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بینچ کا ٹوٹنا کسی قومی سانحہ سے کم نہیں، انہوں نے ایک بار پھر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

    اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پنجاب، کے پی الیکشنز سے متعلق سماعت جاری تھی، جوبینچ سماعت کررہا تھا وہ9سے شروع ہوا پھر7، 5اور پھر4ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ آج پتاچلا ہے کہ جسٹس جمال مندوخیل نے بھی سماعت سے معذرت کرلی، وہ سپریم کورٹ کے سینئرجج ہیں ان کی بات پر ہمیں اعتبار ہے، انہوں نے جو اختلافی نوٹ لکھا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔

    راناثناءاللہ کا کہنا تھا کہ انصاف کے اعلیٰ ترین منصب پر بیٹھے لوگ ایسے رویوں کا اظہارکرینگے تو افسوسناک ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا تھا کہ فیصلہ لکھتے وقت مجھ سے مشاورت اور رائے نہیں لی گئی یہ بات کسی قومی سانحہ سے کم نہیں ہے، وکلاء بار اور ان کی لیڈر شپ کیلئے بہت بڑا المیہ ہے۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے فیصلہ دیا، انہوں نے سوموٹو سے متعلق مفصل فیصلہ دیا، وہ فیصلہ عدالت اور سپریم کورٹ کے معزز جج کا فیصلہ ہے، آج تک نہیں دیکھا کہ سپریم کورٹ فیصلے کو سرکلر کے ذریعےڈس افکیٹ کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب رجسٹرار آفس کی سپریم کورٹ کے بینچ کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں، ایک سرکلر کے ذریعے سپریم کورٹ کے فیصلےکو ختم کردیا گیا، جب تک جسٹس قاضی فائز کا فیصلہ چیلنج نہیں ہوگا وہ فیلڈ ہولڈر رہے گا، اسی طرح سے ہوتا رہا تو سرکلرہی جاری ہوا کرینگے۔ اس طرح تو کسی منسٹری کا ڈویژن بھی سرکلرجاری کرے گا۔

    راناثناءاللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک فتنہ2014سےشروع ہوا2023میں اس نے ملک کو اس نہج پر لاکر کھڑا کردیا، معاشی بحران بھی اسی فتنے کا کھڑا کیا ہوا ہے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پر ریفرنس دائرنہ کیا جاتا تو شاید یہ بحرانی کیفیت نہ ہوتی، یہ بحرانی کیفیت بھی اسی فتنے کے عمل کا نتیجہ ہے۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کا بحران بھی اسی وجہ سے ہے یہ بھی اسی فتنے نے توڑی ہیں، چیف جسٹس سےاپیل کروں گا کہ جائزہ لیں کہ فتنہ کس طرح سیاست میں انٹروڈیوس ہوا، فتنہ چاہتا ہے ملک میں افراتفری اور انارکی ہو، فتنہ کی اسمبلیاں توڑنے کے اقدام کے پیچھے کون ہے؟ اسمبلیاں صوبوں کے وزرائےاعلیٰ نے نہیں توڑیں، ایم پی ایز کہہ رہے تھے کہ اسمبلیاں نہ توڑو۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اگرفل بینچ اس معاملےکافیصلہ نہیں کرے گا تو انصاف ہوتا نظر نہیں آئے گا، آپ انارکی کا حصہ نہ بنیں اور  فل بینچ بنائیں کیونکہ انصاف ہونا نہیں چاہیے ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔

  • سنا ہے عمران خان دیوار پھلانگ کر باہر نکل گیا، رانا ثناءاللہ

    سنا ہے عمران خان دیوار پھلانگ کر باہر نکل گیا، رانا ثناءاللہ

    اسلام آباد : وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے کہا ہے کہ "سنا ہے عمران خان دیوار پھلانگ کر باہر نکل گیا تھا”۔ انہوں نے اے آر وائی نیوز کی بندش پر کہا کہ پیمرز کو اس کی وضاحت دینی چاہیے، انہوں نے الیکشن کے انعقاد پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے کہا کہ کل اسلام آباد پولیس ٹیم وارنٹ لے کر زمان پارک گئی تھی، سنا ہے عمران خان دیوار پھلانگ کر باہر نکل گیا، ڈرامے کرنا ان کا وتیرہ بن گیا ہے، پولیس نے گرفتار کرنا تھا تو اس طرح سے جانا مناسب اسٹریٹجی نہیں تھی۔ اس کو جس دن گرفتار کرنا ہوا ہم کرلیں گے، ویسے بھی اب وہ دن زیادہ دور نہیں ہے۔

