Tag: ردعمل

  • ’قابضین کو زمین نہیں دیں گے‘ زیلنسکی کا ٹرمپ-پیوٹن ملاقات کے اعلان پر سخت ردعمل

    ’قابضین کو زمین نہیں دیں گے‘ زیلنسکی کا ٹرمپ-پیوٹن ملاقات کے اعلان پر سخت ردعمل

    کیف(9 اگست 2025): یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اگلے ہفتے امریکی صدر ٹرمپ پیوٹن کے ملاقات کے اعلان پر اپنا ردِ عمل دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین امن کے حقیقی حل کے لیے تیار ہے لیکن یوکرین کو شامل کیے بغیر کوئی بھی حل امن کے خلاف ہو گا۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر یوکرین تنازع کا کوئی بھی حل امن کے خلاف ہوگا، یوکرین اپنی زمین قابضین کو نہیں دے گا۔

    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    واضح رہے کہ ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’بطور امریکی صدر میرے اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان انتہائی اہم ملاقات اگلے جمعہ 15 اگست 2025 الاسکا میں ہوگی جس کی مزید تفصیلات جلد ہی سامنے آئیں گی۔‘

    دوسری جانب امریکا اور روس کے رہنماؤں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اگلے جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ پر بات چیت کی جا سکے۔

  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر پی ٹی آئی کا ردعمل آ گیا

    مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر پی ٹی آئی کا ردعمل آ گیا

    سپریم کورٹ آئینی بینچ کے مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس کے آج سنائے گئے فیصلے پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل آ گیا ہے۔

    مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ آج ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کے آئینی حق پر ڈاکا ڈال دیا گیا۔

    ترجمان پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے گزشتہ سال 12 جولائی کے فیصلے کے تحت مخصوص نشستوں کا آئینی استحقاق تسلیم کیا گیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب عدالت نے آئین کی روشنی میں فیصلہ دیا تھا جب کہ آج ایک ایسا فیصلہ آیا ہے جس نے انصاف کی روح کو کچلا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ آج کے فیصلے میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کو چھین کر مال غنیمت کی طرح بانٹا گیا ہے۔ پہلے بلے کا نشان چھینا گیا اور اب مخصوص نشستوں کا حق بھی چھین لیا گیا۔ ہم پر ہر دروازہ بند کر دیا گیا، مگر ہمارے دل اور زبان پر تالے نہیں لگائے جا سکتے۔

    پی ٹی آئی کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم انصاف کے نظام سے نا امید ہو چکے ہیں، لیکن عوام سے نہیں۔ ہماری آج بھی ایک امید باقی ہے اور وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ہیں۔

    مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے بعد صورتحال، اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ آج مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے اور سپریم کورٹ کا گزشتہ سال 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) کو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔ اس کے کوٹہ کی نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی سمیت قومی اسمبلی میں موجود دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

    https://urdu.arynews.tv/pti-deprived-of-specific-seats-supreme-court/

  • پاکستانی شوبز شخصیات کا آپریشن بنیان مرصوص پر ردعمل

    پاکستانی شوبز شخصیات کا آپریشن بنیان مرصوص پر ردعمل

    پاکستان شوبز شخصیات نے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ شروع کرنے پر پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

    بھارتی جارحیت اور حملوں کے بعد پاکستان کی جانب سے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ شروع کرنے پر شوبز شخصیات نے پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دونوں ممالک سے امن کے اقدامات کرنے کی اپیل کردی۔

    پاکستان کی جانب سے جوابی آپریشن کے بعد پاکستان شوبز شخصیات نے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہیں بہادری پر سلام بھی پیش کیا۔

    پاکستان فلم انڈسٹری کے اداکار شان شاہد نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری حالیہ کشدگی پر کہا کہ میں نے بھارت میں کبھی کام نہیں کیا اور ہمیشہ لوگوں کی توجہ پاکستان کے لیے بھارت میں موجود نفرت کی جانب دلوائی۔

