Tag: رجب طیب اردوگان

  • داعش کے خاتمے کی کوشش، شام میں بڑے پیمانے پر آپریشن کی تیاری

    داعش کے خاتمے کی کوشش، شام میں بڑے پیمانے پر آپریشن کی تیاری

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے شام سے مکمل طور پر داعش کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن کی تیاری شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے واضح کیا ہے کہ شمالی شام میں دریائے فرات کے قریب داعش اور شدت پسند گروپ پروٹیکشن یونٹس کے خلاف آپریشن کیا جائے گا جس کا مقصد خطے سے عسکریت پسندوں کا خاتمہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اردوگان نے کہا ہے کہ روس اور امریکا پر واضح کردیا ہے کہ ترک فوج شمالی شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں کرد عسکریت پسند گروپ کے خلاف فوجی آپریشن کا ارادہ کا رکھتا ہے۔

    ایک بیان میں ترک صدر نے کہا کہ ہمارے پاس اب دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا، ہم نے اس حوالے سے امریکا اور روس کو بھی بتا دیا ہے۔

    داعش کا سربراہ البغدادی مفلوج ہوچکا ہیں ، عراقی انٹیلی جنس

    خیال رہے کہ گذشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی شام سےاپنی فوج نکالنے کا اعلان کیا تھا، اس وقت نیٹو کے دونوں رکن ملکوں نے ترکی کی شمال مشرقی سرحد سے متصل شامی علاقوں میں سیف زون کےقیام کی کوششوں پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    شام میں کرد پروٹیکشن یونٹس کو امریکا کی حمایت حاصل ہے جب کہ ترکی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ غیر ملکی انٹیلی جنس داعش کے سربراہ کے ٹھکانے کا بھی تلاش کررہی ہے، گذشتہ ہفتے عراقی انٹیلی جنس حکام کا کہنا تھا کہ داعش کے سربراہ البغدادی مفلوج ہوچکا مگر اب بھی موثر ہے، حملے میں اس کی ریڑھ کی ہڈی بھی متاثر ہوئی ہے جس کے نتیجے میں وہ چل پھر نہیں سکتے۔

  • ترک صدر کا مرکزی بینک کے گورنر کو برطرف کرنے کا بعد اصلاحات کا فیصلہ

    ترک صدر کا مرکزی بینک کے گورنر کو برطرف کرنے کا بعد اصلاحات کا فیصلہ

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے مزکری بینک کے گورنر مرات سیتینکایا کو برطرف کرنے کے بعد بینک کے نظام میں اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے فیصلہ کیا کہ مرکزی بینک کو نئے خطوط پر استوار کیا جائے گا جس کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جائیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر مرکزی بینک کے نظام میں اصلاحات نہیں کی گئیں تو مستقبل میں مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    اردوگان نے حال ہی میں مرکزی بینک کے صدر کو برطرف کیا ہے، مرات سیتینکایا کو 2016 میں چار برس کے لیے مرکزی بینک کا گورنر مقرر کیا گیا تھا اور ان کی مدت 2020 تھی۔

    ترک صدر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق مرکزی بینک کے گورنر مرات سی تینکایا کی جگہ ان کے نائب مرات یوسال نے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی میں رواں برس کے اوائل میں معاشی بحران شدت اختیار کرگیا تھا اور لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی آئی تھی اور شرح میں بھی اضافہ ہوا تھا جبکہ معاشی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے صدر اردوگان کا موقف تھا کہ شرح سود میں کمی لائی جائے۔

    ترکی معاشی بحران کا شکار، مرکزی بینک کا گورنز برطرف

    رائٹرز کو ترک حکومتی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘صدر طیب اردوگان شرح سود کے حوالے سے ناخوش تھے اور اس پر اپنے اختلافات کا اظہار کیا تھا جبکہ بینک نے جون میں شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد بینک کے گورنر سے ان کے اختلافات پیدا ہوئے تھے۔

