Tag: رحم کی اپیل

  • نور مقدم قتل کیس: سزائے موت پانیوالے مجرم ظاہر جعفر کی صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تیاریاں

    نور مقدم قتل کیس: سزائے موت پانیوالے مجرم ظاہر جعفر کی صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تیاریاں

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر جعفر کی صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تیاریاں شروع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، کیس میں سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر جعفر کی رحم کی اپیل کی تیاریاں  جاری ہے۔

    اس سال کے آغاز میں سپریم کورٹ کی جانب سے مجرم کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کے بعد صدارتی معافی کے لیے دائر کرنا تھا۔ تاہم جیل حکام نے جعفر کی حالت کا جائزہ لینے کے لیے ایک طبی اور نفسیاتی بورڈ کی تشکیل کی درخواست کی جو کہ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت رحم کی درخواست جمع کرانے سے پہلے ایک ضروری قدم ہے۔

    اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کو خط لکھ دیا گیا ، جسں میں حکام نے کہا ہے کہ جعفر کی اپیل جمع کرانے سے پہلے میڈیکل یا سائیکاٹرک بورڈ سے رائے لینا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں : نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار

    خط میں کہا گیا کہ سزائے موت کے قیدی ظاہر جعفر کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، مجرم کی سزائے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ نے مسترد کر دی ہے۔

    مجرم جعفر کی رحم کی اپیل صدر مملکت کے سامنے جمع کرائی جانی ہے ، صدر مملکت کے روبرو رحم کی اپیل کے لیے میڈیکل اور نفسیاتی بورڈ کی رائے ضروری ہے۔

    سزائے موت کے مجرم کا میڈیکل اور نفسیاتی بورڈ جلد تشکیل دیا جائے، سپریم کوٹ سے سزائے موت کنفرم ہونے کے بعد صدر مملکت سے رحم کی اپیل مجرم کا آخری آپشن ہے۔

    یاد رہے جعفر کو ٹرائل کورٹ نے فروری 2022 میں سزائے موت سنائی تھی، جس کے فیصلے کو بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2023 میں برقرار رکھا تھا اور حال ہی میں مئی 2025 میں سپریم کورٹ نے اس کی توثیق کی تھی۔

    خیال رہے یہ مقدمہ پاکستان کے سب سے اعلیٰ درجے کے مجرمانہ مقدمات میں سے ایک رہا ہے، جس نے جرم کی سنگین نوعیت کی وجہ سے ملک بھر میں غم و غصے کو جنم دیا۔

    سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نورمقدم کو جولائی 2021 میں جعفر کی اسلام آباد میں رہائش گاہ پر تشدد اور سر قلم کیا گیا تھا۔

    اکتوبر 2024 میں، نور کے والد نے عدالتی عمل کو مکمل کرنے میں طویل تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے معاملے کو تیز کرنے کی درخواست کی تھی۔

    آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت، صدر پاکستان کو سزائے موت سمیت معافی، مہلت یا سزا میں کمی کا اختیار حاصل ہے۔ معافی کی درخواست جعفر کی اپیلوں کے ختم ہونے کے بعد اس کے لیے حتمی قانونی راستے کی نشاندہی کرتی ہے۔

  • 3 سالہ بچی سے زیادتی و قتل کے مجرم کی رحم کی اپیل، صدر مملکت نے مسترد کردی

    3 سالہ بچی سے زیادتی و قتل کے مجرم کی رحم کی اپیل، صدر مملکت نے مسترد کردی

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 3 سالہ بچی کے زیادتی و قتل اور اہل خانہ کو قتل کرنے پر سزائے موت پانے والے 5 مجرمان کی رحم کی اپیلیں مسترد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سفاکانہ جرائم پر سزائے موت پانے والے 5 مجرموں کی رحم کی اپیلیں مسترد کر دیں۔

    صدر مملکت نے محمد شعبان ولد محمد انور کی رحم کی اپیل مسترد کر دی، محمد شعبان کو 3 سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کے جرم میں سزائے موت ہوئی تھی۔

    محمد عمران ولد فقیر محمد کی رحم کی اپیل بھی مسترد کر دی گئی، مجرم محمد عمران نے گھریلو جھگڑے کے بعد بیوی اور 2 بیٹیوں کو قتل کیا تھا۔

    والدین اور 6 بہن بھائیوں سمیت 8 افراد کو قتل کرنے والے محمد افضل ولد محمد اصغر علی کی اپیل بھی مسترد کر دی گئی۔

    علاوہ ازیں معمولی جھگڑے پر 2 افراد کو قتل کرنے والے بھائیوں محمد اکبر اور محمد اصغر ولد محمد اکرم کی رحم کی اپیلیں بھی مسترد کردی گئیں۔

    صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت مذکورہ تمام اپیلوں کو مسترد کیا۔

  • زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل کا فیصلہ جلد کیا جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل کا فیصلہ جلد کیا جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے صدر پاکستان کے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت دی ہے کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل پر فیصلہ جلد کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے زینب کے والد کی درخواست پر زینب کے قاتل عمران کو دی جانے والی پھانسی کی سزا پر رحم کی اپیل پر جلد فیصلہ کرنے کیلئے صدر پاکستان ممنون حسین کے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت جاری کی ہے کہ اپیل پر جلد فیصلہ دیا جائے۔

    زینب کے والد نے درخواست میں مؤقف اختیا کیا کہ مجرم کی اپیل کے زیر التواء ہونے سے سزا پر عمل نہیں ہوپا رہا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے آٹھ سالہ بچی زینب کے قاتل بد نام زمانہ علی عمران کی سزا کے خلاف رحم کی اپیل مسترد کردی تھی۔

    ملزم نے موقف اختیار کیا تھا کہ اعترافِ جرم کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سزا میں نرمی کی جائے، سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے عمران کے وکیل کے دلائل کو رد کردیا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم عمران کیخلاف عجلت میں فیصلہ سنایا۔

    اس موقع پر سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ مجرم عمران کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا اور اس نے اپنے جرم کا اقرار بھی کیاہے، ماتحت عدالت کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے لہذا اپیل خارج کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • صدرمملکت سے  قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کرنے کی درخواست کریں، ننھی زینب کے والد کا سیاسی قائدین کو خط

    صدرمملکت سے قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کرنے کی درخواست کریں، ننھی زینب کے والد کا سیاسی قائدین کو خط

    لاہور: قصور کی ننھی زینب کے والد امین انصاری نے قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کرانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو خط بھجوا دیا اور کہا مجرم کوعبرتناک سزادی جائے تاکہ ایسے جرائم کو روکا جاسکے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور کی ننھی زینب کے والد امین انصاری قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کرانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو خط لکھا، یہ خط اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھجوایا ہے۔

    یہ خط شہباز شریف، عمران خان، بلاول بھٹو، سراج الحق اور ڈاکٹر طاہر القادری سمیت تمام قومی سیاسی قائدین کو بھجوایا گیا ہے۔

    ننھی زینب کے والد کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ ننھی زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل صدر مملکت کے پاس زیر التوا ہے۔ صدر مملکت کو اپیل مسترد کرنے کے لیے خط لکھا مگر ابھی تک اپیل مسترد نہیں کی گئی۔

    امین انصاری نے کہا کہ مجرم عمران کا جرم ناقابل معافی ہے، اسے عبرتناک سزا دی جائے تاکہ ایسے جرائم کو روکا جا سکے۔

    خط میں سیاسی قائدین سے کہا گیا کہ وہ صدر مملکت سے مجرم کی رحم کی اپیل مسترد کرنے کی درخواست کریں۔


    مزید پڑھیں :  قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کردیں: زینب کے والد کا صدر مملکت کو خط


    یاد رہے کہ  ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کی جائے۔

    زینب کے والد کا کہنا تھا کہ مجرم کسی رعایت یا معافی کا مستحق نہیں۔ مجرم عمران کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کر سکے۔

    اس سے قبل  زینب کے والد نے گزشتہ ماہ قاتل عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے بھی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل  نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔

    خیال رہے زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، مجرم کی گرفتاری کے بعد چالان جمع ہونے کے 7 روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔


    مزید پڑھیں :  زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    رواں سال 17 فروری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزم عمران کو 4 بار سزائے موت اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کردی، جرائم کے اعتراف کی نئی ویڈیو جاری

    کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کردی، جرائم کے اعتراف کی نئی ویڈیو جاری

    راولپنڈی: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے اپنی پھانسی کی سزا کے خلاف آرمی چیف سے رحم کی اپیل کردی، ساتھ ہی آئی ایس پی آر نے کلبھوشن کی نئی ویڈیو بھی جاری کردی جس میں کلبھوشن نے ایک بار پر اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف قمر باجوہ سے اپنی پھانسی کی سزا کے خلاف رحم کی اپیل کردی، اس ضمن میں یادیو نے باضابطہ طور پر درخواست آرمی چیف کو ارسال کردی ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق کلبھوشن یادیو نے اپنی درخواست میں پاکستانی کی جاسوسی، دہشت گردی اور ریاست مخالف سرگرمیوں کا اعتراف کرتے ہوئے رحم کی اپیل دائر کی ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق کلبھوشن یادیو نے اپنی درخواست میں پاکستانی کی جاسوسی، دہشت گردی اور ریاست مخالف سرگرمیوں کا اعتراف کرتے ہوئے رحم کی اپیل دائر کی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کلبھوشن کی سرگرمیوں سے کئی قیمتیں جانیں اور املاک کو نقصان پہنچا، یادیو کی ملٹری اپیلٹ کورٹ میں دائر کردہ اپیل پہلے ہی مسترد ہوچکی ہے اور اب یادیو نے آرمی چیف سے اپیل دائر کی ہے۔