    شان شاہد نے لکھا کہ میں نے پاکستانی فنکاروں کے وہاں جاکر کام کرنے اور بھارتی فنکاروں کے یہاں آکر کام کتنے کی ہمیشہ مخالفت کی ہے کیوں کہ پیسہ انسان کی عزت نفس اور وطن کی عزت سے بڑھ کر  نہیں ہوتا۔

     

    اداکارہ ہانیہ عامر نے پاک فوج کی جانب سے بھارتی جارحیت کا جواب دینے پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے پاکستان زندہ آباد کی پوسٹ کی۔

    دوسری جانب فہد مصطفیٰ نے آپریشن بنیان مرصوص پر پاک فوج سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستان زندہ آباد کی پوسٹ کی۔

    اداکارہ کنزہ ہاشمی نے بھی پاک فوج سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ شروع کیے جانے پر اظہار اطمینان کیا اور لکھا کہ پہلے بھارتیوں کا شور تھا اور ہم نے خاموشی میں فیصلے کیے۔

    اداکار عمران عباس نے بھی آپریشن بنیان مرصوص شروع کرنے پر اظہار اطمینان کیا اور بھارتی جارحیت کا جواب دینے پر پاک فوج کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آپریشن بنیان مرصوص کی حمایت کی۔

    واضح رہے کہ پاک فوج نے 9 اور 10 مئی کی درمیانی شب بھارتی جارحیت اور بار بار سرحدی خلاف ورزیوں پر ’آپریشن بنیان مرصوص‘ شروع کیا تھا۔

    پاک بھارت کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    پاک فوج کے مطابق آپریشن کے دوران بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیس، کئی ایئرفیلڈز، براہموس اسٹوریج سائٹ اور ایس 400 میزائل دفاعی نظام سمیت متعدد اہداف کو تباہ کردیا گیا۔

  • عطا تارڑ کے بیان پر تحریک انصاف کا شدید ردعمل

    عطا تارڑ کے بیان پر تحریک انصاف کا شدید ردعمل

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیان کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

    پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے کہا ہےکہ عطا تارڑکی بے سر وپا گفتگو ان کےتمام تردعوؤں کو جھوٹا ثابت کرچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام تر حقائق کوبین الاقوامی میڈیا نے پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیے اور یہ دیدہ دلیری سے بین الاقوامی میڈیا کو دھمکیاں دے کر اپنے لیے مزید گڑھے کھود رہے ہیں۔

    شیخ وقاص کا کہنا ہے کہ یہ لوگ اداروں پر حملہ کرنا اور دھونس اور جبر کے ذریعے اپنی بات منوانا جائز حق سمجھتے ہیں۔

    پی ٹی آئی کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ 9مئی کی ساری حقیقت سی سی ٹی وی فوٹیجز اور جوڈیشل کمیشن کے ذریعے واضح ہو جائے گی۔

    پی ٹی آئی والے اداروں کے خلاف پراپیگنڈا کر رہے ہیں، عطا تارڑ 

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی اگلی کال کا انتظار کر رہے ہیں، فائنل کال کی طرح یہ بھی ناکام ہوگی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کی کوئی کال پُرامن نہیں رہی، قانون ہاتھ میں لیں گے تو کریک ڈاؤن ہوگا، اب ان میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ کوئی کال دیں۔

    عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی والے اداروں کے خلاف پراپیگنڈا کر رہے ہیں، غیر ملکی میڈیا کو دی جانے والی گمراہ کن بریفنگ کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور یہ بریفنگ جھوٹ پر مبنی ہے۔

  • شام میں اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کے خاتمے پر دنیا نے کیا ردعمل دیا؟

    شام میں اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کے خاتمے پر دنیا نے کیا ردعمل دیا؟