  • روسی میزائل خریداری کے منفی اثرات نہیں ہوں گے، رجب طیب اردوگان

    روسی میزائل خریداری کے منفی اثرات نہیں ہوں گے، رجب طیب اردوگان

    اوساکا: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ روس سے میزائل نظام کی خریداری کے کوئی منفی اثرات نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے شہر اوساکا میں جی 20 اجلاس کے موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوگان کا روسی صدر پیوٹن سے ملاقات سے قبل کہنا تھا کہ روس سے ایس 400 میزائل نظام کی خریداری کے کوئی منفی نتائج نہیں ہوں گے۔

    رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ وہ ایس 400 میزائل نظام کے حوالگی کے عمل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

    امریکا نے ترکی کو انتباہ جاری کیا ہے کہ روس سے میزائل نظام خریداری پر پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں جبکہ نیٹو سے تعلقات بھی کشیدہ ہوسکتے ہیں۔

    روسی میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ

    امریکا نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ جدید ترین ایس 400 میزائلوں سے نیٹو کے دفاعی نظام سمیت امریکا کے جدید ترین ایف 35 لڑاکا طیاروں کو خطرات لاحق ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سال 2017 میں بعض رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انقرہ نے ایف 400 میزائل نظام کے حصول کے لیے کرملن کے ساتھ 2.5 ارب ڈالر مالیت کی ڈیل طے کی تھی۔

    ترکی کو ایس 400 نظام کی خریداری سے روکنے پر قائل کرنے کے لیے امریکی وزارت خارجہ نے 2013 اور 2017 میں پیٹریاٹ میزائل نظام فروخت کرنے کی پیش کش کی تھی۔

  • کیا ترکی معاشی بحران کا شکار ہوچکا ہے؟

    کیا ترکی معاشی بحران کا شکار ہوچکا ہے؟

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان ملکی معیشت کی بدحالی پر مبنی برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ پر برس پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے پر کڑی تنقدی کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بعض مغربی طاقتیں میڈیا کو بطور آلہ استعمال کرکے ہماری معیشت کو تباہ حال بتا رہی ہیں،کوئی کچھ بھی لکھے ہمارے ملک میں معاشی صورتحال واضح ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے برطانوی نشریاتی ادارے فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں مرکزی بینک کے غیرملکی ذخائر پر سوال اٹھانے پر مغربی میڈیا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمتی سے بعض مغربی طاقتیں میڈیا کو بطور آلہ استعمال کرکے ہماری معیشت کو تباہ حال بتا رہی ہیں،کوئی کچھ بھی لکھے ہمارے ملک میں معاشی صورتحال واضح ہے۔

    گزشتہ برس ترکی کی کرنسی لیرا کی قدرمیں مسلسل گرواٹ کے نتیجے میں بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد حکومتی پالیسی پر کم ہوا تھا تاہم اب ترکی کی موجودہ اقتصادی صورتحال ایک دہائی کے بعد پہلی مرتبہ معاشی گراوٹ کا شکار ہے۔

    گزشتہ ہفتے برطانونی نشریاتی ادارے فنانشنل ٹائمز نے خبر شائع کی تھی کہ ترکی کے سینٹرل بینک نے مختصر المعیاد مدت کے لیے غیرملکی ذخائر کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جو مصنوعی تھے۔

    غیر ملکی زخائر سے متعلق سرمایہ کاروں کی غیر یقینی کیفیت سے لیرا کی قدر میں ایک ہی دن میں 6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

    امریکا سے تنازع ترک کرنسی پر اثرانداز ہونے لگا، لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی

    فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ پر ترک صدر رجب طیب اردوان نے بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے بعض مغربی طاقتیں میڈیا کو بطور آلہ استعمال کرکے کہہ رہی ہیں کہ ہماری معیشت تباہ ہوچکی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مغربی میڈیا وہ لکھے جو وہ چاہتا ہے، وہ شہ سرخیاں بنائے جیسا وہ چاہتا ہے، فنانشنل ٹائمز بھی لکھے لیکن ہمارے میں ملک میں معاشی صورت حال بہت واضح ہے۔

