Tag: رانا ثنا اللہ

  • حکومت نے جیل میں بھی میرا پیچھا کیا ،6 ماہ تک فرش پر سویا، رانا ثنا اللہ

    حکومت نے جیل میں بھی میرا پیچھا کیا ،6 ماہ تک فرش پر سویا، رانا ثنا اللہ

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے جیل میں بھی میرا پیچھاکیا،6 ماہ تک فرش پر سویا، مجھے قید تنہائی میں رکھا گیا اور ہر طرح کی اذیت دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران انکشاف کیا کہ حکومت مجھے قتل کرنا چاہتی تھی، اطلاعات ملی تھیں کہ یہ لوگ مجھے ٹارگٹ کرسکتے ہیں۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے مارنے کے لیے کسی اورکو بھیجنا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ لندن اجلاس میں کسی نے حمایت کے لیے کہا تو پورے وثوق سے نہیں کہہ سکتا،ایکٹ میں ترمیم کے لیے جلدبازی کی جس سے اپنے لوگ ناراض ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری اپنا اجلاس بلانے کے بجائے اپوزیشن سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔

    سابق صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ حکومت نے جیل میں بھی میرا پیچھاکیا،6 ماہ تک فرش پر سویا، مجھے قید تنہائی میں رکھا گیا اور ہر طرح کی اذیت دی گئی۔

    نوازشریف نے ساڑھے7 ارب کا بانڈ نہیں 50 روپے کا اسٹامپ پیپر دیا، رانا ثنا اللہ

    واضح رہے کہ آج لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے ساڑھے 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈز نہیں دیے صرف 50 روپے کے اسٹامپ پیپر پر لکھا کہ واپس آؤں گا، اب حکومت اسٹامپ پیپپرکا تعویز بنا کر گلے میں ڈال لے تاکہ سکون ملے۔

  • نوازشریف نے ساڑھے7 ارب کا بانڈ نہیں 50 روپے کا اسٹامپ پیپر دیا، رانا ثنا اللہ

    نوازشریف نے ساڑھے7 ارب کا بانڈ نہیں 50 روپے کا اسٹامپ پیپر دیا، رانا ثنا اللہ

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نوازشریف نے ساڑھے 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈز نہیں دیے صرف 50 روپے کے اسٹامپ پیپر پر لکھا کہ واپس آؤں گا، اب حکومت اسٹامپ پیپپرکا تعویز بنا کر گلے میں ڈال لے تاکہ سکون ملے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس صرف 5 ووٹوں کی اکثریت ہے، حکومت کے خلاف ان ہاؤس تبدیلی بہت ہی آسان ہے، چاہتے ہیں ان ہاؤس تبدیلی ووٹ کے ذریعے آئے۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ لوگوں کی مشکلات موجودہ حکومت کو فارغ کرنے سے ہی کم ہوں گی، سکون قبر میں ملتا ہے تو کیا وہ پوری قوم کو قبرمیں لٹانا چاہتے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سے متعلق رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے 7 ارب کے ضمانتی بانڈز مانگے لیکن نوازشریف نے بیماری کی حالت میں بھی اس سے انکار کیا اور عدالت سے رجوع کیا۔

    سابق صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈز نہیں دیے صرف 50 روپے کے اسٹامپ پیپر پر لکھا کہ واپس آؤں گا، اب حکومت اسٹامپ پیپپرکا تعویز بنا کر گلے میں ڈال لے تاکہ سکون ملے۔

    نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے قائد واپس بھی آئیں گے اور اپنے بیانیے کو آگے بڑھائیں گے۔

  • منشیات برآمد کرنے کی ویڈیو سامنے لائیں، رانا ثنا اللہ کاچیلنج

    منشیات برآمد کرنے کی ویڈیو سامنے لائیں، رانا ثنا اللہ کاچیلنج

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما راناثنا نے چیلنج کیا کہ منشیات برآمد کرنے کی ویڈیو سامنے لائیں اور منشیات برآمدگی کی انکوائری کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اورعدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما راناثنااللہ نے چھ ماہ بعد قومی اسمبلی کےاجلاس میں شرکت کی ، اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے راناثنااللہ نے کہا میں صرف اپنےکیس کےفیکٹس پربات کروں گا ، میں6ماہ کےبعداس اجلاس میں شریک ہورہاہوں، یقین ہے آپ کی خواہش ہوگی پروڈکشن آرڈرکے ذریعے شامل ہوں، کچھ مجبوریاں بھی ہوں گی ،آپ کی جس کےباعث یہ ممکن نہ ہوسکا۔

