Tag: رحمان ورما

  • پاکستانی فلم انڈسڑی کے باصلاحیت موسیقار رحمٰن ورما کا تذکرہ

    پاکستانی فلم انڈسڑی کے باصلاحیت موسیقار رحمٰن ورما کا تذکرہ

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں کئی موسیقار ایسے بھی ہیں جن کی موسیقی میں مقبول ہونے والے فلمی گیتوں کی بدولت فلموں نے ریکارڈ بزنس کیا۔ ان گیتوں کو پاکستان ہی نہیں انڈیا میں بھی پسند کیا گیا۔ ان باکمال اور صف اوّل کے موسیقاروں کے علاوہ چند ایسے باکمال فن کار بھی انڈسٹری کا حصّہ بنے جن کو وہ پذیرائی اور قدرومنزلت نہیں ملی جس کے حق دار وہ تھے، مگر فلم بینوں نے ان کے گیتوں کو سراہا۔ رحمٰن ورما ایسا ہی ایک نام ہے جو خاموش طبع اور خود دار انسان بھی تھے۔ 11 اگست 2007ء کو رحمٰن ورما لاہور میں وفات پا گئے تھے۔

    رحمٰن ورما ایک باصلاحیت فلمی موسیقار کی حیثیت سے فلم انڈسٹری میں پہچانے تو گئے، لیکن بڑے بڑے فن کاروں کے درمیان خود کو منوانا ان کے لیے آسان نہیں‌ تھا۔ رحمٰن ورما اپنے وقت کے نام وَر موسیقار جی اے چشتی کے شاگرد تھے۔ بطور موسیقار رحمٰن ورما کی پہلی فلم باغی (1956) تھی جو کام یاب ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد ایک اور فلم کی کام یابی نے رحمٰن ورما کو ایکشن اور کاسٹیوم فلموں کے لیے بہترین موسیقار ثابت کردیا۔ ورما جی کے نام سے مشہور اس کا اصل نام عبدالرحمٰن تھا۔ وہ 1927ء میں پیدا ہوئے۔ قیامِ پاکستان سے پہلے بھی انھوں نے موسیقار کی حیثیت سے فلموں کے لیے کام کیا تھا۔ تقسیمِ ہند کے بعد رحمٰن ورما پاکستان آگئے۔ پاکستان میں 1955ء میں رحمٰن ورما نے دیارِ حبیب کے لیے ایک نعت ریکارڈ کروائی جو بہت مقبول ہوئی اور یہاں اپنا فلمی سفر شروع کیا۔ رحمٰن ورما نے اردو اور پنجابی گیتوں کے لیے موسیقی ترتیب دی۔ بطور سولو موسیقار ان کی پہلی فلم ’’باغی‘‘ جب کہ آخری فلم ’’دارا‘‘ تھی جو 1976ء میں نمائش پذیر ہوئی۔ موسیقار رحمٰن ورما نے مجموعی طور پر 32 فلموں کی موسیقی ترتیب دی، جن میں دربار، آخری نشان، عالم آرا، ایک تھی ماں، بیٹا، کالا پانی، خاندان، نبیلہ، غدار، سسی پنہوں، سرِفہرست ہیں۔

    مشہور شاعر ساغر صدیقی کا ایک فلمی گیت رحمٰن ورما کی موسیقی میں بہت مقبول ہوا جس کے بول تھے، ”ٹوٹے ہوئے دلوں کا سہارا تمہی تو ہو‘‘ فلم ”آخری نشان‘‘ کے یہ نغمات ‘ہم بھی آوارہ پنچھی تم بھی آوارہ‘‘ ”کوئی دور بجائے بانسری‘‘ ”تو ہے بے وفا اور نہ میں بے وفا‘‘ناہید نیازی نے گائے تھے اور یہ بہت مقبول ہوئے۔ ان کے موسیقار رحمٰن ورما ہی تھے۔ اس کے علاوہ ”آج کی شب جانے پھر آئے کہ نہ آئے‘‘ اور ”حال کیسا ہے جناب کا‘‘ بھی اپنے وقت کے مشہور فلمی گیت تھے جن کے موسیقار رحمٰن ورما ہیں۔

  • مشہور فلمی موسیقار رحمٰن ورما کی برسی

    مشہور فلمی موسیقار رحمٰن ورما کی برسی

    پاکستان کے معروف موسیقار رحمٰن ورما 11 اگست 2007ء کو وفات پاگئے تھے آج ان کی برسی ہے وہ مشہور فلمی موسیقار جی اے چشتی کے شاگرد اور موسیقار کمال احمد کے استاد تھے۔

    رحمٰن ورما کی پہلی فلم باغی (1956) تھی۔ اس کے بعد انھیں ایک اور فلم ملی اور ان دونوں کی کام یابی نے رحمٰن ورما کو ایکشن اور کاسٹیوم فلموں کے لیے بہترین موسیقار سمجھا جانے لگا۔

    رحمٰن ورما کا اصل نام عبدالرحمٰن تھا۔ وہ 1927ء میں پیدا ہوئے تھے۔ قیام پاکستان سے پہلے انھوں نے موسیقار کی حیثیت سے فلموں کے لیے کام کرنا شروع کردیا تھا۔ تقسیمِ ہند کے بعد وہ پاکستان آگئے۔

    پاکستان میں 1955ء میں رحمٰن ورما نے دیار حبیب کے لیے ایک نعت ریکارڈ کروائی جو بہت مقبول ہوئی اور یوں یہاں ان کا فلمی سفر شروع ہوا۔ بطور سولو موسیقار ان کی پہلی فلم ’’باغی‘‘ تھی اور آخری فلم ’’دارا‘‘ 1976ء میں نمائش پذیر ہوئی۔ انھوں نے مجموعی طور پر 32 فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دی، جن میں دربار، آخری نشان، عالم آرا، ایک تھی ماں، بیٹا، کالا پانی، خاندان، نبیلہ، غدار، سسی پنہوں، سرِفہرست ہیں۔