Tag: رضاکار

  • رضا کار کی خطرناک کنگ کوبرا پکڑنے کی ویڈیو وائرل

    رضا کار کی خطرناک کنگ کوبرا پکڑنے کی ویڈیو وائرل

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا جس میں ایک شخص 14 فٹ طویل کنگ کوبرا پکڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    جنوبی تھائی لینڈ کے صوبے کربی میں ایک شخص نے ہاتھوں سے بڑے کنگ کوبرا کو پکڑلیا، مقامی افراد نے حکام کو اس وقت مطلع کیا جب سانپ کھجور کے باغ میں ٹینک میں چھپنے کی کوشش کر رہا تھا۔

    دیوہیکل کوبرا تقریباً 14 فٹ لمبا ہے اور اس کا وزن 10 کلو گرام سے زیادہ تھا، سانپ کو پکڑنے میں رضا کار سوتی نواہاد کو تقریباً 20 منٹ لگے، نواہاد پہلے سانپ کو ایک کھلی سڑک پر لایا اور پھر اسے پکڑنے کی کوشش شروع کی۔

    ویڈیو میں کنگ کوبرا کو پکڑے جانے کی تمام کوششوں کی مزاحمت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، ایک موقع پر سانپ اپنا جبڑا کھول کر آگے بڑھ گیا لیکن نواہاد اپنے راستے سے ہٹنے میں کامیاب ہوگئے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سانپ پکڑنے والے نے بتایا کہ کنگ کوبرا کو پکڑے جانے کے بعد اس کے قدرتی مسکن میں بحفاظت چھوڑ دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ سانپ شاید اپنے ساتھی کی تلاش میں تھا کیونکہ حال ہی میں ایک اور کوبرا کو مقامی لوگوں نے مار ڈالا تھا۔

    نواہاد نے دوسروں کو بھی سانپوں کو پکڑنے کی کوشش کرنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس کی مہارت برسوں کی تربیت کے بعد آئی ہے۔

  • برطانیہ میں رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا

    برطانیہ میں رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا

    برطانیہ میں کرونا وائرس کی ایسی تحقیق کی منظوری دے دی گئی ہے جس میں رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا۔

    اس تحقیق کا خیال سنہ 2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران پیش کیا گیا تھا اور اب برطانیہ میں اس ٹرائل کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    عام طور پر کسی ویکسین یا علاج کے ٹرائل میں رضا کاروں کو ایک تجرباتی ویکسین یا دوا دی جاتی ہے اور پھر کئی ماہ تک ان کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے کہ وہ قدرتی طریقے سے وائرس سے متاثر ہوتے ہیں یا نہیں۔

    مگر سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کسی ٹرائل میں نئے کورونا وائرس سے متاثر کر کے شامل کرنے سے کئی سال نہیں تو کم از کم کئی ماہ بچائے جاسکتے ہیں، اسے ہیومین چیلنج اسٹڈی کا نام دیا گیا ہے جس میں 18 سے 30 سال کی عمر کے 90 صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا۔

    ان افراد کو ایک محفوظ اور کنٹرول ماحول میں کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا ہے۔

    ٹرائل کے ذریعے یہ بھی جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ وائرس کی کتنی مقدار کووڈ 19 کا باعث بن سکتی ہے، جبکہ جسمانی مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال اور ایک سے دوسرے میں وائرس کی منتقلی کے عمل کا مشاہدہ بھی کیا جائے گا۔

    وائرس سے متاثر کیے جانے کے بعد رضا کاروں کی مانیٹرنگ 24 گھنٹے کی جائے گی۔

    محققین کے مطابق اس مقصد کے لیے وائرس کی وہ قسم استعمال کیا جائے گی جو وبا کے آغاز میں برطانیہ میں گردش کرتی رہی تھی، نئی قسم کو ٹرائل کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔

