Tag: رجب طیب اردوان

  • ترکیہ میں عام انتخابات کا میدان سج گیا، اردوان کا آیا صوفیہ، قلیچدار کا اتاترک میوزیم کا دورہ

    ترکیہ میں عام انتخابات کا میدان سج گیا، اردوان کا آیا صوفیہ، قلیچدار کا اتاترک میوزیم کا دورہ

    انقرہ: ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا میدان سج گیا ہے، ترک صدر رجب طیب اردوان اور اپوزیشن رہنما کمال قلیچ دار اوغلو کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکیہ میں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے، جس کے ذریعے پانچ سالہ مدت کے لیے ترک صدر اور پارلیمنٹ دونوں کا انتخاب ہوگا، صدر رجب طیب اردوان کو اپنے دو دہائیوں کے دورِ اقتدار کے سب سے بڑے سیاسی چیلنج کا سامنا ہے۔

    پارلیمان کی 600 نشستوں کے لیے 24 پارٹیاں اور 151 آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم صدر رجب طیب اردوان کا مقابلہ اپوزیشن اتحاد کے رہنما کمال قلیجدار اوغلو سے ہے، دونوں رہنماؤں نے جم کے انتخابی مہم چلائی ہے، مہم کے آخری روز ترک صدر اور ان کے حامیوں نے تاریخی آیا صوفیہ مسجد میں نماز ادا کی اور کامیابی کی دعائیں مانگیں، جب کہ دوسری طرف اپوزیشن لیڈر کمال نے اتاترک میوزیم کا دورہ کیا۔

    ترک میڈیا کے مطابق صدارتی امیدوار کو کامیابی کے لیے 50 فی صد سے زائد ووٹ حاصل کرنا ہوں گے، فیصلہ نہ ہو سکا تو زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان 28 مئی کو دوبارہ مقابلہ ہوگا۔

    ساڑھے 6 کروڑ سے زائد ووٹرز رائے شماری میں حصہ لیں گے۔

  • رجب طیب اردوان کے انتخابی جلسے میں 17 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت

    رجب طیب اردوان کے انتخابی جلسے میں 17 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت

    انقرہ: ترک میڈیا نے استنبول میں اتاترک ایئرپورٹ پر صدر رجب طیب اردوان کے انتخابی جلسے کو صدی کا سب سے بڑا سیاسی جلسہ قرار دے دیا، جس میں 17 لاکھ لوگ شریک ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز 7 مئی کو استنبول میں ہونے والا انتخابی جلسہ صدی کا بڑا جلسہ تھا، جس میں 1.7 ملین افراد نے شرکت کی، جسے دیکھتے ہوئے نہ صرف اردوان کی مقبولیت کا پتا چلتا ہے بلکہ چند دن بعد ہونے والے انتخابات میں ان کی پوزیشن بھی مستحکم دکھائی دیتی ہے۔

    ترکیے میں 14 مئی کو الیکشن ہوں گے، اگرچہ گزشتہ دنوں ہونے والے عوامی پولز میں بتایا گیا کہ اردوان پر ان کے سیاسی حریف کمال قلیچ دار اوغلو کو تھوڑی سی برتری حاصل ہے، تاہم اردوان کی آق پارٹی کے حالیہ جلسے نے ان کی مقبولیت کا ایک اور ثبوت دے دیا ہے۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب میں عوام سے اپیل کی کہ اپوزیشن اتحاد کو ملک کو تقسیم کرنے کا موقع نہ دیں۔ واضح رہے کہ ری پبلیکنز پیپلز پارٹی کی قیادت میں 6 پارٹیوں پر مشتمل اپوزیشن کی نیشنل الائنس کی جانب سے کمال قلیچ دار اوغلو صدارت کے امیدوار ہیں۔

