Tag: رانا ثنا اللہ

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے تک کی فوٹیج عدالت میں طلب

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے تک کی فوٹیج عدالت میں طلب

    لاہور: سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے گرفتاری کی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سیف سٹی حکام کو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، اسپیشل جج سینٹرل خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔

    رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ کے بعد وکلا کی ہڑتال کے باعث عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا، عدالت نے انہیں آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کا حکم دیا۔ وکیل صفائی نے کہا کہ ہڑتال کوئی وجہ نہیں کہ ملزم کو پیش نہ کیا جائے، اتنی پولیس کی موجودگی میں ملزم کو پیش کیاجا سکتا تھا۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ موٹر وے کی سی سی فوٹیج کی درخواست دی ہے، ٹھوکر نیاز بیگ سے اے این ایف دفتر تک کی فوٹیج منگوائی جائے۔ خدشہ ہے کہ اہم ثبوت ضائع نہ ہو جائیں۔ مقدمے میں جو مدعی ہے وہ تفتیشی افسر بھی ہے۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہے فوٹیج دینے کی درخواست اہم ہے یا نہیں، فوٹیج میں صرف گاڑیاں گزرنے کے علاوہ کیا نظر آئے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر کیس کو سیاسی بنایا جا رہا ہے۔ جب کیس شروع ہوگا تو تمام حقائق سامنے آجائیں گے، ملزموں کی فوٹیج فراہمی کی درخواست بے بنیاد ہے اسے مسترد کیا جائے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ ایک شخص کے خلاف موت اور عمر قید کی دفعات کا مقدمہ درج ہے، درخواست پر یہ کہنا کہ اہم نوعیت کی نہیں ہے، سمجھ سے باہر ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ فوٹیج محفوظ کرلی جائے۔

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کو گرفتار کر کے ٹھوکر نیاز بیگ سے تھانے لے جانے کی سیف سٹی کی بننے والی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست منظورکرلی۔ عدالت نے سیف سٹی حکام کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت بھی کی۔ رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس کی مزید سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔

    گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت مسترد

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت مسترد

    لاہور: عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات کی خصوصی عداتل کے جج نے منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثنا اللہ سمیت پانچ شریک ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران رانا ثنا اللہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل اپنے اسٹاف کے ہمراہ لاہور کا سفر کررہے تھے، ایک گاڑی پروٹوکول کی تھی اور ایک رانا ثنا اللہ کی گاڑی تھی۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ ان کے موکل نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ انہیں گرفتار کیا جائے گا، رانا ثنا اللہ کو سیاسی بنیادوں پر اے این ایف نے گرفتار کیا۔

    اے این ایف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے دلائل میں وکلا نے ساری سیاسی باتیں کی ہیں، لگ رہا تھا عدالتی کارروائی نہیں کوئی جلسہ ہے، اس کیس کے 14 میموز ہیں جنہیں لکھنے میں ایک گھنٹے سے زائد کا وقت لگتا ہے، مقدمے کے اندراج میں تاخیر والی بات درست نہیں ہے۔

    اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ ایک ایک سیکنڈ کا حساب دے سکتے ہیں، ملزموں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں لہذا عدالت ضمانت خارج کرے۔

    عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر رانا ثنااللہ کی ضمانت خارج جبکہ پانچ شریک ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    واضح رہے انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد سےلاہورجاتے ہوئےموٹر وے سے حراست میں لیا تھا ، راناثنااللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

  • رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت

    رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت

    لاہور: سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت جاری ہے، رانا ثنا اللہ 14 ستمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا، پراسیکیوٹر صلاح الدین مینگل طبیعت خرابی کے باعث پیش نہ ہوئے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ بتایا جائے کون سے پراسیکیوٹر درخواست ضمانت میں سرکار کی جانب سے پیش ہوں گے۔ عدالت نے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے پراسیکیوٹر کو بحث کے لیے طلب کرلیا۔

    رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ پہلے بھی واٹس ایپ پر جج کو تبدیل کر دیا گیا، ایسا نہ ہو کہ آپ کو بھی واٹس ایپ آجائے۔ اگر مرضی کے جج لگائے جائیں گے تو پھر کیس میں انصاف کیسے ہوگا۔

    انسداد منشیات کے پراسیکیوٹر رانا کاشف نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔ رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ جو فائنل رزلٹ ہیں کیس کے وہ بتائے جائیں۔

    رانا کاشف نے کہا کہ متعلقہ پراسیکیوٹر بیمار ہیں جس کی بنیاد پر وہ نہیں آسکے، انہوں نے تیاری کی ہوئی ہے۔ بحث وہی کریں گے 4 دن کی مہلت دے دیں۔

    عدالت نے انسداد منشیات کے پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔

    گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

  • رانا ثنا اللہ کے منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کرنے والے جج کا تبادلہ

    رانا ثنا اللہ کے منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کرنے والے جج کا تبادلہ

    لاہور: سابق وزیرقانون پنجاب اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کے منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کرنے والے جج مسعود ارشدکا تبادلہ کردیا گیا، فاضل جج کی کیس کی سماعت سے معذرت ، سماعت نہ کرنے پررانا ثنااللہ کے وکلا کا فاضل جج سے تند و تیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما راناثناء اللہ کوسخت سکیورٹی میں انسداد منشیات کی عدالت میں پیش کیا گیا،ملزم کے وکلاء نے کہا کہ حکومتی وزیر نے منشیات برآمدگی کی ویڈیو کی موجودگی کا دعوی کیا، مگر موٹروے ٹول پلازہ کی ویڈیو دے دی گئی، الزامات بے بنیاد ہیں ۔

    وکلاء نے کہا کہ ایف آئی آر اور چالان میں واضح تضادات ہیں جن کی وجہ سے اے ای ایف کا کیس انتہائی کمزور ہے ۔ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا لہذا عدالت ضمانت منظور کرے۔

    عدالت نے اے این ایف کے وکیل کی استدعا پر سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کی، سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو فاضل جج مسعود ارشد نے کہا کہ میرا ٹرانسفر کر دیا گیا ہے، واٹس ایپ کے ذریعے مجھے تبادلے کا نوٹیفکیشن موصول ہوچکا ہے، اب کیس کی سماعت نہیں کرسکتا۔

    رانا ثنااللہ کے وکلا نے کیس کی سماعت نہ کرنے پر فاضل جج سے بحث شروع کردی،رانا ثناء اللہ کےوکلاء نے کہا کہ واٹس ایپ پر آنے والے نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں یہ انصاف کا قتل ہے۔

    فاضل جج نے ریمارکس دئیےمیرے لئے تمام مقدمات ایک جیسے ہیں، یہ کہتے ہوئے عدالت نے رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 07ستمبر تک توسیع کردی۔

    پیشی کے بعدمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے خلاف اپنی مرضی کے فیصلے چاہتی ہے، نواز شریف کے ساتھ رہوں گا، جھوٹے کیس بنا کر آواز کو دبایا نہیں جا سکتا ۔

    رانا ثناءاللہ کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے ،ضلع کچہری کے اطراف غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کر دیاگیا تھا جس سے راہگیروں، وکلاء اور سائلوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

  • رانا ثنا اللہ منشیات اسمگلنگ کیس، ایک ارب سے زائد کی 41 اثاثے منجمد

    رانا ثنا اللہ منشیات اسمگلنگ کیس، ایک ارب سے زائد کی 41 اثاثے منجمد

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ اور فیملی کی ایک ارب سے زائد کی 41 جائیدادیں منجمد کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق رانا ثنا اللہ منشیات اسمگلنگ کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، سابق وزیر قانون کی ایک ارب سے زائد کی 41 جائیدادیں منجمد کردی گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جائیدادیں رانا ثنا اللہ، اہلیہ، داماد اور بیٹی کے نام پر بنائی گئی ہیں، جائیدادوں کی مالیت ایک ارب 11 کروڑ 63 لاکھ 13 سے زائد ہے۔

    رانا ثنا اللہ کی بیرون ملک جائیدادوں کے حوالے سے بھی 3 ممالک سے رابطہ کرلیا گیا ہے، کینیڈا، برطانیہ اور دبئی سے جائیدادوں اور اکاؤنٹس کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پلاٹ خرید کر کچھ ہی عرصے بعد پلاٹ کروڑوں میں فروخت کرنا ظاہر کیا جاتا تھا، بلیک منی کو رئیل اسٹیٹ اور بلڈرز کے ذریعے وائٹ کیا جاتا تھا۔

    مزید پڑھیں: رانا ثنا اللہ اور فیملی کے اثاثوں‌ کی تفصیلات سامنے آگئیں

    منجمد کی گئی جائیدادوں کی فہرست کے مطابق پیپلز کالونی فیصل آبادمیں کمرشل پلازہ 8 کروڑ روپے کا ہے، پلاٹ نمبر 291 کی مالیت 8 کروڑ روپے ہے، کمرشل ہال جی ففٹی 6 کروڑ اور 4 دکانیں ساڑھے 5 کروڑ روپے کی ہیں۔

    واضح رہے کہ کہ چند روز قبل اے این ایف کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ اور ان کے فیملی ممبرز کے بینک اکاؤنٹس میں بھاری رقم موجود ہیں، تمام جائیدادیں اور اثاثے منشیات کی اسمگلنگ کرکے بنائے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ 2 جولائی کو انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا ، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