    انہوں نے توقع کی ہے کہ اس ٹرائل سے ڈاکٹروں کو کووڈ 19 کے بارے میں کافی کچھ معلوم ہوسکے گا، جیسے کس حد تک مدافعتی ردعمل بیماری کے خلاف تحفظ کے لیے درکار ہوتا ہے، جبکہ اس وقت تیار ہونے والی ویکسینز اور طریقہ علاج کو بھی سپورٹ مل سکے گی۔

    اس تحقیق کے لیے برطانوی حکومت کی جانب سے 3 کروڑ 36 لاکھ پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی جائے گی اور ابتدائی ٹرائل کے بعد اس میں ایسے لوگوں کو شامل کیا جائے گا جن کو وائرس سے بچاؤ کے لیے کووڈ ویکسینز کا استعمال کرایا جاچکا ہے۔

    یہ ٹرائل ایک ماہ کے اندر شروع ہوجائے گا۔

    اس طرح کے ٹرائلز نئے نہیں بلکہ ان کو بیماریوں جیسے ملیریا اور زرد بخار کے بارے میں مزید جاننے کے اہم ٹول کے طور پر استعمال کیا گیا۔

    اس نئی چیلنج تحقیق کی قیادت امپرئیل کالج لندن کے سائنسدان کریں گے اور اس کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر کرس چیو نے بتایا کہ ہم 18 سے 30 سال کی عمر کے رضاکاروں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس تحقیق کا حصہ بن کر وائرس کے بارے میں جاننے میں مدد فراہم کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یہ تعین کرنا ہے کہ کون سی ویکسینز اور طریقہ علاج اس بیماری کو شکست دینے میں زیادہ بہترین ہیں، مگر اس کام کے لیے ہمیں رضا کاروں کی سپورٹ کی ضرورت ہے۔

  • سعودی عرب: 1 لاکھ سے زائد رضا کاروں نے حکومت کو اپنی خدمات پیش کردیں

    سعودی عرب: 1 لاکھ سے زائد رضا کاروں نے حکومت کو اپنی خدمات پیش کردیں

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی کوششوں میں ساتھ دینے کے لیے 1 لاکھ سے زائد رضا کاروں نے اپنی خدمات پیش کردیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں موجود 1 لاکھ سے زائد رضا کاروں نے کرونا وائرس کے خلاف جاری حکومتی کوششوں میں اپنے تعاون اور خدمات کی پیش کش کی ہے۔

    ان رضا کاروں نے اور عام شہریوں نے صحت کے مختلف شعبوں میں حصہ لینے کے لیے خواہش اور دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربعیہ نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں رضا کاروں سے آن لائن درخواستیں وصول کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کی ہے، وزارت کو اب تک ایک لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔

    وزارت صحت کے رضاکارانہ مرکز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر صفر باتر نے کہا ہے کہ خواہشمند صحت اور دیگر عمومی خدمات کے لیےدرخواستیں دے سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وبائی امور کے متعلق آگہی اور تفتیش کے دوران مختلف محلوں میں جا کر ایسے واقعات درج کرنے اور آگہی مہم چلانے کے لیے بھی رضا کاروں کے مواقع ہیں، وزارت ہنگامی محکموں اور انتہائی نگہداشت کے یونٹوں کے لیے میڈیکل پریکٹشنرز کو بھی خوش آمدید کہہ رہی ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں طبی اور امدادی سرگرمیوں کے لیے 8 ہزار سے زائد رضا کار پہلے سے ہی میدان میں موجود ہیں، ان رضاکاروں نے کمیشن برائے صحت کی زیر نگرانی خصوصی اور ضروری تربیتی پروگرام بھی کامیابی کے ساتھ مکمل کیے ہیں۔

