Tag: رانا ثنا اللہ

  • اب تو پی ٹی آئی کو بہانہ مل گیا ہے، رانا ثنا کا طنز

    اب تو پی ٹی آئی کو بہانہ مل گیا ہے، رانا ثنا کا طنز

    لاہور (02 اگست 2025): وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی تحریک نہ شروع ہونے پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اب عدالت سے ملنے والی سزاؤں سے بہانہ بھی مل گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان کے مشیر رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا بانی نے کہا تھا کہ 5 اگست کو تحریک کو عروج پر جانا تھا لیکن ابھی تک شروع ہی نہ ہو سکی، پی ٹی آئی کو اس کے لیے بہانہ مل گیا کہ 9 مئی کیس میں سزائیں ہو گئیں اس لیے کچھ نہ کر سکے۔

    انھوں نے کہا جمہوریت ڈائیلاگ سے چلتی ہے ڈیڈ لاک سے نہیں، وزیر اعظم نے کئی مرتبہ ساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی بات کی ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں موجود ہے اور روز 5 ٹاک شوز میں باتیں کرتے ہیں، لیکن پارلیمنٹ میں موجود ہونے کے باوجود طریقے یہ انقلاب والے اپناتے ہیں۔

    رانا ثنا کا کہنا تھا کہ اصلاحات لانی ہیں تو کیا یہ پریس کانفرنس کے ذریعے آئیں گی، آج پی ٹی آئی والوں نے پریس کانفرنس کر دی تو کل ہم کر دیں گے، اصلاحات اور بہتری لانے کے لیے بیٹھنا ہوتا ہے مذاکرات کرنے ہوتے ہیں، پی ٹی آئی پارلیمنٹ چھوڑتی ہے تو آئینی طریقہ کار اپنا راستہ لے گا۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ 9 مئی واقعات میں ملوث لوگوں کو سزائیں ہوئی ہیں، کسی کو سزا پر اعتراض ہے تو متعلقہ فورم موجود ہے درخواستیں جمع کرائیں، سزاؤں کے خلاف ہائیکورٹ کا فورم موجود ہے وہاں درخواستیں دی جا سکتی ہی۔

    مشیر نے یوٹیلٹی اسٹورز کے حوالے سے بتایا کہ وہ 70 کروڑ روپے ماہانہ نقصان کر رہے تھے، نقصان پر نہیں چلا سکتے تھے اس لیے ملازمین کو ایک سال کی ایڈوانس تنخواہ دے کر اسے بند کر دیا گیا، پیپلز پارٹی کے ساتھ یوٹیلٹی اسٹورز کا معاملہ طے کر کے حل نکالا گیا ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی کے بیٹے جو مناسب سمجھتے ہیں وہ کریں، رانا ثنا اللہ

    بانی پی ٹی آئی کے بیٹے جو مناسب سمجھتے ہیں وہ کریں، رانا ثنا اللہ

    (24 جولائی 2025): وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹے والد کے لیے جو مناسب سمجھتے ہیں وہ کریں۔

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹے والد کے لیے جو مناسب سمجھتے ہیں وہ کریں یہ ان کی ذمہ داری اور حق بھی ہے۔

    رانا ثنا کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو پاکستان کے دفاعی ادارے کی انسٹالیشن پر حملہ کیا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کہا تھا 9 مئی پر پہلے معذرت کریں پھر بات آگے بڑھے گی۔

    وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ کسی نے معذرت کی پراسیکیوشن نے کسی کو معاف کیا تو قانون اس کی اجازت ہے، بانی پی ٹی آئی اس وقت جوڈیشل کسٹڈی میں ہیں کیوں کہ وہ مجرم ہیں، اگر ان کے ساتھ جیل میں ناانصافی ہورہی ہے تو یہ غلط ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے جلسہ کرنا ہے اور وہ ہی نکتہ عروج ہے تو جلسہ پشاور میں کرلیں، پی ٹی آئی نے لاہور میں جلسہ کرنا ہے تو پنجاب کی انتظامیہ سے اجازت لیں۔