    راناثنااللہ نے بےگناہی ظاہر کرنےکیلئےقومی اسمبلی میں قرآن اٹھاتے ہوئے کہا قرآن پاک پر ہاتھ رکھ اگرجھوٹ بولوں تومجھ پرخدا کا قہر نازل ہو، ایک بج کر10 منٹ پر فیصل آبادمیں اپنے گھرسے نکلا تھا، ناکے پر میری گاڑی روکی گئی تو گارڈ نے اتر کر بتایا کس کی گاڑی ہے، گارڈ کو قابو کیا گیا اور ڈرائیور کو بھی گاڑی سے نکلا گیا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا اس کارروائی کوسیف سٹی کے کیمروں نے بھی انڈوزکیا، مجھے تھانہ اے این ایف لے جایا گیا، اگلے دن 10 بجے تک مجھے بٹھا کر رکھا گیا، اس دوران کسی بندے نے مجھ سے منشیات پر گفتگو نہیں کی، اگر ویڈیو لے آئیں تومیں چپ ہوجاؤں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے تھانہ اےاین ایف میں کوئی تفتیش نہیں کی گئی،جب صبح عدالت میں پیش کیا گیا تو پتا چلا 15کلوہیروئن ڈال دی، ایک نیٹ ورک افغانستان سے ہیروئن فیصل آباد پہنچاتا ہے، یہ نیٹ ورک اتنا سمجھدار ہے، افغانستان سے لاہور کے بجائے فیصل آباد آگیا۔

    راناثنااللہ نے کہا 5بار پنجاب اسمبلی کارکن منتخب ہوااب ایم این اےہوں، سیاسی کیریئرمیں کسی منشیات فروش کی سفارش کی ہوتومیں گناہ گار، قرآن پاک کوگواہ بناکرکہتاہوں جس نےظلم کیاان کواللہ ہدایت دے، جن لوگوں نےظلم کرایاان پربھی اللہ کاعذاب نازل ہوگا۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ گودام سے 15کلوہیروئن نکال کر مجھے عدالت میں پیش کردیا گیا، اس کیس میں کوئی انکوائری یا تفتیش ہوئی ہی نہیں ، تفتیشی افسر کی مجھ سے انکوائری کی ایک فوٹیج دکھادیں، تفتیشی افسرسے بات کرنےکی فوٹیج دیں توٹرائل قبول کرلوں گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کیامیراایک شہری کے طور پر حق نہیں کہ کیس میں انکوائری ہو، موقع دیاجائےتفتیش کے دوران میں بے گناہی کا ثبوت دے سکوں۔

    راناثنااللہ نے منشیات برآمدگی کی انکوائری کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اورعدالتی تحقیقات کامطالبہ کرتے ہوئے ان کوشک ہے تو یہ جس طرح بولیں اس عمل سے گزرنے کو تیارہوں، اس طرح میراٹرائل ہوتا ہے تو آئندہ کسی کیساتھ بھی ایسا ہوسکتاہے۔

  • نیب نے رانا ثنا اللہ کی اہلیہ، بیٹی اور داماد سے تفتیش کا فیصلہ کر لیا

    نیب نے رانا ثنا اللہ کی اہلیہ، بیٹی اور داماد سے تفتیش کا فیصلہ کر لیا

    لاہور: رانا ثنا اللہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، نیب لاہور نے ان کی اہلیہ، بیٹی اور داماد کو بھی شامل تفتیش کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ نیب نے رانا ثنا اللہ کی اہلیہ، داماد اور بیٹی کو اثاثہ جات فارم جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نیب نے اس سے قبل رانا ثنا سے تینوں سے متعلق بھی سوال کیے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق داماد رانا شہریار کا ذریعہ آمدن اور بیٹی کے نام پر اثاثوں سے متعلق رانا ثنا سے پوچھا گیا تھا، جواب میں انھوں نے کہا تھا کہ بیٹی اور داماد کے اثاثوں کا سب ریکارڈ موجود ہے۔

    نیب ذرایع کے مطابق نیب نے رانا شہریار کے اثاثوں کی چھان بین بھی شروع کر دی ہے، رانا ثنا اللہ نے اپنے اثاثے دیگر اہل خانہ کے نام پر بنا رکھے ہیں، اور رانا شہریار سابق وزیر قانون کے بینفشری ہیں۔ دریں اثنا رانا شہریار کے اثاثوں کی چھان بین پر اداروں سے ریکارڈ بھی مانگ لیا گیا ہے۔

