Tag: رتو ڈیرو

  • رتو ڈیرو میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ایک ہزار  50 سے تجاوز کرگئی

    رتو ڈیرو میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ایک ہزار  50 سے تجاوز کرگئی

    لاڑکانہ : رتو ڈیرو میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ایک ہزار  50 سے تجاوز کر گئی جبکہ گلوبل فنڈ کا رتو ڈیرو میں ایڈز کے متاثرہ مریضوں کے لیے ایک ملین ڈالر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تٖفصیلات کے مطابق سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے تعلقے رتوڈیرو میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد مسلسل اضافے کے باعث ایک ہزار 56 تک جاپہنچی ہے۔

    رتو ڈیرو میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کو روکنے کے لیے گلوبل فنڈ کا رتو ڈیرو میں ایڈز کے متاثرہ مریضوں کے لیے ایک ملین ڈالر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رتو ڈیرو میں 510 بچوں میں ایڈز پایا گیا ہے جبکہ 155 لڑکیوں اور 53 لڑکوں میں ایڈز کی تشیخص ہو چکی ہے، 328 چھوٹی بچیوں میں بھی ایڈز کے جراثیم پائے گئے ہیں۔

    رتوڈیرو میں گلوبل فنڈ کے تعاون سے ایڈز کے متاثرہ مریضوں کو ساری زندگی کے لیے علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کی حکمت تیار کر لی گئی ہے ساتھ ہی ساتھ ایڈز کے مرض سے نمٹنے کے لیے سرویلنس سٹم شروع کرنے پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ ماہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ٹیم کی پاکستان آمد بھی متوقع ہے، ڈیلبو ایچ او کی ٹیم رتو ڈیرو میں ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ میں انفیکشن کنٹرول ٹریننگ کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : 2018 میں 22ہزار افراد ایڈز کا شکار ہوئے ، رپورٹ میں انکشاف

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2018ءمیں 22 ہزار افراد اس مہلک بیماری کا شکار ہوئے ، ایڈز کے مرض میں مبتلا 14سال تک کی عمر کے بچوں کی تعداد 1400 ہوچکی ہے اور5 ہزار900 خواتین اس مہلک بیماری کا شکار ہوئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مردوں میں بھی ایڈز کا تیزی سے پھیلاؤ دیکھنے میں آیا ہےاور سال 2018 میں 15 ہزار مرد ایڈزمیں مبتلا ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال 6 ہزار400 افراد ایڈز کی وجہ سے ہلاک ہوئے جن میں 800 بچے ، 1800 خواتین اور 3800 مرد شامل ہیں، پاکستان میں ایڈز میں مبتلا مریضوں کی کل تعداد 1لاکھ 60ہزار ہو گئی ہے، ایڈز کے مریضوں میں سے انجکشن کے ذریعے نشہ کرنے والے 21 فیصد افراد اس بیماری کا شکار ہیں۔

  • رتوڈیرو: ایچ آئی وی ایڈز کے کیسز کی تعداد 1038 ہو گئی: محکمہ صحت

    رتوڈیرو: ایچ آئی وی ایڈز کے کیسز کی تعداد 1038 ہو گئی: محکمہ صحت

    کراچی: محکمہ صحت سندھ نے لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو اور اطراف کے علاقوں میں ایڈز کیسز کے سرکاری اعداد و شمار کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے محکمہ صحت نے ایچ آئی وی ایڈز کے کیسز سے متعلق اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے کیسز کی تعداد ایک ہزار 38 ہو گئی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ایچ آئی وی پازیٹو کیسز میں بچوں کی تعداد بڑھ کر 833 ہو گئی ہے، جاری رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں 34 ہزار 299 افراد کی اسکریننگ کی گئی ہے۔

    یاد رہے عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے تحصیل اسپتال رتوڈیرو کا دورہ کیا تھا، عالمی ماہرین نے بلڈ اسکریننگ کے عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گرمی میں اسکریننگ کٹس کو فریج یا آئس باکس میں رکھنے کی ہدایات دی تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  2018 میں 22ہزار افراد ایڈز کا شکار ہوئے ، رپورٹ میں انکشاف