    وزیر داخلہ نے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے حوالے سے کہا کہ گزشتہ رات اے آر وائی نیوز کو بند کیا گیا اس کا جواب پیمرا کو دینا چاہیے، میں اس بات سے متفق ہوں کہ پک اینڈ چوز نہیں ہونا چاہیے۔

    رانا ثناءاللہ نے کہا کہ پیمرا کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ذرائع ابلاغ سے اپنی ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کرائے، صرف اے آر وائی نیوز کو بند کیا گیا اس پر پیمرا کو لازمی وضاحت جاری کرنی چاہیے، قانون کی خلاف ورزی اگر سب نے کی تو پھر صرف اے آر وائی کیخلاف کارروائی کیوں کی گئی؟

    ملک میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کی رائے پر اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بھی ہونے جارہا ہے، الیکشن ملتوی کرانے سے متعلق مولانا فضل الرحمان کی رائے قابل قدر ہے کیونکہ دہشت گردی کی جو صورتحال درپیش ہے اس میں الیکشن مہم چلانا تو بہت مشکل ہوجائے گا تاہم الیکشن کا فیصلہ حکومت نے نہیں الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ آج بولان میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں 9 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے، پولیس کی گاڑی سبی میلے کی سیکیورٹی سے واپس آرہی تھی، واقعے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی ہے، ہمارے جوان دہشت گردی کے خلاف اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، دہشت گردی کی موجودہ لہر کو جلد سے جلد قابو اور ختم کیا جائے گا۔

  • وزیر داخلہ کیخلاف مقدمے کیلیے تھانے میں درخواست جمع

    وزیر داخلہ کیخلاف مقدمے کیلیے تھانے میں درخواست جمع

    گوجرانوالہ: شہری نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کیخلاف مقدمے کےاندراج کی درخواست دے دی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق گوجرانوالہ کے شہری امیر حمزہ نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کیخلاف اندراج مقدمے کیلئے درخواست جمع کروادی ہے، شہری کی جانب سے درخواست تھانہ صدر گوجرانوالہ میں جمع کروائی گئی ہے، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، احسن اقبال، شاہد خاقان کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    شہری کی جانب سے درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے نوازشریف کے استقبال کو حج سے بڑا کام قرار دیا تھا، کسی شخص کے استقبال کو حج سے بڑا کام قرار دینا مذہبی روایت کے منافی ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ راناثنا اللہ کے بیان سے بحیثیت مسلمان جذبات کو ٹھیس پہنچی، رانا ثنا اللہ کے بیان سے عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی ہوئی۔

    درخواست گزار نے الزام لگایا کہ رانا ثناء اللہ نے یہ بیان پارٹی قیادت کے مشورے پر دیا، ملزمان کیخلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔

  • نیب آفس ہنگامہ آرائی کیس، کیپٹن صفدر اور رانا ثناءاللہ کی عبوری  ضمانت میں 6 اکتوبر تک توسیع

    نیب آفس ہنگامہ آرائی کیس، کیپٹن صفدر اور رانا ثناءاللہ کی عبوری ضمانت میں 6 اکتوبر تک توسیع

    لاہور : نیب آفس میں مریم نواز کی پیشی کے موقع لیگی کارکنان کی ہنگامہ آرائی کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے کیپٹن صفدر اور رانا ثناءاللہ کی عبوری ضمانت میں 6 اکتوبر تک توسیع کر دی ۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے نیب آفس ہنگامہ آرائی کیس میں کیپٹن صفدراور رانا ثناءاللہ کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    تھانہ چوہنگ کے تفتیشی افسر کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی، تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان پر ہنگامہ آرائی اور اشتعال انگیزی کرانے کا الزام عائد ہے۔ جبکہ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ان پر بے بنیاد انسداد دہشت گردی کا پرچہ درج کر دیا گیا، عدالت درخواست ضمانت منظور کرنے کا حکم دے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے کیپٹن ر صفدر اور رانا ثناءاللہ سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 6 اکتوبر تک توسیع کر دی۔

    کیپٹن صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوٸے کہا کہ نیب اب انتقامی کاررواٸی کرنا چاہتا ہے مجھے نیب لاہور میں نہیں پشاور میں بلانا چاہتے ہیں ، میں سیاست سے پڑھ کر احتساب چاہتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی کے لیے تحریک چل چکی ہے ، میں ڈرنے والی ہڈی نہیں ہوں، پانامہ دیکھا، اڈیالہ اور کوٹ لکھپت جیل کاٹی۔