Tag: رمضان المبارک کا آخری عشرہ

  • ملک بھرمیں آج سے معتکفین اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے اعتکاف میں بیٹھیں گے

    ملک بھرمیں آج سے معتکفین اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے اعتکاف میں بیٹھیں گے

    کراچی : آج ملک بھر کی مساجد میں لوگ اعتکاف میں بیٹھیں گے، مساجد میں معتکفین کیلئے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، یہ عبادت جہاں روح کی پاکیزگی کا باعث ہیں وہیں خوش نصیبوں کو لیلتہ القدر بھی مل جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالم اسلام کیساتھ پاکستان بھر کی مساجد میں آج بعد نماز عصر معتکفین اعتکاف کریں گے، یہ عبادت فرض کفایہ کا درجہ رکھتی ہے، جو کسی بھی آبادی میں ایک فرد کے کرنے سے پورے محلہ کا فرض ادا ہوجاتا ہے۔

    رمضان المبارک کا آخری عشرہ اور اللہ کی رضا اور قربت کے لیے ملک بھر میں اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے، رمضان المبارک کاعشرہ مغفرت شروع ہوتے ہی اہل ایمان مساجد اور گھروں میں اللہ کو راضی کرنے کے لیے اعتکاف کرتے ہیں۔

    اعتکاف اکیسویں روزے کی مغرب سے چاند رات تک کیا جاتا ہے، اعتکاف کی تنہائی میں مسلمان جہاں دنیاوی کام سے الگ ہوکر رب کائنات کی رضا کیلئے عبادات کرتے ہیں، وہیں روح کی پاکیزگی سے بھی سیراب ہوتے ہیں۔

    خالق کائنات کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے عید کا چاند نظر آنے تک عبادات کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔

    نبی کریم کا فرمان ہے کہ کم از کم محلے کا ایک افراد لازمی اعتکاف کرے کیونکہ اعتکاف کرنے پر اللہ تعالیٰ علاقے پر اپنی برکتیں اور رحمتیں نازل فرماتا ہے۔

    رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم باقاعدگی سے اعتکاف میں بیٹھا کرتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہزاروں مہینوں سے بہتر رات

    ہزاروں مہینوں سے بہتر رات

    رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ایک رات ایسی ہے جسے ہزاروں مہینوں سے بہتر قرار دیا گیاہے کیونکہ اس رات میں ایک ایسی کتاب نازل کی گئی جو تمام آسمانی کتابوں کی سردار تصور کی جارتی ہے۔

    قرآن مجید کے نزول سے قبل اللہ رب العزت نے سورۃ الحشر میں بیان کیا ہے کہ ’’اگر ہم اس قرآن کو پہاڑوں اور سخت چٹانوں پر نازل کرتے تو وہ بھی اس کلام کی ہیبت سے ریزہ ریزہ ہوجاتے جن کی وجہ سے زمین اپنی جگہ برقرار ہے‘‘۔

    امت مسلمہ کو دیگر تمام امتوں پر فوقیت حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید کی وحی لانے کے لیے فرشتوں کے سردار جبرائیل کو منتخب کیا گیا اور انسانیت کے سردار محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر نازل کیا گیا، جس رات میں نازل ہوا وہ تمام راتوں کی سردار یعنی ’’ شب قدر‘‘ قرار دی گئی۔

    شب قدرکی وجہ ؟

    ایک مرتبہ اصحاب رسولؓ نے اللہ کے رسول ﷺ سے عرض کیا کہ ’ اے رسول اللہ ﷺ ہم سے پہلے انبیاء کرام کی امتوں کے لوگوں کی عمریں بہت زیادہ تھیں مگر ہماری عمریں اُن سے بہت کم ہیں تو اُن کے اعمال ہم سے کئی زیادہ ہوں گے اور انہیں اجر بھی زیادہ ملے گا۔

    2

    اس سوال کے جواب میں فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ کا پیغام لے کر آپ ﷺ کے پاس پہنچے اور فرمایا کہ ’’ بے شک ہم نے قرآن کو شب قدر میں اتارا اور اے نبی ﷺ آپ کیا جانیں کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزاروں مہینوں سے بہتر ہے جس میں ہزاروں فرشتے اپنے رب کے حکم سے زمین پر اترتے ہیں اور وہ فجر کے بعد تک زمین پر عبادت کرنے والوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں‘‘۔

    ان آیات کے بعد آپ ﷺ نے صحابیوں کو خوشخبری سنائی کہ ’’جو اس رات میں ایک سجدہ بھی کرے گا وہ ہزاروں مہینوں کے سجود ہے بہتر اور افضل ہوگا‘‘۔

    شب قدر میں کرنے والی عبادتیں:

    رمضان المبارک کا آخری عشرہ دیگر دو عشروں کے مقابلے میں نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں کچھ مخصوص عبادات ہیں جو دیگر عشروں میں کرنے کا حکم نہیں ہے۔

