Tag: رحمان بھولا

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ آ گیا

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ آ گیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد کر دیں، جب کہ رؤف صدیقی، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج رحمان بھولا، زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد ہو گئیں، عدالت نے فیکٹری ملازم ملزم شاہ رخ، فضل، ارشد محمود اور علی محمد کو عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی، جب کہ رؤف صدیقی، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ماتحت عدالت کے ملزمان کی بریت کے فیصلے کے خلاف سرکار اور ملزمان کی اپیلوں کا فیصلہ سنا دیا، ہائی کورٹ کے اپیلیٹ بینچ نے 29 اگست کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    اس مقدمے میں مجموعی طور پر 400 سے زائد گواہ تھے، اپیل میں 49 بنیادی گواہوں کا جائزہ لیا گیا، وکلائے صفائی نے جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے۔

    وکلائے صفائی نے کہا مقدمے کی فرد جرم جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر عائد کی گئی، جے آئی ٹی رپورٹ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 173 کا متبادل نہیں ہو سکتی، سانحہ کو دہشت گردی کا واقعہ ایم کیو ایم ورکر رضوان قریشی کی جے آئی ٹی میں بیان پر قرار دیا گیا تھا، جب کہ رضوان قریشی کو مقدمے کی سماعت میں گواہ کے طور پر پیش نہیں کیا گیا، جس آتش گیر مواد سے فیکٹری میں آگ لگانے کا الزام عائد کیا گیا وہ بھی پیش نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے 2020 میں 2 ملزمان کو سزائے موت، 4 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ملزم فضل دوران قید انتقال کر چکا ہے، 11 ستمبر 2012 بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آتش زدگی سے 259 افراد جاں بحق، 3 سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری: جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم کو شناخت کرلیا

    سانحہ بلدیہ فیکٹری: جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم کو شناخت کرلیا

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی، جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو شناخت کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی.

    جیل حکام نے ملزم رحمان بھولا اور زبیر چریا کو عدالت میں پیش کیا، مقدمے کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ اور تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے مقدمے میں جے آئی ٹی کے اہم گواہ کو عدالت میں پیش کیا، جس نے کیس کے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو عدالت میں شناخت کرلیا۔

    مزید پڑھیں: ایم کیوایم کا بلدیہ فیکٹری مالکان سے بھتے کے معاملے پرتنازع تھا: گواہ کا انکشاف

    جے آئی ٹی کے اہم گواہ عبد اللہ نے بیان قلم بند کراتے ہوئے بتایا کہ میں واٹر بورڈ کا ملازم ہوں، مجھے ایم کیو ایم نے بھرتی کرایا تھا، پہلے یونٹ میں تھا بعد میں سیکٹر انچارج کا معاون مقرر ہوا، میں ہی رحمان بھولا کو فیکٹریوں میں لے کر جاتا تھا، جہاں رحمان بھولا بھتے کی پرچیاں دیتا۔

    ملزمان کے وکلا نے گواہوں سے بیان پر جرح مکمل کرلی تو عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔

  • کراچی میں خوف اور دہشت کی علامت رئیس مما کون ہے ؟

    کراچی میں خوف اور دہشت کی علامت رئیس مما کون ہے ؟

    ایم کیو ایم کے تنظیمی ڈھانچے اور نظم و ضبط کی عملداری میں ریڑھ کی ہڈی رکھنے والا عہدہ سیکٹر انچارج کا ہوتا ہے، ایک سیکٹر دس سے پندرہ یونٹس پر مشتمل ہوتا ہے اور عمومی طور پر ایک یونٹ بلدیاتی نظام کے ایک یونین کونسل یا وارڈ کے برابر ہوتا ہے جب کہ سیکٹر ایک ٹاؤن کے برابر ہوتے تاہم کچھ ٹاؤنز میں دو سیکٹرز بھی آتے ہیں.