    ہیروئن کا کچھ نہ بنا تو اثاثوں کا ریفرنس بنایا جا رہا ہے، رانا ثنا اللہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ جب ہیروئن کا کچھ نہیں بنا تو اب مجھ پر اثاثوں کا ریفرنس بنایا جا رہا ہے، ریاست گودام سے ہیروئن نکال کر شہریوں پر ڈالے تو کیا ہوگا، مجھے کس کھاتے میں 4 ماہ جیل میں رکھا گیا، یہ کھلا سیاسی انتقام ہے۔

    گزشتہ ماہ 26 دسمبر کو منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔

  • ہیروئن کا کچھ نہیں بنا تو اثاثوں کا ریفرنس بنایا جا رہا ہے، رانا ثنا اللہ

    ہیروئن کا کچھ نہیں بنا تو اثاثوں کا ریفرنس بنایا جا رہا ہے، رانا ثنا اللہ

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جب ہیروئن کا کچھ نہیں بنا تو اثاثوں کا ریفرنس بنایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ریاست گودام سے ہیروئن نکال کر شہریوں پر ڈالے تو کیا ہوگا، مجھے کس کھاتے میں 4 ماہ جیل میں رکھا گیا، یہ کھلا سیاسی انتقام ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جب ہیروئن کا کچھ نہیں بنا تو اثاثوں کا ریفرنس بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح سیاسی انتقام شروع ہوجائے تو پارلیمنٹ کی کیاعزت رہے گی، پارلیمنٹ میں بیٹھے ہرشخص کو سوچنا ہوگا۔

    اس سے قبل گزشتہ ہفتے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب لاہور کے آفس میں پیش ہوئے۔ نیب نے رانا ثنااللہ سے 14 سوالات کے جوابا ت مانگ لیے تھے۔

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 26 دسمبر کو منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔

  • ویڈیو پیش ہونے تک فرد جرم قبول نہیں کروں گا: رانا ثنا

    ویڈیو پیش ہونے تک فرد جرم قبول نہیں کروں گا: رانا ثنا

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ وہ فرد جرم اس وقت تک قبول نہیں کریں گے جب تک کیس کے سلسلے میں ویڈیو پیش نہیں کی جاتی۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور کی انسداد منشیات کی عدالت میں رانا ثنا اللہ کو پیش کیا گیا، اس دوران کمرہ عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی، عدالت نے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی۔

    عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا نے کہا کہ فرد جرم کو اس وقت تک قبول نہیں کروں گا جب تک یہ ویڈیو پیش نہ کریں، شہریار آفریدی نے خود فلور پر کہا تھا کہ ویڈیو موجود ہے، تو اب پیش کریں ویڈیو۔

    پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی میڈیا پر پابندی نہیں، یہاں 500 پولیس اہل کار کھڑے کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ کیس کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے، کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی، ہم احتجاج کریں گے، ہم نے جج صاحب کے سامنے یہ بات رکھی کہ یہ اوپن کورٹ ہے، ہائی کورٹ نے ضمانت پر یہ لکھ دیا تھا کہ یہ انتقامی کارروائی ہے، میڈیا کو عدالت کی ہر چیز رپورٹ کرنے کا اختیار ہے۔

    سابق صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ اتنی زیادہ سیکورٹی کا کوئی جواز نہیں بنتا، حکومت وہ ویڈیو فراہم کرے جس کا دعویٰ کیا گیا تھا، کہتے ہیں ویڈیو وزیر اعظم کو بھی فراہم کی گئی تھی، تو جب تک ویڈیو فراہم نہیں کی جاتی کیس آگے چلنے نہیں دیں گے۔

  • مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نیب کے سامنے پیش

    مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نیب کے سامنے پیش

    لاہور: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ نیب کے سامنے پیش ہوگئے۔

    تفصیلات کے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب لاہور کے آفس میں پیش ہوئے۔ نیب نے رانا ثنااللہ سے 14 سوالات کے جوابا ت مانگ لیے۔

    رانا ثنا اللہ سے ایڈن ہاؤسنگ کے ریاست ڈوگر سے تعلقات پر سوال پوچھا گیا، مسلم لیگ ن کے رہنما سے رانااعجاز کی ہاؤسنگ اسکیم پالم سٹی سے متعلق بھی سوال کیا گیا۔

    سابق صوبائی وزیر قانون سے حاجی سلامت سے مالی تعلقات سے متعلق سوالات کیے گئے ہیں، 20 سال میں اپنے اور اہل خانہ کے نام جائیدادوں کی تفصیلات طلب کیں۔

