Tag: رد الفساد

  • بلوچستان میں پاک فوج کی کارروائی، بھاری تعداد میں‌ گولہ بارود برآمد

    بلوچستان میں پاک فوج کی کارروائی، بھاری تعداد میں‌ گولہ بارود برآمد

    راولپنڈی: آپریشن رد الفساد کے تحت ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچستان میں پاک فوج کے جوانوں نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے بھاری تعداد میں‌ گولہ بارود سمیت دیگر تخریب کاری کا سامان تحویل میں لے لیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک آرمی نے بلوچستان میں کاہان کے علاقے چوٹھ کیمپ میں سرچ آپریشن کیا۔ کارروائی کے دوران گولہ بارود تحویل میں لے لیا گیا۔

    سرچ آپریشن میں چھوٹی مشین گن کی 4 ہزار سے زائد گولیاں برآمد کی گی ہیں۔ 12.7 ایم ایم گن کے سینکڑوں راؤنڈز جبکہ 24 دستی بم بھی برآمد ہوئے۔

    مزید پڑھیں: پاک فوج کی جانب سے عوام کے لیے ہاٹ لائن متعارف

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ آپریشن رد الفساد کامیابی سے جاری ہے۔ خون کے آخری قطرے تک مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کریں گے۔ وطن دشمنوں کو منہ توڑ جواب دے رہے ہیں اور دیتے رہیں‌ گے.

    دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں بڈھ بیر کے علاقے سے 2 بھتہ خوروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کے مطابق گرفتار ملزمان تاجروں سے بھتہ مانگ رہے تھے۔

    ادھر پنجاب کے شہر چنیوٹ میں بھی سی ٹی ڈی نے دریائے چناب سے متصل علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے 2 مشکوک افراد گرفتار کرلیے۔ ملزمان سے بارودی مواد بھی برآمد ہوا جس کے بعد بم ڈسپوزل یونٹ کا عملہ طلب کرلیا گیا۔

  • کراچی کے پشتونوں کی گرفتاری قابل مذمت ہے، عارف علوی

    کراچی کے پشتونوں کی گرفتاری قابل مذمت ہے، عارف علوی

    کراچی: تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ سندھ میں پشتونوں کی گرفتاریاں قابل مذمت ہیں ایسے عمل کے ذریعے شہر کو ایک بار پھر لسانیت کے منہ میں دھکیلا جارہا ہے جبکہ شہر قائد پہلے ہی لسانیت کے برے دور سے گزر چکا ہے اب اس سلسلے کو ختم ہونا چاہیے۔

    انصاف ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے صدر نے کراچی میں پشتونوں کی گرفتاریوں پر تشیویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر پشتو بولنے والا افغانی نہیں ہوتا، بغیر کسی جرم کے کراچی کے پشتونوں کو گرفتار کر کے ایف آئی آر کا اندراج کرنا ظلم و زیادتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پشتون پاکستانیوں کی بلاجواز گرفتاریوں کے ذریعے شہر میں ایک بار پھر لسانیت کو ہوا دی ہے جبکہ حکومت بخوبی واقف ہے کہ شہر قائد پہلے ہی لسانیت کے برے دور سے گزر چکا ہے۔

    پڑھیں: ’’ کراچی کے مختلف علاقوں میں رینجرز متحرک‘ آٹھ زیر حراست ‘‘

    عارف علوی نے کہا کہ تحریک انصاف قومی جماعت ہے اور لسانیت پر یقین نہیں رکھتی اس لیے کراچی کی قیادت نے پشتونوں کی بلاجواز گرفتاریوں کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ سے رابطہ کر کےانہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔

    یاد رہے ملک میں حالیہ دہشت گردی کے بعد آپریشن ردالفساد کا آغاز کیا گیا تھا، جس کے تحت ملک بھر سے غیر ملکی باشندوں اور کوائف مکمل نہ ہونے والے افراد کو گرفتار کر کے اُن کے خلاف مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔

  • آپریشن رد الفساد پر اہم اجلاس، دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    آپریشن رد الفساد پر اہم اجلاس، دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    اسلام آباد : سیاسی اور عسکری قیادت نے آپریشن رد الفساد پر سر جوڑ لئے،وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اہداف کےحصول تک دہشت گردوں کیخلاف آپریشن جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، اجلاس میں ملک بھر میں دہشتگردوں اور سہولت کاروں کیخلاف جاری آپریشن ردالفساد کا جائزہ لیا گیا ، اہداف کے حصول تک دہشت گردوں کیخلاف آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ، وزیرداخلہ چوہدری نثار،اسحاق ڈار ، جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، مشیرقومی سلامتی ناصر جنجوعہ اور مشیرخارجہ سرتاج عزیز شریک ہوئے۔

    وزیر اعظم نے خطاب میں کہا کہ بلارنگ و نسل دہشتگردوں کا خاتمہ کیا جائے گا، پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں، اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے انتہاپسندی اور دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا جبکہ دہشتگردی کےخاتمے کیلئے تمام اقدامات کئے جائیں گے۔


    مزید پڑھیں : پاک فوج کا آپریشن‘‘ردالفساد‘‘ شروع کرنے کا اعلان


    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ پاک فوج نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن‘‘ردالفساد‘‘ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ، جس کے تحت سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے اور ان کے سدباب کیلئے مربوط کارروائی کریں گی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ آپریشن ملک سے دہشت گردی کی خاتمے کیلئے کیا جارہا ہے،آپریشن سے ملکی سرحدوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن میں فضائیہ، نیوی، سول آرمڈ فورسز بھی حصہ لیں گی۔

  • لاہور میں پولیس کا سرچ آپریشن‘5افراد گرفتار

    لاہور میں پولیس کا سرچ آپریشن‘5افراد گرفتار

    لاہور : صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس نے سرچ آپریشن کےدوران پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور کےعلاقے بندروڈ کے علاقے میں پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران 5مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔آپریشن میں85گھروں اور180سےزائدافرادکی تلاشی لی گئی۔

    پولیس حکام کاکہناہےکہ بندروڈ کےعلاقے میں آپریشن کےدوران مشتبہ افرادکونامکمل شناختی کوائف پرحراست میں لیاگیا۔

    دوسری جانب کراچی کےعلاقے نیوکراچی اور ناظم آباد میں پولیس نےکارروائیوں کےدوران 6افراد کوگرفتار کرکےاسلحہ برآمد کرلیا۔پولیس حکام کاکہناہےکہ گرفتار افراد میں 3غیرملکی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں:آپریشن رد الفساد جاری، ملک بھر سے سینکڑوں مشتبہ افراد گرفتار

    یاد رہےکہ گزشتہ روز پولیس اور دیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملک کےمختلف علاقوں میں آپریشن کے دوران سینکڑوں مشتبہ افراد کوگرفتارکیاتھا۔

    مزید پڑھیں:کراچی کے مختلف علاقوں میں رینجرز متحرک‘ آٹھ زیر حراست

    واضح رہےکہ کراچی میں گزشتہ روز رینجرز نےغیرقانونی اسلحے کی خرید وفروخت اور منشیات فروشی میں ملوث 8ملزمان کوگرفتارکیاتھا۔

  • بنوں میں کارروائی: لیفٹیننٹ اور نائیک شہید، 4 دہشت گرد ہلاک

    بنوں میں کارروائی: لیفٹیننٹ اور نائیک شہید، 4 دہشت گرد ہلاک

    بنوں: سیکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں 4 دہشت گرد ہلاک اور پاک فوج کے لیفٹیننٹ اور نائیک شہید ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ لئیق الرحمان نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں جاری آپریشن رد الفساد کے دوران خفیہ اطلاع ملنے پر ایف آر بنوں کے علاقے جانی خیل میں ایک کارروائی کی جس میں دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

     رپورٹر کےمطابق پاک فوج کی فائرنگ سے چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے تاہم دہشت گردوں کی طرف سے بھی فائرنگ کی جس کی زد میں آکر پاک فوج کے لیفٹیننٹ خاور اور نائیک شہزاد شہید ہوگئے۔

    آئی ایس پی آر نے دو جوانوں کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔

    اطلاعات ہیں کہ اسی علاقے میں مزید انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جائیں گے جبکہ اس کارروائی میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