    سیکٹر انچارج دس سے بارہ رکنی سیکٹر کمیٹی کی سرپرستی کرتا ہے وہ نہ صرف تنظبیمی معاملات بلکہ اراکین اسمبلی کے چناؤ میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے، اور اراکین اسمبلی اپنے ترقیاتی بجٹ کے استعمال اور روازنہ سیکٹر آفس میں حاضری کے لیے سیکٹر انچارج کا پابند ہوتا ہے اور علاقے میں بھی ایک سیکٹر انچارج کی خوب دھاک بیٹھی ہوتی ہے.

    یوں تو کراچی میں ایم کیو ایم کے کم وبیش چوبیس سیکٹرز ہیں تاہم ان سیکٹرز انچارجز میں رئیس مما کو یہ فوقیت حاصل ہے کہ وہ دیگر انچارجز کی نسبت طویل عرصے سے اس عہدے پر فائز رہا ہے جو شاید کسی اور سیکٹر انچارج کے حصے میں نہیں آئی وہ مرکزی رہنماؤں کے قریب بھی سمجھا جاتا تھا جب کہ 1992 کے آپریشن کے بعد جب یہاں ایم کیو ایم حقیقی  نے اپنا زور پیدا کیا تھا اسے توڑنے میں بھی رئیس مما نے اہم کردار ادا کیا.

    رئیس مما کا نام ایم کیو ایم حقیقی کے ساتھ ہونے والے تصادم کے بعد منظرعام پر آنے لگا تھا اور کورنگی و لانڈھی تھانے میں کئی ایف آرز بھی درج ہوئیں 1999 کے بعد رئیس مما مخالف سیاسی جماعت کو کورنگی سے بھگانے میں کامیاب ہوا اور بہ طور سیکٹر انچارج ایم کیو ایم کو دوبارہ سے مضبوط و منظم کیا اور کئ نئے  یونٹس آفسز کھولنے میں کامیاب ہوا.

    رئیس مما کو میڈیا پر اس وقت شہرت ملی جب 2010 میں چکرا گوٹھ کے علاقے میں  پولیس بس پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد پولیس اور ملزمان کے درمیان مورچہ بند فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں دو ملزمان کامران عرف مادھوری اور سہیل عرف کمانڈر کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا تھا جنہوں نے دوران تفتیش رئیس مما کا نام لیا تھا.

    رئیس مما کا نام عام انتخابات 2002، 2008، 2013 اور بلدیاتی الیکشن 2005 اور 2015 میں کورنگی اور لانڈھی میں ایم کیو ایم حقیقی اور جماعت اسلامی کے زیر اثر علاقے سے ایم کیو ایم کے نمائندوں کی کامیابی کے لیے متحرک اور سرگرم کردار کے طور ہر سامنے آیا جب کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کی تحقیقات میں بھی رئیس مما کا نام گردش کرتا رہا ہے.

    رئیس مما نے اپنے عہدے کے دوران زیادہ تر کام حماد صدیقی کی سربراہی میں کیا جس کے باعث کہا جاتا ہے کہ وہ حماد صدیقی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھا اور اسی کے کہنے پر ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور سیاسی مخالفین کو تشدد کا نشانہ بنایا کرتا تھا شاید یہی وجہ ہے کہ 2013 کے بعد حماد صدیقی کے منظر عام سے غائب ہونے کے بعد دبئی میں رئیس مما بھی روپوشی اور گمنامی کی زندگی بسر کررہا تھا.

    بانی ایم کیو ایم کی 2013 میں رابطہ کمیٹی سے ناراضی اور رابطہ کمیٹی و کراچی تنظیمی کمیٹی کو معزول کرنے کے بعد نئی رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں ایم کیو ایم حقیقی سے واپس آئے عامر خان کو ڈپٹی کنونیر بنایا گیا جنہوں نے رئیس مما کو ماضی کی تلخیوں کے باعث سیکٹر کے عہدے پر بحال نہیں کیا اور انہیں مرکز کے الیکشن میں رپورٹ کرنے کو کہا گیا.

