Tag: رضوانہ تشدد کیس

  • رضوانہ تشدد کیس : سول جج کی اہلیہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

    رضوانہ تشدد کیس : سول جج کی اہلیہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے رضوانہ تشدد کیس میں سول جج کی اہلیہ سومیا عاصم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت میں رضوانہ تشدد کیس میں سول جج کی اہلیہ سومیا عاصم کی ضمانت بعدازگرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل سیشن جج محمد ہارون نے درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سول جج کی اہلیہ سومیا عاصم کی ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرلی۔

    سیشن عدالت نے سومیا عاصم کے ایک لاکھ روپے مچلکوں پر ضمانت منظور کی اور ملزمہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    ملزمہ سومیا عاصم نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ سول جج کی اہلیہ ملازمہ تشدد کیس کے سلسلے میں شامل تفتیش ہوئی تھیں، ملزمہ جج کی اہلیہ سومیہ عاصم نے خصوصی ٹیم کے سامنے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

    جج کی اہلیہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بچی ہمارے گھر پر ملازمہ نہیں تھی اور نہ کام کرتی تھی، بچی کی امداد کے طورپر اس کے والدین کو اب تک 60 ہزار روپے بھیجے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ملزمہ سومیہ عاصم کا کہنا تھا کہ پیسے شوہر سول جج عاصم حفیظ کے موبائل سے آن لائن بھیجے تھے، بچی پر کوئی تشدد نہیں کیا اسے اسکن الرجی تھی، بچی کے سر پر چوٹ کیسے لگی ہمیں نہیں معلوم۔

  • رضوانہ تشدد کیس میں اہم پیش رفت، سول جج عاصم حفیظ کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

    رضوانہ تشدد کیس میں اہم پیش رفت، سول جج عاصم حفیظ کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سول جج عاصم حفیظ کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیشل جے آئی ٹی نے سول جج عاصم حفیظ کو رضوانہ تشدد کیس میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسپیشل جے آئی ٹی نے سول جج اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی اجازت کے بعد سول جج عاصم حفیظ کو طلب کیا جائے گا، خیال رہے کہ ملزمہ سومیا عاصم سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ ہیں۔

    یاد رہے کہ جمعرات کو گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کے کیس میں اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔

    رضوانہ تشدد کیس، ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد

    رضوانہ تشدد کیس میں وفاقی پولیس کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے، رضوانہ کو ملازمت پر رکھوانے والے ٹھیکیدار مختار کو بھی جمعرات کو شامل تفتیش کر لیا گیا تھا، دوسری طرف رضوانہ کو ابتدائی طبی امداد دینے والے ڈاکٹر نے بیان دینے سے معذرت کر لی تھی۔

  • رضوانہ  تشدد کیس، ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد

    رضوانہ تشدد کیس، ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد

    اسلام آباد: گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کے کیس میں عدالت نے ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد ہو گئی، اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا۔

    اس سے قبل عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، اور کہا تھا کہ دو بجے فیصلہ سنایا جائے گا، پراسیکیوٹر وقاص نے عدالت کے روبرو ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی اور کہا کہ ملزمہ کے خلاف مناسب شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں۔

    سماعت کے دوران وکیل صفائی قاضی دستگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بچی اڑھائی گھنٹے بس اسٹینڈ پر موجود رہی، اگر اس کے سر میں کیڑے پڑے ہوتے تو وہ سر نہ کھجاتی، حوالگی کے وقت بچی پر کوئی تشدد نہیں ہوا تھا، نہ اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ وکیل نے ایک ویڈیو بھی عدالت کو دکھائی۔

    عدالت نے کہا کہ ویڈیو میں تو بچی کو اٹھا کر بس میں سوار کرایا جا رہا ہے، جس گاڑی میں وہ لائی گئی اس سے اترنے کی ویڈیو بھی عدالت کو دکھائی جائے، جج نے بچی کی والدہ شمیم سے استفسار کیا کہ ملزمہ کے ساتھ گاڑی میں کیا بات ہوئی تھی، والدہ شمیم نے جواب دیا کہ ملزمہ سومیا کے ڈرائیور نے دھمکیاں دیں، جج شائستہ کنڈی نے پوچھا کہ کیا آپ کی بچی اسکارف پہنتی ہے، تو والدہ نے بتایا کہ نہیں، بچی کو اسکارف پہنانے کا مقصد زخم چھپانا تھا۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو نئی بات بتائی، کہا بچی ملازمت پر نہیں تھی، جج نے پوچھا کہ اگر ملازمہ کام کے لیے نہیں تھی تو رکھی کیوں، وکیل نے کہا پڑھانے کے لیے اور ویلفیئر کے لیے بچی کو لایا گیا تھا، جج نے استفسار کیا بچی کو اسکول میں داخل کروایا؟ وکیل نے کہا بچی کی عمر 16 سال ہے اس لیے اسکول میں داخل نہیں کروایا، گھر میں قاری اور ٹیوٹر پڑھاتے تھے۔