  • ان لوگوں کو پار کرنے سے پہلے ہی آر کردیا جائے گا، رانا ثنا اللہ

    ان لوگوں کو پار کرنے سے پہلے ہی آر کردیا جائے گا، رانا ثنا اللہ

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جس تحریک کا نام ہی آریا پار ہے تو کون ایسے لوگوں کو وقت دے گا، ان لوگوں کو پار کرنے سے پہلے ہی آرکر دیا جائے گا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ کسی پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کی ضرورت نہیں ہے، ان کا اپنا طرز سیاست ہی ان کیلئے کافی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بیان بازی زبانی جمع خرچ تک رہے گی ان لوگوں سے کچھ نہیں ہوگا، ان لوگوں کی بس یہ ہی کوشش ہے کہ لوگوں کو اسی طرف لگا کر رکھیں۔

    راناثنا اللہ نے کہا کہ مولانافضل الرحمان نے درست کہا کہ پی ٹی آئی خود تبدیلی لاتی ہے تو اچھی بات ہے، علی امین گنڈا پور کے بعد جو بھی وزیراعلیٰ آئے گا وہ کون سا بہتر ہوگا، علی امین گنڈاپوررہتے ہیں تو بھی ہمارے فائدے میں ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان جمہوریت میں ڈائیلاگ پر یقین رکھنے والے سیاستدان ہیں، ان کے ساتھ ہماری بات چیت ختم نہیں ہوسکتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس ایسا کیا پروگرام ہوگا جو ان کی تحریک کا نکتہ عروج ہوگا، پی ٹی آئی نے خود کہہ دیا ہے کہ آر ہوگا یا پار ہوگا تو پھر وہی ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب بھی تحریک، احتجاج یا ہڑتال کی بات ہوتی ہے تو کسی سطح پر بات ہوتی ہے، میری اطلاعات کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ذمہ دار سطح پر کوئی بات نہیں ہوئی، تیسرے چوتھے لیول پر کسی سے کوئی بات ہوئی ہوگی لیکن ان کی حیثیت نہیں ہوتی۔

  • ’’بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں نے پاکستان آ کر تحریک میں حصہ لیا تو انھیں برطانوی سفارتخانہ ہی بازیاب کرا پائے گا‘‘

    ’’بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں نے پاکستان آ کر تحریک میں حصہ لیا تو انھیں برطانوی سفارتخانہ ہی بازیاب کرا پائے گا‘‘

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی کے بیٹے پاکستان آ کر تحریک میں شامل ہوئے تو انھیں گرفتار کر لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں مسلم لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کی شہریت برطانیہ کی ہے وہ یہاں کسی کو نہیں جانتے، ان کو یہاں لا کر لاقانونیت کا حصہ بنانے کا مطلب کیا ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے دوسرے لفظوں میں دھمکی دی کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کے پاکستان آنے سے کیا ہوگا ماسوائے ان کے لیے مشکلات ہوں، اگر انھوں نے پاکستان میں آ کر تحریک میں حصہ لیا تو گرفتار ہوں گے، اور پھر ان کو برطانوی سفارتخانہ ہی بازیاب کرائے گا۔

    رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کا دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کا جو طریقہ کار رہا ہے کون اعتماد کرے گا کہ وہ پرتشدد نہیں ہوں گے، وہ جس طرح کے احتجاج کرتی رہی ہے ان کو احتجاج کا حق بالکل نہیں، وہ جس طرح اداروں پر حملہ کرتی رہی، جلاؤ گھیراؤ کیا، اسے اجازت نہیں دی جائے گی۔

    لیگی رہنما نے کہا پی ٹی آئی کو احتجاج کرنے کی اجازت بالکل نہیں دی جائے گی، ہمارے پاس پوری خبر ہے وہ مستقبل میں کیا کرنا چاہتی ہے، میٹنگز میں کیا باتیں ہوئیں وہ مستقبل میں سنوائی جا سکتی ہیں، پی ٹی آئی جمہوری رویہ اپنانے کے لیے تیار ہی نہیں ہوئی، وہ جس دن جمہوری رویہ اپنائے گی تو ان کے ساتھ بیٹھ کر بات ہوگی۔

    رانا ثنا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی کوئی پلاننگ نہیں ہے، کچھ لوگ نکلے تو دھر لیے جائیں گے، جو لوگ دھر لیے گئے ان کے لیے مشکلات ہوں گی، وہ تحریک جس کے خواب عمران خان جیل میں دیکھ رہے ہیں اس کے لیے کوئی تیاری نہیں ہے، کے پی میں انھوں نے تیاری کی اور ہم نے انھیں آنے دیا، کیا 10،15 ہزار لوگوں کو 25 کروڑ عوام کے ملک کو یرغمال بنانے دیں؟