    رانا ثنا اللہ سے بینک آف پنجاب میں شیئرز کی سرمایہ کاری کے ذرائع بھی پوچھے گئے، رانا ثنا اللہ سے 18-2001 کے دوران اثاثوں میں اضافے کے ذرائع پوچھے گئے، بیرون ممالک سے وصول ترسیلات کے زرائع بھی پوچھے گئے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما سے اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی طلب کیں، اندرون و بیرون ممالک سرمایہ کاری کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں، رانا ثنا اللہ سے فیصل آباد میں موجود 6 جائیدادوں سے متعلق سوال کیا گیا۔

    سابق صوبائی وزیر قانون سے لاہور میں لاچیمبر اور ڈی ایچ اے کے 2 گھروں،8 کنال زرعی اراضی پر سوال کیا گیا، رانا ثنا اللہ سے رحمان گارڈ میں 4 دکانیں، سونے اور لینڈ کروزر کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں۔

    نیب میں پیشی سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھ پر ایک الزام پہلے بھی لگایا گیا، مگر ثابت نہیں ہوا، اب ایک اور کیس میں طلبی کی گئی، کچھ ثابت نہیں ہوگا۔

    سابق صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات میں بھی کچھ ثابت نہیں ہوگا۔

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 26 دسمبر کو منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد آج ان کو رہا کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو کیمپ جیل سے رہا کر دیا گیا، اس موقع پر لیگی کارکنان کی بڑی تعداد رانا ثنا اللہ کے استقبال کے لیے پہنچی۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔ جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے شریک ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے مگر استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق رانا ثنا اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار ہے لہٰذا 10، 10 لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

  • رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر رہائی کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی: فردوس عاشق اعوان

    رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر رہائی کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ انسداد منشیات فورس (اے این ایف) رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر رہائی کے خلاف اپیل دائر کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آج جلال پور کینال منصوبے کا افتتاح کر رہے ہیں، منصوبے سے پنجاب کے لوگ مستفید ہوں گے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع کیس میں نظر ثانی اپیل دائر کی گئی ہے، فیصلے کے اندر بہت سے قانونی نقائص ہیں۔ حکومت پاکستان نے نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپیل عوامی مفاد کے لیے دائر کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کیس میں تفصیلی فیصلے میں کچھ چیزیں سامنے آئی ہیں۔ انسداد منشیات فورس (اے این ایف) رانا ثنا اللہ کی رہائی کے تفصیلی فیصلے پر اپیل دائر کرے گی۔ اے این ایف قومی ادارہ ہے اس کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ ادارے کے حوالے سے مسلسل تضحیک آمیز انداز اپنایا جا رہا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اے این ایف کو رانا ثنا سے ذاتی دشمنی یا عناد نہیں تھا۔ تاثر دیا گیا کہ رانا ثنا اللہ سے اے این ایف کے ذریعے سیاسی انتقام لیا گیا۔ کیس کے تفصیلی فیصلے میں میڈیا کہہ رہا ہے کہ رانا ثنا اللہ بے گناہ ہیں، میڈیا پر لگنے والی عدالتیں زیادہ طاقتور ہیں تو یہ بڑا سوالیہ نشان ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ اس سے لیا جاتا ہے جس سے ریکوری کرنا ہوتی ہے۔ اے این ایف کے اکثریت کیسز میں جائے وقوع پر ہی ابتدائی کارروائی ہوتی ہے۔ تصدیق کے لیے سیمپل چند گرام کا ہی بھیجا جاتا ہے۔

  • رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ ٹرائل کورٹ میں موسم سرما کی تعطیلات کے باعث عدالت نے ہائی کورٹ آفس میں مچلکے جمع کروانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے شریک ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے مگر استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق رانا ثنا اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار ہے لہٰذا 10، 10 لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

    رانا ثنا اللہ کو ٹرائل کورٹ میں مچلکے جمع کروانے تھے تاہم انسداد منشیات کورٹ کے جج شاکر حسن اور ڈیوٹی جج کی رخصت کے باعث مچلکے جمع نہ ہو سکے جس پر رانا ثنا اللہ کی جانب سے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی کہ عدالت عالیہ مچلکے جمع کر کے روبکار جاری کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ضمانت کے بعد کسی ملزم کو قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔ ٹرائل کورٹ کے ججز کی رخصت کے باعث مچلکے جمع ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    عدالت نے سماعت کے بعد رانا ثنا اللہ کے مچلکے ہائیکورٹ آفس میں جمع کروانے اور روبکار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