    پراسیکیوٹر وقاص نے عدالت کو بیان میں کہا بچی کے دونوں بازو ٹانگیں زخمی اور دانت ٹوٹا ہوا تھا، ہونٹوں پر سوجن، ناک پر سوجن، پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، بچی کے سر کے پچھلے حصے میں بھی زخم ہیں، ریکارڈ پر کچھ تصاویر بھی موجود ہیں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچی پر کس طرح سے تشدد کیا گیا، بچی زخموں کے باعث بنچ پر لیٹی رہی، جس کے بعد اٹھا کر بس میں سوار کروایا گیا، بس کے ڈرائیور کا بھی بیان موجود ہے کہ زخمی حالت میں بچی کو بس پر سوار کروایا گیا تھا۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ کہا گیا ہے کہ بچی کو پڑھانے کے لیے لایا گیا تھا، لیکن ٹیوٹر کے بیان کے مطابق اس نے کبھی بچی رضوانہ کو نہیں پڑھایا، کہا گیا کہ بچی مٹی کھاتی تھی کیا مٹی کھانے سے کبھی ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔

  • رضوانہ کو ملازمت پر رکھوانے والے ٹھیکیدار مختار بھی شامل تفتیش

    رضوانہ کو ملازمت پر رکھوانے والے ٹھیکیدار مختار بھی شامل تفتیش

    اسلام آباد: گھریلو ملازمہ رضوانہ کو ملازمت پر رکھوانے والے ٹھیکیدار مختار کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں وفاقی پولیس کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے، رضوانہ کو ملازمت پر رکھوانے والے ٹھیکیدار مختار کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا۔

    دوسری طرف رضوانہ کو ابتدائی طبی امداد دینے والے ڈاکٹر نے بیان دینے سے معذرت کر لی ہے۔

    ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم کا ایک اہلکار سرگودھا میں بھی موجود ہے، جب کہ ایک ٹیم لاہور میں ہے، سرگودھا میں موجود پولیس اہلکار متاثرہ فیملی سے متعلق معلومات جمع کر رہے ہیں۔

    رضوانہ تشدد کیس، بچی کو ملازمت نہیں تعلیم کے لیے لایا گیا تھا، وکیل صفائی کا نیا پینترا

    ذرائع نے بتایا ہے کہ جب رضوانہ کے والدین اسے لینے ملزمہ کے گھر گئے تو سومیا عاصم نے ان سے کہا کہ ہم بچی کو 26 نمبر چونگی چھوڑ دیتے ہیں۔

  • رضوانہ تشدد کیس، بچی کو ملازمت نہیں تعلیم کے لیے لایا گیا تھا، وکیل صفائی کا نیا پینترا

    رضوانہ تشدد کیس، بچی کو ملازمت نہیں تعلیم کے لیے لایا گیا تھا، وکیل صفائی کا نیا پینترا

    اسلام آباد: گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں وکیل صفائی نے نیا پینترا لیا ہے، عدالت کو وکیل صفائی نے بتایا کہ بچی کو ملازمت نہیں تعلیم کے لیے لایا گیا تھا، جب بچی حوالے کی تو نہ تو تشدد تھا اور نہ سر میں کیڑے تھے نہ پسلیاں ٹوٹی تھیں۔ وکیل صفائی نے بس اڈے پر بچی حوالگی کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کمسن بچی رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی جج شائستہ کنڈی نے فیصلہ محفوظ کر لیا، یہ فیصلہ آج 2 بجے سنایا جائے گا۔

    ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران جج شائستہ کنڈی نے استفسار کیا کہ والدہ کو بچی کب حوالے کی گئی، وکیل صفائی قاضی دستگیر نے بتایا کہ بس اڈے پر 23 جولائی 8 بجے بچی صحیح سلامت والدہ کے حوالے کی گئی تھی، اور مقدمے کے مطابق وہ رات 3 بجے ڈی ایچ کیو اسپتال سرگودھا پہنچی، لیکن سرگودھا کی ایم ایل سی آج تک سامنے نہیں آئی۔

    وکیل صفائی نے کہا ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بچی کو لینے کے لیے ملزمہ کے گھر گئے اور سومیا ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کرتی تھی، جب کہ بس اسٹینڈ پر بچی اڑھائی گھنٹے موجود رہی، بچی کے سر میں کیڑے پڑے ہوتے تو وہ اپنا سر کھجاتی، جب بچی حوالے کی نہ تو تشدد تھا اور نہ سر میں کیڑے تھے نہ پسلیاں ٹوٹی تھیں۔ وکیل صفائی نے بس اڈے پر بچی حوالگی کی ویڈیو عدالت میں پیش کر دی۔