    رئیس مما نے عامر خان کے فیصلے کو سنی ان سنی کرتے ہوئے مقررہ وقت تک مرکزی الیکشن سیل میں رپورٹ نہیں کیا جس پر نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے تحت رئیس مما کی تنظیمی رکنیت معطل کر کے کسی بھی قسم کی تنظیمی سرگرمیوں سے دور کردیا گیا تھا تاہم مارچ 2015 میں ایم کیو ایم کے مرکز پر چھاپے کے بعد سے رئیس مما روپوش تھا جسے آج ملائیشیا سے حراست میں لے لیا گیا.

    دوسری جانب سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم حماد صدیقی کو پہلے ہی دبئی میں حراست سے لے لیا گیا ہے جب کہ اس قبل بلدیہ ٹاؤن کے سابق سیکٹر انچارج رحمان بھولا کو ملائیشیا سے حراست میں لے کر پاکستان لایا جا چکا ہے اور آج رئیس مما کی ملائیشیا سے گرفتاری سے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مظلوموں کو انصاف ملنے کی توقع پوری ہوتی نظر آرہی ہے.

  • رحمان بھولا سے مزید تحقیقات،ایک اور جے آئی ٹی تشکیل

    رحمان بھولا سے مزید تحقیقات،ایک اور جے آئی ٹی تشکیل

    کراچی: سانحہ بلدیہ کے مرکزی کردار رحمان بھولا سے تحقیقات کے لیے ایک اور جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی جس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کراچی کے نمائندے سلمان لودھی کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے بنکاک سے گرفتار کرکے یہاں لائے گئے سانحہ بلدیہ کے مرکزی ملزم رحمان بھولا سے مزید تحقیقات کے لیے ایک اور جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

    رپورٹر کے مطابق یہ جے آئی ٹی عدالتی حکم پر تشکیل دی گئی ہے جو 7 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرکے عدالت کو پیش کرنے کی پابند ہوگی۔

    اطلاعات کے مطابق محکمہ داخلہ نے اس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق ایس ایس پی ذوالفقار مہر ٹیم کے سربراہ ہوں گے جس میں دیگر تحقیقاتی اداروں کے افسران بھی شامل ہیں۔

    رحمن بھولا بنکاک سے گرفتار، پاکستان کے حوالے

     واضح رہے کہ گزشتہ سال 3 دسمبر کو سانحہ بلدیہ میں 259 لوگوں کو زندہ جلانے کے مرکزی ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کو بنکاک میں پولیس نے گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کیا تھا۔

    15دسمبر کو ملزم سے تحقیقات کے لیے ایس ایس پی اختر فاروق کی سربراہی میں ایک جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے ، ٹیم کے دیگر اراکین میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی رینجرز کے میجر رینک جب کہ اسپیشل برانچ ، پولیس اور سی ٹی ڈی کے ایس پی رینک کے افسران شامل تھے۔

    عبدالرحمان عرف بھولا نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور دوران تفتیش حماد صدیقی کو واقعہ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا اور کہا کہ علی انٹر پرائزز میں آگ ایم کیو ایم تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی کے کہنے پر لگائی۔

    رحمان بھولا کے انکشافات، سانحہ بلدیہ میں‌ متحدہ قیادت ملوث تھی

    پولیس نے بھی اس ضمن میں تفتیشی رپورٹ جمع کرائی جس کے مطابق حماد صدیقی نے فیکٹری مالکان سے بھتہ مانگا اور منافع میں شراکت داری کا مطالبہ کیا تھا، مالکان کے انکار پر فیکٹری کو آگ میں جھونکا گیا۔

    سانحہ بلدیہ: ہاں آگ میں نے لگائی، رحمان بھولا عدالت میں روپڑا

    عبدالرحمان عرف بھولا نے 22 دسمبر کو بھی عدالت میں اعتراف جرم کیا جس میں وہ رو پڑا اور اس نے کہا تھا کہ آگ حماد صدیقی کے حکم پر لگائی تھی، اپنے کیے پر شرمند ہوں۔

    سانحہ بلدیہ، عبدالرحمان بھولا اپنے بیان سے مکر گیا (دیکھیں ویڈیو)