    شامی باغیوں کے غلبہ پانے کے بعد بشار الاسد اقتدار چھوڑ کر ملک سے فرار ہوئے شام پر اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کے خاتمے پر دنیا بھر سے ردعمل سامنے آیا ہے۔

    شام میں اسد خاندان کا اقتدار 50 سال پر محیط ہے۔ تاہم 50 سالہ اقتدار کا سورج کل اس وقت غروب ہو گیا جب مسلح باغی گروپ پیش قدمی اور کئی شہروں پر قابض ہونے کے بعد دارالحکومت دمشق پر بھی قابض ہوگئے جس کے بعد بشار الاسد طیارے میں بیٹھ کر ملک سے فرار اور اب روس میں سیاسی پناہ لے چکے ہیں۔

    شام میں بشاور الاسد حکومت کے خاتمے پر اقوام متحدہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔

    اقوام متحدہ:

    اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے شام گیئر پیڈرسن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ شام کی تاریخ میں ایک اہم لمحہ ہے – ایک ایسی قوم جس نے تقریباً 14 سال کے انتھک مصائب اور ناقابل بیان نقصان کو برداشت کیا ہے۔ اس سیاہ باب نے گہرے داغ چھوڑے ہیں، لیکن آج ہم محتاط امید کے ساتھ ایک نئے آغاز کے منتظر ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال شامیوں کی واضح خواہش کی نشاندہی کرتی ہے کہ مستحکم اور جامع عبوری انتظامات کیے جائیں۔ تمام شامی بات چیت، اتحاد اور بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے احترام کو ترجیح دیں۔ ہم ایک مستحکم اور جامع مستقبل کی جانب سفر میں شامی عوام کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ایڈ چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ شام میں واقعات قابل ذکر رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایک دہائی سے زیادہ کے تنازع نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا ہے۔ اب بہت سے لوگ خطرے میں ہیں۔ ہم ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے تیار ہیں۔

    امریکا:

    وائٹ ہاؤس سے اس حوالے سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ، صدر بائیڈن اور ان کی ٹیم شام میں ہونے والے غیر معمولی واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

    نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بشار الاسد اپنے ملک سے فرار ہو گیا۔ اس کا محافظ ولادیمیر پیوٹن کی قیادت میں روس تھا۔ روس اور ایران اس وقت کمزور حالت میں ہیں اور اب وہ اس کی (بشار الاسد) کی حفاظت میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

    امریکی پینٹاگون کے آفیشل ڈینیئل شاپیرو نے کہا ہے کہ امریکا مشرقی شام میں اپنی موجودگی کو جاری رکھے گا اور دولت اسلامیہ کے دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔

    شاپیرو نے مشرق وسطیٰ کے لیے نائب معاون وزیر دفاع بھی ہیں نے بحرین میں مناما ڈائیلاگ سیکیورٹی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے تمام فریقوں سے شہریوں، خاص طور پر اقلیتوں کے تحفظ اور بین الاقوامی اصولوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا۔

    یورپی یونین:

    یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا ہے کہ ظالم اسد کی آمریت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ خطے میں یہ تاریخی تبدیلی مواقع فراہم کرتی ہے لیکن خطرات سے خالی نہیں ہے۔ یورپ قومی اتحاد کے تحفظ اور تمام اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے والی شامی ریاست کی تعمیر نو میں مدد کے لیے تیار ہے۔

    یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کجا کالس نے کہا کہ اسد کی آمریت کا خاتمہ ایک مثبت اور طویل انتظار کی پیشرفت ہے۔ یہ اسد کے حامیوں، روس اور ایران کی کمزوری کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

    ہماری ترجیح خطے میں سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ ہم شام اور خطے میں تمام تعمیری شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

