Tag: راول جھیل

  • لالچی ماہی گیروں نے راول ڈیم کے پانی میں زہر ملا دیا

    لالچی ماہی گیروں نے راول ڈیم کے پانی میں زہر ملا دیا

    اسلام آباد: لالچی ماہی گیروں نے راول ڈیم کے پانی میں ایک بار پھر زہر ملا دیا، محکمہ فشریز اور دیگر اداروں نے پر اسرار خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ فشریز اور دیگر اداروں کی مبینہ نا اہلی سنگین رخ اختیار کر گئی ہے، مچھلیوں کے شکار کے لیے راول ڈیم کے پانی میں چوتھی بار زہر ملا دیا گیا ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ ڈیم کے پانی میں زہر ملانے میں مقامی افراد اور کشتی مافیا ملوث ہیں، جن کے خلاف کئی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔

    دوسری طرف ایف آئی آر درج کرائی جانے کے باوجود ملوث افراد کے خلاف کسی کارروائی کا نہ ہونا متعلقہ اداروں پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔

    شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پانی کو زہریلا بنانے والے عناصر کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔

    خیال رہے کہ ماضی میں بھی ماہی گیر مچھلیوں کے شکار کے لیے راول ڈیم میں زہر ملاتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے راول جھیل کا پانی زہریلا ہو جاتا ہے اور مقامی آبادی کی صحت کے لیے خطرناک ہو جاتا ہے۔

    ادھر اداروں نے پانی کو زہریلا بنانے والے مافیا کے خلاف چپ سادھ رکھی ہے، پانی میں زہر ملا کر ایک طرف اگر مچھلیوں کی نسلوں کو نقصان پہنچتا ہے تو دوسری طرف انسانوں کی صحت بھی خطرے سے دوچار ہو جاتی ہے۔

  • راول جھیل میں آلودگی، سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی اور میئر اسلام آباد عدالت میں طلب

    راول جھیل میں آلودگی، سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی اور میئر اسلام آباد عدالت میں طلب

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ میں راول جھیل کو آلودگی اور مضر صحت اجزا سے بچانے کی درخواست پر عدالت نے سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی، چیئرمین سی ڈی اے، میئر اسلام آباد، ڈی سی اسلام آباد و دیگر سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق راول جھیل کو آلودگی اور مضر صحت اجزا سے بچانے کی درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

    درخواست پیر فدا حسین ایڈووکیٹ اور دیگر افراد نے دائر کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ بنی گالہ، بہارا کہو، ملپور، پھلگراں اور دیگر علاقوں کے سیوریج کا پانی راول جھیل میں جارہا ہے۔ گورنگ نالہ کے ارد گرد 170 پولٹری فارمز کا فضلہ بھی راول جھیل میں شامل ہورہا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ مچھلیاں پکڑنے کا کمرشل ٹھیکہ دیا گیا جس سے مچھلیوں کی خوراک راول جھیل کو مضر صحت بنا رہی ہے۔

    دائر شدہ درخواست میں مزید کہا گیا کہ بنیادی انسانی حقوق کے آرٹیکل 9 اور 14 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ عدالت سی ڈی اے، وزارت ماحولیاتی تبدیلی، اسلام آباد انتظامیہ اور متعلقہ فریقین کو فوری اقدامات اٹھانے کا حکم دے۔

    سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین سی ڈی اے کے غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے راول جھیل کا یہ حال ہے۔

    عدالت نے سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی، چیئرمین سی ڈی اے، میئر اسلام آباد، ڈی سی اسلام آباد و دیگر سے جواب طلب کرلیا۔

    کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