  • سعودیہ میں‌ قید خواتین رضاکار ایک مرتبہ پھر عدالت میں پیش

    سعودیہ میں‌ قید خواتین رضاکار ایک مرتبہ پھر عدالت میں پیش

    ریاض : سعودی حکام نے انسانی حقوق کے لیے سماجی خدمات انجام دینے والی 10 خواتین رضاکاروں کو تقریباً ایک سال قید میں رکھنے کے بعد آج دوسری مرتبہ عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے انسانی حقوق کی علمبردار متعدد خواتین رضاکاروں کو ایک برس قبل سعودی حکومت کے خلاف اور خواتین کی آزادی کےلیے آواز اٹھانے پر گرفتار کیا تھا جن میں سے دس رضاکار خواتین کو آج مقدمات کی سماعت کےلیے دوسری مرتبہ عدالت میں پیش کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عدالت میں پیش کی گئی خواتین میں لجین الھذلول، بلاگر ایمان النفجان اور یونیورسٹی پروفیسر ھنون الفاسی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر استغاثہ نے مذکورہ خواتین پر عائد الزامات ثابت کردئیے تو انسانی حقوق کے لیے خدمات انجام دینے والی رضاکاروں کو پانچ پانچ برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گرفتار خواتین کو سعودی عرب کی کرمنل کورٹ میں پیش کیا گیا، حکام نے عدالت میں غیر ملکی سفیروں اور صحافیوں کے داخلے پر پابندی لگائی ہوئی تھی تاہم مذکورہ خواتین کے اہلخانہ کو عدالت میں آنے کی اجازت تھی۔

    خیال رہے کہ کچھ ماہ قبل برطانیہ کی انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب سے متعلق اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ سعودی عرب کے صوبے جدہ کی دھابن جیل میں قید انسانی حقوق کی عملبردار خواتین کو دوران تفتیش جنسی زیادتی، تشدد اور دیگر ہولناک زیادتیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودیہ میں قید خواتین رضاکاروں کو جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    ایمنسٹی انٹرنینشل نے اپنی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گرفتار خواتین رضاکاروں کو دوران تفتیش بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور اس قدر کوڑے مارے گئے ہیں کہ متاثرہ خواتین کھڑی ہونے کے بھی قابل نہیں رہیں۔

    جاری رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ تفتیش کاروں نے کم از کم 10 خواتین کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تفتیش کاروں نے جبراً ایک دوسرے کو بوسہ دینے پر مجبور کیا گیا۔

  • افغانستان: عمائدین اور رضاکاروں کے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے

    افغانستان: عمائدین اور رضاکاروں کے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے

    کابل: افغانستان میں ملکی عمائدین اور رضاکاروں کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق عید الفطر کے موقع پر افغان حکام نے بھی جنگ بندی میں توسیع کی بات کی تھی جسے طالبان نے مسترد کردیا تھا اور اب ملکی عمائدین اور امن کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں کی جانب سے کیے گئے فائر بندی کے مطالبات بھی طالبان نے مسترد کردیے۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کسی صورت جنگی بندی کے حامی نہیں ہیں، ان کا موقف ہے کہ جب تک خطے میں امریکی فوج موجود ہے اس موقت تک کسی صورت جنگی بندی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی قسم کا امریکی فوج کے ساتھ سمجھوتہ ہوگا۔


    فضل اللہ کی موت کی تصدیق، طالبان نے نیا سربراہ منتخب کرلیا


    افغان طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سوسائٹی کے افراد اور امن کے لیے سرگرم رضاکاروں سے کہا کہ وہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی حمایت یافتہ مہموں کا حصہ نہ بنيں، اس سے نقصان ہوسکتا ہے۔

    بیان کے مطابق امريکی اور ديگر ممالک کی افواج صرف يہ چاہتی ہيں کہ طالبان ہتھيار ڈال ديں اور ان ممالک کے منظور شدہ نظام سے سمجھوتہ کر ليں جو ایسا ہم ہرگز ہونے نہیں دیں گے۔


    افغانستان: طالبان کی مختلف پرتشدد کارروائیاں، 38 سیکیورٹی اہلکار ہلاک


    خیال رہے کہ افغانستان ميں عيدالفطر کے موقع پر کابل حکومت اور طالبان کی جانب سے عارضی جنگ بندی کے بعد سے ملک بھر سے دوبارہ فائر بندی اور امن مذاکرات کے مطالبات سننے میں آ رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