    یورپی پارلیمنٹ کی صدر رابرٹا میٹسولا نے کہا ہے کہ ڈکٹیٹر گر چکا ہے اور شام میں بشار الاسد کی 24 سالہ ظالمانہ حکومت ختم ہوچکی ہے۔ یہ خطے اور ان لاکھوں شامیوں کے لیے ایک نازک دور ہے جو ایک آزاد، مستحکم اور محفوظ مستقبل چاہتے ہیں۔ اگلے گھنٹوں اور دنوں میں کیا ہوتا ہے اہمیت رکھتا ہے۔”

    برطانیہ:

    وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے کہا کہ شام کے عوام نے طویل عرصے سے اسد کی وحشیانہ حکومت کے تحت مشکلات کا سامنا کیا ہے اور ہم ان کی رخصتی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اب ہماری توجہ اب اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے کہ ایک سیاسی حل تلاش کر کے امن و استحکام بحال کیا جائے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم تمام فریقوں سے شہریوں اور اقلیتوں کی حفاظت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ضروری امداد آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں سب سے زیادہ کمزور لوگوں تک پہنچ سکے۔

    فرانس:

    فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ایک وحشیانہ ریاست گر گئی۔ شامی عوام کی ہمت اور صبر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ساتھ ہی ان کے لیے امن، آزادی اور اتحاد کی خواہش کرتا ہوں۔ فرانس مشرق وسطیٰ میں سب کی سلامتی کے لیے پرعزم رہے گا۔

    روس:

    روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد اقتدار کی پرامن منتقلی کے احکامات دینے کے بعد اقتدار چھوڑ کر ملک چھوڑ گئے ہیں۔ ماسکو شام کے تمام اپوزیشن گروپوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور تمام فریقین پر تشدد سے باز رہنے کی اپیل کرتا ہے۔

    روس کے ایوان بالا پارلیمنٹ کے ڈپٹی چیئرمین کونسٹنٹین کوسا چیوف نے کہا کہ شامیوں کو اکیلے ہی پورے پیمانے پر خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ایران:

    ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران شام کے اتحاد اور قومی خودمختاری کا احترام کرتا ہے شامی معاشرے کے تمام شعبوں کے ساتھ "فوجی تنازعات کے فوری خاتمے، دہشت گردانہ کارروائیوں کی روک تھام اور قومی مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔

    سعودی عرب:

    ایک سعودی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ سعودی عرب شام کے بارے میں تمام علاقائی اداکاروں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے اور ملک کے لیے افراتفری کے نتائج سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

    سعودی اہلکار کا کہنا تھا کہ ہم خطے کے تمام اداکاروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم ترکی اور اس میں شامل ہر اسٹیک ہولڈر کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاہم مملکت کو بشار الاسد کے ٹھکانے کا علم نہیں ہے۔

    مصر:

    مصری وزارت خارجہ کے جاری بیان میں شامی عوام اور ملک کی خودمختاری اور اتحاد کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ہے اور شام کے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاست اور قومی اداروں کی صلاحیتوں کو محفوظ رکھیں۔

    ترکیہ:

    دوحہ میں ایک پریس کانفرنس میں فیدان نے کہا کہ شام ایک ایسے مرحلے پر پہنچ گیا ہے جہاں شامی عوام اپنے ملک کا مستقبل سنواریں گے، یہ کام شامی عوام اکیلے نہیں کر سکتے۔

    ان کا کہنا ترکی شام کی علاقائی سالمیت کو اہمیت دیتا ہے۔ ایک نئی شامی انتظامیہ کو جامع طور پر قائم کیا جانا چاہیے اور انتقام کی خواہش نہیں ہونی چاہیے۔ نئے شام کو پڑوسیوں کے لیے خطرہ نہیں ہونا چاہیے، اسے خطرات کو ختم کرنا چاہیے۔ کالعدم PKK ملیشیا کی کسی بھی توسیع کو شام میں جائز ہم منصب نہیں سمجھا جا سکتا۔

    ترکی اس سارے منظر نامے کے تمام اداکاروں سے کہا کہ وہ ہوشیاری سے کام لیں اور ہوشیار رہیں۔ دہشت گرد تنظیموں کو اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہونا چاہیے۔ ہم شام میں استحکام اور سلامتی کے لیے کام کریں گے۔

