Tag: رضا علی عابدی

  • مشاعروں کی بود و باش

    مشاعروں کی بود و باش

    ایک بزرگ شاعر ہر مشاعرے میں اس ٹھسّے سے آتے تھے کہ ہاتھ میں موٹی سی چھڑی ہوتی تھی اور ساتھ میں کیمرہ لیے ان کا بیٹا ہوتا تھا۔

    بیٹا یوں تو بیٹھا اونگھتا رہتا تھا، لیکن جوں ہی ابّا جان شعر پڑھنے کو کھڑے ہوتے، وہ حرکت میں آجاتا اور تصویروں پر تصویریں اتارتا رہتا۔ ابّا جان بھی ایسے تھے کہ اپنی نشست پر جم کر نہیں بیٹھتے تھے بلکہ مختلف بہانوں سے ادھر ادھر آتے جاتے رہتے تھے کہ کہیں انہیں شروع ہی میں نہ بلا لیا جائے۔

    ایک بار اپنے مخصوص ترنّم میں غزل کا پہلا شعر پڑھا اور اسی ترنّم میں لہک کر اس کی تقطیع بھی کر دی

    فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن

    بس پھر غضب ہوگیا۔ جوں ہی وہ شعر مکمل کرتے، سارا مجمع اُسی ترنّم میں اور قوالی کے انداز میں اس کی تقطیع کرنے لگتا۔

    وہ پہلے تو محظوظ ہوئے، پھر خفا، پھر ناراض، پھر برہم اور آخر میں چھڑی اٹھائی، بیٹے کا ہاتھ تھاما اور محفل سے اس بڑھیا کی طرح نکل گئے جو اپنا مرغ بغل میں داب کر گاؤں سے چلی گئی تھی۔ لیکن مقطع سنائے بغیر نہیں گئے۔

    (رضا علی عابدی کی کتاب کے باب "مشاعروں کی بود و باش” سے اقتباس)

  • علم دوست خدا بخش

    علم دوست خدا بخش

    جب کبھی کہیں‌ اجاڑ موسم آتا ہے تو پرندے وہاں سے بہت دور چلے جاتے ہیں۔ کچھ یہی حال کتابوں کا ہے۔ شاید آپ کو معلوم نہ ہو کہ جب تاتاریوں نے بغداد کو لوٹا تو وہاں کی کتابیں ٹونک تک پہنچیں اور جب عیسائیوں نے قرطبہ پر دھاوا بولا تو وہاں‌ پٹنہ تک گئیں۔

    ہمارا یہ باب پٹنہ کے لیے مخصوص ہے۔ ایک صاحب تھے "خدا بخش”۔ علم و ادب پر ان کے اتنے احسانات ہیں‌ کہ دل سے ان کے لیے یہی صدا نکلتی ہے کہ خدا بخشے۔

    ان کے والد جب انتقال کرنے لگے تو ہاتھ سے لکھی ہوئی ایک ہزار چار سو کتابیں‌ بیٹے کے حوالے کرگئے اور کہہ گئے کہ جوں‌ ہی حالات اجازت دیں ان کتابوں کو عوام کے لیے کھول دینا۔

    خدا ایسی کتابیں اور ایسے بیٹے سب کو دے۔ خدا بخش علم کے اس خزانے میں‌ نئے نئے جواہر بھرتے گئے، یہاں‌ تک کہ ان کے پاس چار ہزار مخطوطے جمع ہوگئے۔ اب یہ کھیتی پک کر تیّار تھی۔ بیٹے نے باپ کا خواب پورا کر دکھایا۔ 29 اکتوبر 1891ء کو یہ کتب خانہ وقف قرار پایا اور کتب خانے کا نام رکھا گیا ” اورینٹل پبلک لائبریری” اس کے نام میں‌ نہ کسی شخصیت کا نام شامل تھا، نہ کسی کاروباری ادارے کا۔ مگر اس زمانے میں‌ عوام طے کیا کرتے تھے کہ ان کا محسن کون ہے۔

    چناں چہ لوگ نہ مانے۔ انھوں نے اورینٹل پبلک لائبریری کو اوّل دن سے خدا بخش لائبریری کہا اور بانکی پور کے بارونق علاقے میں وہ آج بھی خدا بخش لائبریری کے نام سے ماضی کی عظمتوں کا مینارہ بنی کھڑی ہے اور اس کی کرنیں‌ کہاں‌ کہا‌ں نہیں بکھری ہیں۔

    (نام ور براڈ کاسٹر، محقّق، مصنف اور سفر نامہ نگار رضا علی عابدی کے قلم سے)

  • محکمہ داخلہ سندھ نے ایم کیو ایم کے تمام رہنماؤں کی سیکورٹی بڑھا دی

    محکمہ داخلہ سندھ نے ایم کیو ایم کے تمام رہنماؤں کی سیکورٹی بڑھا دی

    کراچی: سابق رکن قومی اسمبلی رضا علی عابدی کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے ایم کیو ایم کے تمام رہنماؤں کی سیکورٹی بڑھا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایم کیو ایم کے سابق رہنما رضا علی عابدی کو دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا، واقعے کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے ایم کیو ایم رہنماؤں کی سیکورٹی بڑھا دی۔

    [bs-quote quote=”فیصلہ موجودہ صورتِ حال کے تناظر میں کیا گیا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”محکمہ داخلہ”][/bs-quote]

    متحدہ قومی موومنٹ کے دفاتر پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، سیکریٹری محکمہ داخلہ کے مطابق یہ فیصلہ موجودہ صورتِ حال کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ آج متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق رہنما علی رضا عابدی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے، انھیں تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکے۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق


    وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ رضا علی عابدی کو قتل کرنے والے دہشت گردوں کو ہر صورت کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے، قاتلانہ حملہ شہر کے امن کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔

    دوسری طرف وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی علی رضا عابدی پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