Tag: رانا ثنااللہ

  • نہروں کی منظوری ہی نہیں دی اعتراض کیوں؟ رانا ثنااللہ

    نہروں کی منظوری ہی نہیں دی اعتراض کیوں؟ رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جب نہروں کی منظوری ہی نہیں دی اعتراض کیوں کیا جارہا ہے؟ سندھ میں کچھ لوگوں نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں وزیر اعظم شہبازشریف، صدر آصف زرداری، بلاول بھٹو اور نوازشریف آن بورڈ ہیں، وزیراعظم کی ترکیہ سے واپسی پر نہروں کے معاملے پر پیش رفت ہوگی۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس معاملے پر اتفاق رائے ہوجائے گا تو سی سی آئی اجلاس بھی بلالیں گے، پری میٹنگ ہونی چاہیے یہ تکنیکی معاملہ ہے، ہم پر یہ الزام غلط ہے کہ سندھ کو بنجر بنانا چاہتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو سیاسی لیڈر ہیں اور عوامی اجتماعات سے خطاب بھی کرتے ہیں، سیاسی لیڈر جب عوام میں جاتا ہے تو وہی بات کرتا ہے جو عوام سننا چاہتے ہیں۔

    شرجیل میمن سے بات ہوئی تو ان سے کہا کہ جو کوئی بھی مسئلہ ہو وہ افہام و تفہیم سے ہی حل ہوگا، سی سی آئی میں بیٹھ کرہم نے کوئی جھگڑا نہیں کرنا، شرجیل میمن نے کہا کہ نہروں کے مسئلے پرساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں۔

    نہروں کے معاملے پر ابھی مشاورت ہی ہورہی ہے منظوری نہیں ہوئی، اعتراض ایسے کیا جارہا ہے جیسےنہروں کی منظوری دے دی گئی اور کام بھی چل پڑا ہو۔

    پانی قومی مسئلہ ہے اور اس کے حل کیلئے اتفاق رائے سے ہی آگے بڑھیں گے، سی سی آئی سے ایک میٹنگ ہوجاتی ہے تواس میں کیا غلط ہے؟ نہروں کے معاملے پر پری میٹنگ ہونی چاہیے کیونکہ تکنیکی معاملہ ہے۔

  • سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں لیں گے، رانا ثنااللہ

    سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں لیں گے، رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ  نے کہا ہے کہ اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی لیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہروں کا معاملہ پیپلزپارٹی کے ساتھ حل ہو جائے گا، سندھ میں نام نہاد قوم پرست جماعتیں پیپلز پارٹی کو ہدف بنا رہی ہیں۔

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ  نے بلاول بھٹو کے خطاب پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پنجاب اور سندھ میں بنجر زمینوں کو زرخیز تو کرنا ہے۔ پی پی کے ساتھ آن بورڈ ہونگے ملک اور دونوں صوبوں کیلئے بہتر راستہ نکالیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ گرین انیشیٹو منصوبے کو ہم نے ہی لاناہے اور عمل درآمد بھی کرنا ہے، نہروں کاکوئی جھگڑا نہیں، ان نام نہاد قوم پرست جماعتوں کواہمیت نہیں دیں گے، پیپلزپارٹی کے ساتھ بیٹھ کر مسئلہ حل کرلیں گے۔

    پی ٹی آئی بات کرے ورنہ شکایتیں نہ کرے۔

    پاکستان تحریک انصاف سے متعلق ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی بیٹھ کر بات کرے ورنہ پھر ہم سے شکایتیں نہ کرے، ہماری باری ہے خراب کرنے کی لیکن ہم بات خراب نہیں کررہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس خرابی میں ان کا اپنا بھی عمل دخل ہے، دوسری طرف لوگوں کو بھی شکوہ ہے، جیل والوں کا بھی شکوہ ہے پی ٹی آئی کا ایک لیڈر کیسے پولیس والوں کو گالیاں دیتا ہے۔

    جیل کے باہر جو ماحول بنا ہوا ہے اس سے ہم خوش نہیں ہیں، متعلقہ آفیشلز کو گالیاں دینگے تضحیک کرینگے تو وہ بھی جواب دیں گے، پی ٹی آئی والے اسلام آباد ہائیکورٹ جائیں اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھی بلائیں۔

    مزید پڑھیں : نہروں کا منصوبہ واپس نہ لینے پر بلاول بھٹو کا حکومت کے ساتھ نہ چلنے کا اعلان

