Tag: رانا ثنا اللہ

  • رانا ثنا اللہ ابھی بھی ملزم ہیں، شہریار آفریدی

    رانا ثنا اللہ ابھی بھی ملزم ہیں، شہریار آفریدی

    اسلام آباد: وزیر سرحدی امور و انسداد منشیات شہریار خان آفریدی کا کہنا ہے کہ رانا ثنا اللہ ابھی بھی ملزم ہیں، کیس کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ میڈیا نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر جو کچھ دکھایا وہ سامنے رکھتا ہوں، تاثر دیا گیا کہ رانا ثنا اللہ بری ہوگئے ہیں، قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ ابھی بھی ملزم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتوں کی عزت اور ان کے فیصلوں پر یقین ہے، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا ابھی تک آرڈر نہیں آیا، فیصلہ حق میں آئے تو الگ، خلاف آئے تو الگ موقف نہیں ہونا چاہیے۔

    شہریار آفریدی نے کہا کہ رانا ثنااللہ نے کہا رئیل اسٹیٹ کا کام کرتاہوں، ایک پلاٹ تک نہیں بیچا، جب ایک پلاٹ تک نہیں بیچا تو ان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا؟ میڈیاسے درخواست ہے، اس ملک میں ہم نے جینا مرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہرجگہ کہا 17 دن میں فوٹیجزعدالتوں کو فراہم کردی گئیں، اگر ویڈیوز بن رہی ہوتیں تو کہا جاتا یہ پلانٹڈ ہے، 15 کلو ہیروئن سے متعلق عدالت کا فیصلہ آئے گا، پراسیکیوشن ٹیم موجود ہے،عدالتی فیصلے کا انتظار کریں، خدا کے لیے رانا ثنا اللہ کیس کو میڈیا ٹرائل نہ بنائیں۔

    شہریار آفریدی نے کہا کہ نہ ڈرنے والے ہیں، نہ جھکنے والے ہیں اور نہ ہی بکنے والے ہیں، کیس سے متعلق جتنا بھی دباؤ آئے گا اس کا سامنا کروں گا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا، عدالت نے سابق وزیر قانون پنجاب کو 10،10 لاکھ کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

    لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

    لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ میں رانا ثنا اللہ کی ضمانت منظور ہو گئی، عدالت نے رانا ثنا کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا، عدالت نے سابق وزیر قانون پنجاب کو 10،10 لاکھ کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز منشیات اسمگلنگ کیس سے متعلق رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، رانا ثنا کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ رانا ثنا سے منشیات برآمدگی کے وقت کوئی ویڈیو یا تصویر موجود نہیں، دعوے کے برعکس مال مسروقہ کے ساتھ تصویر جاری نہیں کی گئی اور موقع پرتعین نہیں کیا گیا کہ سوٹ کیس میں کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  رانا ثنا کے اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس کھولنے سے متعلق سماعت 4 جنوری کو ہوگی

    وکیل کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے وقت قبضے میں لی گئیں چیزوں کا موقع پر میمو میں اندراج نہیں کیا گیا، جائے وقوعہ پر نقشہ بنانے کی بجائے اگلے دن نقشہ بنایا گیا جو الزامات کو مشکوک ثابت کرتا ہے۔

    اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ تفتیشی افسر نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ٹرائل کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ویڈیوز اور کال ریکارڈ کو بلا جواز عدالت طلب کیا۔ رانا ثنا پر سنگین الزامات ہیں ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔ اے این ایف کے مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران ان کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔

  • رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے منشیات اسمگلنگ کیس سے متعلق رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا، عدالت کی جانب سے فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چودھری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کی۔ رانا ثنا اللہ کو حکومت کی جانب سے دی گئی سیکیورٹی واقعے سے 13 روز قبل واپس لے لی گئی۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ رانا ثنااللہ سے منشیات برآمدگی کے وقت کوئی ویڈیو یا تصویر موجود نہیں، رانا ثنا اللہ کی تھانے میں سلاخوں کے پیچھے گرفتاری کی تصویر جاری کی گئی۔

    وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دعوے کے برعکس رانا ثنا اللہ کی مال مسروقہ کے ساتھ تصویر جاری نہیں کی گئی اور موقع پرتعین نہیں کیا گیا کہ سوٹ کیس میں کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت قبضے میں لی گئیں چیزوں کا موقع پر میمو میں درج نہیں کیا گیا، جائے وقوعہ پرنقشہ بنانے کی بجائے اگلے دن نقشہ بنایا گیا جو الزامات کومشکوک ثابت کرتا ہے۔

    اے این ایف کے پراسیکیوٹرنے کہا کہ تفتیشی افسر نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ٹرائل کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ویڈیوز اور کال ریکارڈ کو بلاجواز عدالت طلب کیا۔ رانا ثنا اللہ پر سنگین الزامات ہیں ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔دالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔ اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔

  • رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت، وکیل کی ضمانت منظور کرنے کی استدعا

    رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت، وکیل کی ضمانت منظور کرنے کی استدعا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ میں منشیات اسمگلنگ کیس سے متعلق رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت جاری ہے، جسٹس چوہدری مشتاق احمد سماعت کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دوران سماعت راناثنااللہ کے وکیل نے عدالت میں استدعا کی کہ منشیات کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا، ضمانت منظور کی جائے، مؤکل ایک سیاسی لیڈر اور ایم این اے ہیں، مؤکل حکومت پر تنقید کرتے ہیں اس لیے انتقام کا نشانہ بنایا گیا، انہیں خاموش کرانے کے لیے جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

    جج کے روبرو وکیل کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ گرفتار کیے جانے سے قبل ہی خدشات کا اظہار کرچکے تھے، ن لیگی اراکین پارلیمنٹ کو توڑا جارہا تھا جسے مؤکل روک رہے تھے، اسی وجہ سے مؤکل کو جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔

    خیال رہے کہ منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر 30 نومبر کو انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا تا، جہاں صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دسمبر تک توسیع دی گئی تھی۔

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت 4 دسمبر تک ملتوی

    اس سے قبل 21 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی تھی۔ رانا ثنا اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حکومت کے خلاف تنقید کرنے پرمنشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمے کو مشکوک ثابت کرتی ہے، ایف آئی آر میں 21 کلوگرام ہیروئن اسمگلنگ کا لکھا گیا، بعد میں منشیات کا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا۔

    چیئرمین نیب نے رانا ثنا اللہ کے خلاف اثاثہ جات کی تحقیقات کی منظوری دے دی

    رانا ثنا اللہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ گرفتاری سے قبل گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا، بے بنیاد مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔ اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

  • رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دسمبر تک توسیع

    رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دسمبر تک توسیع

    لاہور: انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دسمبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر آج انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ رانا ثنا اللہ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

    رانا ثنا اللہ کی پیشی کے موقع پر پولیس اہلکاروں اور ن لیگی وکلا کے درمیان ہنگامہ آرائی اور دھکم پیل کے واقعات پیش آئے۔ پولیس نے رانا ثنا اللہ کے وکلا کو بھی عدالت میں داخلے سے روک دیا۔

    سابق وزیر قانون کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے وکلا اور کارکنوں کے ساتھ ناروا سلوک اپنا رکھا ہے جبکہ عدالت میں صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے جس پر وہ احتجاجاََ کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ عدالت نے بائیکاٹ کے بعد کیس کی سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    اس سے قبل 21 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی تھی۔ رانا ثنا اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حکومت کے خلاف تنقید کرنے پرمنشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمے کو مشکوک ثابت کرتی ہے، ایف آئی آر میں 21 کلوگرام ہیروئن اسمگلنگ کا لکھا گیا، بعد میں منشیات کا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا۔

