Tag: رضا ربانی

  • سینیٹ الیکشن لازمی ہیں، سرعام پھانسی کے مطالبے پر کمیٹیاں کام کر رہی ہیں: رضا ربانی

    سینیٹ الیکشن لازمی ہیں، سرعام پھانسی کے مطالبے پر کمیٹیاں کام کر رہی ہیں: رضا ربانی

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق سینیٹ الیکشن لازمی ہیں، ماورائے آئین کوئی عمل نہیں ہونا چاہیے.

    ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینیٹ نے لاہور میں نجی کالج میں خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. انھوں‌ نے کہا کہ اداروں کی مضبوطی کے لئے ضروری ہے کہ ان کا احترام کیا جائے.

    زینب قتل کیس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سرعام پھانسی کے مطالبے پرکمیٹیاں کام کر رہی ہیں، سرعام پھانسی کا کوئی مقام متعین ہوتو پھانسی دی جاسکتی ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون نےابتدائی رپورٹ جمع کرادی ہے۔

    چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 12 مارچ کےبعد سیاسی گفتگو کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہمارےہاں یا توقانون رہا نہیں یا مارشل لا رہا، ہمیں‌ پاکستان میں‌ اداروں کو مضبوط کرنا ہے اور قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہے۔

    بچوں سے زیادتی پرسرعام پھانسی کی سزا کا بل سینیٹ میں پیش

    یاد رہے کہ زینب قتل کیس میں قاتل کی گرفتاری کے بعد ملک بھر کے عوام کی جانب سے درندہ صفت قاتل کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اسلام آباد میں سینیٹ کا اجلاس میاں رضاربانی کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا۔

    اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے بچوں سے زیادتی پر سرعام پھانسی کا بل پیش کیا تھا، جس پر پیپلزپارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بل کی مخالفت کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • قائد اعظم صدارتی نہیں، پارلیمانی نظام حکومت کے حامی تھے: رضا ربانی

    قائد اعظم صدارتی نہیں، پارلیمانی نظام حکومت کے حامی تھے: رضا ربانی

    کراچی: چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کا کہنا ہے کہ قائد اعظم کا تصور پارلیمانی نظام حکومت تھا صدارتی نظام حکومت نہیں، ہم صدارتی نظام کو آزما چکے ہیں یہ وفاقیت کی نفی ہے۔

    ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    رضا ربانی کا کہنا تھا کہ قائداعظم کے تصور پاکستان میں‌ اولیت وفاقیت کو حاصل ہے، جسے ہم نے پس پشت ڈال دیا ہے، اسی وجہ سے قائداعظم کے پاکستان کا تصور ہمارے ہاتھوں سے نکلتا جارہا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے مذہب کو سیاسی ایجنڈے کےطورپر آگے بڑھا کر قائداعظم کے نظریات کی نفی کی اور قائداعظم کی اسٹاف کالج تقریر کوصندوق میں ڈال کر سمندر میں‌ بہا دیا۔

     یہ بھی پڑھیں: اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام کو کیسے خطرہ ہو سکتا ہے؟ رضا ربانی

    چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومتوں میں شفافیت کو مکمل طورختم کردیا ہے، اگر ہم ماضی میں کھوئے رہے، تو مورخ ہماری نسل کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔

    چیئرمین سینیٹ نے تاریخ کو گاڑی کے سائیڈ مرر سے تشبیہہ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ماضی کی غلطیوں کا تذکرہ تو کرتے ہیں، مگر پھر انھیں درست نہیں کرتے۔ بات وہیں چھوڑ دیتے ہیں اور یہ عمل ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • چھ ملکی اسپیکر کانفرنس: دہشت گردی کی روک تھام کےلیےروابط بڑھانےپراتفاق

    چھ ملکی اسپیکر کانفرنس: دہشت گردی کی روک تھام کےلیےروابط بڑھانےپراتفاق

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 6 ملکی اسپیکرز کانفرنس میں شرکا نے خطے کی سیکورٹی اور عالمی سطح پر رونما ہونے والے نئے چیلنجز پرتبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں دہشت گردی اور بین العلاقائی رابطے کے عنوان سے 6 ملکی اسپیکرز کانفرنس میں پاکستان، ترکی، چین ، ایران، روس اور افغانستان کے اسپیکرز نے شرکت کی۔

    صدر مملکت ممنون حسین اور چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بھی کانفرس سے خطاب کیا۔

    کانفرس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں شریک تمام ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی تنظیمیں مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات کا حل نکالنے میں ناکام ہوگئیں۔

