Tag: ربر

  • کاغذ پر غلطیاں مٹانے والا ربر کیسے بنتا ہے؟

    کاغذ پر غلطیاں مٹانے والا ربر کیسے بنتا ہے؟

    ربر ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے۔ چھوٹے بچوں سے لے کر ہر اس شخص کو جس کا کتاب اور قلم سے تعلق ہو، ربر کی ضرورت پڑتی ہے۔

    کیا آپ جانتے ہیں ربر کیسے بنتا ہے؟

    ربر سازی کا آغاز یورپ سے ہوا تھا۔ سنہ 1736 میں ایک فرانسیسی سیاح نے دیکھا کہ جنوبی امریکا کے باشندے ایک مخصوص درخت کے تنے سے گاڑھا مائع نکال کر لچکدار گیندیں بنا رہے تھے۔

    یہ سیاح اس مائع کو اپنے ساتھ فرانس لے کر آیا۔ تھوڑے عرصہ بعد یورپیوں کے مشاہدے میں آیا کہ یہ مائع قلم کے نشانات کو صاف کرسکتا ہے اور یہیں سے اس کا نام ربر پڑا۔

    لیکن اس میں ایک خرابی تھی کہ یہ مائع بہت جلدی سڑ جاتا تھا۔ اس کا حل ایک کیمیا داں چارلس گڈ ایئر نے نکالا۔ چارلس باقاعدہ پڑھا لکھا نہیں تھا، تاہم وہ مختلف لوگوں کے ساتھ کام کر کے کیمیا اور انجینیئرنگ کے شعبے میں بہت کچھ جانتا تھا۔

    چارلس نے ہی ربر سازی کا آغاز کیا جہاں ربر کو مختلف کیمیکلز کے ساتھ ملا کر اسے محفوظ بنایا۔


    ربر کیسے بنتا ہے؟

    ربر بنانے کے لیے سب سے پہلے خام ربر کو ایک مشین میں ڈالا جاتا ہے۔ مشین میں یہ ربر گرم رولرز کے درمیان سے بار بار گزارا جاتا ہے۔

    اس مرحلے پر اس میں وہ ربر بھی شامل کردی جاتی ہے جو بن چکی ہوتی ہے لیکن اس میں کوئی خرابی پیدا ہوجاتی ہے۔

    اس کے بعد اس میں گندھک یا سلفر کی آمیزش کی جاتی ہے جو اسے خراب ہونے سے بچاتی ہے۔ اس آمیزے میں سرخ رنگ شامل کر کے 5 سے 10 منٹ تک ہر چیز کو اچھی طرح مکس کیا جاتا ہے۔

    اب یہ ربر گندھے ہوئے آٹے کی شکل اختیار کرجاتا ہے۔ اس کے بعد اس میں سبزیوں کا تیل ڈالا جاتا ہے۔

    اس سارے مرحلے میں گندھے آٹے جیسا ربر گلابی رنگ میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ گلابی رنگ کا کچا ربر نرم اور گرم ہوتا ہے اس لیے اسے آدھے دن کے لیے سخت اور ٹھنڈا ہونے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

    جب یہ ٹھنڈا ہوجاتا ہے تو اس کو بڑے چوکور کی شکل میں کاٹ لیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اسے گرم مشین میں ڈال کر اس پر دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ تیز درجہ حرارت اور دباؤ اس کو سخت کردیتا ہے۔

    اس کے بعد اسے ایک بار پھر ٹھنڈا کرنے کے لیے پانی میں ڈالا جاتا ہے۔

    اب ربر کو لمبے لمبے ٹکڑوں کی شکل میں کاٹ لیا جاتا ہے یہاں پھر اسے گرم درجہ حرارت پر سخت کرنے اور بعد میں ٹھنڈا کرنے کے بعد اسے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیا جاتا ہے۔

    آخری مرحلے میں ان کے کناروں کو تراش کر گول کرلیا جاتا ہے جس کے بعد ان پر چھپائی اور پیکنگ کا کام شروع ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خشک لیکچر سے اکتائے ہوئے بچے کی انوکھی مصروفیت

    خشک لیکچر سے اکتائے ہوئے بچے کی انوکھی مصروفیت

    آپ نے اکثر فلموں، ڈراموں یا عام زندگی میں بھی دیکھا ہوگا کہ بعض اوقات بچے پڑھائی سے اکتا جاتے ہیں جس کے باعث وہ کلاس میں دھیان نہیں دے پاتے۔

    کلاس میں لیکچر کے دوران وہ عجیب و غریب کام سر انجام دینے لگتے ہیں۔ زیادہ تر بچے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہنسی مذاق یا باتیں کرتے ہیں جس سے استاد الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کی ڈانٹ سے بچنے کے لیے بچے خاموشی سے اپنی کوئی پسندیدہ سرگرمی سر انجام دینے لگتے ہیں۔

    ایسا ہی کچھ کام اس بچے نے انجام دیا جو چین کے کسی اسکول میں زیر تعلیم ہے۔ کلاس میں لیکچر سے دلچسپی نہ ہونے کے سبب اس نے استاد سے چھپ کر ننھے ننھے مجسمے تخلیق کر ڈالے۔

    kid-6

    kid-5

    kid-4

    اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ مجسمے ربر ڈسٹ سے بنائے گئے ہیں۔ یعنی ان کے لیے ربڑ کو رگڑ کر اس کا برادہ بنایا گیا اور ان سے یہ مجسمے بنائے گئے۔

    kid-3

    kid-2

    اب کلاس میں لیکچر کے دوران اس مصور بچے کو رنگ، برش یا پتھر کہاں سے میسر آتے، چنانچہ اسے جو دستیاب تھا اس نے ان ہی سے اپنی شاندار صلاحیت کا نمونہ تخلیق کر ڈالا۔