    اعتکاف:

    اس عشرے میں خاص طور پر اعتکاف کا عمل کیا جاتا ہے جس میں دنیا بھر سے کنارہ کشی اختیار کرنے والا معتکف شب قدر کو تلاش کرتا ہے، اس رات کو تلاش کرنے کا حکم صرف معتکف کو ہی نہیں بلکہ ہر مسلمان کے لیے ہے۔

    8

    نوافل کی ادائیگی:

    ان طاق راتوں میں خاص طور پر نوافل کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ اس رات کو تلاش کیا جاسکے تاکہ ہزاروں سال کی راتوں کی نیکیاں حاصل کی جاسکیں۔

    5

    دعا:

    شب قدر کی رات دعا مانگنے کا خاص طور پر اہتمام کرنا چاہیے، اللہ کے نبی ﷺ نے اس رات کے حوالے سے اصحابی رسول کو ایک دعا بتائی جس کا ترجمہ ہے ’’ اے اللہ ! تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند کرتا ہے، مجھے معاف فرما دے‘‘۔

    7

    تلاوت قرآن:

    اس مقدس رات میں جس طرح ہر نیک عمل کا ثواب بہت زیادہ دیا جاتا ہے اسی طرح قرآن کی تلاوت کرنے والے شخص کو بھی اجر دیا جاتا ہے۔

    4

    سورۃ القدر کی تفسیر میں لکھا گیا ہے کہ اللہ کے حکم سے نازل ہونے والے فرشتے عبادت کرنے والے افراد سے ملاقات کرتے ہیں اور اُن کے نام لکھ کر بارگاہ الہٰی میں پیش کرتے ہیں جس پر اُن کی مغفرت کا اعلان کردیا جاتا ہے۔

    دکاندار اور شب قدر:

    Untitled-1

    رمضان کے آخری عشرے میں کاروباری حضرات خاص طور پر بازاروں میں کام کرنے والے تاجر عوام کے ہجوم کی وجہ سے طاق راتوں میں باقاعدہ عبادات سے محروم رہتے ہیں، مگر ایسے تمام افراد جو رزق حلال کی نیت سے بازاروں یا کاروباری مراکز پر ہوتے ہیں اُن کے لیے شب قدر کی دعا کسی تحفے سے کم نہیں وہ اپنی مصروفیات کے ساتھ اس دعا کا ورد کر کے شب قدر کی عبادات میں شامل ہوسکتے ہیں۔

  • رمضان المبارک کا اعتکاف اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ

    رمضان المبارک کا اعتکاف اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ

    کراچی: رمضان المبارک کے آخری عشرے میں لیلۃ القدر کی تلاش میں اہل ایمان دنیا سے کٹ کر اپنا ناطہ اس واحد بزرگ و برترہستی سے جوڑ لیتے ہیں ،جس کی بادشاہت لازوال ہے۔

    ویسے تو پورا رمضان المبارک ہی رحمتوں اور برکتوں سے مامور ہے لیکن آخری عشرے میں مسجد میں اللہ رب العزت کی خوشنودی کے لئے اعتکاف کرنا رسول کریم کی سنت ہے۔  عالم دین اعتکاف کرنے والے اپنی تمام تر توجہ عبادات، تسبیحات، اور اذکار کی طرف مرکوز کرکے دنیا سے ناطہ توڑ لیتے ہیں۔

    ہر سال کی طرح رواں سال بھی ملک بھر سے لاکھوں افراد اعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں، یہ لوگ اللہ تعالی کے مہمان  ہوتے ہیں، اعتکاف میں شرکت کیلئے لوگ عصر کے وقت مساجد میں داخل ہوتے ہیں اور شوال المبارک کا چاند نظر آتے ہی اعتکاف ختم ہوجاتا ہے۔

    اعتکاف کے اجتماعات میں آئمہ و خطبا قرآن کی تفاسیر بیان کریں گے، اعتکاف کے اجتماعات میں ملک کی سلامتی و استحکام ، دہشت گردی کے خاتمے اور امت مسلمہ کی سربلندی کیلیے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی ،آخری عشرے کی طاق راتوں میں مسلمان پوری رات اللہ کے حضور عبادات کرتے ہوئے اپنی حاجات و مناجات پیش کریں گے، شہر بھر میں رمضان کی21 شب سے محافل شبینہ منعقد ہوں گی جن سے علمائے کرام خطاب کریں گے شہر کی بیشتر مساجد میں معتکفین کو مساجد کی انتظامیہ اور مخیرحضرات کی جانب سے سحری و افطار فراہم کی جائیگی۔

    اعتکاف کے مسائل اور اجتماعی اعتکاف کی شرعی حیثیت

    ٭ اعتکاف کا مطلب کسی چیز پر متوجہ ہونا اور اس کی تعظیم کی خاطر اس سے لگ جانا۔ شریعت میں اعتکاف کا مطلب ہے اپنے آپ کو خدا کا قرب حاصل کرنے کی نیت سے مسجد میں مقید کردینا۔، (مفردات راغب، ص342)۔

