Tag: رانا ثنا اللہ

  • اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہ ہو سکا

    اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہ ہو سکا

    اسلام آباد: ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہیں ہو سکا ہے، اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد اور ان ہاؤس تبدیلی پر تقسیم نظر آ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی قائدین مختلف آپشنز پر تقسیم دکھائی دیے، ذرایع کا کہنا ہے کہ پی پی، جے یو آئی ف نے اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کر دی ہے۔

    دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن اور دیگر پارلیمانی جماعتوں نے اسپیکر کے خلاف قرارداد لانے پر زور دیا ہے۔

    ادھر لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے خلاف احتجاج پر سب کا اتفاق ہے، تاہم طریقہ کار پر غور کیا جا رہا ہے، اے پی سی کے سامنے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کے آپشنز ہیں۔

    اے پی سی میں تقریر نہ دکھانے پر فضل الرحمان کا بلاول سے احتجاج

    انھوں نے بتایا کہ اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز مولانا نے نہیں دی، مولانا کی فوری استعفوں کی تجویز ہے جب کہ چار پانچ رہنما مرحلہ وار احتجاج چاہتے ہیں، مولانا نے تجویز دی ہے کہ پہلے استعفیٰ دینا چاہیے پھر احتجاج کی طرف جانا چاہیے، جب کہ کچھ جماعتوں کا خیال ہے کہ پہلے احتجاج کیا جائے پھر استعفے دیے جائیں۔

    ایک صحافی نے سوال کیا کہ اگر 9 چھوٹی جماعتوں نے استعفوں کا کہہ دیا تو فیصلہ کس کا مانا جائے گا، رانا ثنا نے کہا کہ چھوٹی جماعتوں ہی کے کچھ رہنماؤں نے مرحلہ وار آگے بڑھنے کا کہا ہے، اس سوال کہ تحریک لانے والوں کے خلاف ہوگی یا حکومت کے خلاف ہوگی، کے جواب میں انھوں نے کہا آئندہ ایسا نہ ہونے کا راستہ روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

    وزیر اعظم نے نواز شریف کی تقریر نشر کرنے کی اجازت دی

    انھوں نے کہا ان ہاؤس تبدیلی اے پی سی میں زیر غور ہے، اگر اس پر فیصلہ ہو جائے تو کچھ نہیں کہہ سکتے، ن لیگ ان ہاؤس تبدیلی کے حق میں نہیں، اگر اکثریت فیصلہ کرتی ہے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں، باقی جماعتیں اگر فیصلہ کرتی ہیں تو وہ ہماری مجبوری ہوگی، ہم یہ سمجھتے ہیں ان ہاؤس تبدیلی کا آپشن مناسب نہیں۔

    رانا ثنا کا یہ بھی کہنا تھا کہ مولانا فضل ا لرحمان کی تقریر اے پی سی نہیں میڈیا نے نہیں دکھائی ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ ن لیگ مولانا فضل الرحمان کے زیادہ قریب ہے یا دوسری طرف، رانا ثنا نے جواب دیا کہ مسلم لیگ ن کی سوچ نواز شریف کی سوچ کے ساتھ ہے۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ پر 12 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ پر 12 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثنا اللہ پر 12 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت کے جج شاکر حسن نے رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران معزز جج نے اسفتسار کیا کہ کیا سارے ملزمان حاضر ہیں ؟ جس پر وکیل رانا ثنا اللہ نے جواب دیا کہ رانا ثنا اللہ اور ان کے گارڈز پیش نہیں ہوئے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ تو کوئی طریقہ نہیں کہ ملزمان پیش نہ ہوں۔

    رانا ثنا اللہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 28 اگست تک رانا ثنا اللہ قومی اسمبلی اجلاس میں مصروف ہیں۔

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کی آج کی حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی اور سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    سابق صوبائی وزیر قانون پر 15 کلو گرام منشیات اسمگل کرنے کا الزام ہے۔رانا ثنا اللہ کو اے این ایف نے یکم جولائی کو موٹر وے پر ناکہ لگا کر منشیات کی بھاری مقدار کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔

  • رانا ثنا کی گاڑی پولیس نے روک لی، تلاشی دینے سے انکار

    رانا ثنا کی گاڑی پولیس نے روک لی، تلاشی دینے سے انکار

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کی گاڑی کو پولیس نے ریگل چوک پر روک لیا، تاہم انھوں نے تلاشی دینے سے انکار کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا کی گاڑی کو آج ریگل چوک لاہور پر پولیس نے روک لیا، پولیس کا کہنا تھا کہ گاڑی کی تلاشی لینے کے بعد ہی آگے جانے دیا جائے گا۔

    تاہم رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جب تک میڈیا نہیں آئے گا گاڑی کی تلاشی نہیں دوں گا۔ ان کا مؤقف تھا کہ وہ گاڑی کی تلاشی صرف میڈیا کی موجودگی ہی میں دیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس یکم جولائی کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران رانا ثنا کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی جس کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    بعد ازاں 26 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا کو منشیات برآمدگی کیس میں ضمانت پر رہا کر دیا تھا، وہ اس کیس کے دوران اس بات پر بہ ضد رہے کہ ان کی گاڑی سے منشیات برآمدگی کی ویڈیو دکھائی جائے۔ رانا ثنا کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس بھی نیب میں چل رہا ہے، جس میں انھوں نے عبوری ضمانت کرائی تھی۔

    آج ریگل چوک پر تلاشی کے لیے روکے جانے پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پولیس نے مجھے ناکے پر ریگل چوک پر روک لیا اور کہا کہ میں پہلے گاڑی کی تلاشی دوں، لیکن میں نے کہا جب تک میڈیا نہیں آئے گا گاڑی کی تلاشی نہیں دوں گا، کیا پتا پولیس کے پاس ہیروئن کا تھیلا ہو پہلے پولیس اپنی تلاشی دے۔

    رانا ثنا نے کہا پہلے بھی مجھے روک کر گاڑی سے ہیروئن برآمد کرائی گئی تھی، گارڈ، ڈرائیور اور میں گاڑی میں موجود ہوں، گاڑی کے باہر سول کپڑوں میں بہت سے لوگ موجود ہیں، ریگل چوک پر کوئی اعلیٰ عہدیدار بھی موجود نہیں ہے، مجھ سے کوئی رابطہ کرے گا تو صورت حال بتاؤں گا۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کی عبوری ضمانت منظور کر لی

    لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کی عبوری ضمانت منظور کر لی

    لاہور: ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کی عبوری ضمانت منظور کر لی، انھوں نے نیب کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست ضمانت دائر کر رکھی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے 25 مارچ تک رانا ثنا اللہ کی عبوری ضمانت منظور کرلی ہے، مسلم لیگ ن کے رہنما نے نیب کی جانب سے ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی۔

    رانا ثنا کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ نیب نے جب بھی بلایا میرے مؤکل پیش ہوئے، صرف ایک بار قومی اسمبلی کے سیشن کی وجہ سے پیش نہ ہو سکے۔ عدالت نے نیب سے اس سلسلے میں تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کو 5،5 لاکھ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور ضمانت منظور کر لی۔

    رانا ثنا اللہ نے نیب کے نوٹسز کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا

    درخواست کی سماعت جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔ درخواست میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا، درخواست میں کہا گیا تھا کہ نیب آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام کے تحت انکوائری کر رہا ہے، چیئرمین نیب نے اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے انکوائری کی منظوری دی، نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹسز بھی بھجوائے گئے ہیں، اس سلسلے میں عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

    بعد ازاں، رانا ثنا اللہ نے لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب بلاتا کسی اور کیس میں اور گرفتار کسی اور کیس میں کرتا ہے، شہباز شریف کے ساتھ یہی رویہ اپنایا گیا تھا، نیب کے اسی رویے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں آئے۔

  • رانا ثنا اللہ نے نیب کے نوٹسز کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا

    رانا ثنا اللہ نے نیب کے نوٹسز کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے نیب کے نوٹسز کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق رانا ثنا اللہ نے ہائی کورٹ میں نیب کے نوٹسز کو چیلنج کر دیا ہے، عدالت میں دی جانے والی درخواست میں نیب کی اثاثوں کے چھان بین کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    درخواست میں ان کہا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو تحقیقات کا حکم دینے کا اختیار نہیں، تمام اثاثے گوشواروں میں ظاہر ہیں، نوٹسز بد نیتی پر مبنی ہیں، استدعا کی جاتی ہے کہ عدالت نیب کے نوٹسز کو کالعدم قرار دے۔

    رانا ثنا کی درخواست پر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کل سماعت کرے گا۔

    رانا ثنا اللہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری میں پیش رفت

    خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو 6 مارچ کو طلب کر رکھا ہے، ان سے بجلی، گیس، ٹیلی فون، نوکر سمیت دیگر اخراجات کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں، انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ گزشتہ 5 سال کا ریکارڈ یا کم از کم 3 سال کا ریکارڈ پیشی پر ساتھ لائیں۔

    نیب نے رانا ثنا اللہ کو ہدایت کی تھی کہ بتایا جائے5 سال میں کرائے کی مد میں کتنی رقم ادا کی، آپ کے پاس کتنے نوکر ہیں، ان کی تنخواہ کتنی ہے؟ گھر کا سالانہ اوسط خرچ کتنا ہے، کچن، کپٹروں، میڈیکل کی صورت میں 5 سال میں کتنا خرچ کیا؟

  • رانا ثنا اللہ  کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری میں پیش رفت

    رانا ثنا اللہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری میں پیش رفت

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو 6 مارچ کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق رانا ثنا اللہ کے خلاف آمدن سے زائداثاثہ جات انکوائری میں پیش رفت سامنے آئی ہے، مسلم لیگ ن کے رہنما سے بجلی،گیس، ٹیلی فون، نوکر سمیت دیگر اخراجات کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

    نیب نے رانا ثنا اللہ کو تفصیلات 6 مارچ کوساتھ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 5 سال کا ریکارڈ یا کم از کم 3سال کا ریکارڈ جمع کرائیں، ہر سال کتنا بل آیا علیحدہ علیحدہ تفصیل ساتھ لائیں۔

    نیب نے رانا ثنا اللہ کو ہدایت کی کہ بتایا جائے5 سال میں رینٹ کی صورت میں کتنی رقم ادا کی، مکمل تفصیلات لائیں، آپ کے پاس کتنے نوکر ہیں، ان کی تنخواہ کتنی ہے؟گھر کا سالانہ ایوریج کتنا خرچ ہے، کچن،کپٹروں، میڈیکل کی صورت میں 5 سال میں کتنا خرچ کیا؟

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے کہا گیا کہ رانا ثنا اللہ کے پاس کسی کلب کی ممبر شپ ہے تو تفصیلات بتائیں، ممبرشب نمبر اور ماہانہ کا خرچ کتنا ہے، یہ بھی بتایا جائے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل 19 فروری کو نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو طلب کر لیا۔

  • رانا ثنا اللہ کا نواز شریف کی واپسی سے متعلق بڑا اعلان

    رانا ثنا اللہ کا نواز شریف کی واپسی سے متعلق بڑا اعلان

    لاہور: سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ چاہے 16 ہفتے ہوں یا 600 ہفتے گرز جائیں، نواز شریف صحت مند ہوں گے تو ہی وطن واپس آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت میں حکومت سے توسیع کی کوئی توقع نہیں تھی، ہم حکومت کے پاس توسیع کے لیے جانا نہیں چاہتے تھے عدالتی حکم پر گئے، ہم نے صرف عدالت کی ہدایت پر عمل کیا ہے۔