     12 جنوری کو رحمان بھولا اپنے اعتراف جرم سے مکر گیا، پیشی پر حاضری کے دوران صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ملزم نے دفعہ 164 کے تحت قلم بند کرائے گئے بیان سے یکسر انکار کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا سخت دباؤ ہے، اس کا بیان سیکیورٹی ایجنسوں نے زبردستی لیا، گھر والوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں تھیں۔

    یہ پڑھیں: سانحہ بلدیہ کے بعد بھولا نائن زیرو میں روپوش رہا، اہلیہ ثمینہ

    بھولا کے پکڑے جانے پر اس کی اہلیہ نے بیان دیا تھا کہ واقعے کے بعد رحمان کئی روز تک نائن زیرو میں روپوش رہا، اسے خرچہ بھی ملتا تھا۔

  • وزیراعظم بننے کی کبھی خواہش نہیں رہی، چوہدری نثار

    وزیراعظم بننے کی کبھی خواہش نہیں رہی، چوہدری نثار

    اسلام آباد : وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سانحہ بلدیہ ٹاﺅن کے مرکزی ملزم رحمان بھولا کی حوالگی میں تعاون پر تھائی لینڈ کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تھائی لینڈ حکومت کے تعاون کے بغیر ملزم تک پہنچنا ناممکن ہوتا۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے عبدالرحمان بھولا کی حوالگی پر تھائی لینڈ حکومت کو شکریہ کا خط تحریر کیا ہے، خط متن میں کہا گیا ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں 259 قیمتی اور بے گناہ جانیں ضائع ہوئی تھیں اور آپ کے تعاون کے بغیر ہمارے لیے مرکزی ملزم تک پہنچنا ممکن نہ ہوتا۔


     اسی سے متعلق : رحمن بھولا گرفتار، ایف آئی اے کی ٹیم بنکاک روانہ


    شائد آسان نہیں ہوتا کا کہنا ہے کہ پلی بارگین چوروں کو راستہ دینے کے مترادف ہے،احتساب کا عمل تب شفاف ہو سکتا ہے جب نیب کے سربراہ کا تقرر عدلیہ کرے، حکومت اوراپوزیشن مل کر نیب کا چیئرمین لگائیں گے تو احتساب کیسے ممکن ہوگا۔

    قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ آصف زرداری کے خلاف نہ کوئی ایف آئی آر درج ہے نہ وہ کسی مقدمے میں ملوث ہیں اور نہ ہی رینجرز کے چھاپوں کا زرداری کی واپسی سے کوئی تعلق ہے۔

    انہوں نے اس تاثر کی بھی تردید کی کہ آصف علی زرداری، وفاقی حکومت سے کسی قسم کی ڈیل طے ہونے کے بعد وطن واپس آئے ہیں اورنہ ہی ان کو کوئی یقین دہانی کرائی گئی ہے،ہر معاملے سے قانون اور آئین کے تحت نمٹا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ رینجرز کے چھاپے کا زرداری کی واپسی سے تعلق نہیں، چھاپے کے متعلق رینجرز کا بیان آ چکا ہے، آصف زرداری کے خلاف نہ کوئی ایف آئی آر ہے نہ کسی مقدمے میں مطلوب ہیں۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی مجھ سے ایف آئی اے کی انکوائریاں جاری رکھنے کی وجہ سے نالاں ہے جب کہ یہ تحقیقات سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے کررہی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ مجھ پر وزیراعظم بننے کی خواہش کا الزام بالکل لغو اورغلط  ہے، میرا سیاسی کیریئر 35 سالوں پر محیط ہے اور اس دوران ایسے کئی مواقع آئے جب وزیر اعظم بن سکتا تھا لیکن یہ میرا نہ تو مقصود تھا اور نہ خواہش تھی۔