    دریں اثنا آپریشن رد الفساد کے دوران پنجاب رینجرز نے اٹک،راولپنڈی،لاہور،راجن پور،ڈی جی خان میں سرچ آپریشن کیے جس میں 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے دھماکا خیز مواد اور اسلحہ برآمد کرلیا گیا۔

    یہ پڑھیں:آپریشن رد الفساد: ملک بھر سے سیکڑوں مشتبہ افراد گرفتار

    دوسری جانب بلوچستان میں ایف سی اور حساس اداروں نے کیچ اور اندور میں کارروائی کی ، دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی میں اُن پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک ایف سی اہلکار زخمی ہوا۔

    مزید پڑھیں: پاک فوج کی عوام کے لیے ہاٹ لائن متعارف

    فورسز نے دہشت گردوں پر جوابی فائرنگ کی تو ایک دہشت گرد مارا گیا اور اُسی مقام سے 12 افراد کو حراست میں لیا گیا جن کے قبضے سے اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔

  • آپریشن ردالفساد: پنجاب سے 10 مشتبہ شخص گرفتار

    آپریشن ردالفساد: پنجاب سے 10 مشتبہ شخص گرفتار

    راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ آپریشن ردالفساد ملک بھر میں کامیابی سے جاری ہے، پنجاب رینجرز نے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے دھمکا خیز مواد برآمد کرلیا۔

    پاک فوج کے تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب رینجرز نے اٹک،راولپنڈی،لاہور،راجن پور،ڈی جی خان میں سرچ آپریشن کئے،جس کے دوران 10مشتبہ افرادگرفتار،دھماکا خیز مواد اور اسلحہ برآمد کیا گیا۔

    پڑھیں: ’’ آپریشن رد الفساد جاری، ملک بھر سے سینکڑوں مشتبہ افراد گرفتار ‘‘

    دوسری جانب بلوچستان میں ایف سی اور حساس اداروں نے کیچ اور اندور میں کارروائی کی ، دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی میں اُن پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک ایف سی اہلکار زخمی ہوا۔

    مزید پڑھیں: ’’ آپریشن ردالفساد : پاک فوج نے عوام کیلئے ہاٹ لائن متعارف کرادی ‘‘

    فورسز نے دہشت گردوں پر جوابی فائرنگ کی تو ایک دہشت گرد مارا گیا اور اُسی مقام سے 12 افراد کو حراست میں لیا گیا جن کے قبضے سے اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔

  • آپریشن رد الفساد جاری، ملک بھر سے سینکڑوں مشتبہ افراد گرفتار

    آپریشن رد الفساد جاری، ملک بھر سے سینکڑوں مشتبہ افراد گرفتار

    ملک بھر میں آپریشن رد الفساد کامیابی سے جاری ہے۔ پولیس اور رینجرز کی چھاپہ مار کارروائیوں میں سینکڑوں مشتبہ افراد کو دھر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے خیبر تک فساد پھیلانے والوں کے خلاف آپریشن رد الفساد پوری شدت سے جاری ہے۔ کراچی کے علاقے اتحاد ٹاؤن سے غیر قانونی طور پر مقیم 6 افغان باشندے گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا۔ نیو کراچی سے 13 افغان پکڑے گئے۔

    حیدر آباد ہالہ ناکہ پر افغان بستی میں آپریشن کر کے 32 افغانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

    صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد سے بھی 8 افغان باشندے گرفتار کر کے ایف آئی آر درج کرلی گئی جبکہ کالعدم تنظیم کے رکن شفیق معاویہ کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

    رینجرز نے احمد پور لمہ سے 2 موبائل شاپ ڈیلرز گرفتار کر کے بائیو میٹرک مشین اور دیگر سامان قبضہ میں لے لیا۔

    میانوالی میں تلاشی کے دوران 52 مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا۔ خیبر پختونخوا سے پنجاب میں داخلی راستوں پر سخت چیکنگ کی جارہی ہے۔ دریائے سندھ میں بھی پولیس کا بوٹ گشت بڑھا دیا گیا ہے۔

