Tag: رانا ثنااللہ

  • پی ٹی آئی رہنماؤں سے بیک چینل رابطے برقرار ہیں: رانا ثنااللہ

    پی ٹی آئی رہنماؤں سے بیک چینل رابطے برقرار ہیں: رانا ثنااللہ

    وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور راناثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سے بیک چینل رابطے برقرار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے 9 مئی واقعات پر مزید کچھ لوگوں کے فیصلے ایک دو دن میں ہوں گے۔

    نجی ٹی وی پر گفتگو میں ان کا یہ بھی کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کا ایک سو نوے ملین پاؤنڈز کا مقدمہ بھی ان میں شامل ہے، ان مقدمات کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہونا چاہیے۔

    وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سے بیک چینل رابطے برقرار ہیں، پی ٹی آئی کو مشورہ ہے ڈیڈ لائن اور وارننگ دینا چھوڑ دے۔

  • واضح ہوگیا فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جائےگا، رانا ثنا

    واضح ہوگیا فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جائےگا، رانا ثنا

    رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ بنانا ہوتا تو ایسی پریس ریلیز اور اقدام سامنے نہ آتا، انھیں وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جائےگا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا کہ پریس ریلیز سے واضح ہوگیا کہ فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ نہیں بنایا جائےگا،9 مئی اور پی ٹی آئی کے باقی احتجاج کی تحقیقات کرنا جوڈیشل کمیشن کا دائرہ اختیار نہیں،9 مئی کیسز میں بانی پی ٹی آئی کی پراسیکیوشن بھی ہوگی اور سزا بھی ہوگی۔

    وزیراعظم کے سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ فیض پر سیکریٹ ایکٹ خلاف ورزی ثابت ہو تو ممکن ہے بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ ساتھ چلے، وعدہ معاف گواہ بنایا جاتا ہے کوئی اپنی مرضی سے وعدہ معاف گواہ نہیں بن سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے کہا ممکن ہے بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید کا ملٹری ٹرائل ہو، 9 مئی کا مقدمہ بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید کیخلاف ایک ساتھ چل سکتا ہے،

    خواجہ آصف کی گفتگو کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، ممکنات میں تو کچھ بھی ہوسکتا ہے، ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوتا ہے تو پھر پتہ چلےگا، 9 مئی اور پُرتشدد واقعات میں فیض حمید کی مداخلت سامنے آئی ہے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ اس وقت پر احتجاج کیا جب کوئی بڑا ایونٹ ہوتا تھا، آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت بھی پی ٹی آئی نے احتجاج کیا تھا، اس وقت کہا جارہا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت احتجاج کے آرکیٹکٹ فیض حمید تھے،

    انھوں نے کہا کہ 9 مئی کی جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہونگی کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا، 9 مئی واقعات سے متعلق افواہ تھی کہ پی ٹی آئی کا مارچ فیض حمید کی ہدایت پرچل رہا تھا۔

  • جسٹس منصور شاہ کو چیف جسٹس کیوں نہیں بنایا؟ رانا ثنا اللہ  نے بتادیا

    جسٹس منصور شاہ کو چیف جسٹس کیوں نہیں بنایا؟ رانا ثنا اللہ نے بتادیا

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیرسیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کاراستہ روکنے میں حکومت یا کسی اور کا عمل دخل کم پی ٹی آئی کا زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیرسیاسی امور رانا ثنا اللہ نے انڈیپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے آئینی بنچ کی سربراہی کے حوالے سے بتایا کہ جسٹس منصور شاہ آئینی بنچ کےبھی سربراہ نہیں ہوں گے، جسٹس امین الدین خان یاجسٹس جمال مندوخیل آئینی بنچ کےسربراہ ہوسکتےہیں۔

    وزیراعظم کے مشیر سیاسی امور نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ کا راستہ روکنے میں حکومت یا کسی اور کا عمل دخل کم پی ٹی آئی کا زیادہ ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی والوں نے واضح کہا ہماری بات ہوگئی ہے، اکتوبرمیں جسٹس منصورعلی شاہ آکر ان کا بندوبست کریں گے، یہ باتیں اگرایک جماعت کرے تو اس کا نقصان ہوتا ہے۔