    انھوں نے کہا پی ٹی آئی نے 5 اگست کی بات کی ہے، ہم قانون کے مطابق چلیں گے، وزیر اعظم پہلے بھی کہہ چکے ہیں سیاسی مسائل کو مذاکرات سے حل کریں۔

  • حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر انکی ڈیمانڈ پوری کرنے کی کوشش کررہی ہے: رانا ثنا اللہ

    حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر انکی ڈیمانڈ پوری کرنے کی کوشش کررہی ہے: رانا ثنا اللہ

    وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر انکی ڈیمانڈ پوری کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی کے عہدیداران جو فیصلہ کرتے ہیں پھر اسی پر عمل ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے حکومت سے بات کرنیوالی بات ہو ہی نہیں پاتی لیکن پھر بھی حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر انکی ڈیمانڈ پوری کرنےکی کوشش کررہی ہے۔

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو خوش کرنے کیلئے ریلیف دینے کی کوشش کررہی ہے، تاجر نمائندوں، وزیراعلیٰ سندھ سمیت دیگر سے ملاقات ہوئی ہے وزیراعلیٰ سندھ، تاجر نمائندوں کی تجاویز اچھی تھیں، انہیں زیر غور لایا جارہا ہے۔

    وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے بھی مزید کہا کہ ملاقاتوں اور تجاویز سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی گئی ہے، حکومت ایسا بجٹ پیش کریگی کہ عوام ریلیف محسوس کریں۔

    https://urdu.arynews.tv/rana-sanaullah-meet-barrister-saif-22-05-2025/

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف سے اہم ملاقات کی تھی۔

    اہم ملاقات میں رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی سے مفاہمت کی بات کی جس پر بیرسٹر سیف نے کہا کہ مفاہمت پر بات ہو سکتی ہے، رانا ثنا نے بیرسٹر سیف سے کہا کہ آپ کو بات سیاسی حکومت سے ہی کرنا پڑے گی۔

    اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوئے ہیں، پی ٹی آئی پاکستان کی بڑی جماعت ہے بانی بڑے لیڈر ہیں یہ سختیاں اب ختم ہونی چاہیے۔

    یاد رہے کہ پچھلے دنوں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو قومی مذاکرات میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔

  • امریکی ڈاکٹروں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق کوئی بات نہیں کی، رانا ثنا اللہ

    امریکی ڈاکٹروں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق کوئی بات نہیں کی، رانا ثنا اللہ

    مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ امریکی ڈاکٹروں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے لاہور میں جاتی امرا کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ایک بار پھر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان پہلے بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو تیار تھے، لیکن اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ تاہم وہ سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہوں تو معاملہ حل ہو سکتا ہے۔

    ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ امریکی ڈاکٹروں نے عمران خان کی رہائی سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ وہ شاید صرف حال چال پوچھنے ہی آئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کو کل پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت کرنی چاہیے تھے۔ اگر وہ اپنے صوبے کی نمائندگی نہیں کرتے، تو وہ عہدےسے کوتاہی کر رہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر گفت و شنید سے معاملات حل کرنے چاہئیں۔ لیکن سب کو علم ہے کہ کون مل کر بات کرنے کو تیار نہیں۔

    دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے مسئلے پر پی پی پی کے احتجاج پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ سندھ کے نام نہاد قوم پرست جماعتوں نے ایسا ماحول بنا دیا ہے کہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے۔

    وزیراعظم کے سیاسی مشیر نے کہا کہ پنجاب سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی چوری نہیں کر رہا ہے اور نہ ہی ایسا ارادہ ہے۔ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کو یقین دلایا ہے کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ افہام وتفہیم کے ساتھ حل ہوگا۔

    رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق ہے لیکن اس پلیٹ فارم پر پی ٹی آئی کی بریگیڈ سے ہر کسی کو مسئلہ ہے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ پارٹی کو مزید منظم کرنے کیلیے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابھی صرف پنجاب کی حد تک عوامی رابطہ مہم شروع کر رہے ہیں۔ نواز شریف دوسرے صوبوں کا دورہ کرینگے تو وہاں جلسے کرینگے۔