    خیال رہے کچھ عرصہ قبل میڈیا پر انکشاف ہوا تھا کہ لاڑکانہ میں ایڈز پھیلانے کی وجہ خود ایڈز میں مبتلا ایک ظالم ڈاکٹر ہے، جس نے اپنا متاثرہ انجکشن لگا کر متعدد افراد کو ایڈز میں مبتلا کیا، جس پر سندھ ہیلتھ کمیشن نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا اور ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں وزارتِ قومی صحت کو ارسال کردہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے بچے تھیلیسمیا کے مرض میں بھی مبتلا ہیں۔

  • لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آگئے

    لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آگئے

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 785 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈز سے شدید متاثر شہر لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آگئے۔ مذکورہ مریض اسکریننگ کے بعد سامنے آئے ہیں۔

    لاڑکانہ میں مجموعی طور پر 26 ہزار 8 سو 72 افراد کی اسکریننگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے جس کے بعد ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 785 ہوگئی۔ ایچ آئی وی ایڈز متاثرین میں صرف بچوں کی تعداد 646 ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق لاڑکانہ کے شہر رتو ڈیرو میں بچوں میں ایچ آئی وی کا سب سے بڑا آﺅٹ بریک سامنے آیا ہے جبکہ ابھی لاڑکانہ کے مزید تین تعلقے باقی ہیں جہاں اسکریننگ کا عمل شروع نہیں کیا گیا۔

    قومی ادارہ صحت برائے اطفال (این آئی سی ایچ) کے سربراہ و ماہرین صحت نے بتایا کہ رتو ڈیرو کی آبادی 3 لاکھ 31 ہزار ہے، ابھی تک 7 فیصد آبادی کے ایچ آئی وی ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

    انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ یہ صورتحال سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی ہوگی کیونکہ اندرون سندھ میں غیر ضروری انجکشن لگوانے کا رواج اور رجحان پایا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 37 سالہ تاریخ میں افریقہ، انڈیا ،تھائی لینڈ سمیت دیگر ممالک میں بچوں میں ایچ آئی وی کا اتنا بڑا آﺅٹ بریک نہیں ہوا جو رتو ڈیرو میں سامنے آرہا ہے۔

  • لاڑکانہ : رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید11کیسز سامنے آگئے

    لاڑکانہ : رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید11کیسز سامنے آگئے

    لاڑکانہ : رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید11کیسز سامنے آگئے، مجموعی طور پر کیسز کی تعداد764ہوگئی، متاثرین میں615 بچے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے دوسرے شہروں کی طرح لاڑکانہ میں بھی ایچ آئی وی ایڈز کے شکار لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، لاڑکانہ کے تحصیل اسپتال رتو ڈیرو میں مزید11کیسز سامنے آگئے۔

    اس حوالے سے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ ایڈز کے سلسلے میں 104افراد کی اسکریننگ کی گئی، 11بچوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی، سندھ میں ایڈز کے متاثرین کی تعداد مجموعی طور پر764 ہو گئی ہے جس میں615بچے بھی شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے تحصیل اسپتال رتوڈیرو کا دورہ کیا، عالمی ماہرین نے بلڈ اسکریننگ کے عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گرمی میں اسکریننگ کٹس کو فرج یا آئس باکس میں رکھنے کی ہدایات دیں۔

    مزید پڑھیں: رتوڈیرو، 700 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی: ڈاکٹر سکندر میمن

    اس کے علاوہ عالمی ماہرین نے بلڈ اسکریننگ کٹس کا بھی جائزہ لیا، کٹس کی کوالٹی چیک کرنے کے بعد کٹس باکس اپنے ساتھ لے گئے، طبی ماہرین نے حکام سے26ہزار افراد کی بلڈاسکریننگ کاریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔

  • ایچ آئی وی کیسز: عالمی ادارۂ صحت کی ٹیم کراچی پہنچ گئی

    ایچ آئی وی کیسز: عالمی ادارۂ صحت کی ٹیم کراچی پہنچ گئی

    کراچی: عالمی ادارۂ صحت کی ٹیم کراچی پہنچ گئی ہے، ماہرین کی ٹیم لاڑکانہ کے تعلقے رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ پر تحقیقات کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ٹیم سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ پر تحقیقات کرنے کے لیے کراچی پہنچ گئی ہے۔

    ڈی جی ہیلتھ مسعود سولنگی نے کراچی ایئر پورٹ پر وفد کا استقبال کیا، ڈبلیو ایچ او کا وفد کراچی میں محکمۂ صحت سمیت دیگر حکام سے مشاورت بھی کرے گا۔

