Tag: رفیوجی سمٹ

  • افغان مہاجرین کے لیے صحت اور تعلیم میں دوہرا معیار نہیں اپنایا جارہا: وزیر خارجہ

    افغان مہاجرین کے لیے صحت اور تعلیم میں دوہرا معیار نہیں اپنایا جارہا: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین سے صحت اور تعلیم میں دوہرا معیار روا نہیں رکھا گیا، کانفرنس میں اتفاق ہوا ہے کہ مہاجرین کی واپسی ڈیل کا حصہ ہونی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان مہاجرین کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس کے دوسرے روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جغرافیائی لحاظ سے جڑے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے مشترکہ طور پر خطے کو خوشحالی کی طرف لے کر جانا ہے، مہاجرین کی میزبانی میں بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کا کردار اہم ہے۔ مستقبل کے لیے پارٹنر شپ بنانے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے 40 سال افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے، مہاجرین سے صحت اور تعلیم میں دوہرا معیار روا نہیں رکھا جارہا۔ مہاجرین کو پورے ملک میں آنے جانے کی آزادی ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں اتفاق ہوا کہ مہاجرین کی واپسی ڈیل کا حصہ ہونی چاہیئے، مہاجرین کے لیے غیر روایتی ڈونرز کے طریقہ کار کو اختیار کرنا چاہیئے۔

    خیال رہے کہ افغان مہاجرین کی میزبانی کے 40 سال مکمل ہونے پر منعقدہ اس خصوصی کانفرنس میں گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور وزیر اعظم عمران خان نے شرکت کی تھی۔

    کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امیر ممالک مہاجرین کے مسئلے کو تقسیم کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد ہمیں اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑا، اسلام اور دہشت گردی کو ایک نظر سے دیکھا گیا اور مسلمان مہاجرین کو دیگر کی نسبت زیادہ تکالیف کا سامنا رہا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یقین ہے افغان مہاجرین نے دنیا میں سب سے زیادہ تکالیف اٹھائیں، ہماری حکومت نے شروع سے ہی افغان امن کی کامیابی کے لیے بھرپور کوشش کی، پاکستان میں 14 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین موجود ہیں اور یہ دنیا میں افغان مہاجرین کو پناہ دینے والا دوسرا بڑا میزبان ہے۔

  • افغان مہاجرین کو اعتماد دینا ہوگا کہ ان کا مستقبل افغانستان میں ہے: سیکریٹری جنرل، وزیر خارجہ

    افغان مہاجرین کو اعتماد دینا ہوگا کہ ان کا مستقبل افغانستان میں ہے: سیکریٹری جنرل، وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور یو این ایچ سی آر کے سربراہ نے مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کی باعزت واپسی چاہتا ہے، افغان مہاجرین کو اعتماد دینا ہوگا کہ ان کا مستقبل افغانستان میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ مہاجرین سمٹ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور یو این ایچ سی آر کے سربراہ نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔

    نیوز کانفرنس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کا ایک دوسرے پر انحصار ہے، ہمیں پائیدار حل کے لیے ایک دوسرے کا ہاتھ بٹانا ہوگا۔ افغان امن کو نقصان پہنچانے والے موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں امن دشمنوں کے ناپاک عزائم ناکام بنانا ہوں گے، زلمے خلیل زاد کی بات سن کر یقین ہوا کہ امریکا ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائے گا۔ مہاجرین کی میزبانی کے لیے اب تک کی عالمی امداد بہت کم رہی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان مہاجرین کی باعزت افغانستان واپسی چاہتا ہے، ہمیں امن دشمنوں کے ناپاک عزائم مل کر ناکام بنانا ہوں گے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ عالمی برداری کو پاکستان کے ساتھ اب معنی خیز تعاون کرنا ہوگا۔ افغان قیادت اور دنیا کو خطے میں امن کی کوششوں کو حقیقت میں بدلنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم سے متاثر ہوا، پاکستان میں زبردست مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوا ہوں۔ پاکستان کو لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کے لیے تعاون کی ضرورت ہے۔ وقت آگیا کہ عالمی برادی پاکستان کی صحیح معنوں میں مدد کرے، 40 سال تک افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کے عوام تعریف کے مستحق ہیں۔

    سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل کی کامیابی ناگزیر ہے، افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہتا ہوں۔ دنیا میں تمام مسائل کا حل سفارتکاری اور ڈائیلاگ میں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں افغانستان میں امن کے لیے مل کر کام کرنا ہے، اگر امن کے اس موقع کو ضائع کیا تو کوئی افغان شہری ہمیں معاف نہیں کرے گا۔ کسی بھی امن معاہدے سے پہلے کشیدگی میں کمی لازمی ہوتی ہے۔

    یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلیپو گرینڈی کا کہنا تھا کہ ہمیں افغان عوام کو امید اور اعتماد دینا ہے، افغان مہاجرین کی میزبانی کے لیے بڑھ چڑھ کر تعاون کی ضرورت ہے۔ یونان میں غیر قانونی تارکین میں 37 فیصد افغان ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں فریقین کو افغان عوام کو اپنے ملک میں رہنے کا اعتماد دینا ہوگا، افغان مہاجرین کو بھی اعتماد دینا ہوگا کہ ان کا مستقبل افغانستان میں ہے۔

  • افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے: زلمے خلیل زاد

    افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے: زلمے خلیل زاد

    اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے، افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کی کوششیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے مہاجرین سے متعلق کانفرنس میں انٹر ایکٹو سیشن سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں زلمے خلیل زاد کاکہنا تھا کہ افغانستان کو اندرونی مسائل کا سامنا ہے۔ افغان امن عمل میں پیشرفت کے لیے پر امید ہیں۔ باہمی برداشت، سوچ میں تبدیلی اور مفاہمت کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں متحرک گروپوں کو ایک میز پر بٹھانا چیلنج ہے، افغانستان میں امن کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کی کوششیں جاری ہیں۔ افغانستان نے 40 سال تک بہت زیادہ مشکلات دیکھی ہیں، افغانستان میں آج بھی انتہائی خوفناک جنگ جاری ہے۔

    نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے افغان فریقین میں گفتگو پر زور دے رہے ہیں۔ افغانستان میں بہت جنگیں ہو چکی ہیں، امریکا پائیدار امن چاہتا ہے۔ امریکا اور طالبان میں امن معاہدہ پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ معاہدے سے پاکستان اور افغانستان میں تجارت کی راہ ہموار ہوگی۔ افغان تنازعہ پر نفرت اور الزام تراشی سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا، پاکستان اور افغانستان میں امن، اعتماد اور بہتر تعلقات کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔ افغان امن معاہدے سے پاک افغان تعاون کی راہیں کھلیں گی، پاکستان اور افغانستان میں معاشی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات بڑھانا ہوں گے۔

    زلمے خلیل زاد نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی کردار ہے، دیکھنا ہے امن کو کس طرح دو طرفہ اور علاقائی سطح پر عملی شکل دی جائے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کانفرنس میں کچھ دیر قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی فراخ دلی دہائیوں پر محیط ہے، پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ یہ افغان مہاجرین کا دوسرا بڑا میزبان ملک ہے، پاکستان اور ایران افغان مہاجرین کو پناہ دینے والے بڑے ممالک ہیں۔ پاکستان کے افغان مہاجرین کو رجسٹر کرنے کے اقدام کو سراہتے ہیں۔

    سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خدمات کے اعتراف میں عالمی تعاون محدود ہے، افغان مہاجرین کے لیے عالمی امداد بہت اہمیت رکھتی ہے۔ قرآن پاک نے مہاجرین کنونشن سے کہیں پہلے برابری کی بات کی تھی۔

  • پاکستان میں افغان مہاجرین کو رہتے ہوئے 40 سال مکمل

    پاکستان میں افغان مہاجرین کو رہتے ہوئے 40 سال مکمل

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کو رہتے ہوئے 40 سال ہو گئے ہیں، اس سلسلے میں دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین چالیس برسوں سے پاکستان میں رہایش پذیر ہیں، اس سلسلے میں پاکستان افغان مہاجرین پر 2 روزہ کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔

    اعلامیے کے مطابق یہ رفیوجی سمٹ 17 فروری سے اسلام آباد میں ہوگی، وزیر اعظم عمران خان مہاجرین سمٹ کا افتتاح کریں گے، سمٹ میں 20 ممالک کے نمایندے شریک ہوں گے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں منعقدہ رفیوجی سمٹ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نمایندگان بھی شریک ہوں گے۔

    یاد رہے کہ 17 دسمبر کو جنیوا میں گلوبل ریفیوجی فورم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان غریب ہونے کے باوجود 30 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، پاکستان کو اس پر فخر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ایسے حالات کا خاتمہ کرنا ہوگا جس سے لوگ مہاجر بنتے ہیں۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم کا وژن ہے کہ افغان مہاجرین با عزت طریقے سے اپنے وطن واپس چلے جائیں، اس سلسلے میں افغانستان سے تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل کیے جا رہے ہیں، حکومت نے افغان مہاجرین کو بینک اکاؤنٹ کھولنے کی بھی اجازت دی ہے۔ افغان مہاجرین کے سلسلے میں پاکستان کو عالمی امداد بھی دی جاتی رہی ہے۔