    ایاز صادق نے کہا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے نتیجے میں 2 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ پاکستان کو دہشت گردی سے اب تک 120 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ دنیا کی آدھی کپاس پاکستان اور چین میں پیدا ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ پناہ گزین پاکستان، ترکی اور ایران میں ہیں۔

    ایاز صادق نے کہا کہ منشیات کی تجارت سے بھی دنیا کو خطرہ ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آپس کے اختلافات سے ترقی نہیں رکنی چاہیے۔


    پاکستان کوکسی دوسرےملک سےنوٹس لینےکی ضرورت نہیں‘ چیئرمین سینیٹ


    بعدازاں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کررہا ہے۔

    چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں اپنی ناکامی کا الزام پاکستان پرعائد کیا تھا۔

    رضا ربانی نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا نیا گٹھ جوڑ بن گیا ہے جبکہ امریکہ بھارت کو خطے کا تھانیدار بنا رہا ہے۔

    چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ایشیا اپنی قسمت کے فیصلے خود کرے ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلہ سمجھ سے بالاترہے جبکہ دنیا نے بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلہ قبقل نہیں کیا اور جنرل اسمبلی میں امریکہ کو اس حوالے سے جواب مل گیا ہے۔

    چیئرمین سینیٹ کا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’امریکہ پرواضح کرنا چاہتے ہیں پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اسے کسی دوسرے ملک سے نوٹس لینے کی ضرورت نہیں ہے‘۔


    صدر ممنون حسین کا کانفرنس سے خطاب


    صدر ممنون حسین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کے بعد دنیا کے حالات یکسر تبدیل ہوگئے اور دنیا بھر میں دہشت گردی مزید پھیل گئی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے اقدامات کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور بہت جلد دہشت گردی کو مکمل طور پرختم کردیا جائے گا۔

    کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے برصغیر کا امن داؤ پرلگا ہے۔

    صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے میں نئے معاشی دور کا آغاز ہوگا، خطے کے تمام ملکوں کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا چین کا ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ خطے میں انقلابی تبدیلی لائے گا اور اس سے دنیا کے زیادہ ترممالک ایک دوسرے کے قریب آجائیں گے۔


    غیرملکی اسپیکرز کا کانفرنس سے خطاب


    چینی اسپیکر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں بڑھتے چیلنجز کا مل کر مقابلہ کیا جاسکتا ہے، سی پیک خطے کے لیے فائدہ مند ہے۔

    کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک اسپیکر نے کہا کہ تعاون کے ذریعے دہشت گردی سے نمٹا جاسکتا ہے، معیشت کی بہتری کے لیے تجربات سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

    روسی اسپیکر کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ پارلیمان کے علاوہ عوام سےعوامی رابطہ ضروری ہے، معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

    کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی اسپیکر کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے، علاقائی ممالک کے تعاون سے خطے کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

    افغان اسپیکر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی علاقائی نہیں بلکہ عالمی چیلنج ہے، اس کے لیے مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آرمی چیف کی سینیٹ کو بریفنگ، کب کیا ہوا ؟ لمحہ بہ لمحہ رپورٹ

    آرمی چیف کی سینیٹ کو بریفنگ، کب کیا ہوا ؟ لمحہ بہ لمحہ رپورٹ

    اسلام آباد : سپہ سالار پاک فوج آرمی چیف قمر باجوہ کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے تو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبد الغفور حیدری نے اُن کا استقبال کیا، اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی ایم او میجر جنرل ساحر شمشاد اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور بھی اُن کے ہمراہ موجود تھے.

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفورحیدری آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام کو چئیرمین سینیٹ رضا ربانی کے چیمبر تک لے کر گئے اور اس دوران آرمی چیف کو دستور گلی سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے رہے جس میں آرمی چیف نے گہری دلچسپی لی.

    چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کے چیمبر میں پہنچنے بعد وہ آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام کو لے کر ایوان پہنچے جہاں بند کمرہ بریفنگ ہوئی اور آرمی چیف اوران کی ٹیم نے اراکین سینیٹ کے سوالوں کے جوابات دیے، اس دوران علاقائی سیکورٹی کی صورت حال، اسلام آباد دھرنا اور ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال سمیت دیگر معاملات پر بات ہوئی.