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جو مسئلہ پیدا کیا ہے یہ ان کا اپنا پیدا کردہ ہے، عدالت نے کہا کہ6لوگ بانی پی ٹی آئی سے مل سکتے ہیں جو ملاقاتیں ہوتی ہیں، بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کرانے میں جیل سپرنٹنڈنٹ اور عملہ ہی بااختیار ہے، جیل سپرنٹنڈنٹ کو بلاکر پوچھنا چاہیے کہ ملاقاتوں میں رکاوٹ کیوں ہے؟

  • پی ٹی آئی کوئی مؤثر احتجاج کرنے کے قابل نہیں رہی، رانا ثنااللہ

    پی ٹی آئی کوئی مؤثر احتجاج کرنے کے قابل نہیں رہی، رانا ثنااللہ

    فیصل آباد: وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کوئی مؤثر احتجاج کرنے کے قابل نہیں رہی۔

    فیصل آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور اور سابق وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ گالم گلوچ بریگیڈ کی موجودگی میں بانی پی ٹی آئی کی مشکلات کم نہیں ہوں گی۔

    بانی پی ٹی آئی کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل، رانا ثنااللہ کا اہم بیان آگیا

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی گالم گلوچ بریگیڈ سے محفوظ رہیں تو انکی مشکلات میں آسانی ممکن ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا 24 اور 26 نومبر کا غلط پروگرام خودکش حملہ تھا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت کے بجائےشورش زدہ جتھا ہے۔

    رانا ثنااللہ نے پارٹی کے اندرونی اختلافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا جتھا لوگوں سے لڑنے کے ساتھ آپس میں بھی دست وگریباں ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pti-parliament-should-resign-rana-sanaullah/

  • پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انھیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، رانا ثنااللہ

    پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انھیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، رانا ثنااللہ

    رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انھیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، انھیں آج اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو آج اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھی، پی ٹی آئی کو اسمبلی سے تنخواہی چاہئیں اور باقی یہ اسمبلی نہیں آتے، پی ٹی آئی کو بالکل ملک کی فکر نہیں ان کو بس اپنے لیڈر کی فکر ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اجلاس کیلئے پارلیمان میں موجود جماعتوں کے ارکان کی تعداد کا تعین کیا گیا، اجلاس میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی نمائندگی موجود تھی، نوازشریف کی پارٹی کی بھرپور نمائندگی موجود تھی۔

    نوازشریف اجلاس میں آتے تب بھی ٹھیک تھا نہ آتے تب بھی ٹھیک تھا، وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اجلاس میں موجود تھے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد جو بیانیہ بھارتی میڈیا کا تھا وہی ایک سیاسی جماعت کا تھا، سمجھ نہیں آرہی تھی کہ بھارتی میڈیا سیاسی جماعت کے بیانیے کی حمایت کررہا ہے۔

    رہنما ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلےاجلاس کیلئے 14 لوگوں کے نام دیے کہا ہم آئیں گے، پی ٹی آئی نے رات میں مزید 3 لوگوں کے نام شامل کرائے، میرے خیال میں سحری کے بعد ان کو خیال آیا کہ اجلاس میں نہیں جانا، پی ٹی آئی اجلاس میں آتی اور اپنا مؤقف رکھتی تو یہ اچھی بات ہوتی۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ لوگ جو بندوق اٹھائے ہوئے ہیں ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، وہ بندوق اٹھانے والے جو بےگناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں ان سے بات نہیں ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ بندوق اٹھانے والوں کیساتھ کوئی ڈھیل نہیں ہوگی نہ مذاکرات ہونگے، دہشت گردی ایک جرم ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ اپوزیشن اجلاس میں ہوتی اور کوئی مؤقف رکھتی تو اس کا جواب بھی دیا جاتا، مولانافضل الرحمان سمیت تمام سیاسی پارٹی اجلاس میں موجود تھیں، آج اجلاس میں سب متفق تھے کہ دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں ہے۔

    کسی کا کوئی حق بنتا ہے یا نہیں بنتا اس کیلئے دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں، بلوچستان کے دوسرے مسائل کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جاسکتا،

    وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ دہشت گردی کی وضاحت کیلئے بلوچستان کے دوسرے مسائل کو پیش نہیں کیا جاسکتا، بلوچستان کے دوسرے مسائل حقیقی ہیں انھیں حل کرنا چاہیے، لاپتہ افراد کا مسئلہ حقیقی ہے اس کو حل کیا جانا چاہیے