    رتوڈیرو میں اب تک 700 افراد میں ایچ آئی وی وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، انچارج سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کا کہنا ہے ان افراد میں 576 بچے اور 124 بڑے شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  رتوڈیرو: 700 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی: ڈاکٹر سکندر میمن

    ڈاکٹر سکندر میمن کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تہہ تک جانے کے لیے متاثرہ افراد کا ڈی این اے بھی کرایا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کی وبائی صورت حال کے پیش نظر پاکستان کی تعاون کی درخواست قبول کی تھی۔

    ادھر سندھ کے ضلع شکارپور میں بھی ایچ آئی وی کیسز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، آج ایچ آئی وی وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 36 ہو گئی ہے۔

  • رتوڈیرو: 700 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی: ڈاکٹر سکندر میمن

    رتوڈیرو: 700 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی: ڈاکٹر سکندر میمن

    لاڑکانہ: رتوڈیرو میں ایچ آئی وی پھیلنے کا معاملہ مزید سنگین ہو گیا ہے، انچارج سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کا کہنا ہے کہ 700 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر سکندر میمن نے کہا ہے کہ رتوڈیرو میں ایک ماہ کے دوران 23 ہزار 671 افراد کی اسکریننگ مکمل کی گئی ہے، اور اب تک سات سو افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہو چکی ہے۔

    ڈاکٹر سکندر نے بتایا کہ 700 افراد میں 576 بچے اور 124 بڑے شامل ہیں، وفاقی حکومت کی درخواست پر ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کا وفد جمعرات کو رتو ڈیرو پہنچے گا۔

    سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق عالمی ماہرین لاڑکانہ کے تعلقے رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی پھیلنے کے اسباب کی تحقیقات کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایچ آئی وی: عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان کی تعاون فراہمی کی درخواست قبول کر لی

    ڈاکٹر سکندر میمن کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تہہ تک جانے کے لیے متاثرہ افراد کا ڈی این اے بھی کرایا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت نے سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کی وبائی صورت حال کے پیش نظر پاکستان کی تعاون کی درخواست قبول کر لی، اور کہا کہ ماہرین کی خصوصی ٹیم پاکستان بھجوائی جا رہی ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان کو ماہرین بھجوانے پر با ضابطہ آگاہ کیا، ذرایع نے بتایا تھا کہ عالمی ادارے کی 10 رکنی ٹیم 28 مئی کو کراچی پہنچے گی، ٹیم متاثرہ علاقوں میں متاثرہ مریضوں سے ملاقاتیں کرے گی۔

  • وزیر اعظم 2 ہفتوں میں شعبۂ صحت سے متعلق بڑا اعلان کریں گے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    وزیر اعظم 2 ہفتوں میں شعبۂ صحت سے متعلق بڑا اعلان کریں گے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ صحت کے اہم شعبے غیر ملکی فنڈنگ پر نہیں چھوڑے جا سکتے، وزیر اعظم 2 ہفتوں میں شعبۂ صحت سے متعلق بڑا اعلان کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں جلد اصلاحات کی جائیں گی، صحت کے اہم شعبے غیر ملکی فنڈنگ پر نہیں چھوڑے جا سکتے۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ایک دو ہفتوں میں شعبۂ صحت سے متعلق بڑا اعلان کرنے والے ہیں، وزیر اعظم نے کل مختلف اسپتالوں کے اچانک دورے بھی کیے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ایڈز اسکریننگ کی 50 ہزار کٹس اور انسدادِ ایڈز کی اضافی ادویات منگوا لی ہیں، ایڈز کے ماہرین کی دس رکنی عالمی ٹیم بھی چند روز میں کراچی پہنچ رہی ہے، عالمی ٹیم وزیر صحت سندھ کے مشورے سے بلائی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایچ آئی وی: عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان کی تعاون فراہمی کی درخواست قبول کر لی