    ڈی جی ایم او ساحر شمشاد نے ایک گھنٹہ بریفنگ دی جس کے بعد تین گھنٹے تک سینیٹرز نے اسلام آباد دھرنے سمیت مختلف معاملات پر سوال کیے اس حوالے سینیٹر نہال ہاشمی نے میڈیا کو بتایا کہ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دھرنے میں فوج ملوث نہیں تھی اور اگر ایسا کوئی ثبوت ملا تو وہ مستعفی ہوجائیں گے.

    سینیٹر راجہ ظفر الحق نے بتایا کہ ایک سوال کے جواب میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے واضح کیا کہ وہ سیاسی عزائم نہیں رکھتے اور اس قبل بھی کئی بار اپنے بیانات میں جمہوریت کا دلدادہ ہونے کا اعتراف کر چکے ہیں اور بہتر ورکنگ ریلیشن شپ کے لیے حکومت کے فیصلوں کا احترام کیا جائے گا.

    ذرائع کے مطابق ٹی وی چینلز پر تجزیہ کرتے دفاعی تجزیہ نگاروں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اراکین پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ ریٹائرڈ افسران کسی بھی ٹاک شو میں اپنی زاتی حیثیت میں جاتے ہے اور ان کے خیالات کا فوج کی پالیسی یا ہدایات سے کوئی تعلق نہیں.

    بعد ازاں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ آج کا سیشن بہت اہمیت کا حامل تھا جس میں واضح کردیا گیا کہ جمہوریت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں ہے جو معلومات میں کمی کی وجہ سے افواہوں میں تبدیل ہو گئی تھیں جنہیں دور کردیا گیا ہے.

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر غفور نے کہا کہ دھرنے والوں کو پیسے دینے کے حوالے سے اجلاس میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے اس حوالے سے جتنی باتیں پھیلائی جا رہی ہیں اُن میں کوئی صداقت نہیں ہے.

    اجلاس کے اختتام کے بعد آرمی چیف قمر باجوہ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کے ساتھ ایوان سے باہر آئے اس موقع پر ایک صحافی نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ دن کیسا گزرا تو سپہ سالار نے کہا کہ آج کا تاریخی دن بہت اچھا گزرا ہے.

    یاد رہے  کہ سپہ سالار اراکین سینیٹ کی دعوت پر اجلاس میں پہنچے تھے اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی آرمی چیف نے سینیٹ کی کمیٹی کے ارکان کو ان کیمرہ بریفنگ دی ہو۔

  • بزدلانہ حملے حوصلے پست نہیں کرسکتے, اقلیتوں کا تحفظ بنیادی فرض ہے: چیئرمین سینیٹ

    بزدلانہ حملے حوصلے پست نہیں کرسکتے, اقلیتوں کا تحفظ بنیادی فرض ہے: چیئرمین سینیٹ

    اسلام آباد: چیئرمین رضاربانی کی زیرصدارت اجلاس میں کوئٹہ چرچ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

    اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے، آئین کے تحت اقلیتوں کا تحفظ ہمارا بنیادی فرض ہے۔ دسمبر کا مہینہ ہمیشہ بھاری گزرتا ہے، آرمی پبلک اسکول کا سانحہ بھی دسمبر میں ہوا تھا۔

    اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفورحیدری نے کہا کہ بلوچستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی رٹ نہیں، بلوچستان میں دہشت گردی کا سلسلہ آخر کب تک چلے گا، اگر بلوچستان میں عالمی قوتیں ملوث ہیں، تووفاق نے کیا ذمے داری اٹھائی، ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت بلوچستان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ چرچ حملہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج موصول

    بعد ازاں پیپلز پارٹی نے کوئٹہ میں‌ چرچ حملے سے متعلق قرارداد  سینیٹ میں پیش کی، جس میں سوگوار خاندانوں اور زخمیوں کے لیے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے حملے کو مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا گیا اور حکومتی کارکردگی پرسوالات اٹھا گئے۔

    اجلاس میں بچوں کی شادی پرپابندی سےمتعلق سینیٹر سحر کامران نے ترمیمی بل پیش کیا، جسے چیئرمین سینیٹ نے حساس قرار دیتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیا۔

    سینینٹ کے ہول کمیٹی اجلاس میں دو ترمیمی بلز پر غور کیا گیا، جن کا رولز کے تحت ہول کمیٹی جائزہ لیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ منگل کے روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سینیٹ کو ان کیمرا بریفنگ دیں گے، بریفنگ کے لیے تحریک قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے قرارداد پیش کی تھی ۔آرمی چیف کےساتھ ڈی جی ایم اوبھی ہوں گے۔

    بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں انھوں نے امریکی صدر کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی امن تباہ کر دے گا اور دہشت گردی کی نئی لہر کو ایندھن ملے گا۔

    raza rabbani

    کشمیر اورفلسطین کے ایشو پر عالمی برادری کے رویہ پر سوالات اٹھائے ہوئے انھوں نے موقف اختیار کیا کہ اوآئی سی ٹھوس اقدامات میں بری طرح ناکام رہی، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل کا معاملہ طے

    حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل کا معاملہ طے

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل کا معاملہ طے کرلیا گیا۔ بل منگل کو سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں سینیٹ کے پارلیمانی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس میں حلقہ بندیوں کے معاملے پر مشاورت کی گئی اور اتفاق کیا گیا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل منگل کو ایوان بالا میں پیش ہوگا۔

    اجلاس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کے معاملے میں پیپلز پارٹی میں اختلاف رائے ہے تاہم منگل تک سیاسی جماعتوں کے دھڑوں میں اتفاق رائے کرلیا جائے گا اورمنگل کو حلقہ بندیوں سے متعلق قانون سازی کرلی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں خیبر پختونخواہ کے سینیٹرز نے اصرار کیا کہ صوبوں کو حقوق کی فراہمی میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔ اس بل کی منظوری سے خیبر پختونخواہ کی 5 سیٹیں بڑھیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹیکنوکریٹ حکومت کی آئین میں گنجائش نہیں‘ رضاربانی

    ٹیکنوکریٹ حکومت کی آئین میں گنجائش نہیں‘ رضاربانی

    کراچی : : چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ ملک کا آئین سب سے بالاتر ہے، ہرادارہ اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ حکومت کی آئین میں گنجائش نہیں ہے جبکہ الیکشن اپنے مقررہ وقت پرہونا ضروری ہیں۔

    رضا ربانی نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 6 کے اندر ترمیم لائی گئی تاکہ مارشل لا کا راستہ روکا جائے۔

    چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ملک کے آئین میں احتساب کے عمل کو واضح کیا گیا ہے، احتساب کے بغیر کوئی معاشرہ اور ملک نہیں چل سکتا۔


    جمہوریت کے لیےہم نےنوازشریف کاساتھ دیا، لیکن اب نہیں دیں گے‘ آغاسراج درانی


    رضا ربانی کا کہنا تھا کہ احتساب قانون کے لیے جو کمیٹی بنی اس کو تفصیلی خط لکھا جس میں ایک کمیشن کی بات کی اگر احتساب یقینی بنانا ہے تو سب کے لیے ہونا چاہیے۔

    چیئرمین سینیٹ غیرریاستی عناصرکے خلاف فوج کو خاطرخواہ کامیابی حاصل ہوئی ہے، ایک سوئچ آف کرکے ان کو ختم نہیں کیا جاسکتا، ان کا خاتمہ وقت کے ساتھ ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزراء سینیٹ نہیں آسکتے تو مستعفی ہوجائیں، چیئرمین رضا ربانی برہم

    وزراء سینیٹ نہیں آسکتے تو مستعفی ہوجائیں، چیئرمین رضا ربانی برہم

    اسلام آباد : سینیٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ایک بار پھر برہم ہوگئے، ان کا کہنا ہے کہ وزراء کا یہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا، ایوان میں نہیں آسکتے تو مستعفی ہوجائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین میاں رضا ربانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو ایوان میں حکومتی وزراء کی عدم شرکت پر چیئرمین سینیٹ کا پارہ ہائی ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ وزراء مشیروں کی اتنی بڑی فوج ہے ایوان میں نہیں آسکتے تو مستعفی ہو جائیں، چئیرمین سینیٹ کاکہنا تھا وزیراعظم ایوان میں آکر سوالوں کے جوابات دے سکتے ہیں تو وزرا کیوں نہیں آتے ؟؟

    رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وزیر برائے کیڈ سے متعلق کہا گیا کہ ان کی طبیعت خراب ہے ایوان میں نہیں آسکتے۔ وزیر کی طبیعت کی خرابی کا بتایا گیا لیکن وہی وزیر کہیں اورخطاب کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

    چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ یہاں کوئی راجواڑا چل رہا ہے؟ ۔کوئی وزیر کراچی میں ہے تو کوئی بنوں میں ؟؟ وزراء کا یہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں بھی چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزراء کی عدم حاضری پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے احتجاجاً کام چھوڑ دیا تھا، وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار چیئرمین سینیٹ کو منانے کیلئے دو مرتبہ ان کی رہائش گاہ بھی گئے تھے۔