    کالا باغ میں سرچ آپریشن کے دوران 52 مشکوک افراد حراست میں لیے گئے ہیں۔

    خیبر پختونخوا کے صوبائی دار الحکومت پشاور کے علاقے پہاڑی پورہ سے 15 مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے جن سے اسلحہ برآمد ہوا۔

    پشاور ہی سے تاجر سے ایک کروڑ روپے بھتہ مانگنے والے دہشت گرد بھتہ خور جلیل کو دھر لیا گیا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم تاجرکے گھر پر بم حملہ بھی کر چکا ہے۔

  • مختلف شہروں میں کومبنگ آپریشن، سینکڑوں مشتبہ افراد گرفتار

    مختلف شہروں میں کومبنگ آپریشن، سینکڑوں مشتبہ افراد گرفتار

    آپریشن رد الفساد کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں دہشت گردوں کے خلاف پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں۔ ملک بھر سے 40 افغانیوں سمیت 139 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔ کراچی میں ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر مقیم 11افغان شہریوں کو گرفتار کرلیا۔

    صوبہ سندھ کے شہروں حیدر آباد سے 50 مشتبہ افراد اور جامشورو سے 20 افغان باشندے کو زیر حراست لے لیا گیا۔

    صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور حسن گڑھی میں اسپیشل یونٹ نے کارروائی کر کے کالعدم تنظیم کے 4 کارندوں کو گرفتار کرلیا۔ ملزمان کے قبضے سے نفرت انگیز مواد کے ساتھ پاکستان مخالف پمفلٹ بھی برآمد ہوئے۔

    چارسدہ کے مختلف علاقوں میں پولیس اور حساس اداروں نے سرچ آپریشن کے دوران 30 افراد کو گرفتار کیا۔ ملزمان کے قبضہ سے 6 کلاشنکوف، 2 راکٹ لانچر، 2 دستی بم، 10 پستولیں، 6 بندوقیں اور ہزاروں کارتوس برآمد کرلیے۔

    پنجاب کے شہر حافظ آباد میں پولیس آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی گئی۔ تلاشی کے دوران 5 ملزمان کو گرفتار کر کے ان سے اسلحہ اور منشیات برآمد کرلی گئی۔

  • ہر پختون مشکوک نہیں، حکومت فساد کو بڑھا رہی ہے، خورشید شاہ

    ہر پختون مشکوک نہیں، حکومت فساد کو بڑھا رہی ہے، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب میں پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک فیڈریشن کے لیے خطرناک ہے، ہر پختون مشکوک نہیں، یہ بات ردالفساد کی نہیں بلکہ فساد بڑھانے کی بات ہے، سمجھ نہیں آرہا حکومت کیا کررہی ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح گزشتہ پانچ سے چھ دنوں میں پختونوں کے خلاف جو کارروائی کی گئی اس سے لگتا ہے کہ جو پختون ہے وہ مشکوک ہے، جو پمفلٹ حکومت کی سرپرستی میں یہاں تک کہ ایک ڈسٹرکٹ کے پولیس ترجمان نے بھی شائع کیے کہ ’’پختونوں کو دیکھ کر ہوشیار ہوجائیں‘‘، قابل مذمت ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں دہشت گردی ہو تو کیا سارے بلوچ شک کی نگاہ سے دیکھے جائیں گے؟ یہ فطری ہے لیکن آپ تمام بلوچ کو دہشت گرد نہیں کہہ سکتے اسی طرح سندھ ہو یا پنجابی، کسی بھی ایک قوم کو نشانہ بنانا فیڈریشن کے لیے خطرناک ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ سات آٹھ برس سے یہ بات واضح رہے کہ دہشت گردی کی فضا میں سب سے بڑا اور اہم کردار پنجابی طالبان کا رہا، کہا گیا اور تسلیم بھی کیا گیا کہ دہشت گرد پنجاب میں ہیں جہاں پر آپریشن نہیں کیا گیا، یہی وجہ تھی کہ دہشت گردی میں تیزی آئی اور اسے سرپرستی بھی ملتی رہی لیکن ان سب باتوں کے باوجود کہا جائے کہ دہشت گردی پنجاب سے ہوتی ہے ان سے لوگ ہوشیار رہیں تو غلط ہوگا۔