    اس ضمن میں آئی ایس پی آر نے کلبھوشن یادیو کی نئی ویڈیو جاری کردی ہے جو کہ اپریل 2017ء میں ریکارڈ کی گئی ہے، جس میں ایک بار پھر اپنے جرائم کا اعتراف کررہا ہے اور اس ویڈیو میں کلبھوشن یادیو کی حالیہ کیفیت کا بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے(ویڈیو دیکھیں)

    کلبھوشن نے دوسرے اعترافی بیان میں کہا ہے  کہ میں بھارتی بحریہ میں کمیشنڈ آفیسر ہوں،میری عرفیت حسین مبارک پٹیل ہے،میں ایرانی بندرہ گاہ چاہ بہار میں رہ رہا تھا اور وہاں کامنڈا ٹریڈنگ کمپنی کے نام سے کاروبار بھی کررہا تھا۔

    یادیو نے بتایا کہ  بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اس بات کو محسوس کرلیا تھا کہ سال 2014ء میں نریندری مودی کی حکومت ہوگی اس لیے میری خدمات ہندوستان کے خفیہ ادارے را کے سپرد کردی گئیں۔

    میری بنیادی ذمہ داری مکران کے ساحلی علاقوں، کراچی، بلوچستان، کوئٹہ اور تربت کے علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں پر نظر رکھنا اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانا تھی اور اس سلسلے میں تمام تر انتظامات بہترین طریقے سے کرنا اور کو آرڈنیشن کرنا بھی۔

    کلبھوشن کے مطابق میری اور انیل کمار کی ملاقات الوک جوشی سے ہوئی  جس میں کراچی اور مکران کے ساحلی علاقوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں سے متعلق منصوبہ بندی مکمل کی گئی۔

    کلبھوشن کی نئی ویڈیو:

    یہ ایک خفیہ اور غیر سفارت کار آپریشن تھا جس کا مقصد بلوچ مزاحمت کاروں اور دہشت گردوں سے ملاقاتیں کرنا تھا اور ان ملاقاتوں کا مقصد را کے مقاصد اور اہداف کو سامنے رکھ کر مزاحمت کاروں کو دہشت گردانہ سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کرنا اور ان کی ضروریات معلوم کرکے را کو آگاہ کرنا ہوتا تھا۔

    کلبھوشن نے بتایا کہ اس کا اس بار پاکستان آنے کا مقصد بلوچ قوم پرست جماعتوں بی ایل اے اور بی آر اے کی قیادت سے ملاقات کرکے بلوچستان کے ساحلی علاقے مکران کی ساحلی پٹی پر 30 سے 40 راہ کے ایجنٹ داخل کرکے ان کا گروہ تیار کرنا تھا جن کی مدد سے بلوچستان میں دہشت گردی پر مبنی کارروائیاں کی جاتیں۔

    یادیو نے بتایا کہ بنیادی مقصد را کے ایجنٹوں کا یہاں داخل کرکے فوج کی طرز پر دہشت گردی کے آپریشن سرانجام دینا مقصد تھا کہ ایسا گروہ تیار کیا جائے جو کوئٹہ، تربت اور دیگر اندرونی علاقوں میں را کے حکم پر کارروائیاں کرسکے۔

    جاسوس نے بتایا کہ جب سے را سے منسلک ہوا ہوں تب سے تمام تر توجہ بلوچستان اور کراچی پر تھی اور یہ بات یقینی بنانی تھی کی ان علاقوں میں موجود عسکریت پسندوں کو مالی مدد اور اسلحہ سمندری راستے سے مل سکے۔

    چوں کہ میرا تعلق نیوی سے ہے اسی لیے یہ کام مجھے دیا گیا کہ سمندری راستے یعنی گوادر اور جیوانی کے درمیان یا مکرانی بیلٹ پر موجود کئی بھی جگہ جہاں یہ کام آسانی کے ساتھ ممکن ہوسکے۔

    یادیو کے مطابق ان اقدامات کا مقصد پاک چین اقتصادی راہداری میں گوادر سے لے کر چین تک رستے میں جاری منصوبوں کو نقصان پہنچانا تھا۔