    مزید پڑھیں: سینیٹ میں وزرا کی عدم موجودگی، چیئرمین نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی اسپیکر بھی گزشتہ دنوں برہم ہوئے تھے، وزراء ایوان میں آئیں یا نہ آئیں لیکن نواز شریف اور مریم نواز کے ساتھ ان کی عدالت میں پیشیوں پر جانا نہیں بھولتے۔

  • ریکس ٹلرسن کا بیان ایسا ہے جیسے وہ پاکستان کے وائسرائے ہوں، رضا ربانی

    ریکس ٹلرسن کا بیان ایسا ہے جیسے وہ پاکستان کے وائسرائے ہوں، رضا ربانی

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ نے پاکستان کیلئے جو لہجہ استعمال کیا وہ مناسب نہیں، ریکس ٹلرسن کا بیان ایسا ہے جیسے وہ پاکستان کے وائسرائےہیں۔

    یہ بات انہوں نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی, میاں رضا ربانی نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کے بیان سے یہ پتا چلا کہ مذاکرات کے لیے شرائط رکھی گئیں ہیں، وزیرخارجہ خواجہ آصف ان کے بیان سے متعلق وضاحت دیں۔

    چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ امریکی پالیسی پر پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلانےکا کہا گیا تھا، امریکا کو سمجھا دیں کہ پارلیمنٹ نے کس طرح کی قرارداد منظور کی، امریکی وزیرخارجہ پارلیمنٹ کی قراردادیں ضرورپڑھیں۔

    علاوہ ازیں سینیٹ نےعوامی مفاد کے حامل انکشافات بل کی منظوری دے دی، عوامی مفاد سے وابستہ افراد اور انکشافات کرنے والوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا ، مذکورہ بل وزیر قانون زاہد حامد کی جانب سے پیش کیا گیا۔


    مزید پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن پاکستان پہنچ گئے


    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ اراکین اپنی گفتگو میں مروڑ کا لفظ استعمال نہ کریں ورنہ اس لفظ کو کارروائی سے حذف کردیا جائے گا۔


    مزید پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن کا پاکستان سے ڈومورکا مطالبہ


    یاد رہے کہ گزشتہ روز سینیٹر نہال ہاشمی نے پارٹی قیادت کی مقبولیت پر اپنی گفتگو میں مروڑ کا لفظ استعمال کیا تھا، جس پر سینیٹر کامل علی آغا نے کا کہنا تھا کہ ساڑھے چار برس سے ان کے پیٹ میں پارلیمنٹ کا مروڑ کیوں نہیں اٹھا؟ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ مروڑ کے الفاظ حذف ہوتے رہیں گے۔

  • آزادی کو 70 سال ہوگئے لیکن حال موہن جوداڑو سے بھی ابتر ہے، رضا ربانی

    آزادی کو 70 سال ہوگئے لیکن حال موہن جوداڑو سے بھی ابتر ہے، رضا ربانی

    کراچی : چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان کو آزاد ہوئے 70 سال ہوگئے لیکن بد قسمتی سے حال اب تک موہن جو داڑو جیسا ہے.

    وہ کراچی میں 70 ویں جشن آزادی کے موقع پر مقامی یونیورسٹی میں ہونے والی ایک پُر وقار تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ ضیاء دور میں طلبہ تنظیموں پرپابندی لگائی گئی تھی تاکہ آمریت کے خلاف نہ کوئی آواز نہ اُٹھا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں آزاد ہوئے 70 سال بیت گئے لیکن بدقسمتی کے ساتھ آج بھی ہم ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریباں ہیں، معاشرے میں عدم برداشت ہے اور قوم مختلف فرقوں میں بٹ گئی ہے طلبہ تنظیموں اور مزدور یونینز کو ریاستی فیصلےکےتحت سوچ کوختم کیاگیا۔

    انہوں نے کہا کہ صرف طلبہ تنظیموں پر پابندی ہی نہیں لگائی گی بلکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت لیبر یونینز کو بھی تہس نہس کیا گیا تاکہ محروم طبقے اشرافیہ کے خلاف آواز نہ اُٹھا سکیں عالم یہ ہے کہ مزدور فیکٹری میں جل جاتا ہے لیکن سرمایہ دارکو کیفرکردار تک نہیں پہنچایا جاتا۔

    چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ تاریخ بہت کڑوی ہوتی ہے پے در پے آمریت کے بعد اب یہ صورت حال ہے کہ ادارے بھی آئین کے اندررہتے ہوئے کام کرنے کو تیار نہیں ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