  • رانا ثنا اللہ زمین پر سورہے ہیں، بیڈ اور چارپائی نہیں‌ ہے، شہباز شریف

    رانا ثنا اللہ زمین پر سورہے ہیں، بیڈ اور چارپائی نہیں‌ ہے، شہباز شریف

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ رانا ثنا اللہ کو زمین پر سونے پر مجبور کیا گیا ہے، ان کے پاس نہ بیڈ ہے، نہ چارپائی اور نہ ہی کرسی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں رانا ثنا اللہ سے ملاقات کی، مشکل سے عدالت میں پہنچا اور ان سے ملاقات ہوئی، رانا ثنا کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، دشمن کے ساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ رانا ثنا اللہ کو چارپائی اور بستر دیا جائے، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ رانا ثنا ایوان کے ممبر ہیں، 10 سال صوبائی وزیر قانون رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر ہونے کے باوجود مجھے ملنے نہیں دیا جارہا تھا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ عدالت میں بھی مجھے روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کردی گئی تھیں۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ارکان ایک دوسرے کو مارنے کے لیے لپکتے رہے، اجلاس ملتوی

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کچھ عناصر پاکستان اور علاقائی امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں، کون سے چھپے ہاتھ ہیں جو افغانستان میں امن کو نقصان پہنچاتے ہیں، کون سے وہ دشمن ہیں جو وطن پر چھپ کر حملہ کرتے ہیں، افغانستان اور پاکستان کے درمیان امن کی کاوشیں جاری ہیں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ یہ اہم وقت ہے وزیر خارجہ اس ایوان کو اعتماد میں لیں، شہید جوانوں نے عظیم قربانیوں میں ایک اور اضافہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جو وطن کی حفاظت کے لیے جام شہادت نوش کرتے ہیں ہمارے ہیرو ہیں، پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوئے تو اس ایوان کو کمزور سمجھا جائے گا۔

    اپوزیشن لیڈرنے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر بغیر ڈکٹیشن لیے ایوان کا حق ادا کریں اور جیل میں قید ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔

  • رانا ثنا اللہ کے 10 ساتھیوں کا کرمنل ریکارڈ اے این ایف کو ارسال

    رانا ثنا اللہ کے 10 ساتھیوں کا کرمنل ریکارڈ اے این ایف کو ارسال

    فیصل آباد: پولیس نے کہا ہے کہ منشیات کیس میں گرفتار رانا ثنا اللہ کے 10 ساتھیوں کا کرمنل ریکارڈ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے اے این ایف کو بھیجی گئی رپورٹ کی کاپی حاصل کر لی، یہ رپورٹ رانا ثنا کے دس ساتھیوں کے کرمنل ریکارڈ پر مشتمل ہے۔

    اے این ایف حکام نے پولیس افسر غلام محمود سے ریکارڈ طلب کیا تھا اور منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی تفصیل بھی مانگی گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق ایم پی اے خلیل طاہر سندھو کو کلین چٹ دی گئی ہے، خلیل طاہر کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملا۔

    یہ بھی پڑھیں:  منشیات برآمدگی کیس، رانا ثنا اللہ کے خلاف عدالت میں چالان جمع

    تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 افراد رانا اظہر، شمو عرف صابی اور عمران دولت منشیات فروشی میں ملوث ہیں، رانا اظہر 3 تھانوں میں 5 منشیات فروشی، بجلی چوری کے مقدمےمیں چالان یافتہ ہے، جب کہ شمو صابی شراب فروشی اور عمران دولت منشیات فروشی میں ملوث ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 2 سابق یو سی چیئرمین ساجد الیاس اور رانا مظفر کے خلاف بھی کوئی مقدمہ نہیں ہے۔ پرویز جٹ، رانا ارشد، رانا شریف، شیخ عمران کا کرمنل ریکارڈ بھی موجود نہیں۔

    خیال رہے کہ آج اینٹی نارکوٹکس فورس نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار رانا ثنا اللہ کے خلاف چالان عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔

    منشیات کی روک تھام کے حوالے سے بنائی جانے والی فورس نے عدالت میں 200 صفحات پر مشتمل چالان جمع کرایا جس میں مسلم لیگ ن کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو قصور وار قرار دیا گیا جب کہ مسلم لیگ ن کے دیگر 6 رہنماؤں کو بھی نامزد کیا گیا۔

  • اے این ایف کا آرپی او کو مراسلہ، رانا ثنا کے ساتھیوں کا کرمنل ریکارڈ طلب

    اے این ایف کا آرپی او کو مراسلہ، رانا ثنا کے ساتھیوں کا کرمنل ریکارڈ طلب

    فیصل آباد: اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے آر پی او کو مراسلہ لکھ دیا جس میں رانا ثنا اللہ کے ساتھیوں کا کرمنل ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے گرفتار رکن قومی اسمبلی رانا ثنا کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے، اے این ایف نے آرپی او کو مراسلہ لکھ کر رانا ثنا کے ساتھیوں کا کرمنل ریکارڈ طلب کرلیا۔