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف پاکستان میں سرکاری اسپتال میں زیر علاج تھے، یاسمین راشد خودگواہی دیتی تھیں کہ نوازشریف کی حالت خراب ہے، نوازشریف کی طبیعت خراب نہیں تھی تو غلط رپورٹ دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ لندن کے اسپتال اور ڈاکٹر کو ہم علاج کے لیے مجبور تو نہیں کرسکتے، نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس دے دی گئی ہیں، پنجاب حکومت نے فیصلہ تعصب کی بنیاد پر ہی کرنا ہے۔

    سابق وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ چاہے 16 ہفتے ہوں یا 600 ہفتے گرز جائیں، نواز شریف صحت مند ہوں گے تو ہی وطن واپس آئیں گے، نوازشریف کو کئی سنگین بیماریاں ہیں ، آپریشن کا فیصلہ ڈاکٹرز نے کرنا ہے۔

    پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی

    واضح رہے کہ پنجاب کابینہ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی۔

  • نیب نے رانا ثنا اللہ کو 3 فروری کو طلب کر لیا

    نیب نے رانا ثنا اللہ کو 3 فروری کو طلب کر لیا

    لاہور: سابق وزیر قانون پنجاب اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو نیب نے اثاثہ جات کیس میں 3 فروری کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو نیب نے اثاثہ جات کیس میں 3 فروری کو طلب کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی رہنما کو زمینوں اور فارم ہاؤس کی دستاویزات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    سابق وزیر قانون پنجاب اور مسلم لیگ ن کے رہنما راناثنا اللہ کو 3 فروری کو صبح11 بجے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نیب کے سامنے پیش

    اس سے قبل گزشتہ ماہ 2 جنوری کو سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب لاہور کے آفس میں پیش ہوئے تھے۔ نیب نے رانا ثنااللہ سے 14 سوالات کے جوابا ت مانگے تھے۔

    نیب میں پیشی سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھ پر ایک الزام پہلے بھی لگایا گیا، مگر ثابت نہیں ہوا، اب ایک اور کیس میں طلبی کی گئی، کچھ ثابت نہیں ہوگا۔

    سابق صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات میں بھی کچھ ثابت نہیں ہوگا۔

  • رانا ثنا اللہ کی ضمانت منسوخی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    رانا ثنا اللہ کی ضمانت منسوخی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد: اے این ایف نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کی ضمانت منسوخی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں رانا ثنا اللہ کی ضمانت منسوخی کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ لاہورہائی کورٹ نے حقائق اور قانون کے خلاف رانا ثنا اللہ کو ضمانت دی۔

    اے این ایف کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ ٹرائل پر اثر انداز ہوگا، لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ اعلی عدلیہ کے طے شدہ اصولوں سے متصادم ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے کہا صرف 20 گرام ہیروئن کا نمونہ لیبارٹری بھجوایا گیا، ہائی کورٹ کے مطابق 20 گرام کا مطلب مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، ہائی کورٹ نے نظرانداز کیا کہ 15 کلو ہیروئن ایک ہی بیگ سے ملی تھی۔

    این اے این نے درخواست میں کہا کہ ہائی کورٹ نے نظرانداز کیا کہ رانا ثنااللہ بااثر شخص ہیں، رانا ثنا اللہ جیل میں رہ کر بھی اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے رہے، رانا ثنا اللہ ضمانت ملنے کے بعد ٹرائل پر اثر انداز ہوں گے۔

    اے این ایف نے سپریم کورٹ سے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کی اجازت دینے کی بھی استدعا کر دی۔

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 26 دسمبر کو منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔

  • رانا ثنا اللہ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    رانا ثنا اللہ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا نام بھی ایگرٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ ذرایع کے مطابق مریم نواز، رانا ثنا اللہ، جاوید لطیف اور وقار احمد کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کی سفارش پر مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا، ذرایع کا کہنا تھا کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی تھی۔

    جاوید لطیف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    مریم نواز کا نام کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے ای سی ایل نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے سفارش کی تھی جس کی کابینہ نے منظوری دی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے بعد مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے اور نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست 15 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کرچکی ہے۔

    یاد رہے کہ 26 دسمبر کو منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