    آپریشن ردالفسار پر ان کا کہنا تھاکہ یہ بات فساد کو رد کرنے کی نہیں بلکہ بڑھانے کی بات ہے، یہ تو قوموں کو لڑانے کی بات ہے، سمجھ نہیں آتا کہ حکومت کیا کررہی ہے؟ کے پی کے میں رہنے والے مسلم لیگ کے پختون کارکنوں نے احتجاج کیا ہے، پنجاب کے ایک سینئر وزیر نے واضح طور پر پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پختونوں کو نشانہ بنایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ اس عمل سے فیڈریشن کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، ملکی سلامتی اور خود مختاری کو نقصان پہنچے گا، ملک میں دہشت گردی کرنے والے دیگر ممالک کو اس بات سے مدد ملے گی، نواز شریف اس بات پر توجہ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر قوموں کی طرح پختون بھی محب وطن ہیں، ان کے ساتھ حکومتی رویہ قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔

  • سیاسی عدم دلچسپی کے سبب پنجاب آپریشن سے زیادہ توقعات نہیں: دفاعی تجزیہ نگار

    سیاسی عدم دلچسپی کے سبب پنجاب آپریشن سے زیادہ توقعات نہیں: دفاعی تجزیہ نگار

    کراچی: معروف دفاعی تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا ہے کہ پنجاب میں آپریشن شروع ہوچکا ہے لیکن سیاسی مداخلت کے سبب زیادہ کامیابی کی امیدیں نہیں ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کہتے رہے کہ جب تک گورننس بہتر نہیں ہوگی اس وقت تک ملک کے حالات بہترنہیں ہوں گے لیکن بدقسمتی سے اس کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔


     دفاعی تجزیہ کار لیفٹینٹ جنرل (ر ) امجد شعیب نے پاکستان آرمی میں‌ اپنی خدمات سر انجام دینے کے بعد

    یکٹا وی اور ہپ پاک فاونڈیشن ( تیل اور کھاد کی کمپنیاں) میں بطور چیئر مین کام کیا، اب دفاعی اور

    سیاسی تجزیہ کار کے طور پر مختلف ٹاک شو میں اپنے تجربے کی بنیاد پر تبصرے اورتجزیے پیش کرتے ہیں


    اے آر وائی نیوز:  موجودہ حالات کے پیش نظر، جب ملک کی سرحدیں جنگی کیفیت میں ہیں۔ اندرون ملک میں آپریشن کی صورت حال ہے، اس تناظرمیں آپ کا کیا تجز یہ ہے؟

    لیفٹینٹ جنرل (ر) امجد شعیب:  اس صورتِ حال کو امپروومنٹ کی جانب پیش رفت کہا جا سکتا ہے، پاکستان کے کتنے ایسے علا قے تھے جو دہشت گردوں کے کنٹرول میں تھے، پاکستان کی افواج نے وہاں سے ان کا کنٹرول ختم کروایا، ملک کے اندربھی بہتری آئی، کراچی آ پریشن کی مثال آپ کے سامنے ہے، مگرسارا کام مسلح افواج کا نہیں ہوتا، بہت سے کام سیاسی قوتوں کے بھی ہوتے ہیں، آرمی کا کام علاقوں سے عسکری قوتوں کو ختم کرنا ہے، سیاسی قوتوں کو بھی اپنا کردارادا کرنا چا ہیے.