    رانا ثنا اللہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ گرفتاری سے قبل گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا، بے بنیاد مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

    اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔

    اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

  • رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت 4 دسمبر تک ملتوی

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت 4 دسمبر تک ملتوی

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران اے این ایف سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی۔ رانا ثنا اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت کے خلاف تنقید کرنے پرمنشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمے کو مشکوک ثابت کرتی ہے، ایف آئی آر میں 21 کلوگرام ہیروئن اسمگلنگ کا لکھا گیا، بعد میں منشیات کا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا۔

    رانا ثنا اللہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ گرفتاری سے قبل گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا، بے بنیاد مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

    بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے اے این ایف سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کیس کا 2 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری

    یاد رہے کہ رواں ماہ 9 نومبر کو انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ جو مواد پیش کیا گیا اس سے رانا ثنا اللہ کا جرم سے بظاہر واسطہ نظر آتا ہے، ایسی کوئی وجہ نہیں جس کی بنیاد پر فوری ان کو ضمانت دی جائے۔

  • عدالت نے رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پھر مسترد کر دی

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پھر مسترد کر دی

    لاہور: انسداد منشیات عدالت نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت کی درخواست ایک بار پھر مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات کی عدالت نے ملزم رانا ثنا کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی استدعا ایک بار پھر مسترد کر دی۔

    وکلائے صفائی نے فوٹیج اور طبی بنیاد پر ضمانت دینے کی استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ عدالت چاہے تو بہ طور گارنٹی پاسپورٹ بھی رکھ لے، رانا ثنا اللہ قومی اسمبلی کے ممبر ہیں، ہر قسم کی ضمانت دینے کو تیار ہیں، مؤکل دل کے مریض ہیں آپریشن ہو چکا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ پہلے جج کو ضمانت درخواست کی سماعت کے دوران تبدیل کر دیا گیا، ڈیوٹی جج نے درخواست مسترد کردی، چند منٹوں میں رانا ثنا اللہ کو اے این ایف کے دفتر پہنچا دیا گیا، موقع پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی، سیف سٹی کیمروں کا ریکارڈ آنے کے بعد ہائی کورٹ سے ضمانت درخواست واپس لی، تفتیشی افسر کے مطابق منشیات اسمگلنگ کی اطلاع دی گئی، سی سی ٹی وی فوٹیج کا شور مچایا جا رہا ہے، گاڑی کے پکڑے جانے، کنال روڈ پہنچنے کے وقت کو الارمنگ کہہ رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت مسترد

    اے این ایف وکیل نے دلائل میں کہا کہ فوٹیج ہی نہیں ایک رپورٹ بھی ہے جسے مد نظر رکھا جائے، سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، مزید شواہد بھی ہیں، سیف سٹی اور موٹر وے کا سسٹم الگ الگ ہے، کیا تمام گھڑیاں ایک طرح کا وقت دے سکتی ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت میں کوئی نئی دلیل نہیں اس لیے مسترد کی جائے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کر دی، اس سے پہلے بھی رانا ثنا نے درخواست ضمانت دائر کی تھی جسے ڈیوٹی جج نے مسترد کر دیا تھا۔

  • رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    لاہور: انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق صوبائی وزیر راناثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔ اسپیشل سینٹرل جج خالد بشیر نے بطور ڈیوٹی جج کیس کی سماعت کی۔ رانا ثنااللہ کو کیمپ جیل سے انسداد منشیات کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اے این ایف کی جانب سے تفتیشی افسر کے موبائل فون کا ڈیٹا پیش کر دیا گیا، اے این ایف حکام نے بتایا کہ رانا ثنااللہ کے فون کا ڈیٹا آئندہ سماعت پر پیش کر دیں گے۔

    انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے راناثنا اللہ کو دوبارہ 16 نومبرکو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    رانا ثنااللہ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پولیس کی بھاری نفری احاطہ عدالت اور اطراف میں تعینات کی گئی۔

    اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔

    اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

  • رانا ثنا اللہ کے پاس خریداری کے لیے اربوں روپے کہاں سے آئے، شہریار خان آفریدی

    رانا ثنا اللہ کے پاس خریداری کے لیے اربوں روپے کہاں سے آئے، شہریار خان آفریدی

    اسلام آباد: وزیرمملکت برائے سیفران و انسداد منشیات شہریار خان آفریدی نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے پاس خریداری کے لیے اربوں روپے کہاں سے آئے، رانا ثنا اللہ اثاثے خریدتے رہے بیچے نہیں تو پیسے کہاں سے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت شہریار خان آفریدی نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کو اے این ایف نے منشیات سمیت گرفتار کیا، ثبوتوں میں برآمد ہیروئن، اسلحہ، رپورٹ اور2 درجن قریب گواہان ہیں۔

    شہریار خان آفریدی نے کہا کہ ملک کا پہلا ٹرائل ہوگا جس میں ایک بھی گواہ طلب نہیں کیا گیا، ہم نے قانون کے تحت ملزمان کو کاپیاں فراہم کیں۔

    انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے پاس خریداری کے لیے اربوں روپے کہاں سے آئے، رانا ثنا اللہ اثاثے خریدتے رہے بیچے نہیں تو پیسے کہاں سے آئے۔

    وزیرمملکت نے کہا کہ ہمارے گواہان کی زندگی کو خطرہ ہے، وکیل پرحملہ ہوا، گواہان کو بھی خطرہ ہے، آئی جی پنجاب فوری طور پر گواہان کو تحفظ فراہم کریں۔

    شہریار خان آفریدی نے کہا کہ آئین کے تحت وردی والے اہلکار پر آئین میں بھی تنقید نہیں کی جاسکتی، رانا ثنا اللہ کھلےعام اے این ایف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

    وزیرمملکت نے کہا کہ اےاین ایف کی ٹیم پرلاہور میں حملہ ہوا، اے این ایف اہلکاروں کو دی جانے والی دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے۔ رانا ثنااللہ کا مقدمہ اے این ایف کے لیے ٹیسٹ کیس ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کون سی ایسی طاقتیں ہیں جو کھلےعام منشیات فراہم کر رہی ہیں؟، دنیا کی نظریں پاکستان اور پاکستان کے اداروں پر ہیں، اےاین ایف کی کارکردگی پر دنیا فخر کرتی ہے۔

    اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع

    لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع کردی گئی، عدالتی حکم پر گرفتاری کے وقت کی سیف سٹی کی فوٹیج عدالت میں پیش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، اسپیشل جج سینٹرل خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے دوران سیف سٹی اتھارٹی ک جانب سے گاڑیوں کی فوٹیج اور رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی، رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا مدعی اور تفتیشی اے این ایف سے ہیں، قانون کے مطابق تفتیش آزادانہ ہونی چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ فوٹیج محفوظ ہے ضائع ہونے کا اب خدشہ نہیں، رانا ثنا اللہ کا مؤقف سی سی ٹی وی فوٹیجز کے بعد سچ ثابت ہوا۔

    اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ رانا ثنا اللہ سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے، ڈیوٹی جج ٹرائل سن سکتا ہے تو پھر فرد جرم عائد کی جائے۔ یہ باہر جاتے ہیں تو کہتے ہیں زیادتی ہورہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کیس کو ہائی جیک کیا جا رہا ہے، پہلے فرد جرم عائد کی جائے پھر ثبوت آتے رہیں گے۔ سی ڈی آر کا ریکارڈ ایک سال تک محفوظ رہتا ہے، اس وقت منگوانے سے کیس میں تاخیر ہوگی۔

    دوران سماعت اینٹی نارکوٹکس پراسیکیوٹر اور رانا ثنا اللہ کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے مدعی مقدمہ کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی درخواست پر بھی عدالت نے وکلا کو نوٹس جاری کردیے۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔

    گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