    قرآن کریم کی روشنی میں

      ’’اور یاد کرو ! جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے جمع ہونے کا مرکز اور جائے امن بنایا اور بنالو ابراہیم کے کھڑے ہو نے کی جگہ کو جائے نماز اور ہم نے ابراہیم واسماعیل کو تاکید کی کہ میرا گھر پاک رکھو!طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں، رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کیلئے۔

    حدیثِ پاک کی روشنی میں
    سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں۔

    ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف بیٹھتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے آپ کووفات دی۔ پھر آپ کے بعد (بھی) آپ کی ازواجِ مطہرات اعتکاف بیٹھتی رہیں۔ (بخاری و مسلم)۔

    حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبار ک کے آخری عشرہ میں اعتکاف بیٹھا کرتے تھے، ایک سال نہ بیٹھے، گلا سال آیا تو بیس دن اعتکاف فرمایا، (ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ)۔

     امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک معتکف ایک لمحہ کیلئے بھی بلاضرورت مسجد سے باہر نکلا تو اس کا اعتکاف جاتا رہا، قیاس یہی ہے کیونکہ اعتکاف مسجد میں ٹھہرنے کا نام ہے اور باہر نکلنا اسے ختم کر دیتا ہے۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے تھے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب سے مدینہ منورہ تشریف لائے آپ نے اعتکاف کبھی نہیں چھوڑا ۔ حتی کہ اپنی عمر عزیز کے آخری برس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے دو عشروں کا اعتکاف کیا ۔

    اعتکاف کا وقت بیسواں روزہ ختم ہونے کے وقت غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور عید کا چاند ہونے تک باقی رہتا ہے’خواتین کو مسجد میں اعتکاف نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان کا اعتکاف گھر میں ہی ہو سکتا ہے۔

    حضور اکرم کا فرمان ہے کہ اعتکاف کرنے والا گناہوں سے بچا رہتا ہے اور جس نے رمضان المبارک میں دس دن کا اعتکاف کر لیا اس کا عمل ایسا ہے جیسے دو حج اور دو عمرے کر لے۔

    رمضان المبارک کے آخری عشرے کے آغاز کے ساتھ ہی منہاج القرآن کے زیر اہتمام شہر اعتکاف آباد ہوگیا، ہزاروں فرزندان توحید دنیا سے ناطہ توڑ کر اپنے رب کے مہمان بن گئے ہیں۔

    ملک بھر کی طرح اسلام آباد راولپنڈی میں بھی ہزاروں فرزندان اسلام اللہ تعالی کی قربت اور رضا کے لئے اعتکاف بیٹھ گئے۔

    رمضان المبارک کا عشرہ مغفرت شروع ہوتے ہی، مغفرت کےطلبگار پروردگار کی رضا کے لئے دنیاوی کامو ں کو چھوڑکر اعتکاف میں بیٹھ گئے،رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔

     متعکفین اعتکاف کے دوران تلاوت قرآن اور نوافل اداکرتے ہیں، آخری عشرے کی طاق راتوں لیلتہ القدر کی تلاش کی جاتی ہے رات بھر عبادت کی جاتی ہے۔

     رمضان المبارک کا آخری عشرہ پروردگار عالم کی جانب سے اپنے گنہگار بندوں کے لیے رحمت ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو دنیا کو ترک کرکے اپنے رب کے مہمان بن گئے ہیں۔

  • ملک بھرمیں آج سے معتکفین اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے اعتکاف میں بیٹھیں گے

    ملک بھرمیں آج سے معتکفین اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے اعتکاف میں بیٹھیں گے

    کراچی : ملک بھرمیں آج سے معتکفین خالق کائنات کو راضی کرنے کیلئے اعتکاف میں بیٹھیں گے، مساجد میں معتکفین کیلئے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

    رمضان المبارک کا آخری عشرہ اور اللہ کی رضا اور قربت کے لیے ملک بھر میں اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے، رمضان المبارک کاعشرہ مغفرت شروع ہوتے ہی اہل ایمان مساجد اور گھروں میں اللہ کو راضی کرنے کے لیے اعتکاف کرتے ہیں اور دنیاوی کام چھوڑ کے اپنے پرودگار سے لو لگا لیتے ہیں۔

    متعفکین بیسویں روزے کو نمازِمغرب سے اعتکاف کی نیت کرکے عبادت میں مشغول ہوجاتے ہیں، معتکفین اکیسویں شب سے شروع ہونے والی طاق راتوں میں خصوصی عبادات نوافل ذکر واذکار کا اہتمام کرتے ہیں۔

    خالق کائنات کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے عید کا چاند نظر آنے تک عبادات کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