    جرمنی:

    جرمن چانسلر اولاف اسکولز نے کہا کہ بشار الاسد نے اپنے ہی لوگوں پر وحشیانہ ظلم کیا اور اپنے ضمیر پر بے شمار جانیں ڈالی۔ انہوں نے اپنے اقتدار میں بے شمار لوگوں کو شام سے بھاگنے پر مجبور کیا ہے، جن میں سے بہت سے جرمنی بھی آچکے ہیں۔ شامی عوام نے بہت خوفناک مصائب کا سامنا کیا ہے۔ شام پر اسد کی حکمرانی کا خاتمہ اس تناظر میں اچھی خبر ہے۔

    جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک کا کہنا ہے کہ ابھی یہ کہنا ناممکن ہے کہ شام میں کیا ہو رہا ہے۔ اب ملک کو اب دوسرے بنیاد پرستوں کے ہاتھوں میں نہیں جانا چاہیے۔ اس لیے ہم تنازعہ کے فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام شامیوں کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ اس میں نسلی اور مذہبی اقلیتوں کا جامع تحفظ بھی شامل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تاہم جو چیز اس تناظر میں اہم ہے وہ شام میں امن وامان کا بحال ہونا ہے۔ ملک کی تمام مذہبی برادریوں اور اقلیتوں کو اب اور مستقبل میں تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔

    اٹلی:

    اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا ہے کہ ہم زوال پذیر حکومت اور نئی حقیقت کے درمیان ایک پرامن منتقلی اقتدار حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    عراق:

    عراقی حکومت کے ترجمان باسم العوادی نے کہا کہ عراق پیشرفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے اور اس نے شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے یا ایک فریق کی دوسرے کے حق میں حمایت نہ کرنے کے فیصلے پر کاربند ہے۔

    اردن:

    اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ نے کہا کہ اردن شامی عوام کے انتخاب کا احترام کرتا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے شام میں مزید افراتفری کا سبب بننے والے کسی بھی تنازعہ سے بچنے اور اپنے ملک کے شمالی پڑوسی کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیا۔

    قطر:

    قطر کی وزارت خارجہ نے 2015 کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے خطوط پر شام میں بحران کے خاتمے کے لیے اپنے مطالبے کی تجدید ک،ی جس میں جنگ بندی اور سیاسی منتقلی کے لیے اقدامات کیے گئے تھے۔

    وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ دلچسپی کے ساتھ شام میں پیش رفت کی پیروی کر رہی ہے اور ریاست کے اتحاد کو برقرار رکھنے پر زور دیتے ہیں۔

    یوکرین:

    یوکرین کی وزیر خارجہ اندری سیبیہا نے کہا ہے کہ اسد گر گیا ہے۔ ایسا ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اب بنیادی ہدف شام میں سلامتی کو بحال کرنا اور اس کے لوگوں کو موثر طریقے سے تشدد سے بچانا ہے۔

    افغانستان:

    طالبان انتظامیہ کی وزارت خارجہ کے جاری بیان میں شام کے عوام کو حالیہ پیش رفت پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دارالحکومت دمشق، حیات تحریر الشام کی قیادت میں شامی عوام کے کنٹرول میں آ گیا ہے اور ہم امید ظاہر کرتے ہیں کہ انقلاب کے بقیہ مراحل کو ایک پرامن، متحد اور مستحکم نظام حکومت کے قیام کے لیے موثر طریقے سے منظم کیا جائے گا۔

    اسرائیل:

    اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسد کا زوال ایک تاریخی دن ہے اور اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ اور ایران کو مارنے کا براہ راست نتیجہ ہے۔ ہم کسی دشمن طاقت کو اپنی سرحد پر قائم نہیں ہونے دیں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/syria-future-important-analysis/