    جج شائستہ کنڈی نے کہا ویڈیو میں تو بچی کو اٹھا کر بس میں سوار کرایا جا رہا ہے، گاڑی سے اترنے کی ویڈیو بھی عدالت کو دکھائیں، وکیل صفائی نے کہا من گھڑت کہانی پر ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو سامنے آئی، جب کہ 10 منٹ تک بچی کی والدہ ملزمہ کے ساتھ گاڑی میں موجود رہی تھی۔

    جج نے بچی کی والدہ شمیم سے استفسار کیا سچ بتائیں گاڑی میں کیا بات ہوئی تھی، والدہ شمیم نے جواب دیا کہ ملزمہ سومیہ کے ڈرائیور نے دھمکیاں دیں، کہا کہ یہ کام نہیں کرتی جب بچی سے پوچھا تو اس نے کوئی جواب نہیں دیا، جج شائستہ کنڈی نے پوچھا کہ کیا آپ کی بچی اسکارف پہنتی ہے، تو والدہ نے بتایا کہ بچی کو اسکارف پہنانے کا مقصد زخم چھپانا تھا۔

    جج نے وکیل صفائی سے پوچھا بچی کو کس نے زخم دیے؟ وکیل صفائی نے جواب دیا کہ اس کہانی میں نہیں جاتے، کسی کا نام نہیں لینا چاہتا، کچھ نہیں لکھا گیا کہ زخم کتنے پرانے ہیں، مقدمے کے مطابق سرگودھا کے اسپتال نے فوراً لاہور بھیج دیا تھا، سومیا عاصم کے

    خلاف دفعہ 324 چھ دن بعد مقدمے میں ڈالی گئی، 7 ماہ حبس بے جا میں رکھنے کا الزام ہے، جب کہ والدہ تو فون پر بھی بات کرتی تھی۔

    جج نے پھر استفسار کیا کہ بچی زخمی تو ہے سوال یہ ہے کہ کس نے زخمی کیا، وکیل صفائی نے کہا پودوں کو کھاد ڈالی جاتی ہے جہاں سے بچی نے مٹی کھائی تو اسے زہر بنا دیا گیا، بچی نے جج کی فیملی کے ساتھ طور خم بارڈر تک سفر بھی کیا تھا جس کی تصاویر موجود ہیں، جج نے پوچھا کہ کیا ان تصاویر میں بچی صحت مند ہے کیا وہ عدالت کو دکھا سکتے ہیں، وکیل صفائی نے کہا اس وقت وہ تصاویر میرے پاس موجود نہیں ہیں، جج نے کہا ان چیزوں پر بات نہ کریں جو اس وقت آپ کے پاس موجود نہیں۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو نئی بات بتائی، کہا بچی ملازمت پر نہیں تھی، جج نے پوچھا کہ اگر ملازمہ کام کے لیے نہیں تھی تو رکھی کیوں، وکیل نے کہا پڑھانے کے لیے اور ویلفیئر کے لیے بچی کو لایا گیا تھا، جج نے استفسار کیا بچی کو اسکول میں داخل کروایا؟ وکیل نے کہا بچی کی عمر 16 سال ہے اس لیے اسکول میں داخل نہیں کروایا، گھر میں قاری اور ٹیوٹر پڑھاتے تھے، وکیل صفائی نے دعویٰ کیا کہ جج کی فیملی کو پیسوں کے لیے بلیک میل کیا جا رہا تھا، امریکا میں موجود زنیرا نامی خاتون بھی بچی کے لیے امداد بجھواتی تھی۔

    پراسیکیوٹر وقاص کا بیان

    پراسیکیوٹر نے عدالت کو بیان میں کہا بچی کے دونوں بازو ٹانگیں زخمی اور دانت ٹوٹا ہوا تھا، ہونٹوں پر سوجن، ناک پر سوجن، پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، بچی کے سر کے پچھلے حصے میں بھی زخم ہیں، درخواست گزار نے پولیس کو کال نہیں کی تھی، بلکہ سرگودھا اسپتال سے ون فائیو پر کال کی گئی، رضوانہ کے جسم پر 17 زخم ہیں، ان زخموں کی بنیاد پر رضوانہ کو سرگودھا سے لاہور ریفر کیا گیا، ایکسرے کے مطابق بازو کی ہڈیاں بھی فریکچر تھیں۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا ڈی پی او سرگودھا نے اسلام آباد پولیس کو خط لکھا کیوں کہ وقوعہ اسلام آباد کا تھا، ریکارڈ پر کچھ تصاویر بھی موجود ہیں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچی پر کس طرح سے تشدد کیا گیا، بچی زخموں کے باعث بنچ پر لیٹی رہی، جس کے بعد اٹھا کر بس میں سوار کروایا گیا، بس کے ڈرائیور کا بھی بیان موجود ہے کہ زخمی حالت میں بچی کو بس پر سوار کروایا گیا تھا۔

