Tag: رضاکاروں

  • انسانیت سے ہمدردی کا عالمی دن خواتین رضا کاروں کے نام

    انسانیت سے ہمدردی کا عالمی دن خواتین رضا کاروں کے نام

    نیویارک : دنیا بھر میں آج انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد انسانی ہمدردی کے تحت اپنا گھر بار چھوڑ کر مجبور اور ضرورت مند افراد کی مدد کرنے والے افراد خدمات کا اعتراف کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں برس انسانی ہمدردی کے عالمی دن کی تھیم ’خواتین اور انسانیت‘ ہے کیوں کہ امدادی خدمات انجام دینے والی خواتین دنیا بھر میں قدرتی آفات ، دہشت گردانہ کارروائیوں اورجنگوں کا شکار متاثرین کی امداد کے لیے کوشاں ہیں۔

    رواں برس انسانیت کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کا مقصد ان ہیروز کی خدمات کا اعتراف کرنا ہے جوکمیونیٹی کےلیےجنگ سے متاثرہ افغانستان کےدشوار گزار پہاڑی علاقوں میں، افریقہ میں فرنٹ لائن پر کام کررہی ہیں ، ان متاثرین میں بہت سے ایسے افراد بھی شامل ہیں’ جن کے گھر تباہ ہوچکے ہیں جیسے سینٹرل افریقن ریپبلک، جنوبی سوڈان، شام اور یمن کے عوام‘۔

    اقوام متحدہ امدادی خدمات انجام دینے والی خواتین کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جو دنیا بھر میں متاثرہ افراد کو امداد فراہم کررہی ہیں۔

    یو این کا کہنا ہے کہ خواتین کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو دوسروں کی زندگیاں بچانے کےلیے اپنی زندگی خطرے میں ڈالی ہوئی ہیں۔

    واضح رہے کہ 2003 میں عراق کے دارالحکومت بغداد میں اقوام متحدہ کے دفتر پر حملے کے بعد اس دن کو منانے کی قرارداد منظور کی گئی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ یہ دن ان افراد کے لیے منسوب ہے جو انسانی ہمدردی کے تحت اپنا گھر بار چھوڑ کر مجبور اور ضرورت مند افراد کی مدد کرتے ہوئے مارے گئے۔

  • سعودیہ میں‌ قید خواتین رضاکاروں کی پہلی مرتبہ عدالت میں پیشی

    سعودیہ میں‌ قید خواتین رضاکاروں کی پہلی مرتبہ عدالت میں پیشی

    ریاض : سعودی حکام نے انسانی حقوق کےلیے سماجی خدمات انجام دینے والے دس خواتین کو ایک سال قید میں رکھنے کے بعد عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے انسانی حقوق کی علمبردار متعدد خواتین کو ایک برس قبل سعودی حکومت کے خلاف اور خواتین کی آزادی کےلیے آواز اٹھانے پر گرفتار کیا تھا جن میں سے دس رضاکار خواتین کو گزشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گرفتار خواتین کو سعودی عرب کی کرمنل کورٹ میں پیش کیا گیا، حکام نے عدالت میں غیر ملکی سفیروں اور صحافیوں کے داخلے پر پابندی لگائی ہوئی تھی تاہم مذکورہ خواتین کے اہلخانہ کو عدالت میں آنے کی اجازت تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرمنل کورٹ میں پیش کی گئیں خواتین رضاکاروں میں لجین الھذلول اور عزیزہ الیوسف سمیت دس خواتین شامل تھیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ کا کہنا ہے کہ مذکورہ خواتین کو طویل عرصے سے قید میں رکھا ہوا تھا لیکن ان پر کوئی مقدمہ چلایا جارہا ہے اور نہ ہی نہیں کسی وکیل تک رسائی کا حق حاصل ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ ماہ قبل برطانیہ کی انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب سے متعلق اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ سعودی عرب کے صوبے جدہ کی دھابن جیل میں قید انسانی حقوق کی عملبردار خواتین کو دوران تفتیش جنسی زیادتی، تشدد اور دیگر ہولناک زیادتیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    سعودیہ میں قید خواتین رضاکاروں کو جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    ایمنسٹی انٹرنینشل نے اپنی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گرفتار خواتین رضاکاروں کو دوران تفتیش بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور اس قدر کوڑے مارے گئے ہیں کہ متاثرہ خواتین کھڑی ہونے کے بھی قابل نہیں رہیں۔

    جاری رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ تفتیش کاروں نے کم از کم 10 خواتین کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تفتیش کاروں نے جبراً ایک دوسرے کو بوسہ دینے پر مجبور کیا گیا۔

  • سعودیہ میں قید خواتین رضاکاروں کو جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    سعودیہ میں قید خواتین رضاکاروں کو جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    ریاض/لندن : انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں انسانی حقوق کی عملبردار خواتین کو دہشت ناک زیادیتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب سے متعلق اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ریاست سعودی عرب کے صوبے جدہ کی دھابن جیل میں قید انسانی حقوق کی عملبردار خواتین کو دوران تفتیش جنسی زیادتی، تشدد اور دیگر ہولناک زیادتیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنینشل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گرفتار خواتین رضاکاروں کو دوران تفتیش بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور اس قدر کوڑے مارے گئے ہیں کہ متاثرہ خواتین کھڑی ہونے کے بھی قابل نہیں رہیں۔

    جمعے کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تفتیش کاروں نے کم از کم 10 خواتین کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تفتیش کاروں نے جبراً ایک دوسرے کو بوسہ دینے پر مجبور کیا گیا۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں نے ایک خاتون قیدی سے کہا کہ تمھارے اہل خانہ مرچکے ہیں، جیل حکام کے جھوٹ کے باعث متاثرہ خاتون ایک ماہ تک شدید صدمے میں رہی جبکہ ایک اور خاتون کو کال کوٹری میں بند کرکے بجلی کے جھٹکے دئیے گئے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ گرفتار خواتین میں لجین الھذلول اور عزیزہ الیوسف بھی شامل ہیں جنہیں گزشتہ برس مئی میں خواتین کو ڈرائیورنگ کی اجازت دینے کیلئے اور مردوں کی لازمی سرپرستی کے خلاف مہم چلانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ مذکورہ خواتین کو قید میں رکھا ہوا ہے لیکن سعودی حکام کی جانب سے نہ ان پر کوئی مقدمہ چلایا جارہا ہے اور نہ ہی نہیں کسی وکیل تک رسائی کا حق حاصل ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے سعودیہ پر خواتین قیدیوں تک رسائی کےلیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی نومبر 2018 میں یہ رپورٹ مرتب کی تھی اور دسمبر 2018 میں سعودی حکام سے خواتین قیدیوں تک رسائی کی درخواست کی تھی لیکن انسانی حقوق کی تنظیم کو ابھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

    مزید پڑھیں: اقوام متحدہ جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    خیال رہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم کی یہ رپورٹ ایسے موقع پر سامنے آئی جب دنیا بھر میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے صحافی جمال خاشقجی کے استنبول کے سعودی قونصلیٹ میں لرزہ خیز قتل کی عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ ہورہا ہے۔