Tag: رجب طیب اردوآن

  • ’شام کو تقسیم ہونے دیا نہ ہونے دیں گے‘ ترک صدر کی اسرائیلی حملوں کی مذمت

    ’شام کو تقسیم ہونے دیا نہ ہونے دیں گے‘ ترک صدر کی اسرائیلی حملوں کی مذمت

    انقرہ(18 جولائی 2025): ترک صدر رجب طیب اردوآن نے اسرائیل کی جانب سے شام پر کیے جانے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شامی صدر احمد الشرع سے ٹیلیفون پر گفتگو میں ترک صدر نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور شام کے شہر سویدا میں جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا۔

    ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا ہے شام کو تقسیم ہونے دیا نہ ہونے دیں گے، اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے، اسرائیل نے شام میں جارحیت کو وسعت دینے کیلئے دروز قبائل کی مدد کا بہانہ بنایا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-for-syrian-sovereignty-and-respect-for-international-law/

    ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت پورے خطے کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے، اسرائیل پر بھروسہ کرنے والے بالآخر سمجھ جائیں گے وہ غلطی پر ہیں۔

    واضح رہے کہ شام کی صورتحال پر اقوام متحدہ قومی کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہو رہا ہے، سویدا میں کئی روز کی قبائلی جھڑپوں میں 500 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

  • ترک صدر کے اقدامات تکلیف دہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، امریکی سینیٹر

    ترک صدر کے اقدامات تکلیف دہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، امریکی سینیٹر

    واشنگٹن/انقرہ : امریکی سینیٹر نے طیب اردوآن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر کے اقدامات ترکی کےلیے تکلیف دہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، ترکی غلط سمت کی طرف جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے ایک بل پر رائے شماری کے بعد ریپبلکن سینیٹر جیمز رچ نے کہا ہےکہ ترک صدر رجب طیب اردوآن نے ترکی کو خراب راستے پرڈال دیا ہے۔

    مسٹر رچ نے ایک بیان میں کہا کہ صدر اردوآن کے فیصلے اور اقدامات ترکی کے لیے تکلیف دہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، ترکی غلط سمت کی طرف جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انقرہ کے خلاف پابندیوں کے بل پر رائے شماری کے بعد ترک حکام کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کا موقع ملے گا۔

    جیمز رچ کا کہنا تھا کہ ترکی ایک خودمختار ریاست ہے اور (ترک عہدیدار) وہی کام کرسکتے ہیں جو انہیں مناسب نظر آتے ہیں لیکن ان کے ہر فیصلے کا نتیجہ ضرور نکلنا چاہیئے اردوآن کے حالیہ فیصلے ترکی کے لیے برے اور تکلیف دہ نتائج کا سب بن سکتے ہیں۔

    امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ تُرکی گذشتہ برسوں میں ہمارا ایک بہت بڑا اتحادی رہا ہے لیکن صدر اردوآن نے ملک کو ایک خراب راستے پر گامزن کردیا ہے وہ نیٹو سے الگ اور روس کے قریب ہے۔ اگر وہ یہ کرنا چاہتا ہے تو وہ آزاد ہے لیکن اس کے تکلیف دہ نتائج بھی برآمد ہوسکتے ہیں۔