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایسے مسائل کو دہشت گردی کیساتھ رکھ کرحل نہیں کرنا چاہیے، یہ تاثر دینا کہ بلوچستان کے دیگر مسائل کی وجہ سے دہشت گردی ہے تو غلط ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گورننس سے متعلق آرمی چیف کی بات سول اداروں سے متعلق تھی، بلوچستان میں پولیس، سی ٹی ڈی اور دوسرے اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔

  • ٹرمپ کی جانب سے تعریف پر ایک طرف خوشی ایک طرف ناراضی ہے، رانا ثنااللہ

    ٹرمپ کی جانب سے تعریف پر ایک طرف خوشی ایک طرف ناراضی ہے، رانا ثنااللہ

    وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ بدقسمتی ہےٹرمپ کی جانب سے تعریف پر ایک خوش ایک ناراض ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی ایک آزاد ملک کے طور پرخود کو کھڑا کرنا چاہیے، پہلے کچھ لوگ کہتے تھےکہ ٹرمپ آئیں گےتو بانی پی ٹی آئی باہر آجائیں گے، افغانستان میں صورتحال سے پاکستان نبردآزما ہے یہ ہماری پیداکردہ نہیں۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال کے ذمہ دار امریکا اور مغربی ممالک ہیں، امریکا اور مغربی ممالک کو پاکستان کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیے

    ادراک ہونا چاہیے کہ افغانستان سے دہشت گردی پوری دنیا میں پھیلے گی، پاکستان میں دہشت گردی کیخلاف کوئی ابہام نہیں ہے، پاکستان دہشت گردی کیخلاف ایسی جنگ لڑرہا ہے جو اس کی بقا کی جنگ ہے۔

    مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم دہشت گردی کیخلاف روز جانوں کے نذرانے پیش کررہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کیساتھ کوئی سیاسی مذاکرات نہیں ہوں گے، دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جائےگا اور ملک کو ان سے صاف کیا جائیگا، ملک دشمن عناصر معاشرے کو تقسیم کرنے کی باتیں کرتے ہیں، کلبھوشن کے سرپرست جیسےعناصرملک دشمنی میں ملوث ہیں۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکومت نے کب گرینڈ ڈائیلاگ کرنے سے انکار کیا ہے؟ ہم تو سب کو کہتے ہیں کسی کو مسائل ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی کیساتھ ہیں اور وہ ہمارے ساتھ ہیں، ہم اسی تنخواہ پر کام کرینگے، خدا خدا کرکے ملک استحکام کی طرف جارہا ہے، ملک کو بڑی مشکل سے ڈیفالٹ سے باہر نکالا ہے، 1991 کے ریکارڈ کے مطابق ہرصوبے کا پانی مقرر ہے، کسی جگہ پر کوئی کوتاہی ہے تو اسے دور کرنا چاہیے۔

    پنجاب اپنے حصے کے علاوہ ایک قطرہ پانی سندھ کا نہیں لیتا، پیپلزپارٹی کیساتھ معاملات کو سلجھائیں گے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ ملک کی بہتری یہ ہی ہے کہ معاملات اسی انداز سے چلیں، اتحادی جماعتیں اور دوسرے ادارے ملک کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں، مولانافضل الرحمان آئین و قانون کے دائرے میں اپوزیشن کا کردار ادا کرینگے۔

  • آنے والا بجٹ ! رانا ثنااللہ نے سرکاری ملازمین کو بڑی خوشخبری سنادی

    آنے والا بجٹ ! رانا ثنااللہ نے سرکاری ملازمین کو بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے سرکاری ملازمین کو آنے والے بجٹ کے حوالے سے بڑی خوشخبری سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی سرکاری ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے قائم کمیٹی کا دوسرااجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت وزیراعظم کےمشیرراناثنااللہ نے کی

    اجلاس میں طارق فضل ، وزارت خزانہ و اسلام آباد پولیس نمائندے ،ملازمین الائنس عہدیداران نے شرکت کی۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ تنخواہوں میں تفریق سمیت دیگر مطالبات کمیٹی کو پیش کیے گئے تھے، وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی ہدایت کی ہے۔

