کوئٹہ : چئیرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا ہے کہ سیاسی جدوجہد کے بعد آئین کی شق ففٹی ٹوایٹ بی کو ختم کیا گیا تھا کہ ایک اور نیا طریقہ سامنے آگیا، تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں سانحہ8اگست کے حوالے سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ملک مشکل حالات میں ہے، چیئرمین سینٹ نے فوج، عدلیہ اورانتظامیہ کو مذاکرات کی میز پرآنےکی دعوت دے دی،
رضا ربانی نے کہا کہ آئین کے تحت ریاست کی اولین ترجیح پاکستان کے شہریوں کے جان و مال کاتحفظ ہے۔
میں سی پیک کیخلاف نہیں لیکن آج پاکستان جس نہج پر کھڑا ہے اس میں محاذ آرائی کا بڑا عمل دخل ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پارلیمنٹ ہمیشہ اس حقیقت کے باوجود سب سے کمزور ادارہ ثابت ہوئی ہے کہ 1973 کے آئین میں تمام اداروں کی حدود واضح کردی گئی تھیں۔
چئیرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ ملک اداروں میں تصادم کا متحمل نہیں ہوسکتا، ان کا کہنا تھا وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں بیٹھیں اورڈائیلاگ کریں کیونکہ ملکی مسائل کا قابل قبول حل نکالنے کے لیے ایگزیکٹو، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان مذاکرات ضروری ہیں۔
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ نے ڈان لیکس پر حکومتی جواب کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔ رضا ربانی کہتے ہیں کہ معاملے پر 2 فریقین سے کیا مطلب ہے؟ آئین کا مذاق نہ اڑایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس میں ڈان لیکس پر گرما گرم بحث ہوئی۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے سوال اٹھایا کہ پریس ریلیز میں شامل 2 فریقین کا کیا مطلب ہے؟
حکومتی رکن شیخ آفتاب نے بیان میں کہا کہ یہ کسی کی جیت اور ہار نہیں۔ ہمیں اب اس معاملے کو ختم کردینا چاہیئے۔
رضا ربانی نے شیخ آفتاب کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی جواب غیر تسلی بخش ہے۔ آئین کا مذاق نہ اڑایا جائے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ بیٹی کو بچانے کے لیے پرویز رشید، طارق فاطمی اور راؤ تحسین کی قربانی دی گئی۔
وزیر داخلہ کی عدم حاضری پر بھی اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
بعد ازاں اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزرا کی عدم حاضری پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے احتجاجاً کام چھوڑ دیا, وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار چیئرمین سینیٹ کو منانے کیلئے دو مرتبہ ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔
تفصیلات کےمطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن ارکان کی جانب سے حکومتی وزرا سے سوال جواب کا سیشن شروع ہوا تو کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہ تھا۔
وزرا کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینیٹ سخت برہم ہوگئے اورکہا کہ آئینی طریقے سے ایوان کو چلانے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن حکومت سینیٹ کی آئینی حیثیت کو تسلیم کرنا نہیں چاہتی۔ اگر حکومت کو مجھ سے کوئی مسئلہ ہے تو میں استعفیٰ دے دیتا ہوں۔
انہوں نے صورتحال کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں اور وفاق میں صورتحال خطرناک اور سنجیدہ ہے۔ وفاق اور صوبوں میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ نے 24 نکات دیے اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ کل گیس کا مسئلہ اٹھا تو وفاقی وزیر کو بلایا کہ وہ جواب دیں پر کوئی نہیں آیا۔ آئین پر عمل درآمد ضروری ہے۔