  • حبا بخاری اور آریز نے حمل سے متعلق گردشی خبروں پر خاموشی توڑ دی

    حبا بخاری اور آریز نے حمل سے متعلق گردشی خبروں پر خاموشی توڑ دی

    پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ حبا بخاری اور اداکار آریز احمد نے حمل سے گردشی خبروں پر ردعمل ظاہر کر دیا۔

    حال ہی میں اداکارہ نادیہ خان نے شو کے دوران حبا بخاری اور آریز احمد کو آن ایئر متوقع بچے کی پیدائش کی مبارک باد دی تھی، بعدازاں نادیہ خان نے اس حوالے سے مزید وضاحت پیش کی تھی۔

    نادیہ خان نے کہا تھا کہ انہیں آریز احمد نے خود ایک ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران بتایا تھا کہ اہلیہ امید سے ہیں اور بہت جلد ان کے ہاں پہلے بچے کی آمد متوقع ہے اور انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ آریز احمد اس بات کو اپنے مداحوں سے خفیہ رکھ رہے ہیں۔

    تاہم اب پاکستان کے مقبول جوڑے نے ان گردشی خبروں پر خاموشی توڑتے ہوئے کسی کا نام لیے بغیر یوٹیوب پر وی لاگ میں ردعمل ظاہر کیا ہے۔

    اداکارہ نے کہا کہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بہت سی تصاویر اور باتوں کو توڑ موڑ کر سیاق و سباق سے ہٹ کر صرف چند ویوز اور لائکس کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات کا بھی خیال نہیں رکھتے کہ ان کی اس حرکت سے اہل خانہ پر اور جس کے لیے بولا جارہا ہے اس پر کیا گزر رہی ہوتی ہے۔

    آریز احمد نے کہا کہ اگر یوٹیوب کی تمام خبروں پر یقین کیا جائے تو ہمارے 6 سے 7 بچے پہلے ہی موجود ہیں، جبکہ حبا بخاری کا کہنا ہے کہ ایسی گردشی خبروں کی کئی بار تردید کرنے کے باوجود بھی لوگ بعض نہیں آتے۔

    اداکارہ حبا بخاری نے کہا کہ وہ کسی کے ساتھ ایسا کیوں کرتے ہیں، یہ افواہیں تکلیف دہ ہیں اور ان کو پھیلانے والوں کو سوچنا چاہیے کہ ہم حقیقی لوگ ہیں جو ان خبروں اور بیانات سے متاثر ہوتے ہیں۔

  • شیرافضل مروت کا پارٹی رکنیت منسوخی کے نوٹیفکیشن پر ردعمل

    شیرافضل مروت کا پارٹی رکنیت منسوخی کے نوٹیفکیشن پر ردعمل

    پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے اپنی پارٹی رکنیت کی منسوخی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا سپاہی تھا، ہوں اور رہوں گا۔

    پارٹی رکنیت کی منسوخی پر پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پارٹی کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں، افسوس رہے گا کہ مجھے باضابطہ طور پر سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ صادر کیا گیا۔

    سناجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ واضح کردوں کہ میں بانی پی ٹی آئی کا سپاہی تھا، ہوں اور رہوں گا، اپنی حیثیت میں لیڈر کی رہائی کیلئے جو کوشش کرسکا ضرور کروں گا۔

    اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ کے حوالے سے شیر افضل مروت نے کہا کہ اسمبلی کی نشست پر حلقے اور قبیلے کے لوگوں کو اعتماد میں لوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ قائد کے کانوں میں میرےخلاف زہر گھولا گیا اور غلط فہمیاں پیدا کی گئیں، کوشش کروں گا کہ لیڈر سے مل کر اپنا مؤقف ان کے سامنے پیش کروں، بانی پی ٹی آئی کو مطمئن کرنے کی کوشش کروں گا۔

    شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی مطمئن نہ ہوئے تو ان کی دی ہوئی قومی اسمبلی کی نشست امانت ہے اسی وقت واپس لوٹا دوں گا۔

    بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق انہوں نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ میرا لیڈر جلد رہا ہوگا، کسی پارٹی لیڈر یا کارکن کی میرے کسی فعل سے دل آزاری ہوئی تو معذرت خواہ ہوں۔

    ان کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ میرےخلاف بیان بازی سے گریز کیا جائے گا تاکہ باہمی احترام کے اصول پامال نہ ہوں، میرے کوئی سیاسی عزائم نہیں، فیصلے کا میرے مستقبل پر مثبت یا منفی اثر نہیں پڑے گا، اللہ پاکستان کا اور بانی پی ٹی آئی کا حامی و ناصر ہو، آمین۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جماعت کے سرگرم رہنما شیر افضل مروت کی رکنیت ختم کرتے ہوئے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا تاہم کچھ ہی دیر بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے رکنیت منسوخی کا نوٹیفکیشن جعلی قرار دیتے ہوئے واپس کروانے کا اعلان کردیا۔

    بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ رکنیت منسوخی کا نوٹیفکیشن جعلی ہے، اس فیصلے کا مجھے علم نہیں اور نہ ہی میں نے ایسے کسی اقدام کی منظوری دی ہے اس نوٹیفکیشن کو واپس کرادیا جائے گا۔

  • پی ٹی آئی پر پابندی : پیپلزپارٹی کا باضابطہ ردعمل سامنے آگیا

    پی ٹی آئی پر پابندی : پیپلزپارٹی کا باضابطہ ردعمل سامنے آگیا

    کراچی : پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے سے متعلق پیپلز پارٹی کا باضابطہ ردعمل سامنے آگیا۔

    اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کو پابندی کے فیصلے پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہم سے کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی گئی، حکومت کے مذکورہ فیصلے کے حوالے سے اپنی پارٹی کے اندر مشاورت کریں گے۔

    پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی خود کو سیاسی جماعت کہتی ہے تو اسے اپنا رویہ بھی سیاسی بنانا ہوگا۔

    دوسری جانب حکومت سندھ کے ترجمان اور میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنا مؤقف چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں ہونے والی میٹنگ کے بعد رکھے گی۔

    علاوہ ازیں اس سے قبل پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں فرحت اللہ بابر، رضاربانی اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے بھی اپنے بیانات میں کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کو غیر جمہوری قرار دیا،

    رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت پر پابندی کی بات جمہوریت کے اصولوں کیخلاف ہے حکومت کو ایک سیاسی جماعت پر پابندی کے اقدام سے گریز کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا تھا کہ 9 مئی کو ملکی دفاع پر حملے کیے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا خاندان 9 مئی واقعات میں ملوث تھا،ان کی تینوں بہنیں کور کمانڈر ہاﺅس کے باہر موجود تھیں، قوم کو کہا جا رہا تھا کہ انقلاب برپا ہونے لگا ہے فوری اپنی اپنی لوکیشنز پر پہنچیں۔

    وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے انتشار اور تشدد کی سیاست کو فروغ دیا، انہوں نے ملک کے دفاعی اداروں کو نقصان پہنچایا، ملک نے اگر ترقی کرنی ہے تو پاکستان اور تحریک انصاف ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

  • ایران کا اسرائیل پر حملہ: عالمی برادری کا ردعمل

    ایران کا اسرائیل پر حملہ: عالمی برادری کا ردعمل

    ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد سعودی عرب، چین اور دیگر عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے کشیدگی نہ بڑھانے پر زور دیاہے۔

    سعودی عرب

    سعودی وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر تنازع بڑھایا گیا تو سنگین نتائج ہوں گے، سیکیورٹی کونسل عالمی امن کیلئے انتہائی حساس خطے میں امن و سلامتی یقینی بنائے۔

    سعودی عرب نے جنگ کے خطرات سے بچنے کے لیے تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