  • ترکی میں بلدیاتی انتخابات، نتائج سے قبل ہی اپوزیشن نے فتح کا اعلان کردیا

    ترکی میں بلدیاتی انتخابات، نتائج سے قبل ہی اپوزیشن نے فتح کا اعلان کردیا

    انقرہ: ترکی کے بلدیاتی انتخابات میں سرکاری نتائج آنے سے پہلے ہی حزب اختلاف کی جماعت نے انقرہ اور استنبول میں اپنی جیت کا دعوٰی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج ابھی آئے نہیں تھے کہ اپوزیشن کے فتح کے اعلان کے ساتھ ہی اُن کے حامی جشن مناتے سڑکوں پر نکل آئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ استنبول میں حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد قومی اور پارٹی پرچم تھامے خوشی کا اظہار کرتے سڑکوں پر نکل آئے۔

    مئیر کے لیے نامز امیدوار نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ عوام نے ملک پر مسلط حکمراں ٹولے کو مسترد کردیا ہے اور انتخابی نتائج نے ان فتح ظاہر کردی ہے۔

    ترکش میڈیا کہ مطابق بلدیاتی انتخاب میں حکومت اور اپوز یشن میں کڑا مقابلہ دیکھنے میں آیا ہے جو جماعت ہارے گی وہ انتہائی کم مارجن سے ہارے گی۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوگان نے ان انتخابات کو ملک کے لیے موت اور حیات کے مساوی قرار دیا ہے۔اردوگان 16برس سے زیادہ عرصے سے ترک سیاست پر چھائے ہوئے ہیں۔

    علاوہ ازیں عوامی خطاب کے دوران اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے، کئی رہنماؤں کے مطابق ملکی معاشی بحران کے ترک صدر ذمہ دار ہیں۔

  • ترک صدر اپنے روسی ہم منصب سے پیر کو ملاقات کریں گے

    ترک صدر اپنے روسی ہم منصب سے پیر کو ملاقات کریں گے

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے پیر کو ملاقات کریں گے، اس دوران شام کے موضوع پر تبادلہ خیال ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی اور روس کے سربراہان کے درمیان ملاقات 17 ستمبر کو روسی شہر سوچی میں ہوگی، جہاں شامی شہر ادلب کی صورت حال پر گفتگو ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور ترک صدر رجب طیب اردوگان کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تصدیق ترک وزارت خارجہ نے کردی ہے۔

    شام میں ہماری سنجیدگی کا امتحان نہ لیا جائے، نکی ہیلی

    دونوں صدور کے درمیان ہونے والی اس اہم ملاقات میں شام کے علاقے اِدلب میں ملکی فوج کے باغیوں کے خلاف ممکنہ عسکری آپریشن سے پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی بات کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے شام میں روسی حملوں کے تناظر میں کہا تھا کہ اس کی قیمیت پوری دنیا کو ادا کرنی پڑے گی۔

    شامی شہر ادلب کی صورت حال، ترکی کے بعد فرانس نے بھی خبردار کردیا

    انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ شامی شہر ادلب پر حملہ ترکی سمیت دیگر یورپی ممالک کے لیے بھی سیکیورٹی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

    یاد ہے کہ گذشتہ دنوں شام کے معاملے پر روس، ترکی اور ایرانی سربراہان کے درمیان اہم ملاقات تہران میں ہوئی تھی جس میں فوجی کارروائیوں کے بجائے مذاکرات کے ذریعے شامی جنگی صورت حال کا حل نکالنے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیار کے استعمال کی صورت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عسکری طاقت کا سہارا لینے سے متعلق ارادے کا امتحان نہ لیا جائے۔