  • انٹرپول نے رحمان بھولا کا بیان ریکارڈ کرلیا، ایف آئی اے کو ارسال

    انٹرپول نے رحمان بھولا کا بیان ریکارڈ کرلیا، ایف آئی اے کو ارسال

    بنکاک: انٹرپول نے بنکاک سے گرفتار پاکستان کو مطلوب ملزم رحمان بھولا کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا جس میں ملزم نے انتہائی اہم انکشافات کیے ہیں۔


    رحمن بھولا گرفتار، ایف آئی اے کی ٹیم بنکاک روانہ


    نمائندہ اے آر وائی نیوز کامل عارف کے مطابق انٹرپول نے رحمان بھولا کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرکے ایف آئی اے کو بھیج دیا جس میں سانحہ بلدیہ کے مطلوب ملزم رحمان عرف بھولا نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

     

    یہ پڑھیں: بھولا کی گرفتاری، پرانے ساتھیوں کا پہچاننے سے انکار

    ذرائع نے بتایا کہ رحمان بھولا کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی کارکن ہے اور اس کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ بلدیہ کے بعد بھولا نائن زیرو میں روپوش رہا، اہلیہ ثمینہ

    اطلاعات کے مطابق بلدیہ ٹائون فیکٹری کیس سے متعلق معلومات فوری طور پر سامنے نہیں آسکیں۔

    سانحہ بلدیہ: مجرموں کو سرعام جلایا جائے، لواحقین کا مطالبہ

    دوسری جانب ملزم کو پاکستان لانے کے لیے اب تک حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا،ایف آئی اے کی دو رکنی ٹیم تیار بیٹھی ہے تاہم وہ گرین سگنل کی منتظر ہے جیسے ہی اسے جانے کی اجازت ملے گی وہ فورا تھائی لینڈ روانہ ہوجائے گی۔

  • سانحہ بلدیہ کے بعد بھولا نائن زیرو میں روپوش رہا، اہلیہ ثمینہ

    سانحہ بلدیہ کے بعد بھولا نائن زیرو میں روپوش رہا، اہلیہ ثمینہ

    کراچی: بنکاک سے گرفتار سانحہ بلدیہ کے ملزم رحمان بھولا کی بیوی نے خاموشی توڑدی،ثمینہ نے بتایا کہ سانحہ بلدیہ کے بعد بھولا کافی دن نائن زیرومیں روپوش رہا۔


    Wife claims Baldia factory fire suspect is… by arynews

    تفصیلات کے مطابق عبدالرحمان عرف بھولا کی بنکاک سے گرفتاری کی خبرعام ہوتے ہی ملزم کی اہلیہ ثمینہ نے بھی چپ کا روزہ توڑ دیا،ان کا کہنا تھا کہ سانحہ بلدیہ کے بعد رحمان بھولا عزیز آباد کی معروف جگہ نائن زیرو میں روپوش رہا۔


    یہ پڑھیں: رحمن بھولا گرفتار، ایف آئی اے کی ٹیم بنکاک روانہ


    ملزم کی اہلیہ ثمینہ بانو نے بتایا کہ عبدالرحمان بھولا کے ایم سی کے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں ملازم تھا جسے سانحہ بلدیہ کیس کی تحقیقات میں نام آنے کے بعد پارٹی نے خاموشی سے اِدھر اُدھر ہونے کا حکم دیا جس کے بعد وہ کچھ عرصے تک نائن زیرو میں بھی روپوش رہا۔

    میڈیا سے گفتگو میں رحمان بھولا کی اہلیہ نے بتایا کہ بھولا اپنے خرچے پر ملائشیا فرار ہوگیا تھا اور اسے خرچے کے لیے 30 تا 35 ہزار روپے ماہانہ رقم بھی بھیجی جاتی تھی تاہم کچھ عرصے قبل ہی وہ ملائشیا سے تھائی لینڈ منتقل ہوا تھا۔

    ثمینہ بانو نے بتایا کہ اُسے رحمان بھولا کی گرفتاری کی خبر ہوٹل میں فون کرنے پر معلوم ہوئی تب سے اب تک اہلِ خانہ شدید پریشان ہیں جب کہ شوہر سے بھی رابطہ نہیں کرایا جا رہا۔