    انھوں نے کہا کہ وہ وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو کے ساتھ رابطے میں ہیں، 23 مئی کو لاڑکانہ کا دورہ بھی کیا، سندھ حکومت کو دوائیں افراہم کی جا رہی ہیں، سندھ حکومت کو طویل المدت منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے تعاون کرتی رہے گی، غیر محفوظ انتقال خون ایچ آئی وی کے پھیلاؤکی بڑ ی وجہ ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی مریضوں کی تعداد میں اضافہ تشویش ناک ہے، 21375 لوگوں کی اسکریننگ کی جا چکی ہے، سرنجز کے غلط استعمال سے چھوٹے بچوں میں ایچ آئی وی پھیلا، استعمال شدہ سرنجز کو دوبارہ پیک کر کے بیچا جا رہا ہے، ایڈز سے متاثرہ افراد میں 2 تا 12 سال کے 537 بچے شامل ہیں، بچوں کے والدین ایچ آئی وی سے متاثرہ نہیں تھے، ایڈز سے متاثرہ بچے کو تمام عمر دوا کھانی پڑتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ملک میں ایچ آئی وے کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 25 ہزار ہے، تاہم اصل تعداد ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ 63 ہزار ہے، ایچ آئی وی ایڈز کے حوالے سے عوام میں شعور بیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی وجوہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • ایچ آئی وی: عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان کی تعاون فراہمی کی درخواست قبول کر لی

    ایچ آئی وی: عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان کی تعاون فراہمی کی درخواست قبول کر لی

    اسلام آباد: سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی سے متعلق وبائی صورت حال کے پیشِ نظر عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان کی تعاون فراہمی کی درخواست قبول کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے لاڑکانہ کے تعلقے رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کی وبائی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تعاون مانگا تھا، عالمی ادارے نے تعاون کی درخواست قبول کر لی ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان کو ایچ آئی وی کی تشخیصی کٹس فراہم کرنے اور ماہرین کی خصوصی ٹیم پاکستان بھجوانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرایع نے مزید بتایا کہ عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان کو ماہرین بھجوانے پر با ضابطہ آگاہ کر دیا ہے، عالمی ادارے کی 10 رکنی ٹیم 28 مئی کو کراچی پہنچے گی، ٹیم متاثرہ علاقوں میں متاثرہ مریضوں سے ملاقاتیں کرے گی۔

    ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی ٹیم ایک ہفتے پاکستان میں قیام کرے گی، اس دوران عالمی ادارۂ صحت کی ٹیم ایچ آئی وی کیسز پر تحقیقی رپورٹ مرتب کرے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی، پاکستان نے عالمی ادارۂ صحت سے تعاون طلب کر لیا

    یاد رہے کہ پاکستان نے عالمی ادارۂ صحت سے ماہرین بھجوانے کی درخواست کی تھی، پاکستان نے 50 ہزار تشخیصی کٹس فراہمی کی درخواست بھی کی تھی۔

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت نے ڈبلیو ایچ او کو مراسلہ لکھ کر عالمی ادارۂ صحت سے ماہرین کی ٹیم بھجوانے کی درخواست کی تھی۔

    پاکستان کا کہنا تھا کہ ضلع لاڑکانہ میں ایڈز کیسز وبائی صورت حال اختیار کر چکے ہیں، ایڈز سے متاثرہ 500 بچوں کی عمریں 2 تا 15 برس ہیں، وفاق ایڈز کی وبائی صورت حال میں سندھ سے رابطے میں ہے۔

  • شیخ رشید سندھ میں ایڈز کے پھیلاؤ سے زیادہ ریلوے پر توجہ دیں: مرتضیٰ وہاب

    شیخ رشید سندھ میں ایڈز کے پھیلاؤ سے زیادہ ریلوے پر توجہ دیں: مرتضیٰ وہاب

    رتوڈیرو: مشیر اطلاعات و قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے شیخ رشید کے بیان پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سندھ میں ایڈز کے پھیلاؤ سے زیادہ ریلوے پر توجہ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شیخ رشید سندھ میں ایڈز کے پھیلاؤ کی بجائے اپنے محکمے پر توجہ دیں، شیخ رشید نے ریلوے کے محکمے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

    مشیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے ایڈز کنٹرول کے تمام ممکنہ اقدامات کیے ہیں، سندھ میں ایڈز کا ایشو چھیڑنا اپنی نا کامی کو چھپانا ہے۔

    بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کو چلانا وزیر ریلوے شیخ رشید کے بس کی بات نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑیں گے: بلاول بھٹو

    خیال رہے کہ آج ریلوے وزیر شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا میں ایڈز ختم اور سندھ میں پھیل رہا ہے، ڈوب مریں یہ چلو بھر پانی میں کہ لاڑکانہ میں ایک بچوں کا اسپتال نہیں بنایا، ایڈز کا پھیلاؤ سندھ حکومت کی نا اہلی ہے، وزیر صحت سندھ استعفیٰ دیں۔