    یاد رہے کہ 14 مئی کو ترک ووٹرز نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالیں گے، 2023 کے یہ انتخابات ترکیہ کے اہم ترین الیکشنز میں سے ایک ہیں۔ موجودہ صدر رجب طیب اردوان نے 20 سال سے اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھی ہوئی ہے۔ تاہم، حالیہ مہینوں میں، ملک میں معاشی بدحالی اور ایک مہلک زلزلے کے بعد ان کی انتظامیہ پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ تازہ ترین پولنگ کے مطابق ترکیہ کی متحدہ اپوزیشن اردوان کی حکمرانی کے لیے ایک بے مثال چیلنج بن چکی ہے۔

    2019 کے میئر کے انتخابات میں پہلی بار حزب اختلاف کے ہاتھوں استنبول کی شکست نے اردوان کی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی۔ وہ استنبول جس کے وہ میئر رہے تھے، اور پھر ان کی پارٹی نے پورے ملک کی زمام اقتدار سنبھال لی تھی۔

  • داعش کا مرکزی رہنما ابو حسین القریشی شام میں ہلاک، ترک صدر نے تصدیق کر دی

    داعش کا مرکزی رہنما ابو حسین القریشی شام میں ہلاک، ترک صدر نے تصدیق کر دی

    انقرہ: داعش کا مرکزی رہنما ابو حسین القریشی شام میں مارا گیا، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے تصدیق کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ ترک افواج نے ایک آپریشن کے دوران داعش رہنما کو ہلاک کر دیا۔

    انھوں نے کہا ’’ہماری انٹیلیجنس ایجنیساں طویل عرسے سے داعش رہنما کی تلاش میں تھیں، اب سے ہم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف لڑائی بلا امتیاز جاری رکھیں گے۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ترکی کی جنگ یورپ کی سلامتی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، یورپ یا تو اس سے آگاہ نہیں ہے یا اس سے آگاہ ہونا ہی نہیں چاہتا ہے۔

    واضح رہے القریشی کو ابو الحسن الہاشمی القریشی کی موت کے بعد داعش کا سربراہ نامزد کیا گیا تھا، ابوالحسن الہاشمی القریشی گزشتہ سال اکتوبر میں شامی حر فوج کے ہاتھوں صوبہ دار میں ہلاک ہو گیا تھا۔

  • رجب طیب اردوان کی طبیعت انٹرویو دیتے ہوئے اچانک بگڑ گئی

    رجب طیب اردوان کی طبیعت انٹرویو دیتے ہوئے اچانک بگڑ گئی

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان کی طبیعت انٹرویو دیتے ہوئے اچانک بگڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان منگل کی شام ایک لائیو ٹیلی وژن انٹرویو کے دوران غیر متوقع طور پر صحت کے ایک مسئلے کا شکار ہو گئے۔

    انٹرویو براہِ راست نشر کیا جا رہا تھا، اچانک طبیعت بگڑنے کے باعث نشریات بند کر دی گئیں، معلوم ہوا ہے کہ اردوان کے پیٹ میں اچانک درد اٹھا تھا، جس کی وجہ سے انٹرویو 10 منٹ تک رُکا رہا۔

    دس منٹ بعد اردوان واپس آئے اور تعطل پر معافی مانگتے ہوئے کہا ’’بہت زیادہ مصروفیات کی وجہ سے طبیعت خراب ہوئی تھی۔‘‘

    ترک صدر کا انٹرویو پہلے ہی 90 منٹ تاخیر سے شروع ہوا تھا، ترکیے میں 14 مئی کو پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کی مہم عروج پر ہے۔

    ترک صدر نے کہا ’’میں نے آج اور کل سخت انتخابی مہم کے دوران اپنا پیٹ خراب کر لیا ہے، میں نے تو یہ پروگرام منسوخ کرنے کے بارے میں بھی سوچا تھا۔‘‘

    واضح رہے کہ 69 سالہ اردوان 14 مئی کو ہونے والے انتخابات میں اپنی 20 سالہ حکمرانی کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے ایک جارحانہ انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ انھیں 2003 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے حزب اختلاف کی جماعتوں کے وسیع اتحاد کی صورت میں سخت ترین مقابلے کا سامنا ہے۔