    چین 

    چین کا  کہنا ہے موجودہ صورتِ حال کی وجہ غزہ تنازع ہے، سلامتی کونسل کی اسرائیل حماس سیز فائر کے لیے قرار داد پر فوری عمل کیا جائے، فریقین مزید کشیدگی بڑھنے سے روکنے کیلئے تحمل کا مظاہرہ کریں۔

    امریکا
    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ میں نے اسرائیل کے خلاف ایران کے حملوں کے بارے میں قومی سلامتی کی ٹیم سے ملاقات کی ہے، ایران اور اس کے اتحادیوں سے لاحق خطرات کے خلاف اسرائیل کی سلامتی کے لیے پرعزم ہیں۔

    برطانیہ

    برطانوی وزیراعظم رشی سناک نے کہا کہ ایرانی حملے سے کشیدگی میں اضافہ اور خطہ غیر مستحکم ہونے کا اندیشہ ہے، برطانیہ اسرائیل سمیت اپنے تمام علاقائی شراکت داروں کی سلامتی کے لیے کھڑا رہے گا۔

    برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اتحادیوں سے مل کر مزید کشیدگی  روکنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔

    مصری وزیر خارجہ نے ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ میں فریقین سے انتہائی تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا ہے، مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے کو کشیدگی کے مزید عوامل سے بچانے کیلئے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔

  • ن لیگ اور پی پی کے بیان پر جمعیت علمائے اسلام کا ردعمل

    ن لیگ اور پی پی کے بیان پر جمعیت علمائے اسلام کا ردعمل

    ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان، پی پی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کے بیان پر جے یو آئی  کے رہنما حافظ حمداللہ کا ردعمل آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام کے سینیئر رہنما حافظ حمداللہ نے ن لیگ اور پی پی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی  وفد کی  مولانا سے ملاقات پر ن لیگ، پی پی کو تکلیف کیوں ہے؟ پی پی قیادت ن لیگ کیخلاف رات کی تاریکی میں بانی پی  ٹی آئی سے ملاقات کی منتیں کرتی رہی۔

    ن لیگی رہنما نے بھی فضل الرحمان کے بیان کی تردید کر دی

    جے یو آئی کے رہنما حمداللہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے صبح کا آغاز بسم اللہ اور نماز جمعہ تیاری کی بجائے مولانا پر تنقید سے  آغاز کیا، اتنی جلدی کیا تھی کچھ صبر سے کام لیتے ابھی تو کھیل شروع ہی نہیں ہوا، دونوں پارٹیوں نے کھیل شروع ہونے سے پہلے ہی بالنگ شروع کردی۔

    حافظ حمداللہ نے کہا کہ مولانا نے 2018  کیطرح 8 فروری کے الیکشن کو بھی دھاندلی زدہ قرار دیکر مسترد کیا، دونوں پارٹیوں کے صفوں میں شامل امیدوار بھی جھرلو الیکشن قرار دے رہے ہیں۔

    تحریک عدم اعتماد سے فیض حمید کا کوئی تعلق نہیں تھا، پیپلز پارٹی

    انہوں نے کہا کہ کیا ن لیگ، پی پی نے جنرل باجوہ کو 3 سال توسیع نہیں دی؟ کیوں دی؟ باجوہ  کو ایکسٹینشن پارلیمنٹ سے دیکر دونوں جماعتوں نے جمہوریت، سیاست کی توہین کی، جے یو آئی نے ایکسٹینشن کی برملا ببانگ دہل مخالفت کی۔

    جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ نے کہا کہ پی پی یہ بتائیں کہ پی ڈی ایم سے کس کے کہنے پر نکل گئی؟ ملک احمد خان آپ مولانا فضل الرحمن کو چیلنج نہیں دے سکتے، بڑے، چھوٹے میاں میں سے کوئی آگے بڑھنے کی ہمت کرے، اتنی جسارت نہ کریں  ورنہ بات دور تک بڑھے گی۔