اس سے قبل وقفہ سوالات میں جوابات نہ ملنے پراراکین ایوان نے بھی احتجاج کیا۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق کے میپکو کی طرف سے اضافی بلوں پر توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب کے لیے بھی کوئی وزیر ایوان میں موجود نہیں تھا۔ وزرا کی عدم موجودگی کے باعث اجلاس کی کاروائی کو 35 منٹ تک ملتوی بھی کیا گیا۔
چیئرمین سینیٹ نے وزرا اور بیورو کریسی کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ غیر حاضر رہنے والے وفاقی وزرا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایوان کی تضحیک کسی صورت برادشت نہیں کریں گے۔
تاہم بعد ازاں چیئرمین نے احتجاجاً کام بند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب میں چیئرمین نہیں ہوں، سرکاری فائلیں مجھ تک نہ لائی جائیں۔
انہوں نے حکومتی پروٹوکول بھی واپس کردیا اوربطورچیئرمین سینیٹ اپنا ایران کا دورہ بھی ملتوی کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کا تقدس برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
پی پی قیادت کی رضا ربانی کے مؤقف کی حمایت
چیئرمین سینیٹ کے کام چھوڑ دینے کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے رضا ربانی کے مؤقف کی حمایت کی گئی۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور دیگر رہنماؤں کو معاملے پر دیگر جماعتوں سے رابطے کرنے کی ہدایت کی۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ رضا ربانی کا مؤقف آئینی ہے اور ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
دیگر سینیٹرز کی تائید
رضا ربانی کے کام بند کردیے جانے کے بعد سینیٹرز نے ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مطالبہ بالکل جائز ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ وزرا نہ سینیٹ میں نہ آتے ہیں، نہ ہی جواب دیتے ہیں۔
جمیعت علمائے اسلام کے سینیٹر حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ وزرا کی اکثریت کا رویہ متکبرانہ ہے۔ وزرا پارلیمنٹرینز کم اور انجمن تاجران زیادہ لگتے ہیں۔ حکومت جب تک پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتی اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ آئین کی بالا دستی اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے ہم چیئرمین سینیٹ کے ساتھ ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر لیاقت ترکئی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ مستعفی ہوئے تو ہم بھی استعفیٰ دے دیں گے۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ نالائق وزرا نہ سینیٹ میں آتے ہیں اور نہ جواب دیتے ہیں۔
امیر جماعت اسلام سراج الحق نے کہا کہ حکومت اپنی کمزوریوں کا اعتراف اور وزرا کے رویے پر معذرت کرے۔
معاملے پر حکومتی سینیٹرز نے بھی چیئرمین کے مؤقف کو تسلیم کیا۔ سینیٹر عبد القیوم نے کہا کہ حکومت کو رضا ربانی کے تحفظات کا علم ہے، جو بالکل جائز ہیں۔ ہم چیئرمین سینیٹ کو منالیں گے۔
راجہ ظفر الحق نے یقین دہانی کروائی کہ سینیٹ میں وزرا کی حاضری یقینی بنائی جائے گی۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار رضا ربانی کو منانے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے
وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار چیئرمین سینیٹ رضاربانی کو منا نے کیلئے دوسری مرتبہ ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے، اسحاق ڈار نے ملاقات سے پہلے مختلف لیگی رہنماؤں سے مشاورت بھی کی، وزیرخزانہ نے لیگی رہنماؤں کو چیئرمین سینیٹ کے تحفظات سے آگاہ کیا۔