    خواتین پر مقدمات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مقدمات کو خواتین کی حد تک پھیلانےکےحق میں نہیں، بشریٰ بی بی اوربانی کی بہنوں کےخلاف بھی کیس نہیں بننے چایئے تھے۔

  • ’بانی پی ٹی آئی اور تحریک انصاف حقیقت، نواز شریف گرینڈ ڈائیلاگ کیلیے تیار ہیں‘

    ’بانی پی ٹی آئی اور تحریک انصاف حقیقت، نواز شریف گرینڈ ڈائیلاگ کیلیے تیار ہیں‘

    مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور تحریکِ انصاف ایک حقیقت ہیں، ان کے ساتھ گرینڈ ڈائیلاگ کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔

    نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا کہ ماحول کو سازگار بنانے کے لیے گرینڈ ڈائیلاگ کے سوا کوئی آپشن نہیں اور مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف گرینڈ ڈائیلاگ کیلئے تیار ہیں۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی پربھی اتفاق ہوسکتا ہے، ڈائیلاگ غیر مشروط ہوں گے، بانی پی ٹی آئی کو ماننا ہوگا کہ جس طرح وہ ایک حقیقت ہیں اسی طرح نوز شریف اور آصف زرداری بھی ایک حقیقت ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ڈائیلاتگ پولیٹیکل ہے تو اس میں سیاسی جماعتوں کو ہی شامل ہونا چاہیے، دوسرے اسٹیج پر گرینڈ ڈائیلاگ میں ادارے شامل ہوسکتے ہیں، گرینڈ ڈائیلاگ میں ادارے شامل ہوں گے تو ہی بات بنے گی۔

  • رانا ثنااللہ نے 9 مئی واقعات پر تحقیقاتی رپورٹ  غیر تسلی بخش قرار دے دی

    رانا ثنااللہ نے 9 مئی واقعات پر تحقیقاتی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی

    اسلام آباد : مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے 9 مئی واقعات پر تحقیقاتی رپورٹ کوغیر تسلی بخش قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں 9 مئی واقعات پر نگراں حکومت کی تحقیقاتی رپورٹ کوغیر تسلی بخش قراردے دیا۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ بھی روایتی رپورٹس کی طرح ایک دستاویز ہے، ایسی رپورٹس میں ملوث کرداروں کی واضح اور براہ راست نشاندہی نہیں کی جاتی۔

    وفاقی مشیر نے کہا کہ 9 مئی میں کسی رپورٹ یا بات چیت کی ضرورت نہیں، یہ مجرمانہ فعل تھا اس میں مذاکرات کی ضرورت نہیں، مجرمانہ ٹرائل ہونا چاہئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد جو بے گناہ ہیں وہ گھر جائیں، ذمہ داروں کو سزا ہو، پوری دنیا میں یہ ہوا، امریکہ میں تازہ مثال موجود ہے۔

    رانا ثنااللہ نے بتایا کہ آج کاکابینہ اجلاس خصوصی طور پر9  مئی کے واقعات کی مذمت کیلئےہے، جن لوگوں نےیہ مجرمانہ عمل کیا انہیں اب تک سزا نہیں ہوئی۔

    وفاقی مشیر نے مزید کہا کہ جب کسی کوجیل میں رکھنامقصود ہےتوجیل میں رکھاجاناہی کافی ہے، اس کوسہولت دینا یا نہ دینا معنی نہیں رکھتا، جیل میں بانی پی ٹی آئی کوجو سہولیات دی گئیں اس پراعتراض نہیں۔

  • ’’امید نہیں یقین ہے نوازشریف بےگناہ ہیں‘‘

    ’’امید نہیں یقین ہے نوازشریف بےگناہ ہیں‘‘

    رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ العزیزیہ کیس میں جوفیصلہ ہواتھااس کی کوئی میرٹ نہیں تھی، ہمیں صرف امید نہیں یقین بھی ہے نوازشریف بےگناہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ جج ارشد ملک نے ویڈیو میں خود کہا کہ مجھے دباؤ میں سزا سنانا پڑ رہی ہے۔ العزیزیہ سے متعلق نوازشریف کی کہیں مداخلت ہے ہی نہیں۔ پیسہ کہاں سے آیا ہے کس نے بھیجا ہے وہ اس کا جوابدہ ہونا چاہیے۔

    مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نے کہا کہ پیسہ درست آیا ہے یا غلط آیا ہے جس نے کام کیا اس کو جواب دینا چاہیے۔ نیب کا کام ہے کہ تحقیقات کرے تیسرا شخص کیسے اس کا جوابدہ ہو سکتا ہے۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پیسوں کے آنے اور ملز کے لگنے سے نواز شریف کا تعلق ہی نہیں بنتا۔ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے پوری امید ہے ہمیں انصاف ملے گا۔

    انھوں نے کہا کہ نیب کے وکلا کے پاس کوئی مواد نہیں ہے جس پر وہ بحث کرینگے۔ میں تو سمجھتا ہوں 12 تاریخ کو العزیزیہ کیس کا فیصلہ آجانا چاہیے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہمارے پاس ہر حلقے میں 13، 13 امیدواروں کی درخواستیں آئی ہیں۔ دیہی علاقوں میں ن لیگ کی پوزیشن بہت مضبوط ہے۔ شہری علاقوں میں سوشل میڈیا وبال ہے لیکن ن لیگ کامیاب ہوگی۔

    سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ انتخابی مہم جیسے ہی شروع ہوگی ن لیگ کی مقبولیت نظر آئے گی۔ پی ٹی آئی کے نمائندے بالکل ڈور ٹو ڈور انتخابی مہم چلائیں۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس بلے کا انتخابی نشان رہنے دیں کوئی فرق نہیں پڑیگا۔ 10 دن کی انتخابی مہم کے بعد ساری صورتحال واضح ہوجائے گی۔

  • رانا ثنااللہ نے دانیال عزیز کی احسن اقبال پر تنقید کو  ٹکٹ کا جھگڑا قرار دے دیا

    رانا ثنااللہ نے دانیال عزیز کی احسن اقبال پر تنقید کو ٹکٹ کا جھگڑا قرار دے دیا

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے دانیال عزیز کی احسن اقبال پر تنقید کو ٹکٹ کا جھگڑا قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے احسن اقبال اور دانیال عزیز کے معاملے پر کہا کہ دانیال عزیزہمارے بھائی ہیں ایک صوبائی حلقے کی ٹکٹ پرناراضگی ہے۔

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ احسن اقبال کے بیٹے احمد اقبال نارووال سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں جبکہ دانیال عزیز کی خواہش ہے کہ اس نشست سے ان کے بیٹے اویس قاسم میدان میں اتریں۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ آپ مسئلے کو نارروال سے اٹھا کر پورے ملک پر مسلط کریں تویہ مناسب نہیں، دونوں کےبیٹوں پرپارٹی میرٹ پرفیصلہ کرے گی۔

    انھوں نے سوال کیا کہ کیا احسن اقبال نےمہنگائی کی یامریم اورنگزیب کی وجہ سےمیڈیاپرمشکل تھی، احسن اقبال اور مریم اورنگزیب کا معاملہ تھا تودانیال عزیز16ماہ کےدوران بات کرتے۔

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ نوجوان یاعمردرازی پرٹکٹ کافیصلہ نہیں ہوتا، ٹکٹ کافیصلہ اس بات پرہوتاہےکہ پارٹی کوکون سیٹ نکال کردےگا، یہ فیصلےعمرکی بنیادپرنہیں ہوتےعمرکی حد کم ازکم25 سال ہونی چاہئے، جب تک ہاتھ پاؤں سلامت ہیں الیکشن لڑاجاسکتا ہے۔

  • سربراہ پی ٹی آئی جھوٹا شخص ہے کبھی کچھ کہتا ہے کبھی کچھ کہتا ہے، رانا ثنااللہ

    سربراہ پی ٹی آئی جھوٹا شخص ہے کبھی کچھ کہتا ہے کبھی کچھ کہتا ہے، رانا ثنااللہ

    لاہور: رہنما رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ سربراہ پی ٹی آئی جھوٹا شخص ہے کبھی کچھ کہتا ہے کبھی کچھ کہتا ہے، گرفتاری نہ دینے کا فیصلہ کس کے کہنے پر کیا تھا امریکا یا نواز شریف کے کہنے پر؟