    اردوان کے ترجمان ابراہیم قالن نے ٹوئٹر پر کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے صدر کی صحت اچھی ہے۔

  • ترک صدر نے ملک میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا

    ترک صدر نے ملک میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے ملک میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکیہ میں تاریخ کے بد ترین زلزلے سے نمٹنے میں مصروف حکومت کے سربراہ نے ملک میں نئے انتخابات کی تاریخ کا بروقت اعلان کر دیا۔

    ترک صدر نے بتایا کہ ترکیہ میں قانون ساز اسمبلی اور صدارتی انتخابات 14 مئی کو منعقد ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہولناک زلزلے سے اموات کی تعداد 45 ہزارسے تجاوز کر گئی ہے، زلزلے کی تباہی سے نمٹنے کے لیے 90 ممالک نے امداد بھیجی ہے۔

    واضح رہے کہ چھ فروری کو ترکی کے دس جنوبی صوبوں میں آنے والا زلزلہ جدید تاریخ میں ترکیہ کی بدترین انسانی تباہی کی طرف نشان دہی کرتا ہے، جب ہلچل سے بھرپور شہر زمیں بوس ہو گئے، قدیم قلعے گر گئے، اور ہزاروں رہائشی اور تجارتی عمارتیں منہدم ہو گئیں۔

    ایسے میں صدر طیب اردوان نے بدھ کے روز عندیہ دیا کہ انتخابات 14 مئی ہی کو ہوں گے، یہ وہ تاریخ ہے جو ووٹنگ کے لیے پہلے ہی طے کی گئی تھی۔ اردوان نے پارلیمنٹ میں اپنی حکمران اے کے پارٹی کے قانون سازوں سے خطاب میں کہا کہ ’’یہ قوم 14 مئی کو جو ضروری ہے وہ کرے گی، ان شاء اللہ۔‘‘

    گزشتہ ماہ کے زلزلے کے بعد سے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے ممکنہ وقت کے بارے میں متضاد اشارے مل رہے تھے، کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ انھیں سال کے آخر تک ملتوی کیا جا سکتا ہے۔

  • اردوان زلزلے کے باوجود 14 مئی کو انتخابات کرانے کے خواہش مند، بلومبرگ کا دعویٰ

    اردوان زلزلے کے باوجود 14 مئی کو انتخابات کرانے کے خواہش مند، بلومبرگ کا دعویٰ

    انقرہ: بلومبرگ نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان زلزلے کی تباہ کاریوں کے باوجود ملک میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے خواہش مند ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نیٹ ورک بلومبرگ کا کہنا ہے کہ صدر رجب طیب اردوان زلزلے کے بعد بھی مئی میں ہی انتخابات کرانا چاہتے ہیں۔

    بلومبرگ کا کہنا ہے کہ صدر اردوان اس مفروضے پر کام کر رہے ہیں کہ ترکی میں اب سے تین ماہ بعد عام انتخابات کرائے جائیں گے، حالاں کہ ترکیہ اس وقت دوہرے زلزلوں کی بڑی تباہی سے دوچار ہے۔

    اردوان ترکیے میں 20 سال سے حکمرانی کر رہے ہیں، اور اب انھیں اپنے دور اقتدار کی سخت ترین انتخابی دوڑ کا سامنا ہے، وہ اپنے اس اقتدار کو تیسری دہائی تک لے جانے کے لیے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

    صدر ترکیہ نے گزشتہ روز بدھ سے ملک میں 90 دن کی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اس ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد وہ ووٹنگ کے منصوبے پر عمل درآمد کریں گے۔

    واضح رہے کہ ترکیے میں دہائیوں کے شدید ترین زلزلوں میں اب تک تقریباً 16 ہزار ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔ تباہ کن زلزلہ اردوان کی حکمرانی کا ایک بڑا امتحان بن گیا ہے۔

    بلومبرگ کا دعویٰ کچھ حکومتی عہدے داروں کے ذرائع پر مبنی ہے، جنھوں نے معاملے کی حساسیت کے پیش نظر شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر مملکت 14 مئی کے بعد براہ راست ووٹنگ کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جیسا کہ طے کیا گیا تھا۔