  • علی امین گنڈا پور نے اجلاس کے بعد جو کہا وہ ان کی مجبوری ہوگی، رانا ثناء اللہ

    علی امین گنڈا پور نے اجلاس کے بعد جو کہا وہ ان کی مجبوری ہوگی، رانا ثناء اللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ  نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں عدم تعاون کی بات نہیں کی، باہرکوئی بات کی ہے تو وہ ان کی پارٹی مجبوری ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارلیمانی اجلاس میں شرکت نہ کرکے غلط پیغام دیا اور خود کو قومی دھارے سے الگ کرلیا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی میٹنگ میں علی امین گنڈاپور نے بطور وزیراعلیٰ مثبت بات کی تھی البتہ انہوں نے فنڈز سے متعلق بات ضرور کی ہے، لیکن علی امین نے میٹنگ میں عدم تعاون کی کوئی بات نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ دہشت گردی کےخلاف ہم حالت جنگ میں ہیں، جنگ کے دوران آپریشن ایک معمولی سی چیز ہے۔

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہورہے ہیں دشمن کہیں سرحد پار بھی ہمارے خلاف منصوبہ بندی کرتا ہے تو وہاں بھی اسٹرائیک کیے ہیں۔ ،

    نواز شریف سے متعلق کیے گئے ایک سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نوازشریف نے بہتر سمجھا کہ میٹنگ کو شہبازشریف ہی لیڈ کریں، اگر ان کا کوئی کردار الگ سے بنتا ہے تو وہ بھی ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نواز شریف پیش پیش رہے ہیں، ن لیگ نے2013کے بعد دہشت گردی کیخلاف مؤثر کردار ادا کیا ہے۔

    علی امین گنڈاپور کا مؤقف

    واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی نے قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں جو کہا اس کی تفصیلات سامنے آگئیں، علی امین گنڈا پور نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے اجلاس میں کہا کہ کوئی غلطی ہوئی ہے تو ہمیں اس سے سبق سیکھنا چاہیے،انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔

    انہوں نے ملٹری ٹرائل سے متعلق مؤقف اپنایا کہ ہمارے لوگ اگر کہیں داخل ہوئے ہیں تو وہ پارٹی پالیسی نہیں تھی، سویلِنز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہئیے۔

    علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ قومی مسئلے پر بھی پی ٹی آئی کے لوگ نہیں آئے، تو میں نے جواب میں کہا کہ میں اسی پارٹی کا وزیراعلی ہوں، اگر بانی سے ملاقات کرلینے دیتے تو پی ٹی آئی آجاتی۔

  • پورے خلوص نیت سے مذاکرات کوکامیاب کرنا چاہتے ہیں، رانا ثنا اللہ

    پورے خلوص نیت سے مذاکرات کوکامیاب کرنا چاہتے ہیں، رانا ثنا اللہ

    لاہور: وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ عدم برداشت کا رویہ پاکستان کی سیاست کیلئے سخت نقصان دہ ہے، جن ایوانوں سے ملک ڈیفالٹ سے بچا ہے وہاں ہم موجود ہیں۔

    لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ہرملک میں بحران ہوتے ہیں، پاکستان میں بھی ہیں، ملک کو ڈیفالٹ میں دھکیلنے والوں نے جاتے جاتے پیٹرول کی قیمت میں کمی کی۔

    انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کوبیٹھ کر بات کرنی چاہیے، ضروری ہے جو غلطیاں ہوئیں اس کو تسلیم کیا جائے، محترمہ بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے غلطیوں کو تسلیم کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم پورے خلوص نیت سے مذاکرات کو کامیاب کرنا چاہتے ہیں، یہ کہتے ہیں ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے، آپ نے بھی بے شمار مقدمات قائم کیے تھے۔

    وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ آج کی بات کسی کوتسلیم کرانا ہے توکل کی بات کو بھی تسلیم کرلیا جائے، اگر اپنا سچ مجھ سے منوانا چاہتے ہوتو میرا سچ بھی تسلیم کرو۔