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ اجلاس کے بعد رہنما رانا ثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے ورکرز اور رہنماؤں کاشکرگزارہوں، ایسےایسےلوگ تھےجو35اور40سال سےن لیگ سےوابستہ ہیں، سب نےاپنی اپنی بات کی کسی نےکسی کیخلاف کوئی بات نہیں کی، یہ ہمارے لئےانتہائی خوشگوارماحول تھا۔

    رانا ثنااللہ نے پارلیمانی بورڈ اجلاس کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ 122 لوگوں کا انٹرویو کیا ہے، بورڈ نے ابتدائی ڈسکشن کرلی ہے، کے پی ڈویژن سے متعلق پارلیمانی بورڈ انٹرویو کرےگا، بدھ کو بلوچستان کے امیدواروں کا انٹرویو ہوگا۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ن لیگ پوری طرح الیکشن کے لئےتیارہے، ن لیگ کےورکرز،سپورٹرزپوری طرح پرزورہیں، جو وعدہ 21 اکتوبر کو نواز شریف نے قوم سے کیا وہ پورا ہوگا، غریب آدمی کی زندگی مشکل نہیں ناممکن ہوچکی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پورا ملک بحران میں مبتلا ہے، انشااللہ پاکستان2017 کی طرح دوبارہ ٹریک پر بڑھے گا، نوازشریف چاروں صوبوں کا دورہ کریں گے پورے پاکستان جائیں گے۔

    رانا ثنااللہ نے بتایا کہ نواز شریف سے ملاقات کیلئےمولانافضل الرحمان تشریف لائےہیں، فضل الرحمان کیساتھ الیکشن اتحاد کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا، سیٹ ایڈجسٹمنٹ پرسیاسی جماعتوں سےبات چیت ہوسکتی ہے۔

    انتخابات کے حوالے سے ن لیگی رہنما نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کسی گورنر،چیف کمشنریاکسی اورنےنہیں دی، الیکشن کی تاریخ سپریم کورٹ آف پاکستان نےدی ہے، سپریم کورٹ نےسب کےدستخط کرائےہیں، 8فروری کوپاکستان میں عام انتخابات ہوں گے۔

    سربراہ پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سربراہ پی ٹی آئی جھوٹا شخص ہے کبھی کچھ کہتا ہے کبھی کچھ کہتا ہے، 9مئی سے پہلے کہہ رہاتھامجھےگرفتارکیاتوفلاں فلاں جگہ جاکراحتجاج کرنا، بتائیں یہ سب کچھ کس نے کہا تھاکہ کہاں کہاں جاکراحتجاج توڑپھوڑکرنی ہے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ گرفتاری نہ دینےکافیصلہ کس کےکہنےپرکیاتھاامریکایانوازشریف کےکہنےپر؟ جناح ہاؤس میں آگ لگائی گئی ،تمہارا بھانجا جو کر رہا تھا کیا وہ ہم نے کہا تھا، یہ سازش تم نے خود اپنے خلاف کی ہے۔

    نو مئی سانحے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی لندن پلان کا شاخسانہ تھا تو کیا 9 مئی کو جو ہوا کیا وہ لندن سے کہا گیا تھا، یاسمین راشد نے لوگوں کو اکٹھے ہونے کا کہا کیا یہ لندن سے کہاگیا تھا، ن کی باتیں اور ٹیپ محفوظ ہیں اداروں کے پاس ہیں، اگر ان کی باتیں سب چلادی جائیں تو یہ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے، یہ سب ایک ہی ادارے پر جاکر حملہ آورہوئے ،آگ لگانے کاسامان پہلے سے موجود تھا۔