    بلومبرگ کا کہنا ہے کہ ترکیہ کے ایوان صدر نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    ترکیہ اور شام میں قیامت خیز زلزلہ، اموات کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کرگئی

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سب سے زیادہ تباہ حال قصبوں کا دورہ کرتے ہوئے ترکیہ کے صد رجب طیب اردوان نے ایک سال کے اندر اندر زلزلے کے مرکز کے قریب کے تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کا وعدہ کر لیا ہے۔ اردوان نے زلزلوں کو نہ صرف ترکیہ کی تاریخ کا بلکہ دنیا کی بھی سب سے بڑی آفت قرار دیا ہے۔

    بلومبرگ اکنامکس نے تخمینہ لگایا ہے کہ زلزلوں کے بعد ترکیہ میں عوامی اخراجات دو سالوں کے دوران مجموعی جی ڈی پی کے 5.5 فیصد کے برابر ہو سکتے ہیں۔ اگر موجودہ حکومت نے زلزلے کے بعد اچھی کارکردگی دکھائی تو انتخابات میں انھیں انعام ملنے کا امکان ہے۔

  • ’ترکیہ سو سال پہلے لگائی گئی پابندیوں سے آزاد ہو جائے گا‘

    ’ترکیہ سو سال پہلے لگائی گئی پابندیوں سے آزاد ہو جائے گا‘

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے 2023 کو ترک قوم کے لیے اہم ترین قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2023 میں جمہوریہ ترکیے کی ایک صدی مکمل ہو جائے گی، اور ترکیہ سو سال پہلے لگائی گئی پابندیوں سے آزاد ہو جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ یہ صدی ترکوں کی صدی ہے، ترکیے نے ہر شعبے میں انقلابی ترقی کی ہے، شرنک کے پہاڑوں سے 15 کروڑ بیرل خام تیل دریافت ہوا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ بحیرہ اسود سے 58 ارب کیوبک میٹر قدرتی گیس کے ذخائر دریافت ہوئے، ان نئی دریافتوں کی کل مالیت ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل ترکی کے مرکزی بینک نے کہا تھا کہ 2023 کے لیے ترکی کا اوّلین ہدف یہ ہے کہ ڈالر سے لیرا پر منتقل ہو جائیں، اپنے بیان میں بینک نے کہا کہ وہ بینکنگ میں لیرا کے ذخائر کا حصہ 60 فی صد تک بڑھانا چاہتے ہیں۔

  • اردوان نے دنیا کو گندم اور تیل کے بعد ایک اور بحران سے خبردار کر دیا

    اردوان نے دنیا کو گندم اور تیل کے بعد ایک اور بحران سے خبردار کر دیا

    بالی: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے دنیا کو گندم، سورج مکھی کے تیل اور مکئی کے بحران کے بعد ایک اور بحران کے خطرے سے خبردار کر دیا ہے، انھوں نے کہا دنیا کو چاول کے بحران کا بھی خطرہ لاحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر اردوان انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں اپوروا کیمپنسکی میں منعقدہ جی 20 سربراہی اجلاس کے فوڈ اینڈ انرجی سیکیورٹی سیشن میں بات کر رہے تھے۔

    انھوں نے اناج کے بحران کی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو گندم، سورج مکھی کے تیل اور مکئی کی طرح چاول کے بھی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی طلب، رسد میں رکاوٹ، اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور خام مال کی قلت کی وجہ سے دنیا کو مہنگائی کا سامنا ہے۔ اپنی تقریر میں اردوان نے کہا کہ ان تمام چیلنجز کے باوجود گزشتہ سال عالمی معیشت کی شرح نمو 6 فی صد تک رہی۔