    تفصیل پڑھیں:  ایڈز کا پھیلاؤ سندھ حکومت کی نا اہلی ہے

    دوسری طرف چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اس مرض کا مقابلہ کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ مرض کے خاتمے کے لیے متعلقہ افراد سے رابطے میں ہیں، سندھ حکومت ایچ آئی وی متاثرین کا علاج کرائے گی، اور ان کو زندگی بھر علاج کی سہولت دیں گے۔

  • ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑیں گے: بلاول بھٹو

    ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑیں گے: بلاول بھٹو

    رتوڈیرو: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اس مرض کا مقابلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو رتو ڈیرو میں نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ملک میں ایچ آئی وی اور ایڈز سے متعلق اتنی آگاہی نہیں ہے، ہم نے ملک میں ایچ آئی وی اور ایڈز سے متعلق آگاہی دینی ہے، یہ بات پھیلانی ہے کہ ایچ آئی وی اور ایڈز میں بہت فرق ہے، اب اسے سزائے موت نہیں سمجھا جاتا، دنیا میں ایچ آئی وی اور ایڈز کا علاج موجود ہے۔

    انھوں نے کہا کہ مرض کے خاتمے کے لیے ہم متعلقہ افراد سے رابطے میں ہیں، تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اس مرض کا مقابلہ کریں گے، سندھ حکومت ایچ آئی وی متاثرین کا علاج کرائے گی، اور ان کی زندگی بھر مدد کی جائے گی۔

    [bs-quote quote=”جلد ہی دوسرے لوگوں کے ساتھ دوسرا افطار کریں گے، ایک افطار کیا ہے اور بھی کرتے رہیں گے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو”][/bs-quote]

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ بچے اور والدین کا نام اور پتا ظاہر کرنا غلط ہے، متاثرہ افراد کے نام پتے ظاہر کرنے کو بالکل برداشت نہیں کریں گے، متاثرہ افراد اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے میں اور آپ، بچے کی زندگی سیاست سے بالا تر ہونی چاہیے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ ایچ آئی وی کے علاج کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو انڈومنٹ فنڈ بنانے کی ہدایت کر دی ہے، بیماری کی زد میں آنے والوں کے لیے علاج کی سہولت پہنچانی ہوگی تا کہ اس بیماری کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتیں ہوں یا سیاسی ہمیں مل کر ایچ آئی وی کا مقابلہ کرنا ہے، کسی نے جان بوجھ کر ایچ آئی وی کو نہیں پھیلایا، ہماری کوشش ہے کہ اسکریننگ کو اور مؤثر کیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ بچوں کو ناسور کہنے کے متنازع بیان پر وفاقی وزیر کو ہٹایا جائے، ایچ آئی وی کا مسئلہ صرف سندھ کا نہیں پورے پاکستان کا ہے، متاثرہ بچوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے۔

    دریں اثنا، بلاول بھٹو نے ایک صحافی کے سوال پر کہا کہ جلد ہی دوسرے لوگوں کے ساتھ دوسرا افطار کریں گے، ایک افطار کیا ہے اور بھی کرتے رہیں گے۔

    تعلقہ اسپتال رتوڈیرو کا دورہ

    قبل ازیں، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے لاڑکانہ میں تعلقہ اسپتال رتوڈیرو کا دورہ کر کے ایچ آئی وی سے متاثرہ بچوں سے ملاقات کی، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، عذرا پیچوہو، مرتضیٰ وہاب اور نثار کھوڑو بھی ان کے ہم راہ تھے۔

    بلاول بھٹو کو تعلقہ اسپتال رتو ڈیرو کے ڈاکٹروں کی جانب سے بریفنگ دی گئی، انھیں بتایا گیا کہ 32 دن میں رتو ڈیرو تعلقہ اسپتال میں 22 ہزار سے زائد اسکریننگ کی گئی، بلاول بھٹو نے تعلقہ اسپتال کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا اور مزید کوششوں پر زور دیا۔

    دریں اثنا بلاول بھٹو نے ایچ آئی وی اسکریننگ کیمپ میں مریضوں سے ملاقات کی، انھوں نے ایچ آئی وی سے متاثرہ بچوں کے نئے قائم وارڈ کا بھی دورہ کیا، متاثرہ بچوں سے ملاقات کرتے ہوئے انھوں نے بچوں کے والدین کو حوصلہ دیا۔