    راناثنااللہ نے کہا کہ 9مئی لندن پلان تھا تو بتائیں آپ کو کون فون کرکے کہہ رہا تھا؟ کیا نوازشریف نے کہا تھا کہ میں گرفتارہوا تو فلاں جگہ پر حملہ کریں ؟یہ جھوٹ نہیں چلے گا، جیل میں دیسی مرغی دیسی گھی میں کھا رہاہے، دیواریں گراکر اس کیلئے بیرک کھلی کردی گئی، اسے جیل میں جتنی سہولتیں ہیں ہمیں اس پر اعتراض نہیں۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ کام نہ ہو اور جیل میں ایسی سہولتیں ملیں تو بندے کو مستی ہی لگتی ہے، جیل میں اس شخص کو ہر سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ، جیل میں بھی گھرکاکھانامل رہاہے، عام معافی توکسی کیلئےبھی نہیں ہونی چاہئے، ملک میں ایسا کام پہلی بار نہیں ہوا،اس سےپہلےبھی یہ کھیل کھیلا جاتا رہا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سیاسی پارٹیوں میں الحاق پر ابھی کوئی بات چیت شروع نہیں ہوئی، یہ فیصلےپارلیمنٹ کےوجودمیں آنےکےبعدہوتےہیں، جب پارلیمنٹ وجود میں آجائے گی پھر بات کی جاسکتی ہے۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ کسی کیخلاف جھوٹےمقدمات بنیں اور اب وہ ختم ہوں تو کیا یہ لاڈلہ پن ہے؟ لاڈلہ تووہ تھاجس کے لئےن لیگ کی چلتی ہوئی حکومت کوختم کیاگیا، لاڈلہ وہ تھا جس کیلئےنوازشریف کونکالاگیااوراس کومسلط کیاگیا۔

    ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ن لیگ پر دباؤڈالنے سے پہلے الیکشن کمیشن سپریم کورٹ جائے یا سپریم کورٹ ازخودنوٹس لےگی، یہ کہناکہ نگراں حکومت فنڈز جاری نہیں کررہی تویہ قبل ازوقت ہوگا، جیسےہی نگراں حکومت مطالبہ کرے گی فنڈزجاری ہوجائیں گے۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے نواز شریف کی قیادت میں فیصلہ کیا کہ پہلے پاکستان کو بچانے کی جنگ لڑیں گے، پہلے پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے اور غریب کی زندگی آسان کرنے کی جنگ لڑیں گے۔

  • ‘نواز شریف کو ضمانت ملنے کے امکانات  روشن نظر آرہے ہیں’

    ‘نواز شریف کو ضمانت ملنے کے امکانات روشن نظر آرہے ہیں’

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو ضمانت ملنے کے امکانات روشن نظر آرہے ہیں،عدالت نواز شریف کو گرفتاری کے بعد بھی ضمانت دیتی ہے تو تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نوازشریف کی واپسی سےمتعلق قانونی ٹیم نےتیاری پوری کی ہوئی ہے، ہمیں نوازشریف کی ضمانت ملنے کے امکانات بہتر اور روشن نظر آرہے ہیں۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حفاظتی ضمانت سے متعلق قانونی ٹیم نے تیاری کرلی ہے، عدالت نواز شریف کو گرفتاری کے بعد بھی ضمانت دیتی ہے تو قانونی ٹیم تیار ہے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ مریم اور صفدر کے کیسز کے پیش نظر نوازشریف کےضمانت کے امکانات روشن ہیں، نواز شریف خود پر لگے الزامات کا سامنا کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ استقبال میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں امید ہے اب ایسا نہیں ہوگا، استقبال 2018 میں جس طرح کا ابہام پیدا ہوا امید ہے اب نہیں ہوگا، عوام کی بڑی تعداد جلسے کی صورت میں نوازشریف کااستقبال کرےگی۔

    راناثنااللہ نے کہا کہ 16 ماہ کی مشکلات اورجو کچھ کیا عوام کے سامنے رکھیں گے اور اعتراف کیا کہ یہ درست ہےمہنگائی کوہم16ماہ میں کنٹرول نہیں کرسکے۔

    چئیرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کسی سیاسی انتقام کانشانہ نہیں بن رہے، وہ اپنےغلط عزائم کی وجہ سےمشکلات میں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن9مئی واقعات کےبعدہورہاہے، کیاچیئرمین پی ٹی آئی کوہم نےکہاتھاگرفتاری سےبچنےکیلئےایسابیانیہ بناؤ۔

  • ‘نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کیلئے قانونی ٹیم نے تیاری کرلی’