    اردوان نے کہا اس وقت دنیا کو چاول میں بحران کے امکان کا سامنا ہے، جیسا کہ گندم، سورج مکھی کے تیل اور مکئی میں سامنا رہا، اسی طرح عالمی کھاد کی منڈی کو تیزی سے مستحکم کیا جانا چاہیے، بصورت دیگر ہمیں اگلے سال ایک بڑے غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    انھوں نے کہا ترکی کی طرف سے بحیرہ اسود میں اقوام متحدہ کے ساتھ قائم کردہ راہداری کے ذریعے 10 ملین ٹن سے زیادہ اناج بھیج دیا گیا ہے، ہمیں برآمد شدہ اناج کو فوری ضرورت کے تحت پس ماندہ علاقوں، خاص طور پر افریقہ تک پہنچانے کے لیے بھی کوششیں صرف کرنی چاہیئں۔

  • اناج برآمدگی معاہدہ: ’مثبت صورت حال کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے‘

    اناج برآمدگی معاہدہ: ’مثبت صورت حال کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے‘

    کیف: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اناج برآمدگی معاہدے سے پیدا ہونے والی مثبت صورت حال کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز رجب طیب اردوان یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کی دعوت پر دارالحکومت کیف پہنچے تھے، یہ روس یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد ترک صدر کا پہلا دورہ یوکرین تھا۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے یوکرینی ہم منصب اور یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس سے ملاقاتیں کیں۔

    یوکرین جنگ: زیلنسکی، اردوان اور گوتریس کی اہم ملاقات

    ترک صدر نے کہا کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ہم اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھیں گے، اناج برآمدگی کے حوالے سے جو معاہدہ کیا گیا ہے، اس سے پیدا ہونے والی مثبت صورت حال کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    یوکرین سے اناج کے 5 بحری جہاز روانہ، عالمی مارکیٹ میں گندم سستی ہو گئی

    واضح رہے کہ پانچ ماہ قبل روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد بحیرۂ اسود کے ذریعے اناج لے جانے والے یوکرینی جہاز رک گئے تھے، جس کی ترسیل کے لیے ترکی اور اقوام متحدہ نے کئی ماہ کی کوششوں کے بعد یوکرین اور روس کے درمیان ایک معاہدہ کروایا۔

  • روس پر پابندیاں، ترک صدر کا واضح اعلان

    روس پر پابندیاں، ترک صدر کا واضح اعلان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ترکی روس پر پابندیاں لگانے والے ممالک میں شامل نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جلد یوکرین اور روس کے صدور سے بات کریں گے، دونوں ممالک کے ساتھ سفارتی سطح پر ان کی بات چیت جاری ہے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا روس کے ساتھ ایس 400 میزائل کی ڈیل طے ہو چکی ہے، روس پر پابندیاں لگانے والوں میں شریک نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے مزید کہا روس اور یوکرین کے درمیان 6 میں سے 4 اہم امور پر اتفاق رائے ہے، ہم امن کے لیے دونوں ممالک کو آگے بھی سازگار ماحول فراہم کرتے رہیں گے۔

    ترکی کے صدر نے جمعرات کو کہا کہ کیف اور ماسکو امن مذاکرات میں تکنیکی معاملات پر متفق تھے، لیکن فریقین کریمیا جیسے علاقائی معاملات پر اختلافات کا شکار رہے۔

    نیٹو کے سربراہی اجلاس کے بعد برسلز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ اتحاد کی طرف سے منظور کی گئی قراردادوں کو روس یا کسی تیسرے ملک کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جانا چاہیے، بلکہ انھیں روک تھام کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

    نیٹو کا رکن ترکی، بحیرہ اسود میں یوکرین اور روس کے ساتھ سمندری سرحد رکھتا ہے، دونوں کے ساتھ ترکی کے اچھے تعلقات ہیں اور اس نے موجودہ تنازعے میں ثالثی کی پیش کش کی ہے۔ اردوان نے کہا کہ ثالثی کی کوششوں کے حصے کے طور پر ترکی کا بنیادی مقصد یوکرین اور روسی صدور کو مذاکرات کے لیے اکٹھا کرنا ہے۔