    پراسیکیوٹر نے کہا ’’کہا گیا ہے کہ بچی کو پڑھانے کے لیے لایا گیا تھا، لیکن ٹیوٹر کے بیان کے مطابق اس نے کبھی بچی رضوانہ کو نہیں پڑھایا، کہا گیا کہ بچی مٹی کھاتی تھی کیا مٹی کھانے سے کبھی ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔

    پراسیکیوٹر وقاص نے ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی اور کہا کہ ملزمہ کے خلاف مناسب شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں۔

  • رضوانہ تشدد کیس، تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کا اجلاس طلب

    رضوانہ تشدد کیس، تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کا اجلاس طلب

    اسلام آباد: گھریلو ملازمہ پر تشدد کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی نے آج اجلاس طلب کرلیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد ندیم بخاری نے اجلاس بطور کنونئیرطلب کیا۔

    جے آئی ٹی کے اجلاس میں گرفتار ملزمہ سے تفتیش کیلئے ٹیم بھی تشکیل دی جائے گی، جبکہ گرفتار ملزمہ سومیا عاصم سے تھانہ ویمن میں تفتیش کی جائے گی، ملزمہ نے جے آئی ٹی کو بیان میں ملازمہ پر تشدد سے انکار کیا تھا۔

    واضح رہے کہ کمسن ملازمہ تشدد کیس میں ضمانت خارج ہونے پر ملزمہ سومیا عاصم کو احاطہ عدالت سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

    ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج فرخ فرید نے سومیہ عاصم کی ضمانت خارج کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

    پراسیکیوشن سے مکالمہ کرتے ہوئے جج فرخ فرید نے کہا کہ تھا معاملے کی تفتیش میرٹ پر ہونی چاہیے، شواہد ایمانداری سے جمع کریں اور کوئی دباؤ نہ لیں۔

  • رضوانہ تشدد کیس، عدالت نے سومیا عاصم کیخلاف کیس کاریکارڈ طلب کرلیا

    رضوانہ تشدد کیس، عدالت نے سومیا عاصم کیخلاف کیس کاریکارڈ طلب کرلیا

    اسلام آباد: رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پرسماعت ہوئی، سماعت کے دوران جج فرخ فرید نے سومیا عاصم کیخلاف کیس کاریکارڈ طلب کرلیا۔

    ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید کی عدالت میں ملزمہ سومیا عاصم وکلا کے ہمراہ پیش ہوئیں۔ جج فرخ فرید نے استفسار کیا کہ ملزمہ سومیاعاصم کیخلاف کیس کا ریکارڈ کدھر ہے؟

    وکیل ملزمہ نے عدالت بتایا کہ سومیاعاصم جےآئی ٹی کے سامنے پیش ہوئیں اور اپنی بےگناہی کااظہار کیا، ریکارڈ میں پولیس نےلکھا ہے کہ ملزمہ سومیاعاصم نے تشدد نہیں کیا۔

    وکیل ملزمہ کے مطابق سومیاعاصم نے ملازمہ کو واپس بھیجنے کا بار بار کہا، ڈھائی گھنٹے بچی بس اسٹاپ پر بیٹھی جو اس وقت اٹھ نہیں پارہی۔

    وکیل ملزمہ نے کہا کہ سومیاعاصم نے کم سن بچی کو اس کی ماں کو صحیح سلامت دیا، آج دوپہر کو جےآئی ٹی نے بچی کی ماں کو بلایا ہوا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ شام تک انتظار کرلیا جائےتو بہتر ہوگا، جے آئی ٹی کی تفتیش مکمل ہو جائےگی، ہم کہتے ہیں ویڈیو موجود ہے ویڈیو لیں، کیا تفتیشی نے ویڈیو حاصل کی؟۔

    بچی کی بس اسٹاپ پر 3 گھنٹے کی ویڈیو موجود ہے، کل آخری دن ہے ویڈیو کا ڈیٹا ختم ہوجائیگا پھر کہا جائیگا پتہ نہیں یہ اس کیمرے کی ہے یا نہیں۔

    عدالت نے ملزمہ کی وکیل کا موقف سننے کے بعد تفتیشی افسرکو ویڈیو لینے کی ہدایت کر دی۔