    اے آر وائی نیوز : سر ایک کے بعد ایک آپر یشن ہونا، ایسا کیوں ؟

    لیفٹینٹ جنرل (ر) امجد شعیب:    وہی نہ دیکھیں آرمی کا کام دہشت گردوں کی گرفت سے آزادی دلانا ہے، کسی بھی ملک کی آرمی اتنے عرصے ملک کے اندرنہیں رہتی ہے، وہ اپنا کام کر کے چلے جاتے ہیں ، پھر حکومتیں اپنا کام کرتی ہیں، اگرملک کا تعلیمی نظام اچھا ہو، بہترصحت کے مراکز ہوں، روزگار کا حصول ہو تو یہ صورت حال بار بار رونما نہ ہو، افواج کا کام عوام کا د فاع کرنا ہوتا ہے، جبکہ حکومتیں عوام کی بنیادی سہولتیں پوری کرتی ہیں، مگر ہمارے یہاں ہو کیا رہا ہے، وہ سب کے سامنے ہے، جنرل راحیل نے متعدد بارکہا کہ جب تک گورننس بہترنہیں ہوگی، ملک میں بہتری نہیں آئے گی، اب گورننس میں بہتری لانا مسلح افواج کا کام نہیں ہے، پھرکرپشن اوردہشت گردی کا گٹھ جوڑتوڑنا ضروری ہے مگر کیا ایسا ہوا ؟ سندھ میں جب رینجرز نے کسی بڑے نام پر ہاتھ ڈالا ایک عجیب صورت حال سامنے آ ئی، نیشنل ایکشن پلان میں جو پوائنٹس آرمی کی ذمے داری تھے وہ آرمی نے نیک نیتی کے ساتھ کیے۔

    اے آروائی نیوز : آپر یشن ضر ب عضب اور آپر یشن رد الفساد کے درمیان کیا فرق ہے، آپر یشن رد الفساد، آپر یشن ضر ب عضب سے کیسے مختلف ہوگا؟

    لیفٹینٹ جنرل (ر) امجد شعیب:  اس کی وسعت زیا دہ ہے، مختلف بھی ہے، اس میں تینوں افواج مصروف عمل ہیں، ملک کو اسلحہ سے پاک کرنا ہے، پھر اس آپریشن ردالفساد میں پولیس اورسول انیٹلی جنس بھی تعاون کر رہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز: پنجاب میں جو آپریشن ہو رہا ہے وہ کراچی آپریشن سے کتنا مختلف ہوگا ؟

    لیفٹینٹ جنرل (ر) امجد شعیب:  پہلے جو پنجاب میں آپریشن تھا وہ صوبائی حکومت اپنی پولیس سے کروا رہی تھی، مگر وہ کارگر ثابت نہیں ہوا، چھوٹو گنگ کا واقعہ سب کو پتہ ہے، پھر پنجاب حکومت کا ساؤتھ پنجاب کی طرف کوئی رجحان نہیں تھا، بہت اچھی توقع تو نہیں ہے کیونکہ چھاپے حکومت کی اجازت سے مارے جا ئیں گے، سندھ میں بھی اب رینجرز کو وہ اختیارات وہ نہیں رہے، کراچی تک ہی محدود ہیں، سیاسی مصلحتیں اورکرپشن کی مصلحتیں ایسی ہیں، جن کی وجہ سے دوراثر نتا ئج کا حصول ممکن نہیں ہو تا ہے.

    اے آر وائی نیوز: فوجی عدالتوں کا معاملہ کس کروٹ بیٹھے گا ؟

    لیفٹینٹ جنرل (ر) امجد شعیب: فوجی عدالتوں کا تقا ضا نہ پہلے آرمی کی جانب سے تھا نہ اب ہے ، اس میں بھی بہت سے مسائل ہیں، جیسے فوج کو اختیارنہیں کہ فوج اپنی مرضی سے کوئی کیس لے کرکارروائی کا آغا ز کرے، اب اگر کوئی اپنے منہ سے 100 قتل کا اعتراف کررہا ہے تو کیا اس کا کیس فوجی عدالت میں نہیں چلنا چا ہیے؟ مگر ایسا نہیں ہوتا کیوں کہ اس سلسلے میں بڑے بڑے نام سامنے آجائیں گے، لہذا اس لئے کیس کو دبایا جاتا ہے

    اے آروائی نیوز: افغانیوں کے حوالے سے جو کارروائیاں ہو رہی ہیں ، یہ پالیسی کس کے ہاتھ میں ہے ؟

    لیفٹینٹ جنرل (ر) امجد شعیب:  پالیسیاں ساری حکومت کے ہاتھ میں ہیں، فوج صرف معاونت کررہی ہے، سرحدی انتشار سے ایسا لگ رہا ہے کہ فوج کے ہاتھ میں ہیں، حالانکہ ایسا نہیں ہے، یہ سارے اقدامات وزیراعظم کے احکامات کے بعد کیے گئے ہیں.