    بیان کے مطابق رقم کے لیے حوالہ اور ہنڈی کا سسٹم دہلی اور ممبئی سے  بذریعہ دبئی کنٹرول ہوتا ہے، علاوہ ازیں سندھ اور بلوچستان میں کارروائیوں کے لیے پیسہ افغانستان کے شہروں جلال آباد، قندھار اور زاہدین میں قائم بھارتی سفارت خانوں کے ذریعے بھی پہنچایا جاتا ہے اس معاملے میں یہ تینوں سفارت خانے انتہائی اہم ہیں۔

    کلبھوشن نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اپنے افسر انیل کمار کے ذریعے بلوچستان اور سندھ میں کارروائیاں کرارہی ہے، را اپنی کارروائیوں میں بالخصوص کوئٹہ میں ہزارہ مسلمان اور شیعہ مسلمان کو نشانہ بناتی ہے اور یہ عمل کافی عرصے سے جاری ہے،بلوچستان میں ایف ڈبلیو او کے ملازمین کو بھی نشانہ بنایا گیا جو تعمیراتی کام میں مگن ہوتے تھے۔

    چوہدری اسلم کے قتل سے متعلق بھارتی جاسوس نے کہا کہ انیل کمار ان دونوں صوبوں میں فرقہ وارانہ کارروائیاں بھی کراتا ہے جس کا مقصد یہاں کا امن خراب، خطے کو غیر مستحکم کرنا اور لوگوں کے دلوں میں دہشت پیدا کرنا تھا، ایسی ہی ایک واقعے میں چوہدری اسلم کو قتل کیا گیا، ان سب باتوں کو ذکر انیل کار نے مجھ سے خود کیا۔

    کلبھوشن نے بتایا کہ وہ سال 2005ء اور سال 2006ء میں پاک بحریہ کی جاسوسی کے لیے کراچی کے دورے کیے، پاک بحریہ کی تنصیبات کی بنیادی خفیہ اطلاعات جمع کرنے کراچی گیا۔

    اس نے بتایا کہ اس دوران کراچی اور اطراف میں بحری جہاز آنے کی ممکنہ سائٹس کی معلومات جمع کیں،ساحلی علاقوں میں دیگرمعلومات جمع کرنا بھی میرا ٹاسک تھا۔

    کلبھوشن کے مطابق را نے بلوچستان میں گڑبڑ کے لیے ویب سائٹس  بنا رکھی ہیں، بلوچستان مخالف ویب سائٹس نیپال سے چلائی جاتی ہیں، ویب سائٹس کے ذریعے پاکستانیوں کو را کا ایجنٹ بنایا جاتا ہے۔

    کلبھوشن نے انکشاف کیا کہ مہران ایئر بیس پر حملہ را نے کرایا، سوئی گیس پائپ لائنز بھی را تباہ کرتی ہے۔

    اس کا کہنا تھا کہ پاکستان مخالف طالبان کو را فنڈنگ کرتی ہیں، مجھے ٹرائل کے لیے دفاع کا پورا حق دیا گیا، میں پاکستانی قوم سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں۔

    واضح رہے کہ آرمی چیف کے پاس اس بات کا اختیار موجود ہے کہ وہ بھارتی جاسوس کی اس پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرسکیں تاہم پاک فوج پہلے ہی واضح کرچکی ہے کہ کلبھوشن یادیو کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا اور اسے ہر صورت پھانسی دی جائے گی۔

    آرمی چیف کی جانب سے درخواست مسترد ہونے پر کلبھوشن یادیو کے پاس صدر مملکت کو اپیل کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

  • ساہیوال جیل کے 442 قیدی پھانسی گھاٹ کی قطارمیں

    ساہیوال جیل کے 442 قیدی پھانسی گھاٹ کی قطارمیں

    ساہیوال: سینٹرل جیل میں سزائے موت کے 442 قیدی ہیں، دو کی رحم کی اپیلیں بھی مسترد ہو چکی ہیں۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے پھانسیوں پر پابندی ختم ہونے کے بعد جیل کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    ساہیوال سینٹرل جیل کے اعدادوشمار کے مطابق جیل میں مجموعی طور پر سزائے موت کے 442 قیدی ہیں، جن میں سے 347 کی اپیلیں ہائی کورٹ،ایک کی اپیل وفاقی شریعت کورٹ اور51 کی اپیلیں سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں۔

    اکتالیس قیدیوں نے صدر مملکت سے رحم کی اپیلیں کر رکھی ہیں جن میں سے 2 مسترد ہو چکی ہیں۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے پھانسی پر پابندی ختم کئے جانے کے بعد جیل سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔

    ہائی سکیورٹی جیل میں 416 جبکہ سنٹرل جیل میں 14 کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ جیل میں جیمر بھی لگائے گئے ہیں۔