    ‘نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کیلئے قانونی ٹیم نے تیاری کرلی’

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کیلئےقانونی ٹیم نےتیاری کرلی، یقین ہےکہ میاں نوازشریف کو ریلیف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو21اکتوبرکوویلکم کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہیں، پوری قوم اپنے لیڈر کو ویلکم کرنے کیلئے ان کی منتظر ہے۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر کوئی مشکل وقت آیا نواز شریف نے رہنمائی کی، 1998 میں جب ہندوستان نے ایٹمی دھماکے کیے پاکستان میں مشکل وقت تھا، پوری دنیا ایک طرف کھڑی ہوگئی کہ کوئی مسلمان قوت ایٹمی قوت نہیں بن سکتا، پوری قوم اورمسلم امہ کوایک چیلنج درپیش ہوا، اُس وقت پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نےایٹمی دھماکے کرکے ثابت کیا۔

    سابق وزیر نے کہا کہ 2018 کا تجربہ نہ کیا جاتا تو 2021،22 تک سی پیک مکمل ہوچکا ہوتا، سی پیک مکمل ہونے کیساتھ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا لیکن پاکستان کو دوبارہ سے بحران کا شکار کیا گیا، جس طرح کا تجربہ 12 اکتوبرکوہوا اس سے پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام آدمی کی زندگی معاشی طور پر تباہی کے دہانے کھڑی ہے، اپریل 2022 کو فتنے کی حکومت کو گھر نہ بھیجا ہوتا تو صورتحال کچھ اور ہوتی، پاکستان کودوبارہ آزمودہ لیڈرکی ضرورت ہے، جو پاکستان کو ٹریک پر لائے اور اس مقصد کیلئے ن لیگ کی درخواست پر نواز شریف نے اپنی جماعت کو لیڈ کرنا ہے۔

    رانا ثنااللہ نے بتایا کہ نوازشریف 21 اکتوبرکو واپس تشریف لارہے ہیں مینار پاکستان پر ان کا خطاب ہوگا، پورےپاکستان سےلوگ 21اکتوبرکولاہورپہنچیں گے، بنیادی طور پر لاہور شہر میاں نواز شریف کا میزبان ہے، 21 اکتوبر کو نواز شریف کا خطاب لوگ براہ راست سنیں گے۔

    ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ کوئی شک نہیں پاکستان اس وقت مشکل کاشکارہے، یہ مشکل شاید2013سےبڑی نہیں ہے، نوازشریف اپنےبیانیےپربھی اظہارخیال کریں گے، ان کے خطاب کا مرکزی نقطہ اور محور پاکستان ہوگا، باقی چیزیں بھی نوازشریف کےخطاب میں شامل ہوسکتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور عام آدمی کی فلاح و بہبود ہماری سیاست کا محور ہونا چاہئے، یہ کہنا میرے خلاف فلاں نے کیس کیا جیل میں ڈالا تھا اسی چیزنے بیڑہ بٹھایا ہے، جنہوں نے ہمارے یا قائد کیساتھ تجاوز کیا وہ ہمیں بھولےگانہیں، ہمیں کوئی نام نہیں بھولے گا فکرنہ کریں وقت آنے پرمعاملات سیٹل ہونگے۔

    سابق وزیر داخلہ نے بتایا کہ میاں نوازشریف کی حفاظتی ضمانت کیلئےقانونی ٹیم تیاری کررہی ہے، نوازشریف بےگناہ بےقصورہیں، یقین ہےکہ میاں نوازشریف کو ریلیف ملے گا۔

    الیکشن کے حوالے سے ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہم بالکل خاموش نہیں بھرپوراندازمیں مطالبہ کیاالیکشن جلدکرائےجائیں، الیکشن کاٹائم ہماری خواہش اور زور دینے پر فروری سےجنوری میں لایا گیا، ووٹرہمارے ساتھ ہےوہ برے سے برے حالات میں بھی ہمارے ساتھ ہے۔

    پی پی کے بیان سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی ہماری مخالف ہے وہ اگراس طرح کی گفتگو نہیں کریں گے تو ووٹ کیسے لیں گے، انہیں سیاسی طور پر جو سوٹ کرتا ہے وہ انہیں کہنے دیں۔