ملاقات میں رضاربانی کو اسحاق ڈارکی طرف سے ان کے تحفظات دور کرنے کی پھر یقین دہانی کرائی گئی، ذرائع کے مطابق اس تمام صورتحال سے وزیراعظم نواز شریف کو بھی آگاہ کردیا گیا۔
گڑھی خدا بخش : چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو کو مسلم ممالک کو اکٹھا کرنےکی سزا دی گئی، بھٹو ریفرنس پر گرد جم رہی ہے سپریم کورٹ ازخود اوپن کرے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس سے قبل رضا ربانی نے ذوالفقار علی بھٹو اورشہید بینظیر بھٹو کی مزارات پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بھٹو کو راہ راست سے ہٹانے کا ذمہ دارعالمی قوتوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو کو مسلم ممالک کو یکجا کرنے کی پاداش میں راستے سے ہٹایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب کا نظام مکمل طور پر ناکارہ ہوچکا ہے، اس کے تحت کرپشن پر قابو نہیں پایا جا سکتا، نگراں حکومتوں کا کام تین مہینے کے لئے صرف روزانہ کا بزنس چلانا ہے، عالمی اداروں سے معاہدے کرنا ان کا کام نہیں۔
نگراں حکومتوں کے خد و خال واضح کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے اقدامات کیے جائیں، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لئے نیشنل سیکورٹی اور خارجہ پالیسی سمیت تمام اہم ملکی فیصلے اے پی سی کے بجائے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں۔
کراچی: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ ریاست نے مخالفین کو کچلنے کے سوا کچھ نہیں دیا، آج بھی فوجی عدالتوں کے خلاف ہوں کیونکہ ادب اور شاعری کے ذریعے دہشت گردی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ ریاست نے مخالفین کو کچھ نہیں دیا، پیسے کی چمک سے مقتدر حلقے لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کرواتے ہیں جو اچھا عمل نہیں، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ادب اور شاعری کو فروغ دیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ آج بھی فوجی عدالتوں کے خلاف ہوں کیونکہ آرمی کورٹ کی مخالفت کی اجازت مجھے آئین نے دی ہوئی ہے، فوجی عدالتوں کے بل کے وقت میرے پاس صرف 2 راستے تھے۔
رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹ کے ایوان میں نا بیٹھتا تو چھپ کر بل پر دستخط کرنے پڑتے یا پھر بل پیش ہونے پر اُس کی مخالفت کرتا، میں نے استعفیٰ نہیں دیا راہ فرار اختیار کی، سینیٹ میں مخالفت کے باوجود بل پاس ہوگیا مگر میرے مؤقف کی اخلاقی جیت ہوئی۔
کراچی : چیئر مین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ ملک کو ڈکٹیٹرز نے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے لیکن پیپلز پارٹی سمیت کسی جمہوری حکومت نے بھی تعلیم و صحت کے شعبے میں کوئی کام نہیں کیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے بحریہ یونیورسٹی کراچی میں منعقد کردہ ایک تقریب میں’’ آئینی حکمرانی کی اہمیت‘‘ پر طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے کیوں کہ پلی بارگین قانون کی موجودگی تک کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں ہے اس قانون کی وجہ سے نیب کرپشن کے خاتمے کا نہیں بلکہ بڑھاوے کا باعث بن رہا ہے۔
چئیر مین سینیٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان جس مقصدکے لیےحاصل کیاگیا تھا اب وہ تبدیل ہوچکا ہے جس کی بنیادی وجہ ملک میں آئین کی حکمرانی اور پارلیمانی نظام حکومت کو نہ چلنے دینا ہے دوسری منتخب نمائندوں نے بھی اپنی ذمہ داریاں درست طریقے سے نہیں نبھائیں۔
انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے جمہوریت پر بار بار شب خون نے حالات اس نہج تک پہنچادیئے ہیں اور اس کے ذمہ دار وہ ڈکٹیٹرز ہیں جنہوں نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور طلبا و ٹریڈز یونین پر پابندی عائد کر کے اظہار حق رائے دہی پر قدغن لگائی۔
رضا ربانی نے کہا کہ سیاستدانوں کے خلاف ہمیشہ منفی پروپیگنڈا کیا گیا اور اس آڑ میں سیاست دانوں پر اور سیاسی سرگرمیوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں جس کے لیے ملک میں سیاست دانوں کے لیے کچھ اور اور دیگر کے لیے کچھ اور رویوں کو پروان چڑھایا گیا۔
انھوں نے کہا کہ سابق صدر ضیاء الحق نے آئین میں ترامیم کرائیں اور مذہبی جماعتوں اور انتہا پسندی کو فروغ دیا جب کہ دانشوروں ، ادیب اور سیاسی و سماجی رہنماؤں پر پابندی لگا کر پابند سلاسل کیا۔
اس موقع پر میاں رضا ربانی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینٹ ہونے کے باجود لاپتہ افراد کے لیے کچھ نہیں کرسکے ہیں اس حوالے سے اپنی کارکردگی پر افسوس بھی ہے اور تشویش بھی ہے۔
رضاربا نی نے کہا کہ میری اپنی جماعت پیپلزپارٹی سمیت جمہوری حکومتوں کے ادوار میں تعلیم اورصحت کے شعبوں کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے جس کا خمیازہ آئندہ آنے والی نسلوں کو بھی بھگتنا پڑےگا۔
اسلام آباد / کراچی : خورشید شاہ کے بعد رضا ربانی اور ایاز صادق کو بھی جعلی بنک اکاؤنٹ کی رسیدیں موصول ہوگئیں، رسیدوں کے مطابق چیئرمین سینٹ کے نام بینک میں دس کروڑ روپے جمع کرائے گئے ہیں۔ ایاز صادق نے ٹرانزکشن جعلی قرار دے دی۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ کے بعد کراچی میں رضاربانی کے گھرپر بھی دس کروڑ روپے بینک اکاؤنٹ میں جمع ہونے کی جعلی رسیدیں پہنچیں تو وہ ہکا بکارہ گئے۔ بنک رسید کے مطابق یہ رقم 23 دسمبر 2016 کو جمع کرائی گئی۔
چیئرمین سینٹ نےایوان کو آگاہ کیا کہ جس بینک کی رسید موصول ہوئی اس میں ان کا سرے سے کوئی اکاؤنٹ ہی نہیں ۔ رضا ربانی نے ڈی جی ایف آئی اے اور بینک کے صدر کو تحقیقات کے لیے خط لکھ دیا ہے۔
دریں اثناء اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو بھی جعلی بینک رسیدیں موصول ہوئی ہیں، اس حوالے سے ایازصادق نے تحقیقات کیلئے گورنر اسٹیٹ بینک کو خط لکھ دیا ہے۔
ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ جعلی ٹرانزیکشن سےمتعلق ایف آئی اے کو بھی تحقیقات کاٹاسک دیا گیا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کی طرف سے مطلع کیا گیا ہے کہ یہ جعلی ٹرانزیکشن ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کے ساتھ بھی کچھ عرصہ پہلے ایسی ہی شرارت ہوئی تھی۔ اپوزیشن لیڈر کے نام سے دس کروڑ روپے کے فکسڈ ڈیپازٹ کی بنک رسید اپوزیشن چیمبر میں موصول ہوئی۔
خورشید شاہ اپنے اکاؤنٹ میں دس کروڑ روپے جمع ہونے کا جان کر حیران و پریشان ہوگئے، بنک سے رابطے پرانکشاف ہوا کہ رسیدیں جعلی ہیں، بینک نے ایسی کوئی ڈپازٹ رسید جاری ہی نہیں کی۔
اپوزیشن لیڈر نے تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو خط لکھنے کی ہدایت کر دی۔ خط میں لکھا گیا کہ معلوم کیا جائے کہ دس کروڑ کے جعلی ڈیپازٹ کے پیچھے کون ملوث ہے اوراس نے یہ حرکت کیوں کی۔