    کمیٹی وفاقی معذورسرکاری ملازمین کیلئےالاؤنس میں اضافے اور وفاقی سرکاری اساتذہ کےحالیہ کٹنےوالےٹیکس میں ریلیف کی بھی سفارش کرے گی۔

    تنخواہوں میں تفریق کےخاتمےکےلئےضمنی کمیٹی کام رہی ہے، ضمنی کمیٹی تنخواہوں میں تفریق کےخاتمےودیگرمسائل کےحل کامالی تخمینہ لگارہی ہے۔

    آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے حکومت کوتمام مطا لبات پورےکرنےمیں مشکلات ہیں، سرکاری ملازمین کو آنے والے بجٹ میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینےپربھی کام ہورہاہے اور مسائل کےحل کےلئےقابل عمل تجاویزپرفوری عملدرآمدکیاجارہاہے۔

  • 8 فروری کو احتجاج کا اعلان: رانا ثنااللہ کی  پی ٹی آئی کو  وارننگ

    8 فروری کو احتجاج کا اعلان: رانا ثنااللہ کی پی ٹی آئی کو وارننگ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی کو وارننگ دی کہ آٹھ فروری کو 26 نومبر جیسا راستہ اختیار کیا تو پہلے سے زیادہ سخت ردعمل آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘اعتراض ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی جمہوری نظام سےناواقف ہے، پی ٹی آئی عوام میں روٹس رکھتی ہے، جسےتسلیم کرتاہوں لیکن پی ٹی آئی کی بری بات ہے کہ دوسری جماعت کی موجودگی تسلیم نہیں کرتی۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی دوسری بری بات ہےکہ ڈائیلاگ پریقین نہیں رکھتی، سیاسی جماعتیں جب بھی ڈائیلاگ کرتی ہے بڑے مسائل حل ہو جاتے ہیں، میری نظرمیں سیاسی طاقتوں کوہمیشہ ڈائیلاگ کاراستہ اپنانا چاہیے۔

    پی ٹی آئی رہنماوں کے بیانات کے حوالے سے انھوں نے کہ نواز شریف کو مذاکرات سبوتاژ کرانے کی کیا ضرورت ہے، نواز شریف کی ہدایت نہیں ہوتی تو ہم مذاکرات کیسے کرسکتے تھے، پی ٹی آئی کیساتھ جومذاکرات ہوئے نواز شریف کی منظوری سے ہوئے۔

    سیاسی مشیر کا بتانا تھا کہ نواز شریف نے کہا تھا ساتھ نہیں بیٹھیں گے تو ملک بحرانوں سے نہیں نکل سکتا، پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر پریس کانفرنس کرلی تواس پر مذاکرات سے کیوں بھاگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتاہوں کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا لیکن پھر بھی میٹنگ میں اس پربات کرلیتے، کمیٹی سے پوچھ کر تو کسی نے چھاپہ نہیں مارا ہوگا، میٹنگ میں صورتحال سامنے لاتے، مذاکرات سے بھاگنے کیلئے بہانہ تو نہیں کرنا چاہیے۔

    رانا ثنااللہ نے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ ایسا نہیں تھا کہ ہم پی ٹی آئی کو صاف جواب دینے جارہے تھے، ہم پی ٹی آئی کو متبادل جواب دینے جارہے تھے، صاف انکار نہیں کر رہے تھے، ساری بات پی ٹی آئی کی مان لی جائے تو یہ معاہدہ یا سمجھوتہ تو نہیں ہوتا ، پی ٹی آئی کو مذاکرات کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے تھا، حل تلاش کیا جاسکتا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سب کو ساتھ ملانا ہے تو ہمیں بھی ساتھ ملالیں، پی ٹی آئی آئے اور ہم سے بات کرے، احتجاج کا طریقہ کار بتائے، اگر احتجاج کی آڑمیں تشدد حکومت کو سختی کرنے کا جواز دیتا ہے۔

    وزیراعظم کے مشیر نے خبردار کیا کہ کسی بھی جمہوری حکومت میں احتجاج کی ایک حد ہوتی ہے، پی ٹی آئی تشدد کا راستہ اپناتی ہے تو حکومت کو سختی کرنے کا جواز دے گی، اگر 8 فروری کو پی ٹی آئی 26 نومبر جیسا راستہ اختیار کرتی ہے تو آگے سے بھی ردعمل آئے گا۔