    ذرائع کے مطابق ان افراد کے منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی تفصیل بھی مانگی گئی ہے، اے این ایف کی جانب سے سابق وزیر سمیت 10 افراد کا ریکارڈ مانگا گیا ہے۔

    مراسلہ کے مطابق سابق صوبائی وزیر انسانی حقوق خلیل طاہر سندھو کا کرمنل ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، اے این ایف کی فہرست میں 2 یوسی چیئرمین کا بھی ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    اے این ایف کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ سے تفتیش کے دوران ان افراد کے نام سامنے آئے تھے، ان افراد میں سابق یوسی چیئرمین ساجد جٹ، رانا مظفر، پرویز جٹ، رانا ارشد بھی شامل ہیں۔

    اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے شمعون مسیح عرف صابی، رانا اظہر، عمران کے مجرمانہ کوائف طلب کیے گئے ہیں، رانا شریف اور شیخ عمران مانو کا کرمنل ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے جیل بھجوادیا تھا۔

    یاد رہے یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد سے لاہورجاتے ہوئےموٹر وے سے حراست میں لیا تھا ، راناثنااللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی ، جس کے بعد ترجمان اے این ایف نے گرفتاری کی تصدیق کردی تھی۔

  • لاہور، رانا ثنا اللہ کیس میں پولیس افسران کی گرفتاریاں شروع کردی گئیں

    لاہور، رانا ثنا اللہ کیس میں پولیس افسران کی گرفتاریاں شروع کردی گئیں

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کیس میں پولیس افسران کی گرفتاریاں شروع کردی گئیں، اے این ایف نے افسران کی حوالگی کے لیے پنجاب پولیس کو درخواست بھیج دی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر قانون اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کیس میں فیصل آباد میں تعینات رہنے والے افسران کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا، ملک خالد ڈی ایس پی ایس پی یو کو گرفتار کرلیا گیا، ملک خالد کا کچھ عرصہ پہلے فیصل آباد سے ایس پی یو تبادلہ کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق سابق ایس ایس پی فیصل آباد رائے ضمیر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز شاہد انوار کے مطابق رانا ثنا اللہ کے دوران تفتیش اہم انکشافات پر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے، رانا ثنا اللہ کی سفارش پر فیصل آباد میں تعینات افسران کی فہرست طلب کرلی گئی ہے۔

    فیصل آباد میں رانا ثنا اللہ کی جانب سے قبضوں کی تفصیلات طلب کرلی گئیں، منشیات کیس میں رانا ثنا کے اثاثوں، گاڑیوں کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: راناثنا اللہ نے تنہائی دور کرنے کیلئے جیل میں کتابیں پڑھنا شروع کردیں

    رانا ثنا اللہ کے گھروں، زمین اور مختلف کمپنیوں کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، انسداد منشیات فورس نے تمام اداروں کو اس سلسلے میں خطوط ارسال کردئیے۔

    اے این ایف حکام کا کہنا ہے کہ اثاثوں کی تفتیش کرنا چاہتے ہیں کہ اثاثے منشیات کی رقوم سے تو نہیں بنے۔

    یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو 15 کلو ہیروئن اسمگلنگ کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں رانا ثنا کو ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے رانا ثنا کو منشیات کیس میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

  • رانا ثنا کی گرفتاری کے بعد پہلی تصویر سامنے آ گئی

    رانا ثنا کی گرفتاری کے بعد پہلی تصویر سامنے آ گئی

    لاہور: سابق وزیر قانون پنجاب اور اے این ایف کے ہاتھوں منشیات اسمگلنگ کیس میں گرفتار ایم این اے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد پہلی تصویر منظر عام پر آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما کی اینٹی نارکوٹکس فورس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد سلاخوں کے پیچھے پہلی تصویر سامنے آ گئی۔

    تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رانا ثنا کیمپ جیل لاہور میں سلاخوں کے پیچھے کھڑے ہیں۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا منشیات کیس میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، دو دن قبل رانا ثنا کو ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔

    عدالت نے رانا ثنا اللہ سمیت 6 ملزمان کو 16 جولائی کو پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  منشیات برآمدگی کا الزام :عدالت نے رانا ثنا اللہ کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا

    اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے رانا ثنا اللہ کے خلاف درج مقدمے میں کہا گیا ہے رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے 21 کلو سے زائد منشیات برآمد ہوئی، برآمد منشیات میں 15 کلو ہیروئن بھی شامل ہے، روکنے پر رانا ثنا اللہ نے اہل کاروں کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔

    اے این ایف ذرایع کے مطابق گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کا منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