    ہم نے سیاسی نقصان برداشت کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، سیاسی مسائل کا حل مذاکرات اور مکالمے سے ہی ممکن ہے، جب تک سب سر جوڑ کر نہیں بیٹھیں گے بحرانوں سے نہیں نکل سکیں گے۔

    جن کی جانب سے جواب آنا چاہیے تھا کیا ان کی جانب سے جواب آیا، 26 نومبر 2024 تک ان کی ایسی سوچ نہیں تھی، 26 نومبر 2024 کے بعد سیاسی مخالفین کے رویوں میں تبدیلی آئی۔

    مذاکراتی کمیٹی کے ارکان صرف اداکار ہیں، پروڈیوسر سعد رفیق ہیں، خواجہ سعد رفیق نے 7 نام لیے ہیں جو معتبر ہیں، ان ناموں میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

    غیر مسلم مسلمان کی جائیداد کی وراثت کا حقدار نہیں: عدالتی فیصلہ

    انہوں نے مزید کہا کہ70 سال کے بحران 70 دن میں ختم نہیں ہوسکتے، کیا بحرانی کیفیت کے ذمہ دار وہ لوگ نہیں جو بیٹھنے کو تیار نہیں؟، کسی کے گھر کو آگ لگانا کوئی سیاسی عمل نہیں ہے، پاکستان کوآگے بڑھانے کیلئے سیاسی قائدین بیٹھیں۔

  • پی ٹی آئی کے نہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہو رہے ہیں نہ حکومت سے،  رانا ثنا اللہ

    پی ٹی آئی کے نہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہو رہے ہیں نہ حکومت سے، رانا ثنا اللہ

    اسلام آباد وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہو رہے ہیں نہ حکومت سے، محض کسی سے غیر رسمی بات چیت کومذاکرات نہیں کہا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر محمد مالک کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے وزیراعظم کو کال اور خط یاک وئی رابطہ نہیں کیا، پی ٹی آئی قیادت نے اب تک اسپیکرآفس کو مذاکرات کیلئے کال کی اور نہ ملاقات کی، پی ٹی آئی قیادت رابطہ کرے گی تو ہماری پارٹی کی جانب سے جواب مثبت ہوگا۔

    وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات نہیں ہورہے، محض کسی سےرسمی بات کرنے کو مذاکرات نہیں کہا جاسکتا، فاصلے کم ہو سکتے ہیں لیکن پی ٹی آئی کو اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا رویہ نفرت آمیز ہوتا ہے انہیں اپنا رویہ تبدیل کرناچاہیے، پی ٹی آئی نے بات کرنی ہے تو سیاسی جماعتوں کیساتھ بیٹھ کر بات کرے۔

    یاد رہے وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے بھی پی ٹی آئی سے مذاکرات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی سے باضابطہ طور پرکوئی مذاکرات شروع نہیں ہوئے تاہم غیر رسمی ملاقاتیں ضرورہورہی ہیں۔

    انھوں نے بتایا تھا کہ کمیٹیوں کی بھی کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی اسپیکر کے گھر وزیراعظم یا اسپیکر کی کوئی ملاقات ہوئی۔

  • رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

    رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

    گوجرانوالہ : عدالت نے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے گرفتار کر کے 12 دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ سدرہ گل نواز نے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ رانا ثنا اللہ کو 12 دسمبر کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے، مسلسل غیرحاضری پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے رانا ثنا کیخلاف تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں درج مقدمہ زیرسماعت ہے ، پولیس نے ان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے 173 کی رپورٹ جمع کروائی تھی اور عدالت نے پولیس رپورٹ کومسترد کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کو طلب کیا تھا۔

    مقدمہ 16 اکتوبر 2020 کو گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم جلسے پر درج کیا گیا تھا، ایف آئی آر میں کنٹینر ہٹانے اور پولیس اہلکاروں پر گاڑی چڑھانے کا الزام ہے۔

    پولیس نے ن لیگی رہنما سے متعلق مقدمے کا چالان تاخیر سے جمع کروایا تھا تاہم مقدمےمیں خرم دستگیر، عمران خالد بٹ،سلمان خالد بٹ پہلے ہی بری ہو چکے ہیں۔

    رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی پر پابندی اور گورنر راج لگانے کی مخالفت کردی