  • جوڈیشل کمیشن بنانا کوئی آسان کام نہیں ہے، رانا ثنااللہ

    جوڈیشل کمیشن بنانا کوئی آسان کام نہیں ہے، رانا ثنااللہ

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنانا کوئی آسان کام نہیں، جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق ٹی او آرز بھی بنائے جاتے ہیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا کہ ٹی او آرز کیلئے بیٹھ کر ہی بات کی جاتی ہے، جوڈیشل کمیشن نام کی چیز بنانی ہے تو وہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے، جوڈیشل کمیشن کا سربراہ کون ہوگا، ٹی او آرز کیا ہونگے اس پر بات ہوتی ہے، بتایا گیا تھا کہ اتحادیوں کیساتھ بات چیت کرکے جواب دیں گے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے کہ پیغام بھیج دیا گیا کہ مذاکرات نہیں کرینگے، پارلیمانی جمہوری نظام میں مذاکرات ہی مسائل کا واحد حل ہیں، حزب اختلاف اور اقتدار کے درمیان ڈائیلاگ نہ ہوں تو ایوان نہیں چل سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلافات پر بھی بات چیت ہونی چاہیے، شروع سے ہی پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں تھی، ایسے نہیں ہوتا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ دیدیں اور حکم صادر کردیں، اسپیکر کو کہا ہے کہ 28 جنوری کو میٹنگ بلائیں تاکہ ہم جواب دیں۔

    پی ٹی آئی کے بیک ڈور مذاکرات ، رانا ثنااللہ کا اہم بیان آگیا

    وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جو کچھ ٹی او آرز بتائے ان میں کچھ پر اتفاق ہے کچھ پر نہیں، پی ٹی آئی کے بعض ٹی اوآرز پر ہمیں قطعاً اتفاق نہیں ان پر کمیشن نہیں بن سکتا۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ مذاکرات کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اس کے مطابق ہی ہوتے ہیں، حکم جاری نہیں کیا جاتا کہ جوڈیشل کمیشن بنادیں ورنہ مذاکرات نہیں کرینگے، سربراہی اور ٹی او آرز ہم پر چھوڑ دیں تو جوڈیشل کمیشن بنادیں گے۔

    پی ٹی آئی کی سیاست ہی یہ ہے حکومت میں اپوزیشن سے بات نہیں کرتے تھے، پی ٹی آئی اپوزیشن میں حکومت سے بات نہیں کرتی، ان کی سیاست ہی یہ ہے، بانی پی ٹی آئی تو بس کہتے ہیں کہ سب کو ختم کردیں۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ 26نومبر کو پی ٹی آئی کو جو ارادے تھے وہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہیں، 26نومبر کو ناکام ہوئے تو ان کی سوچ بھی بدلی اور مذاکرات کیلئے راضی ہوئے، سیاسی ایشوز پر اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کرنی،

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی غلط فہمی آنے والے دنوں میں دور ہوجائے گی، دہشت گردی اور دیگر ایشوز پر اسٹیبلشمنٹ سے پی ٹی آئی بات کرسکتی ہے، 9مئی پر بھی اسٹیبلشمنٹ کہہ چکی ہے پہلے معافی مانگیں پھربات ہوسکتی ہے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے ذریعے حدود کا تعین کیا گیا ہے، پیکا ایکٹ انٹرنیٹ کی رفتار کم کرنے کا قانون نہیں ہے۔

  • پی ٹی آئی کے بیک ڈور مذاکرات ، رانا ثنااللہ کا اہم بیان آگیا

    پی ٹی آئی کے بیک ڈور مذاکرات ، رانا ثنااللہ کا اہم بیان آگیا

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ ہماری اطلاعات کے مطابق کوئی بیک ڈوربات چیت نہیں ہورہی، وہاں سےیہی کہا گیا سیاسی باتیں سیاست دانوں سےکریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر راناثنااللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کاکوئی طریقہ کارہوتاہے، پی ٹی آئی نے چارٹرآف ڈیمانڈ دیا ہے، جس پرسب کمیٹی بنادی ہے، سب کمیٹی میں قانونی لوگوں کوشامل کیا جو مطالبات کا جائزہ لیں گے۔

    سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ مطالبات کاجائزہ لینےکےبعددوبارہ بیٹھیں گےاوربتائیں گے کیا کرسکتے ہیں، سیاست اور جمہوریت میں بات چیت ہوتی ہے اور مسئلے کا حل نکالا جاتا ہے، ایسے تو نہیں ہوسکتا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ دے دیا اور فوری جواب چاہیے، ہمیں بھی چارٹرآف ڈیمانڈپرغورکرنا ہے اور ایک رائے قائم کرنی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ کامؤقف ہےسیاسی ڈائیلاگ کاان کےپاس مینڈیٹ نہیں، ہماری اطلاعات کے مطابق بیک ڈورکوئی مذاکرات نہیں ہورہے، جومذاکرات ہورہےہیں وہ فرنٹ ڈور پر سب کے سامنے ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی ہمارے ساتھ بیٹھے اور مطالبات پربات چیت کرے۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق پشاور میں سیکیورٹی معاملات پر گفتگوہوئی، بیرسٹرگوہر نے سیاسی باتیں کیں توانہیں روک دیا گیا، ہوسکتا ہے بیرسٹر گوہر نے درخواست کی اسی لیے الگ سے ملاقات ہوئی لیکن ہماری اطلاعات ہیں کہ کوئی بیک ڈوربات چیت نہیں ہورہی، وہاں سےیہی کہا گیا سیاسی باتیں سیاست دانوں سے کریں۔

  • امید ہے بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز کے فیصلوں سے مذاکرات نہیں رکیں گے، رانا ثنااللہ

    امید ہے بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز کے فیصلوں سے مذاکرات نہیں رکیں گے، رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ امید ہے بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز کے فیصلوں سے مذاکرات نہیں رکیں گے، پی ٹی آئی کل مذاکرات میں تحریری مطالبات پیش کرتے تو اچھا ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘اعتراض ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے اییکس کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے کہا کہ وزیراعظم نے جو آج گفتگو کی ، انہوں نے حق ادا کر دیا ہے، پی ٹی آئی نے 26 نومبر سے متعلق جو گفتگو کی اس پر مزید بات ہونی چاہیے۔

    وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے آج پروپیگنڈے کے جواب میں گفتگو کی ہے، صوبائی حکومت نے مسلح جتھے کی صورت میں دارالحکومت پر چڑھائی کی تھی، کیا جوڈیشل کمیشن اس پر نہیں بننا چاہیے کہ جتھے مسلح تھے یا نہیں، کسی نے فائرنگ کرکے کسی کو زخمی کیا ہے تو اس کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہونی چاہیے، ہفتے یا پیر کو پی ٹی آئی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہو جائے گی، مذاکرات جاری ہیں ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جس سے منفی تاثر جائے، پی ٹی آئی کل مذاکرات میں تحریری مطالبات پیش کرتے تو اچھا ہوتا۔

    مذاکرات کے حوالے سے ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیس کافیصلہ آتاہےتواثرمذاکرات پرنہیں پڑناچاہیے، ہم نے تو پی ٹی آئی کو نہیں کہا کہ سول نافرمانی مؤخرکریں پھربات کریں گے، چیزوں کودرست کرنےکیلئےہی مذاکرات کیےجارہےہیں، مذاکرات کوکسی دوسری چیزسےمتاثرنہیں ہوناچاہیے اور امید ہے کیسز کے فیصلوں سے مذاکرات نہیں رکیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کل تحریری مطالبات دے دیتی تو ہم بھی مشاورت کرلیتے تاہم امید ہے اگلے ہفتے پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹرآف ڈیمانڈ دے دیا جائے گا۔

    مشیر برائے سیاسی امور نے بتایا کہ امریکا اور یورپ میں پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کیلئے پیسہ بہایا جا رہا ہے، پاکستان کیخلاف کام کرنےوالےہمارےبھی لوگ ہیں، ایسےلوگوں کوبھارتی اور یہودی لابیاں سپورٹ کررہی ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی تمام جماعتیں ایک ساتھ ہونگی تو ہی ملک ترقی کرسکتا ہے، پاکستان خود مختار ملک ہے کسی کے سامنے ڈھیر نہیں ہوسکتا۔

    سانحہ 9 مئی کے ملزمان کی معافی پر ان کا کہنا تھا کہ فوج کا اپنا طریقہ کار ہے، سزا اور جزا کا قانون موجود ہے، 9 مئی کرنے والوں نے باقاعدہ معافی مانگی اسی لیے انہیں معاف کیاگیا، جہاں سزا ہے وہاں معافی بھی ہے، 9مئی کے مجرموں کی معافی خوش آئند ہے۔