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے لوگوں کے لاپتا ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اہم ایشو ہے، اگر ریاست اس کا کھوج نہیں لگاسکتی تو یہ بڑی عجیب بات ہے۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ شہریوں کے لاپتا ہونے پر سینیٹ کے اجلاس میں معاملہ اٹھایا گیا۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان میں لوگوں کا لاپتا ہونا اہم معاملہ ہے،لوگوں کے لاپتا ہونے کے معاملے کو کم نہیں سمجھتے،اگر ریاست اس کا کھوج نہیں لگاسکتی تو یہ بڑا عجیب معاملہ ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے کام کر رہے ہیں، ملک میں 5 افراد لاپتا ہوئے،خبر چلانے والے سے پوچھا تو اس کے پاس ثبوت نہیں تھا، اس معاملے کی انکوائری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سے اسلام آباد آنے والا ثمر عباس لا پتا ہوا ہے، اسلام آباد میں جی الیون سے اسے ایس ایم ایس کیا گیا، پولیس انکوائری کررہی ہے،ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا ہے کہ اگر کوئی ملزم ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے،ریاست کو پتا نہ ہونا پھر پارلیمنٹ کو مکمل بریفنگ نہ دینا غلط ہے، افسوس ہے آپ کے پاس معلومات نہیں ہیں۔
اسلام آباد: چئیرمین سینیٹ رضا ربانی نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت ہونے پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو طلب کرلیا ،سرتاج عزیز ایوان میں آکر اراکین کو بھارتی جارحیت پر آگاہی دیں گے۔
اجلاس کے دوران رضاربانی نے کہا وزارت خارجہ نے بھارتی اشتعال انگیزیوں سے ابھی تک او آئی سی کو آگاہ کیوں نہیں کیا۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ گرفتار شدہ بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو جیسا افسر حراست میں آیا مگر وزیر اعظم نواز شریف کی زبان پر کلبھوشن کا نام تک نہیں آیا ۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جس دن نواز شریف نے کلبھوشن کا نام لیا وہ بلائنڈ ایسوسی ایشن کو 50 ہزار روپے عطیہ دیں گے، خدانخواستہ بھارت ہمارا کوئی کرنل بھارت پکڑ لیتا تو پنجرے میں بند کرکے 15 اگست کو تقریر کی جاتی۔
پی پی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ ابھی تک مستقل وزیر خارجہ کیوں تعینات نہیں کیا جاسکا، بھارتی جارحیت یہاں تک پہنچ گئ کہ اب بسوں پر فائرنگ ہورہی ہے۔
سینیٹر کامل علی آغا نے بھی وزیر اعظم کی خاموشی پر تنقید کی ۔ان کا کہنا تھا بھارتی جارحیت پر وزیراعظم کیوں خاموش ہیں ۔
اسلام آباد: سندھ طاس معاہدے پر بھارتی کی خلاف ورزی کے بیان پر سینیٹ کے اجلاس میں رکن شیری رحمان نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کردیا جس کے بعد سندھ طاس معاہدے کی پالیسی سازی کا معاملہ پانی و بجلی کمیٹی کو ارسال کردیا گیا۔
سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا کوئی قانونی جوازنہیں، رضا ربانی
نوٹس پر بات کرتے ہوئے سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ بھارت کے پاس سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں،معاہدے کی یک طرفہ معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے،بھارت اگر معاہدے پر نظرثانی کرنا چاہتا ہے تو پاکستان بھی سوچے۔
انہوں نے کہاکہ بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش، فری ٹریڈ پالیسی اور بھارت کی سارک ممبر شپ سے متعلق پالیسی پر بھی نظر ثانی کی جائے، قائمہ کمیٹی سندھ طاس معاہدے کی پالیسی گائیڈ لائنز سے متعلق 3 اکتوبر تک رپورٹ پیش کرے، جارحیت کا جواب جارحیت سے دیا جائے۔
پاکستان کا پانی بند ہونے کا عمل جنگ کے مترادف ہوگا،سینیٹراعتزاز احسن
پیپلز پارٹی کے سینیٹراعتزاز احسن نے کہا کہ اگر بھارت پاکستان کا پانی بند کرتا ہے تو جنگ کے مترادف ہوگا،بھارت ہمارا پانی بند کرے تو کیا ہم اس کی فلمیں بند کریں گے؟؟ انہوں نے کہا کہ بھارت کو واضح پیغام دیا جائے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ بھارت جب چاہے پانی بند کرے یا چھوڑ دے۔